Tag: احتساب عدالت

  • شریف خاندان کےخلاف ایون فیلڈ ریفرنس کی سماعت آج ہوگی

    شریف خاندان کےخلاف ایون فیلڈ ریفرنس کی سماعت آج ہوگی

    اسلام آباد : احتساب عدالت میں شریف خاندان کے خلاف ایون فیلڈ ریفرنس کی سماعت آج ہوگی جہاں مریم نواز کے وکیل حتمی دلائل دیں گے۔

    تفصیلات کے مطابق وفاقی دارالحکومت میں شریف خاندان کے خلاف ایون فیلڈ ریفرنس کی سماعت احتساب عدالت کے جج محمد بشیرکریں گے۔

    سابق وزیراعظم نوازشریف اور ان کی بیٹی مریم نواز لندن میں موجود ہونے کے باعث آج بھی عدالت میں پیش نہیں ہوں گے جبکہ امجد پرویز حتمی دلائل کا سلسلہ جاری رکھیں گے۔

    احتساب عدالت میں گزشتہ روز سماعت کے دوران نوازشریف اور مریم نواز کی حاضری سے 7 دن کے استثیٰ کی درخواست دائر کی گئی تھی جس کی نیب پراسیکیوٹر نے مخالفت کی تھی۔

    سردار مظفرعباسی کا کہنا تھا کہ ڈاکٹروں کی رپورٹ کے مطابق بیگم کلثوم نواز کی طبعیت بہتر ہے، لہذا اب نوازشریف اور مریم نواز کا وہاں رہنا ضروری نہیں ہے۔

    نیب پراسیکیوٹر کا کہنا تھا کہ قانون یہ نہیں کہتا کہ ہرپیشی پر7 دن کا استثنیٰ مانگ لیا جائے۔ ان کا کہنا تھا کہ نوازشریف اور مریم نواز کو وقت دینا چاہیے کہ وہ ایک دو دن میں عدالت میں پیش ہوں۔

    بعدازں احتساب عدالت نے فریقین کے دلائل سننے کے بعد فیصلہ سناتے ہوئے سابق وزیراعظم نوازشریف اور ان کی صاحبزادی مریم نواز کو حاضری سے 2 دن کا استثنیٰ دے دیا تھا۔

    واضح رہے کہ مسلم لیگ ن کے قائد نوازشریف مریم نوازکے ہمراہ کینسر کے مرض میں مبتلا اپنی اہلیہ بیگم کلثوم نواز کی عیادت کے لیے لندن میں موجود ہیں۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • نوازشریف اورمریم نواز کی حاضری سےاستثنیٰ کی درخواست دائر

    نوازشریف اورمریم نواز کی حاضری سےاستثنیٰ کی درخواست دائر

    اسلام آباد : احتساب عدالت میں شریف خاندان کے خلاف ایون فیلڈ ریفرنس کی سماعت جاری ہے جہاں مریم نواز کے وکیل حتمی دلائل دے رہے ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق وفاقی دارالحکومت میں شریف خاندان کے خلاف ایون فیلڈ ریفرنس کی سماعت احتساب عدالت کے جج محمد بشیرکررہے ہیں۔

    سابق وزیراعظم نوازشریف اور ان کی بیٹی مریم نواز لندن میں موجود ہونے کے باعث آج بھی عدالت میں پیش نہیں ہوئے جبکہ امجد پرویز حتمی دلائل دے رہے ہیں۔

    مریم نواز کے وکیل نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ متعلقہ شعبے میں مہارت رکھنے والا ہی اس پررائے دے سکتا ہے، کسی ماہرکی رائے ہی قابل قبول شہادت ہوسکتی ہے۔

    سابق وزیراعظم کی صاحبزادی کے وکیل نے کہا کہ جس بنیاد پروہ رائےدی جائے وہ بھی متعلقہ ہونی چاہیے، رابرٹ ریڈلے نے کہا وہ 1976 سے آئی ٹی شعبے میں کام کررہے ہیں۔

    امجد پرویز کا کہنا ہے کہ والیم 4 میں رابرٹ ریڈلے کی سی وی بھی موجود ہے اور فونٹ کی شناخت کرنا ایک الگ مہارت ہے۔

    مریم نواز کے وکیل امجد پرویز نے گزشتہ سماعت پردلائل دیتے ہوئے کہا تھا کہ عدالت نے دیکھنا ہے کوین بینچ کا فیصلہ قابل قبول شہادت ہے، کوین بینچ کے فیصلے ک متن بھی فرد جرم سے متعلق نہیں ہے۔

    مریم نواز کی وکیل کا کہنا تھا کہ شیزی نقوی نے کہا دونوں بیان حلفی اکتوبر اور نومبر1999 کے ہیں جبکہ رحمان ملک کی رپورٹ ایف آئی اے کی آفیشل رپورٹ نہیں ہے۔

    امجد پرویز کا کہنا تھا کہ نوازشریف لندن فلیٹس کے مالک ہیں نہ ہی 1993 سے قابض ہیں، کسی مرحلے پرشریف فیملی کا پراپرٹی سے تعلق ہوسکتا ہے نواز شریف کا نہیں ہے۔

    مریم نواز کے وکیل نے کہا کہ بہن بھائی کے درمیان معاہدہ نجی تھا، مستقل نہیں اور دبئی میں شیئرزکی فروخت اورقطری خطوط سے مریم نوازکا تعلق نہیں ہے۔

