Tag: احتساب عدالت

  • اسحاق ڈارکے خلاف اثاثہ جات ریفرنس کی سماعت 25 اپریل تک ملتوی

    اسحاق ڈارکے خلاف اثاثہ جات ریفرنس کی سماعت 25 اپریل تک ملتوی

    اسلام آباد: سابق وزیرخزانہ اسحاق ڈار کے خلاف آمدن سے زائد اثاثوں سے متعلق ضمنی ریفرنس میں نامزد ملزمان کے خلاف بیان ریکارڈ کرنے کی کارروائی 25 اپریل تک ملتوی ہوگئی۔

    تفصیلات کے مطابق وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں سابق وزیرخزانہ اسحاق ڈار کے خلاف آمدن سے زائد اثاثوں سے متعلق ضمنی ریفرنس کی سماعت جج محمد بشیر نے کی۔

    عدالت میں سماعت کے آغاز پرمعاون وکیل نے عدالت کو بتایا کہ ملزم سعید احمد کے وکیل حشمت حبیب ایڈووکیٹ بیمار ہیں اور اسپتال میں داخل ہیں، لہذا کارروائی موخر کرتے ہوئے گواہوں کے بیانات آئندہ سماعت پرریکارڈ کیے جائیں۔

    احتساب عدالت کے جج محمد بشیر نے استفسار کیا کہ کیا حشمت حبیب پہلے سے شوگر کے مریض ہیں؟ جس پر معاون وکیل نے بتایا کہ حشمت حبیب کو شوگر کا مسئلہ ہے جو اب بڑھ کر پانچ سو سے زائد ہوگئی ہے۔

    احتساب عدالت نے معاون وکیل کی استدعا منظور کرتے ہوئے آمدن سے زائد اثاثوں سے متعلق ضمنی ریفرنس سماعت 25 اپریل تک ملتوی کردی۔

    اسحاق ڈار کےخلاف اثاثہ جات ضمنی ریفرنس‘ شریک ملزمان پرفرد جرم عائد

    یاد رہے کہ رواں ماہ 5 اپریل کو سابق وزیرخزانہ اسحاق ڈار کے خلاف اثاثہ جات سے متعلق ضمنی ریفرنس میں نامزد شریک ملزمان سعید احمد، نعیم محمود اور منصور رضا پرفرد جرم عائد کی تھی۔

    واضح رہے کہ نیب کی جانب سے رواں سال 26 فروری 2018 کو دائر کیے گئے اثاثہ جات ریفرنس میں نیشنل بینک کے سابق صدر سعید احمد، نعیم محمود اور منصور رضا کو بطور شریک ملزمان نامزد کیا گیا تھا۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کےلیے سوشل میڈیا پرشیئر کریں۔

  • مریم نواز کےوکیل کی جےآئی ٹی سربراہ واجد ضیاء پرجرح مکمل

    مریم نواز کےوکیل کی جےآئی ٹی سربراہ واجد ضیاء پرجرح مکمل

    اسلام آباد : سابق وزیراعظم نواز شریف، ان کی صاحبزادی مریم نواز اور داماد کیپٹن ریٹائرڈ صفدر کے خلاف ایون فیلڈ ریفرنس کی سماعت 20 اپریل تک ملتوی ہوگئی۔

    تفصیلات کے مطابق وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں شریف خاندان کے خلاف ایون فیلڈ ریفرنس کی سماعت احتساب عدالت کے جج محمد بشیرنے سماعت کی۔

    سابق وزیراعظم نوازشریف، ان کی بیٹی مریم نوازاور داماد کیپٹن ریٹائرڈ صفدراحتساب عدالت میں پیش ہوئے جبکہ مریم نوازکے وکیل امجد پرویز نے پانچویں روز جے آئی ٹی سربراہ واجد ضیاء پرجرح مکمل کرلی۔

    امجدپرویز کی واجد ضیاء پرجرح مکمل

    عدالت میں سماعت کے آغاز پر استغاثہ کے گواہ واجد ضیاء نے بتایا کہ 31 مئی کو بی وی آئی اٹارنی جنرل آفس کوایم ایل اے بھجوائی، فارن دستاویزات کی تصدیق شدہ کاپیاں مانگیں۔

    جے آئی ٹی سربراہ واجد ضیاء نے کہا کہ نیلسن اورنیسکول کی تصدیق شدہ دستاویزات مانگی، ایم ایل اے میں نیلسن، نیسکول کے بینفشری کا ایڈریس مانگا، رجسٹرڈ ڈائریکٹر، نامزد ڈائریکٹراورشیئرہولڈرکی تفصیل مانگی۔

    واجد ضیاء نے کہا کہ سیٹلرکا نام، رابطہ اورایڈریس کی تفصیلات طلب کیں، ٹرسٹی، بینفشری آف ٹرسٹ اورکمپنیزسے متعلق تفصیل مانگی۔

    استغاثہ کے گواہ نے کہا کہ 23 جون 2017 کو بی وی آئی کوآخری ایم ایل اے بھیجا، ایم ایل اے میں ایف آئی اے بی وی آئی کوریکارڈ تصدیق کی درخواست کی جبکہ 16جون 2017 کو ای میل پر جواب موصول ہوا۔

    مریم نواز کے وکیل کی جرح مکمل ہونے کے بعد نیب پراسیکیوٹر نے عدالت سے درخواست کی کہ تین ایم ایل ایز کو عدالتی ریکارڈ پربطور شواہد پیش کرنے کی اجازت دی جائے، دستاویز نیلسن، نیسکول، نوازشریف کے بچوں کی کمپنیوں سے متعلق ہیں۔

