Tag: احتساب عدالت

  • نوازشریف کے قابل ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری

    نوازشریف کے قابل ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری

    اسلام آباد : احتساب عدالت نے نا اہل وزیراعظم نوازشریف کی حاضری سے استثنیٰ کی درخواست کو مسترد کرتے ہوئے2 ریفرنسز میں قابل ضمانت وارنٹ جاری کردیے۔

    تفصیلات کے مطابق احتساب عدالت میں سابق وزیراعظم میاں محمد نوازشریف، مریم نواز اور کیپٹن ریٹائرڈ صفدر کے خلاف نیب ریفرنسز کی سماعت ہوئی۔

    اس موقع پراحتساب عدالت میں سابق وزیراعظم نوازشریف کی جانب سے ان کے نمائدے ظافرخان، مریم نواز اور کیپٹن ریٹائرڈ صفدر کمرہ عدالت میں موجود تھے۔


    خواجہ حارث کے دلائل


    احتساب عدالت میں نیب ریفرنسز کی سماعت کے آغاز پر نا اہل وزیراعظم کے وکیل خواجہ حارث کی جانب سے نوازشریف کی 7 دن کے لیے حاضری سے استثنیٰ کی درخواست دائر کی گئی۔

    خواجہ حارث کی جانب سے نوازشریف کی اہلیہ بیگم کلثوم نواز کی میڈیکل رپورٹ بھی عدالت میں پیش کی گئی۔

    نوازشریف کے وکیل نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ ان کے موکل پر فرد جرم عائد ہوچکی ہے اس لیے انہیں حاضری سے استثنیٰ دیا جائے۔


    ناانصافیوں کی وجہ سے لہجوں میں تلخی آئی‘ طلال چوہدری


    نیب پراسیکیوٹرنے کہا کہ عدالت نے اس سے قبل بھی 15 دن کا استثنیٰ دیا جس کی مہلت 24 اکتوبر کو ختم ہوچکی۔ انہوں نے کہا کہ نمائندے کے ذریعے استثنیٰ کی درخواست نہیں کی جاسکتی، عدالت کو بہت آسان لیا جا رہا ہے۔

    جج محمد بشیر نے ریماکس دیے کہ ان کے کہنے پر چلوں گا نہ آپ کے کہنے پرمیں قانون کے مطابق چل رہا ہوں، تبصرہ نہ کریں اور نہ ہی یہ کہیں کہ عدالت کو آسان لیا جا رہا ہے۔

    احتساب عدالت کے جج نے ریماکس دیے کہ صرف قانونی باتیں کریں، یہاں مجمع نہیں لگا کہ آپ ایسی باتیں کررہے ہیں۔

    نیب پراسیکیوٹر کی جانب سے استدعا کی گئی کہ نوازشریف کے ضمانتی مچلکے ضبط کرکے وارنٹ گرفتاری جاری کیے جائیں۔

    نوازشریف کے وکیل خواجہ حارث نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ تین ریفرنسز کو یکجا کرنے کے لیے اسلام آباد ہائی کورٹ میں درخواست دائر کر رکھی ہے جس پر2 نومبر کو سماعت ہوگی۔

    احتساب عدالت نے نوازشریف کی حاضری سے استثنیٰ کی درخواست پر محفوظ فیصلہ سناتے ہوئے نا اہل وزیراعظم کے 2 العزیزیہ اسٹیل ملز اور فلیگ سپ انویسٹمنٹ ریفرنس میں قابل ضمانت وارنٹ جاری کردیے۔

    عدالت نے ایون فیلڈ ریفرنس میں نوازشریف کے ضامن کو نوٹس جاری کرتے ہوئے سماعت 3 نومبر تک ملتوی کردی۔

    استغاثہ کے گواہ جہانگیر احمد اورسدرہ منصور کے بیانات نوازشریف کی استثنیٰ کی درخواست کے باعث قلمبند نہیں کیے جاسکے۔

    خیال رہے کہ آج مریم نواز اور کیپٹن ریٹائرڈ صفدر کی پیشی کے موقع پر سیکورٹی کے سخت انتظامات کیے گئے تھے اور 400 اہلکار جوڈیشل کمپلیکس کے اطراف تعینات تھے۔

    وزیرمملکت برائے داخلہ طلال چوہدری، طارق فضل چوہدری، وزیرمملکت برائے اطلاعات مریم اورنگزیب، آصف کرمانی، پرویز رشید سمیت 12 افراد کو احتساب عدالت کے اندر جانے کی اجازت دی گئی۔


    ایون فیلڈریفرنس کے بعدعزیزیہ اسٹیل ریفرنس میں بھی نوازشریف پر فردجرم عائد


    یاد رہے کہ 19 اکتوبر کو احتساب عدالت نے سابق وزیراعظم نوازشریف پر 2 ریفرنسز اور مریم نواز اور کیپٹن ریٹائرڈ صفدر پر ایون فیلڈ ریفرنس میں فرد جرم عائد کی تھی۔

    نوازشریف پر ایون فیلڈ، العزیزیہ اسٹیل ملز اور فلیگ شپ ریفرنس جبکہ مریم نواز اور کیپٹن ریٹائرڈ صفدر پر ایون فیلڈ ریفرنس میں فرد جرم عائد کی گئی تھی۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔

  • ناانصافیوں کی وجہ سے لہجوں میں تلخی آئی‘ طلال چوہدری

    ناانصافیوں کی وجہ سے لہجوں میں تلخی آئی‘ طلال چوہدری

    اسلام آباد : وزیرمملکت برائے داخلہ طلال چوہدری کا کہنا ہے کہ انصاف دیا جائے، انصاف نوازشریف کا حق ہے۔

    تفصیلات کے مطابق وزیرمملکت برائے داخلہ طلال چوہدری نے احتساب عدالت کے باہر میڈیا سے گفتگوکرتے ہوئے کہا کہ شریف خاندان ووٹ کے تقدس کو اہمیت دیتا ہے۔

    وزیرمملکت برائے داخلہ نے کہا کہ نوازشریف پہلے پیچھے ہٹے تھے نہ اب پیچھے ہٹیں گے۔

    طلال چوہدری نے کہا کہ تلخیاں بڑھیں تونواز شریف کےلہجےمیں سختی آئی، نا انصافی ختم ہوئی توتلخی اورسختی بھی ختم ہوجائے گی۔

    وزیرمملکت برائے داخلہ نے کہا کہ شفاف ٹرائل نوازشریف کا حق ہے جبکہ نوازشریف سے ڈیل کا ایک ہی اصول ہےادارے آئین کے مطابق چلیں۔

    طلال چوہدری نے کہا کہ مشرف کےلاڈلے کسی قانون کو نہیں مانتے۔ انہوں نے کہا کہ عمران خان کی گردن میں مشرف کا دیا سریا آج ضرور جھکے گا۔

    وزیرمملکت برائے داخلہ طلال چوہدری نے کہا کہ مریم نوازکو ریفرنس میں نوازشریف کواذیت دینے کے لیےشامل کیا گیا جبکہ نواز شریف سے چند شرائط منوانے کے لیے کوششیں کی جا رہی ہیں۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔

  • اسحاق ڈارکےخلاف اثاثہ جات ریفرنس کی سماعت پیرتک ملتوی

    اسحاق ڈارکےخلاف اثاثہ جات ریفرنس کی سماعت پیرتک ملتوی

    اسلام آباد : وفاقی وزیرخزانہ اسحاق ڈار کے خلاف اثاثہ جات ریفرنس کی سماعت پیر تک ملتوی کردی گئی۔ عدالت نے آئندہ سماعت پرگواہ عبدالرحمان گوندل کو دوبارہ طلب کرلیا ۔

    تفصیلات کے مطابق وفاقی وزیرخزانہ اسحاق ڈار کے خلاف آمدن سے زائد اثاثہ جات ریفرنس کی سماعت احتساب عدالت کے جج محمد بشیرنے کی۔

    وزیرخزانہ اسحاق ڈار کے ہمراہ بیرسٹر ظفراللہ، طارق فضل چوہدری اور رانا افضل کمرہ عدالت میں موجود تھے۔

    استغاثہ کے گواہ عبدالرحمان گوندل نے احتساب عدالت میں بیان ریکارڈ کرواتے ہوئے کہا کہ میں نجی بینک کا برانچ منیجرہوں، 16 اگست کو نیب نے دستاویزات کے ساتھ طلب کیا۔

    عبدالرحمان گوندل نے کہا کہ 17 اگست کو نیب میں پیش ہوا، نیب کے تفتیشی افسر کو بینک ریکارڈ فراہم کیا اورنیب نے جو ریکارڈ طلب کیا تھا وہ جمع کرا دیا۔

    استعاثہ کے گواہ نے کہا کہ 25 مارچ 2005 کو اسحاق ڈار کابینک اکاونٹ کھولا گیا، انہوں نے کہا کہ 25 مارچ 2005 سے 16 اگست 2017 کی اسٹیٹمنٹ نیب کوفراہم کی۔

    احتساب عدالت میں بینک اکاؤنٹ کی ٹرانزیکشن کی تفصیلات بھی عدالت میں پیش کردیں، ٹرانزیکشن کی تفصیلات عدالت نے ریکارڈ کا حصہ بنا دیں۔

    اسحاق ڈار کی پیشی کے موقع پراحتساب عدالت کے باہرسیکیورٹی کے سخت انتظامات کیے گئے ہیں، پولیس اور ایف سی کے اہلکار تعینات ہیں۔


    خواجہ حارث اور نیب پراسیکیوٹر میں تلخ جملوں کا تبادلہ


    خواجہ حارث نے سماعت کے دوران کہا کہ گواہ ماہر بھی ہے اور سمجھ دار بھی ہے، نیب پراسیکیوٹر کیوں بار بار مداخلت کررہے ہیں جس پر نیب پراسیکیوٹر نے کہا کہ آپ ایسے حملے نہ کریں، میں سینئروکیل ہوں۔

    نیب پراسیکیوٹر نے کہا کہ سینئروکیل سے ایسے حملوں کی توقع نہیں کرتا جس پرجج نے ریماکس دیے کہ اچھا اب آپ دونوں لڑچکےتو ہم آگے بڑھیں۔

    خواجہ حارث نے کہا کہ دستاویزات گواہ خود پڑھ رہا ہے میں نے خود کوئی مداخلت نہیں کی، گواہ سے سوال کرنا میرا حق ہے۔ انہوں نے کہا کہ آپ گواہ کو کچھ نہ بتائیں۔

