Tag: احتساب عدالت

  • آمدن سے زائد اثاثے: اسحاق ڈارکی درخواست خارج، احتساب عدالت کا حکم برقرار

    آمدن سے زائد اثاثے: اسحاق ڈارکی درخواست خارج، احتساب عدالت کا حکم برقرار

    اسلام آباد : آمدنی سے زائد اثاثے بنانے کے ریفرنس میں عدالت نے اسحاق ڈار کی درخواست ناقابل سماعت قرار دے کر خارج کردی، اسلام آباد ہائی کورٹ نے احتساب عدالت کا حکم برقرار رکھا۔

    تفصیلات کے مطابق اسحاق ڈار کیخلاف آمدنی سے زائد اثاثے بنانے کے ریفرنس پر اسلام آباد ہائیکورٹ نے محفوظ کیا گیا فیصلہ سنادیا ہے۔

    اسلام آباد ڈویژن بینچ میں جسٹس عامرفاروق اور جسٹس محسن اختر کیانی نے کیس کی سماعت کی، صدر نیشنل بینک کی جانب سےحشمت حبیب ایڈووکیٹ عدالت میں پیش ہوئے۔

    محفوظ کیا گیا فیصلہ سناتے ہوئے عدالت نے اسحاق ڈار کی درخواست ناقابل سماعت قرار دے کر خارج کردی، اسلام آباد ہائی کورٹ کی جانب سے ریفرنس خارج کرنے کی درخواست مسترد کرنے کا احتساب عدالت کا حکم برقرار رکھا گیا ہے۔

    یا د رہے کہ احتساب عدالت نے ضمنی ریفرنس خارج کرنے کی درخواست مسترد کی تھی ،جس کیخلاف صدر نیشنل بینک سعید احمد خان نے احتساب عدالت کا فیصلہ چیلنج کیا تھا۔

    یاد رہے کہ 26 فروری کو احتساب عدالت نے نیب کی جانب سے آمدن سے زائد اثاثے بنانے کا ضمنی ریفرنس سماعت کے لیے منظور کرتے ہوئے تمام ملزمان کو 28 فروری کو طلب کیا تھا، گزشتہ ماہ 23 فروری کو نیب پراسیکیوٹر نے احتساب عدالت کو آگاہ کیا تھا کہ اسحاق ڈار کے خلاف ضمنی ریفرنس دائر کرنے کی منظوری دے دی گئی ہے۔

    مزید پڑھیں: آمدن سے زائد اثاثہ جات ریفرنس کیس ، اسحاق ڈار اشتہاری قرار

    علاوہ ازیں شریف خاندان کے خلاف ایون فیلڈ ریفرنس کی سماعت کل ہوگی، احتساب عدالت کے جج محمد بشیر کیس کی سماعت کریں گے، اس موقع پر نوازشریف، مریم نواز اور کیپٹن (ر) صفدرعدالت میں پیش ہوں گے۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں‘ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • کلثوم نواز سے آمریت کے خلاف آواز بلند کرنے کا بدلہ لیا جارہا ہے: مریم اورنگزیب

    کلثوم نواز سے آمریت کے خلاف آواز بلند کرنے کا بدلہ لیا جارہا ہے: مریم اورنگزیب

    اسلام آباد: وزیرمملکت برائے اطلاعات و نشریات مریم اورنگزیب نے کہا ہے کہ نواز شریف اور مریم نواز کا احتساب نہیں ہورہا، انتقام لیا جارہا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق نیب ریفرنسز میں نواز شریف اور مریم نواز کی حاضری سے استثنیٰ کی درخواست مسترد ہونے پر ردعمل دیتے ہوئے انھوں نے کہ آج کلثوم نواز سے آمریت کے خلاف آواز بلند کرنے کا بدلہ لیا جارہا ہے۔

    [bs-quote quote=”نواز شریف اور مریم نواز کا احتساب نہیں ہورہا، انتقام لیا جارہا ہے، استثنیٰ کی درخواست کا مسترد ہونا بنیادی حقوق کی خلاف ورزی ہے
    ” style=”style-15″ align=”left” author_name=”مریم اورنگزیب” author_job=”وزیر مملکت برائے اطلاعات” author_avatar=”https://arynewsudweb.wpengine.com/wp-content/uploads/2018/03/maryamaurangzeb60x60.jpg”][/bs-quote]

    مریم اورنگزیب کا کہنا تھا کہ پاکستان کے عوام نے نوازشریف کے خلاف فیصلے کو تسلیم نہیں کیا، استثنیٰ کی درخواست کا مسترد ہونا بنیادی حقوق کی خلاف ورزی ہے، انھیں کلثوم نواز کے حوصلے کا اندازہ نہیں، کلثوم نواز آمر کے جبر کے خلاف ڈٹ کر کھڑی ہوئی تھیں۔

    مریم اورنگزیب کا کہنا تھا کہ نیب پراسیکیوٹر کہتے ہیں، میڈیکل رپورٹ میں ایسی کوئی بات نہیں کہ پورا خاندان لندن جائے، ایسے فیصلے تو صرف وہی کرسکتے ہیں، جن کا اپنا ضمیر مرجاتا ہے۔ ہم سے انتقام لیا جارہا ہے، کلثوم نواز کینسر جیسے موذی مرض میں مبتلا ہیں، ان سےآمریت کےخلاف آوازاٹھانےکابدلہ لیاجارہا ہے۔

