Tag: احتساب عدالت

  • ن لیگ نےمقدمےکے بجائےعدالتوں سےلڑنےکی تاریخ دہرائی‘ پیپلزپارٹی

    ن لیگ نےمقدمےکے بجائےعدالتوں سےلڑنےکی تاریخ دہرائی‘ پیپلزپارٹی

    کراچی : پاکستان پیپلزپارٹی کے ترجمان چوہدری منظور کا کہنا ہے کہ ہنگامہ آرائی کرکے احتساب عدالت کے جج کو جانے پرمجبورکیا گیا۔

    تفصیلات کے مطابق پاکستان پیپلزپارٹی کے ترجمان چوہدری منظور کا کہنا ہے کہ مسلم لیگ ن نے مقدمےکے بجائےعدالتوں سے لڑنے کی تاریخ دہرائی۔

    ترجمان پیپلزپارٹی کا کہنا تھا کہ ہنگامہ آرائی کرکے احتساب عدالت کے جج کو جانے پرمجبورکیا گیا۔ انہوں نے سپریم کورٹ کی بات سچ ثابت کر دی یہ گاڈ فادرہیں۔

    پیپلزپارٹی کے ترجمان چوہدری منظور نے کہا کہ نوازشریف ملک کوانارکی کی طرف دھکیل رہے ہیں، ادارے کی زیادتی کا رونا رونے والے پولیس پرحملہ آور ہوگئے۔

    خیال رہے کہ آج احتساب عدالت میں وکلا کی ہلڑ بازی کے باعث سابق وزیراعظم نوازشریف، مریم نواز اور کیپٹن ریٹائرڈ صفدر پرفرد جرم کی کارروائی 19 اکتوبر تک کے لیے ملتوی کردی گئی۔


    اس وقت ملک جمہوریت کےلیےخطرہ مسلم لیگ ن ہے‘ شاہ محمودقریشی


    یاد رہے کہ اس سے قبل پاکستان تحریک انصاف کے رہنما شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کہ ایک خاندان کوبچانےکے لیے جمہوریت کوداؤ پرلگایا جارہا ہے،اس وقت ملک جمہوریت کے لیےخطرہ مسلم لیگ نوازہے۔


    اگرآپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اوراگرآپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تواسے اپنی فیس بک وال پرشیئرکریں۔

  • اس وقت ملک جمہوریت کےلیےخطرہ مسلم لیگ ن ہے‘ شاہ محمودقریشی

    اس وقت ملک جمہوریت کےلیےخطرہ مسلم لیگ ن ہے‘ شاہ محمودقریشی

    اسلام آباد : پاکستان تحریک انصاف کے رہنما شاہ محمود قریشی کا کہنا ہے کہ مسلم لیگ ن تاخیری حربےچاہتی ہےاوراحتساب عدالت میں پیش آنے والا واقعہ اس بات کا ثبوت ہے۔

    تفصیلات کے مطابق اے آروائی نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے پاکستان تحریک انصاف کےرہنما شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کہ پولیس بھی ان کی اوروزرا بھی ان کے ہیں، یہ نہیں چاہتےعدالتی کارروائی آگے بڑھے۔

    شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کہ چوہدری نثارنے بھی کل کہا محاذ آرائی شریف خاندان کےمفاد میں نہیں ہے۔

    انہوں نے کہا کہ مسلم لیگ ن دودھڑوں میں تقسیم ہوچکی ہے، ایک دھڑا کہتا ہے محاذآرائی نہ کریں اوردوسرا کہتا ہے ڈٹ جاؤ اور لیگی وزرا اور رہنما کنفیوژن کا شکارہیں کہتےہیں ہم کیا کریں۔

    پاکستان تحریک انصاف کے رہنما کا کہنا تھا کہ ایک مسلم لیگ نواز پاکستان اور ایک مسلم لیگ نواز لندن ہے، وزرا آخرکس کی سنیں اور کیا کریں تذبذب کےشکارہیں۔


    احتساب عدالت میں بدمزگی‘ سماعت بغیرکارروائی کے 19اکتوبرتک ملتوی


    شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کہ ایک خاندان کوبچانےکے لیے جمہوریت کوداؤ پرلگایا جارہا ہے،اس وقت ملک جمہوریت کے لیےخطرہ مسلم لیگ نوازہے۔

    انہوں نے کہا کہ مسلم لیگ ن چاہتی ہے نظام لپیٹ دیاجائےتاکہ یہ سیاسی شہید بنیں لیکن پاکستان تحریک انصاف ایسا کسی صورت نہیں ہونےدی گی۔