    احتساب عدالت میں سابق وزیراعظم نوازشریف اور ان کی صاحبزادی مریم نواز کی جانب سے حاضری سے استثنیٰ کی درخواست دائر کی گئی ہے جس میں 7 دن کے لیے حاضری سے استثنیٰ کی استدعا کی گئی ہے۔

    درخواست میں کہا گیا ہے کہ نوازشریف کی اہلیہ کی طبیعت ناسازہے، نوازشریف لندن میں تیمارداری کے لیے موجود ہیں اور مریم نوازبھی والدہ کے ساتھ لندن میں موجود ہیں۔

    عدالت میں سابق وزیراعظم کی اہلیہ بیگم کلثوم نواز کی میڈیکل رپورٹ بھی درخواست کے ساتھ جمع کرائی گئی ہے۔

    ڈپٹی پراسیکیوٹرجنرل نے حاضری سے استثنیٰ کی درخواست کی مخالفت کرتے ہوئے کہا کہ وقت دینا چاہیے کہ وہ ایک دو دن میں پیش ہوں۔

    سردارمظفرعباسی نے کہا کہ میڈیکل رپورٹ کے مطابق کلثوم نوازکی طبیعت بہترہے، اب نوازشریف اورمریم نوازکا وہاں رہنا ضروری نہیں ہے، قانون نہیں کہتا ہرپیشی پر7 دن کا استثنیٰ مانگ لیا جائے۔

    دوسری جانب العزیزیہ اسٹیل ملز ریفرنس میں احتساب عدالت نے جے آئی ٹی سربراہ واجد ضیاء کو کل طلب کررکھا ہے۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • شریف خاندان کے خلاف ایون فیلڈ ریفرنس کی سماعت پیرتک ملتوی

    شریف خاندان کے خلاف ایون فیلڈ ریفرنس کی سماعت پیرتک ملتوی

    اسلام آباد: احتساب عدالت نے شریف خاندان کے خلاف ایون فیلڈ ریفرنس کی سماعت پیر تک ملتوی کرتے العزیزیہ اسٹیل ملزریفرنس میں جے آئی ٹی سربراہ واجد ضیاء کو 3 جولائی کو طلب کرلیا۔

    تفصیلات کے مطابق وفاقی دارالحکومت میں شریف خاندان کے خلاف ایون فیلڈ ریفرنس کی سماعت احتساب عدالت کے جج محمد بشیرنے کی۔

    سابق وزیراعظم نوازشریف اور ان کی بیٹی مریم نواز لندن میں موجود ہونے کے باعث آج بھی عدالت میں پیش نہیں ہوئے جبکہ امجد پرویز نے دوسرے روز بھی حتمی دلائل کا سلسلہ جاری رکھا۔

    امجد پرویز نے عدالت میں سماعت کے آغاز پر دلائل دیتے ہوئے کہا کہ عدالت نے دیکھنا ہے کوین بینچ کا فیصلہ قابل قبول شہادت ہے، کوین بینچ کے فیصلے ک متن بھی فرد جرم سے متعلق نہیں ہے۔

    مریم نواز کی وکیل نے کہا کہ شیزی نقوی نے کہا دونوں بیان حلفی اکتوبر اور نومبر1999 کے ہیں جبکہ رحمان ملک کی رپورٹ ایف آئی اے کی آفیشل رپورٹ نہیں ہے۔

    انہوں نے کہا کہ نوازشریف لندن فلیٹس کے مالک ہیں نہ ہی 1993 سے قابض ہیں، کسی مرحلے پرشریف فیملی کا پراپرٹی سے تعلق ہوسکتا ہے نواز شریف کا نہیں ہے۔

    سماعت کے دوران احتساب عدالت کے جج محمد بشیر، نیب پراسیکیوٹر سردار مظفر عباسی اور مریم نواز کے وکیل امجد پرویز کے درمیان مکالمہ ہوا۔

    احتساب عدالت کے معزز جج محمد بشیر نے ریمارکس دیے کہ 3 جولائی کو جے آئی ٹی سربراہ واجد ضیاء کو بلالیتے ہیں جس پر مریم نواز کے وکیل نے کہا کہ واجد ضیاء کہتے تھے ڈھائی بجے کے بعد کام نہیں کرنا۔

    نیب پراسیکیوٹرسردار مظفرعباسی نے کہا کہ یہ لوگ ہفتے کو بھی کام نہیں کرتے اور عدالتی وقت کے بعد بھی کام نہیں کرتے جس پرامجد پرویز نے کہا کہ نیب پراسیکیوٹر مجھے نہ بتائیں کہ کیس کیسے لڑنا ہے۔

    معزز جج محمد بشیر نے مریم نواز کے وکیل امجد پرویز کو ہدایت کی کہ 2 جولائی کو ہرحال میں حتمی دلائل ختم کریں۔

    بعدازاں عدالت نے شریف خاندان کے خلاف ایون فیلڈ ریفرنس کی سماعت پیرتک ملتوی کرتے ہوئے جے آئی ٹی سربراہ واجد ضیاء کو 3 جولائی کو طلب کرلیا۔

    خیال رہے کہ گزشتہ روز نواز شریف اوران کی صاحبزادی مریم نواز کی جانب سے 7 دن کی حاضری سے استثنیٰ کی درخواست دائر کی گئی تھی۔

