Tag: احتساب عدالت

  • العزیزیہ اسٹیل ملزریفرنس میں واجد ضیاء کا بیان قلمبند

    العزیزیہ اسٹیل ملزریفرنس میں واجد ضیاء کا بیان قلمبند

    اسلام آباد : احتساب عدالت میں مسلم لیگ ن کے قائد سابق وزیراعظم میاں نوازشریف کے خلاف العزیزیہ اسٹیل ملزریفرنس کی سماعت کل تکل ملتوی ہوگئی۔

    تفصیلات کے مطابق وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں سابق وزیراعظم نوازشریف کے خلاف العزیزیہ اسٹیل ملز ریفرنس کی سماعت احتساب عدالت کے جج محمد بشیرنے کی۔

    مسلم لیگ ن کے قائد سابق وزیراعظم نواز شریف احتساب عدالت میں پیش ہوئے جبکہ جے آئی ٹی سربراہ واجد ضیاء کا بیان قلمبند کرلیا گیا جس پرجرح کل کی جائے گی۔

    واجد ضیاء نےعدالت کو بتایا کہ ملزمان کوفنانشل اسٹیٹمنٹ اوردیگردستاویزات فراہم کرنے کا کہا، ہل میٹل سے متعلق مانگا گیا ریکارڈ فراہم نہیں کیا گیا۔

    جے آئی ٹی سربراہ نے کہا کہ حسین نوازاورہل میٹل کی بھیجی گئی رقوم پرمبنی ٹیبل تیارکیا، 8.9 ملین ڈالرحسین نوازاورہل میٹل میں 2010 سے 2015 میں بھیجے گئے، یہ رقم نوازشریف کوبھیجی گئی۔

    استغاثہ کے گواہ نے بتایا کہ 88 فیصد منافع حسین نوازنے اس عرصہ میں نوازشریف کوبھجوایا، بطور تحفہ بھیجی گئی رقم منافع اورنقصان سے مطابقت نہیں رکھتی۔

    واجد ضیاء نے کہا کہ 2015 میں کمپنی کو1.5ملین ڈالرکا نقصان ہوا، 1.5ملین ڈالرکے نقصان کے باوجود2.1 ملین نوازشریف کوبھیجے گئے۔

    جے آئی ٹی سربراہ نے بتایا کہ حسن نوازنے بیان میں کہا 2015میں 8 لاکھ پاؤنڈ حسین نوازسے لیے، اس وقت کمپنی خسارے میں تھی، جےآئی ٹی اس نتیجہ پرپہنچی 8 فیصد منافع نوازشریف کوگیا۔

    دوسری جانب احتساب عدالت نے ایون فیلڈ ریفرنس میں ملزمان کے بیان قلمبند کرنے کا فیصلہ کیا ہے، بعدازاں عدالت نے العزیزیہ اسٹیل ملز ریفرنس کی سماعت کل صبح ساڑھے 9 بجے تک ملتوی کردی گئی۔

    احتساب عدالت میں گزشتہ روز سابق وزیراعظم نوازشریف کےاکاؤنٹ کی ٹرانزکشنزکا اصل ریکارڈ اور جاری چیکس کی تفصیلات نجی بینک منیجرنورین شہزادی نے عدالت میں پیش کیں تھی۔

    العزیزیہ ریفرنس: مریم نواز، حسن، حسین نےجعلی دستاویزات جمع کرائے‘ واجد ضیاء

    دوسری جانب جے آئی ٹی سربراہ واجد ضیاء کا کہنا تھا کہ شواہد کے مطابق مریم، حسن، حسین نے جعلی دستاویزات جمع کرائے، لندن فلیٹس کی خریداری و دیگر کاروبارکی دستاویزات جعلی نکلیں۔

    شریف خاندان کے خلاف ریفرنسز کی مدت سماعت میں توسیع

    یاد رہے کہ گزشتہ ہفتے 9 مئی کو سپریم کورٹ نے شریف خاندان کے خلاف نیب ریفرنسز کا ٹرائل مکمل کرنے کے لیے احتساب عدالت کو ایک ماہ کا وقت دیا تھا۔

    سپریم کورٹ نے نوازشریف اور نیب پراسیکیوٹر کے دلائل سننے کے بعد احتساب عدالت کوٹرائل مکمل کرنے کی تاریخ میں 9 جون تک کی توسیع کردی تھی۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • نواز شریف نے قومی سلامتی کمیٹی کا اعلامیہ مسترد کر دیا

    نواز شریف نے قومی سلامتی کمیٹی کا اعلامیہ مسترد کر دیا

    اسلام آباد : سابق وزیراعظم نوازشریف نے قومی سلامتی کمیٹی کا اعلامیہ مسترد کرتے ہوئے کہا کہ اعلامیہ افسوس ناک اور تکلیف دہ ہے۔

    تفصیلات کے مطابق وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں احتساب عدالت کے باہرمیڈیا سے غیررسمی گفتگو کرتے ہوئے مسلم لیگ ن کے قائد نے کہا کہ پتہ لگنا چاہیےملک میں دہشت گردی کی بنیاد کس نے رکھی تھی۔

    سابق وزیراعظم نے کہا کہ آج ملک کوکیا بنا دیا گیا ہے، دنیا میں ہم تنہا ہوچکے ہیں، کون سا ملک آج ہمارے ساتھ ہے؟، اب پتہ لگنا چاہیےکہ ملک کواس نہج پرکس نے پہنچایا۔

    مسلم لیگ ن کے قائد نوازشریف نے کہا کہ اگر قومی کمیشن قائم ہوتا ہے تو اس کی ضرورت ہے، دودھ کا دودھ اور پانی کا پانی ہونا چاہیے۔

    نوازشریف نے کہا کہ نیشنل سیکورٹی کمیٹی کے اجلاس میں گھرٹھیک کرنی کی بات کوڈان لیکس بنا دیا گیا، انہوں نے ڈان لیکس کی بھی تصدیق کردی۔

    سابق وزیراعظم نے کہا کہ خواجہ آصف سے پوچھیں جب جب وہ غیر ملکی دوروں پر گئے، بیرون ممالک کے صدوراور وزرائےاعظم نے میری بات کی۔