    عدالت نے اسحاق ڈار کے اکاؤنٹس کے کالم آف ریمارکس کا ریکارڈ پیش کرنے کا حکم دیتے ہوئے کہا کہ آئندہ سماعت پر گواہ ریکارڈ فراہم کرے۔

    عبدالرحمان گوندل نے کہا کہ ریکارڈ کی دستاویزات دو تھیلوں پرمشتمل ہیں جس پر جج نے خواجہ سے کہا کہ کیا آپ 2تھیلوں کا ریکارڈ چیک کر لیں گے؟۔

    اسحاق ڈار کے وکیل خواجہ حارث نے کہا کہ جو بھی ریکارڈ ہے لے آئیں دیکھ لیں گے۔

    استغاثہ کے گواہ مسعود غنی نے عدالت میں کہا کہ وہ اسلام آباد کے نجی بینک میں ملازم ہیں اور انہوں نے اسحاق ڈارکے بینک اکاؤنٹ کی تفصیلات اور دیگر ریکارڈ تفتیشی افسرنادرعباس کوریکارڈ جمع کرایا۔

    مسعود غنی نے کہا کہ 10مئی 1990سے بینک سے وابستہ ہوں، اکاؤنٹ کھلوانے کا فارم میری موجودگی میں نہیں بنا۔ انہوں نے کہا کہ اکاؤنٹ فارم سےمنسلک دستاویزات میں نے تیارنہیں کیں۔

    نیب پراسیکیوٹر نے سماعت کے دوران کہا کہ 4 بار گواہ سے ایک ہی صفحےکا پوچھا گیا جس پر خواجہ حارث نے کہا کہ میں آپ سےنہیں پوچھ رہا۔

    نیب پراسیکیوٹر نے کہا کہ ہراساں کرنے والا ماحول نہ بنائیں،جس پراسحاق ڈار کے وکیل نے کہا کہ آپ ہیڈلائن بنوانا چاہتے ہیں تو باہر چلے جائیں۔


    وزیرخزانہ اسحاق ڈار چھٹی بار احتساب عدالت میں پیش ‌


    خیال رہے کہ گزشہ سماعت وزیرخزانہ اسحاق ڈار کے وکیل خواجہ محمد حارث کے بیرون ملک جانے کی وجہ سے ان کی عدم موجودگی کے باعث ملتوی کردی گئی تھی۔

    یاد رہے کہ احتساب عدالت نے گزشتہ ماہ 27 ستمبر کو آمدن سے زائد اثاثوں کے نیب ریفرنس میں وزیر خزانہ اسحٰق ڈار پر فرد جرم عائد کی تھی تاہم اسحاق ڈار نے صحت جرم سے انکار کیا تھا۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔

  • ٹیک اووروالی باتیں غلط ہیں، نوازشریف ہمارےقائد ہیں‘ رانا ثنااللہ

    ٹیک اووروالی باتیں غلط ہیں، نوازشریف ہمارےقائد ہیں‘ رانا ثنااللہ

    لاہور : وزیرقانون پنجاب رانا ثنااللہ کا کہنا ہے کہ فرد جرم الزامات کا خلاصہ ہوتا ہے جبکہ صحت جرم سے انکارپرپراسیکیوشن کو جرم ثابت کرنا پڑتا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق اے آروائی نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے وزیرقانون پنجاب رانا ثنااللہ نے کہا کہ ٹیک اوور والی باتیں غلط ہیں، نوازشریف ہمارے قائد ہیں انہیں جب نااہل کیا گیا تومسلم لیگ ن نے مسئلےکا حل بھی نکالا۔


    رانا ثنااللہ نے کہا کہ فرد جرم توعائد ہوگئی لیکن ثابت بھی کرنا ہوگا، دیکھتے ہیں کس قسم کے شواہدعدالت میں پیش کیے جاتے ہیں۔

    احتساب عدالت میں کارروائی سے متعلق وزیر قانون پنجاب رانا ثنا اللہ نے کہا کہ جلدی نہ کریں، فریقین کوبھی موقع ملنا چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ احتساب عدالت میں 6 ماہ میں فیصلہ عجلت ہے۔

    وزیرقانون پنجاب نے ریاض پیرزادہ کے پارٹی قیادت سے متعلق بیان پر کہا کہ پارٹی میں ہر بندہ اپنی رائے رکھتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ 40 ایم این ایزکی تعداد والی بات افواہیں ہیں۔


    شہبازشریف کومسلم لیگ ن کی قیادت سنبھال لینی چاہیے‘ ریاض پیرزادہ


    یاد رہے کہ گزشتہ روزاسلام آباد میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا تھا کہ وزیراعلیٰ پنجاب شہبازشریف عوام سے رابطے میں ہیں، انہیں مسلم لیگ ن کی قیادت سنبھال لینی چاہیے۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئرکریں۔

  • فلیگ شپ ریفرنس میں بھی نوازشریف پرفردجرم عائد

    فلیگ شپ ریفرنس میں بھی نوازشریف پرفردجرم عائد

    اسلام آباد : احتساب عدالت نے فلیگ شپ انویسٹمنٹ ریفرنس میں ملزم میاں محمد نوازشریف پر فرد جرم عائد کردی جبکہ اس ریفرنس میں نامزد حسن اور حسین نواز کو مفرورقرار دیا گیا ہے۔