    بعدازاں احتساب عدالت نے سابق وزیراعظم نواز شریف، ان کی صاحبزادی مریم نواز اور داماد کیپٹن ریٹائرڈ صفدر کے خلاف ایون فیلڈ ریفرنس کی سماعت 20 اپریل تک ملتوی کردی۔

    عدالت نے العزیزیہ اسٹیل ملز ریفرنس کی سماعت 23 اپریل کو مقرر کرتے ہوئے جے آئی ٹی سربراہ واجد ضیاء کو طلب کرلیا۔

    خیال رہے کہ گزشتہ روز احتساب عدالت میں سماعت کے آغاز پر نوازشریف اور مریم نوازکی حاضری سے استثنیٰ کی درخواست دائر کی گئی تھی جس میں کہا گیا تھا کہ نواز شریف، مریم نوازموسم کی خرابی کے باعث پیش نہیں ہوسکتے۔

    احتساب عدالت کے جج محمد بشیر نے مریم نواز کے وکیل سے سوال کیا تھا کہ امجد پرویزآپ لاہورسے کیسے پہنچے ہیں؟ جس پرانہوں نے جواب دیا تھا کہ میں میں کل بائی روڈ اسلام آباد آگیا تھا۔

    بعدازاں عدالت نے سابق وزیراعظم نوازشریف اور ان کی بیٹی مریم نواز کی آج کے دن کے لیے حاضری سے استثنیٰ کی درخواست منظور کرلی تھی۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • ان لوگوں نے کیا تبدیلی لانی ہےجن کی سوچ غلامانہ ہے‘ نوازشریف

    ان لوگوں نے کیا تبدیلی لانی ہےجن کی سوچ غلامانہ ہے‘ نوازشریف

    اسلام آباد : مسلم لیگ ن کے رہنما نوازشریف کا کہنا ہے کہ ملک سب کا ہے اور سب کے یکساں حقوق ہیں، احتجاج سب کا حق ہے آپ کسی کی زبان بند نہیں کرسکتے۔

    تفصیلات کے مطابق وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں میڈیا سے غیررسمی گفتگو کرتے ہوئے نوازشریف نے کہا کہ آئین، قانون اور ووٹ کو عزت دینے کی بات کرتا رہا، میں 22 کروڑعوام کے حق کی بات کرتا رہا۔

    نوازشریف کا کہنا تھا کہ آپ کس طرح عوام کے حق کو مجروح کرسکتے ہیں، ملک سب کا ہے اور سب کے یکساں حقوق ہیں،احتجاج بنیادی حق ہے، مہذب معاشرے میں اسے روکنا جائز نہیں۔

    مسلم لیگ ن کے قائد نوازشریف کا کہنا تھا کہ ملک پہلے ہی انتشارکا شکار ہے اس کا حل نکالا جانا چاہیے۔ سابق وزیراعظم کا کہنا تھا کہ عوام اپنے لیڈر کو نہیں سن سکتے، ان لوگوں نے کیا تبدیلی لانی ہے جن کی سوچ غلامانہ ہے۔

    نوازشریف کا کہنا تھا کہ رائے ونڈ روڈ کو چوڑا کرنے پرتوریفرنس دائر کردیا گیا، کیا موٹروے بنانے پر بھی ریفرنس دائر کرنا چاہیے۔ان کا کہنا تھا کہ میں چاہتا ہوں پاکستان کے لیے سب مل کرآگے چلیں، ہم سب کو درگزر کرکے آگے چلنے کی ضرورت ہے۔

    سابق وزیراعظم کا کہنا تھا کہ ملک کے وسیع ترمفاد میں ہم نے بہت چیزیں درگزرکیں، دھرنا درگزرکیا، سمجھوتا نہیں کیا لیکن ملک کی بہتری کے لیے درگزر کیا۔

    دوسری جانب نوازشریف کی صاحبزادی مریم نواز کا کہنا تھا کہ پاکستان میں ووٹ بینک مسلم لیگ ن کا ہے، جو پارٹی چھوڑ کرجا رہے ہیں ان کے ساتھ ووٹ بینک نہیں جا رہا۔ مریم نواز کا کہنا تھا کہ عوام اپنی مرضی کی بات نہیں کرسکتے، کیاعوام کو اندھا اور بہرا کر دیا جائے۔

    نوازشریف اور مریم نواز کی عدلیہ مخالف تقاریر نشر کرنے پرعبوری پابندی عائد

    خیال رہے کہ گزشتہ روز لاہور ہائی کورٹ نے نواز شریف ، مریم نواز سمیت سولہ ن لیگی رہنماؤں کی عدلیہ مخالف تقاریر کی نشریات پر 15 دن کے لیے عبوری پابندی عائد کی تھی۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • شریف خاندان کے خلاف ایون فیلڈ ریفرنس کی سماعت کل تک ملتوی

    شریف خاندان کے خلاف ایون فیلڈ ریفرنس کی سماعت کل تک ملتوی

    اسلام آباد : سابق وزیراعظم نواز شریف، ان کی صاحبزادی مریم نواز اور داماد کیپٹن ریٹائرڈ صفدر کے خلاف ایون فیلڈ ریفرنس کی سماعت کل تک ملتوی ہوگئی۔