    ان کا کہنا تھا کہ کلثوم نواز کے ڈاکٹرز کو نوازشریف سے مشاورت کرنی ہے، قانون کے مطابق 7 دن کا استثنیٰ مانگا گیا تھا، جو آئین توڑتاہے اس کو کمر درد کے بہانے ملک سے باہر بھیج دیا جاتا ہے، کیا کلثوم نوازسےآمریت کےخلاف آواز اٹھانے کا بدلہ لیا جارہا ہے۔

    ان کا کہنا تھا کہ پاکستان کے عوام نوازشریف کے ساتھ ہیں، نوازشریف عوام کے ووٹ کی جنگ لڑ رہے ہیں۔ چھ ماہ میں احتساب عدالت کو فیصلہ سنانے کا حکم دیا گیا تھا، مگر آج توسیع مانگی جارہی ہے، واجد ضیا اپنی جیب میں ایک چابی رکھ کر آتے ہیں، وہ چابی کہاں سے آتی ہے۔

    انھوں نے کہا کہ منتخب وزیراعظم کو کرپشن پر نہیں اقامے پر گھر بھیج دیا جاتا ہے، یہ انتقام اس لئے لیاجارہا ہے کہ ملک کو ایٹمی طاقت بنایا۔اندھیرے دور کئے اور ملک سے دہشت گردی مٹائی۔


    وقت ایک جیسا نہیں رہتانہ وقت بدلتے دیر نہیں لگتی ،مریم نوازکا ٹوئٹ


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • نوازشریف اورمریم نواز کی حاضری سےاستثنیٰ کی درخواست پرفیصلہ محفوظ

    نوازشریف اورمریم نواز کی حاضری سےاستثنیٰ کی درخواست پرفیصلہ محفوظ

    اسلام آباد : سابق وزیراعظم نوازشریف، ان کی صاحبزادی مریم نواز اور داماد کیپٹن ریٹائرڈ صفدر کے خلاف ایون فیلڈ ریفرنس کی سماعت 27 مارچ تک ملتوی ہوگئی۔

    تفصیلات کے مطابق وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں شریف خاندان کے خلاف ایون فیلڈ ریفرنس کی سماعت احتساب عدالت کے جج محمد بشیرنے کی۔

    مسلم لیگ ن کے قائد نوازشریف، ان کی بیٹی مریم نواز اور داماد کیپٹن ریٹائرڈ صفدر احتساب عدالت میں موجود تھے۔


    نوازشریف اور مریم نواز کی حاضری سے استثنیٰ کی درخواستیں


    سابق وزیراعظم نوازشریف اور مریم نواز نے نیب ریفرنسز میں 7 دن حاضری سے استثنیٰ کی درخواست عدالت میں جمع کرادی، درخواست کے ساتھ بیگم کلثوم نواز کی میڈیکل رپورٹ بھی لگائی گئی ہے۔

    درخواست میں کہا گیا ہے کہ 26 مارچ سے ایک ہفتےکے لیے حاضری سے استثنیٰ دیا جائے اوراس دوران نوازشریف کی جگہ ان کے نمائندے علی ایمل عدالت میں پیش ہوں گے جبکہ مریم نواز کی جگہ ان کے نمائندے جہانگیرجدون پیش ہوں گے۔

    نیب پراسیکیوٹر نے نوازشریف کی حاضری سے استثنیٰ کی درخواست کی مخالفت کرتے ہوئے کہا کہ نواز شریف کا نام ای سی ایل میں ڈالنے کی سفارش کررکھی ہے۔

    انہوں نے کہا کہ میڈیکل رپورٹ میں نہیں لکھا خاندان کولندن میں ہونا چاہیے، حسن اورحسین نواز پہلے ہی لندن میں موجود ہیں اور علاج کے معاملات دیکھ رہے ہیں۔


    واجد ضیاء کا بیان


    جے آئی ٹی سربراہ واجد ضیاء نے عدالت کو بتایا کہ 14اپریل 1989 کوایک معاہدہ ہوا، 12 ملین درہم کی رقم طارق شفیع نے قطری شہزادے کودی تھی، رقم معاہدےکے نقد دی گئی، رقم ایون فیلڈ پراپرٹیزسمیت العزیزیہ کے لیے بھی دی گئی۔

    استغاثہ کے گواہ واجد ضیاء نے کہا کہ یو اے ای نے جوابی خط میں ہالی اسٹیل مل کا ریکارڈ نہ ہونے کا جواب دیا، ان کے ریکارڈ کے مطابق 25 فیصدشیئرزکا ریکارڈ موجود نہیں ہے۔

    جے آئی ٹی سربراہ نے بتایا کہ کوئی ایسا ریکارڈ بھی نہیں ملا جو دبئی نوٹری پبلک سے تصدیق شدہ ہو، نوازشریف کے وکیل نے اعتراض کرتے ہوئے کہا کہ گواہ دستاویزات کو دیکھ کرپڑھ رہا ہے۔

    احتساب عدالت کے جج محمد بشیر نے گواہ واجد ضیاء کو ہدایت کی کہ وہ دیکھ نہ پڑھیں، جے آئی ٹی سربراہ نے عدالت کو بتایا کہ ظاہرہوتا ہے 14اپریل 1980 کا معاہدہ جعلی اورخود ساختہ ہے، جےآئی ٹی کے مطابق اس حوالے سےغلط بیانی کی گئی۔

