Tag: احتساب عدالت

  • احتساب عدالت میں شریف خاندان 28 نومبر کو دوبارہ طلب

    احتساب عدالت میں شریف خاندان 28 نومبر کو دوبارہ طلب

    اسلام آباد: سابق وزیر اعظم نواز شریف، ان کی بیٹی مریم صفدر اور داماد کیپٹن صفدر احتساب عدالت میں پیش ہوگئے جہاں ان کے خلاف نیب ریفرنسز کی سماعت کی جائے گی۔

    تفصیلات کے مطابق شریف خاندان کے خلاف نیب ریفرنسزکی احتساب عدالت میں سماعت ہورہی ہے۔ احتساب عدالت کے جج محمد بشیر کیس کی سماعت کر رہے ہیں۔

    پیشی کے لیے نواز شریف، ان کی دختر مریم نواز، اور داماد کیپٹن (ر) صفدر احتساب عدالت میں پیش ہوگئے ہیں۔ نواز شریف کے وکیل خواجہ حارث بھی احتساب عدالت میں موجود ہیں۔

    گزشتہ سماعت پر نواز شریف کی جانب سے ایک ہفتے کی حاضری سے استثنیٰ کی درخواست بھی دائر کی گئی۔ درخواست میں کہا گیا کہ اہلیہ کے علاج کے لیے لندن جانا ہے، غیر موجودگی میں ان کے نمائندے ظافر خان پیش ہوں گے۔

    دوسری جانب مریم نواز نے بھی نمائندہ مقرر کرنے اور حاضری سے استثنیٰ کی درخواست دائر کی تھی۔

    نیب کی جانب سے استثنیٰ کی مخالفت کی گئی تاہم عدالت نے حاضری سے استثنیٰ کی دونوں درخواستوں کو منظور کرتے ہوئے نواز شریف کو 7 روز جبکہ مریم نواز کو 1 ماہ کا استثنیٰ دے دیا۔

    نواز شریف استثنیٰ ختم ہونے کے بعد جبکہ مریم نواز عدالتی استثنیٰ ملنے کے باوجود عدالت میں پیش ہوئی ہیں۔


    حاضری سے استثنیٰ کی درخواستوں میں تبدیلی کی درخواست

    آج کی سماعت میں نواز شریف اور مریم نواز کی جانب سے حاضری سے استثنیٰ کی درخواستوں میں تبدیلی کی درخواست دائر کردی گئی ہے۔

    مریم نواز نے ایک ماہ کی حاضری سے استثنیٰ کی مدت میں تبدیلی کی درخواست جمع کرائی۔ ان کا کہنا ہے کہ حاضری سے استثنیٰ کی مدت 5 دسمبر سے 5 جنوری کی جائے۔


    خواجہ حارث اور نیب پراسیکیوٹر میں گرما گرمی

    احتساب عدالت میں سماعت کے دوران نواز شریف کے وکیل خواجہ حارث اور نیب پراسیکیوٹر میں گرما گرمی ہوگئی۔ نیب پراسیکیوٹر کا کہنا تھا کہ گواہ کو کنفیوژ کیا جا رہا ہے۔

    خواجہ حارث نے کہا کہ یہ بے جا مداخلت کرتے ہیں، مجھے اعتراض ہے جب تک گواہ نہ بولے یہ کیوں لقمہ دیتے ہیں جس پر جج محمد بشیر نے دونوں کی سرزنش کرتے ہوئے کہا کہ آپ نے لڑنا ہے تو پھر میں چلا جاتا ہوں۔

    آج کی سماعت میں شریف خاندان کے خلاف آر آئی اے اے بارکر جیلٹ لا فرم سے تعلق رکھنے والے دو نئے گواہان محمد رشید اور مظہر رضا خان بنگش نے ایون فیلڈ ریفرنس کے حوالے سے اپنے بیانات ریکارڈ کروائے۔

    آج استغاثہ کے ایک اور گواہ ملک طیب کا مکمل بیان ریکارڈ نہ ہوسکا۔ احتساب عدالت میں العزیزیہ ریفرنس کی سماعت27 نومبر تک جبکہ ایون فیلڈ پراپرٹی، فلیگ شپ انویسٹمنٹ ریفرنس کی سماعت 28 نومبر تک ملتوی کردی گئی ۔28 نومبر کو نواز شریف، مریم نواز اور کیپٹن (ر) صفدر کو ایک بار پھر طلب کیا گیا ہے۔

    عدالت نے 28 نومبر کو مزید 2 گواہ مختار احمد اور عمردراز کو بھی طلب کرلیا۔


    کب کیا ہوا؟

    یاد رہے کہ 19 اکتوبر کو احتساب عدالت نے ایون فیلڈ ریفرنس میں نواز شریف، مریم نواز اور کیپٹن ریٹائرڈ صفدر پر فرد جرم عائد کی تھی جبکہ اسی روز عزیزیہ اسٹیل ریفرنس میں بھی نواز شریف پر فرد جرم عائد کردی گئی۔

    بعد ازاں عدالت کا وقت ختم ہونے کے باعث اس سے اگلے روز 20 اکتوبر کو فلیگ شپ انویسٹمنٹ ریفرنس میں بھی نامزد ملزم نواز شریف پر فرد جرم عائد کردی گئی۔

