Tag: احتساب عدالت

  • شریف خاندان کےخلاف ریفرنسزکی سماعت 23 جنوری تک ملتوی

    شریف خاندان کےخلاف ریفرنسزکی سماعت 23 جنوری تک ملتوی

    اسلام آباد : احتساب عدالت نے شریف خاندان کے خلاف نیب ریفرنسز کی سماعت 23 جنوری تک ملتوی کرتے ہوئے آئندہ سماعت پر استغاثہ کے 3 گواہان کو طلب کرلیا۔

    تفصیلات کے مطابق وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں احتساب عدالت کے جج محمد بشیر نے شریف خاندان کے خلاف نیب ریفرنسز کی سماعت کی۔

    عدالت میں فلیگ شپ ریفرنس میں استغاثہ کے گواہ ناصر جنجوعہ نے اپنا بیان قلمبند کروایا جن پر نااہل وزیراعظم نوازشریف کے وکیل خواجہ حارث نے جرح مکمل کی۔

    خواجہ حارث نے استغاثہ کے گواہ ناصر جنجوعہ سے سوال کیا کہ اگست2017 میں آپ کیاں کام کررہے تھے؟ جس پر انہوں نے جواب دیا کہ ایڈیشنل ڈائریکٹر نیب راولپنڈی تعینات تھا۔

    نوازشریف کے وکیل نے سوال کیا کہ کیا آپ فلیگ شپ کی انکوائری میں شامل تھے؟ جس ہرناصرجنجوعہ نے بتایا کہ فلیگ شپ انکوائری میں شامل تھا۔

    اشتغاثہ کے گواہ نے بتایا کہ 21اگست2017 کوشہبازحیدرنے چوہدری شوگرملزکا ریکارڈ فراہم کیا جبکہ انویسٹیگیشن آفیسر نے بھی فلیگ شپ میں میرا بیان ریکارڈ کیا۔

    ناصرجنجوعہ نے بتایا کہ یہ ساری کارروائی 21 اگست 2017 کوہوئی، خواجہ حارث نے استفسار کیا کہ کیا اس کےعلاوہ کارروائی ہوئی؟ جس پر انہوں نے جواب دیا کہ نہیں میرے سامنے کوئی اورکارروائی ہوئی نہ ہی بیان ریکارڈ ہوا۔


    سمجھ نہیں آرہا میرے خلاف کیس کیا ہے‘ نوازشریف


    احتساب عدالت میں استغاثہ کے گواہ عمردرازکا بیان قلمبند کرلیا گیا۔

    ڈپٹی پراسیکیوٹر نیب نے عدالت میں دلائل دیتے ہوئے کہا کہ واجد ضیا کا بیان تینوں ریفرنسزمیں ریکارڈ کرائیں گے، جے آئی ٹی کے سربراہ کے بعد تفتیشی افسرکا بیان ریکارڈ کرائیں گے۔

    احتساب عدالت کے جج نے ریمارکس دیے کہ آئندہ سماعت پر جے آئی ٹی سربراہ واجد ضیا کو بلا لیتے ہیں؟۔

    نوازشریف کے وکیل خواجہ حارث نے کہا کہ ہائی کورٹ نے کہا ہے کہ ریفرنسزمیں مشترکہ گواہ ایک باربیان ریکارڈ کرائیں۔

    خواجہ حارث نے کہا کہ دیگرریفرنسز میں گواہ باقی ہیں پہلے ان کے بیانات ریکارڈ کرلیے جائیں جس پرنیب پراسیکیوٹر نے کہا کہ ایون فیلڈریفرنس میں 7 گواہان بیان ریکارڈ کراچکے ہیں۔

    ڈپٹی پراسیکیوٹرجنرل نیب نے کہا کہ عمردرازگوندل کے بیان ہونے کے بعد صرف 2 گواہ باقی ہیں، تفتیشی افسرسے پہلے واجد ضیا کا بیان ریکارڈ کیا جائے۔

    احتساب عدالت نے شریف خاندان کے خلاف ریفرنسزکی سماعت 23 جنوری تک ملتوی کرتے ہوئے آئندہ سماعت پرمزید 3 گواہان کو طلب کرلیا۔

    عدالت کی جانب سے گواہ آفاق احمد ، عزیر ریحان اورغلام مصطفی کو طلب کیا گیا ہے۔

    اصل ریکارڈ سپریم کورٹ میں ہونے سے آفاق احمد کا مکمل بیان قلمبند نہ ہوسکا، آئندہ سماعت پر احتساب عدالت نے آفاق احمد کو دوبارہ طلب کرلیا۔

    خیال رہے کہ احتساب عدالت نے آج 3 گواہان کو طلب کررکھا تھا، گواہان میں عمردراز، ناصرجنجوعہ اورآفاق احمد شامل تھے۔

    واضح رہے کہ سابق وزیراعظم نوازشریف 13 ویں، مریم نواز 15 ویں جبکہ کیپٹن ریٹائرڈ صفدر 17 ویں مرتبہ آج احتساب عدالت میں پیش ہوئے۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔

  • اثاثہ جات ریفرنس: اسحاق ڈارکےخلاف سماعت 2 جنوری تک ملتوی

    اثاثہ جات ریفرنس: اسحاق ڈارکےخلاف سماعت 2 جنوری تک ملتوی

    اسلام آباد : احتساب عدالت میں سابق وزیرخزانہ اسحاق ڈار کے خلاف آمدن سے زائد اثاثہ جات ریفرنس کی سماعت 2 جنوری تک ملتوی ہوگئی۔

    تفصیلات کے مطابق وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں احتساب عدالت کے جج محمد بیشر نے اسحاق ڈار کے خلاف نیب ریفرنس کی سماعت کی۔

    عدالت میں سماعت کے آغاز پر نیب پراسیکیوٹر عمران شفیق نے عدالت کو بتایا کہ اسلام آباد ہائی کورٹ نے مزید کارروائی پرحکم امتناع دے دیا ہے۔

    احتساب عدالت کے جج محمد بشیر نے استفسار کیا کہ کیا آپ کے پاس عدالتی حکم کی تصدیق شدہ کاپی ہے؟ جس پر نیب پراسیکیوٹر نے جواب دیا کہ جی نہیں، عدالتی حکم کی کاپی حاصل کرنے کے لیے درخواست کی ہے۔

    جج محمد بشیر نے استفسار کیا کہ اسلام آباد ہائی کورٹ میں آئندہ تاریخ سماعت کیا ہےِ؟ جس پر نیب پراسیکیوٹر نے جواب دیا کہ اسلام آباد ہائی کورٹ نے 17 جنوری تک کے لیے حکم امتناع دیا ہے۔

    احتساب عدالت کے جج نے استفسار کیا کہ :اسحاق ڈارکی طرف سے کون عدالت آیا ہے؟ جس پر نیب پراسیکیوٹر نے جواب دیا کہ ان کی طرف سے کوئی نہیں آیا۔

    نیب پراسیکیوٹر عمران شفیق نے کہا کہ اب اسحاق ڈار کی نیک نیتی بھی معلوم ہوجائے گی کہ وہ کتنے عرصے میں واپس آتے ہیں یا نہیں آتے۔

    عمران شفیق کی جانب سے دلائل کے بعد احتساب عدالت نےکیس کی سماعت 2 جنوری تک ملتوی کردی۔


    نیب کو اسحاق ڈارکیخلاف کارروائی سے روکنے کا عدالتی حکم


    خیال رہے کہ گزشتہ روز آمدن سے زائد اثاثے بنانے کے مقدمے میں اسلام آباد ہائی کورٹ نے اسحاق ڈار اور ان کے ضامن کےخلاف احتساب عدالت کو17 جنوری تک مزید کارروائی سے روک دیا تھا۔

    یاد رہے کہ رواں برس 27 ستمبر کو احتساب عدالت نے آمدن سے زائد اثاثوں کے ریفرنس میں اسحاق ڈار پر فرد جرم عائد کی تھی تاہم انہوں نے صحت جرم سے انکار کیا تھا۔

    بعدازاں عدالت نے 11 دسمبر کو آمدن سے زائد اثاثوں کے ریفرنس میں سماعت کے دوران مسلسل غیرحاضری پراسحاق ڈار کو اشتہاری قرار دیا تھا۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔

  • نیب کو اسحاق ڈارکیخلاف کارروائی سے روکنے کا عدالتی حکم

    نیب کو اسحاق ڈارکیخلاف کارروائی سے روکنے کا عدالتی حکم

    اسلام آباد : آمدن سے زائد اثاثے بنانے کے مقدمے میں اسلام آباد ہائیکورٹ نے اسحاق ڈار اور ان کے ضامن کیخلاف احتساب عدالت کو17 جنوری تک مزید کارروائی سے روک دیا۔

    تفصیلات کے مطابق اسلام آباد ہائیکورٹ میں جسٹس اطہر من اللہ اورجسٹس میاں گل حسن اورنگزیب پر مشتمل دو رکنی بینچ نے وفاقی وزیر خزانہ اسحاق ڈار کے خلاف احتساب عدالت کی جانب سے وارنٹ گرفتاری اور اشتہاری قرار دینے کے خلاف درخواست کی سماعت کی۔

    دوران سماعت ملزم کے وکیل قاضی مصباح ایڈووکیٹ نے عدالت کو بتایا کہ اسحاق ڈار لندن میں زیر علاج ہیں، ان کا میڈیکل سرٹیفکیٹ بھی نیب میں پیش کیا جا چکا ہے, اس کے باوجود میرے مؤکل کیخلاف کارروائی جاری ہے جسے روکا جائے.