    درخواست میں کہا گیا تھا کہ نواز شریف کی اہلیہ بیمار ہیں وہ ان کی تیمار داری کے لیے لندن میں ہیں۔ مشکل گھڑی میں نواز شریف اپنی اہلیہ کے ساتھ لندن میں ہیں۔

    احتساب عدالت نے نواز شریف اور مریم نواز کی ایک دن کی حاضری سے استثنیٰ کی درخواست منظور کی تھی۔

    واضح رہے کہ گزشتہ روز مریم نواز کے وکیل امجد پرویزکا کہنا تھا کہ کوشش کروں گا جلد حتمی دلائل مکمل کرلوں، خواجہ صاحب کی طرح 7 دن نہیں لوں گا۔ 3 سے 4 دن تک اپنے حتمی دلائل مکمل کرلوں گا۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • کیپیٹل ایف زیڈ ای میں ملازمت کی دستاویزقانوناََ تصدیق شدہ نہیں‘ خواجہ حارث

    کیپیٹل ایف زیڈ ای میں ملازمت کی دستاویزقانوناََ تصدیق شدہ نہیں‘ خواجہ حارث

    اسلام آباد: شریف خاندان کے خلاف ایون فیلڈ ریفرنس کی سماعت کے دوران سابق وزیراعظم نواز شریف کے وکیل خواجہ حارث حتمی دلائل دے رہے ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں شریف خاندان کے خلاف ایون فیلڈ ریفرنس کی سماعت احتساب عدالت کے جج محمد بشیرکررہے ہیں۔

    مسلم لیگ ن کے قائد نوازشریف اور ان کی صاحبزادی مریم نواز آج بھی احتساب عدالت میں پیش نہ ہوئے جبکہ کیپٹن صفدر عدالت میں موجود ہیں۔

    سابق وزیراعظم نوازشریف کے وکیل خواجہ حارث کی جانب سے ساتویں روز بھی دلائل کا سلسلہ جاری ہے۔

    خواجہ حارث نے نیب کے نوازشریف کونوٹس کا متن پڑھ کرسنایا جس میں کہا گیا کہ بیان کی تصدیق کے لیے پیش ہوں اور پیش کردہ دستاویزات سے متعلق رائے دیں، جےآئی ٹی میں میرے موکل کا بیان اپنے دفاع کے لیے تھا۔

    سابق وزیراعظم کے وکیل نے کہا کہ کیپیٹل ایف زیڈ ای میں ملازمت کی دستاویزقانوناً تصدیق شدہ نہیں ہے جبکہ استغاثہ کی طرف سے پیش ملازمت کےمعاہدے میں ترمیم کی گئی۔

    انہوں نے کہا کہ حسین نوازسے کیپیٹل ایف زیڈ ای کی سورس دستاویزکا سوال نہیں کیا گیا اوران دستاویزکا ایون فیلڈ پراپرٹی سے تعلق نہیں ہے جبکہ کیپیٹل ایف زیڈای سےمتعلق دستاویزات قابل قبول شواہد نہیں ہیں۔

    خواجہ حارث نے کہا کہ کہیں ملزمان کوفائدہ ہوسکتا تھا تواس پوائنٹ کوٹچ نہیں کیا گیا، قطری خطوط اورٹرانزیکشن میں ربط موجود ہے۔

    خیال رہے کہ گزشتہ روز سماعت کے دوران دلائل دیتے ہوئے خواجہ حارث کا کہنا تھا کہ واجد ضیاء کا بیان ہے لندن فلیٹس شریف خاندان کے ہیں۔ تفتیشی افسر کہتا ہے نواز شریف بے نامی دار اور اصل مالک ہیں۔

    خواجہ حارث کا کہنا تھا استغاثہ نے چارٹ پیش کرنے والے گواہ کو پیش نہیں کیا اورجن شواہد کو استعمال کرنا چاہتے ہیں ان پر جرح کا موقع ملنا چاہیئے۔ جے آئی ٹی نے نواز شریف سے مالک یا بینیفشل اونر کا نہیں پوچھا۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • نوازشریف اورمریم نوازکو 3 دن کےلیےحاضری سےاستثنیٰ مل گیا

    نوازشریف اورمریم نوازکو 3 دن کےلیےحاضری سےاستثنیٰ مل گیا

    اسلام آباد : احتساب عدالت میں شریف خاندان کے خلاف ایون فیلڈ ریفرنس کی سماعت جاری ہے جہاں پانچویں روز بھی سابق وزیراعظم کے وکیل خواجہ حارث دلائل دے رہے ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق احتساب عدالت میں شریف خاندان کے خلاف ایون فیلڈ ریفرنس کی سماعت احتساب عدالت کے جج محمد بشیرکررہے ہیں۔

    سابق وزیراعظم نوازشریف اور ان کی صاحبزادی مریم نواز احتساب عدالت میں پیش نہیں ہوئے جبکہ کیپٹن صفدرعدالت میں موجود ہیں۔

    عدالت میں سماعت کے آغاز پرخواجہ حارث نے کہا کہ نوازشریف اور مریم نواز بیرون ملک ہیں، درخواست جمع کرانی ہے، بیگم کلثوم نوازکی 22 جون کی میڈیکل رپورٹ کے پرنٹ لینے ہیں۔

    سابق وزیراعظم نوازشریف کے وکیل نے کہا کہ واجد ضیاء کے بیان کے دوسرے حصے پردلائل دوں گا۔