    پھانسی دے دی جائے، مگر ووٹ کی عزت پامال نہیں ہونے دوں گا: نواز شریف

    خیال رہے کہ گزشتہ روزبونیرمیں جلسے سے خطاب کرتے ہوئے مسلم لیگ ن کے قائد نوازشریف کا کہنا تھا کہ مجھے غدار کہنے والو، حساب کتاب کے لیے قومی کمیشن بنا دو، قومی کمیشن اپنی رپورٹ میں جسے مجرم کہے، اسے سرعام پھانسی دے دی جائے، مگر ووٹ کی عزت پامال نہیں ہونے دوں گا۔

    قومی سلامتی کمیٹی نے نوازشریف کا بیان متفقہ طور پر مسترد کردیا

    یاد رہے کہ گزشتہ روز قومی سلامتی کمیٹی نے نوازشریف کا بیان متفقہ طور پر مسترد کردیا تھا اور نوازشریف کے بیان کو غلط اور گمراہ کن قرار دیا تھا۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • العزیزیہ ریفرنس: مریم نواز، حسن، حسین نےجعلی دستاویزات جمع کرائے‘ واجد ضیاء

    العزیزیہ ریفرنس: مریم نواز، حسن، حسین نےجعلی دستاویزات جمع کرائے‘ واجد ضیاء

    اسلام آباد: احتساب عدالت میں مسلم لیگ ن کے قائد سابق وزیراعظم میاں نوازشریف کے خلاف العزیزیہ اسٹیل ملزریفرنس کی سماعت کل تک ملتوی ہوگئی۔

    تفصیلات کے مطابق وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں سابق وزیراعظم نوازشریف کے خلاف العزیزیہ اسٹیل ملز ریفرنس کی سماعت احتساب عدالت کے جج محمد بشیرنے کی۔ مسلم لیگ ن کے قائد نوازشریف احتساب عدالت میں پیش ہوئے۔

    سابق وزیراعظم نوازشریف کے اکاؤنٹ کی ٹرانزکشنزکا اصل ریکارڈ نجی بینک منیجرنورین شہزادی نے عدالت میں پیش کیا اور انہوں نے نوازشریف کی طرف سے جاری چیکس بھی پیش کیے۔

    استغاثہ کے گواہ واجد ضیاء نے عدالت میں کہا کہ ظاہر کیا گیا تھا اسکریپ دو ٹرکوں میں گیا جبکہ حسین نواز نے جے آئی ٹی کوبتایا مشینری50سے 60 ٹرکوں پرمنتقل ہوئی۔

    جے آئی ٹی سربراہ نے کہا کہ کہا گیا مشینری کوالعزیزیہ اسٹیل مل جدہ کے قیام میں استعمال کیا گیا، جے آئی ٹی اس نتیجے پرپہنچی ملزم حسین نواز نےغلط بیانی سے کام لی۔

    نوازشریف کے وکیل نے اعتراض کیا کہ گواہ متن پڑھ رہا ہے جو قابل قبول شہادت نہیں ہے اور واجد ضیاء حسین نواز کے مبینہ بیان پر انحصار کر رہے ہیں۔

    واجد ضیاء نے کہا کہ شواہد کے مطابق مریم، حسن، حسین نے جعلی دستاویزات جمع کرائے، لندن فلیٹس کی خریداری و دیگر کاروبارکی دستاویزات جعلی نکلیں۔

    سابق وزیراعظم کے وکیل خواجہ حارث نے ایک بار پھراعتراض کرتے ہوئے کہا کہ گواہ کا یہ بیان اس کی رائے پر مشتمل ہے۔

    جے آئی ٹی سربراہ نے عدالت کو بتایا کہ اسکریپ دبئی سے جدہ جانے کا ریکارڈ موجود نہیں ہے۔

    بعدازاں احتساب عدالت نے سابق وزیراعظم نوازشریف کے خلاف العزیزیہ اسٹیل ملز ریفرنس کی سماعت کل تک کے لیے ملتوی کردی، واجد ضیاء کل بھی اپنا بیان ریکارڈ کروائیں گے۔

    اگراعتراض ہمارا حق نہیں توپھر یہاں رہنےکا بھی ہمیں حق نہیں‘ خواجہ حارث

    خیال رہے کہ واجد ضیاء نے احتساب عدالت میں سابق وزیراعظم نواز شریف کے مریم نواز کے نام جاری کردہ بینک چیکوں کی تفصیلات پیش کی تھی۔

    جے آئی ٹی سربراہ کے بیان پرخواجہ حارث نے سوالات کیے تھے جس پرنیب پراسیکیوٹر نے اعتراض کرتے ہوئے کہا تھا کہ جو میٹیریل آیا، جن پر تفتیش ہوئی، وہ ہم جمع نہ کرائیں؟۔

    نیب پراسیکیوٹر کا کہنا تھا کہ یہ تو چاہتے ہی یہی ہیں کہ ہم یہ جمع نہ کرائیں، جن چیزوں پر ریفرنس بنا وہ چیزیں تو جمع ہوں گی، دولائن کا بیان آتا ہے تو چھ لائن کا اعتراض آجاتا ہے۔

    نوازشریف کے وکیل خواجہ حارث کا کہنا تھا کہ اسی لیے کہا تھا کہ واجد ضیاء کا بیان ایک ہی دفعہ کرلیں، اس دفعہ یہ سوچ کر آئے ہیں کہ ہم نے یہ کرنا ہے، اعتراض کرنا ہمارا حق ہے۔

    شریف خاندان کے خلاف ریفرنسز کی مدت سماعت میں توسیع

    یاد رہے کہ گزشتہ ہفتے 9 مئی کو سپریم کورٹ نے شریف خاندان کے خلاف نیب ریفرنسز کا ٹرائل مکمل کرنے کے لیے احتساب عدالت کو ایک ماہ کا وقت دیا تھا۔

    عدالت عظمیٰ نے نوازشریف اور نیب پراسیکیوٹر کے دلائل سننے کے بعد احتساب عدالت کوٹرائل مکمل کرنے کی تاریخ میں 9 جون تک کی توسیع کردی تھی۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • حق بات کہوں گا چاہے کچھ بھی سہنا پڑے‘ نوازشریف

    حق بات کہوں گا چاہے کچھ بھی سہنا پڑے‘ نوازشریف

    اسلام آباد : مسلم لیگ ن کے قائد نوازشریف کا کہنا ہے کہ اپنے بیان پرقائم ہوں چاہے جو کچھ بھی سہنا پڑے حق بات کروں گا۔

    تفصیلات کے مطابق احتساب عدالت میں پیشی کے موقع پرصحافیوں سے غیررسمی گفتگو کرتے ہوئے سابق وزیراعظم نوازشریف نے کہا کہ میں نے ایسا کیا کہا ہے، کون سی غلط بات کی۔