    تفصیلات کے مطابق وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں شریف خاندان کے خلاف ایون فیلڈ ریفرنس کی سماعت احتساب عدالت کے جج محمد بشیرنے کی۔

    سابق وزیراعظم نوازشریف، ان کی بیٹی مریم نواز خراب موسم کے باعث پیش نہ ہوسکے جبکہ کیپٹن ریٹائرڈ صفدرکمرہ عدالت میں موجود تھے۔

    مریم نوازکے وکیل امجد پرویز نے آج مسلسل چوتھے روز جے آئی ٹی سربراہ واجد ضیاء پرجرح کی۔

    احتساب عدالت میں سماعت کے آغاز پر نوازشریف اور مریم نوازکی حاضری سے استثنیٰ کی درخواست دائر کی گئی جس میں کہا گیا ہے کہ نواز شریف، مریم نوازموسم کی خرابی کے باعث نہیں آسکے۔

    احتساب عدالت کے جج محمد بشیر نے مریم نواز کے وکیل سے سوال کیا کہ امجد پرویزآپ لاہورسے کیسے پہنچے ہیں؟ جس پرانہوں نے جواب دیا کہ میں میں کل بائی روڈ اسلام آباد آگیا تھا۔

    بعدازاں عدالت نے سابق وزیراعظم نوازشریف اور ان کی بیٹی مریم نواز کی آج کے دن کے لیے حاضری سے استثنیٰ کی درخواست منظور کرلی۔

    مریم نواز کے وکیل نے واجد ضیاء سے سوال کیا کہ نیلسن کے رجسٹرڈ شیئرز کب اورکس کے نام پرجاری ہوئے؟ جس پرانہوں نے جواب دیا کہ دستاویزکے مطابق 4 جولائی 2006 کومنروا کے نام پرشیئرز جاری ہوئے۔

    استغاثہ کے گواہ کا کہنا تھا کہ مریم نوازنے جےآئی ٹی کو بتایا یاد نہیں بیئررشیئرزان کے پاس رہے جبکہ حسین نوازنے بھی نہیں کہا بیئررشیئرزکبھی مریم کے قبضے میں رہے ہوں۔

    امجد پرویز نے سوال کیا کہ ٹرسٹ ڈیڈ کے مطابق سیٹلرحسین نوازہے جس پرجے آئی ٹی سربراہ نے جواب دیا کہ مریم نوازکے بیان اورٹرسٹ ڈیڈ کے مندرجات میں تضاد ہے، ٹرسٹ ڈیڈ پردرج ہے وہ ان شیئرزکوہولڈ کریں گی۔

    واجد ضیاء کا کہنا تھا کہ ٹرسٹ ڈیڈ میں بینفشری کا لفظ حسین نوازکے لیے استعمال ہوا ہے، ہمارے نقطہ نظرسے یہ جعلی ٹرسٹ ڈیڈ ہے۔

    جے آئی ٹی سربراہ کا کہنا تھا کہ دیگر2 ملزمان نے بھی نہیں کہا شیئرزکبھی مریم کے قبضے میں رہے، حسین نواز سے پوچھا گیا کیا 1994 سے 1996 تک کون بینیفشل مالک رہا؟۔

    استغاثہ کے گواہ واجد ضیاء کا کہنا تھا کہ حسین نواز نے کہا وہ نہیں جانتا، مریم نواز کے وکیل نےسوال کیا کہ کیا نیلسن کی شیئرہولڈرمنروا لمیٹڈ کوشامل تفتیش کیا گیا؟ ۔

    واجد ضیاء نے جواب دیا کہ براہ راست شامل تفتیش نہیں کیا گیا، امجد پرویز نے سوال کیا کہ نیلسن کے شیئرمنروا کےنام پر رہے یا کسی اورکوٹرانسفر ہوئے؟ جس پر جے آئی ٹی سربراہ نے جواب دیا کہ 9 جون2014 کونیلسن کے 2 شیئرٹرسٹی سروس کارپوریشن کومنتقل ہوئے۔

    بعدازاں احتساب عدالت نے سابق وزیراعظم نواز شریف، ان کی صاحبزادی مریم نواز اور داماد کیپٹن ریٹائرڈ صفدر کے خلاف ایون فیلڈ ریفرنس کی سماعت کل صبح ساڑھے نو بجے تک ملتوی کردی۔

    خیال رہے کہ مریم نواز کے وکیل امجد پرویز نے گزشتہ سماعت کے دوران سوال کیا تھا کہ مریم نوازکا نیلسن نیسکول کی تشکیل میں کردارظاہرہو دستاویزات ہیں؟ جس پراستغاثہ کے گواہ نے جواب دیا تھا کہ بی وی آئی حکام کی تصدیق ریکارڈ پرہے۔

    واجد ضیاء کا کہنا تھا کہ فنانشل انویسٹی گیشن ایجنسی اورموزیک فونسیکا کی خط وکتابت سے ظاہرہوتا ہے، 5 دسمبر 2005 کے خط سے بھی مریم نوازکا کردارظاہرہوتا ہے۔

    استغاثہ کے گواہ نے کہا تھا کہ میمورنڈم آرٹیکل ایسوسی ایشن نے سپریم کورٹ میں جواب جمع کرایا، جس کے مطابق نیلسن انٹرپرائز کی تشکیل 14 اپریل 1994 کو ہوئی۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • جج کے گھر پر فائرنگ گھٹیا کام ہے‘ کیپٹن صفدر