    خواجہ حارث نے کہا کہ تفتیشی افسرکی رائے قابل قبول شہادت نہیں ہے، قطری کے 2 خطوط کا نوازشریف سے کچھ لینا دینا نہیں ہے، جے آئی ٹی نے 2 خطوط میں تضادات کی بات کی ہے۔

    نوازشریف کے وکیل نے کہا کہ خطوط میں تضادات کا بتانا جے آئی ٹی کا کام نہیں عدالت کا تھا، واجدضیاء یہ خط توپیش کرسکتے تھے مگرکمنٹس نہیں کرسکتے تھے۔

    انہوں نے کہا کہ تفتیشی افسرکا کیا کام ہے معائنہ کرے یہ عدالت کا کام ہے، ہماری رائے ہے محمد بن جاسم کی ضرورت نہیں ہے۔

    احتساب عدالت میں نوازشریف اور مریم نواز کی 7 دن کے لیے حاضری سے اسثنیٰ کی درخواست کی گئی اور عدالت میں بیگم کلثوم نواز کی میڈیکل رپورٹ بھی پیش کی گئی جس پر عدالت نے سابق وزیراعظم اور ان کی صاحبزادی کو 3 دن کے لیے حاضری سے استثنیٰ دے دیا۔

    خواجہ حارث نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ واجد ضیاء نے نواز شریف سے متعلق کچھ نہیں بتایا، الزام ثابت کرنے کے لیے پرائمری یا سیکنڈری شواہد ہوتے ہیں جبکہ سیکنڈری شواہد میں بتانا ہوتا ہے پرائمری شواہد کیوں نہیں پیش کیے۔

    مسلم لیگ ن کے قائد کے وکیل خواجہ حارث آج بھی دلائل کا سلسلہ جاری رکھیں گے جس کے بعد مریم نواز کے وکیل امجد پرویزحتمی دلائل دیں گے۔

    نواز شریف لندن فلیٹس کے بینیفیشل اونرہیں نہ ان سے تعلق ہے‘ خواجہ حارث

    خیال رہے کہ گزشتہ سماعت پرخواجہ حارث نے عدالت میں دلائل دیتے ہوئے کہا تھا کہ نواز شریف لندن فلیٹس کے بینیفیشل اونرہیں نہ ان سے تعلق ہے، استغاثہ کو لندن فلیٹس کی ملکیت بھی ثابت کرنا تھی۔

    سابق وزیراعظم کے وکیل نے نوازشریف کے کیپٹل ایف زیڈای سے تنخواہ وصولی تسلیم کرتے ہوئے کہا تھا کہ کیپٹل ایف زیڈای سے تنخواہ 2008 کا معاملہ ہے، تنخواہ وصول بھی کی تواس سے ایون فیلڈ کا کیا تعلق ہے۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • نواز شریف لندن فلیٹس کے بینیفیشل اونرہیں نہ ان سے تعلق ہے‘ خواجہ حارث

    نواز شریف لندن فلیٹس کے بینیفیشل اونرہیں نہ ان سے تعلق ہے‘ خواجہ حارث

    اسلام آباد: احتساب عدالت میں شریف خاندان کے خلاف ایون فیلڈ ریفرنس کی سماعت جاری ہے جہاں چوتھے روز بھی سابق وزیراعظم کے وکیل خواجہ حارث دلائل دے رہے ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق احتساب عدالت میں شریف خاندان کے خلاف ایون فیلڈ ریفرنس کی سماعت احتساب عدالت کے جج محمد بشیرکررہے ہیں۔

    سابق وزیراعظم نوازشریف اور ان کی صاحبزادی مریم نواز استثنیٰ کے باعث عدالت میں پیش نہیں ہوں گے جبکہ کیپٹن صفدر عدالت میں موجود ہیں۔

    خواجہ حارث نے سماعت کے دوران دلائل دیتے ہوئے کہا کہ نواز شریف لندن فلیٹس کے بینیفیشل اونرہیں نہ ان سے تعلق ہے، استغاثہ کو لندن فلیٹس کی ملکیت بھی ثابت کرنا تھی۔

    سابق وزیراعظم کے وکیل نے کہا کہ واجد ضیاء کا بیان2 حصوں میں تقسیم ہونا ہے، بیان حلفی کے مطابق 1974میں میاں شریف نے گلف اسٹیل بنائی جبکہ طارق شفیع نے کہا 1973میں وہ انیس سال کے تھے۔

    خواجہ حارث نے کہا کہ طارق شفیع نے کہا میاں شریف انہیں بھی دبئی لے گئے، ریکارڈ پرآنے والی ہردستاویز کا جائزہ لیا ہے۔

    انہوں نے کہا کہ نواز شریف کا کسی ٹرانزیکشن سے کوئی تعلق نہیں ہے، ٹرانزیکشنز حسین نواز، میاں شریف کے درمیان ہوئی ہیں، فوٹو کاپی کوعدالتی ریکارڈ کا حصہ نہیں بنایا جاسکتا۔

    سابق وزیراعظم کے وکیل نے کہا کہ طارق شفیع نے کہا 1978 میں میاں شریف نے مل کے 751 شیئرزبیچے، 1998 میں 25 فیصد باقی شیئرز بھی فروخت کر دیے گئے۔

    خواجہ حارث نے کہا کہ ان دستاویزات پر استغاثہ انحصار کررہی ہے جس پر استغاثہ انحصار کر رہی ہےاس میں نوازشریف کا ذکر نہیں ہے۔