    مسلم لیگ ن کے قائد نوازشریف نے اخبارمیں شائع انٹرویو کا مخصوص حصہ پڑھ کرسنایا اورکہا کہ حق بات کہوں گا چاہے کچھ بھی سہنا پڑے۔

    انہوں نے کہا کہ اس کی تصدیق پہلے رحمان ملک، پرویزمشرف، محمود درانی نے بھی کی، جو لوگ یہاں سے گئے ان کا مقدمہ کیوں مکمل نہیں کیا گیا۔

    سابق وزیراعظم نے کہا کہ کہا جا رہا ہے بھارت کی طرف سے شواہد نہیں دیے گئے، ہمارے پاس بھی کم شواہد نہیں ہیں، بہت شواہد ہیں۔

    نوازشریف نے کہا کہ 50 ہزار لوگ شہید ہوئے ہیں، سیکورٹی فورسز، پولیس اور شہریوں نے قربانیاں دیں، میں کئی سالوں سے کہتا آرہا ہوں کہ اتنی قربانیاں دی ہیں لیکن دنیا میں ہمارا بیانیہ نہیں سنا جا رہا۔

    مسلم لیگ ن کے قائد نے کہا کہ میڈیا میں سوال پوچھنے والے کو غدار کہہ رہے ہیں، غدار اسے کہا جا رہا ہے جس نے ایٹمی دھماکے کیے اور دہشت گردی ختم کی۔

    سابق وزیراعظم نے کہا کہ کیا محب وطن وہ ہیں جنہوں نے آئین توڑا، ججوں کو دفاترسے نکالا اور کیا کراچی میں 12 مئی کو خونی کھیل کھیلنے والے محب وطن ہیں۔

    مسلم لیگ ن کے قائد نوازشریف نے کہا کہ کلبھوشن بھارت کا سپاہی اور ایک جاسوس ہے جس نے پاکستان میں جاسوسی کی۔

    بھارتی ہٹ دھرمی ممبئی حملہ کیس کی پیش رفت میں رکاوٹ بنی‘ چوہدری نثار

    خیال رہے کہ گزشتہ روز سابق وزیرداخلہ چوہدری نثار علی خان کا کہنا تھا کہ ممبئی حملہ کیس میں تعطل وسست روی پاکستان کی وجہ سے نہیں بلکہ بھارت کی طرف سے عدم تعاون اور ہٹ دھرمی کی وجہ سے ہوئی۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • العزیزیہ ریفرنس: اگراعتراض ہمارا حق نہیں توپھر یہاں رہنےکا بھی ہمیں حق نہیں‘ خواجہ حارث

    العزیزیہ ریفرنس: اگراعتراض ہمارا حق نہیں توپھر یہاں رہنےکا بھی ہمیں حق نہیں‘ خواجہ حارث

    اسلام آباد: احتساب عدالت نے مسلم لیگ ن کے قائد میاں نوازشریف کے خلاف العزیزیہ اسٹیل ملزریفرنس کی سماعت پیرتک ملتوی کردی ۔

    تفصیلات کے مطابق وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں سابق وزیراعظم نوازشریف کے خلاف العزیزیہ اسٹیل ملز ریفرنس کی سماعت احتساب عدالت کے جج محمد بشیرنے کی۔

    مسلم لیگ ن کے قائد نوازشریف احتساب عدالت میں موجود ہیں جبکہ جے آئی ٹی سربراہ واجد ضیاء کا بیان آج بھی ریکارڈ کیا جا رہا ہے۔

    واجد ضیاء نے احتساب عدالت میں نواز شریف کے مریم نواز  نام جاری کردہ  بینک چیکوں کی تفصیلات پیش کرتے ہوئے کہا کہ 14 اگست 2016 کونواز شریف نے ایک کروڑ95 لاکھ کاچیک دیا۔

    جے آئی ٹی سربراہ نے بتایا کہ 13جون 2015 کو نواز شریف نے مریم نوازکو 12ملین کا چیک دیا جبکہ 3 نومبر 2015 کونواز شریف نے مریم کو 2کروڑ88لاکھ کا چیک دیا۔

    انہوں نے عدالت کو بتایا کہ یکم نومبر 2015 کو نواز شریف نے مریم نواز کو 65 لاکھ کا چیک دیا، 10مئی 2015 کو نواز شریف نے مریم کو10کروڑ50 لاکھ کا چیک دیا۔

    واجد ضیاء نے کہا کہ 21نومبر 2015 کو نواز شریف نے مریم نواز کو 18 لاکھ کا چیک دیا، 28جون 2015 کونواز شریف نے 3 کروڑ41 لاکھ 30ہزار625 کا چیک دیا۔

    استغاثہ کے گواہ نے بتایا کہ 15 مارچ 2015 کو نواز شریف نے مریم کوایک کروڑ 30 لاکھ کا چیک دیا جبکہ 6 فروری 2015 کو نواز شریف نے 6 کروڑ80 لاکھ کا چیک دیا۔

    جے آئی ٹی سربراہ نے بتایا کہ 4 ستمبر 2015 کو نواز شریف نے مریم نواز کو2 کروڑ 29 لاکھ کا چیک دیا، 21 مئی 2015 کو نواز شریف نے مریم نواز کو 20 لاکھ کا چیک دیا۔

    شریف خاندان کی ٹرانزیکشن کا چارٹ احتساب عدالت میں پیش کرتے ہوئے واجد ضیاء نے کہا کہ شریف فیملی نے 50 کروڑ،44 لاکھ 30ہزار625 روپے منتقل کیے، شریف فیملی نے یہ رقم ایک دوسرے کومنتقل کی۔

    جے آئی ٹی سربراہ کے بیان پرنوازشریف کے وکیل خواجہ حارث نے سوالات کیے جس پرنیب پراسیکیوٹر نے اعتراض کرتے ہوئے کہا کہ جو میٹیریل آیا، جن پر تفتیش ہوئی، وہ ہم جمع نہ کرائیں؟۔

    نیب پراسیکیوٹر نے کہا کہ یہ تو چاہتے ہی یہی ہیں کہ ہم یہ جمع نہ کرائیں، جن چیزوں پر ریفرنس بنا وہ چیزیں تو جمع ہوں گی، دولائن کا بیان آتا ہے تو چھ لائن کا اعتراض آجاتا ہے۔