    تاہم نواز شریف نے احتساب عدالت کی جانب سے تین ریفرنسز یکجا کرنے کی درخواستیں مسترد کرنے کا فیصلہ اسلام آباد ہائیکورٹ میں چیلنج کر دیا تھا جسے سماعت کے لیے منظور کرلیا گیا تھا۔

    نیب میں سماعت کے موقع پر نواز شریف کے وکلا کا کہنا تھا کہ ہائیکورٹ کے تفصیلی فیصلے تک یہ کیس مزید نہیں چل سکتا، ہائیکورٹ نے 2 درخواستیں دوبارہ سننے کے احکامات جاری کیے تھے۔

    نواز شریف نے تینوں ریفرنس یکجا کرنے کی ایک اور درخواست احتساب عدالت میں بھی دائر کی تھی جسے 8 نومبر کو مسترد کرتے ہوئے نواز شریف پر ایک بار پھر فرد جرم عائد کردی گئی تھی۔

    نواز شریف پر فرد جرم لندن فلیٹس، العزیزیہ اسٹیل مل اور فلیگ شپ انویسٹمنٹ میں دوبارہ عائد کی گئی۔ دوسری جانب مریم نواز اور کیپٹن صفدر کی فرد جرم میں ترمیم کرتے ہوئے کیلبری فونٹ سے متعلق سیکشن 3 اے فرد جرم سے بھی نکال دی گئی تھی۔

    اس کے چند روز بعد سابق وزیر اعظم نواز شریف نے احتساب عدالت کا 3 ریفرنسز یکجا نہ کرنے کا 8 نومبر کا فیصلہ ایک بار پھر اسلام آباد ہائیکورٹ میں چیلنج کردیا جس کے بعد ہائیکورٹ نے احتساب عدالت کو نوٹس جاری کردیے تھے جبکہ ہائیکورٹ میں کیس کی سماعت تاحال جاری ہے۔

    نیب عدالت میں 15 نومبر کو ہونے والی سماعت میں شریف خاندان کا فرد جرم عائد ہونے کے بعد باقاعدہ ٹرائل شروع ہوگیا تھا۔

    سماعت میں استغاثہ کے 2 گواہوں ایون فیلڈ اپارٹمنٹ میں سیکیورٹی اینڈ ایکسچینج کمیشن کی اہلکار سدرہ منصور اور العزیزیہ اسٹیل ملز ریفرنس میں گواہ جہانگیر احمد نے بیان ریکارڈ کروایا تھا۔

    اسی سماعت پر نواز شریف نے عدالت سے حاضری کی ایک ہفتے کی جبکہ جبکہ مریم نواز نے ایک ماہ کی استثنیٰ کی درخواست کی تھی جسے منظور کرلیا گیا تھا۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔

  • اسحاق ڈار کے ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری، غیرحاضری پرمچلکے ضبط ہوں گے

    اسحاق ڈار کے ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری، غیرحاضری پرمچلکے ضبط ہوں گے

    اسلام آباد : احتساب عدالت کے جج محمد بشیر نے وفاقی وزیر خزانہ اسحاق ڈار کے ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری سے متعلق تحریری حکم نامہ جاری کردیا.

    تفصیلات کے مطابق احتساب عدالت کے جج محمد بشیر نے 3 صفحات پرمشتمل حکم نامہ جاری کیا ہے جس میں کہا گیا ہے کہ اسحاق ڈار کی صحت سے متعلق میڈیکل رپورٹ پیش نہیں کی گئی پہلے ڈاکٹر کرسٹوفر بیکر اور پھر ڈاکٹررنجیت کی رپورٹس جمع کرائی گئی ہیں.

    جس میں سے ایک رپورٹ انجیوگرافی اور دوسری رپورٹ دل کی شریان سے متعلق تھی جب کہ 6 نومبر کو تیار ہونے والی بھارتی ڈاکٹر رنجیت کی جمع کرائی گئی رپورٹ بھی نئی نہیں ہے.

    احتساب عدالت جج نے کہا کہ ان حقائق کو مد نظر رکھتے ہوئے وفاقی وزیر خزانہ اسحاق ڈار کی حاضری سے استثنیٰ کی درخواست کو تسلیم نہیں کیا جاسکتا، ملزم جان بوجھ کرعدالت کے سامنے پیش نہیں ہو رہا چنانچہ اسحاق ڈار کے ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری کردیئے گئے ہیں.

    حکم نامے کے متن کے مطابق ضامن نے آئندہ سماعت پر ملزم کو پیش نہ کیا تو مچلکے ضبط ہوں گے جب کہ پراسیکیوٹر نیب نے وفاقی وزیر اسحاق ڈار کو اشتہاری قرار دینے کی کارروائی شروع کرنے کی استدعا بھی کی ہے.