    پاکستان تحریک انصاف کے رہنما نے کہا کہ جمہوری ملکوں میں ایسی روایت نہیں ہوتی کہ ججزکیس چھوڑدیں، جمہوری ملک میں وزیراعظم پرالزام لگتا ہےتو وہ عہدہ چھوڑدیتا ہے۔

    انہوں نے کہا کہ ججزکوکام کرنےنہیں دیا جارہا، پراسیکیوٹرکوزدوکوب کیا جارہا ہے، چیئرمین نیب کے لیے ایک امتحان ہے۔


    اگرآپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اوراگرآپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تواسے اپنی فیس بک وال پرشیئرکریں۔

  • ہنگامہ آرائی کی آڑمیں نیب پراسیکیوشن ٹیم پرحملے کی کوشش کی گئی، نیب

    ہنگامہ آرائی کی آڑمیں نیب پراسیکیوشن ٹیم پرحملے کی کوشش کی گئی، نیب

    اسلام آباد : نیب پراسیکیوشن ٹیم نےشریف خاندان کی پیشی کے موقع پر احتساب عدالت میں پیش آنے والے واقعے کی رپورٹ نیب ہیڈ کوارٹرز میں جمع کرادی۔

    تفصیلات کے مطابق احتساب عدالت کے جج نے کمرہ عدالت میں وکلا کی ہلڑ بازی کے باعث سابق وزیراعظم نوازشریف، مریم نواز اور کیپٹن ریٹائرڈ صفدر پرفرد جرم کی کارروائی 19 اکتوبر تک کے لیے ملتوی ہوگئی۔

    نیب پراسیکیوشن ٹیم نے ہیڈ کوارٹرز کو احتساب عدالت میں پیش آنے والے واقعے سے متعلق آگاہ کردیا، رپورٹ میں نیب ٹیم نے کہا ہے کہ ہنگامہ آرائی کی آڑ میں نیب پراسیکیوشن ٹیم پر حملے کی کوشش کی گئی۔

    نیب ٹیم نے رپورٹ میں کہا کہ پراسیکیوشن ٹیم کے سربراہ سردار مظفرعباسی کو دھکے دیے گئےجبکہ پراسیکیوشن ٹیم کو ڈائس سے ہٹانےکی کوشش کی گئی۔

    دوسری جانب احتساب عدالت کے جج محمد بشیر نے آئی جی اسلام آباد کو وکیل پر تشدد کے واقعے کی تحقیقات کا حکم دے کر رپورٹ پیش کرنے کی ہدایت کی۔

    خیال رہے کہ آج احتساب عدالت میں سماعت سے قبل وکلا اور جوڈیشل کمپلیکس کے باہر پولیس اہلکاروں کے درمیان تلخ کلامی ہوئی جبکہ اہلکاروں کے تشدد سے وکیل زخمی ہوگیا تھا جس پر وکلا نے شدید احتجاج کیا۔


    احتساب عدالت میں پیش آنے والاواقعہ افسوس ناک ہے‘ طلال چوہدری


    واضح رہے کہ احتساب عدالت کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے وزیر مملکت برائے داخلہ طلال چوہدری کا کہنا تھا کہ آج جو واقعہ ہوا وہ نہیں ہونا چاہیے تھا۔


    اگرآپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اوراگرآپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تواسے اپنی فیس بک وال پرشیئرکریں۔

  • احتساب عدالت میں اسحٰق ڈار کے بینک اکاؤنٹس کی تفصیلات جمع، سماعت ختم

    احتساب عدالت میں اسحٰق ڈار کے بینک اکاؤنٹس کی تفصیلات جمع، سماعت ختم

    اسلام آباد: وفاقی وزیر خزانہ اسحٰق ڈار کے خلاف احتساب عدالت میں اثاثہ جات ریفرنس کی 8 گھنٹے طویل سماعت ختم ہوگئی۔ آج سماعت میں اسحٰق ڈار کے اکاؤنٹس کی تفصیلات جمع کروائی گئیں جبکہ احتساب عدالت نے گواہ مسعود غنی کو آئندہ سماعت پر طلب کرلیا۔

    تفصیلات کے مطابق وزیر خزانہ اسحٰق ڈار کے خلاف آمدن سے زائد اثاثے رکھنے سے متعلق ریفرنس کی سماعت احتساب عدالت کے جج محمد بشیرنے کی۔ سماعت کے دوران استغاثہ کے دو گواہان طارق جاوید اور شاہد عزیز نے عدالت کے سامنے اپنے بیانات قلمبند کروائے۔ طارق جاوید نجی بینک کے افسر جبکہ شاہد عزیز نیشنل انسویسٹمنٹ ٹرسٹ کے افسر ہیں۔