    انہوں نے کہا کہ طارق شفیع کے دوسرے بیان خلفی میں بھی نواز شریف کا ذکر نہیں جبکہ 1978 کے معاہدے کا ایک صفحہ غائب ہے، عدالت نے نیب کو تفریق شدہ صفحہ جمع کرانے کا حکم جاری کر دیا۔

    مسلم لیگ ن کے قائد کے وکیل نے نوازشریف کےکیپٹل ایف زیڈای سے تنخواہ وصولی تسلیم کرتے ہوئے کہا کہ کیپٹل ایف زیڈای سے تنخواہ 2008 کا معاملہ ہے، تنخواہ وصول بھی کی تواس سے ایون فیلڈ کا کیا تعلق ہے۔

    نوازشریف کے وکیل خواجہ حارث نے کہا کہ سمجھ نہیں آتی جے آئی ٹی نے کوئسٹ سالیسٹرکو کیوں ہائر کیا؟۔

    معزز جج محمد بشیر نے کہا کہ کل امجد پرویز دلائل شروع کردیں جس پرمریم نواز کے وکیل نے کہا کہ وہ کل این ایل سی کیس میں پیش ہوں گے، اس کیس میں بھی چیف جسٹس کی ہدایات ہیں۔

    جےآئی ٹی سربراہ کا کام صرف تفتیش کرکےمواد اکٹھا کرنا تھا‘ خواجہ حارث

    خیال رہے کہ گزشتہ روز عدالت میں سماعت کے دوران خواجہ حارث کا کہنا تھا کہ جے آئی ٹی ایک تفتیشی ایجنسی تھی، تفتیش کے لیے قانون وضع ہوتا ہے کیا قابل قبول شہادت ہے کیا نہیں ہے۔

    سابق وزیراعظم کے وکیل کا کہنا تھا کہ معمول کا کیس ہوتا تومعاملہ تفتیش کے لیے نیب کے سپرد کیا جانا تھا، نیب تفتیش کرتا اورپھر ریفرنس دائر ہوتا۔

    خواجہ حارث نے کہا تھا کہ عدالت نے کہا جے آئی ٹی کے پاس تفتیش کے اختیارات ہوں گے، جے آئی ٹی کونیب اورایف آئی اے کے اختیارات بھی دیے۔ عدالتی حکم کے مطابق جے آئی ٹی مکمل تفتیشی ایجنسی ہی تھی۔

    انہوں نے دلائل دیتے ہوئے کہا تھا کہ استغاثہ161 کے بیان کواپنے فائدے کے للیے استعمال نہیں کرسکتا جبکہ ملزم چاہے تو 161 کے بیان کواپنے حق میں استعمال کرسکتا ہے۔

    سابق وزیراعظم کے وکیل کا کہنا کہ جےآئی ٹی سربراہ کا کام صرف تفتیش کرکے مواد اکٹھا کرنا تھا، کوئی نتیجہ اخذ کرنا جے آئی ٹی کا اختیارنہیں تھا۔ سپریم کورٹ نے جےآئی ٹی کے مواد کی روشنی میں ریفرنس دائرکرنے کا کہا۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • جےآئی ٹی سربراہ کا کام صرف تفتیش کرکےمواد اکٹھا کرنا تھا‘ خواجہ حارث

    جےآئی ٹی سربراہ کا کام صرف تفتیش کرکےمواد اکٹھا کرنا تھا‘ خواجہ حارث

    اسلام آباد : شریف خاندان کے خلاف ایون فیلڈ ریفرنس کی سماعت کے دوران سابق وزیراعظم نوازشریف کے وکیل خواجہ حارث نے تیسرے روز بھی حتمی دلائل کا سلسلہ جاری رکھا۔

    تفصیلات کے مطابق احتساب عدالت میں شریف خاندان کے خلاف ایون فیلڈ ریفرنس کی سماعت احتساب عدالت کے جج محمد بشیر نے کی۔

    سابق وزیراعظم نوازشریف کے وکیل خواجہ حارث نے آج بھی ایون فیلڈ ریفرنس میں حتمی دلائل دیے۔

    خواجہ حارث نے عدالت میں سماعت کے آغازپرکہا کہ جے آئی ٹی ایک تفتیشی ایجنسی تھی، تفتیش کے لیے قانون وضع ہوتا ہے کیا قابل قبول شہادت ہے کیا نہیں ہے۔

    سابق وزیراعظم کے وکیل نے کہا کہ معمول کا کیس ہوتا تومعاملہ تفتیش کے لیے نیب کے سپرد کیا جانا تھا، نیب تفتیش کرتا اورپھر ریفرنس دائر ہوتا۔

    خواجہ حارث نے کہا کہ عدالت نے کہا جے آئی ٹی کے پاس تفتیش کے اختیارات ہوں گے، جے آئی ٹی کونیب اورایف آئی اے کے اختیارات بھی دیے۔ عدالتی حکم کے مطابق جے آئی ٹی مکمل تفتیشی ایجنسی ہی تھی۔

    انہوں نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ استغاثہ161 کے بیان کواپنے فائدے کے للیے استعمال نہیں کرسکتا جبکہ ملزم چاہے تو 161 کے بیان کواپنے حق میں استعمال کرسکتا ہے۔

