Tag: احتساب عدالت

  • ایک شخص کس طرح قانون اورآئین سےبالاترہوسکتا ہے‘ نوازشریف

    ایک شخص کس طرح قانون اورآئین سےبالاترہوسکتا ہے‘ نوازشریف

    اسلام آباد : سابق وزیراعظم نوازشریف کا کہنا ہے کہ کس آئین کے تحت پرویز مشرف کواجازت دی گئی، اس کی شق ہمیں بھی پڑھا دیں، ایک شخص کس طرح قانون اور آئین سے بالاتر ہوسکتا ہے۔

    تفصیلات کےمطابق احتساب عدالت میں پیشی کے موقع پرصحافیوں سے غیررسمی گفتگو کرتے ہوئے مسلم لیگ ن کے قائد نوازشریف نے کہا کہ پرویز مشرف جیسے شخص کو کیسے گارنٹی دی جا سکتی ہے، ہماری عقل وفراست میں یہ بات نہیں آرہی۔

    سابق وزیراعظم نے کہا کہ ایک طرف سنگین غداری کا مقدمہ دوسری طرف الیکشن لڑنے کی مشروط اجازت مل گئی، کدھر کیا آئین وقانون، آرٹیکل 6 اور کدھر گئے سارے مقدمے؟۔

    نوازشریف نے کہا کہ مجھے تا حیات نا اہل کردیا گیا، بیگم کی عیادت کے لیے 3 دن کا استثنیٰ مانگا جونہیں مل رہا۔

    مسلم لیگ ن کے قائد نے کہا کہ بگٹی قتل کیس، ججزنظربندی، سانحہ 12 مئی، 2 بارآئین توڑنے میں پرویز مشرف شامل ہے، کس آئین کے تحت مشرف کواجازت دی گئی، اس کی شق ہمیں بھی پڑھا دیں۔

    سابق وزیراعظم نے صحافیوں سے غیررسمی گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ایک شخص کس طرح قانون اور آئین سے بالاتر ہو سکتا ہےِ؟ آئین توڑنے والے کوآپ گارنٹی دیں کہ گرفتارنہیں کریں گے۔

    نوازشریف نے کہا کہ مجھ سمیت سوچنے والے تمام لوگ حیرت میں ڈوبے ہیں، اس طرح کے مجرم کوکیسے چھوٹ مل سکتی ہے۔

    سابق وزیراعظم نوازشریف سے صحافی نے سوال کیا کہ کیا پرویز مشرف واپس آجائیں گےِ؟ جس پر انہوں نے جواب دیا کہ میں قیاس آرائیاں نہیں کرتا۔

    نواز شریف، مریم نواز کی حاضری سے استثنیٰ کی درخواست مسترد

    یاد رہے کہ گزشتہ روز نوازشریف اور ان کی بیٹی مریم نوازکی جانب سے گزشتہ روز حاضری سے استثنیٰ کی درخواست دائر کی گئی تھی جس میں کہا گیا تھا کہ کلثوم نواز کی عیادت کے لیے لندن جانا ہے اس لیے 11 سے 15 جون تک حاضری سے استثنیٰ دیا جائے۔

    سابق وزیراعظم اور مریم نواز کی جانب سے درخواست کے ساتھ کلثوم نوازکی نئی میڈیکل رپورٹ بھی منسلک کی گئی تھی۔

    عدالت نے سابق وزیراعظم نوازشریف اور ان کی صاحبزادی مریم نواز کی ایون فیلڈ ریفرنس میں حاضری سے استثنیٰ کی درخواست مسترد کردی تھی۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • ایون فیلڈ ریفرنس: ڈپٹی پراسیکیوٹرنیب کے حتمی دلائل جاری

    ایون فیلڈ ریفرنس: ڈپٹی پراسیکیوٹرنیب کے حتمی دلائل جاری

    اسلام آباد: شریف خاندان کے خلاف ایون فیلڈ ریفرنس کی سماعت کے دوران نیب کے ڈپٹی پراسیکیوٹر کے حتمی دلائل جاری ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں شریف خاندان کے خلاف ایون فیلڈ ریفرنس کی سماعت احتساب عدالت کے جج محمد بشیر کررہے ہیں۔

    سابق وزیراعظم اورمسلم لیگ ن کے قائد میاں نوازشریف احتساب عدالت میں پیشی کے بعد روانہ ہوگئے۔

    عدالت میں سماعت کے دوران نیب ریفرنس میں نامزد مریم نواز اور کیپٹن ریٹائرڈ صفدر کی جانب سے آج کے لیے حاضری سے استثنیٰ کی درخواست دائر کی گئی جسے عدالت نے منظور کرلیا۔

    ڈپٹی پراسیکیوٹر نیب سردار مظفرعباسی نے آج دوسرے روز ایون فیلڈ ریفرنس میں حتمی دلائل دیتے ہوئے کہا کہ نوازشریف، مریم نواز ، حسن اورحسین نوازذرائع آمدن ثابت نہیں کرسکے جبکہ مریم نواز نے اصل حقائق چھپائے۔

    انہوں نے کہا کہ کیپٹن ریٹائرڈ صفدر نے بطور گواہ ٹرسٹ ڈیڈ پردستخط کیے جبکہ ملزمان نے تفتیشی ایجنسی کو گمراہ کرنے کی کوشش کی۔

    ڈپٹی پراسیکیوٹر نیب نے کہا کہ فلیٹس1993 سے ان کی ملکیت ہیں یہ وہاں رہ رہے ہیں، مریم نوازبینیفشل آنرہیں، گراؤنڈ رینٹ مالک دیتا ہے اوریہ گراؤنڈ رینٹ دیتے رہے۔

    سردار مظفر نے کہا کہ یہ باتیں ان کو1993 سے ملکیت سے جوڑتی ہیں جبکہ نوازشریف بھی جانتے ہیں 90 کی دہائی کے آغازسے وہاں ہیں، قطری شہزادے کاخط غلط ثابت ہوگیا۔

    انہوں نے کہا کہ حسین نوازفلیٹس کے گراؤنڈرینٹ اوربلزادا کرتے تھے، حسین نوازنے کہا 1994 میں لندن منتقل ہوئے اور فلیٹ میں رہنا شروع کیا۔

    ڈپٹی پراسیکیوٹر نیب نے کہا کہ گلف اسٹیل مل کے اصل مالک میاں محمد نوازشریف تھے جبکہ 2006 میں بیریئر شیئرز سروسزکمپنی کے حوالے کیے گئے۔

    سردار مظفر نے کہا کہ یہ ثبوت ہے بیریئرشیئرز پہلے بھی ملزمان کی تحویل میں تھے، نیلسن ، نیسکول کی ملکیت اورشیئرزتحویل میں ہونے کا ثبوت ہے، بیریئرشیئرزبراہ راست قطری کی طرف سے تحویل میں نہیں گئے۔

    انہوں نے کہا کہ ملزمان نے تسلیم کیا 1993 سے گراؤنڈ رینٹ ادا کررہے تھے، گراؤنڈ رینٹ اوربطورکرایہ داررینٹ کی ادائیگی میں فرق ہے۔

    نوازشریف کی نیب ریفرنسزمیں حتمی دلائل ایک ہی بارسننے کی درخواست خارج

    خیال رہے کہ گزشتہ روزعدالت میں سماعت کے آغاز پر نوازشریف کے معاون وکیل سعد ہاشمی نے نیب ریفرنسز میں حتمی دلائل ایک ہی بار سنے جانے سے متعلق متفرق درخواست دائر کی تھی۔

    درخواست میں کہا گیا تھا کہ ایون فیلڈ ریفرنس سمیت دیگر 2 ریفرنسز میں واجد ضیاء اور تفتیشی افسر کے بیانات مکمل ہونے تک حتمی دلائل موخر کیے جائیں اور تمام ریفرنسز میں ایک ساتھ حتمی دلائل سنے جائیں۔

    سابق وزیراعظم نے درخواست میں موقف اختیار کیا تھا کہ تمام ریفرنسز میں جے آئی ٹی رپورٹ کے یکساں والیم پیش کیے گئے، نیب کی یہ بات درست نہیں کہ تمام ریفرنسز کے حقائق مختلف ہیں۔