    احتساب عدالت کے جج محمد بشیر نے سماعت کے دوران ریمارکس دیے کہ بے نامی دار کو نوٹس ہونا چاہیئے، بے نامی دار کو علم تو ہو کہ اس کی جائیداد زیر بحث ہے۔

    اسحٰق ڈار کے وکیل خواجہ حارث نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ ایسی کوئی جائیداد نہیں ہے، اگر ایسے شواہد ملیں تو آپ بلا لیں۔

    گواہ طارق جاوید نے عدالت میں کہا کہ سبہ 1999 سے البرکہ بینک سے وابستہ ہوں، نیب نے بینک کے ذریعے مجھے بلایا اور بینک نے مجھے نیب میں پیش ہونے کا کہا۔ انہوں نے کہا کہ مجھے کہا گیا کہ اسحٰق ڈار کی تصدیق شدہ بینک تفصیلات نیب کو فراہم کردیں جبکہ 17 اگست کو ایک اکاؤنٹ کی تفصیلات لے کر نیب گیا۔


    اسحٰق ڈار کی فرد جرم کے خلاف درخواست عدالت میں مسترد


    سماعت میں وزیر خزانہ اسحٰق ڈار کی اہلیہ کے بینک اکاؤنٹ کی تفصیلات بھی عدالت میں جمع کروادی گئیں۔

    خواجہ حارث نے کہا کہ اکاؤنٹ 14 اکتوبر2000 کو کھولا گیا اور اکاؤنٹ میں 2006 کے بعد کوئی ٹرانزیکشن نہیں ہوئی۔ نیب کے وکیل کی جانب سے کہا گیا کہ جمع کروائی گئی دستاویزات کے کچھ خالی صفحات پر نمبرنگ کی گئی۔

    اسحٰق ڈار کے وکیل نے کہا کہ کچھ صفحات پڑھنے کے قابل نہیں اوربعض کی ترتیب غلط ہے جس پر نیب کے وکیل نے کہا کہ کچھ صفحات جو دستاویزات کا حصہ نہیں بن سکے وہ جمع کروا دیں گے۔

    نیب پراسیکیوٹر کی جانب سے کہا گیا کہ پیش کی گئی دستاویزات کو بطورشہادت استعمال کیا جاسکتا ہے جس پر خواجہ حارث نے کہا کہ دستاویزات تصدیق شدہ نہیں، بطورشہادت استعمال نہیں کی جاسکتیں۔

    گواہ طارق جاوید نے کہا کہ ہجویری مضاربہ کے اکاؤنٹس 3 افراد عبدالرشید، نعیم محبوب اور ندیم بیگ آپریٹ کر رہے تھے۔ نیب کو بینک اکاؤنٹس کی تفصیلات فراہم کردی ہیں۔

    انہوں نے کہا کہ ہجویری ہولڈنگ پرائیویٹ لمیٹڈ کے بینک اکاؤنٹس کی تفصیلات بھی دے دیں۔ پہلا اکاؤنٹ تبسم اسحٰق ڈار، دوسرا ہجویری مضاربہ جبکہ تیسرا اکاؤنٹ ہجویری ہولڈنگ پرائیویٹ کے نام پر کھولا گیا۔


    وزیرخزانہ اسحٰق ڈار پرفرد جرم عائد


    خواجہ حارث نے کہا کہ پیش کی گئیں دستاویزات گواہ نے تیار کیں نہ اس کی تحویل میں ہیں۔ اسحٰق ڈار کے وکیل نے کہا کہ دستاویزات پر اعتراض ہے یہ دستاویزات تو کوئی بھی تیار کرسکتا ہے۔ احتساب عدالت کے جج محمد بیشر نے ریمارکس دیے کہ ایسی بات نہیں یہ بینک کی دستاویزات ہیں۔

    اسحٰق ڈار کے وکیل خواجہ حارث نے استغاثہ کے گواہ طارق جاوید سے سوال کیا کہ جب آپ نیب کے پاس پیش ہوئے تو بیان ریکارڈ ہوا؟ جس پر طارق جاوید نے کہا کہ 17 اگست 2017 کو نیب میں میرا کوئی بیان ریکارڈ نہیں ہوا۔

    طارق جاوید نے کہا کہ تفتیشی افسر نے 30 اگست2017 کو میرا بیان ریکارڈ کیا، تفتیشی افسر سے کوئی بات نہیں چھپائی۔ انہوں نے کہا کہ میری ڈیوٹی تھی نیب کو مقدمے کے دستاویزات فراہم کروں۔