    تفصیلات احتساب عدالت کے جج محمد بشیرفلیگ شپ انویسٹمنٹ ریفرنس کی سماعت کی جبکہ نا اہل وزیراعظم نوازشریف کی غیرموجودگی میں ان کے نمائندے ظافرخان عدالت میں پیش ہوئے۔

    احتساب عدالت کے جج نے فلیگ شپ انویسٹمنٹ ریفرنس میں فرد جرم کے نکات پڑھ کرسنائے۔ سابق وزیراعظم نوازشریف کی جانب سے ان کے نمائندے ظافر خان نے صحت جرم سے انکار کیا۔

    چارج شیٹ کے نکات کے مطابق نوازشریف وزیراعلیٰ اوروزیر اعظم کےعہدوں پرفائزرہے جبکہ 1989- 1990 میں حسن، حسین نواز والد کی زیرکفالت تھے۔

    حسن نواز کی طرف سے 1990سے 95 تک کے اثاثوں کا ریکارڈ جمع کرایا گیا، حسن نواز والد کے اثاثے دیکھتے تھے۔

    نااہل وزیراعظم نواشریف 2007 سے 2014 تک کیپٹل ایف زیڈ ای کے چیئرمین رہے، ملزم نوازشریف نے جےآئی ٹی کو بیان دیا کمپنیوں میں شیئرہولڈر ہوں جبکہ انہوں نے سپریم کورٹ میں بھی بیان جمع کرائے۔

    احتساب عدالت نے فرد جرم کی کارروائی کے بعد سماعت 26 اکتوبر تک کے لیے ملتوی کرتے ہوئے اگلی پیشی پر استغاثہ کے گواہ جہانگیر احمد کو طلب کرلیا۔

    خیال رہے کہ گزشتہ روز نوازشریف، مریم نواز اور کیپٹن ریٹائرڈ صفدر پر فرد جرم عائد کی گئی تھی جبکہ نوازشریف پر عزیزیہ اسٹیل ریفرنس میں بھی فردجرم عائد کی گئی تھی۔


    ایون فیلڈریفرنس کے بعدعزیزیہ اسٹیل ریفرنس میں بھی نوازشریف پر فردجرم عائد


    احتساب عدالت میں ملزمان مریم نواز اور کیپٹن ریٹائرڈ صفدر جبکہ نوازشریف کے نمائندے ظافرخان کی جانب سے صحت جرم سے انکار کیا گیا تھا۔


    پاکستان میں انصاف نہیں بلکہ انصاف کا خون ہو رہا ہے، نواز شریف


    یاد رہے کہ گزشتہ روز لندن میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے سابق وزیراعظم نوازشریف نے سوال کیا تھا کہ کیا احتساب اس طرح ہوتا ہے؟ کیا آپ لوگوں کو احتساب ہوتا نظر آتا ہے ؟ یہ انصاف کا خون ہورہا ہے اور حقائق کو پیروں تلے روندا جارہا ہے۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔

  • ہمارا دامن کرپشن سے پاک ہے‘ وزیراعلیٰ پنجاب

    ہمارا دامن کرپشن سے پاک ہے‘ وزیراعلیٰ پنجاب

    لاہور: وزیراعلیٰ پنجاب شہبازشریف کا کہنا ہے کہ عوام کی خدمت کھوکھلے نعروں سے نہیں ہوتی،عوام کی خدمت کے لیے مٹی کے ساتھ مٹی ہونا پڑتا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق وزیراعلیٰ پنجاب شہبازشریف کا کہنا ہے کہ ہمارا دامن کرپشن سے پاک ہے، بے بنیاد الزامات لگانے والے ملک وقوم کی خدمت نہیں کررہے۔

    شہبازشریف نے کہا کہ عوام کی خدمت کے لیے مٹی کے ساتھ مٹی ہونا پڑتا ہے۔


    پاکستان کواپنے پاؤں پرکھڑاکرنےاورکشکول توڑنےکا وقت آگیاہے‘ شہبازشریف


    یاد رہے کہ چار روز قبل وزیراعلیٰ پنجاب کا کہنا تھا ایک دوسرے کو چور، ڈاکو کہہ کرمعاشرے کو کھوکھلا کیا جا رہا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ جھوٹ بولنے والوں کومنفی سیاست ترک کر دینی چاہیے۔

    شہبازشریف کا کہنا تھا کہ چور، ڈاکو تو ان کے دائیں بائیں کھڑےہیں، وہ نوجوانوں کے ذہنوں میں زہر گھول رہے ہیں۔


    عوامی رہنماؤں کی تذلیل،سزاؤں سےماضی میں بھی ملک کانقصان ہوا‘ سعدرفیق


    واضح رہے کہ وفاقی وزیرریلوے خواجہ سعد رفیق نے کہا کہ عوامی رہنماؤں کی تذلیل، سزاؤں سے ماضی میں بھی ملک کا نقصان ہوا جبکہ آئین شکنی کرنے والوں کومحفوظ راستے دیے گئے۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی وال پر شیئر کریں۔

  • عوامی رہنماؤں کی تذلیل،سزاؤں سےماضی میں بھی ملک کانقصان ہوا‘ سعدرفیق

    عوامی رہنماؤں کی تذلیل،سزاؤں سےماضی میں بھی ملک کانقصان ہوا‘ سعدرفیق

    لاہور : وفاقی وزیرریلوے خواجہ سعد رفیق کا کہنا ہے کہ نوازشریف پرکرپشن یا اختیارات سے تجاوز کا کوئی مقدمہ ہے نہ ثبوت ہے۔