    استغاثہ کے گواہ واجد ضیاء نے عدالت کو بتایا کہ ریکارڈ سے اخذ کیا گیا لندن فلیٹس سے قطری خاندان کا تعلق نہیں ہے جبکہ التوفیق سیٹلمنٹ میں قطری خاندان کا ذکر نہیں ملتا، سیٹلمنٹ کے مطابق 1999میں فلیٹس شریف فیملی کے تھے۔

    جے آئی ٹی سربراہ نے کہا کہ لندن فلیٹس شریف خاندان کے 2 افراد کی ملکیت تھے جس پر نوازشریف کے وکیل خواجہ حارث نے اعتراض کرتے ہوئے کہا کہ یہ جے آئی ٹی کی رائے ہے اس کے ثبوت نہیں ہیں۔

    خواجہ حارث نے کہا کہ واجد ضیاء جے آئی ٹی رپورٹ کا سہارا لے رہے ہیں، واجد ضیاء نے کہا کہ والیم 5 کے صفحہ 19 پرعدالت کے سوالوں کے جواب دیے۔

    جے آئی ٹی سربراہ نے عدالت کو بتایا کہ بیئررشیئرزحماد بن جاسم نے حسین نوازکومنتقل کیے، قطری شہزادے سے خط وکتابت ثبوت ہے ممکنہ کوششیں کیں، قطری شہزادے نے جواب میں پہلے تاخیری حربے آزمائے۔


    نگراں حکومت کے لیے اپوزیشن کومل بیٹھ کربات کرنی چاہیے‘ نوازشریف


    واجد ضیاء نے کہا کہ قطری شہزادے نے بعد میں پیش نہ ہونے کے جوازبنائے، قطری شہزادے نے کہا تھا پیش ہونے کا نہیں بولا جائے گا، جےآئی ٹی نے اس کے باوجود کافی شواہد اکٹھے کیے۔

    استغاثہ کے گواہ نے بتایا کہ یواےای حکومت، بی وی آئی کا جواب، ریڈلے رپورٹ موجود ہے، شواہد سے ثابت ہےکہ فلیٹس پرقطری شہزادے کے مؤقف کی حیثیت نہیں ہے۔

    احتساب عدالت نے سابق وزیراعظم نوازشریف اور ان کی صاحبزادی مریم نواز کی جانب سے نیب ریفرنسز میں 7 دن کے لیے حاضری سے استثنیٰ کی درخواست پرفیصلہ محفوظ کرلیا۔


    ایون فیلڈ ریفرنس، نواز شریف کی متفرق درخواست پر تحریری فیصلہ جاری


    خیال رہے کہ گزشتہ روز احتساب عدالت کے جج محمد بشیر نے ایون فیلڈ ریفرنس میں نواز شریف کی متفرق درخواست پر تحریری فیصلہ جاری کیا تھا جس میں کہا گیا تھا کہ واجد ضیاء ملزمان کے گناہ گار یا بے گناہ قرار دینے پر رائے نہیں دے سکتے، وہ بطور گواہ بیان ریکارڈ کرائیں۔

    تحریری حکم نامے میں کہا گیا تھا کہ قانونی شہادت کے مطابق متعلقہ شعبے کے ماہرین کی آرا قبول ہوگی، وکیل صفائی کو اعتراض کا حق حاصل ہے۔

    یاد رہے کہ 16 مارچ کو جے آئی ٹی سربراہ واجد ضیاء کی جانب سے اصل قطری خط عدالت میں پیش کیا گیا تھا جبکہ لفافے پرقطری خط اصل ہونے کی سپریم کورٹ کے رجسٹرارکی تصدیق تھی۔

    احتساب عدالت نے پاناما جے آئی ٹی سربراہ سے استفسار کیا تھا کہ یہ وہ خط نہیں ہے جس کی نقل کل عدالت میں پیش کی گئی تھی جس پر واجد ضیاء نے جواب دیا تھا کہ اصل خط سربمہرلفافے میں تھا، میراخیال تھا یہ کل والے خط کا اصل ہے۔

    مریم نواز کے وکیل امجد پرویز کی جانب سے واجد ضیاء کے پیش کیے گئے خط پراعتراض کرتے ہوئے کہا تھا کہ پہلے کہا گیا تھا یہ کل والے خط کی اصل ہے اور اب کہا جا رہا ہے یہ کل والے خط کی اصل نہیں ہے۔

    واضح رہے کہ گزشتہ ہفتے احتساب عدالت نے جے آئی ٹی کی مکمل رپورٹ کو بطور شواہد عدالتی ریکارڈ کا حصہ نہ بنانے کی مریم نواز کی درخواست جزوی طور پرمنظورکرلی تھی۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • ایٹمی دھماکے، دہشت گردی ختم کرنے والا آج عدالت میں بیٹھا ہے‘ نوازشریف

    ایٹمی دھماکے، دہشت گردی ختم کرنے والا آج عدالت میں بیٹھا ہے‘ نوازشریف

    اسلام آباد : سابق وزیراعظم نوازشریف کا کہنا ہے کہ اقاما کوبنیاد بنا کروزارت عظمیٰ اورپھرپارٹی صدارت سے ہٹایا گیا، اب اسی فیصلےکو بنیاد بنا کرتاحیات نا اہل کرنے کی سوچ رہے ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق اسلام آباد میں صحافیوں سے غیررسمی گفتگو کرتے ہوئے مسلم لیگ ن کے قائد نوازشریف نے کہا کہ کرپشن ثابت نہ ہونے پربھی ضمنی ریفرنس کا مقصد سوالیہ نشان ہے۔