    سعد ہاشمی کا کہنا تھا کہ واجد ضیاء سمیت بعض گواہان بھی مشترک ہیں جبکہ نیب کی جانب سے ہرریفرنس میں گلف اسٹیل ملز اور قطری خط لایا گیا ہے۔

    احتساب عدالت نے سابق وزیراعظم میاں نوازشریف کی نیب ریفرنسزمیں حتمی دلائل ایک ہی بارسننے کی درخواست خارج کرتے ہوئے کہا تھا کہ اگرآپ چاہے تو اس کارروائی کو چیلنج کرسکتے ہیں۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • نوازشریف کی نیب ریفرنسزمیں حتمی دلائل ایک ہی بارسننےکی درخواست خارج، سماعت کل صبح تک ملتوی

    نوازشریف کی نیب ریفرنسزمیں حتمی دلائل ایک ہی بارسننےکی درخواست خارج، سماعت کل صبح تک ملتوی

    اسلام آباد : احتساب عدالت نے سابق وزیراعظم نوازشریف کی نیب ریفرنسز میں حتمی دلائل ایک ہی بارسننے سے متعلق متفرق درخواست خارج کردی اور سماعت کل صبح ساڑھے نو بجے تک ملتوی کردی۔

    تفصیلات کے مطابق احتساب عدالت میں شریف خاندان کے خلاف ایون فیلڈ ریفرنس کی کی سماعت احتساب عدالت کے جج محمد بشیر کررہے ہیں، بدھ کے روز بھی سماعت دوبارہ شروع ہونے پر نیب پراسیکیوٹر کے دلائل جاری رہیں گے۔

    احتساب عدالت نے سابق وزیراعظم میاں نوازشریف کی نیب ریفرنسزمیں حتمی دلائل ایک ہی بارسننے کی درخواست خارج کرتے ہوئے کہا کہ اگرآپ چاہے تو اس کارروائی کو چیلنج کرسکتے ہیں۔

    معزز جج محمد بشیر نے ریمارکس دیے کہ درخواست مسترد کرنے کا تحریری حکمنامہ جاری کردیا جائے گا، آپ فیصلے کےخلاف ہائی کورٹ جاسکتے ہیں۔

    انہوں نے ریمارکس دیے کہ اس دوران العزیزیہ ریفرنس میں واجد ضیاء کو طلب کر لیتے ہیں جس پرنوازشریف کےمعاون وکیل سعد ہاشمی نے کہا کہ مجھے5 منٹ دیں میں خواجہ حارث سے ہدایات لے لوں۔

    احتساب عدالت نے نوازشریف کے معاون وکیل کی استدعا منظور کرتے ہوئے سماعت میں 15 منٹ کا وقفہ کردیا۔

    خیال رہے کہ اس سے قبل آج عدالت میں سماعت کے آغاز پر نوازشریف کے معاون وکیل سعد ہاشمی نے نیب ریفرنسز میں حتمی دلائل ایک ہی بار سنے جانے سے متعلق متفرق درخواست دائر کی۔

    درخواست میں کہا گیا کہ ایون فیلڈ ریفرنس سمیت دیگر 2 ریفرنسز میں واجد ضیاء اور تفتیشی افسر کے بیانات مکمل ہونے تک حتمی دلائل موخر کیے جائیں اور تمام ریفرنسز میں ایک ساتھ حتمی دلائل سنے جائیں۔

    سابق وزیراعظم نے درخواست میں موقف اختیار کیا ہے کہ تمام ریفرنسز میں جے آئی ٹی رپورٹ کے یکساں والیم پیش کیے گئے، نیب کی یہ بات درست نہیں کہ تمام ریفرنسز کے حقائق مختلف ہیں۔

    سعد ہاشمی نے کہا کہ واجد ضیاء سمیت بعض گواہان بھی مشترک ہیں جبکہ نیب کی جانب سے ہرریفرنس میں گلف اسٹیل ملز اور قطری خط لایا گیا ہے۔

    گلف اسٹیل کے 25 فیصد شیئرز کی فروخت میں فریق نہیں رہا‘ کیپٹن صفدر

    یاد رہے کہ گزشتہ سماعت پر کیپٹن صفدر سے دریافت کیا گیا تھا کہ واجد ضیاء کے کیپٹل ایف زیڈ ای سے متعلق سرٹیفکیٹ پر کیا کہیں گے جس پر انہوں نے کہا تھا کہ سرٹیفکیٹ مجھ سے متعلق نہیں، جافزا کے فارم 9 کی کاپی بھی مجھ سے متعلق نہیں، جبکہ واجد ضیاء کے پیش اسکرین شاٹس بھی مجھ سے متعلق نہیں۔

    وکیل امجد پرویزکا کہنا تھا کہ کیپٹن صفدر کا بہت سی چیزوں سے تعلق ہی نہیں، بہت سی چیزیں ان کی شادی سے قبل کی ہیں۔

    کیپٹن صفدر کا کہنا تھا کہ گلف اسٹیل کے 25 فیصد شیئرز کی فروخت میں فریق نہیں رہا، شامل نہ ہونے کی وجہ سے ان معاملات کا ذاتی طور پر علم نہیں۔ طارق شفیع کا 12 ملین درہم دینے کا سوال بھی مجھ سے متعلق نہیں۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • نگراں حکومت لوڈشیڈنگ کی ذمہ دار ہے‘ نوازشریف

    نگراں حکومت لوڈشیڈنگ کی ذمہ دار ہے‘ نوازشریف

    اسلام آباد : سابق وزیراعظم نوازشریف کا کہنا ہے کہ عمرےکے لیے جانا چاہتا ہوں لیکن کیس چل رہا ہے، بیوی کی عیادت کے لیے یہاں سے فرصت ملی توجاسکوں گا۔

    تفصیلات کے مطابق اسلام آباد میں احتساب عدالت کے باہرصحافیوں سے غیررسمی گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ہمارے جانے تک کوئی لوڈشیڈنگ نہیں تھی اگر اب لوڈشیڈنگ ہورہی ہے تو اس کی ذمہ دار نگراں حکومت ہے۔

    مسلم لیگ ن کے قائد نوازشریف کا کہنا تھا کہ ہم سسٹم میں 10 ہزار میگاواٹ کا اضافہ کرکے گئے اور ہمارے جانے تک کوئی لوڈشیڈنگ نہیں تھی۔

    سابق وزیراعظم کا کہنا تھا کہ پارلیمنٹ کے قانون کو سنگل رکنی بینچ کیسے اٹھا کرباہر پھینک دیتا ہے، صحافی نے کہا کہ سپریم کورٹ نے اس فیصلے کو معطل کر دیا ہے جس پرانہوں نے کہا کہ وہ بعد کی بات ہے۔

    صحافی نے سوال کیا کہ الزام ہےکہ ریحام خان کی کتاب کے پیچھے ن لیگ ہے؟ جس پر نوازشریف نے کہا کہ اور کچھ نہیں ملا تو یہ الزام لگا دیا۔

    ڈی جی آئی ایس پی آر کی پریس کانفرنس سے متعلق سوال کے جواب میں سابق وزیراعظم کا کہنا تھا کہ ڈی جی آئی ایس پی آر کی پوری پریس کانفرنس نہیں سنی مجھے نہیں پتہ کہ کیا کہا ہے۔

    مسلم لیگ ن کے قائد کا کہنا تھا کہ ماضی میں بار بار گرے ہیں اب سنبھلنا چاہیے انہوں نے ایک شعربھی پڑھا۔


    جو ٹھوکر نہ کھائے نہیں جیت اس کی
    جوگرکرسنبھل جائے ہے جیت اس کی

  • العزیزیہ اسٹیل ملزریفرنس کی سماعت کل تک ملتوی

    العزیزیہ اسٹیل ملزریفرنس کی سماعت کل تک ملتوی

    اسلام آباد : احتساب عدالت میں مسلم لیگ ن کے قائد سابق وزیراعظم میاں نوازشریف کے خلاف العزیزیہ اسٹیل ملزریفرنس کی سماعت کل تک ملتوی ہوگئی۔

    تفصیلات کے مطابق وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں سابق وزیراعظم نوازشریف کے خلاف العزیزیہ اسٹیل ملز ریفرنس کی سماعت احتساب عدالت کے جج محمد بشیرکررہے ہیں۔