    تفصیلات کے مطابق سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹویٹر پر اپنے پیغام میں کہا کہ عوامی رہنماؤں کی تذلیل، سزاؤں سے ماضی میں بھی ملک کا نقصان ہوا جبکہ آئین شکنی کرنے والوں کومحفوظ راستے دیے گئے۔

    سعد رفیق نے کہا کہ طاقتوردشمنوں میں گھرا پاکستان اندرونی خلفشارکا متحمل نہیں ہوسکتا، محاذ آرائی کے بجائے مل کرآگے بڑھنے کی بھرپور کوشش کی جائے۔

    وفاقی وزیر ریلوے نے کہا کہ نوازشریف پرکرپشن یااختیارات سےتجاوز کا کوئی مقدمہ ہے نہ ثبوت ہے۔ انہوں نے کہا کہ نوازشریف کو پھر بھی نااہل کردیا گیا۔

    خواجہ سعد رفیق نے کہا کہ نوازشریف کو سزا دینے کے لیے نت نئے تاویلیں گھڑی گئیں، نواز شریف کو احتسابی جال میں جکڑنے کی سازش کی گئی۔

    وزیرریلوے خواجہ سعد رفیق نے کہا کہ سیاست سے بےدخل کرنےکی سازش خوفناک اقدام ہے، مخالفین نوازشریف دشمنی میں ملک دشمنی پر اترآئے ہیں۔


    ن لیگ نے نہ کسی سےمحاذ آرائی کی اورنہ کرےگی‘ خواجہ سعدرفیق


    واضح رہے کہ وفاقی وزیرریلوے خواجہ سعد رفیق کا کہنا ہے کہ میاں محمد نوازشریف اور ان کے خاندان پر فرد جرم عائد کرنا سازش ہے۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئرکریں۔

  • ایون فیلڈریفرنس کے بعدعزیزیہ اسٹیل ریفرنس میں بھی نوازشریف پر فردجرم عائد

    ایون فیلڈریفرنس کے بعدعزیزیہ اسٹیل ریفرنس میں بھی نوازشریف پر فردجرم عائد

    اسلام آباد: احتساب عدالت نے ایون فیلڈ ریفرنس میں نااہل نوازشریف، مریم نواز اور کیپٹن ریٹائرڈ صفدر پر فرد جرم عائد کردی گئی جبکہ عزیزیہ اسٹیل ریفرنس میں بھی نواز شریف پر فردِ جرم عائد کردی گئی۔

    تفصیلات کے مطابق احتساب عدالت کے جج محمد بشیر نے شریف خاندان کے خلاف نیب کی جانب سے دائر کیے گئے ریفرنسز کی سماعت کی، سماعت میں مریم نواز اور کیپٹن ریٹائرڈ صفدر پیش ہوئے۔

    احتساب عدالت کےجج محمد بشیر نے ایون فیلڈ ریفرنس میں نوازشریف، مریم نواز، کیپٹن ریٹائرڈ صفدر پر فرد جرم عائد کی اور ملزمان کو فرد جرم کے نکات پڑھ کر سنائے۔

    عدالت میں ملزمان نے صحت جرم سے انکار کردیا جبکہ نا اہل نوازشریف پرفرد جرم ان کے نمائندے ظافرخان کے ذریعے عائد کی گئی۔

    ظافر خان نے نوازشریف کی جانب سے صحت جرم سے انکار کیا اور کہا کہ آئین میرے بنیادی حقوق کی حفاظت کرتا ہے اور شفاف ٹرائل میرا بنیادی حق ہے۔

    احتساب عدالت نے فرد جرم کی کارروائی کے بعد استغاثہ سے شہادتیں طلب کرتے ہوئے ایون فیلڈ ریفرنس کی سماعت 26 اکتوبر تک کے لیے ملتوی کردی۔

    نواز شریف پر عزیزیہ اسٹیل ریفرنس میں بھی فردجرم عائد

    دوسری جانب نوازشریف پر دوسرے ریفرنس عزیزیہ اسٹیل ریفرنس میں بھی فردجرم عائد کردی گئی، نوازشریف کے نمائندے ظافرخان نے صحت جرم سے انکار کیا، جس کے بعد نوازشریف کیخلاف عزیزیہ اسٹیل ریفرنس میں شہادتیں طلب کرلی ہے، عدالت نےعزیزیہ اسٹیل ریفرنس میں نیب کےگواہ طلب کرلیے۔

    فردجرم کے متن میں کہا گیا ہے کہ نوازشریف نےسرکاری عہدےلینےکےساتھ ساتھ کاروبارکیا ، وزارت اعلیٰ اوروزارت عظمیٰ کےباوجوداپنےنام سےکاروبارکیاگیا، 1991 میں نوازشریف نےکاروباربچوں کےنام منتقل کیا۔

    متن کے مطابق کہ کروڑوں روپےکےفنڈزبچوں نےوالدکوتحفےمیں دیے، نوازشریف نے1983سےٹیکس دیناشروع کیا، گلف اسٹیل مل کامعاہدہ بھی غلط تھا، حسن نوازطالب علم تھےمگران کےنام پربےنامی جائیدادخریدی گئی۔

    دوسری جانب فلیگ شپ انویسٹمنٹ ریفرنس میں نوازشریف پر فردجرم کی کارروائی کل تک مؤخر کردی گئی ، فرد جرم کی کارروائی عدالتی وقت ختم ہونے پرملتوی کی گئی۔