    سابق وزیراعظم نے کہا کہ ملک بھرمیں ہمارے ادوارکے کام سب کے سامنے ہیں، لاہور، کراچی اور پشاور دیکھ لیں، فرق صاف ظاہر ہے،2013 اورآج کی معیشت میں زمین آسمان کا فرق ہے۔

    مسلم لیگ ن کے نوازشریف نے کہا کہ ہرشعبے میں فرق صاف نظرآ رہا ہے، ڈالرکی قیمت2013 کے بعد کیا تھی، مجھے نااہل کرنے کے بعد کہاں گئی۔

    سابق وزیراعظم نے کہا کہ بلوچستان اسمبلی میں تبدیلی کی ضرورت کیوں پیش آئی، قوم جاننا چاہتی ہے، انہوں نے پاکستان تحریک انصاف کے سربراہ پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ تبدیلی آگئی ہے، عمران خان اب گلیوں محلوں میں جلسے کرتے ہیں۔


    شیخ رشید نے آئین توڑنے کاعندیہ دے دیا ہے‘ کیپٹن صفدر


    پیپلزپارٹی کے حوالے سے نوازشریف نے کہا کہ پی پی کے حالیہ کردارکی وجہ سے بہت مایوس ہوا، اس کردارکے بعد نگراں وزیراعظم پرپی پی سے مشاورت نہیں ہوسکتی۔

    نوازشریف نے کہا کہ بلاول غلط کہتے ہیں کہ ن لیگ میثاق جمہوریت سے پیچھے ہٹی، میثاق جمہوریت کے بعد جواین آر او کیا گیا اس نے نقصان پہنچایا۔

    انہوں نے کہا کہ آئین کی بالادستی کے لیے سب کے ساتھ بیٹھنے کے لیے تیارہیں، سب کو اپنی آئینی ذمہ داریاں پوری کرنا ہوں گی۔

    مسلم لیگ ن کے قائد نے کہا کہ کارکردگی کے باوجود نام ای سی ایل میں ڈالنے کی سفارش کی جاتی ہے، میرا تو کیس ادارے سے کچھ لینا دینا نہیں ہے اور یہ سارا معاملہ ہی کالا لگتا ہے۔

    سابق وزیراعظم نوازشریف نے کہا کہ ایٹمی دھماکے، دہشت گردی ختم کرنے والا آج عدالت میں بیٹھا ہے، عوام نے نہ یہ فیصلہ مانا اورنہ ہی مانے گی۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • شریف خاندان کے خلاف ایون فیلڈ ریفرنس کی سماعت 22 مارچ تک ملتوی

    شریف خاندان کے خلاف ایون فیلڈ ریفرنس کی سماعت 22 مارچ تک ملتوی

    اسلام آباد : احتساب عدالت میں سابق وزیراعظم نوازشریف، ان کی صاحبزادی مریم نواز اور داماد کیپٹن صفدر کے خلاف ایون فیلڈ ریفرنس کی سماعت 22 مارچ تک ملتوی ہوگئی۔

    تفصیلات کے مطابق وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں شریف خاندان کے خلاف نیب ریفرنس کی سماعت احتساب عدالت کے جج محمد بشیرنے کی۔ سابق وزیراعظم نوازشریف، مریم نواز اور کیپٹن ریٹائرڈ صفدراحتساب عدالت میں پیش ہوئے۔

    احتساب عدالت میں فلیگ شپ انویسمنٹ کے تحت کمپنیوں کی فنانشل دستاویز اور آف شورکمپنیوں سے متعلق فلو چارٹ عدالت میں پیش کیا گیا۔

    سابق وزیراعظم کی صاحبزادی مریم نواز کے وکیل امجد پرویز نے چارٹ کی کاپی نہ دینے پر اعتراض کیا جس پر عدالت نے انہیں کاپی فراہم کرنے کی ہدایت کردی۔

    پاناما جے آئی ٹی سربراہ واجد ضیاء جےآئی ٹی کے والیم 3 کی روشنی میں اپنا بیان قلمبند کرا رہے ہیں جبکہ متحدہ عرب امارات سفارت خانے کا جوابی خط عدالت میں پیش کیا گیا جس پرامجد پرویز نے سوال کیا کہ وہ لیٹرکہاں ہے جس کے جواب میں یہ خط آیا؟۔

    جے آئی ٹی سربراہ واجد ضیاء نے جواب دیا کہ وہ لیٹرجس کا یہ جواب ہے وہ والیم 10 میں موجود ہے، مریم نواز کے وکیل نے کہا کہ وہ لیٹرجس کا یہ جواب ہے وہ والیم 10میں موجود ہے، والیم3 دیا گیا اس میں بھی جوابی خط کی کاپی نہیں ہے۔

    واجد ضیاء کی جانب سے لندن فلیٹ ریفرنس سے متعلق دستاویزات پیش کی گئیں جس پر امجد پرویز نے اعتراض کرتے ہوئے کہا کہ کچھ دستاویزات توعربی میں ہیں، ہمیں توسمجھ نہیں آرہی شاید واجدضیا کوعربی سمجھ آئے۔