    قاضی مصباح ایڈووکیٹ نے مزید کہا کہ اسحاق ڈار نے نمائندہ مقرر کرنے کی درخواست کی تھی، وہ اپنے نمائندے کے ذریعے کیس کا ٹرائل چاہتے ہیں، ہم عدالتی کارروائی سے بھاگ نہیں رہے۔

    اس موقع پر جسٹس اطہرمن اللہ نے کہا کہ کیا اس ریفرنس میں ملزم صرف اسحاق ڈار ہے، سیکشن540اے کےتحت ہی ملزم کو استثنیٰ دیا جاسکتا ہے، اسحاق ڈار کیس میں سیکشن540اے لاگو نہیں ہوتا۔

    نیب پراسیکیوٹر عمران شفیق نے کہا کہ ملزم کوایسی کوئی بیماری نہیں جس کےباعث وہ واپس نہ آسکے، ضابطہ فوجداری کے تحت ملزم کیخلاف شہادتوں کا عمل جاری ہے۔

    جسٹس گل حسن اورنگزیب نے استفسار کیا کہ ضابطہ فوجداری کے تحت ملزم کو 30 دن مہلت دیئے بغیر کیسے اشتہاری قرار دیا جاسکتا ہے۔

    بعد ازاں فریقین کے دلائل سننے کے بعد عدالت نے اسحاق ڈار کے ساتھ ضامن کا بھی کیس بھی یکجا کردیا، دو رکنی بینچ نے احتساب عدالت کو اسحاق ڈار کیخلاف کارروائی سے روکنے کا حکم دیتے ہوئے کہا کہ نیب اسحاق ڈار اور ان کے ضامن کیخلاف بھی17جنوری تک کوئی کارروائی نہ کرے۔

  • احتساب عدالت میں نواز شریف کی اکاؤنٹ کی تفصیلات جمع

    احتساب عدالت میں نواز شریف کی اکاؤنٹ کی تفصیلات جمع

    اسلام آباد: سابق وزیر اعظم نواز شریف ان کی صاحبزادی مریم نواز اور داماد کیپٹن صفدر احتساب عدالت میں پیش ہوئے۔ آج کی سماعت میں نواز شریف کی اکاؤنٹ کی تفصیلات جمع کروائی گئیں۔

    تفصیلات کے مطابق سابق وزیر اعظم نواز شریف اپنی صاحبزادی مریم نواز اور داماد کیپٹن صفدر کے ساتھ احتساب عدالت پہنچے۔ یہ نواز شریف کی احتساب عدالت میں دسویں پیشی تھی۔

    اس موقع پر مریم نواز نے سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ٹویٹر پر ٹویٹ کرتے ہوئے کہا کہ ’ایک بار بھی نہیں کہا کہ روز روز بلاتے ہیں‘۔

    اس سے قبل اسلام آباد کی احتساب عدالت نے نیب ریفرنسز کی سماعت کے سلسلے میں نواز شریف کو حاضری سے ایک ہفتے کے لیے استثنیٰ دیا تھا، جس کے بعد وہ اپنی اہلیہ کلثوم نواز کی عیادت کے لیے لندن روانہ ہوگئے تھے، بعد ازاں وہ اتوار کے روز وطن واپس پہنچے۔

    احتساب عدالت کے جج محمد بشیر نے آج ریفرنسز کی سماعت کی۔

    مسلم لیگ ن کے رہنما مریم اورنگزیب، طلال چوہدری، پرویز رشید، مصدق ملک، آصف کرمانی، انوشہ رحمٰن اور محسن رانجھا بھی احتساب عدالت میں موجود تھے۔

    سماعت کے دوران نواز شریف کی 12 فروری 2010 سے2017 تک اکاؤنٹ کی تفصیلات جمع کروائی گئیں۔ اس موقع پر نجی بینک کے برانچ آپریشن مینیجر یاسر شبیر نے عدالت میں اپنا بیان ریکارڈ کروایا۔

    گواہ کا کہنا تھا کہ نیب کو اکاؤنٹ کی تصدیق شدہ نقول فراہم کیں جس پر وکیل صفائی نے اعتراض کیا کہ دستاویزات گواہ نے تیار نہیں کیں۔

    گواہ یاسر شبیر نے جواب دیا کہ سمری میں نے خود تیار کی ہے۔ ہل میٹل اکاؤنٹ سے مریم نواز کے اکاؤنٹ میں 4 ٹرانزیکشنز ہوئیں۔ 4 ٹرانزیکشنز میں مریم نواز کے اکاؤنٹ میں تقریباً 6 کروڑ روپے ٹرانسفر ہوئے۔


    ایون فیلڈ پراپرٹی ریفرنس

    بعد ازاں عدالت میں ایون فیلڈ پراپرٹی ریفرنس کی سماعت ہوئی جس میں نیب اسسٹنٹ ڈائریکٹر شکیل انجم کا بیان قلمبند کیا گیا۔

    گواہ کا کہنا تھا کہ 10 اگست کو جے آئی ٹی رپورٹ کی نقول فراہم کرنے کی درخواست کی، 15 اگست کو رجسٹرار سپریم کورٹ کو دوسری درخواست دی، 17 اگست کو رجسٹرار آفس نے جے آئی ٹی رپورٹ فراہم کی۔

    انہوں نے کہا کہ والیم ایک سے والیم 9 تک 3 سیٹ فراہم کیے گئے۔ والیم 10 کی 4 تصدیق شدہ نقول بھی نیب کو فراہم کی گئیں۔ جو ریکارڈ رجسٹرار آفس سے ملا اسی روز نیب لاہور کے حوالے کیا۔