    انہوں نے کہا کہ ہم آج بیان مکمل کر سکتے ہیں لیکن یہ ہونے نہیں دے رہے، ایک فقرے پر یہ 10لائن کا اعتراض کرتے ہیں، یہ ہمارا بیان خراب کرتے ہیں۔

    نیب پراسیکیوٹر نے کہا کہ آپ بیان نہ ریکارڈ کرائیں بس ان کا اعتراض لکھ لیں، یہ جرح کے اندر سب کچھ پوچھ سکتے ہیں۔

    خواجہ حارث نے کہا کہ اسی لیے کہا تھا کہ واجد ضیاء کا بیان ایک ہی دفعہ کرلیں، اس دفعہ یہ سوچ کر آئے ہیں کہ ہم نے یہ کرنا ہے، اعتراض کرنا ہمارا حق ہے۔

    نوازشریف کے وکیل نے کہا کہ اگراعتراض ہمارا حق نہیں تو پھر یہاں رہنے کا بھی ہمیں حق نہیں ہے، میری ذمہ داری ہے اعتراض اٹھاوں گا۔

    خواجہ حارث نے کہا کہ یہ جیسے لکھوا رہے ہیں، حسن، حسین، مریم تینوں ملزم لگ رہے ہیں، واضح کرنا چاہتا کون ملزم ہے کون نہیں اور کون گواہ ہے۔

    سابق وزیراعظم وکیل خواجہ حارث نے کہا کہ اس ریفرنس میں مریم نواز نہ ملزم ہے نہ گواہ، بس میرا یہ اعتراض ہے جس پر نیب پراسیکیوٹر نے کہا کہ کیا ہم ان کی مرضی کا بیان کرائیں، یہ کہتے ہیں لمبا بیان نہ کرائیں۔

    جے آئی ٹی سربراہ نے عدالت کو بتایا کہ میاں شریف نے 1974میں گلف اسٹیل مل قائم کی، 1978 میں75 فیصد شیئرز مسٹر ایلی کوفروخت کا فیصلہ کیا گیا، شیئرزکی فروخت کا مقصد بینک قرض کی ادائیگی تھا۔

    واجد ضیاء نے کہا کہ ایلی اسٹیل مل میں25 فیصد شیئرزطارق شفیع کے نام رہے جبکہ 1980 میں25 فیصد شیئرزایلی کو فروخت کیے گئے، 25 فیصدشیئرز12ملین میں فروخت ہوئے۔

    استغاثہ کے گواہ نے بتایا کہ 12ملین درہم سے قطری شاہی خاندان کےساتھ سرمایہ کاری کی گئی، بتایا گیا 2006 میں لندن فلیٹس کی ملکیت منتقل ہوئی۔

    انہوں نے کہا کہ طارق شفیع کا جےآئی ٹی نے بیان قلمبند کیا اوران کے بیان میں تضاد اورسنگین غلطیوں کی نشاندہی کی جبکہ طارق شفیع گلف اسٹیل کے قرض کی دستاویزات پیش نہ کرسکے۔

    جے آئی ٹی سربراہ نے کہا کہ طارق شفیع وضاحت کرنے میں بھی ناکام رہے اور وہ نہیں بتاسکے دوسرے شراکت دار محمد حسین کا کیا کردارتھا۔

    استغاثہ کے گواہ نے عدالت کو بتایا کہ طارق شفیع ایلی سے ملنے والی رقم کے جمع کرانے کی رسید نہ دے سکے، فہد بن جاسم کوکیش رقم کے طارق شفیع کے بیان میں تضاد ہے۔

    واجد ضیاء نے کہا کہ طارق شفیع کی طرف سے فہدبن جاسم کو دی گئی رقم کا جائزہ لیا اور نتیجہ یہ نکلا کہ فہد بن جاسم نے 12ملین درہم کی رقم وصول نہیں کی۔

    جے آئی ٹی سربراہ نے کہا کہ متفرق درخواست کےساتھ طارق شفیع کا بیان حلفی جمع کرایا جو ان کمپنیزکی فروخت اورقائم کرنے کوواضح کرتا ہے۔

    استغاثہ کے گواہ نے عدالت کو بتایا کہ طارق شفیع کو12ملین کی رقم 6 اقساط میں ملی تھی جبکہ انہوں نے یہ نہیں بتایا کس ذرائع سے یہ رقم ملی۔

    واجد ضیاء نے کہا کہ حسن حسین نوازنے طارق شفیع کا ایک اوربیان حلفی جمع کرایا، دوسرے بیان حلفی میں طارق شفیع نے مزید وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ 12 ملین کیش ملے۔

    جے آئی ٹی سربراہ واجد ضیاء نے عدالت کو بتایا کہ طارق شفیع نے 12 ملین 6 اقساط میں فہد بن جاسم کودیے۔

    بعدازاں احتساب عدالت نے نوازشریف کے خلاف العزیزیہ اسٹیل مل ریفرنس کی سماعت پیرکی صبح ساڑھے9 بجے تک ملتوی کردی

    احتساب عدالت میں گزشتہ روز سماعت کے دوران سابق وزیراعظم نوازشریف کے وکیل خواجہ حارث اور نیب پراسیکیوٹر کے درمیان تلخ جملوں کا تبادلہ ہوا تھا۔


    خواجہ حارث اورنیب پراسیکیوٹرکے درمیان تلخ جملوں کا تبادلہ

    نیب پراسیکیوٹر کا کہنا تھا کہ ہرفقرے پراعتراض نہ اٹھائیں، ہم بھی جواب دیں گے بیان بہت لمبا ہوجائے گا، اپنا اعتراض لکھ لیں بعد میں اس پربحث کرلیں، درست ہو یاغلط آپ نے ہربات پراعتراض کرنا ہے۔

    نوازشریف کے وکیل خواجہ حارث کا کہنا تھا کہ میری قانونی ذمہ داری ہے کہ اعتراض بنتا ہےتو اٹھاؤں جس پرنیب پراسیکیوٹر نے جواب دیا کہ اس طرح سے بیان ریکارڈ نہیں ہوسکتا۔


    شریف خاندان کے خلاف ریفرنسز کی مدت سماعت میں توسیع

    یاد رہے کہ دو روز قبل سپریم کورٹ نے شریف خاندان کے خلاف نیب ریفرنسز کا ٹرائل مکمل کرنے کے لیے احتساب عدالت کو ایک ماہ کا وقت دیا تھا۔