    استغاثہ کے گواہ طارق جاوید نے کہا کہ تفتیشی افسر کو نہیں بتایا کہ بینک اکاؤنٹ 3 افراد آپریٹ کر رہے ہیں، تفتیشی افسر کو بتایا اکاؤنٹ اسٹیٹمنٹ پر برانچ آپریشن مینیجر نے دستخط کیے۔ طارق جاوید نے کہا کہ ٹرانزیکشن تفصیل پر دستخط کی بات تفتیشی افسر کو بتائی۔

    بعد ازاں مینیجر قومی سرمایہ کاری ٹرسٹ شاہد عزیز بطور گواہ احتساب عدالت میں پیش ہوئے۔

    انہوں نے بیان دیا کہ اسحٰق ڈار نے اگست ستمبر 2015 میں 12 کروڑ کی سرمایہ کاری کی، جنوری2017 میں اسحٰق ڈار نے اپنی رقم واپس لے لی۔

    شاہد عزیز کے مطابق اسحٰق ڈار کو ساڑھے 3 کروڑ روپے منافع کے ساتھ رقم دی گئی یعنی مجموعی طور پر اسحٰق ڈار کو ساڑھے 15 کروڑ روپے کی ادائیگی کی گئی۔

    انہوں نے کہا کہ اسحٰق ڈار نے یہ رقم بینک الفلاح لاہور میں جمع کروادیں، ان اکاؤنٹس کی مصدقہ نقول جمع کروادی ہیں۔

    اسحٰق ڈار کے وکیل خواجہ حارث نے نیب کے گواہ پر جرح کرتے ہوئے پوچھا کہ کیا سرمایہ کاری میں ریکارڈ کے مطابق بے قائدگی پائی گئی جس پر نیب گواہ نے کہا کہ ہمارےریکارڈ کے مطابق کوئی بے قائدگی نہیں پائی گئی۔

    وکیل اسحٰق ڈار نے کہا کہ سرمایہ کاری کرنا تو کوئی غیر قانونی کام نہیں۔ انہوں نے دریافت کیا کہ سرماریہ کاری پر منافع ٹیکس کاٹ کر دیا گیا؟ جس پر نیب گواہ شاہد عزیز نے مثبت جواب دیا۔

    گواہ شاہد عزیز نے عدالت کو آگاہ کیا کہ 3 فارمز اصلی موجود تھے ان کی نقول فراہم نہیں کیں، کراچی سے آنے والی نقول نیب کو فراہم کیں۔ جس پر خواجہ حارث نے کہا کہ اصل دستاویز، اور عدالت میں پیش کی گئی فوٹو کاپی میں فرق ہے۔

    انہوں نے کہا کہ اصل دستاویز میں بعد میں تبدیلی کی گئی، یہ بہت بڑا فراڈ ہے۔

    احتساب عدالت کے جج محمد بشیر نے ریمارکس دیے کہ پہلے لاہور لکھا تھا پھر اسلام آباد لکھا گیا، پھر دوبارہ کاٹ کر لاہور لکھا گیا۔

    بعد ازاں احتساب عدالت نے ایک اور گواہ مسعود غنی کو آئندہ سماعت پر طلب کرلیا۔ کیس کی مزید سماعت 16 اکتوبر تک ملتوی کردی گئی۔

    احتساب عدالت میں 8 گھنٹے تک طویل تفتیش کے بعد وزیر خزانہ اسحٰق ڈار بھی واپس روانہ ہوگئے۔

    سماعت سے قبل احتساب عدالت کے اطراف پولیس اور ایف سی کے 200 اہلکار تعینات کیے گئے اور عدالت جانے والے غیر ضروری راستے بند کردیے گئے جبکہ مسلم لیگ ن کے کارکنان کو عدالت کے اندر جانے کی اجازت نہیں دی گئی۔ میڈیا نمائندگان اور وزرا کو بھی خصوصی اجازت نامہ دکھانے کے بعد ہی اندر جانے کی اجازت دی گئی۔

    وزیر خزانہ اسحٰق ڈار وکیل خواجہ حارث کے ہمراہ عدالت میں موجود رہے جبکہ مسلم لیگ ن کے رہنما دانیال عزیز، بیرسٹر ظفر اللہ، انوشہ رحمٰن سمیت طارق فضل چوہدری بھی احتساب عدالت میں موجود تھے۔