    جج کے گھر پر فائرنگ گھٹیا کام ہے‘ کیپٹن صفدر

    اسلام آباد : مسلم لیگ ن کے رہنما کیپٹن صفدر کا کہنا ہے کہ تمام عدالتیں اورجج پاکستان کی امانت ہیں، ہم لوگ آئین کی تشریح کرنے والوں پرفائرنہیں کرسکتے۔

    تفصیلات کےمطابق اسلام آباد میں احتساب عدالت کے باہرمیڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ہم لوگ آئین بناتے اور ججز تشریح کرتے ہیں، ہم ان لوگوں کے خلاف ہیں جوآئین کو پھاڑتے اورپھینکتے ہیں۔

    کیپٹن صفدر کا کہنا تھا کہ جج کے گھر پر فائرنگ گھٹیا کام ہے، تمام عدالتیں اورجج پاکستان کی امانت ہیں، ہم لوگ آئین کی تشریح کرنے والوں پرفائرنہیں کرسکتے۔

    مسلم لیگ ن کے رہنما کا کہنا تھا کہ جے آئی ٹی کا کیس آرٹیکل 6 کے زمرے میں آتا ہے، جے آئی ٹی نے جمہوری حکومت کے خلاف سازش کی، سب نے دیکھ لیا جے آئی ٹی کی رپورٹ عجلت میں بنی۔

    کیپٹن صفدر کا کہنا تھا کہ پہلے مارشل لاء کے ذریعے وزرائےاعظم کو گھر بھیجا جاتا تھا، اس بار جے آئی ٹی بنا کر وزیراعظم کو گھر بھیجا گیا۔ ان کا کہنا تھا کہ رپورٹ میں کچھ نہیں واجد ضیاء ہر بات پرکہتے ہیں انہیں پتہ نہیں ہے۔

    میاں صاحب کو مشرف کیخلاف کارروائی کی سزا مل رہی ہے‘ کیپٹن صفدر

    خیال رہے کہ گزشتہ ماہ سابق وزیراعظم نواز شریف کے داماد کیپٹن (ر) صفدر کا کہنا تھا کہ سارا ڈارمہ مشرف کو بچانے کے لیے کیا جارہا ہے، میاں صاحب کو مشرف کے خلاف کارروائی کی سزا مل رہی ہے۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں‘ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • ایون فیلڈ ریفرنس: شریف خاندان کے خلاف کیس کی سماعت 16 اپریل تک ملتوی

    ایون فیلڈ ریفرنس: شریف خاندان کے خلاف کیس کی سماعت 16 اپریل تک ملتوی

    اسلام آباد : سابق وزیراعظم نواز شریف، ان کی صاحبزادی مریم نواز اور داماد کیپٹن ریٹائرڈ صفدر کے خلاف ایون فیلڈ ریفرنس کی سماعت 16 اپریل تک ملتوی ہوگئی۔

    تفصیلات کے مطابق وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں شریف خاندان کے خلاف ایون فیلڈ ریفرنس کی سماعت احتساب عدالت کے جج محمد بشیرنے کی۔

    سابق وزیراعظم نوازشریف، ان کی بیٹی مریم نواز خراب موسم کے باعث پیش نہ ہوسکے جبکہ کیپٹن ریٹائرڈ صفدرکمرہ عدالت میں موجود تھے۔

    مریم نوازکے وکیل امجد پرویز آج مسلسل تیسرے روز بھی جے آئی ٹی سربراہ واجد ضیاء پرجرح کی۔

    احتساب عدالت نے سابق وزیراعظم میاں نوازشریف اوران کی صاحبزادی مریم نواز کی آج کے دن کے لیے حاضری سے استثنیٰ کی درخواست منظور کرلی۔

    استغاثہ کے گواہ واجد ضیاء نے بتایا کہ 17 جنوری2017 کولارنس ریڈلے نے سلمان اکرم راجہ کوخط لکھا، خط میں لارنس ریڈلےکا ایڈریس، فون نمبر، فیکس نمبراورای میل ہے، یہ خط ایون فیلڈ پراپرٹیزسے متعلق ہے۔

    مریم نواز کے وکیل نے سوال کیا کہ کیا تصدیق ہوئی آف شورکمپنیوں سے 93-96 میں ایون فیلڈ پراپرٹیزخریدیں؟ جس پر واجد ضیاء نے جواب دیا کہ یہ بات درست ہے فلیٹس کمپنیوں کے نام پرخریدے گئے۔

    جے آئی ٹی سربراہ کا کہنا تھا کہ جے آئی ٹی نے فیصلہ کیا تھا ریڈلے کوشامل تفتیش نہیں کیا جائے گا، آف شورسے فلیٹس خریدنے کا مقصد اصل خریدارکی شناخت چھپانا تھا۔

    امجد پرویز نے سوال کیا کہ مریم نوازکا نیلسن نیسکول کی تشکیل میں کردارظاہرہو دستاویزات ہیں؟ جس پراستغاثہ کے گواہ نے جواب دیا کہ بی وی آئی حکام کی تصدیق ریکارڈ پرہے۔

    واجد ضیاء کا کہنا تھا کہ فنانشل انویسٹی گیشن ایجنسی اورموزیک فونسیکا کی خط وکتابت سے ظاہرہوتا ہے، 5 دسمبر 2005 کے خط سے بھی مریم نوازکا کردارظاہرہوتا ہے۔

    استغاثہ کے گواہ نے کہا کہ میمورنڈم آرٹیکل ایسوسی ایشن نے سپریم کورٹ میں جواب جمع کرایا، جس کے مطابق نیلسن انٹرپرائز کی تشکیل 14 اپریل 1994 کو ہوئی۔