    مسلم لیگ ن کے قائد نوازشریف عدالت پہنچ گئے، کیپٹن ریٹائرڈ صفدر، رانا ثنااللہ اور پرویز رشید بھی ان کے ہمراہ ہیں۔

    سابق وزیراعظم نوازشریف کے وکیل خواجہ حارث جے آئی ٹی سربراہ واجد ضیاء پرجرح کررہے ہیں۔

    واجد ضیاء پرخواجہ حارث کی جرح

    جے آئی سربراہ واجد ضیاء نے سماعت کے آغاز پرعدالت کوبتایا کہ ٹیکس گوشوارے جمع کرانے کے مالی سال کا آغازیکم سے 30جون تک ہوتا ہے، ٹیکس سرٹیفکیٹ کے لیے یکم جولائی 2010 سے 30جون2011 کاعرصہ بنتا ہے۔

    انہوں نے کہا کہ 5جولائی 2010 سے 30جون 2011 تک ڈالرحسین نوازکی طرف سے تحفہ تھے، بینک اسٹیٹمنٹ کے مطابق 11لاکھ 50ہزار 459 امریکی ڈالرموصول ہوئے تھے۔

    واجد ضیاء نے بتایا کہ 18اکتوبر 2012 تک یہ رقم امریکی ڈالر اکاؤنٹ میں موجود رہی، نواز شریف نے رقم ویلتھ اسٹیٹمنٹ مالی سال 2010 ،2011 میں ظاہرکرنا تھی۔

    استغاثہ کے گواہ نے کہا کہ 2011کی اسٹیٹمنٹ کا مجھے یاد ہے وہ امریکی ڈالرمیں نہیں روپوں میں تھی، معلوم نہیں رقم روپوں میں ظاہرکرنے کے لیے کیا کرنسی ایکسچینج ریٹ لاگوکیا۔

    جے آئی ٹی سربراہ نے بتایا کہ 30جون2011 کوجوکرنسی ریٹ ہوگا شاید وہی لاگوکیا ہوگا، جےآئی ٹی نے اس بات کا تعین نہیں کیا امریکی ڈالرپرکیا ریٹ لاگوکیا گیا۔

    واجد ضیاء نے بتایا کہ نوازشریف کے ڈالر اکاؤنٹ میں اسٹیٹمنٹ روپوں میں بطورتحائف ظاہرکی گئی، یہ رقم حسین نوازکی طرف سے بطورتحفہ بھیجی گئی۔

    انہوں نے کہا کہ 19اکتوبر 2012 کوتین چیکس کے ذریعے رقوم نکلوائی گئیں، ان چیک کے ذریعے 9 لاکھ ڈالرکی رقم نکلوائی گئی جبکہ 15 نومبر2012 کو2 لاکھ ڈالرکی رقم نکلوائی گئی۔

    استغاثہ کے گواہ نے بتایا کہ ان چیکس میں ادائیگی پاکستانی روپوں میں کی گئیں، تمام چیکس سے ادائیگی نوازشریف کے دوسرے اکاؤنٹ میں ہوئی، جس تاریخ کوادائیگی ہوئی ڈالرریٹ کے مطابق کرنسی ایکسچینج کا اطلاق ہوا۔

    نوازشریف کے وکیل خواجہ حارث نے نیب پراسیکیوٹر سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا کہ آپ کیوں بول رہے ہیں، واجد ضیاء بچے تونہیں ہیں، جج صاحب بیٹھےہیں، واجد ضیاء خود موجود ہیں یہ کیوں بول رہے ہیں۔

    جے آئی ٹی سربراہ نے بتایا کہ جےآئی ٹی نے اسٹیٹ بینک کے ریکارڈ سے ایکسچینج ریٹ کا تعین کیا، نوازشریف نے اسٹیٹمنٹ میں رقم درست ایکسچینج ریٹ کا اطلاق کرلے ظاہرکی۔

    استغاثہ کے گواہ نےعدالت کوبتایا کہ ہمیں ایسا کرنے کی ضرورت نہیں تھی، ایکسچینج ریٹ روزانہ کی بنیاد پرتبدیل ہوتے ہیں۔

    واجد ضیاء پر جرح مکمل ہونے پرتفتیشی افسر کا بیان قلمبند کیا جائے گا جس کے بعد ملزم نواز شریف کا 342 کے تحت بیان قلمبند کیا جائے گا۔

    العزیزیہ اسٹیل مل ریفریس کی سماعت کے دوران خواجہ حارث نے نے نیب پراسیکیوٹر سے کہا کہ واجد ضیا بچے تو نہیں ہیں اور خود موجود ہیں، جج صاحب بھی بیٹھے ہیں، آپ کیوں بول رہے ہیں۔

    سماعت کے دوران گواہ کا کہنا تھا کہ جے آئی ٹی نے اسٹیٹ بینک کے ریکارڈ سے ایکس چینج ریٹ کا تعین کیا، نوازشریف نے اسٹیٹمنٹ میں رقم درست ایکس چینج ریٹ کا اطلاق کرلے ظاہر کی۔

    واجد ضیا کا کہنا تھا کہ ہمیں ایسا کرنے کی ضرورت نہیں ہے، ایکس چینج ریٹ روزانہ کی بنیاد پر تبدیل ہوتے ہیں۔

    نواز شریف کے وکیل خواجہ حارث نے کہا کہ کیا نواز شریف العزیزیہ اسٹیل کا مالک ہے؟ آپ کو کیسے پتہ چلا نواز شریف العزیزیہ اسٹیل کے مالک ہیں۔

    واجد ضیا نے خواجہ حارث کے جواب میں کہا کہ شہباز شریف کے بقول اسٹیل مل میں 3 شیئر ہولڈرز ہیں، حسین نواز،رابعہ نواز اور عباس شریف مل کے حصے دار ہیں۔ جس پر خواجہ حارث کا کہنا تھا کہ یہ تینوں حصّے دار ہیں لیکن نواز شریف مالک تو نہیں ہیں۔

    واجد ضیا نے کہا کہ نواز شریف، حسین نواز کی صورت میں مالک ہیں، شہباز شریف اپنی بیٹی رابعہ شہباز کی صورت میں مالک ہیں۔

    واجد ضیا نے کہا کہ ایسی دستاویز نہیں ملی کہ نوازشریف العزیزیہ کے مالک ہوں یا نوازشریف کو شیئرہولڈر یا ڈائریکٹر ظاہر کرے۔

    واجد ضیا کا کہنا تھا کہ ایسی کوئی دستاویز نہیں ملی جو ظاہرکرے نوازشریف کاروباری یا مالی معاملات چلاتے ہوں یا مالی اداروں سے ڈیل کرتے ہوں، نوازشریف کا العزیزیہ کی کسی دستاویز پر دستخط کرنے کی کوئی دستاویز نہیں ملی، اور نہ ہی کسی گواہ نے بیان دیا نواز شریف العزیزیہ مل کے مالک ہیں۔

    جس پر خواجہ حارث نے واجد ضیا سے سوال کیا کہ کیا کسی نے کہا کہ نواز شریف العزیزیہ اسٹیل مل کے شیئر ہولڈر ہیں؟

    واجد ضیا نے جواب دیا کہ شہباز شریف نے کہا تھا کہ حسین نواز، نواز شریف کے شیئر ہولڈر ہیں، شہباز شریف نے کہا رابعہ شہباز میری اور عباس شریف شیئر ہولڈر ہیں، شیئرہولڈر بھی مالک ہونے کی ایک قسم ہے۔

    واجد ضیا کا عدالت کے سامنے مؤقف اختیار کیا کہ شیئر ہولڈنگ کی بات آ جائے تو واضح ہوجائے گا، شہباز شریف نے بالواسطہ اشارہ دیا نوازشریف شیئر ہولڈر ہیں، نوازشریف، شہباز شریف نے بیان دیا تھا کہ العزیزیہ میاں شریف نے قائم تھی۔

    میاں شریف نے حسین نواز، رابعہ شہباز اور عباس شریف کو شیئر ہولڈر بنایا، شہبازشریف کے بیان مطابق مل بکی تو وہ رقم حسین نواز کو جائے گی۔

    واجد ضیا کا کہنا تھا کہ نوازشریف کے مل کے قیام میں حصہ ڈالنے کی بھی کوئی دستاویزنہیں ملی، شواہد نہیں ملے جو ظاہر کریں کہ العزیزیہ کے لیے رقم پاکستان سے گئی۔