    مریم نواز کے وکیل نے کہا کہ شاید واجدضیاء نےعربی میں ڈگری حاصل کی ہوگی، جےآئی ٹی کے خطوط کے جواب میں برطانوی ایم ایل اے کاجوابی خط بھی پیش کیا گیا جس پرامجد پرویز نے کہا کہ ہمیں وہ خط نہیں دیے گئے جن کے جواب میں یہ خط آئے ہیں، کیسے پتہ لگے گا یہ کون سے خط کا جواب ہے۔

    عدالت میں کیپٹل ایف زیڈای میں نوازشریف کی ملازمت سے متعلق اقاما اورجبل علی فری زون اتھارٹی کی جانب سے تصدیق شدہ سرٹیفکیٹ کے ساتھ نوازشریف کا کیپٹل ایف زیڈ ای میں ملازمت کا کنٹریکٹ بھی عدالت میں پیش کیا گیا۔

    مریم نواز کے وکیل نے اعتراض کرتے ہوئے کہا کہ قانونی شہادت کے تحت دستاویزکو ریکارڈ کا حصہ نہیں بنایا جاسکتا اور دستاویزات نوٹری پبلک، پاکستان قونصل، ڈپلومیٹک تصدیق شدہ نہیں ہیں۔

    واجد ضیاء نے عدالت کو بتایا کہ جفزا اتھارٹی کے لیٹرمیں ملازمت کی تصدیق کی گئی، خط کے مطابق نوازشریف کمپنی کے بورڈچیئرمین تھے اور ماہانہ 10 ہزاردرہم تنخواہ وصول کررہے تھے۔

    مریم نواز کے وکیل نے جفزا اتھارٹی کے خط پراعتراض کرتے ہوئے کہا کہ کیسےثابت ہوگا کہ یہ پبلک دستاویز ہے، اس خط کوکہیں سے لیگلائزبھی نہیں کرایا گیا، اس سے یہ بھی پتہ نہیں چلتا یہ خط کسے لکھا گیا ہے۔

    نیب پراسیکیوٹر نے کہا کہ جفزا ویسے ہی اتھارٹی ہے جیسے پاکستان میں ایس ای سی پی ہے جس پر امجد پرویز نے کہا کہ یہ کیسے ثابت ہوگا جےآئی ٹی ممبران نے جفزااتھارٹی سے یہ خط لیا، عدالت نے امجدپرویزکے اعتراض کو دستاویزکے ریکارڈ کاحصہ بنا دیا۔

    سابق وزیراعظم نوازشریف کی جانب سے احتساب عدالت میں متفرق درخواست دائر کردی گئی جس میں کہا گیا ہے کہ طے کرلیا جائے واجدضیاء کون سی چیزیں ریکارڈ پرلاسکتے ہیں۔

    مریم نواز کے وکیل نے کہا کہ پہلےبھی2 باراس بات پربحث ہوچکی ہے، ہماری طرف سے زبانی استدعا کی گئی تھی جبکہ نوازشریف کے وکیل کی جانب سے تحریری درخواست جمع کرائی گئی۔

    احتساب عدالت کے جج محمد بشیر نے ریمارکس دیے کہ پہلے اس درخواست پربحث کرلیں، عدالت نے نوازشریف کی درخواست پرفیصلہ محفوظ کرلیا، عدالت کی جانب سے فیصلہ کل سنائے جانے کا امکان ہے۔

    بعدازاں احتساب عدالت نے شریف خاندان کے ایون فیلڈ ریفرنس کی سماعت 22 مارچ تک ملتوی کردی۔

    خیال رہے کہ جے آئی ٹی سربراہ واجد ضیاء کا بیان گزشتہ 3 سماعتوں سے جاری ہے، بیان مکمل ہونے پر مریم نواز کے وکیل امجد پرویز جرح کریں گے۔

    یاد رہے کہ گزشتہ سماعت پر جے آئی ٹی سربراہ واجد ضیاء کی جانب سے اصل قطری خط عدالت میں پیش کیا گیا تھا جبکہ لفافے پرقطری خط اصل ہونے کی سپریم کورٹ کے رجسٹرارکی تصدیق تھی۔

    احتساب عدالت نے پاناما جے آئی ٹی سربراہ سے استفسار کیا تھا کہ یہ وہ خط نہیں ہے جس کی نقل کل عدالت میں پیش کی گئی تھی جس پر واجد ضیاء نے جواب دیا تھا کہ اصل خط سربمہرلفافے میں تھا، میراخیال تھا یہ کل والے خط کا اصل ہے۔

    مریم نواز کے وکیل امجد پرویز کی جانب سے واجد ضیاء کے پیش کیے گئے خط پراعتراض کرتے ہوئے کہا تھا کہ پہلے کہا گیا تھا یہ کل والے خط کی اصل ہے اور اب کہا جا رہا ہے یہ کل والے خط کی اصل نہیں ہے۔

    واضح رہے کہ گزشتہ ہفتے احتساب عدالت نے جے آئی ٹی کی مکمل رپورٹ کو بطور شواہد عدالتی ریکارڈ کا حصہ نہ بنانے کی مریم نواز کی درخواست جزوی طور پرمنظورکرلی تھی۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • صدرنیشنل بینک کی ضمنی ریفرنس خارج کرنے کی درخواست مسترد

    صدرنیشنل بینک کی ضمنی ریفرنس خارج کرنے کی درخواست مسترد

    اسلام آباد : سابق وزیرخزانہ اسحاق ڈار کے خلاف اثاثہ جات ریفرنس میں ملزم سعید احمد کی ضمنی ریفرنس خارج کرنے کی درخواست عدالت نے مسترد کردی۔