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔

  • احتساب عدالت میں نواز شریف اور مریم نواز کی حاضری سے استثنیٰ کی درخواست منظور

    احتساب عدالت میں نواز شریف اور مریم نواز کی حاضری سے استثنیٰ کی درخواست منظور

    اسلام آباد: سابق وزیر اعظم نواز شریف، ان کی بیٹی مریم صفدر اور داماد کیپٹن صفدر احتساب عدالت میں پیش ہوئے جہاں نواز شریف اور مریم نواز کی جانب سے دائر حاضری سے استثنیٰ کی درخواستیں منظور کرلی گئیں۔

    گزشتہ سماعت پر نواز شریف کی تینوں ریفرنسز یکجا کرنے کی درخواست مسترد کردی گئی اور نواز شریف پر تینوں ریفرنس میں دوبارہ باضابطہ فرد جرم عائد کردی گئی۔

    آج کی سماعت میں شریف خاندان کے خلاف نیب ریفرنسز میں باقاعدہ ٹرائل کا آغاز ہوگیا۔ عدالت نے استغاثہ کے 2 گواہوں کو بھی طلبی کے سمن جاری کر رکھے تھے۔

    سب سے پہلے ایون فیلڈ اپارٹمنٹ میں گواہ سیکیورٹی اینڈ ایکسچینج کمیشن کی اہلکار سدرہ منصور نے بیان قلمبند کروایا۔ انہوں نے بتایا کہ نیب کو حدیبیہ پیپر ملزکی سنہ 2000 سے 2005 تک کی آڈٹ رپورٹ پیش کیں، ساتھ ہی سدرہ نے ریکارڈ کی دستاویزات بھی عدالت میں پیش کردیں۔

    وکلا صفائی خواجہ حارث اور امجد پرویز نے گواہ پر جرح کی اور دستاویزات پر اعتراض اٹھاتے ہوئے کہا کہ دستاویزات فوٹو کاپیاں ہیں اصل نہیں، جس پر نیب پراسیکیوٹر نے بیان میں کہا کہ نیب آرڈیننس کے مطابق فوٹو کاپیاں ہی ضروری ہوتی ہیں۔

    سدرہ منصور کے بیان اور جرح کے بعد العزیزیہ اسٹیل ملز ریفرنس میں گواہ جہانگیر احمد نے بیان ریکارڈ کروایا۔


    نواز شریف اور مریم نواز کی حاضری سے استثنیٰ کی درخواست

    آج سماعت میں نواز شریف کی جانب سے 20 نومبر سے ایک ہفتے کی حاضری سے استثنیٰ کی درخواست بھی دائر کی گئی۔ درخواست میں کہا گیا کہ اہلیہ کے علاج کے لیے لندن جانا ہے، غیر موجودگی میں ان کے نمائندے ظافر خان پیش ہوں گے۔

    دوسری جانب مریم نواز نے بھی نمائندہ مقرر کرنے اور حاضری سے استثنیٰ کی درخواست دائر کردی۔

    نیب کی جانب سے استثنیٰ کی مخالفت کی گئی تاہم عدالت نے حاضری سے استثنیٰ کی دونوں درخواستوں کو منظور کرتے ہوئے نواز شریف کو 7 روز جبکہ مریم نواز کو 1 ماہ کا استثنیٰ دے دیا۔

    کیس کی مزید سماعت 22 نومبر تک ملتوی کردی۔


    کب کیا ہوا؟

    یاد رہے کہ 19 اکتوبر کو احتساب عدالت نے ایون فیلڈ ریفرنس میں نواز شریف، مریم نواز اور کیپٹن ریٹائرڈ صفدر پر فرد جرم عائد کی تھی جبکہ اسی روز عزیزیہ اسٹیل ریفرنس میں بھی نواز شریف پر فرد جرم عائد کردی گئی۔

    بعد ازاں عدالت کا وقت ختم ہونے کے باعث اس سے اگلے روز 20 اکتوبر کو فلیگ شپ انویسٹمنٹ ریفرنس میں بھی نامزد ملزم نواز شریف پر فرد جرم عائد کردی گئی۔

    تاہم نواز شریف نے احتساب عدالت کی جانب سے تین ریفرنسز یکجا کرنے کی درخواستیں مسترد کرنے کا فیصلہ اسلام آباد ہائیکورٹ میں چیلنج کر دیا تھا جسے سماعت کے لیے منظور کرلیا گیا تھا۔

    گزشتہ سماعت پر نواز شریف کے وکلا کا کہنا تھا کہ ہائیکورٹ کے تفصیلی فیصلے تک یہ کیس مزید نہیں چل سکتا، ہائیکورٹ نے 2 درخواستیں دوبارہ سننے کے احکامات جاری کیے تھے۔

    نواز شریف نے تینوں ریفرنس یکجا کرنے کی ایک اور درخواست احتساب عدالت میں بھی دائر کی تھی جسے گزشتہ سماعت یعنی 8 نومبر کو مسترد کرتے ہوئے نواز شریف پر ایک بار پھر فرد جرم عائد کردی گئی تھی۔

    نواز شریف پر فرد جرم لندن فلیٹس، العزیزیہ اسٹیل مل اور فلیگ شپ انویسٹمنٹ میں دوبارہ عائد کی گئی۔ دوسری جانب مریم نواز اور کیپٹن صفدر کی فرد جرم میں ترمیم کرتے ہوئے کیلبری فونٹ سے متعلق سیکشن 3 اے فرد جرم سے بھی نکال دی گئی تھی۔