    سماعت کے دوران واجد ضیا نے بتایا کہ نواز شریف سے پوچھا پیسے باہر گئے ہیں تو انہوں نے کہا نہیں گئے، نوازشریف کے العزیزیہ اسٹیل مل کی فروخت میں شامل ہونے کی دستاویز بھی نہیں ملی۔

    واجد ضیا نے بتایا کہ فروخت کی رقم نوازشریف کے اکاؤنٹ میں جانے یا نقدی کی بھی دستاویز نہیں ملی اور نہ ہی کسی نے کہا کہ نواز شریف مل کی فروخت میں شامل رہے، کسی نے نہیں کہا کہ نواز شریف کو مل فروخت ہونے کے بعد مل کی رقم ملی۔

    نواز شریف کے وکیل صفائی خواجہ حارث، جے آئی ٹی کے سربراہ واجد ضیا پر کل بھی جرح جاری رکھیں گے۔

    ایون فیلڈ ریفرنس: کیپٹن صفدر کا بیان قلمبند

    خیال رہے کہ گزشتہ روز ایون فیلڈ ریفرنس میں سابق وزیراعظم نوازشریف کے داماد کیپٹن ریٹائرڈ صفدر نے اپنا بیان قلمبند کروایا تھا جس کے بعد عدالت نے سماعت 5 جون تک کے لیے ملتوی کردی تھی۔

    العزیزیہ اسٹیل ملزریفرنس میں واجد ضیاء کا بیان قلمبند

    یاد رہے کہ رواں ماہ 15 مئی کو العزیزیہ اسٹیل ملز ریفرنس میں جے آئی ٹی سربراہ واجد ضیاء نے اپنا بیان ریکارڈ کروایا تھا جس میں انہوں نے بتایا تھا کہ حسین نواز نے ہل میٹل کا 88 فیصد منافع نوازشریف کو بھیجا۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • نگراں وزیراعظم ناصرالملک بےمثال شخصیت کےحامل ہیں‘ نوازشریف

    نگراں وزیراعظم ناصرالملک بےمثال شخصیت کےحامل ہیں‘ نوازشریف

    اسلام آباد : سابق وزیراعظم نوازشریف کا کہنا ہے کہ صرف ایک بندے کے خلاف انکوائری سے کچھ نہیں ہوگا، مشاورت کے ساتھ نیشنل انکوائری کمیشن بننا چاہیے جس میں عدلیہ، اسٹیبلشمنٹ، پارلیمنٹ کی نمائندگی ہو۔

    تفصیلات کے مطابق احتساب عدالت میں پیشی کے موقع پرسابق وزیراعظم نوازشریف نے کہا کہ نگراں وزیراعظم ناصر الملک بے مثال شخصیت کے حامل ہیں، بطورجج اورچیف جسٹس ان کی خدمات سرفہرست ہیں۔

    مسلم لیگ ن کے قائد نوازشریف نے کہا کہ ناصرالملک کی تعیناتی کوسراہنا چاہیے، وہ قابل احترام آدمی ہیں۔

    سابق وزیراعظم نے کہا کہ پرویز مشرف، اسد درانی اورشاہدعزیزکی کتابیں دیکھ لیں، ضرورت اس امرکی ہے اب اس چیزکی تہہ تک پہنچنا ہوگا، ایک نیشنل انکوائری کمیشن بننا چاہیے۔

    انہوں نے کہا کہ صرف ایک بندے کے خلاف انکوائری سے کچھ نہیں ہوگا، مشاورت کے ساتھ نیشنل انکوائری کمیشن بننا چاہیے جس میں عدلیہ، اسٹیبلشمنٹ، پارلیمنٹ کی نمائندگی ہو۔

    صحافی نے سوال کیا کہ تین مرتبہ وزیراعظم بنے، مارشل لاء کا راستہ کیوں نہیں روکا؟ جس پر سابق وزیراعظم نے جواب دیا کہ میراخیال ہےہم نے شقیں ختم کیں، کچھ تبدیلی کی ہے۔

    پہلے ہائی جیکنگ کا الزام لگایا گیا اب خیالی تنخواہ اوراقامےکا کیس ہے‘ نوازشریف

    خیال رہے کہ گزشتہ روز سابق وزیراعظم نوازشریف کا کہنا تھا کہ اقامہ والے اور ہائی جیکنگ والے مقدمے میں کوئی فرق نہیں ہے، دونوں مقدمات کو عوام نے مسترد کر دیا۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں‘ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کےلیے سوشل میڈیا پرشیئر کریں

  • میں معصوم اور بے گناہ ہوں، مریم نواز کا بیان

    میں معصوم اور بے گناہ ہوں، مریم نواز کا بیان

    اسلام آباد: سابق وزیراعظم کی صاحبزادی مریم نواز ایون فیلڈ ریفرنس کی سماعت میں  128 سوالات کےجوابات ریکارڈ کرا دیے اور کہا کہ میں معصوم اور بے گناہ ہوں, میراقصور یہ نہیں میں نے کوئی کرپشن یا چوری کی، میرا واحد قصور نوازشریف کی بیٹی ہونا ہے۔

    تفصیلات کےمطابق وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں شریف خاندان کے خلاف ایون فیلڈ ریفرنس کی سماعت احتساب عدالت کے جج محمد بشیر نے کی، مسلم لیگ ن کے قائد میاں نوازشریف، ان کی بیٹی مریم نواز اور داماد کیپٹن صفدر احتساب عدالت میں موجود ہیں۔

    احتساب عدالت میں سابق وزیراعظم میاں نوازشریف کی صاحبزادی مریم نواز نے 128 سوالات کے جوابات ریکارڈ کرادیئے۔

    مریم نواز نے سماعت کے آغاز پرعدالت کوبتایا کہ واجد ضیاء کا 3 جولائی2017 کا خط عدالتی ریکارڈ کاحصہ نہیں بن سکتا، خط مبینہ طورپرڈائریکٹر فنانشل ایجنسی نے جےآئی ٹی کوبھیجا۔

    انہوں نے کہا کہ خط براہ راست جے آئی ٹی کوبھیجا گیا جو قانون کے مطابق نہیں ہے، خط میں درج دستاویزات پیش نہیں کی گئیں، جس طرح خط پیش کیا گیا اس کی ساکھ پرسنجیدہ شکوک پیدا ہوتے ہیں۔

    سابق وزیراعظم کی صاحبزادی نے کہا کہ خط لکھنے والے کوپیش کیے بغیرمجھے میری جرح کے حق سے محروم کیا گیا، جرح سے محروم اس لیے کیا گیا تا کہ خط کے متن کی تصدیق نہ کرسکوں۔

    مریم نواز نے کہا کہ خط پرانحصارشفاف ٹرائل کے خلاف ہوگا، خط کے متن کے ساتھ دستاویزات منسلک نہیں کی گئیں، خط کے متن سے ہمیشہ انکار کیا ہے، میں کبھی لندن فلیٹس یا ان کمپنیوں کی بینیفشل مالک نہیں رہی، کمپنیوں سے کبھی کوئی مالی فائدہ لیا نہ کوئی اور نفع لیا۔

    سابق وزیراعظم کی صاحبزادی نے کہا کہ نجی فرم کے خط میں کوئی حقیقت نہیں ہے، موزیک فونسیکا کا 22 جون 2012 کا خط پرائمری دستاویز نہیں، دستاویز مروجہ قوانین کے مطابق تصدیق شدہ بھی نہیں ہے، خط لکھنے والے کوعدالت میں پیش نہ کرکے جرح کے حق سے محروم کیا گیا۔

    مریم نواز کے وکیل امجد پرویز نے کہا کہ شفاف تفتیش بھی شفاف ٹرائل کا حصہ ہے جس پرنیب پراسیکیوٹر نے کہا کہ انہیں دفاع کے گواہ کے طورپربلا لیں۔ امجد پرویز نے کہا کہ دیکھنا پڑے گا غیر ملکی گواہ کو بلایا بھی جا سکتا ہے یا نہیں۔

    سابق وزیراعظم کی صاحبزادی نے کہا کہ استغاثہ کی طرف سے پیش دستاویزات قابل قبول شہادت نہیں ہے، فرد جرم کے مطابق یہ مکمل طور پر غیر متعلقہ دستاویزات ہیں، کیپٹل ایف زیڈ ای کی دستاویزمجھ سے متعلق نہیں، دستاویزات مذموم مقاصد کے تحت پیش کی گئیں۔