    سابق وزیراعظم کے وکیل نے کہا کہ جےآئی ٹی سربراہ کا کام صرف تفتیش کرکے مواد اکٹھا کرنا تھا، کوئی نتیجہ اخذ کرنا جے آئی ٹی کا اختیارنہیں تھا۔ سپریم کورٹ نے جےآئی ٹی کے مواد کی روشنی میں ریفرنس دائرکرنے کا کہا۔

    انہوں نے کہا کہ جے آئی ٹی سربراہ واجد ضیاء نے جن گواہان کا ذکرکیا انہیں یہاں پیش نہیں کیا گیا، قانون شہادت کے مطابق گواہان کا یہاں پیش ہونا ضروری تھا۔

    خواجہ حارث نے سپریم کورٹ کے مختلف فیصلوں کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ عدالت شواہد کے بعد سچ اورجھوٹ کا تعین کرتی ہے۔

    سابق وزیراعظم کے وکیل نے کہا کہ جےآئی ٹی رپورٹ میں 1حصہ رائے جبکہ دوسرا161 کے بیان اور تیسرا مواد پر مشتمل ہے، رائے والے حصے پرعدالت کی معاونت کردی ہے۔

    انہوں نے کہا کہ اب161کے بیانات کے حوالے سےعدالت کی معاونت کروں گا، 161کے بیان کوبطورثبوت استعمال نہیں کیا جاسکتا، حسن، حسین کے جےآئی ٹی میں بیانات اعتراف کے زمرےمیں نہیں لیے جاسکتے۔

    سابق وزیراعظم کے وکیل نے کہا کہ کسی شریک ملزم کا161 کا بیان ملزم کے خلاف استعمال نہیں ہوسکتا، صرف اعترافی بیان کوہی ملزم کے خلاف استعمال کیا جاسکتا ہے۔

    شریف خاندان کے خلاف ایون فیلڈ ریفرنس پر مزید سماعت کل تک ملتوی کردی گئی۔ کل بھی خواجہ حارث حتمی دلائل جاری رکھیں گے۔

    خیال رہے کہ گزشتہ روزاحتساب عدالت میں سماعت کے دوران خواجہ حارث نے حتمی دلائل دیتے ہوئے موقف اختیار کیا تھا کہ لندن فلیٹس کبھی نوازشریف کی ملکیت میں نہیں رہے۔

    سابق وزیراعظم نوازشریف کے وکیل خواجہ حارث کا کہنا تھا کہ میرے موکل کی توملکیت ہی ثابت نہیں ہے، ملکیت ثابت ہوتی تو آمدن اور اثاثوں میں تضاد کی بات ہوتی۔

    خواجہ حارث کا کہنا تھا کہ الزام ثابت کرنے کی ذمہ داری پراسیکیوشن پرعائد ہوتی ہے اور بعد میں بارِ ثبوت ملزمان پرڈالا جاتا ہے لیکن یہاں استغاثہ نے پہلے ہی بارِ ثبوت ملزمان پرڈال دیا ہے۔

    سابق وزیراعظم نوازشریف کے وکیل کا کہنا تھا کہ استغاثہ نے نوازشریف کی آمدن کے معلوم ذرائع سے متعلق دریافت نہیں کیا اور نہ ہی دوران تفتیش نوازشریف کے ذرائع آمدن کا پتا چلایا گیا۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • احتساب عدالت نےنوازشریف کووکیل مقررکرنےکےلیے19جون تک کی مہلت دے دی

    احتساب عدالت نےنوازشریف کووکیل مقررکرنےکےلیے19جون تک کی مہلت دے دی

    اسلام آباد: احتساب عدالت نے سابق وزیراعظم میاں نوازشریف کو اپنے خلاف نیب ریفرنسز کی پیروی کی غرض سے وکیل مقرر کرنے کے لیے 19 جون تک کی مہلت دے دی۔

    تفصیلات کے مطابق احتساب عدالت میں شریف خاندان کے خلاف ایون فیلڈ ریفرنس کی سماعت احتساب عدالت کے جج محمد بشیرنے کی۔

    سابق وزیراعظم میاں نوازشریف آج اپنے وکیل کے بغیر احتساب عدالت میں پیش ہوئے جبکہ ان کی بیٹی مریم نواز بھی احتساب عدالت میں موجود تھیں۔

    عدالت میں سماعت کے آغاز پرمعزز جج محمد بشیر نے سابق وزیراعظم نوازشریف سے استفسار کیا کہ آپ کو دوسرا وکیل رکھنا ہے یا خواجہ حارث کو ہی کہا ہے؟۔ انہوں نے کہا کہ ابھی تک خواجہ حارث کی کیس سے دستبرداری کی درخواست منظور نہیں کی گئی۔

    مسلم لیگ ن کے قائد نے کہا کہ یہ اتنا آسان فیصلہ نہیں ہے، ایک وکیل نے کیس پر9 ماہ محنت کی ہے اسے چھوڑکرنیا وکیل تلاش کروں، ہم تو9 ماہ سے آ رہے ہیں،100 کے قریب پیشیاں بھگت چکے۔

    نوازشریف نے کہا کہ خواجہ حارث نے سپریم کورٹ میں کہہ دیا تھا کہ وہ ہفتہ، اتوار کو کام نہیں کریں گے، ہم تو روز لاہور سے آتے ہیں اور سحری کرکے عدالت کے لیے روانہ ہوتے ہیں۔

    مریم نواز کے وکیل امجد پرویز نے عدالت میں کہا کہ اس مرحلے پرنیا وکیل کرنا ممکن نہیں ہے۔