    گزشتہ روز سابق وزیر اعظم نواز شریف نے احتساب عدالت کا 3 ریفرنسز یکجا نہ کرنے کا 8 نومبر کا فیصلہ ایک بار پھر اسلام آباد ہائیکورٹ میں چیلنج کردیا جس کے بعد ہائیکورٹ نے احتساب عدالت کو نوٹس جاری کردیے تھے۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔

  • نواز شریف کی تینوں ریفرنسز یکجا کرنے کی درخواست پر فیصلہ محفوظ، کل سنایا جائے گا

    نواز شریف کی تینوں ریفرنسز یکجا کرنے کی درخواست پر فیصلہ محفوظ، کل سنایا جائے گا

    اسلام آباد: سابق وزیر اعظم نواز شریف، ان کی بیٹی مریم صفدر اور داماد کیپٹن صفدر احتساب عدالت میں پیشی کے بعد عدالت سے روانہ ہوگئے جبکہ عدالت نے نواز شریف کی تینوں ریفرنسز یکجا کرنے کی درخواست پر فیصلہ محفوظ کرلیا جو کل سنایا جائے گا۔

    تفصیلات کے مطابق شریف خاندان غیر قانونی اثاثے بنانے کے خلاف دائر ریفرنسز کے سلسلے میں احتساب عدالت پہنچا۔ اسلام آباد کی احتساب عدالت کے جج محمد بشیر، شریف خاندان کے خلاف بیرون ملک جائیدادوں سے متعلق ریفرنسز کی سماعت کر رہے ہیں۔

    گزشتہ سماعت پر نواز شریف کے خلاف تینوں ریفرنسز یکجا کرنے کی درخواست پر آج دلائل دیے گئے جن کا فیصلہ کل سنایا جائے گا۔۔

    یاد رہے کہ 19 اکتوبر کو احتساب عدالت نے ایون فیلڈ ریفرنس میں نواز شریف، مریم نواز اور کیپٹن ریٹائرڈ صفدر پر فرد جرم عائد کی تھی جبکہ اسی روز عزیزیہ اسٹیل ریفرنس میں بھی نواز شریف پر فرد جرم عائد کردی گئی۔

    بعد ازاں عدالت کا وقت ختم ہونے کے باعث اس سے اگلے روز 20 اکتوبر کو فلیگ شپ انویسٹمنٹ ریفرنس میں بھی نامزد ملزم نواز شریف پر فرد جرم عائد کردی گئی۔

    تاہم نواز شریف نے احتساب عدالت کی جانب سے تین ریفرنسز یکجا کرنے کی درخواستیں مسترد کرنے کا فیصلہ اسلام آباد ہائیکورٹ میں چیلنج کر دیا تھا جسے سماعت کے لیے منظور کرلیا گیا تھا۔

    نواز شریف کے وکیل خواجہ حارث بھی عدالت میں پیش ہوئے۔ نواز شریف کے وکلا کا کہنا تھا کہ ہائیکورٹ کے تفصیلی فیصلے تک یہ کیس مزید نہیں چل سکتا، ہائیکورٹ نے 2 درخواستیں دوبارہ سننے کے احکامات جاری کیے تھے۔

    ان کے مطابق عبوری حکم کی آئینی اہمیت نہیں، تفصیلی فیصلے کا انتظار کیا جائے۔


    ریفرنس کی سماعت

    شریف خاندان کے خلاف ریفرنسز کی احتساب عدالت میں سماعت کے دوران نواز شریف پر دوبارہ فردجرم عائد کرنے سے متعلق نئی درخواست دائر کردی گئی۔

    اس موقع پر نواز شریف کے وکیل خواجہ حارث نے کہا کہ تینوں ریفرنسز کو 1 ریفرنس بنا کر فائل کرنا چاہیئے۔ اثاثوں کی تعداد اور اثاثے بنانے کا ٹائم فریم بھی ایک ہی ہے جبکہ گواہان بھی مشترک ہیں۔

    انہوں نے استدعا کی کہ عدالت ایک ہی فرد جرم عائد کر دے۔

    خواجہ حارث نے نیٹو کنٹینرز کیس کا حوالہ بھی پیش کیا اور کہا کہ نیٹو کنٹینرز کیس میں 49 ریفرنس یکجا کر کے ایک ٹرائل چلایا گیا تھا۔

    احتساب عدالت کے جج محمد بشیر نے کہا کہ آپ کہتے ہیں کہ ریفرنسز 3 ہوں گے مگر چارج ایک ہی فریم کیا جائے جس پر خواجہ حارث نے کہا کہ ایک ہی الزام پر متعدد ریفرنسز پر شفاف ٹرائل نہیں ہوسکتا۔

    بعد ازاں عدالت نے شریف خاندان کے خلاف ریفرنسز کی سماعت میں 10 منٹ کا وقفہ لیا۔ وقفے کے بعد نیب پراسیکیوٹر درخواست پر دلائل دیں گے۔

    عدالت نے نواز شریف، مریم نواز اور کیپٹن (ر) صفدر کو جانے کی اجازت دے دی جس کے بعد شریف خاندان احتساب عدالت سے روانہ ہوگیا۔