    احتساب عدالت نے مریم نوازسے گلف اسٹیل کے 25 فیصدشیئرز، التوفیق کیس سمجھوتہ، 12 ملین سیٹلمنٹ پرسوال کیا جس انہوں نے جواب دیا کہ میں اس معاملے میں کبھی شامل نہیں رہی، 1980کے معاہدے سے بھی میرا کوئی تعلق نہیں ہے۔ انہوں نے عدالت کو بتایا کہ اہالی اسٹیل مل کی مشینری کی سعودیہ منتقلی کا سوال مجھ سے متعلق نہیں ہے۔

    مریم نواز نے کہا کہ لیٹرآف کریڈٹ کے مطابق مشینری شارجہ سے سعودی عرب منتقل ہوئی، جے آئی ٹی نے دبئی حکام کوجان بوجھ کرمعاملے پرگمراہ کیا، 12ملین طارق شفیع کی جانب سے الثانی کودینے میں شامل نہیں رہی، جب کی بات ہو رہی ہے میری عمر6 سال تھی، یو اے ای سے موصول ایم ایل اے قابل اعتباردستاویزنہیں جبکہ گلف اسٹیل کے واجبات سے متعلق ذاتی طور پرعلم نہیں ہے۔

    عدالت نے مریم نوازسے 5 نومبر2016 اور 22 دسمبر کے قطری خطوط کومن گھڑت کہنے پرسوال کیا جس پر انہوں نے جواب دیا کہ واجد ضیاء نے بطور تفتیشی افسر رائے دی جو قابل قبول شہادت نہیں ہے، واجد ضیاء نے اپنی رائے کے حق میں دستاویز بھی پیش نہیں کی، انہوں نے جو رائے دی اور نتیجہ اخذ کیا وہ قابل قبول شہادت نہیں ہے۔

    مریم نواز نے کہا کہ ورک شیٹ کی تیاری سے میرا کوئی لینا دینا نہیں اور تردید کرتی ہوں جعلی دستاویزات میں نے یا کسی اورنے جمع کرائیں، واجد ضیاء نے الزام تعصب اوربدنیتی کی وجہ سے لگایا، واجد ضیاء ہمارے خلاف متعصب ہیں، کوئی ثبوت نہیں قطری شہزادہ میری ہدایت پرشامل تفتیش نہ ہوا، ثابت ہو چکا جے آئی ٹی نے جان کرحماد بن جاسم کا بیان ریکارڈ نہ کیا۔

    انہوں نے عدالت کو بتایا کہ واجدضیاء نے کہا جےآئی ٹی نے سوالنامہ نہ بھیجنے کا فیصلہ کیا، انہوں نے تسلیم کیا جیرمی فری مین کو سوال نامہ بھیجا گیا، ثابت ہو چکا کہ واجد ضیاء قابل اعتبار گواہ نہیں ہیں، وہ مجھے ملوث کرنے کے لیےجھوٹ بول سکتے ہیں، درست ہے میں نے ٹرسٹ ڈیڈ کی اصل نوٹرائز اور مصدقہ کاپی جمع کرائی جبکہ تفتیشی افسرنہ بتاسکے، رپورٹ میں صفحہ 240 سے 290 تک کس نے شامل کیے۔

    انہوں نے عدالت کو بتایا کہ درست نہیں دستاویز مجھے نیلسن اور نیسکول کی بینیفشل مالک کہتی ہیں، بی وی آئی حکام کو دفتر خارجہ کے ذریعے ایم ایل اے نہیں بھیجا گیا، بی وی آئی حکام کا جواب بھی دفتر خارجہ کے ذریعے موصول نہیں ہوا، بی وی آئی حکام سے خط و کتابت مشکوک ہے، میری موزیک فونیسکا سے کبھی کوئی خط وکتابت نہیں ہوئی اور نہ ایون فیلڈ پراپرٹیز چلانے والی کسی کمپنی کی بینیفشل اونر ہوں۔

    وکیل نے کہاکہ بی وی آئی میں سولیسٹرکو انگیج کیا گیامگر معلومات کو خفیہ رکھا گیا، 1990 میں آپکی اتنی آمدن نہیں تھی کہ آپ یہ جائیداد بناتیں، جس پر مریم نواز نے کہا کہ میں جے آئی ٹی کی دستاویزات کو اون ہی نہیں کرتی، چارٹ پر واجدضیا اور جے آئی ٹی ارکان کے دستخط نہیں، میں کبھی بھی لندن فلیٹس کی مالک نہیں رہی، لندن فلیٹس 90کی دہائی کے آغاز میں نہیں خریدے گئے۔

    سماعت کے دوران وکیل نے سوال کیا کہ کہتےہیں حسین نوازکی بھی اتنی آمدن نہیں تھی،کیا کہتی ہیں، جس کے جواب میں مریم نواز نے کہا کہ یہ چارٹ مجھ سےمتعلق نہیں، حسین نواز نےفلیٹس 90کی دہائی کے آغاز میں نہیں خریدے، جےآئی ٹی،تفتیشی افسرنےمنروامینجمنٹ کوشامل تفتیش نہ کیا ، مقصد میرے حق میں آنیوالے حقائق کو چھپانا تھا، استغاثہ بری طرح کیس ثابت کرنے میں ناکام ہوچکا ہے۔

    ایون فیلڈریفرنس پر سماعت میں مریم نواز سے سوال کیا گیا کہ آپ کے خلاف یہ مقدمہ کیوں بنایا گیا ؟ جس پر ان کا کہنا تھا کہ میں جانتی ہوں مجھے مقدمے میں کیوں الجھایا گیا، کیوں واٹس ایپ والی جےآئی ٹی کے سامنے بلا جواز  پیش ہونا پڑا،جانتی ہوں مجھے70سے زائد پیشیاں کیوں بھگتنا پڑیں، پیشیاں جاری ہیں،کینسر زدہ ماں سے ملنے نہیں دیا گیا۔

    مریم نواز کا کہنا تھا کہ مجھےبدعنوانی کی وجہ سے کیس میں ملوث نہیں کیا گیا، پہلی بار نوازشریف آمر کو قانون کے کٹہرے میں لائے، میرا قصور  یہ نہیں میں نے کوئی کرپشن یا چوری کی، میرا واحد قصور نوازشریف کی بیٹی ہونا ہے، ہمارا ایمان ہے سب سے بڑی عدالت اللہ کی ہے، مجھے الجھانے کی بڑی وجہ میرے والد کے اعصاب پر دباؤ ڈالنا ہے۔

    نواز شریف کی بیٹی کا بیان میں کہنا تھا کہ  منصوبہ سازجانتے ہیں باپ بیٹی کارشتہ کتنا نازک ہوتاہے، نواز شریف نے لالچ اور دھمکیوں کو ٹھکرا کر ایٹمی دھماکے کیے، نواز شریف نے پوری جرات سےمشرف کے ظلم سہے،   منصوبہ بنا نوازشریف کی بیٹی پر مقدمے بناؤ،اس کوجے آئی ٹی میں لاؤ،  نواز شریف کی بیٹی کو عدالتوں میں گھسیٹو  پھر نواز شریف جھکے گا۔

    مریم نواز نے اپنی صفائی میں کوئی گواہ پیش نہ کرنے کا فیصلہ کرتے ہوئے کہا کہ نیب کی ناکامی کے بعد صفائی میں گواہ پیش کرنے کی ضرورت نہیں۔

    عدالت نے مریم نوازسےآخری سوال کیا کہ اپنی صفائی میں مزیدکچھ کہنا چاہتی ہیں، تو مریم نواز کا کہنا تھا کہ میں معصوم اور بے گناہ ہوں ، پاکستان میں کسی خاتون نے اتنی پیشیاں نہیں بھگتنا پڑیں، میرا قصور ہے اپنے باپ کے بیانیے کے ساتھ کھڑی ہوں۔

    مریم نواز نے مزید کہا کہ منصوبہ ساز جانتے ہیں بیٹی کوکٹہرے میں دیکھے گا تو اعصاب جواب دیں جائیں گے، ایسا سوچنے والے نوازشریف کو نہیں جانتے، میرا  باپ 70سال کی بیماریوں کےخلاف علم جہاد لیکر نکلا ہے، نواز شریف عوام کی حاکمیت کا جھنڈا لے کر نکلاہے۔