    گواہ نے مزید کہا کہ 25 اگست 2017 کو نیب تفتیشی افسر کے سامنے بیان ریکارڈ کروایا۔


    فلیگ شپ ریفرنس

    اس کے بعد احتساب عدالت میں فلیگ شپ ریفرنس کی سماعت کی گئی جس میں قطری شہزادے شیخ حماد بن جاسم کے سر بہ مہر خط کی تفصیلات پیش کی گئیں۔

    خط کی تفصیلات پیش کرنے والے وزارت خارجہ کے ڈائریکٹر آفاق احمد کا کہنا تھا کہ 28 مئی 2017 کو قطری شہزادے کے سیکریٹری سفارتخانے آئے اور قطری شہزادے کی جانب سے سر بہ مہر خط سفارتخانے کے حوالے کیا۔

    ان کے مطابق 30 مئی کو خط سفارتخانے نے واجد ضیا کو بھجوایا، ’31 مئی کو جے آئی ٹی نے سیکریٹری خارجہ کو خط لکھا اور مجھے طلب کیا۔ سیکریٹری خارجہ کی ہدایت پر یکم جون کو پیش ہوا اور بیان ریکارڈ کروایا‘۔

    پیش کردہ دستاویزات پر نواز شریف کے وکیل خواجہ حارث نے اعتراض اٹھاتے ہوئے کہا کہ خط اس گواہ کو نہیں دفتر خارجہ کو لکھا گیا تھا جس پر گواہ نے جواب دیا کہ قطری شہزادے کے بند لفافے کو میں نےنہیں کھولا۔

    گواہوں کے بیانات کے بعد عدالت نے شریف خاندان کے خلاف نیب ریفرنسز کی مزید سماعت 3 جنوری تک ملتوی کردی۔ اگلی سماعت پر استغاثہ کے مزید 2 گواہان کو طلب کرلیا گیا۔

    عدالت نے گواہ تسلیم خان اور یاسر شبیر کو بھی دوبارہ احتساب عدالت میں طلب کیا ہے۔


    یاد رہے کہ اس سے قبل شریف خاندان کے خلاف آخری سماعت 11 دسمبر کو ہوئی تھی جس میں ایون فیلڈ ریفرنس میں گواہ اسسٹنٹ ڈائریکٹر نیب عدیل اختر کا بیان قلمبند کیا گیا
    تھا۔ اسی سماعت پر خواجہ حارث نے گواہ پر جرح بھی مکمل کرلی تھی۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔

  • انتخابات 2018 میں بھی کپتان گلیوں میں کھیلتے نظر آئیں گے،کیپٹن (ر)صفدر

    انتخابات 2018 میں بھی کپتان گلیوں میں کھیلتے نظر آئیں گے،کیپٹن (ر)صفدر

    اسلام آباد : کیپٹن ریٹائرڈ صفدر کا کہنا ہے پاکستان کی سیاست نواز شریف کی ذات سے منسلک ہے، دو ہزار اٹھارہ کے انتخابات میں بھی کپتان گلیوں میں کھیلتے نظر آئیں گے، آرمی چیف کی سینیٹ کو بریفنگ اچھا شگون ہے۔

    تفصیلات کے مطابق سابق وزیراعظم نواز شریف کے داماد اور مسلم لیگ ن کے رہنما کیپٹن ریٹائرڈ صفدر نے احتساب عدالت میں پیشی کے موقع پر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ سیاست دان کو عدالت کی ضرورت نہیں ہوتی پاکستان کی سیاست نواز شریف کی ذات سے منسلک ہے۔

    عمران خان پر تنقید کرتے ہوئے کیپٹن (ر) صفدر کا کہنا تھا کہ دو ہزار اٹھارہ کے انتخابات میں بھی کپتان گلیوں میں کھیلتے نظر آئیں گے۔

    آرمی چیف کی سینیٹ میں بریفنگ کے حوالے سے انکا کہنا تھا کہ چیف کی سینیٹ کو بریفنگ اچھا شگون ہے ، قومی اسمبلی کو بھی ایسی بریفنگ دی جانی چاہئے۔


    مزید پڑھیں : عمران خان 2023 تک سڑکوں پرہی رہیں گے‘ کیپٹن صفدر


    یاد رہے کہ چند روز مسلم لیگ ن کے رہنما کیپٹن صفدر نے میڈیا گفتگو کرتے ہوئے کہا تھا کہ عمران خان سمجھتے ہیں عدالتیں، الیکشن کمیشن ان کےماتحت ہے، عمران خان لیڈرنہیں ہیں، آج بھی ایمپائر کےانتظارمیں ہیں۔

    صحافی نے سوال کیا کہ عمران خان کا تھرڈ ایمپائرکون ہے؟ جس پر کیپٹن صفدر نے جواب دیا کہ عمران خان کا ایمپائر ریٹائرڈ ہے، عمران خان بھول جائیں کہ ان کے نصیب میں اقتدار ہے، وہ 2023 تک سڑکوں پرہی رہیں گے۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔

  • اثاثہ جات ریفرنس: اسحاق ڈار کے خلاف  سماعت21 دسمبرتک ملتوی

    اثاثہ جات ریفرنس: اسحاق ڈار کے خلاف سماعت21 دسمبرتک ملتوی

    اسلام آباد: احتساب عدالت میں اسحاق ڈار کے خلاف اثاثہ جات ریفرنس میں چار گواہوں کے بیان قلمبند کرلیے گئے جبکہ سماعت 21 دسمبرتک ملتوی کردی گئی۔

    تفصیلات کے مطابق اسلام آباد میں احتساب عدالت کے جج محمد بشیر اسحاق ڈار کے خلاف اثاثہ جات ریفرنس کی سماعت کی۔

    اسحاق ڈار کے ضامن احمد علی قدوسی کی جائیداد قرقی پرجواب جمع کرادیا، تفتیشی افسرنے عدالت کو بتایا کہ اسحاق ڈارضامن کی جائیداد قرقی کے لیے متعلقہ حکام کوخطوط لکھے۔

    تفتیشی افسر نے عدالت کو بتایا کہ خطوط کے جواب تاحال موصول نہیں ہوئے، جیسے ہی جواب موصول ہوں گے عدالت کو آگاہ کردیا جائے گا۔

    احتساب عدالت میں سماعت کے آغاز پر استغاثہ کے گواہ نجی بینک کے افسرفیصل شہزاد نے اپنا بیان ریکاڑد کروایا اور سابق وزیرخزانہ کی اہلیہ تبسم اسحاق ڈار کے اکاؤنٹس کی تفصیلات عدالت میں پیش کیں۔

    بعدازاں ڈائریکٹر قومی اسمبلی شیر دل خان نے عدالت میں اپنا بیان ریکارڈ کروایا اور بتایا کہ اسحاق ڈار این اے 95 لاہور سے 1993 میں منتخب ہوئے۔

    انہوں نے بتایا کہ اسحاق ڈارنے 16 دسمبر1993 کو بطور ایم این اے حلف اٹھایا، اسحاق ڈار4 نومبر1996 تک ایم این اے رہے۔

    گواہ شیردل خان نے عدالت کو بتایا کہ رکن قومی اسمبلی بننے والے کو تنخواہ کی ادائیگی شروع ہوجاتی ہے، 1993 میں اسحاق ڈار 14 ہزار ماہوار تنخواہ لیتے تھے۔

    شیردل خان نے کہا کہ اسحاق دار دوسری مرتبہ این اے 97 سے رکن اسمبلی منتخب ہوئے اور 15 جنوری 1997 کو حلف اٹھایا جبکہ 5 فروری 1997 کو وہ وزیربن گئے۔

    ڈائریکٹر قومی اسمبلی شیر دل خان نے عدالت کو بتایا، اسحاق ڈار دوسری مرتبہ این اے 97 سے رکن اسمبلی منتخب ہوئے اور 15 جنوری 97 کو حلف اٹھایا، جبکہ 5 فروری 1997 کو وہ وزیر بن گئے۔

    استغاثہ کے گواہ شیر دل خان کے بعد تیسرے گواہ ڈپٹی ڈائریکٹر کامرس قمرزمان نے بیان ریکارد کراویا اور عدالت کو بتایا کہ 1997میں اسحاق ڈاربورڈآف انویسٹمنٹ کے انچارج مقررہوئے۔

    قمر زمان نے کہا کہ 11جولائی1997 میں اسحاق کو وزرات تجارت کا قلمدان سونپا گیا جبکہ 1998میں اسحاق ڈارکو وزارت خزانہ کے اکنامک افیئرزکی ذمہ داریاں سونپی گئیں۔

    گواہ نے عدالت کو بتایا کہ 16ا کتوبر1999 کونواز شریف کی برطرفی کا نوٹیفکیشن جاری ہوا، 1999میں اسحاق ڈارسمیت کابینہ کے دیگروزیروں کوروک دیا گیا۔

    ڈپٹی ڈائریکٹر کامرس نے بتایا کہ 2008 کو اسحاق ڈارکا وزیرخزانہ ریونیواکنامک افیئرزنوٹیفکیشن جاری ہوا، 13ستمبر 2008 کواسحاق ڈارکا بطوروزیراستعفیٰ قبول کیا گیا۔

    گواہ نے عدالت کو بتایا کہ 2013 میں اسحاق ڈارکواکنامک افیئرزاورخزانہ کا وزیربنایا گیا اور انہیں پرائیویٹائزیشن کی ذمہ داریاں بھی سونپی گئیں۔

    استغاثہ کے گواہ قمر زمان نے بتایا کہ 2017 میں اسحاق ڈارسمیت کابینہ کوکام سے روک دیا گیا، 2017 میں ہی اسحاق ڈارنے پھروزیرخزانہ کا قلمدان سنبھالا۔

    گواہ نے عدالت کو بتایا کہ تمام نوٹیفکیشن کی اصل کاپیاں دستیاب ہیں، ایڈیشنل ڈائریکٹراسٹاف نیب لاہورکودستاویزات کی کاپیاں ارسال کردیں۔