    بعدازاں احتساب عدالت نے سابق وزیراعظم نواز شریف، ان کی صاحبزادی مریم نواز اور داماد کیپٹن ریٹائرڈ صفدر کے خلاف ایون فیلڈ ریفرنس کی سماعت 16 اپریل کی صبح 10 بجے تک ملتوی کردی۔

    خیال رہے کہ گزشتہ روز استغاثہ کے گواہ واجد ضیاء کا کہنا تھا کہ 5 مئی 2017 کو سپریم کورٹ نے کہا تھا کہ جے آئی ٹی کسی بھی متعلقہ شخص کو بلاسکتی ہے جس پر وکیل امجد پرویز کا کہنا تھا کہ 5 مئی 2017 کے حکم نامے کی تو میں میں نے بات ہی نہیں کی۔

    امجد پرویز کا کہنا تھا کہ سپریم کورٹ نے نیلسن اور نیسکول کی ٹرسٹ ڈیڈ تصدیق کے لیے جے آئی ٹی کو نہیں کہا تھا جس پر جے آئی ٹی سربراہ واجد ضیاء نے جواب دیا کہ یہ درست ہے۔

    واجد ضیاء کا کہنا تھا کہ سپریم کورٹ نے نیلسن اور نیسکول کے اصل بینیفشل مالک کا سوال خاص طور اٹھایا تھا۔

    یاد رہے کہ اس سے قبل وزیراعظم نواز شریف کے وکیل خواجہ حارث نے مسلسل 10 روز کے دوران جرح مکمل کی تھی جبکہ واجد ضیاء نے 6 سماعتوں کے دوران اپنا بیان قلمبند کرایا تھا۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • مریم نواز کے وکیل امجد پرویز کی واجد ضیاء پر جرح

    مریم نواز کے وکیل امجد پرویز کی واجد ضیاء پر جرح

    اسلام آباد : سابق وزیراعظم نواز شریف، ان کی صاحبزادی مریم نواز اور داماد کیپٹن ریٹائرڈ صفدر کے خلاف ایون فیلڈ ریفرنس کی سماعت کل تک ملتوی ہوگئی۔

    تفصیلات کے مطابق وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں شریف خاندان کے خلاف ایون فیلڈ ریفرنس کی سماعت احتساب عدالت کے جج محمد بشیرنے کی۔

    مسلم لیگ ن کے قائد سابق وزیراعظم نوازشریف، ان کی صاحبزادی مریم نواز اور کیپٹن ریٹائرڈ صفدراحتساب عدالت میں موجود تھے۔

    سابق وزیراعظم نوازشریف کے وکیل خواجہ حارث نے آج مسلسل دسویں سماعت پرجے آئی ٹی سربراہ واجد ضیاء پر جرح کی۔

    واجد ضیاء پرنوازشریف کے وکیل خواجہ حارث کی جرح مکمل

    عدالت میں سماعت کے آغاز پر خواجہ حارث کی جانب سے غیرمتعلقہ سوالات پوچھنے پر نیب پراسیکیوٹر نے اعتراض کرتے ہوئے کہا کہ وکیل صفائی غیرضروری سوالات نہیں پوچھ سکتے۔

    نیب ڈپٹی پراسیکیوٹرسردار مظفر نے کہا کہ اسکینڈل بنانے کے لیے ایسے سوالات نہیں پوچھے جا سکتے، گواہ کوتحفظ حاصل ہےغیرمتعلقہ سوالات سے روکا جائے۔

    مریم نوازکے وکیل امجد پرویزکی واجدضیاء پرجرح

    سابق وزیراعظم نوازشریف کی صاحبزادی مریم نوازکے وکیل امجد پرویز جے آئی ٹی سربراہ واجد ضیاء پرجرح کررہے ہیں۔

    جے آئی ٹی سربراہ واجد ضیاء نے بتایا کہ ہر15 روزبعد سپریم کورٹ میں رپورٹ جمع کراتے تھے، سپریم کورٹ نے جن سوالات کا حکم دیا تھا ان کا جواب تلاش کیا۔

    استغاثہ کے گواہ واجد ضیاء نے کہا کہ جے آئی ٹی کرمنل کیس کی تحقیقات نہیں کررہی تھی، جے آئی ٹی کوسی آرپی سی اورنیب آرڈیننس کے تحت اختیارات تھے۔

    واجد ضیاء نے کہا کہ جےآئی ٹی نے 2ماہ میں سپریم کورٹ کے سوالات کا جواب دینا تھا، سیکیورٹی گارڈ، ریکارڈ کیپر ، ٹائپسٹ اورکک سمیت جے آئی ٹی سیکریٹریٹ کا اسٹاف 30 سے40 افراد پرمشتمل تھا۔

    استغاثہ کے گواہ نے بتایا کہ جےآئی ٹی کے ساتھ 30 سے40 ماہرین کام کررہے تھے، 30 سے 40 ماہرین کا نام جے آئی ٹی رپورٹ میں ظاہرنہیں کیا گیا۔

    جے آئی ٹی سربراہ نے کہا کہ ایکسپرٹس کا نام خفیہ رکھنے کے لیے عدالت کو درخواست دی تھی، سپریم کورٹ نے اس سے متعلق کوئی باضابطہ آرڈرپاس نہیں کیا۔