    اس سے قبل سماعت کے دوران نواز شریف کیس سننے کی بجائے مسلم لیگ ن کے رہنما آصف کرمانی کو ہدایات دیتے رہے۔ انہوں نے ساڑھے 12 بجے پارٹی اجلاس طلب کرنے سے متعلق احکامات دیے جس کے بعد آصف کرمانی ہدایت پرعمل در آمد کے لیے کورٹ روم سے باہر چلے گئے۔


    نیب پراسیکیوٹر کے دلائل

    وقفے کے بعد احتساب عدالت میں کیس کی سماعت دوبارہ شروع ہوئی جس میں نیب پراسیکیوٹر سردار مظفر نے دلائل دیے۔

    اپنے دلائل میں ان کا کہنا تھا کہ ایک سے زائد ملزمان پر سیکشن17 ڈی کا اطلاق نہیں ہوتا، عدالت نے دیکھنا ہے کیس میں17 ڈی کا اطلاق ہوتا ہے یا نہیں۔ نیب آرڈیننس کی یہ شق ایک فرد سے متعلق ہے۔

    ان کے مطابق لندن فلیٹس ریفرنس میں الگ جرم کا ارتکاب ہوا ہے، جرم بھی یکساں نہیں ہیں، ملزمان الگ الگ ہیں اور ٹرانزیکشن بھی مختلف ہیں۔

    انہوں نے کہا کہ سپریم کورٹ میں بھی یہی معاملہ زیر التوا ہے۔

    نیب کے دوسرے پراسیکیوٹر واثق ملک نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ فلیگ شپ میں مرکزی بے نامی دار حسن نواز ہے۔ عزیزیہ ریفرنس میں مرکزی بے نامی دار حسین نواز ہے۔

    انہوں نے کہا کہ مختلف جرائم اور مختلف ٹرانزیکشن کی بنیاد پر ریفرنس الگ کیے گئے۔ تینوں ریفرنس میں مرکزی ملزم ایک ہی ہے۔ ایک جوان ہوتا بچہ ملین ڈالر کی امپائر کھڑی نہیں کر سکتا۔ ہر جائیداد میں ہر شخص کا الگ کردار ہے۔

    واثق ملک نے اپنے دلائل میں کہا کہ العزیزیہ ریفرنس میں ہر ملزم کا الگ کردار ہے۔ فلیگ شپ ریفرنس میں صرف ایک ٹرانزیکشن آئی جبکہ العزیزیہ میں مختلف ٹرانزیکشن پاکستان آئیں۔ فرد جرم میں لکھا ہے کس نے کیا کام کیا۔

    انہوں نے کہا کہ گواہ مشترک ضرور ہیں لیکن ریکارڈ مختلف فراہم کرنا ہے، 2 ملزمان ایسے ہیں جو شامل ہی نہیں ہوئے۔ ایک ملزم کی درخواست پر کیس یکجا نہیں کیے جا سکتے۔

    نواز شریف کی تینوں ریفرنسز یکجا کرنے کی درخواست پر تمام دلائل مکمل ہوگئے جس کا فیصلہ محفوظ کرلیا گیا۔ عدالت کی جانب سے کہا گیا کہ کیس کا فیصلہ 3 بجے سنایا جائے گا تاہم تھوڑی دیر بعد عدالت نے سماعت کو کل تک ملتوی کردیا۔

    نیب پراسیکیوٹر کے مطابق کل اسحٰق ڈار کا بھی کیس ہے جبکہ جج کا کہنا تھا کہ اسحٰق ڈار اور نواز شریف کے مین کونسل ایک ہی ہے۔

    عدالت کے مطابق نوازشریف کی جانب سے آج دائر کی جانے والی نئی درخواست پر کارروائی بھی کل ہوگی۔


    ذرائع کے مطابق آج نواز شریف کو عدالت میں طلب نہیں کیا گیا تھا تاہم وہ ازخود عدالت میں پیش ہوئے ہیں۔

    شریف خاندان کی پیشی کے موقع پر احتساب عدالت کے باہر لیگی کارکنان اور وزرا بڑی تعداد میں جمع ہوئے۔ احتساب عدالت کے باہر نواز شریف کے حق میں نعرے لگائے گئے جبکہ عدالت کے باہر شریف خاندان کے حق میں بینرز بھی آویزاں ہیں۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔

  • شرجیل میمن نےگرفتاری کواحتساب عدالت میں چیلنج کر دیا

    شرجیل میمن نےگرفتاری کواحتساب عدالت میں چیلنج کر دیا

    کراچی: سابق وزیراطلاعات سندھ شرجیل میمن نے احتساب عدالت سے استدعا کی ہے کہ ان کی گرفتاری کو غیرقانونی اورحبس بے جا قرار دیا جائے۔

    تفصیلات کے مطابق سابق صوبائی وزیر شرجیل میمن اور دیگر ملزمان کو محکمہ اطلاعات سندھ میں پونے 6 ارب روپے کی کرپشن کے کیس کی سماعت کے لیے احتساب عدالت میں پیش کیا گیا۔