    قمرزمان نے عدالت کو بتایا کہ خود پیش ہوکرتفتیشی افسر نادرعباس کوبیان ریکارڈرکرایا، عدالت نے دستاویزات پر موجود دستخط اورانگوٹھے کے نشان کی تصدیق کرائی۔

    استغاثہ کے چوتھے گواہ ڈپٹی سیکریٹری کابینہ ڈویژن واصف حسین نے بیان ریکارڈ کرواتے ہوئے عدالت میں اسحاق ڈار کی بطوروزیراوردیگر تعیناتیوں کا ریکارڈ پیش کردیا۔

    خیال رہے کہ گزشتہ سماعت پر استغاثہ کے گواہ عظیم طارق خان نے اسحاق ڈار اور ان کی فیملی کے 3بینک اکاؤنٹ کی تفصیلات عدالت میں پیش کیں تھی۔

    گواہ عبدالرحمن نے بھی احتساب عدالت میں اسحاق ڈار کی 2005 سے2017 تک آمدن کا ریکارڈ فراہم کیا تھا۔


    عدالت کا اسحاق ڈارکےضامن کی منقولہ جائیداد قرق کرنےکا حکم


    عدالت نے اسحاق ڈار کے ضامن احمد علی قدوسی کی منقولہ جائیدار قرق کرنے کا حکم دیتے ہوئے رپورٹ 18 دسمبر تک جمع کرانےکا حکم دیا تھا۔

    خیال رہے کہ اسحاق ڈار کے ضامن احمد علی قدوسی کو آج 50 لاکھ روپے کے زرِ ضمانت جمع کرانے تھے جو جمع نہ کرانے پرعدالت نے جائیداد کی قرقی کا حکم دیا تھا۔

    یاد رہے کہ گزشتہ سماعت پر نیب پراسیکیوٹر نے آئندہ سماعت پر9 گواہوں کو پیش کرنے کی استدعا کی تھی تاہم عدالت نے5 گواہوں کو طلبی کے لیے سمن جاری کیے تھے۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں ۔

  • نا اہل وزیراعظم نوازشریف لاہورپہنچ گئے

    نا اہل وزیراعظم نوازشریف لاہورپہنچ گئے

    لاہور: نا اہل سابق وزیراعظم اور مسلم لیگ ن کے صدر میاں محمد نوازشریف لندن سے لاہور پہنچ گئے۔

    تفصیلات کے مطابق نا اہل سابق وزیراعظم اور مسلم لیگ ن کے صدر میاں محمد نوازشریف لندن سے پی آئی اے کی پرواز پی کے758 سے لاہور پہنچ گئے۔

    سابق وزیراعظم نوازشریف کے ہمراہ ان کی صاحبزادی مریم نواز بھی لاہور پہنچیں ہیں۔

    خیال رہے کہ احتساب عدالت نے نیب ریفرنسز کی سماعت کے سلسلے میں نا اہل وزیراعظم نوازشریف کو حاضری سے ایک ہفتے کے لیے اسثنیٰ دیا تھا جس کے بعد وہ لندن روانہ ہوگئے تھے۔


    عمران خان نااہلی کیس: نواز شریف نے ملک گیرتحریک چلانے کا اعلان کردیا


    یاد رہے کہ گزشتہ روز سابق نااہل وزیر اعظم میاں نواز شریف کا کہنا تھا کہ کل کے فیصلے نے ہماری بات سچ ثابت کردی، فیصلے کے خلاف ملک میں بھرپور احتجاجی تحریک چلائیں گے۔


    شریف خاندان کےخلاف نیب ریفرنسزکی سماعت 19 دسمبر تک ملتوی


    ‌واضح رہے کہ 11 دسمبرکو احتساب عدالت نے شریف خاندان کے خلاف نیب ریفرنسز کی سماعت 19 دسمبر تک ملتوی کرتے ہوئے آئندہ سماعت پر نوازشریف، مریم نواز، کیپٹن(ر) صفدرکوطلب کیا ہے۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔

  • عدالت کا اسحاق ڈارکےضامن کی منقولہ جائیداد قرق کرنےکا حکم

    عدالت کا اسحاق ڈارکےضامن کی منقولہ جائیداد قرق کرنےکا حکم

    اسلام آباد : احتساب عدالت نے سابق وزیرخزانہ اسحاق ڈار کے خلاف آمدن سے زائد اثاثہ جات ریفرنس کی سماعت 18 دسمبر تک ملتوی کردی۔

    تفصیلات کے مطابق اسلام آباد میں احتساب عدالت کے جج محمد بیشرنے اسحاق ڈار کے خلاف آمدن سے زائد اثاثہ جات ریفرنس کی سماعت کی۔

    عدالت میں سماعت کے دوران استغاثہ کے گواہ محمد عظیم عدالت میں پیش ہوئے اور اپنا بیان ریکارڈ کروایا جبکہ دوسرے گواہ فیصل شہزاد اپنی بہن کی شادی کی وجہ سے پیش نہ ہوسکے۔

    عظیم طارق خان اسحاق ڈار اور ان کی فیملی کے 3بینک اکاؤنٹ کی تفصیل پیش کیں اور بتایا کہ نیب نے اگست 2017 میں اسحاق ڈارکے اکاؤنٹ کی تفصیل مانگی تھی۔