    نواز شریف کی بیٹی نے اپنے بیان میں کہا کہ نوازشریف ووٹ کوعزت دو کا پرچم لے کر نکلا ہے،  نوازشریف کرسی اقتدار کے لیے نہیں نکلا، نوازشریف بڑے انقلاب و تبدیلی کے لیے نکلا ہے،  ووٹ پر یقین رکھنے والا ہر شخص نواز شریف کے ساتھ ہے،  اس جہاد میں نوازشریف کے ساتھ کھڑی ہوں۔

    انکا مزید کہنا تھا کہ اس پاکستان کی بیٹی ہوں جسے دنیا میں تماشہ بنادیا گیا، سب انتقام کی بھینٹ چڑھ گیا،بیٹیاں سانجھی نہ رہیں، آج دستور ہے بیٹی کو  باپ کی بڑی کمزوری بنا کر استعمال کرو، منصوبہ بنانے والو! نواز شریف کی کمزوری نہیں طاقت ہوں، میں نوازشریف اور پاکستان کی بیٹی ہوں۔

    بعد ازاں احتساب عدالت میں سماعت کل تک ملتوی کردی، کل کیپٹن (ر)صفدراپنا بیان قلمبند کرائیں گے۔

    رابرٹ ریڈلے کی رپورٹ فرانزک سائنس کےمعیارپرپورا نہیں اترتی‘ مریم نواز

    خیال رہے کہ گزشتہ سماعت پرسابق وزیراعظم کی صاحبزادی مریم نواز کا کہنا تھا کہ رابرٹ ریڈلے کی رپورٹ حقائق کے منافی ہے جس پرانحصار نہیں کیا جا سکتا۔

    مریم نواز کا کہنا تھا کہ ٹرسٹ ڈیڈ سپریم کورٹ میں جمع کرائی گئی تھی اور سپریم کورٹ کی طرف سے دیے گئے سوالات میں ٹرسٹ کا سوال نہیں تھا۔

    سابق وزیراعظم کی صاحبزادی کا کہنا تھا کہ جے آئی ٹی نے اپنے طورپرہی اس معاملے میں کارروائی آگے بڑھائی جس نے بدنیتی کی بنیاد پرنام نہاد آٹی ٹی ماہر سے رائے مانگی۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • پہلے ہائی جیکنگ کا الزام لگایا گیا اب خیالی تنخواہ اوراقامےکا کیس ہے‘ نوازشریف

    پہلے ہائی جیکنگ کا الزام لگایا گیا اب خیالی تنخواہ اوراقامےکا کیس ہے‘ نوازشریف

    اسلام آباد : سابق وزیراعظم نوازشریف کا کہنا ہے کہ اقامہ والے اور ہائی جیکنگ والے مقدمے میں کوئی فرق نہیں ہے، دونوں مقدمات کو عوام نے مسترد کر دیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق احتساب عدالت میں پیشی کے موقع پرسابق وزیراعظم نوازشریف نے کہا کہ الیکشن کمیشن کے ضابطہ اخلاق پرلاہورجا کر بات کروں گا۔

    نوازشریف نے کہا کہ 5 سال کی مدت میں کام صرف ن لیگ نے ہی کیا ہے، ہم نے اپنے تمام منصوبے مکمل کیے، عمران خان اور پی ٹی آئی بتائیں انہوں نے کون سا منصوبہ مکمل کیا؟ وہ ایک منصوبہ بتا دیں جو مکمل کیا ہو۔

    مسلم لیگ ن کے قائد نے کہا کہ ہم نے بجلی کے منصوبے مکمل کیے، سی پیک، کراچی کا امن بحال کیا، ملک سے دہشت گردی ختم کی، موٹروے بنائیں، کوئٹہ ، گوادر، اوربرہان تک موٹروے پہنچ گئی۔

    سابق وزیراعظم نے کہا کہ خیبرپختونخوا حکومت کی کارکردگی مایوس کن رہی جبکہ 5 سال کی مدت میں کام صرف ن لیگ نے ہی کیا ہے۔

    نوازشریف نے کہا کہ اقامہ والےاور ہائی جیکنگ والےمقدمے میں کوئی فرق نہیں ہے، دونوں مقدمات کو عوام نے مسترد کر دیا ہے۔

    انہوں نے میڈیا سے غیررسمی گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ مجھ سے پوچھا گیا کہ آپ پر یہ مقدمات کیوں بنائے گئے، جوجواب عدالت میں دیا لفظ بہ لفظ درست ہے۔

    سابق وزیراعظم نوازشریف نے کہا کہ میرا جو بیانیہ ہے جیت اسی کی ہوگی، میرا آج بھی وہی اسٹینڈ ہے جواٹک قلعے میں تھا۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • رابرٹ ریڈلے کی رپورٹ فرانزک سائنس کےمعیار پرپورا نہیں اترتی‘ مریم نواز

    رابرٹ ریڈلے کی رپورٹ فرانزک سائنس کےمعیار پرپورا نہیں اترتی‘ مریم نواز

    اسلام آباد : سابق وزیراعظم کی صاحبزادی مریم نواز ایون فیلڈ ریفرنس کی سماعت کے دوران مسلسل دوسرے روز اپنا بیان ریکارڈ کرا رہی تھیں۔

    تفصیلات کےمطابق وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں شریف خاندان کے خلاف ایون فیلڈ ریفرنس کی سماعت احتساب عدالت کے جج محمد بشیرکررہے تھے۔

    مسلم لیگ ن کے قائد میاں نوازشریف، ان کی بیٹی مریم نواز اور داماد کیپٹن صفدر احتساب عدالت میں موجود ہیں۔

    احتساب عدالت میں سابق وزیراعظم میاں نوازشریف کی صاحبزادی مریم نواز کا بیان آج مسلسل دوسرے روز قلمبند کیا جا رہا ہے۔

    مریم نواز نے سماعت کے آغاز پرعدالت کوبتایا کہ لندن فلیٹس حسین نوازکی ملکیت ہیں، نیلسن اورنیسکول کمپنی کے بینیفشل مالک بھی حسین نوازتھے، دونوں کمپنیوں کا ٹرسٹ ڈیڈ کے ذریعے ٹرسٹی بنایا گیا۔

    سابق وزیراعظم نوازشریف کی صاحبزادی نے کہا کہ حسین نوازکےانٹرویوکی سی ڈی، ٹرانسکرپٹ قانون کےمطابق نہیں ہے۔

    انہوں نے عدالت کو بتایا کہ میں نے جے آئی ٹی میں دونوں ڈکلیئریشن پیش کیے، دونوں ڈکلیئریشن نوٹری پبلک سے تصدیق شدہ تھے۔

    مریم نواز نے کہا کہ واجد ضیاء نے جان بوجھ کربدنیتی پرمبنی اورمن گھڑت بیان دیا، واجد ضیاء نے کہا کہ میں نے ٹرسٹ ڈیڈ کی دوبارہ تصدیق کی۔

    سابق وزیراعظم کی بیٹی نے کہا کہ جے آئی ٹی رپورٹ میں یہ بات نہیں لکھی کہ مجھے کنفرنٹ کردیا گیا جبکہ عدالت نے مجھے اورشوہرکوشامل تفتیش ہونے کا حکم نہیں دیا تھا۔

    انہوں نے عدالت کو بتایا کہ جےآئی ٹی نےعدالتی ہدایت نہ ہونے پربھی ماہرین کی رائے لی، رابرٹ ریڈلے کی خدمات جی آئی ٹی براہ راست لے سکتی تھی لیکن ان کی خدمات راجہ اختر کے ذریعے لی گئیں۔

    مریم نواز نے کہا کہ خدمات اخترراجہ کے ذریعے لینے کا مقصدرپورٹ پر اثراندازہونا تھا، مقصد مطلب کی رپورٹ لے کرمجھے اورشوہرکوکیس میں ملوث کرنا تھا۔

    سابق وزیراعظم کی صاحبزادی نے کہا کہ ریڈلے کی رپورٹ اسکین کاپی کے ذریعے تیارکی گئی جو قابل قبول نہیں ہے، رپورٹ فرانزک سائنس کے معیارپرپورانہیں اترتی۔