    امجد پرویز نے کہا کہ ہفتے اور اتوار کو یا عدالتی وقت ختم ہونے کے بعد سماعت نہیں ہونی چاہیے، ہم پیر سے جمعہ تک اس عدالت میں پیش ہورہے ہیں۔

    مریم نواز کے وکیل نے کہا کہ اس وجہ سے سپریم کورٹ سے میرا ایک کیس عدم پیروی پرخارج ہوگیا جبکہ شرجیل میمن کیس میں ایک ملزم کا وکیل ہوں اور عدالت میں پیش نہ ہونے پرمجھ پر10 ہزار روپے کا جرمانہ بھی ہوا۔

    نیب پراسیکیوٹر نے کہا کہ آج لندن فلیٹس میں حتمی دلائل ہونا تھے، امجد پرویزدلائل دینے کے لیے تیارتھے جبکہ حتمی دلائل سے ایک دن پہلے وکالت نامہ واپس لیا گیا۔

    سردار مظفر نے کہا کہ عدالتی ہدایت آپ کے لیے ہے استغاثہ یا وکلا صفائی کے لیے نہیں، جب آپ ہفتے کی سماعت کا کہتے ہیں تب یہ آپ کوکہتے۔

    نیب پراسیکیوٹر نے کہا کہ کارروائی عدالت نے چلانی ہے جبکہ سپریم کورٹ کی ہدایت صرف عدالت کے لیے ہے۔

    سردار مظفر نے کہا کہ مرضی کا وکیل کرنا ان کا حق ہے، آج امجد پرویزدلائل دے سکتے ہیں جس پرامجد پرویز نے کہا کہ ہم نے اورمیاں صاحب نےعدالتی حکم ابھی نہیں پڑھا۔

    مریم نواز کے وکیل نے کہا کہ خواجہ صاحب نے بتایا میں ان حالات میں انصاف نہیں کرسکتا جبکہ نوازشریف نے کہا کہ خواجہ صاحب نےعدالت میں کہا تھا ہفتہ اتوارسماعت ممکن نہیں ہے۔

    سابق وزیراعظم نے کہا کہ خواجہ صاحب نے کہا تھا مجھے دستبردار ہونا پڑے گا اس پرسپریم کورٹ نے کچھ نہیں کہا۔ احتساب عدالت نے نوازشریف کو کہا کہ آپ بیٹھ جائیں سپریم کورٹ کا حکم نامہ دیکھ لیتے ہیں۔

    احتساب عدالت نے ایون فیلڈریفرنس پرسماعت 14 جون تک ملتوی کرتے ہوئے آئندہ سماعت پر سابق وزیراعظم نوازشریف اورمریم نوازکوحاضری سے استثنیٰ دے دیا۔

    سابق وزیراعظم کی صاحبزادی کے وکیل امجد پرویز 14جون کو ایون فیلڈریفرنس میں حتمی دلائل دیں گے۔

    احتساب عدالت نے مسلم لیگ ن کے قائد کو 19 جون تک نواز شریف کو نیا وکیل لانے کے لیے وقت دے دیا، عدالت نے کہا کہ خواجہ حارث کومنائیں یا نئے وکیل کے ساتھ 19جون کو آئیں۔

    ایون فیلڈ ریفرنس: نیب پراسیکیوٹر کے حتمی دلائل مکمل

    خیال رہے کہ گزشتہ سماعت پر نیب پراسیکیوٹرکا کہنا تھا کہ کیلبری فونٹ2007 سے پہلےکمرشل استعمال کے لیے نہیں تھا، ریڈلے رپورٹ کے مطابق دستاویزات میں جعلسازی پائی گئی۔

    ڈپٹی پراسیکیوٹر نیب نے کہا تھا کہ نوازشریف نے قوم سے خطاب کیا تھا جس میں کہا تھا کرپشن کے پیسے سے جائیداد بنانے والا اپنے نام پرنہیں رکھتا، ان کے قوم سے خطاب کو بطورثبوت پیش کیا گیا۔

    سردار مظفر کا کہنا تھا کہ ہماراکیس بھی یہی ہے نوازشریف نے بچوں کے نام جائیداد بنائی، پبلک آفس ہولڈرکرپشن سے جائیداد بناتا ہے تواپنے نام پرنہیں رکھتا۔

    ڈپٹی پراسیکیوٹر نیب کا کہنا تھا کہ نوازشریف کے لندن فلیٹس کے اصل مالک ہونے کے شواہد پیش کیے۔

    یاد رہے کہ گزشتہ دنوں مسلم لیگ ن کے قائد اور ان کی بیٹی مریم نوازکی جانب سے گزشتہ روز حاضری سے استثنیٰ کی درخواست دائر کی گئی تھی جس میں کہا گیا تھا کہ کلثوم نواز کی عیادت کے لیے لندن جانا ہے اس لیے 11 سے 15 جون تک حاضری سے استثنیٰ دیا جائے۔

    نوازشریف اور مریم نواز کی جانب سے درخواست کے ساتھ کلثوم نوازکی نئی میڈیکل رپورٹ بھی منسلک کی گئی تھی۔

    احتساب عدالت نے فریقین کے دلائل سننے کے بعد سابق وزیراعظم اور ان کی صاحبزادی مریم نواز کی استثنیٰ کی درخواست مسترد کردی تھی۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • نوازشریف کےوکیل خواجہ حارث نےاپنا وکالت نامہ واپس لےلیا