    وزیراعظم کی وکیل عائشہ حامد


    خیال رہے کہ اس سے قبل احتساب عدالت میں سماعت کے دوران نوازشریف کی وکیل عائشہ حامد نے سماعت روکنے کی درخواست کی تھی جسے عدالت نے مسترد کردیا جس کے بعد نااہل وزیراعظم نوازشریف کی جانب سےتینوں ریفرنسز کو یکجا کرنے کی درخواست کی گئی تھی۔

    عدالت نے نوازشریف کی وکیل کی جانب سےتینوں ریفرنسز کو یکجا کرنے کی درخواست پرفیصلہ محفوظ کرلیا۔

    احتساب عدالت میں سماعت شروع ہوئی تو نااہل وزیراعظم نوازشریف کی وکیل عائشہ حامد نے احتساب عدالت میں درخواست دائرکی تھی۔

    درخواست میں کہا گیا تھا کہ سپریم کورٹ میں نیب کے تینوں ریفرنسز کو یکجا کرنے کی درخواست کر رکھی ہے لہذا جب تک سپریم کورٹ کا فیصلہ نہ آئے اس وقت تک سماعت کی کارروائی روکی جائے۔

    عائشہ حامد نے دلائل دیتے ہوئے کہا تھا کہ نوازشریف پر آمدن سے زائد اثاثوں کا کیس بنایا گیا اور ایک الزام پر صرف ایک ہی ریفرنس دائر کیا جاسکتا ہے۔

    انہوں نے کہا تھا کہ تمام ریفرنسز کا انحصار جے آئی ٹی رپورٹ پر ہے، تمام ریفرنسزایک جیسے ہیں جن میں بعض گواہان مشترک ہیں۔

    عائشہ حامد نے کہا تھا کہ سپریم کورٹ سے نظرثانی کی درخواست کے تفصیلی فیصلے کا بھی انتظار ہے جبکہ ریفرنسز یکجا کرنے کے لیے بھی سپریم کورٹ سے رجوع کررکھا ہے۔

    نیب پراسیکیوٹر نے کہا تھا کہ فیصلے کے خلاف نظرثانی درخواست پہلے ہی مسترد کی جاچکی ہےاور سپریم کورٹ نے ریفرنسز یکجا کرنے کی درخواست پر حکم امتناع ابھی نہیں دیا۔

    ڈپٹی پراسیکیوٹر نیب سردار مظفرنے کہا تھا کہ کارروائی روکنے کی درخواست مسترد کرکے نوازشریف اور دیگرملزمان پر فرد جرم عائد کی جائے۔


    ایڈووکیٹ امجد پرویز


    احتساب عدالت میں سماعت کے دوران مریم نواز اور کیپٹن صفدر کے وکیل امجد پرویز ایڈووکیٹ نے فرد جرم نہ عائد کرنےکی درخواست کی تھی جس میں کہا گیا کہ ابھی تک والیم 10 کی کاپی فراہم نہیں کی گئی۔

    درخواست میں موقف اختیار کیا گیا تھا کہ گواہوں کے بیانات کی کاپی بھی فراہم نہیں کی گئی، بیانات اوروالیم 10 کی کاپی کی فراہمی تک فرد جرم عائد نہیں ہوسکتی۔

    ڈپٹی پراسیکیوٹر نیب نے کہا تھا کہ جن کے بیانات ریکارڈ کیے وہ استغاثہ کے گواہوں کی فہرست میں نہیں ہے انہوں نے کہا کہ دیکھنا ہے کہ جن 3 افراد کے بیان کا ذکر کیا انہیں ملزم بنانا ہے یا گواہ بنانا ہے۔


    مریم نوازکی کمرہ عدالت میں صحافیوں سےغیررسمی گفتگو


    مریم نواز نے کمرہ عدالت میں صحافیوں سے غیر رسمی گفتگو کرتے ہوئے کہا تھا کہ نواز شریف رواں ہفتے کےآخر یا آئندہ ہفتے واپس آئیں گے۔ ان کا کہنا تھا کہ سزا پہلے سنائی گئی ٹرائل بعد میں ہورہا ہے۔

    نااہل وزیراعظم نوازشریف کی صاحبزادی کا کہنا تھا کہ والدہ کی کیمو تھراپی ہوئی ہے ،صحت بہتر ہورہی ہے۔ انہوں نے کہا تھا کہ پہلی بارایسا ہورہا ہے کہ سسلین مافیاعدالتوں میں پیش ہورہے ہیں۔

    مریم نواز کی پیشی کے موقع پر احتساب عدالت کے باہر سیکورٹی کے انتہائی سخت انتظامات کیے گئے ہیں، پولیس، اسپیشل برانچ، ٹریفک پولیس کے اہلکار تعینات کیے گئے ہیں۔


    احتساب عدالت میں بدمزگی‘ سماعت بغیرکارروائی کے 19اکتوبرتک ملتوی


    یاد رہے کہ گزشتہ سماعت پراحتساب عدالت کے جج نے کمرہ عدالت میں وکلا کی ہلڑ بازی کے باعث سابق وزیراعظم نوازشریف، مریم نواز اور کیپٹن ریٹائرڈ صفدر پرفرد جرم کی کارروائی 19 اکتوبر تک کے لیے ملتوی کردی تھی۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئرکریں۔