    انہوں نے کہا کہ واجد ضیاء نے ریڈلے رپورٹ کی مجھ سے دوبارہ تصدیق نہیں کرائی جبکہ رپورٹ اس وقت جے آئی ٹی کی پاس موجود تھی۔

    مریم نواز نے کہا کہ نہیں جانتی کب، کن شرائط پرڈکلیئریشن کے سیٹس ریڈلے لیبارٹری کو ملے، نہیں جاتنی، کس شخص نے تصدیقی سرٹیفکیٹ لندن میں پہنچائے۔

    سابق وزیراعظم کی صاحبزادی نے کہا کہ نہیں پتہ کس نے رپورٹ جے آئی ٹی کو دینے کے لیے ریڈلے سے وصول کی جبکہ ٹرسٹ ڈیڈ کی ریڈلے کوترسیل، جےآئی ٹی کو رپورٹ وصولی معمہ ہے۔

    انہوں نے کہا کہ رپورٹ ہفتے کے روزتیارہوئی اورہفتے کولندن میں کام نہیں کیا جاتا، ونڈووسٹا بیٹا ورژن اپریل 2005ء میں دستیاب تھا، اکتوبر 2005ء میں مزید ورژن سامنے آئے۔

    مریم نواز نے کہا کہ رابرٹ ریڈلے نے خود کہا کہ انہوں نے کیلبری فونٹ کوڈاؤن لوڈ کیا، ریڈلے نے تسلیم کیا کیلبری کے خالق کوفونٹ ڈیزائن کرنے پرایوارڈ ملا۔

    سابق وزیراعظم کی صاحبزادی نے کہا کہ ریڈلے کی سافٹ وئیراورکمپیوٹرسائنس میں کوئی کوالی فکیشن نہیں، رابرٹ ریڈلے خود فونٹ کی شناخت کا ماہر نہیں، ریڈلے نے کن معلومات پر رپورٹ تیار کیں، ان ذرائع کا ذکر نہیں ہے۔

    انہوں نے عدالت کو بتایا کہ :رابرٹ ریڈلے نے کسی کتاب، آرٹیکل کا ذکربھی نہیں کیا، رابرٹ ریڈلے کی رپورٹ انحصار کرنے کے قابل نہیں ہے۔

    مریم نواز نے کہا کہ ریڈلے مقدمے میں ضرورت سے زیادہ دلچسپی لینے والے گواہ ثابت ہوئے جبکہ رپورٹ غیر ضروری جلد بازی میں تیار کی گئی۔

    سابق وزیراعظم کی صاحبزادی نے کہا کہ غیر ضروری جلد بازی کرنا عالمی معیار کے مطابق نہیں ہے، رپورٹ تعصب پر مبنی اور یکطرفہ تھی۔

    انہوں نے عدالت کو بتایا کہ قطری خطوط، منی ٹریل کی ورک شیٹ پرسوال میرے متعلق نہیں، قطری خطوط، ورک شیٹ سے متعلق متفرق درخواستوں میں فریق نہیں ہوں۔

    مریم نواز نے کہا کہ قطری خاندان سے کاروبار، ٹرانزیکشن سے میرا کوئی تعلق نہیں رہا جبکہ استغاثہ کے شواہد سے بھی میرا کاروبارسے کوئی تعلق ظاہرنہیں ہوتا۔

    سابق وزیراعظم کی صاحبزادی نے کہا کہ قطری شہزادے نے جے آئی ٹی میں شامل تفتیش ہونے سے انکار نہیں کیا، وہ اپنے محل میں بیان قلمبند کرانے کے لیے تیار تھا۔

    مریم نواز کے وکیل امجد پرویز نے کہا کہ میرا توکیس یہی ہے کہ میری مؤکل کا کردارصرف ٹرسٹی کا تھا، باقی جو جس نے پیش کیا ہے وہ اس کا جواب دے گا۔

    انہوں نے عدالت کوبتایا کہ ریڈلے رپورٹ کی کوئی اہمیت نہیں وہ ڈکلیئریشن سے تیارہوئی، عدالت کی جانب سے سوال کیا گیا کہ رابرٹ ریڈلے کی دوسری رپورٹ سے متعلق کیا کہیں گی؟۔

    سابق وزیراعظم کی صاحبزادی نے جواب دیا کہ 8 جولائی کی خود ساختہ رپورٹ قابل اعتبار نہیں جبکہ رپورٹ کی تیاری میں کئی کوتاہیاں ہیں معیار پرپورا نہیں اترتی۔

    مریم نواز نے کہا کہ اختر ریاض راجہ نے ڈکلئیریشن ای میل کے ذریعے بھجوائی تھی جبکہ دستاویزات کا فرانزک معائنے کا فوٹو کاپی سے کوئی تصورنہیں۔

    انہوں نے عدالت کو بتایا کہ رابرٹ ریڈلےنے فرانزک معائنے سے معذرت نہیں کی، رابرٹ ریڈلے نے فوٹو کاپی سے ہی معائنہ کیا جس سے اس کی بدنیتی ظاہرہوتی ہے۔

    احتساب عدالت کے جج محمد بشیر نے اسفسار کیا کہ یہ جواب کافی طویل نہیں ہو گیا؟ جس پرمریم نواز کے وکیل نے جواب دیا کہ ان کی موکل کو صرف بیان میں بولنے کا موقع ملتا ہے، باقی تو صرف ہم نے ہی بولنا ہوتا ہے۔

    مریم نواز نے کہا کہ ریڈلے نے رپورٹ میں لکھا ٹرسٹ ڈیڈ کیلبری فونٹ میں تیار ہوا، لکھا 2007 سے پہلے کیلبری فونٹ کمرشل استعمال میں نہیں تھا۔

    سابق وزیراعظم کی صاحبزادی نے کہا کہ رابرٹ ریڈلے کی رائے بدنیتی پر مبنی تھی، ریڈلے نے دوران جرح اعتراف کیا کیلبری فونٹ 2005 میں تھا۔

    مریم نواز نے کہا کہ رابرٹ ریڈلے نے خود بھی فونٹ پہلے ڈاؤن لوڈ کررکھا تھا، کہا کمرشل استعمال سے پہلے فونٹ ڈاؤن لوڈ کر کے استعمال کیا جاسکتا تھا۔

    انہوں نے عدالت کو بتایا کہ ٹرسٹ ڈیڈ کومیری موجودگی میں سیل نہیں کیا گیا، ہوسکتا ہے ٹرسٹ ڈیڈ کی پن اخترراجہ اور جےآئی ٹی نے خود ہٹائی ہو۔

    سابق وزیراعظم کی صاحبزادی نے کہا کہ اخترراجہ کیس میں ضرورت سے زیادہ دلچسپی لینے والے گواہ تھے، ٹرسٹ ڈیڈ کی کاپی جیرمی فری مین کے دفتر میں موجود تھی۔

    مریم نواز نے کہا کہ اخترراجہ یا نیب افسرنے جیرمی فری مین سے کاپی لینے کی کوشش نہیں کی۔

    انہوں نے کہا کہ پوچھےگئے ٹرانزیکشن، دیگرمعاملات سے متعلق علم نہیں، تسلیم شدہ ہے کہ مجھے 2006ء میں ٹرسٹی بنایا گیا۔

    سابق وزیراعظم کی صاحبزادی نے کہا کہ گلف اسٹیل سے معاہدے دیکھے مگرٹرانزیکشن کا حصہ نہیں رہی، اس لیے اس سے متعلق مجھے کوئی علم نہیں ہے۔

    عدالت کی جانب سے سوال کیا گیا کہ دسمبر 2016 کے قطری خط سے متعلق کیا کہتی ہیں؟ جس پرمریم نواز نے جواب دیا کہ قطری شہزادے نے اپنے خط کے متن کی تصدیق کی ، قطری شہزادے نے جےآئی ٹی کے ہر خط کا جواب دیا۔

    مریم نواز نے کہا کہ قطری شہزادے نے اپنے سپریم کورٹ میں دیے ہرخط کی تصدیق کی، میں ان متفرق درخواستوں میں فریق نہیں تھی، فریق نہیں تھی اس لیے یہ سوال مجھ سے متعلق نہیں ہے۔