    عدالت عظمیٰ نے نوازشریف اور نیب پراسیکیوٹر کے دلائل سننے کے بعد احتساب عدالت کوٹرائل مکمل کرنے کی تاریخ میں 9 جون تک کی توسیع کردی تھی۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • چیئرمین نیب کےالزامات پرسی ای سی کا اجلاس بلایا ہے‘ نوازشریف

    چیئرمین نیب کےالزامات پرسی ای سی کا اجلاس بلایا ہے‘ نوازشریف

    اسلام آباد: مسلم لیگ ن کے قائد نوازشریف کا کہنا ہے کہ چیئرمین نیب کےالزامات پر سی ای سی کا اجلاس بلایا ہے جس کا مقصد چیئرمین نیب والا معاملہ زیر بحث لانا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں احتساب عدالت کے باہرصحافیوں سے غیررسمی گفتگو کرتے ہوئے سابق وزیراعظم نوازشریف نے کہا کہ پارٹی صدارت سے مجھے فارغ کیا، تاحیات نا اہل کیا گیا۔

    مسلم لیگ ن کے قائد نوازشریف کا کہنا تھا کہ جو یہ سب کر رہے ہیں راستہ بھی انہوں نے ہی نکالنا ہے، کبھی مارشل لاء کے دور میں بھی ایسا نہیں ہوا۔

    سابق وزیراعظم کا کہنا تھا کہ چیئرمین نیب کے الزامات پر سی ای سی کا اجلاس بلایا ہے جس کا مقصد چیئرمین نیب والا معاملہ زیر بحث لانا ہے، معاملے کو سنجیدگی سے لے رہے ہیں۔

    مسلم لیگ ن کے قائد نوازشریف چوہدری نثار کے ٹکٹ ، شہبازشریف کے خلائی مخلوق کے بیان اور حمزہ شہبازکی نیب طلبی سے متعلق سوال پر خاموش رہے۔


    چیئرمین نیب 24 گھنٹے میں ثبوت لائیں ورنہ مستعفی ہوں: نواز شریف

    خیال رہے کہ گزشتہ روز سابق وزیر اعظم نواز شریف کا کہنا تھا کہ چیئرمین نیب نے میری کردار کشی سمیت قومی مفاد کو بھی نقصان پہنچایا۔

    نوازشریف کا کہنا تھا کہ چیئرمین نیب 24 گھنٹے میں ثبوت لائیں ورنہ معافی مانگیں یا مستعفی ہو کر گھر چلے جائیں۔ میں کسی ادارے کا لقمہ بننے کے لیے تیار نہیں ہوں۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔ 

  • احتساب عدالت نےالعزیزیہ اسٹیل ملزریفرنس کی سماعت کل تک ملتوی کردی

    احتساب عدالت نےالعزیزیہ اسٹیل ملزریفرنس کی سماعت کل تک ملتوی کردی

    اسلام آباد : مسلم لیگ ن کے قائد نوازشریف کے خلاف العزیزیہ اسٹیل ملزریفرنس کی سماعت کل تک ملتوی ہوگئی۔

    تفصیلات کے مطابق وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں سابق وزیراعظم نوازشریف کے خلاف العزیزیہ اسٹیل ملز ریفرنس کی سماعت احتساب عدالت کے جج محمد بشیر نے کی۔

    مسلم لیگ ن کے قائد نوازشریف احتساب عدالت میں پیش ہوئے جبکہ جے آئی ٹی سربراہ واجد ضیاء کا بیان قلمبند کیا گیا۔

    احتساب عدالت میں سماعت کے آغاز پر جے آئی ٹی سربراہ واجد ضیاء نے بتایا کہ 20اپریل کوایڈیشنل ڈائریکٹرایف آئی اے کے طورپرکام کررہا تھا۔

    واجد ضیاء نے کہا کہ سپریم کورٹ نے جےآئی ٹی تشکیل دینے کا فیصلہ سنایا، عدالت عظمیٰ نے گلف اسٹیل کے قیام، فروخت، واجبات سے متعلق سوالات پوچھے۔

    جے آئی ٹی سربراہ نے بتایا کہ سرمایہ قطرسے کیسے برطانیہ، سعودی عرب گیا؟ یہ بھی سوال شامل تھا، سپریم کورٹ نے پوچھا قطری شہزادے حماد بن جاسم کا خط افسانہ تھا یا حقیقت اور حسین نوازکی جانب سے والد کوکروڑوں کے تحائف سے متعلق سوال کیے گئے۔

    واجد ضیاء نے نے عدالت کو بتایا کہ یہ وہ سوال ہیں جن سے متعلق تفتیش کرنی تھی جبکہ لندن فلیٹس سے متعلق بھی سوالات پوچھے گئے، برطانیہ میں کمپنی کا سوال پوچھا گیا جوریفرنس سے متعلق نہیں ہے۔

    انہوں نے کہا کہ تفتیش کرنی تھی نوازشریف اثاثوں کے مالک ہیں یا بےنامی دار، جےآئی ٹی کو60 دنوں میں حتمی رپورٹ کی ہدایات دی گئیں۔

    جے آئی ٹی سربراہ نے بتایا کہ عدالتی حکم پرجے آئی ٹی کے ناموں کوحتمی شکل دی گئی، مجھے جےآئی ٹی سربراہ اور دیگر5 افراد کوبطورممبرشامل کیا، 10جولائی2017 کوجے آئی ٹی رپورٹ عدالت عظمیٰ میں جمع کرائی۔


    خواجہ حارث اورنیب پراسیکیوٹرکے درمیان تلخ جملوں کا تبادلہ

    احتساب عدالت میں سماعت کے دوران سابق وزیراعظم نوازشریف کے وکیل خواجہ حارث اور نیب پراسیکیوٹر کے درمیان تلخ جملوں کا تبادلہ ہوا۔

    نیب پراسیکیوٹر نے کہا کہ ہرفقرے پراعتراض نہ اٹھائیں، ہم بھی جواب دیں گے بیان بہت لمبا ہوجائے گا، اپنا اعتراض لکھ لیں بعد میں اس پربحث کرلیں، درست ہو یاغلط آپ نے ہربات پراعتراض کرنا ہے۔

    نوازشریف کے وکیل خواجہ حارث نے کہا کہ میری قانونی ذمہ داری ہے اعتراض بنتا ہے تو اٹھاؤں جس پر نیب پراسیکیوٹر نے جواب دیا کہ اس طرح سے بیان ریکارڈ نہیں ہوسکتا۔