  • آج پاکستانی سیاست اورعدالت کا بڑا دن ہے‘ فوادچوہدری

    آج پاکستانی سیاست اورعدالت کا بڑا دن ہے‘ فوادچوہدری

    اسلام آباد : پاکستان تحریک انصاف کے رہنما فواد چودھری کا کہنا ہے کہ شریف خاندان پرایون فیلڈ ریفرنس میں فرد جرم عائد ہوگئی، آج پاکستانی سیاست اور عدالت کا بڑا دن ہے۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے ترجمان پاکستان تحریک انصاف فواد چودھری نے کہا کہ شریف خاندان پر فرد جرم عائد ہوگئی ہے۔

    پاکستان تحریک انصاف کے رہنما فواد چودھری نے کہا کہ سب سے زیادہ اہم پاپا نوازشریف ہیں کیونکہ اصل میں پاپی پاپا ہیں، عدالت میں ثابت ہوا اور فرد جرم عائد ہوئی۔

    انہوں نے کہا کہ ابھی تک جے آئی ٹی کی رپورٹ کا والیم ٹین نہیں کھلا جب وہ کھلے گا تومعلوم نہیں نوازشریف کی کہاں کہاں جائیداد نکلے گی۔

    فواد چودھری نے کہا کہ احتساب کے لیے ضروری ہے سماعت تیزہوجائے،یہ اہم ہے کہ سارے مقدمات آگے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ججزاوراداروں کی تضحیک نہیں ہونی چاہیے۔

    پاکستان تحریک انصاف کے رہنما فواد چودھری نے کہا کہ عمران خان اور جہانگیر ترین کے مقدمات کو نوازشریف کےمقدمات سے ملانا بھی گناہ ہے۔


    ایون فیلڈریفرنس میں نوازشریف،مریم نواز،کیپٹن صفدرپرفردجرم عائد


    واضح رہے کہ احتساب عدالت نے ایون فیلڈ ریفرنس میں نااہل نوازشریف، مریم نواز اور کیپٹن ریٹائرڈ صفدر پر فرد جرم عائد کردی گئی۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئرکریں۔

  • احتساب عدالت میں اثاثہ جات ریفرنس کی سماعت جاری

    احتساب عدالت میں اثاثہ جات ریفرنس کی سماعت جاری

    اسلام آباد : وفاقی وزیر خزانہ اسحاق ڈار کے خلاف احتساب عدالت میں اثاثہ جات ریفرنس کی سماعت جاری ہے۔

    تفصیلات کے مطابق احتساب عدالت میں اسحاق ڈارکے خلاف اثاثہ جات ریفرنس کی سماعت شروع ہوگئی، ریفرنس کی سماعت احتساب عدالت کے جج محمد بشیرکررہے ہیں۔

    احتساب عدالت میں استغاثہ کے 2 گواہوں کے بیانات قلمبند کیے جائیں گے، اسحاق ڈار کے وکیل کی جانب سے گواہوں پر جرح کی جائے گی۔

    اسحاق ڈار کے وکیل نے آج کے لیے حاضری سے استثنیٰ کی درخواست کرتے ہوئے کہا موکل نے کیبنٹ کی میٹنگ میں شرکت کے لیے جانا ہے جس پر نیب پراسیکیوٹر نے کہا کہ ملزم کے لیے بچاؤ کا کوئی کام اہمیت نہیں رکھتا۔

    نیب پراسیکیوٹر نے کہا کہ اگر کوئی بیمار ہو تو استثنیٰ دیا جا سکتا ہے جس پر خواجہ حارث نے کہا کہ ہمیشہ کے لیے استثنیٰ نہیں مانگ رہے۔

    احتساب عدالت کے جج محمد بشیر نے ریماکیس دیے کہ کیبنٹ میٹنگ شروع نہیں ہوئی ،سماعت شروع کریں دیکھتے ہیں، سماعت کے دوران نیب کےگواہ طارق جاوید نے ای میل کا ریکارڈ پیش کردیا جسے عدالت نے گزشتہ سماعت پر مانگا تھا۔

    اسحاق ڈار کے وکیل خواجہ حارث اورنیب پراسیکیوٹرمیں سماعت کے دوران تلخ جملوں کا تبادلہ، نیب پراسیکیوٹر نے کہا کہ خواجہ حارث کا کہنا تھا گواہ کوای میل ہی نہیں ملے گا۔

    نیب پراسیکیوٹرعمران شفیق نے کہا کہ گواہ نےتفصیلات عدالت میں پیش کردی اب وہ عدالت کا وقت ضائع نہ کریں۔

    خواجہ حارث نے کہا آپ بیٹھ جائیں گواہ پر مجھےجرح کرنے دیں جس پر نیب پراسیکیوٹر نے جواب دیا کہ آپ کی توخواہش ہے ہم عدالت سے ہی چلےجائیں، گزشتہ سماعت میں بھی ہمیں کورٹ سےنکالنےکی کوشش کی گئی۔

    اسحاق ڈار کے وکیل نے کہا کہ نیب کےخط میں5 چیزیں مانگی گئیں،ایک جھوٹ چھپانے کے لیے دوسراجھوٹ بولنا پڑتا ہے جس پرنیب پراسیکیوٹر نے کہا کہ یہ بات غلط ہے جھوٹ کی بات نہیں، انہوں نے ای میل مانگی وہ لےآئے ہیں۔