    واجد ضیاء نے کہا کہ رپورٹ میں ماہرین کی تحقیقات میں کردار کوظاہرنہیں کیا، عدالت نے جے آئی ٹی کوسپورٹنگ اسٹاف رکھنے کی اجازت دی تھی، جےآئی ٹی نے رپورٹ میں سپورٹنگ اسٹاف کی موجودگی کا ذکرکیا۔

    احتساب عدالت کے جج محمد بشیر نے مریم نواز کے وکیل سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا کہ پہلےسوال کرلیں تبصرے بعد میں کریں۔

    نیب پراسیکیوٹر نے کہا کہ اب آپ یہ بھی پوچھیں گے رپورٹ کس کمپیوٹر پرٹائپ کی گئی، کمرے میں کتنی لائٹس تھیں، انہوں نے کہا کہ یہ وائٹ کالرکرائم ہے آپ کس طرح کے سوال پوچھ رہے ہیں۔

    نیب پراسیکیوٹر نے مریم نواز کے وکیل کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ آپ واجد ضیاء سے یہ بھی پوچھیں کمرے میں جنریٹر بھی تھا یا نہیں۔

    بعدازاں احتساب عدالت نے سابق وزیراعظم نواز شریف، ان کی صاحبزادی مریم نواز اور داماد کیپٹن ریٹائرڈ صفدر کے خلاف ایون فیلڈ ریفرنس کی سماعت کل تک ملتوی ہوگئی۔

    کیا جےآئی ٹی رپورٹ کوئسٹ سولسٹر کے ساتھ شیئرکی گئی تھی‘ خواجہ حارث

    خیال رہے کہ گزشتہ روز پراسیکیوٹرنیب کا کہنا تھا کہ خواجہ حارث 3 دن سے تسلیم شدہ حقائق پرجرح کر رہے ہیں، کیپٹل ایف زیڈ ای کی چیئرمین شپ، اقامہ، تسلیم کر چکے ہیں، صرف تنخواہ پرملزمان کا مؤقف ہے وصول نہیں کی۔

    سردار مظفر کا کہنا تھا کہ کہ سپریم کورٹ میں بیان دے چکے ہیں 2006ء میں چیئرمین رہے، وکیل صفائی تسلیم شدہ دستاویزات پر جرح نہیں کرسکتے۔

    سابق وزیراعظم کے وکیل کا کہنا تھا کہ واجدضیاء نے کیپٹل ایف زیڈ ای پرعدالت میں بیان قلمبند کرایا، کیپٹل ایف زیڈ ای کی دستاویزات کوثبوت کے طور پر پیش کیا، ہم نے اقامہ کو کبھی نہیں جھٹلایا۔

    خواجہ حارث کا کہنا تھا کہ میں نے کب کہا کہ اقامہ جعلی ہے چیئرمین نہیں رہے، احتساب عدالت کے معزز جج نے نوازشریف کے وکیل کو ہدایت کی کہ آپ جرح کریں لیکن مختصر کریں۔

    مسلم لیگ ن کے قائد کے وکیل خواجہ حارث کا کہنا تھا کہ نیب کیپٹل ایف زیڈ ای کی دستاویزات کیوں لایا، یہ دستاویزات نکال دیں ہم جرح نہیں کرتے۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • واجد ضیاء کوکہنا پڑا نوازشریف کی تنخواہ کےبارےمیں ثبوت نہیں‘ نوازشریف

    واجد ضیاء کوکہنا پڑا نوازشریف کی تنخواہ کےبارےمیں ثبوت نہیں‘ نوازشریف

    اسلام آباد : مسلم لیگ ن کے قائد نوازشریف کا کہنا ہے کہ حقائق چھپانے کی بھرپورکوشش کی گئی مگروکیل نے پکڑلیے، جے آئی ٹی سربراہ واجد ضیاء کوکہنا پڑا نوازشریف کی تنخواہ کے بارے میں ثبوت نہیں ہے۔

    تفصیلات کے مطابق احتساب عدالت میں پیشی کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے سابق وزیراعظم نوازشریف کا کہنا تھا کہ یہ کیس فراڈ ہے صرف نوازشریف سے انتقام لینے کا مقدمہ ہے۔

    نوازشریف کا کہنا تھا کہ واجد ضیاء کے بیان سے چیزیں نکلیں، ایک طرح سے ہمیں سرٹیفیکیٹ دیا گیا، جس بات پرسپریم کورٹ نے نااہل کیا اس کا ثبوت ہی نہیں ہے، ہم تو یہ کہتے ہیں یہ کیس ہے کیا جس میں اب تک کچھ ظاہر نہیں ہوا۔

    مسلم لیگ ن کے قائد کا کہنا تھا کہ واٹس ایپ پرجے آئی ٹی کے 6 ہیرے تلاش کیے گئے تھے جبکہ جے آئی ٹی کے 3 ممبران ہمارے سیاسی مخالفین میں سے ہیں۔

    سابق وزیراعظم نوازشریف کا کہنا تھا کہ میں کوئی پاکستان کےمخالف کام تونہیں کررہا تھا، جے آئی ٹی میں انٹیلی جنس اداروں کو کیوں شامل کیا گیا تھا۔

    نوازشریف کا کہنا تھا کہ لندن میں تحقیقات کے لیے فرسٹ کزن سے سہارا لیا گیا، لندن میں تحقیقاتی فرم کوپیسے قومی خزانے سے دیے گئے۔