    استغاثہ کے گواہ نے کہا کہ اسحاق ڈار کا پہلا اکاؤنٹ اکتوبر2001 سےاکتوبر 2012 کے درمیان کھولا گیا جبکہ دوسرا اکاؤنٹ اگست 2012 سے دسمبر 2016 کے درمیان کھولا گیا۔

    عظیم خان نے عدالت کو بتایا کہ تیسرا اکاؤنٹ جنوری 2017 سے اگست 2017 کے درمیان فعال رہا۔

    استغاثہ کے گواہ نے تمام اکاؤنٹس کی کمپیوٹرائزڈ تفصیلات عدالت میں پیش کیں، ہجویری ہولڈنگ کمپنی کے اکاؤنٹ کی تفصیلات بھی ریکارڈ کا حصہ ہے۔

    اسحاق ڈار اور ان کی اہلیہ کے نام پر لاکر کا ریکارڈ بھی احتساب عدالت میں پیش کردیا گیا۔

    دوسری جانب احتساب عدالت نے مسعود غنی اور گواہ عبدالرحمن کو بھی ریکارڈ سمیت آج دوبارہ پیشی کا حکم دیا تھا جن کا بیان پہلے ہی ریکارڈ کیا جا چکا ہے۔

    گواہ عبدالرحمن نے اسحاق ڈار کی 2005 سے2017 تک آمدن کا ریکارڈ فراہم کردیا جس کے بعد عدالت نے گواہ عبدالرحمن اور مسعود غنی کو جانے کی اجازت دے دی۔

    نیب پراسیکیوٹر نے آئندہ سماعت پر9 گواہوں کو پیش کرنے کی استدعاکی تاہم عدالت نے5 گواہوں کو طلبی کے لیے سمن جاری کردیے۔

    علاوہ ازیں احتساب عدالت نے آج اسحاق ڈار کے ضامن احمد علی قدوسی کو طلب کررکھا تھا، سماعت کے آغاز پر جب انہیں طلب کیا گیا تو وہ غیرحاضر تھے۔

    عدالت نے اسحاق ڈار کے ضامن احمد علی قدوسی کی منقولہ جائیدار قرق کرنے کا حکم دیتے ہوئے رپورٹ 18 دسمبر تک جمع کرانےکا حکم دیا اور سماعت بھی 18 دسمبر تک ملتوی کردی۔

    خیال رہے کہ اسحاق ڈار کے ضامن احمد علی قدوسی کو آج 50 لاکھ روپے کے زرِ ضمانت جمع کرانے تھے جو جمع نہ کرانے پرعدالت نے جائیداد کی قرقی کا حکم دیا۔


    آمدن سے زائد اثاثہ جات ریفرنس کیس ، اسحاق ڈار اشتہاری قرار


    یاد رہے کہ تین روز قبل احتساب عدالت نے آمدن سے زائد اثاثہ جات ریفرنس کیس میں سابق وفاقی وزیر خزانہ اسحاق ڈار کو اشتہاری قرار دے دیا تھا۔

    احتساب عدالت نے اسحاق ڈار کے ضامن کو50 لاکھ روپے زرضمانت 3 دن میں جمع کرانے کا حکم دیتے ہوئے کہا تھا کہ زرضمانت جمع نہ کرانے پر جائیداد ضبط کرلی جائے گی۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں ۔

  • اسحاق ڈارکی احتساب عدالت میں استثنیٰ کیلئےمتفرق درخواست مسترد

    اسحاق ڈارکی احتساب عدالت میں استثنیٰ کیلئےمتفرق درخواست مسترد

    اسلام آباد: اسلام آباد ہائیکورٹ نےاسحاق ڈارکی احتساب عدالت میں استثنیٰ کیلئے متفرق درخواست مسترد کر دی۔

    تفصیلات کے مطابق اسحاق ڈار کے ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری کیخلاف درخواست پر سماعت اسلام آباد ہائیکورٹ کے جسٹس اطہر من اللہ اور جسٹس میاں گل حسن نے کی۔

    اسلام آباد ہائیکورٹ نے نیب کو نوٹس جاری کر دیئے اور ایک ہفتے میں جواب طلب کرلیا۔

    سماعت کے دوران وکیل اسحاق ڈار نے اپنے دلائل میں کہا کہ اسحاق ڈار نے ٹرائل کورٹ کی جانب سے مفرور قرار دینے کو بھی چیلنج کیا ہے، اسحاق ڈار نمائندے کے ذریعے ٹرائل کا حصہ بننا چاہتے ہیں، اسحاق ڈار صحت کی خرابی کے باعث احتساب عدالت پیش نہیں ہوسکتے، طبیعت خراب ہونے سے پہلےاسحاق ڈار باقاعدگی سے پیش ہوتے تھے۔

    وکیل کا کہنا تھا کہ فرد جرم عائد ہونے پر اشتہاری قرار دینے تک 30دن کا وقت ہوتاہے، 30 دن کو کم کر کے 10 روز کیا گیا ہے۔