    نوازشریف کےوکیل خواجہ حارث نےاپنا وکالت نامہ واپس لےلیا

    اسلام آباد : خواجہ حارث سابق وزیراعظم نوازشریف کے خلاف نیب ریفرنسز سے علیحدہ ہوگئے۔

    تفصیلات کے مطابق احتساب عدالت میں نوازشریف کے خلاف العزیزیہ اسٹیل ملزریفرنس کی سماعت کے دوران خواجہ حارث نے عدالت سے اپنا وکالت نامہ واپس لینے کی درخواست کی۔

    خواجہ حارث نے عدالت کو تحریری طورپرآگاہ کیا ہے کہ سپریم کورٹ نے سابق وزیراعظم نوازشریف کے خلاف تینوں نیب ریفرنسز کا ٹرائل 6 ہفتوں میں مکمل کرنے سے متعلق ان کے موقف کو تسلیم نہیں کیا اور یہ ڈکٹیشن بھی دی کہ ایک ماہ میں ریفرنسز کا فیصلہ کریں۔ انہوں نے کہا کہ ایسے حالات میں وہ کام جاری نہیں رکھ سکتے۔

    خواجہ حارث کی جانب سے وکالت نامہ واپس لینے کے بعد احتساب عدالت کے جج محمد بشیر نے نوازشریف کو روسٹرم پربلایا اور استفسار کیا کہ آپ کے وکیل نے وکالت نامہ واپس لے لیا ہے، اب آپ کس کو وکیل رکھیں گے یا خواجہ حارث کو ہی منا لیں گے۔

    سابق وزیراعظم میاں نوازشریف نے کہا کہ اس حوالے سے مشاورت کے بعد ہی فیصلہ کریں گے جس پر معزز جج محمد بشیر نے کہا کہ آپ کے پاس ایک دن ہے آپ سوچ لیں۔ بعدازاں احتساب عدالت نے نیب ریفرنس کی سماعت کل تک ملتوی کردی۔

    خیال رہے کہ خواجہ حارث تقریباََ 9 ماہ کے بعد مسلم لیگ ن کے قائد نوازشریف کے نیب ریفرنسز سے علیحدہ ہوئے ہیں۔

    شریف خاندان کےخلاف ریفرنسزکا فیصلہ ایک ماہ میں سنانےکا حکم

    یاد رہے کہ گزشتہ روز چیف جسٹس آف پاکستان نے شریف خاندان کے خلاف تینوں نیب ریفرنسز پراحتساب عدالت کو ایک ماہ میں فیصلہ سنانے کا حکم دیا تھا۔

    احتساب عدالت نے تین روز قبل سپریم کورٹ میں شریف خاندان کے خلاف نیب ریفرنسز نمٹانے کے لیے مدت میں توسیع کی درخواست دائر کی تھی جس میں استدعا کی گئی تھی کہ نیب ریفرنسزکا فیصلہ 9جون تک نہیں ہوسکتا، وقت بڑھایا جائے۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • احتساب عدالت کی شریف خاندان کےخلاف ریفرنسزنمٹانےکی مدت میں توسیع کی درخواست

    احتساب عدالت کی شریف خاندان کےخلاف ریفرنسزنمٹانےکی مدت میں توسیع کی درخواست

    اسلام آباد : احتساب عدالت نے سپریم کورٹ آف پاکستان میں شریف خاندان کے خلاف نیب ریفرنس نمٹانے کی مدت میں ایک بار پھر توسیع کی درخواست دائرکردی۔

    تفصیلات کے مطابق احتساب عدالت نے سپریم کورٹ میں شریف خاندان کے خلاف نیب ریفرنسز نمٹانے کے لیے مدت میں توسیع کی درخواست دائر کی ہے جس میں استدعا کی گئی ہے کہ نیب ریفرنسزکا فیصلہ 9جون تک نہیں ہوسکتا، وقت بڑھایا جائے۔

    سپریم کورٹ کی جانب سے دیا گیا وقت 9 جون کو ختم ہو رہا ہے اور گواہان ابھی باقی ہیں، ایون فیلڈ ریفرنس میں حتمی دلائل جاری ہیں، العزیزیہ اسٹیل ملز ریفرس میں واجد ضیاء پرجرح جاری ہے، العزیزیہ میں تفتیشی افسراور فلیگ شپ ریفرنس میں واجد ضیاء اور تفتیشی افسر کا بیان قلمبند ہونا باقی ہے۔

    خیال رہے کہ سپریم کورٹ نے نیب ریفرنسز میں اس سے پہلے دو مرتبہ وقت بڑھایا ہے، 6 ماہ میں ٹرائل مکمل نہ ہونے پرسپریم کورٹ نے دو ماہ کا مزید وقت دیا تھا۔

    سپریم کورٹ آف پاکستان نے آخری بار احتساب عدالت کو 9 جون تک نیب ریفرنسز کا فیصلہ کرنے کا حکم دیا تھا۔

    واضح رہے کہ سپریم کورٹ کے پاناما کیس سے متعلق 28 جولائی 2017 کے فیصلے کی روشنی میں نیب نے شریف خاندان کے خلاف 3 ریفرنسز احتساب عدالت میں دائر کیے تھے جو ایون فیلڈ پراپرٹیز، العزیزیہ اسٹیل ملز اور فلیگ شپ ریفرنس سے متعلق ہیں۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