    مسلم لیگ ن کے قائد کا کہنا تھا کہ واجد ضیاء صاحب لندن میں فرم کو پیسے دیے اس کا حساب دینا ہوگا، جے آئی ٹی سربراہ کیسے کہہ سکتے ہیں کہ قوانین کی پابندی نہیں کی گئی۔

    سابق وزیراعظم نوازشریف کا کہنا تھا کہ چن چن کرلوگ لائے گئے ان سے بھی جواب پوچھے جائیں گے، ہمارے خلاف جان بوجھ کرحقائق چھپائے گئے۔

    اڈیالہ جیل میں صفائیاں ہورہی ہیں، انہیں کیسے پتہ چلا کوئی آرہا ہے‘ نوازشریف

    خیال رہے کہ اس سے قبل احتساب عدالت میں پیشی کے موقع پر میڈیا سےغیررسمی گفتگو کرتے ہوئے نوازشریف کا کہنا تھا کہ کچھ لوگ کہہ رہے ہیں کہ اڈیالہ جیل میں صفائیاں ہورہی ہیں، کیا اڈیالہ والوں کو پہلے ہی پتہ چل گیا کہ کوئی آرہا ہے؟۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • اڈیالہ جیل میں صفائیاں ہورہی ہیں، انہیں کیسے پتہ چلا کوئی آرہا ہے‘ نوازشریف

    اڈیالہ جیل میں صفائیاں ہورہی ہیں، انہیں کیسے پتہ چلا کوئی آرہا ہے‘ نوازشریف

    اسلام آباد : سابق وزیراعظم نوازشریف کا کہنا ہے کہ چوہدری نثارکے بارے میں قوم جانتی ہے، مجھ سے نہیں سننا چاہتی، جو نسلوں سے مسلم لیگ کے ساتھ ہیں وہ وفاداری نہیں بدلیں گے۔

    تفصیلات کے مطابق وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں صحافیوں سے غیررسمی گفتگو کرتے ہوئے مسلم لیگ ن کے قائد نوازشریف کا کہنا تھا کہ 6 ماہ میں فیصلے کا نہیں سزا کا کہا گیا تھا۔

    نوازشریف کا کہنا تھا کہ چاہتے ہیں نیب الیکشن سے پہلےامیدوار وں پردباؤ نہ ڈالے، جنوبی پنجاب میں وفاداریاں تبدیل کرنے والے کیا ایسے ہی چلے گئے۔

    سابق وزیراعظم کا کہنا تھا کہ کچھ لوگ کہہ رہے ہیں کہ اڈیالہ جیل میں صفائیاں ہورہی ہیں، کیا اڈیالہ والوں کو پہلے ہی پتہ چل گیا کہ کوئی آرہا ہے؟۔

    مسلم لیگ ن کے قائد کا کہنا تھا کہ جونسلوں سے مسلم لیگ کے ساتھ ہیں وہ وفاداری نہیں بدلیں گے، وفاداریاں تبدیل کرنے والوں کوعوام نے ووٹ نہیں دینے۔

    سابق وزیراعظم نوازشریف کا کہنا تھا کہ جنوبی پنجاب میں شہباز شریف نے مثالی کام کیے، وزیراعلیٰ پنجاب شہبازشریف نے اسپتال، ٹرانسپورٹ اوردیگرشعبوں میں ریکارڈ کام کیے۔

    مسلم لیگ ن کے رہنما چوہدری نثارعلی خان سے متعلق صحافی کے سوال پر نوازشریف کا کہنا تھا کہ چوہدری نثارکے بارے میں قوم جانتی ہے، مجھ سے نہیں سننا چاہتی۔

    احتساب عدالت کی سماعت کا پوری قوم کوپتہ چلناچاہیے‘ نوازشریف

    خیال رہے کہ گزشتہ روز مسلم لیگ ن کے قائد نوازشریف نے عدالتی کارروائی کے لائیو ٹیلی کاسٹ کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا تھا کہ سماعت کولائیوٹی وی پر دکھانا چاہیے تاکہ پوری قوم کو سماعت کا پتہ چلے۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • کیا جےآئی ٹی رپورٹ کوئسٹ سولسٹر کے ساتھ شیئرکی گئی تھی‘ خواجہ حارث

    کیا جےآئی ٹی رپورٹ کوئسٹ سولسٹر کے ساتھ شیئرکی گئی تھی‘ خواجہ حارث

    اسلام آباد: سابق وزیراعظم نواز شریف، ان کی صاحبزادی مریم نواز اور داماد کیپٹن ریٹائرڈ صفدر کے خلاف ایون فیلڈ ریفرنس کی سماعت کل تک ملتوی ہوگئی۔

    تفصیلات کے مطابق وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں شریف خاندان کے خلاف ایون فیلڈ ریفرنس کی سماعت احتساب عدالت کے جج محمد بشیرنے کی۔

    مسلم لیگ ن کے قائد سابق وزیراعظم نوازشریف، ان کی صاحبزادی مریم نواز،کیپٹن ریٹائرڈ صفدراحتساب عدالت میں موجود تھے۔

    سابق وزیراعظم نوازشریف کے وکیل خواجہ حارث نے مسلسل نویں سماعت پرجے آئی ٹی سربراہ واجد ضیاء پر جرح کی۔

    خواجہ حارث کی واجد ضیاء پر جرح

    نوازشریف کے وکیل نے سماعت کے آغاز پر جے آئی ٹی سربراہ واجد ضیاء سے سوال کیا کہ ٹریڈنگ لائسنس میں کمپنی نمبر کیا تھا؟ جس پرانہوں نے جواب دیا کہ ٹریڈنگ لائسنس پرکمپنی نمبر03209 درج ہے۔