    عدالت میں سماعت کے دوران شرجیل میمن کے وکیل نے استدعا کی کہ ان کے موکل کی گرفتاری کوغیرقانونی اورحبس بے جا قرار دیا جائے کیونکہ 23 اکتوبر کو ان کی گرفتاری کے لیے وارنٹ جاری نہیں ہوئے۔

    نیب پراسیکیوٹر نے عدالت کو بتایا کہ وارنٹ پہلے جاری ہوچکے تھے، معطل وارنٹ درخواست ضمانت مسترد ہونے کے بعد بحال ہو گئے۔

    شرجیل میمن کے وکیل عامرنقوی ایڈووکیٹ نے کہا کہ اگر بات مانی جائے تو یہ دیگر 11 ملزمان کی غیرقانونی گرفتاری کا اعتراف ہے۔


    نیب کو مسلم لیگ ن سے محبت ہے‘ شرجیل میمن


    انہوں نے کہا کہ نیب کے اختیارات ہیں تو ملزمان کے بھی حقوق ہیں، گریڈ 20 کے سیکرٹری کو ہتھکڑیاں لگائی گئی ہیں۔

    شرجیل مین کے وکیل نے کہا کہ نیب کا رویہ توہین عدالت کے مترادف ہے، شرجیل میمن کوہائی کورٹ کے احا طے سے گرفتارکیا گیا اور نیب نےعدالت کو پاسپورٹ آفس سے گرفتاری کا بتایا۔

    عامرنقوی ایڈووکیٹ نے کہا تفتیشی افسر سے پوچھ لیں ملزمان کو کہاں سے گرفتارکیا ؟ جس پر تفتیشی افسر نے جواب دیا کہ ملزمان کوباہر سے گرفتار کیا۔


    جوسلوک میرے ساتھ کیا گیا ایسا نوازشریف کےساتھ بھی کیا جائےگا، شرجیل میمن


    احتساب عدالت کے جج نے کہا کہ آپ تفیشی افسر کوکیوں مشکل میں ڈال رہے ہیں، سوال رہنے دیں۔

    شرجیل میمن کے وکیل نے عدالت سے استدعا کی کہ شرجیل میمن اوردیگر کوجیل میں بی کلاس کی سہولت دی جائے جس پر جج نے ریماکس دیے کہ ہرملزم مانگتا ہے، ہم کتنے لوگوں کو جیل میں بہتر کلاس دیں۔

    خیال رہے کہ سابق وزیراطلاعات سندھ شرجیل میمن کے خلاف احتساب عدالت میں ریفرنس کی سماعت 18 اکتوبر تک ملتوی ہوگئی۔

    یاد رہے کہ گزشتہ ماہ 23 اکتوبر کو قومی احتساب بیورو نے کرپشن کیس میں سابق وزیراطلاعات سندھ شرجیل میمن کو گرفتار کیا تھا۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔

  • آج تاریخی دن نہیں بلکہ تاریخی دورشروع ہوچکا ہے‘ مریم اورنگزیب

    آج تاریخی دن نہیں بلکہ تاریخی دورشروع ہوچکا ہے‘ مریم اورنگزیب

    اسلام آباد: وزیرمملکت برائے اطلاعات ونشریات مریم اورنگزیب کا کہنا ہے کہ دل میں چورہوتا تو نوازشریف سپریم کورٹ کو پاناما کیس کے لیے خط نہ لکھتے۔

    تفصیلات کے مطابق اسلام آباد میں احتساب عدالت کے باہر میڈیا سے گفتگوکرتے ہوئے وزیرمملکت برائے اطلاعات ونشریات مریم اورنگزیب کا کہنا تھا کہ سابق وزیراعظم نوازشریف ملک کا اثاثہ ہیں۔

    مریم اورنگریب کا کہنا تھا کہ جھوٹے الزامات کے باوجود شریف خاندان عدالت میں پیش ہوا، آج تاریخی دن نہیں بلکہ تاریخی دورشروع ہوچکا ہے۔

    وزیرمملکت برائے اطلاعات ونشریات کا کہنا تھا کہ سسلین مافیا اورگاڈ فادر کہنے پر نوازشریف نےصبر وتحمل کا مظاہرہ کیا۔ انہوں نے کہا کہ نوازشریف کو عوام کی خدمت کی سزا مل رہی ہے۔


    سپریم کورٹ کےججز نےخود کہا یہ کرپشن کا کیس نہیں ہے‘ نواز شریف


    مریم اورنگزیب کا کہنا تھا کہ پاکستان کے اداروں کو آئین وقانون کے دائرےمیں کام کرنا ہوگا۔

    دوسری جانب وزیرمملکت برائے کیڈ طارق فضل چوہدری کا کہنا تھا کہ نوازشریف احتساب عدالت میں پیشی کے بعد لاہورجائیں گے جبکہ اسحاق ڈار کی وطن واپسی سے متعلق ایک دو روز میں پتہ چلے گا۔


    شریف خاندان کےخلاف نیب ریفرنسزکی سماعت 7 نومبر تک ملتوی


    واضح رہے کہ نا اہل وزیراعظم میاں محمد نوازشریف، مریم نواز اور کیپٹن ریٹائرڈ صفدر کے خلاف نیب ریفرنسز کی سماعت 7 نومبر تک ملتوی ہوگئی۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئرکریں۔