    جسٹس اطہرمن اللہ کا وکیل سے استفسار کہ کیا 541اےکی درخواست احتساب عدالت میں دی، اسحاق ڈارکی واپسی کب تک ہے، جس کے جواب میں وکیل اسحاق ڈار کا کہنا تھا کہ 10 سے 15روز میں اسحاق ڈار واپس آ سکتے ہیں، ڈاکٹرز اجازت دیں تو اسحاق ڈار واپس آئیں گے۔


    مزید پڑھیں : آمدن سے زائد اثاثہ جات ریفرنس کیس ، اسحاق ڈار اشتہاری قرار


    جسٹس میاں گل حسن نے اپنے ریمارکس میں کہا کہ آپ اسحاق ڈار کی آمد کو ڈاکٹرز کی اجازت سےمشروت نہ کریں، درخواست گزار واپس آنے کوتیار نہ ہو تو ریلیف کیسے دے دیں، اسحاق ڈار کے واپسی کا صحیح وقت دیا جائے۔

    جسٹس اطہر من اللہ کا کہنا تھا کہ ابھی تک ڈاکٹرز نے وقت نہیں دیا، کیاہم یہ سمجھیں کہ وہ لامحدودوقت کیلئےنہیں آئیں گے۔

    اسحاق ڈار کے وکیل نے کہا کہ 3سے 4ہفتےمیں واپسی کی امید ہے۔

    بعد ازاں اسلام آباد ہائیکورٹ نے کیس کی سماعت 20 دسمبر تک ملتوی کر دی۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔

  • شریف خاندان کےخلاف نیب ریفرنسزکی سماعت 19 دسمبر تک ملتوی

    شریف خاندان کےخلاف نیب ریفرنسزکی سماعت 19 دسمبر تک ملتوی

    اسلام آباد : احتساب عدالت میں سابق وزیراعظم نوازشریف ان کی صاحبزادی مریم نواز اور داماد کیپٹن صفدر کے خلاف نیب ریفرنسز کی سماعت 19 دسمبر تک ملتوی ہوگئی۔

    تفصیلات کے مطابق اسلام آباد میں احتساب عدالت کے جج محمد بیشرنے شریف خاندان کے نیب کی جانب سے دائر کیے گئے ریفرنسز کی سماعت کی۔

    عدالت میں سماعت کے آغازپرسابق وزیراعظم نوازشریف کے وکیل خواجہ حارث استغاثہ کے گواہ ملک طیب سے سوال کیا کہ کیا آپ کے پاس جو لوگ چیک لاتے تھےانہیں ذاتی طور پر جانتے ہیں۔

    ملک طیب نے جواب دیا کہ میں ان لوگوں کو ذاتی حیثیت میں نہیں جانتا جس پرنوازشریف کے وکیل نے کہا کہ آپ نے صرف دستیاب دستاویزات کو پڑھ کر بیان دے دیا۔

    استغاثہ کے گواہ ملک طیب نے کہا کہ میرے پاس جو ریکارڈ تھا اسی کے مطابق بیان دیا۔

    نوازشریف کے وکیل نے عدالت سے استدعا کی کہ استغاثہ کےگواہ آفاق احمد کے بیان کی کاپی فراہم کی جائے۔

    نیب کی جانب سے عدالت کو بتایا گیا کہ آفاق احمد کے بیان کی کاپی سپریم کورٹ میں جمع ہے، بیان کی کاپی فراہم کرنے کے لیے وقت دیا جائے۔

    دوسری جانب ایون فیلڈ ریفرنس میں گواہ اسسٹنٹ ڈائریکٹرنیب عدیل اختر کا بیان قلمبند کرلیا گیا، خواجہ حارث نے گواہ پرجرح بھی مکمل کرلی۔

    احتساب عدالت کے جج محمد بشیر نے کہا کہ آج کمرہ خالی خالی نظر آ رہا ہے، ایسا لگتا ہے سب عمران خان کی طرف گئے ہیں میڈیا والے بھی کم ہی نظر آ رہے ہیں۔

    عدالت نے شریف خاندان کے خلاف تینوں ریفرنسزکی سماعت 19دسمبرتک ملتوی کرتے ہوئے آئندہ سماعت پر نوازشریف، مریم نواز، کیپٹن(ر) صفدرکوطلب کرلیا۔

    خیال رہے کہ گزشتہ سماعت پر نوازشریف کی معاون وکیل نے کہا تھا کہ نورین شہزاد اپنے ادارے کا اتھارٹی لیٹرپیش کرنے میں ناکام رہیں، ان کی دستاویزات کوریکارڈ کا حصہ نہیں بنایا جاسکتا، دستاویزات کوریکارڈ سےخارج کیا جائے۔


    نوازشریف کےمختلف بینک اکاؤنٹس کی تفصیلات عدالت میں پیش


    عدالت نے عائشہ حامد کی درخواست کو خارج کرتے ہوئے نورین شہزاد کی دستاویزات کو ریکارڈ کا حصہ بنالیا گیا تھا۔

    استغاثہ کے گواہ ملک طیب کی جانب سے نوازشریف کے مختلف بینک اکاؤنٹس کی تفصیلات عدالت میں پیش کیں تھی۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