    واجد ضیاء نے عدالت کو بتایا کہ جےآئی ٹی نے یواے ای اورسعودی عرب کوایم ایل ایزبھجوائے، صرف یواے ای نے ایم ایل ایزکا جواب دیا جبکہ سعودی عرب سے ایم ایل ایزکا کوئی جواب نہیں آیا۔

    جے آئی ٹی سربراہ نے کہا کہ سپریم کورٹ میں جمع درخواستوں کے تجزیے سے کام شروع کیا، درخواست گزارکی درخواست اورملزمان کی متفرق درخواستوں کا جائزہ لیا۔

    انہوں نے بتایا کہ جے آئی ٹی نے ایف بی آر، ایس ای سی پی سے ریکارڈ جمع کیا، جےآئی ٹی نے متعلقہ افراد کے بیانات بھی قلمبند کیے، طارق شفیع، نوازشریف، شہبازشریف، حسن اورحسین نوازکے بیانات قلمبند کیے۔

    واجد ضیاء نے عدالت میں الدارآڈٹ بیورورپورٹ کی کاپی پیش کرتے ہوئے کہا کہ آڈٹ بیورو کی رپورٹ 2010 سے 2014 تک ہے جبکہ رپورٹ کی کاپی سی ایم اے 432 کے ساتھ منسلک ہے۔

    نوازشریف کے وکیل خواجہ حارث نے اعتراض کرتے ہوئے کہا کہ یہ کاپیاں گواہ نے خود تیارنہیں کیں، واجد ضیاء نے کہا کہ حسین نوازکی طرف سے رپورٹ 2010 سے 2015 تک کی تھی۔

    خواجہ حارث نے کہا کہ حسین نوازاس عدالت میں پیش ہی نہیں ہوئے، استغاثہ کے گواہ نے کہا کہ حسین نوازسے منسوب بیان اس عدالت میں قابل قبول شہادت نہیں ہے، حسین نوازکی فراہم کردہ کاپی والیم 6 میں شامل ہے۔

    کیویوای ہولڈنگ لمیٹڈ کی تصدیق شدہ کاپیاں مارچ 2008کی اسٹیٹمنٹ اور13 مئی 2017 کوسیکرٹری خارجہ کولکھا گیا خط عدالت میں پیش کیا گیا۔

    سابق وزیراعظم کے وکیل نے اعتراض کرتے ہوئے کہا کہ اصل خط نہیں پیش کیا گیا، یہ کاپی ہے، واجد ضیاء نے جواب دیا کہ 15مئی 2017 کوخط سے بتایا گیا آپ کا خط پہنچا دیا گیا۔

    جے آئی ٹی سربراہ نے کہا کہ وزارت خارجہ کے افسرآفاق احمد نے خط پہنچ جانے کا بتایا، آفاق احمد نےعدالت میں اس سے متعلق بیان نہیں دیا، سیکرٹری خارجہ سے خط کی باقاعدہ ڈیلیوری رپورٹ مانگی۔

    واجد ضیاء نے کہا کہ 18مئی 2017 کوآفاق احمد نے مجھے دوسراخط بھیجا، 18مئی کے خط کی تصدیق شدہ کاپی پیش کردی ہے۔

    خواجہ حارث نے کہا کہ آفاق احمد گواہ کے طورپرپیش ہوئے خط کا ذکرنہیں کیا جبکہ پیش کی گئی کاپی سے یہ واضح نہیں ہوتا یہ آفس کاپی ہے۔

    جے آئی ٹی سربراہ نے کہا کہ 24 مئی 2017 کو ہی سیکرٹری خارجہ کو بھی خط لکھا جبکہ 30 مئی 2017 کے خط کی کاپی پہلے پیش کرچکا ہوں۔

    احتساب عدالت میں سماعت کے دوران قطری شہزادے کا11جون 2017 اور 26 جون 2017 کا خط عدالتی ریکارڈ کاحصہ بنا دیا گیا۔

    واجد ضیاء نے کہا کہ کوریئرسروس کا اصل لفافہ بھی عدالتی ریکارڈ کا حصہ ہے، 6 جولائی2017 کا قطری شہزادے کا خط عدالتی ریکارڈ کاحصہ بنا دیا گیا۔

    جے آئی ٹی سربراہ واجد ضیاء نے کہا کہ 4 جولائی کا خط رپورٹ کا حصہ نہیں مگراصل موجود ہے۔

    احتساب عدالت میں سابق وزیراعظم نوازشریف اور مسلم لیگ ن کے قائد کے خلاف العزیزیہ اسٹیل ملز ریفرنس کی سماعت کل تک ملتوی ہوگئی۔


    شریف خاندان کے خلاف ریفرنسز کی مدت سماعت میں توسیع

    خیال رہے کہ گزشتہ روز سپریم کورٹ نے شریف خاندان کے خلاف نیب ریفرنسز کا ٹرائل مکمل کرنے کے لیے احتساب عدالت کو ایک ماہ کا وقت دیا تھا۔

    عدالت عظمیٰ نے نوازشریف اور نیب پراسیکیوٹر کے دلائل سننے کے بعد احتساب عدالت کوٹرائل مکمل کرنے کی تاریخ میں 9 جون تک کی توسیع کردی تھی۔

    یاد رہے کہ احتساب عدالت نے 8 مئی کو ایون فیلڈ ریفرنس کی سماعت کے دوران جے آئی ٹی سربراہ واجد ضیاء کو 10 مئی کو العزیزیہ اسٹیل ملزریفرنس میں بیان ریکارڈ کروانے کے لیے طلب کیا تھا۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • اللہ نہ کرے ہماری قسمت عمران خان کی طرح ہو‘ نوازشریف

    اللہ نہ کرے ہماری قسمت عمران خان کی طرح ہو‘ نوازشریف

    اسلام آباد : مسلم لیگ ن کے قائد اور سابق وزیراعظم نوازشریف کا کہنا ہے کہ نیب کی طرف سےکچھ ثابت ہونا ہوتا تو پہلے 10 دن میں ہو جاتا۔

    تفصیلات کے مطابق احتساب عدالت کے باہر میڈیا سے غیررسمی گفتگو کرتے ہوئے سابق وزیراعظم نوازشریف نے کہا کہ سوشل میڈیا پرکہا جا رہاہے نواز شریف کونوٹس جاری ہونے کا امکان ہے۔

    نوازشریف کا کہنا تھا کہ جنوبی پنجاب صوبہ محاذ کے پاکستان تحریک انصاف میں شامل ہونے والوں کو کوئی نہیں جانتا، جو شامل ہوئے وہ تحریک انصاف کے ساتھ اورعوام ہمارے ساتھ ہیں۔