    سابق وزیراعظم کی صاحبزادی نے کہا کہ قطر سے کسی قسم کی ٹرانزیکشن ودیگرمعاملات میں شامل نہیں تھی، حدیبیہ ملز ،التوفیق میں کمپرومائز سے میرا کوئی تعلق نہیں ہے۔

    انہوں نے عدالت کو بتایا کہ دستاویز فوٹو کاپی پر مشتمل ہے اس لیے قابل قبول شہادت نہیں، ان کارپوریشن سرٹیفکیٹ سے میرا کوئی تعلق نہیں، ان کارپوریشن سرٹیفکیٹ کی کاپی قابل قبول شہادت نہیں ہے۔

    مریم نواز نے کہا کہ جب جمع کرائیں گئیں، میرے وکیل نےاعتراض اٹھایا، اس سے میرا کوئی تعلق نہیں ہے۔

    سابق وزیراعظم کی صاحبزادی نے کہا کہ کومبر گروپ ڈکلیئریشن غلطی سے متفرق درخواست کے ساتھ لگا، نیلسن اور نیسکول کی ڈکلیئریشن متعلقہ تھیں۔

    انہوں نے کہا کہ اس کی کاپی اگلے دن متفرق درخواست کے ساتھ پیش کی تھی، اسٹیفن موورلے نے قانونی سوال کا جواب دیا، تصدیق کی برطانوی قانون میں ٹرسٹ ڈیڈ کورجسٹرڈ کرانا لازم نہیں ہے۔

    مریم نواز نے کہا کہ نیب اورجے آئی ٹی نے اسٹیفن موورلے کو شامل تفتیش نہیں کیا، نیب نے لندن جا کر بھی اسٹیفن موورلے کو شامل تفتیش نہیں کیا۔

    سابق وزیر اعظم کی صاحبزادی نے احتساب عالت میں بیان دیتے ہوئے کہا کہ دو ماہرین کی رائے قابل قبول نہیں ہے، یہ رائے دلچسپی رکھنے والے فریق نے سپریم کورٹ میں جمع کروائی تھی، پیش کردہ رائے کے متن کے مطابق یہ یک طرفہ ورژن ہے، رائے دستاویزکی فوٹو کاپی پربنی، دلچسپی رکھنے والی پارٹی نے دی۔

    ان کا کہنا تھا کہ یو اے ای کی وزارت انصاف نے خط ایم ایل اے کے جواب میں بھیجا تھا، اس ایم ایل اے کو عدالت میں پیش نہیں کیا گیا، یو اے ای کے وزارت انصاف کی جانب سے آنے والے خط سے میرا کوئی تعلق نہیں، 28 جولائی2017 کا خط عربی میں ہے جس کو میں سمجھ نہیں سکتی ہوں۔

    انہوں نے کہا کہ خط مبینہ طور پر بھجوائی گئی ایم ایل اے کے جواب میں موصول ہوا، یہ ایم ایل اے کبھی ریکارڈ پر ہی نہیں لایا گیا، فنانشل انویسٹی گیشن ایجنسی کو لکھا خط عدالت میں کب پیش کیا گیا، خط نیلسن، نیسکول سے متعلق تھا، فوٹو کاپی سے تصدیق کرایا گیا۔

    مریم نواز کا کہنا تھا کہ سامبا فنانشل گروپ کا منروا گروپ کو خط بھی قابل قبول شہادت نہیں، سامبا گروپ کا منروا گروپ کو خط بھی فوٹو کاپی کی مصدقہ نقل ہے۔

    ڈان لیکس کی وجہ سےسول ملٹری تناؤمیں اضافہ ہوا‘ مریم نواز

    خیال رہے کہ گزشتہ روز مسلم لیگ ن کے قائد کی بیٹی مریم نواز نے ایون فیلڈ ریفرنس میں عدالت کی جانب سے پوچھے گئے 128 سوالات میں سے 46 کے جواب دیے تھے۔

    مریم نواز کا کہنا تھا کہ سپریم کورٹ نے جے آئی ٹی کے جمع کردہ شواہد کی روشنی میں ریفرنس دائر کرنے کا کہا اور یہ نہیں کہا کہ جے آئی ٹی رپورٹ کو بطور شواہد ریفرنس کا حصہ بنایا جائے۔

    ایون فیلڈ ریفرنس: نواز شریف نے آخری 4 سوالوں کے جواب دے دیے

    یاد رہے کہ اس سے قبل سابق وزیراعظم نوازشریف نے مسلسل تین سماعتوں کے دوران 128 سوالات کے جواب دیے تھے۔

    پاناما کیس: وزیراعظم نوازشریف نا اہل قرار

    سپریم کورٹ کے پاناما کیس سے متعلق گزشتہ سال 28 جولائی 2017 کے فیصلے کی روشنی میں نیب نے شریف خاندان کے خلاف 3 ریفرنسز احتساب عدالت میں دائر کیے تھے۔

    قومی احتساب بیورو کی جانب سے ایون فیلڈ ریفرنس میں سابق وزیراعظم نوازشریف، ان کی بیٹی مریم نواز اور داماد کیپٹن ریٹائرڈ صفدر پرفرد جرم عائد کی گئی ہے۔

    العزیزیہ اسٹیل ملز اور فلیگ شپ انویسٹمنٹ ریفرنس میں نوازشریف اور ان کے دونوں صاحبزادوں حسن اور حسین نواز کو ملزم نامزد کیا گیا ہے۔

    واضح رہے کہ نیب کی جانب سے رواں سال احتساب عدالت میں تین ضمنی ریفرنسز بھی دائر کیے گئے ہیں جن میں ایون فیلڈ پراپرٹیز ضمنی ریفرنس میں نوازشریف کو براہ راست ملزم قرار دیا گیا ہے۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • کوئی قانون پرویزمشرف کےخلاف ٹرائل کونہیں روک سکتا‘ نوازشریف

    کوئی قانون پرویزمشرف کےخلاف ٹرائل کونہیں روک سکتا‘ نوازشریف

    اسلام آباد : سابق وزیراعظم نوازشریف کا کہنا ہے کہ پرویزمشرف کا ٹرائل ایک نہ ایک دن مکمل ہونا ہے، مشرف کی اس مقدمےسے جان نہیں چھوٹ سکتی۔

    تفصیلات کے مطابق احتساب عدالت میں پیشی کے موقع پرصحافیوں سے غیررسمی گفتگو کرتے ہوئے نوازشریف نے کہا کہ عمران خان نے پارلیمنٹ کے لیے لعنت کا لفظ استعمال کیا ، جس کو لعنت بھیجی اس کی مراعات کا پورا فائدہ حاصل کیا۔

    مسلم لیگ ن کے قائد نے کہا کہ پرویزمشرف کا ٹرائل ایک نہ ایک دن مکمل ہونا ہے، مشرف کی اس مقدمے سے جان نہیں چھوٹ سکتی، ایسا کوئی قانون نہیں جواس کیس کوروک سکے، غداری کامقدمہ ہے، واپس نہیں ہو سکتا۔

    سابق وزیراعظم نے کہا کہ یہ ایک کھلا کیس ہے، اسی لیے موصوف پاکستان نہیں آرہے جبکہ ایک وزیراعظم 70 پیشیاں بھگت رہا ہے اور ڈکٹیٹرمفرور ہے۔

    نوازشریف نے کہا کہ پرویز مشرف مُکے دکھاتا تھا اور انہوں نے 12 مئی 2007ء کو کراچی میں آزمائی گئی طاقت کا مظاہرہ کیا اور پارلیمنٹ آئے تو مُکا لہرایا تھا وہ مُکا کہاں گیا؟۔

    سابق وزیراعظم میاں نوازشریف نے کہا کہ باہربزدلی سے بیٹھےہیں، اس سے بہترہے مُکا اپنے منہ پرمارتے۔

    باپ کے سامنے بیٹی کٹہرے میں مقدمہ بھگت رہی ہے‘ نوازشریف

    یاد رہے کہ گزشتہ روز مسلم لیگ ن کے قائد نوازشریف کا کہنا تھا کہ ایک باپ کے سامنے بیٹی کٹہرے میں مقدمہ بھگت رہی ہے، بیٹی کا دور دورتک اس مقدمے سے کوئی تعلق نہیں ، جنہوں نے یہ روایات قائم کی، یہ سودا بہت مہنگا پڑے گا۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کےلیے سوشل میڈیا پرشیئر کریں۔