    خواجہ حارث نے کہا کہ گواہ جھوٹ بول رہا ہے جس پر نیب پراسیکیوٹرنے کہا کہ عدالتی حکم پرکراچی ہیڈآفس سے ریکارڈ منگوا کرپیش کردیا۔

    اسحاق ڈار کے وکیل نے کہا کہ 12بجکر45 منٹ پرطلب تفصیلات12بجکر53منٹ پربھجوا دی، کیا یہ درست ہے؟ جس پر گواہ طارق جاوید نے کہا کہ یہ بات درست نہیں ہے۔

    طارق جاوید نے کہا کہ 12بجکر45 منٹ پربھیجی گئی ای میل کاجواب 2 گھنٹےبعد دیا جبکہ ہیڈ آفس کے ساتھ ای میلزکے تبادلےکا ریکارڈ پیش کردیا ہے۔

    استغاثہ کے گواہ نے کہا کہ اس کےعلاوہ اورکوئی ای میل نہیں، نیب کے16 اگست کے خط کی کاپی بھی عدالت میں پیش کردی گئی۔ انہوں نے کہا کہ خط کی کاپی والیم 15 کےصفحہ 8 پرموجود ہے۔

    طارق جاوید نے کہا کہ ریفرنس سے منسلک خط اورآج پیش کی گئی کاپی میں فرق نہیں ہے۔ انہوں نےکہا کہ میرے سامنے کوئی اکاؤنٹ نہیں کھولا گیا جبکہ جن بینک اکاؤنٹس کی تفصیلات پیش کیں وہ میں نے نہیں کھولے۔

    نیب پراسیکیوٹر نے کہا کہ گواہ کمپنی قانون کےماہرنہیں ہیں جس پر خواجہ حارث نے کہا کہ میں ان کے پیش کیے گئے ریکارڈ کی بات کررہا ہوں، اگرآنکھیں بند کرکے ریکارڈ پیش کیا ہےتوبتا دیں۔

    طارق جاوید نے کہا کہ کہ میں نےصرف اکاؤنٹس کی بینک ریکارڈ سےتصدیق کی،فرسٹ ہجویری مضاربہ کی دستاویزات پیش کیں۔ انہوں نے کہا کہ تمام دستاویزات نہیں پڑھیں صرف سرسری جائزہ لیا۔

    استغاثہ کے گواہ نے کہا کہ مضاربہ کمپنیوں کا ریکارڈ پیش کیامگرنہیں جانتا کیسے کام کرتی ہیں، نیب پراسیکیوٹرنے کہا کہ کوئی کمپنی کیسے کام کرتی ہے یہ بتانا کسی بینک افسرکا کام نہیں، یہ ایس ای سی پی کے بتانےکا کام ہے۔


    احتساب عدالت میں اسحاق ڈارکےخلاف سماعت12 بجے تک ملتوی


    اس سے قبل آج عدالت میں وزیرخزانہ اسحاق ڈار کے وکیل خواجہ حارث کے معاون قوسین فیصل نے اسحاق ڈار کے استثنیٰ کے حوالے سے عدالت میں درخواست جمع کرائی تھی۔

    اسحاق ڈار کے وکیل کی جانب سے درخواست میں موقف اختیار کیا گیا تھا کہ وزیرخزانہ اسحاق ڈار کو وزارت کے امور چلانے کےلیے استثیٰ دیا جائے تاہم عدالت نے درخواست خارج کردی۔

    درخواست مسترد ہونے کے بعد خواجہ حارث کے معاون قوسین فیصل نے عدالت کو بتایا کہ استثیٰ کی استدعا دوبارہ کی جائے گی جس پر جج محمد بشیر نے ریماکس دیتےہوئے کہا کہ استثیٰ پر بات خواجہ حارث کی موجودگی میں ہوگی۔

    اسحاق ڈار کی پیشی کے موقع پر جوڈیشل کمپلیکس کے اطراف سیکیورٹی کے سخت انتظامات کیے گئے ہیں، پولیس اور ایف سی کے اہلکار تعینات ہیں۔


    احتساب عدالت میں اسحٰق ڈار کے بینک اکاؤنٹس کی تفصیلات جمع


    خیال رہے کہ احتساب عدالت میں گزشتہ سماعت پر استغاثہ کے دو گواہان طارق جاوید اور شاہد عزیز نے عدالت کے سامنے اپنے بیانات قلمبند کروائے تھے۔ طارق جاوید نجی بینک کے افسر جبکہ شاہد عزیز نیشنل انسویسٹمنٹ ٹرسٹ کے افسر ہیں۔

    اس سے قبل 3 اکتوبر کو وفاقی دارالحکومت اسلام آباد کی ہائی کورٹ نے وفاقی وزیر خزانہ اسحاق ڈار پر فرد جرم کے خلاف ان کی دائر کردہ درخواست مسترد کردی تھی۔ وزیر خزانہ نے احتساب عدالت کے اقدام کو چیلنج کیا تھا۔


    وزیرخزانہ اسحاق ڈار پرفرد جرم عائد


    واضح رہے کہ گزشتہ ماہ 27 ستمبر کواحتساب عدالت نے آمدن سے زائد اثاثوں کے نیب ریفرنس میں وفاقی وزیرخزانہ اسحاق ڈار پرفرد جرم عائد کی تھی۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