    مسلم لیگ ن کے قائد نوازشریف کا صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہنا تھا کہ نیب کی طرف سے کچھ ثابت ہونا ہوتا تو پہلے 10 دن میں ہو جاتا۔

    گوجرانوالہ سے رانا نذیر کی تحریک انصاف میں شمولیت کے سوال پر مسلم لیگ ن کے قائد کا کہنا تھا کہ میں نے بھی سنا ہے کہ رانا نذیر تحریک انصاف میں جا رہے ہیں، رانا نذیرکے بیٹے نے پارٹی صدارت پرمجھے ووٹ نہیں دیا تھا۔

    سابق وزیراعظم نوازشریف نے عمران خان کی بریت سے متعلق سوال کے جواب میں کہا کہ اللہ نہ کرے ہماری قسمت عمران خان کی طرح ہو۔

    دوسری جانب مسلم لیگ ن کے قائد کا کہنا تھا کہ آج پنجاب ہاؤس میں نیب کے الزامات پر پریس کانفرنس کروں گا، عدالتی کارروائی کے بعد پریس کانفرنس کا وقت طے کیا جائے گا۔

    نوازشریف کا کہنا تھا کہ عمران خان کو جہاں کوئی چیزراس آتی ہے وہاں ایک معیار ہوتا ہے جہاں عمران خان کوکچھ راس نہ آئے وہاں معیاردوسرا ہوتا ہے۔

    سابق وزیراعظم کا کہنا تھا کہ عمران خان کی کسی بات پر اعتبار نہیں کیا جا سکتا، وہ سیاست دان ہی کیا جس کی بات پر اعتبار نہ کیا جا سکے۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • ایون فیلڈ ریفرنس: تفتیشی افسرپرمریم نواز کے وکیل کی جرح

    ایون فیلڈ ریفرنس: تفتیشی افسرپرمریم نواز کے وکیل کی جرح

    اسلام آباد : احتساب عدالت میں شریف خاندان کے خلاف ایون فیلڈ ریفرنس کی سماعت کے دوران مریم نواز کے وکیل امجد پرویز گواہ عمران ڈوگر پرجرح کررہے ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق سابق وزیراعظم نواز شریف، ان کی صاحبزادی مریم نواز اور داماد کیپٹن ریٹائرڈ صفدر کے خلاف ایون فیلڈ ریفرنس کی سماعت احتساب عدالت کے جج محمد بشیر کررہے ہیں ۔

    سابق وزیراعظم نوازشریف احتساب عدالت میں پیشی کے بعد روانہ ہوگئے جبکہ تفتیشی افسرعمران ڈوگر پر مریم نواز کے وکیل امجد پرویز کی جرح جاری ہے۔

    عدالت میں سماعت کے آغاز پر نیب کے گواہ عمران ڈوگرنے کہا کہ عام طورپرایک نوٹس بھیجا جاتا ہے، پھر دوسرا اور تیسرا بھیجا جاتا ہے۔

    استغاثہ کے گواہ نے کہا کہ تفتیشی رپورٹ رائے کے بعد ریجنل بورڈمیٹنگ میں پیش کی جاتی ہے، ریفرنس کے لیے ریجنل بورڈ اپنی سفارشات ایگزیکٹوبورڈ کوبھیجتا ہے۔

    عمران ڈوگر نے کہا کہ ایگزیکٹوبورڈ ریفرنس دائرکرنے کی منظوری دیتا ہے، مجازاتھارٹی فیصلہ کرتی ہے کتنے ریفرنس دائر کرنے ہیں۔

    نیب کے گواہ نے عدالت کو بتایا کہ عبوری تفتیشی رپورٹ6 ستمبر2017 کوتیارکی، ٹرائل وردی سرٹیفکیٹ 31 اگست 2017 کا ہے، اس پرازخود وضاحت دینا چاہتا ہوں، اس وقت پراسیکیوشن ونگ کوعبوری تفتیشی رپورٹ کا ڈرافٹ بھیجا گیا تھا۔

    عمران ڈوگر نے کہا کہ 15اگست2017 کے خط کوریفرنس کاحصہ نہیں بنایا، 15اگست کے خط سے یہ معلوم نہیں ہوتا کسے لکھا گیا، ایڈیشنل ڈائریکٹرنیب رانامحمدعلی کا161کا بیان ریکارڈ نہیں کیا۔

    استغاثہ کے گواہ نے کہا کہ الزام کی حد تک ساری تفتیش ریکارڈ کاحصہ بنا دی، ملزمان کےعلاوہ کچھ لوگوں کے کردار کا تعین کرنا تھا، مریم نوازاورکیپٹن (ر) صفدرسے متعلق سب ریکارڈ کاحصہ بنایا، دونوں سے متعلق زبانی شہادت بھی ریکارڈ پرہے۔

    گواہ نے عدالت کو بتایا کہ گواہ شکیل انجم ناگرا کا بیان قلمبند کیا تھا، گواہ محمد رشید نے سربمہرلفافے میں ریکارڈ دیا، گلڈکوپرکوشامل تفتیش کیا نہ ہی کوشش کیسٹیفن سمتھ کوشامل تفتیش نہیں کیاگیا۔

    عمران ڈوگر نے کہا کہ جے آئی ٹی رپورٹ میں اسٹیفن موورلے اسمتھ کی سی وی منسلک ہے، سی وی پراسٹیفن اسمتھ کا لندن کا پتہ موجود ہے، اسٹیفن اسمتھ کی رائے بھی جےآئی ٹی میں شامل تھی لیکن اسے شامل تفتیش نہیں کیا گیا۔

    انہوں نے عدالت کوبتایا کہ راجہ اخترکا نیلسن ، نیسکول اورکومبرسے متعلق بیان ریکارڈ کیا، بیان کے مطابق تصدیق شدہ ٹرسٹ ڈیڈ 6 جولائی کو لندن میں ملے۔

    استغاثہ کے گواہ نے کہا کہ بیان کے مطابق سربمہرلفافے راجہ اخترنے وصول نہیں کیے، راجہ اخترنے نہیں بتایا ریڈلے کی رپورٹس لندن سے پاکستان کون لایا، تفتیش نہیں کی ٹرسٹ ڈیڈ کی نوٹرائزڈ کاپی لندن میں کس کے پاس رہی۔