    تفصیلات کے مطابق احتساب عدالت میں سابق وزیرخزانہ اسحاق ڈار کے خلاف اثاثہ جات ریفرنس کی سماعت کے دوران صدر نیشنل بینک سعید احمد کی جانب سے ضمنی ریفرنس خارج کرنے کی درخواست پیش کی گئی۔

    احتساب عدالت کے جج محمد بشیر نے درخواست مسترد کرتے ہوئے کہا کہ درخواست خارج کرنے کا تفصیلی فیصلہ بعد میں جاری کیا جائے گا۔

    ملزم سعید احمد کے وکیل کا کہنا ہے کہ تحریری فیصلہ ملنے کے بعد ہائی کورٹ میں اپیل دائر کریں گے، بعدازاں عدالت نے ریفرنس کی سماعت 27 مارچ تک ملتوی کردی۔

    خیال رہے کہ عدالت نے 5 مارچ کو سماعت کے دوران ضمنی ریفرنس میں نامزد ملزمان سعید احمد، نعیم محمود اور منصور رضوی پرفرد جرم عائد کرنے کے لیے 12 مارچ کی تاریخ مقرر کی تھی۔

    ریفرنس میں نامزد ملزمان نے فرد جرم عائد نہ کرنے کی جبکہ سعید احمد نے ریفرنس خارج کرنے کی درخواست کرتے ہوئے موقف اختیار کیا تھا کہ ان کے خلاف کیس بنتا ہی نہیں ہے۔


    اسحاق ڈار کےخلاف ضمنی ریفرنس سماعت کے لیے منظور


    یاد رہے کہ نیب کی جانب سے 26 فروری کو دائر کیے گئے اثاثہ جات ضمنی ریفرنس میں سعید احمد سمیت 3 افراد کو بطور ملزم نامزد کیا گیا تھا۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کےلیے سوشل میڈیا پرشیئر کریں۔

  • ہمارے کیس میں کچھ نہ ہونےکے باوجود بھی کچھ نکالا جارہا ہے‘ نوازشریف

    ہمارے کیس میں کچھ نہ ہونےکے باوجود بھی کچھ نکالا جارہا ہے‘ نوازشریف

    اسلام آباد : سابق وزیراعظم نوازشریف کا کہنا ہے کہ پرانے ریفرنس میں کچھ نہ ملا تو نئے ریفرنس کیوں دائرکیے؟، نئے ریفرنس پہلے ریفرنس پرخول چڑھانے کے مترادف ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق اسلام آباد میں صحافیوں سے غیررسمی گفتگو کرتے ہوئے مسلم لیگ ن کے قائد نوازشریف نے کہا کہ ہمارے کیس میں کچھ نہ ہونےکے باوجود بھی کچھ نکالا جارہا ہے۔

    نوازشریف نے کہا کہ صرف میرے والد کے کاروبارکے پیچھے ہی پڑے ہوئے ہیں، حساب لینا ہے تو1937 سے لیں، ہمیں اللہ تعالیٰ نے 1937 سے نوازنا شروع کیا۔

    سابق وزیراعظم نوازشریف نے کہا کہ دلیپ کمار کی فلم جیسا حال ہے، فلم میں بیوی کو پیارنہ ملا تواس نے دلیپ کمارکے بیڈروم کوآگ لگا دی، انہوں نے کہا کہ سرکاری خزانے کو نقصان پہنچانے والوں کے کیس نہیں سنے جا رہے۔

    نوازشریف نے کہا کہ ہم سے پوچھتے ہیں اثاثے کیسے بنائے؟ کرپشن کا الزام ہم پرلگایا گیا تواسے ثابت بھی کریں، انہوں نے کہا کہ عمران خان نے اعتراف کیا لیکن انہیں کہا گیا آپ ٹھیک ہیں۔

    سابق وزیراعظم نے کہا کہ پی ٹی آئی بنی ہی عامرلیاقت جیسے لوگوں کے لیے ہے، عامرلیاقت نے ن لیگ میں شمولیت کی بھی خواہش ظاہرکی تھی۔

    دوسری جانب مریم نوازنے کہا کہ پہلے6 ماہ میں کیا ثابت ہوا جواب نئی چیزیں مل گئی ہیں، ہمارے خلاف کیسزمیں کوئی جان نہیں ہے، پہلے کہا گیا کہ فلیٹس مریم کے ہیں بعد میں ملکیت نوازشریف پرڈال دی۔

    واضح رہے کہ شریف خاندان کے خلاف احتساب عدالت میں آج جے آئی ٹی سربراہ واجد ضیاء کا بیان دوبارہ ریکارڈ کیا جائے گا۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • ڈاکٹرعاصم کے خلاف نیب ریفرنس کی سماعت 24 مارچ تک ملتوی

    ڈاکٹرعاصم کے خلاف نیب ریفرنس کی سماعت 24 مارچ تک ملتوی

    کراچی: احتساب عدالت نے پیپلزپارٹی کے رہنما ڈاکٹر عاصم کو بیرون ملک جانے کی اجازت دیتے ہوئے ان کے خلاف کیس کی سماعت 24 مارچ تک ملتوی کردی۔