  • شریف خاندان کےخلاف نیب ریفرنسزکی سماعت 7 نومبر تک ملتوی

    شریف خاندان کےخلاف نیب ریفرنسزکی سماعت 7 نومبر تک ملتوی

    اسلام آباد : نا اہل وزیراعظم میاں محمد نوازشریف، مریم نواز اور کیپٹن ریٹائرڈ صفدر کے خلاف نیب ریفرنسز کی سماعت 7 نومبر تک ملتوی ہوگئی۔

    تفصیلات کے مطابق احتساب عدالت میں سابق وزیراعظم نوازشریف، ان کی صاحبزادی مریم نواز اور داماد کیپٹن ریٹائرڈ صفدر احتساب عدالت میں پیش ہوئے۔

    عدالت نے سماعت کے آغاز پر اسلام آباد ہائی کورٹ کے فیصلے کی کاپی موصول نہ ہونے پرسماعت میں 15 منٹ کا وقفہ لیا گیا جس کے بعد تھوڑی دیر بعد عدالت نے سماعت بغیر کارروائی کے منگل 7 نومبر تک ملتوی کردی۔

    سابق وزیراعظم نوازشریف کی جانب سے عدالت میں حاضری یقینی بنانے کے لیے ضمانتی مچلکے جمع کرائے گئے۔

    عدالت نے آج کیس میں ایس ای سی پی کے 2 گواہان کو طلب کیا تھا تاہم ان کی طلبی کا حکم نامہ بھی معطل کردیا گیا۔

    احتساب عدالت میں آئندہ سماعت پر تینوں ریفرنسزیکجا کرنےکی درخواست پربحث ہوگی، عدالت کی جانب سے آئندہ سماعت پرگواہان کوطلب نہیں کیا گیا جبکہ ملزمان کو بھی پیش نہ ہونے کی ہدایت کی گئی۔

    سماعت ملتوی ہونے کے بعد نوازشریف ، مریم نواز اور کیپٹن ریٹائرڈ صفدر عدالت سے روانہ ہوگئے۔

    خیال رہے کہ آج سابق وزیراعظم نوازشریف، مریم نواز، کیپٹن ریٹائرڈ صفدر احتساب عدالت میں پیش پہنچے تو ان کے وکیل خواجہ حارث بھی ان کے ہمراہ عدالت میں موجود تھے۔

    خواجہ سعد رفیق، مریم اورنگزیب، پرویز رشید، طارق فاطمی، آصف کرمانی سمیت دیگر رہنما جوڈیشل کمپلیکس کے باہر موجود تھے۔

    احتساب عدالت کے باہر مسلم لیگ ن کے کارکنان کی جانب سے نا اہل وزیراعظم نوازشریف کے حق میں نعرے بازی کی گئی۔

    عدالت میں پیشی کے موقع پر جوڈیشل کمپلیکس کے باہر ایف سی، پولیس اور ایلیٹ کمانڈوز کی بھاری نفری تعینات تھی۔

    یاد رہے کہ گزشتہ روز اسلام آباد ہائی کورٹ نے نوازشریف کی جانب سے نیب کے تین ریفرنسز یکجا کرنے کی درخواست سماعت کے لیے منظور کرلی تھی۔


    مقدمات کا سامنا کروں گا، ہم سے تصادم کیا جا رہا ہے‘ نوازشریف


    یاد رہے کہ گزشتہ روزنا اہل سابق وزیراعظم میاں محمد نوازشریف لندن سے اسلام آباد پہنچنے کے بعد قافلے کی صورت میں پنجاب ہاؤس پہنچےجہاں انہوں نے مسلم لیگ ن کے غیر رسمی مشاورتی اجلاس کی صدارت کی تھی۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئرکریں۔

  • سپریم کورٹ کےججز نےخود کہا یہ کرپشن کا کیس نہیں ہے‘ نواز شریف

    سپریم کورٹ کےججز نےخود کہا یہ کرپشن کا کیس نہیں ہے‘ نواز شریف

    اسلام آباد : نا اہل وزیراعظم میاں محمد نوازشریف کا کہنا ہے کہ کراچی کا امن ٹھیک کیا ہے، کیا اس بات کی سزا تونہیں دی جا رہی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق سابق وزیراعظم میاں محمد نوازشریف نے احتساب عدالت کےباہرغیر رسمی گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ مجھے یہ تو بتائیں کیسز کون سے ہیں، کیا کوئی ٹھیکے لیے ہیں یا کوئی رشوت کا کیس ہے۔

    نااہل وزیراعظم نوازشریف نے کہا کہ کہیں مجھے دہشت گردی ختم کرنےکی سزا تو نہیں دی جارہی۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے پاکستان کی معیشت کو ٹھیک کیا۔


    نوازشریف، مریم نواز اور کیپٹن صفدراحتساب عدالت پہنچ گئے


    سابق وزیراعظم نوازشریف نے کہا کہ ایسے موقع پر جمہوریت کا ساتھ دینا چاہیے، کسی کو خوش کرنے میں لگ جائیں تویہ جمہوریت کے ساتھ مذاق ہوگا۔