    جےآئی ٹی کےاکٹھےکیےگئےمواد پرعبوری ریفرنس فائل کیا‘ عمران ڈوگر

    خیال رہے کہ گزشتہ سماعت پر گواہ عمران ڈوگر نے بتایا تھا کہ پہلے شکایت آتی ہے پھر نیب آرڈیننس 1999 کے تحت جانچ پڑتال ہوتی ہے، شکایت سیل جانچ پڑتال کرتا ہے۔

    عمران ڈوگر کا کہنا تھا کہ شکایت کی تصدیق ہو نے کے بعد انکوائری شروع ہوتی ہے، انکوائری بعد میں تفتیش میں تبدیل ہو جاتی ہے، کافی مواد ملنے کے بعد تفتیش کی جاتی ہے۔

    استغاثہ کے گواہ نے عدالت کوبتایا تھا کہ دستیاب شواہد کی روشنی میں ریفرنس فائل ہوتا ہے، ریفرنس فائل کرنے کا حکم سپریم کورٹ کا تھا۔

    عمران ڈوگر نے کہا تھا کہ تفتیش کرنے کی اتھارٹی دی گئی تھی، سپریم کورٹ نے شواہد کی روشنی میں ریفرنس فائل کرنے کی ہدایت کی تھی۔

    استغاثہ کے گواہ نے بتایا تھا کہ مواد جےآئی ٹی نے نیب اورایف آئی اے سے اکٹھا کیا، جے آئی ٹی کے اکٹھے کیے گئے مواد پر عبوری ریفرنس فائل کیا۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں‘ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک’پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • میرا دامن صاف ہے عوام کی عدالت میں سرخروہوچکا ہوں،  نوازشریف

    میرا دامن صاف ہے عوام کی عدالت میں سرخروہوچکا ہوں، نوازشریف

    اسلام آباد : سابق وزیراعظم نوازشریف کا کہنا ہے کہ میرادامن صاف ہےعوام کی عدالت میں سرخروہوچکاہوں، شہبازشریف نے ایسا راستہ تلاش نہیں کیا جو میرے راستے سے مختلف ہو، وہ وفادار بھائی اور پارٹی کے محنتی کارکن ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق اسلام آباد میں احتساب عدالت کے باہر صحافیوں سے غیررسمی گفتگو کرتے ہوئے سابق وزیراعظم نوازشریف کا کہنا تھا کہ میں آج62ویں پیشی آج بھگت رہاہوں، آئین توڑنےوالوں نے 2پیشیاں بھی نہیں بھگتی ہوں گی، یکطرفہ طورپرکارروائی ہورہی ہے،میرے خلاف کیس میں کچھ بھی نہیں ہے، عوام اپنا فیصلہ دیں گے۔

    نوازشریف کا کہنا تھا کہ دوسرے کیسزکی توسماعت ہی نہیں ہورہی، 5،5سال سے کیسز ہیں، ان کی سماعت ہی نہیں ہوتی، میں روزانہ عدالت میں پیش ہو رہا ہوں، میرادامن صاف ہےعوام کی عدالت میں سرخروہوچکاہوں، میرے کیس میں کچھ ہوتا تو8 ہفتے میں فیصلہ ہوجاتا۔

    [bs-quote quote=”جنہوں نے لوٹ مار کی وہ آرام سے سورہےہیں، ہم نےملک کوترقی دی اور اب پیشی بھگت رہےہیں” style=”default” align=”left” author_name=”نواز شریف” author_avatar=”https://arynewsudweb.wpengine.com/wp-content/uploads/2018/05/NawazShareef60x60-2.jpg”][/bs-quote]

    عام انتخابات کے حوالے سابق وزیراعظم نے کہا کہ الیکشن نہیں ملتوی ہونے چاہئیں اور نہ ہونے دیں گے، قوم کا جذبہ دیکھ رہے ہیں، قوم کا موڈ بھی دیکھ رہےہیں، عوام بھی کہہ رہےہیں ووٹ کوعزت دو، عوام جاگ چکےہیں ،اپنے ووٹ کی توقیر کو سمجھتے ہیں، عوام سیسہ پلائی ہوئی دیوار کی طرح ان کے سامنے کھڑی ہوگی۔

    ان کا کہنا تھا کہ جن پرعمران خان الزام لگارہےہیں ان کوپوچھنا چاہیے، کوئی ایسا گواہ یا دستاویزسامنے نہیں آئیں جس سے ثابت ہوتا، جنہوں نے لوٹ مار کی وہ آرام سے سو رہے ہیں،  ہم نےملک کوترقی دی اور اب پیشی بھگت رہےہیں

    اس سے قبل نوازشریف کا کہا تھا کہ یہ ملک ہم سب کا ہے قوم اس ملک کی مالک ہے، کافی ہوچکا اب، 70سال سے مزارع رہے، اب مستقبل سنوارنا چاہیے، عوام کواحساس ہو چکا ہے وہ مالک ہیں، اب فیصلہ بھی قوم کا ہوگا۔

    مسلم لیگ ن کے قائد کا کہنا تھا کہ 2013 الیکشن سے متعلق عمران خان کے بیان کا نوٹس لیا جانا چاہیے، چیف جسٹس ہربات پرنوٹس لیتے ہیں عمران خان کے بیان کا بھی نوٹس لیں۔

    سابق وزیراعظم کا کہنا تھا کہ مملکت کا نظام کسی ضابطے کے تحت ہوتا ہے، پالیسی حکومت بناتی ہے اورادارے اس پر عملدرآمد کرتے ہیں۔

    نوازشریف کا کہنا تھا کہ نیب کوغیرمؤثرکرنے سے متعلق وزیراعظم سے بات ہوئی تھی، میں بھی تذبذب کا شکارتھا کہیں یہ میرے کیس سے متعلق نہ سمجھا جائے۔

    مسلم لیگ ن کے قائد کا کہنا تھا کہ میرے کیس کا فیصلہ ہوجائے تو نیب کا معاملہ بھی دیکھیں گے،8 ماہ گزر گئے ہیں نیب کو ہمارے خلاف کچھ نہیں مل رہا تو ہمیں بتا دیں ہم ہی ڈھونڈ لائیں۔

    احسن اقبال پرقاتلانہ حملے سے متعلق نوازشریف کا کہنا تھا کہ احسن اقبال کے بیٹے سے بات ہوئی تھی، وزیرداخلہ پرحملہ معمولی بات نہیں ہے، یہاں تک نوبت پہنچنا انتہائی تشویش ناک بات ہے۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں‘ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک’پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