    تفصیلات کے مطابق احتساب عدالت میں پیپلزپارٹی کے رہنما ڈاکٹرعاصم حسین کے خلاف 462 ارب کرپشن ریفرنس کی سماعت ہوئی۔ سابق مشیرپٹرولیم ڈاکٹرعاصم عدالت میں پیش نہیں ہوئے۔

    نیب کی جانب سے احتساب عدالت میں گواہ محمد حسین کو پیش کیا گیا، ملزمان کے وکلا نے استغاثہ کے گواہ محمد حسین پرجرح مکمل کرلی۔

    دوسری جانب گواہ انورسہتونے سیکیورٹی کے لیے درخواست جمع کرادی جس میں موقف اختیار کیا گیا ہے کہ جان کوخطرہ ہے تحفظ فراہم کیا جائے، عدالت نے درخواست پرفریقین کونوٹس جاری کردیے۔

    احتساب عدالت نے ڈاکٹرعاصم کو24 مارچ سے سے 2 اپریل تک ملک سے باہر جانے کی اجازت دیتے ہوئے آئندہ سماعت پرریفرنس کے مزید گواہوں کوطلب کرلیا اور کیس کی سماعت 24 مارچ تک ملتوی کردی۔

    خیال رہے کہ گزشتہ ماہ 16 فروری کو عدالت میں نیب کے گواہ حسین کی جانب سے دستاویزات پیش کی گئیں تھیں جس پر ڈاکٹر عاصم کے وکیل نے اعتراض کیا تھا کہ گواہ کی پیش کردہ دستاویزات فوٹو کاپی ہیں۔


    ںوازشریف رائیونڈ کےبادشاہ اورمیں نارتھ ناظم آباد کا مکین ہوں‘ ڈاکٹرعاصم


    بعدازاں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے پیپلزپارٹی کے رہنما ڈاکٹر عاصم حسین کا کہنا تھا کہ میرے اوپرجعلی کیسزنوازشریف اینڈ کمپنی نے بنائے، کیسز میں کوئی ثبوت نہیں ہے۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں‘ مذکورہ معلومات  کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہچانے کےلیے سوشل میڈیا پرشیئر کریں۔

  • ایون فیلڈ ریفرنس : شریف خاندان کے خلاف سماعت 20 مارچ تک ملتوی

    ایون فیلڈ ریفرنس : شریف خاندان کے خلاف سماعت 20 مارچ تک ملتوی

    اسلام آباد: احتساب عدالت میں سابق وزیراعظم نوازشریف، ان کی صاحبزادی مریم نواز اور داماد کیپٹن صفدر کے خلاف ایون فیلڈ ریفرنس کی سماعت 20 مارچ تک ملتوی کردی گئی۔

    تفصیلات کے مطابق وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں شریف خاندان کے خلاف احتساب عدالت کے جج محمد بشیر نے نیب ریفرنس کی سماعت کی۔

    سابق وزیراعظم نوازشریف، مریم نواز اور کیپٹن ریٹائرڈ صفدر احتساب عدالت میں پیش ہوئے، بعدازاں مسلم لیگ ن کے قائد اور ان کی بیٹی کو جانے کی اجازت دے دی گئی۔

    عدالت میں سماعت کے دوران جے آئی ٹی سربراہ واجد ضیاء کی جانب سے اصل قطری خط عدالت میں پیش کردیا گیا ہے جبکہ لفافے پرقطری خط اصل ہونے کی سپریم کورٹ کے رجسٹرارکی تصدیق ہے۔

    احتساب عدالت نے پاناما جے آئی ٹی سربراہ سے استفسار کیا کہ یہ وہ خط نہیں ہے جس کی نقل کل عدالت میں پیش کی گئی تھی جس پر واجد ضیاء نے جواب دیا کہ اصل خط سربمہرلفافے میں تھا، میراخیال تھا یہ کل والے خط کا اصل ہے۔

    مریم نواز کے وکیل امجد پرویز کی جانب سے واجدضیاء کے پیش کیے گئے خط پراعتراض کرتے ہوئے کہا کہ پہلے کہا گیا تھا یہ کل والے خط کی اصل ہے اور اب کہا جا رہا ہے یہ کل والے خط کی اصل نہیں ہے۔

    جے آئی ٹی سربراہ واجد ضیاء نے کہا کہ میرا بھی خیال یہی تھا کہ یہ اصل خط ہے، کل والا خط فیکس کے ذریعے فارن آفس سے وصول ہوا تھا، آج پیش کیا گیا خط سپریم کورٹ سے لے کرآیا ہوں۔

    سابق وزیراعظم نوازشریف کے وکیل خواجہ حارث نے کہا کہ غلطی ہوجاتی ہے پرواجد ضیاء کا یہ بیان ریکارڈ کاحصہ بنایا جائے، عدالت نے آج کے خط کی نقل وکیل کوفراہم کرنے کی ہدایت کردی۔

    مریم نواز کے وکیل نے کہا کہ جودستاویزات دی جارہی ہیں یہ شہادت کے مطابق نہیں ہیں، عمران خان کیس میں کہا گیا تھا دستاویزات شہادت کے مطابق نہیں ہیں، یہ پتہ نہیں کہاں سے دستاویزات اٹھا کرلے آئے ہیں۔

    احتساب عدالت کے جج محمد بشیر نے مریم نواز کے وکیل کوتنبیہہ کی کہ آپ تبصرہ نہ کریں جبکہ عدالت میں التوفیق کمپنی اورحدیبیہ مل کے درمیان معاہدے کا مسودہ پیش کردیا گیا۔