    پراسیکیوٹرنیب نے کہا کہ خواجہ حارث 3 دن سے تسلیم شدہ حقائق پرجرح کر رہے ہیں، کیپٹل ایف زیڈ ای کی چیئرمین شپ، اقامہ، تسلیم کر چکے ہیں، صرف تنخواہ پرملزمان کا مؤقف ہے وصول نہیں کی۔

    سردار مظفر نے کہا کہ سپریم کورٹ میں بیان دے چکے ہیں 2006ء میں چیئرمین رہے، وکیل صفائی تسلیم شدہ دستاویزات پر جرح نہیں کرسکتے۔

    سابق وزیراعظم کے وکیل نے کہا کہ واجدضیاء نے کیپٹل ایف زیڈ ای پرعدالت میں بیان قلمبند کرایا، کیپٹل ایف زیڈ ای کی دستاویزات کوثبوت کے طور پر پیش کیا، ہم نے اقامہ کو کبھی نہیں جھٹلایا۔

    خواجہ حارث نے کہا کہ میں نے کب کہا کہ اقامہ جعلی ہے چیئرمین نہیں رہے، احتساب عدالت کے معزز جج نے نوازشریف کے وکیل کو ہدایت کی کہ آپ جرح کریں لیکن مختصر کریں۔

    مسلم لیگ ن کے قائد کے وکیل خواجہ حارث نے کہا کہ نیب کیپٹل ایف زیڈ ای کی دستاویزات کیوں لایا، یہ دستاویزات نکال دیں ہم جرح نہیں کرتے۔

    استغاثہ کے گواہ واجد ضیاء نے بتایا کہ سورس دستاویزات پرمجازدستخط کنندہ کا ذکر ہے، سورس دستاویزات کی جبل علی اتھارٹی سے تصدیق نہیں کرائی۔

    نوازشریف کے وکیل نے سوال کیا کہ جےآئی ٹی نے جودستاویزات حاصل کیں وہ لے کرکب پہنچی؟ جس پر جے آئی ٹی سربراہ نے جواب دیا کہ جے آئی ٹی ٹیم 5 جولائی 2017 کودستاویزات لے کرواپس پہنچی۔

    خواجہ حارث نے سوال کیا کہ معلوم ہے ویج پروٹیکشن کے تحت بینک سے تنخواہ ضروری ہے؟ جس پرواجد ضیاء نے جواب دیا کہ جہاں تک میرے علم میں ہے ادائیگی کا سرٹیفکیٹ دینا ضروری ہوتا ہے۔

    پراسیکیوٹرنیب نے کہا کہ جو دل میں چیزیں ہیں وہ تو نہ لکھوائیں، وکیل صفائی نے سوال کیا کہ ویج پروٹیکشن سسٹم کے تحت اووردی کاؤنٹرتنخواہ ادائیگی کی گنجائش نہیں؟ ۔

    جے آئی ٹی سربراہ واجد ضیاء نے جواب دیا کہ دوران تحقیقات علم میں نہیں آیا کہ اووردی کاؤنٹرتنخواہ ادائیگی کی گنجائش نہیں ہے۔

    خواجہ حارث نے سوال کیا کہ کیا جےآئی ٹی کی رپورٹ کوئسٹ سولسٹر کےساتھ شیئرکی گئی تھی جس پرواجد ضیاء نے جواب دیا کہ گواہوں کے بیان سے متعلقہ حصے کوئسٹ سولسٹرسے شیئرکیے گئے تھے۔

    سابق وزیراعظم کے وکیل نے کہا کہ کیا کوئسٹ سولسٹرکوبتایا گیا تھا شیئرکیے گئے حصے جے آئی ٹی کا حصہ ہیں۔

    بعدازاں احتساب عدالت نے سابق وزیراعظم نواز شریف، ان کی صاحبزادی مریم نواز اور داماد کیپٹن ریٹائرڈ صفدر کے خلاف ایون فیلڈ ریفرنس کی سماعت کل ساڑھے نو بجے تک ملتوی کردی۔

    نوازشریف کےوکیل اورنیب پراسیکیوٹرکےدرمیان تلخ جملوں کا تبادلہ

    خیال رہے کہ گزشتہ روز سماعت کے آغاز پر ڈپٹی پراسیکیوٹر نیب سردار مظفراور نوازشریف کے وکیل خواجہ حارث کے درمیان تلخ جملوں کا تبادلہ ہوا تھا۔

    ڈپٹی پراسیکیوٹر جنرل نیب نے سماعت کے آغاز پراعتراض کرتے ہوئے کہا تھا کہ خواجہ حارث غیرضروری سوالات پوچھ رہے ہیں، انہیں غیرضروری سوالات سے اجتناب کرنا چاہیے۔

    سردار مظفر کا کہنا تھا کہ کیپٹل ایف زیڈ ای میں ملازمت سے متعلق ملزم تسلیم کرچکا ہے، کیا آپ ملازمت کے دستاویز ماننے سے انکار کرتے ہیں، آپ کہیں کہ ملزم نے ملازمت نہیں کی۔

    نوازشریف کے وکیل خواجہ حارث کا کہنا تھا کہ ایک بات تک پہنچنے کے لیے سوالات کرنا پڑتے ہیں، سورس دستاویز پیش کی ہیں تو سوال کرنا میرا حق ہے۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