    انہوں نے کہا کہ آصف زرداری کسی اورکو خوش کرنے کے لیے مجھےگالیاں دے رہےہیں۔

    نا اہل وزیراعظم میاں محمد نوازشریف نےکہا کہ جو اس ملک میں ہورہا ہے وہ دنیا کے کسی ملک میں نہیں ہوتا۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئرکریں۔

  • نیب نے نوازشریف سے سمن کی تعمیل کرالی

    نیب نے نوازشریف سے سمن کی تعمیل کرالی

    اسلام آباد : نیب نے نا اہل وزیراعظم میاں محمد نوازشریف سے قابل ضمانت وارنٹ گرفتاری کے سمن کی تعمیل کرالی۔

    تفصیلات کے مطابق نیب کی ٹیم سابق وزیراعظم نوازشریف سے عدالتی سمن کی تعمیل کرانے کے لیے پنجاب ہاؤس پہنچی جہاں ٹیم نے نوازشریف سے ابل ضمانت وارنٹ گرفتاری کے سمن کی تعمیل کرائی۔

    نا اہل وزیراعظم میاں محمد نوازشریف کی جانب سے وزیرمملکت برائے کیڈ ڈاکٹر طارق فضل چوہدری نے 10 لاکھ روپے کے مچلکے جمع کرائے۔


    نا اہل وزیراعظم نوازشریف لندن سے اسلام آباد پہنچ گئے


    ذرائع کے مطابق نیب کی دس رکنی ٹیم کوآج صبح اسلام آباد ایئرپورٹ جانے سے روک دیا گیا اورنیب اہلکاروں کو پنجاب ہاؤس میں نوازشریف سے سمن کی تعمیل کی ہدایت کی گئی۔

    خیال رہے کہ سابق وزیراعظم نوازشریف 5 اکتوبر کو اپنی اہلیہ بیگم کلثوم نواز کی عیادت کے لیے لندن روانہ ہوگئے تھے۔


    نوازشریف کے قابل ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری


    یاد رہے کہ گزشتہ ہفتے احتساب عدالت نے نوازشریف کے قابل ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری کرکے ان کے وکیل سےکہا تھا کہ ان کے موکل اگر تین نومبرکوعدالت میں پیش نہ ہوئے تو پھر ان کے نا قابل ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری کردیے جائیں گے۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔

  • مقدمات کا سامنا کروں گا، ہم سے تصادم کیا جا رہا ہے‘ نوازشریف

    مقدمات کا سامنا کروں گا، ہم سے تصادم کیا جا رہا ہے‘ نوازشریف

    اسلام آباد : نا اہل وزیراعظم میاں محمد نوازشریف کا کہنا ہے کہ ہمیشہ عدالتوں کا احترام کیا، ہم نے کوئی تصادم کی راہ اختیارنہیں کی۔

    تفصیلات کے مطابق سابق وزیراعظم نوازشریف کی زیرصدارت پنجاب ہاؤس میں غیر رسمی مشاورتی اجلاس ہوا جس میں وزیرداخلہ احسن اقبال، چوہدری جعفراقبال، خواجہ سعد رفیق، طلال چوہدری سمیت مسلم لیگ ن کے دیگر رہنما موجود تھے۔

    اجلاس میں نا اہل وزیراعظم نوازشریف کا کہنا تھا کہ اصولوں پرکھڑےہیں دیکھنا ہےاصولوں سے ہٹا کون ہے، مقدمات سےگھبرانے والے نہیں ہیں۔

    نوازشریف کا کہنا تھا کہ ہم نے تصادم کی راہ نہیں اپنائی لیکن ہمارے ساتھ تصادم کیا گیا۔ ان کا کہنا تھا کہ پارٹی فیصلوں کا اطلاق مجھ سمیت سب پر ہوگا۔

    سابق وزیراعظم نوازشریف کا کہنا تھا کہ بہت ہوگیا ملک کونقصان نہیں پہنچنے دیں گے، یہ اصولی فیصلےکرنے کا وقت ہے۔


    نا اہل وزیراعظم نوازشریف لندن سے اسلام آباد پہنچ گئے


    خیال رہے کہ اس سے قبل نا اہل وزیراعظم نوازشریف آج صبح پی آئی اے کی پرواز پی کے 786 کے ذریعے اسلام آباد پہنچے جہاں ان کے استقبال کے لیے مسلم لیگ ن کی قیادت موجود تھی۔

    راجہ ظفرالحق، سعد رفیق، چوہدری تنویر، طارق فضل چوہدری، مشاہداللہ خان، آصف کرمانی، میئر اسلام آباد شیخ انصر سمیت دیگر رہنماؤں نے سابق وزیراعظم نوازشریف کا استقبال کیا۔


    نوازشریف کے قابل ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری


    یاد رہے کہ گزشتہ ہفتے احتساب عدالت نے نوازشریف کے قابل ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری کرکے ان کے وکیل سےکہا تھا کہ ان کے موکل اگر تین نومبرکوسماعت پرعدالت میں پیش نہ ہوئے تو پھر ان کے قابل ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری کردیے جائیں گے۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