    امجد پرویز نے اعتراض کرتے ہوئے کہا کہ یہ ڈرافٹ قانون شہادت پرپورا نہیں اترتا، پیش کیا گیا ڈرافٹ تصدیق شدہ نہیں ہے، واجد ضیاء نے کہا کہ دستاویزات نیب سے حاصل کیں۔

    جے آئی ٹی سربراہ کی جانب سے حدیبیہ مل کے ڈائریکٹرکی رپورٹ عدالت میں پیش کی گئی جس پر مریم نواز کے وکیل نے کہا کہ یہ رپورٹ غیرمتعلقہ اورنا قابل تسلیم ہے۔

    واجد ضیاء نے عدالت کو بتایا کہ سپریم کورٹ میں جمع متفرق درخواستوں کے ساتھ بھی یہ رپورٹ تھی جس پر سابق وزیراعظم کے وکیل خواجہ حارث نے کہا کہ دستاویزات تصدیق شدہ بھی نہیں ہے۔

    احتساب عدالت میں لندن فلیٹ اورنیسکول کمپنی کی لینڈ رجسٹری پیش کی گئی، نیلسن اورنیسکول کی لینڈ رجسٹری کوعدالتی ریکارڈ کا حصہ بنا دیا گیا، مریم نواز کے وکیل نے کہا کہ ریکارڈ سپریم کورٹ میں جمع کرائی گئی دستاویزات کی کاپی ہے۔

    عدالت میں کومبر کمپنی کی دستاویزات بھی پیش کردی گئیں جس پروکیل امجد پرویز نے اعتراض کرتے ہوئے کہا کہ یہ دستاویزات بھی غیرمتعلقہ ہیں۔

    مسلم لیگ ن کے قائد نوازشریف، ان کی صاحبزادی مریم نواز اور داماد کیپٹن ریٹائرڈ صفدر کے خلاف ایون فیلڈ ریفرنس میں جے آئی ٹی سربراہ واجد ضیاء کا مکمل بیان آج بھی ریکارڈ نہ ہوسکا جس کے بعد سماعت 20 مارچ تک ملتوی کردی گئی۔

    خیال رہے کہ گزشتہ روز احتساب عدالت نے جے آئی ٹی کی مکمل رپورٹ کو بطور شواہد عدالتی ریکارڈ کا حصہ نہ بنانے کی مریم نواز کی درخواست جزوی طور پرمنظور کرلی تھی۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • پی پی اورپی ٹی آئی کی سیاست کامقصدصرف عوام کودھوکہ دینا ہے‘ نواز شریف

    پی پی اورپی ٹی آئی کی سیاست کامقصدصرف عوام کودھوکہ دینا ہے‘ نواز شریف

    اسلام آباد : مسلم لیگ ن کے قائد نوازشریف کا کہنا ہے کہ عدالتی اصلاحات ہمارے آئندہ الیکشن کے منشورکا حصہ ہوں گی، اصلاحات وقت اورقوم کی ضرورت ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق سابق وزیراعظم نوازشریف نے احتساب عدالت میں غیررسمی گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ تحریک عدل کے لیے کسی انٹرنیشنل فرم کی خدمات نہیں لی، تحریک عدل کے لیے ہمارے پاس اپنا مواد بہت ہے۔

    نوازشریف نے کہا کہ ہم کوئی نیب تونہیں ہیں جوعالمی فرم کی خدمات لیں، اصلاحات کا دروازہ ہروقت کھلا رہنا چاہیے، عام حالات میں بہت ساری چیزیں سامنے نہیں آتی جبکہ امتحان کے دورمیں بہت ساری چیزیں واضح ہوجاتی ہیں۔

    مسلم لیگ ن کے قائد نوازشریف نے کہا کہ مجھے مسلم لیگ ن کی صدارت سے ہٹانےکا کیا مقصد ہوسکتاہے؟ انہوں نے کہا کہ شفاف انتخابات کے لیے اپنا کردارادا کریں گے۔

    سابق وزیراعظم نے کہا کہ پی پی اورپی ٹی آئی کی سیاست کا مقصد صرف عوام کو دھوکہ دینا ہے، یہ ہروقت امپائرکی انگلی کی طرف دیکھتے ہیں اور ہمیشہ سے چوردروازے سے آنے کے خواہشمند ہیں۔

    نوازشریف نے کہا کہ ان کی نوبت یہ آگئی 100 اور 200 لوگوں کے جلسےکررہے ہیں، اورکریں اتحاد اور سنجرانی کو چیئرمین سینیٹ بنوائیں، انہوں نے سوال کیا کہ کون ہے یہ سنجرانی؟۔

    مسلم لیگ ن کے قائد نے کہا کہ 6 لوگوں کے گروپ نے نامزد کیا وہ آتے ہی چیئرمین سینیٹ بن گیا،ان کے پیچھےجوہیں وہ سب کوپتہ ہے سینیٹ الیکشن میں ہرانا تھا تواپنے زور سے ہراتے۔

    واضح رہے کہ احتساب عدالت میں سابق وزیراعظم نوازشریف، ان کی صاحبزادی مریم نواز اور داماد کیپٹن صفدر کے خلاف ایون فیلڈ ریفرنس میں واجد ضیاء کا بیان آج دوسرے روز بھی قلمبند کیا جا رہا ہے۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