    یاد رہے کہ 3 اکتوبر کو وفاقی دارالحکومت اسلام آباد کی ہائیکورٹ نے اسحٰق ڈار پر فرد جرم کے خلاف ان کی دائر کردہ درخواست مسترد کردی تھی۔ وزیر خزانہ نے احتساب عدالت کے اقدام کو چیلنج بھی کیا تھا۔

    احتساب عدالت نے 27 ستمبر کو آمدن سے زائد اثاثوں کے نیب ریفرنس میں وزیر خزانہ اسحٰق ڈار پر فرد جرم عائد کی تھی تاہم اسحٰق ڈار نے صحت جرم سے انکار کردیا تھا۔


    اگرآپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اوراگرآپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تواسے اپنی فیس بک وال پرشیئرکریں۔

  • ہم وطن جارہے ہیں،عدالتوں میں پیش ہوں گے‘ مریم نواز

    ہم وطن جارہے ہیں،عدالتوں میں پیش ہوں گے‘ مریم نواز

    لندن : سابق وزیراعظم نوازشریف کی صاحبزادی مریم نوازکا کہنا ہے کہ آئین اورقانون کے احترام میں وطن واپس جارہے ہیں،عدالتوں میں پیش ہوں گے۔

    تفصیلات کے مطابق سابق وزیراعظم میاں محمد نوازشریف کی صاحبزادی مریم نواز نے پاکستان روانگی سے قبل لندن میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ دنیا جانتی ہے ہمارےساتھ جوہورہا ہے وہ احتساب نہیں انتقام ہے۔

    مریم نواز نے کہا کہ سیاست آج بھی نوازشریف کے گرد گھوم رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ جب دامن صاف ہوتا ہے تو کہیں بھی جانے سے نہیں گھبراتے،عدالت میں پیش ہوں گے اور نظام عدل کو آزمائیں گے۔

    سابق وزیراعظم نوازشریف کی صاحبزادی نے کہا کہ حسن اور حسین نواز واپسی سے متعلق اپنا فیصلہ خود بتائیں گے۔

    خیال رہے کہ مریم نواز آج اپنے شوہر کیپٹن ریٹائرڈ صفدر کے ہمراہ لندن سے وطن واپس پہنچیں گی۔

    یاد رہے کہ احتساب عدالت نے 9 اکتوبر کو سابق وزیراعظم نوازشریف، حسن، حسین نواز، مریم نواز اور کیپٹن ریٹائرڈ صفدر کو طلب کررکھا ہے۔


    احتساب عدالت میں نوازشریف کے بچوں کےناقابلِ ضمانت وارنٹ جاری


    واضح رہے کہ احتساب عدالت نے 2 اکتوبر کو سابق وزیراعظم نوازشریف پر نیب کے تین ریفرنسز میں فرد جرم کا معاملہ موخر کرتے ہوئے حسن ، حسین ، مریم نواز اور کیپٹن ریٹائرڈ صفدر کے نا قابل ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری کیے تھے۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی وال پر شیئر کریں۔

  • نواز شریف کا ایک بار پھر لندن جانے کا فیصلہ

    نواز شریف کا ایک بار پھر لندن جانے کا فیصلہ

    لاہور: سابق وزیراعظم نواز شریف نے ایک بار پھر لندن جانے کا فیصلہ کرلیا، آج انہوں نے توسیع شدہ برطانوی ویزا حاصل کرلیا، دوسری جانب احتساب عدالت نے انہیں تاحال حاضری سے استثنیٰ نہیں دیا۔

    تفصیلات کے مطابق احتساب عدالت سے حاضری کا استثنیٰ نہ ملنے کے باوجود سابق وزیراعظم نواز شریف نے دوبارہ لندن جانے کا فیصلہ کیا ہے جس کے لیے وہ آج برطانوی ویزا سینٹر پہنچے اور توسیع شدہ برطانوی ویزا حاصل کرلیا۔

    اطلاعات ہیں کہ وزیر اعظم نواز شریف کی لندن روانگی کل متوقع ہے دوسری جانب احتساب عدالت نے انہیں تاحال حاضری سے استثنی نہیں دیا ہے۔


    اے آر وائی نیوز کے نمائندے الفت مغل نے بتایا کہ نواز شریف نے برطانوی ویزا سینٹر کے حکام سے ملاقاتیں بھی کیں، کلثوم نواز کی طبعیت تاحال خراب ہے جس کے باعث امکان ہے کہ وہ کل صبح ہی لندن روانہ ہوجائیں گے۔

    اس ضمن میں اے آر وائی نیوز نے احتساب عدالت کا تحریری فیصلہ حاصل کرلیا جس کے مطابق نواز شریف کی حاضری سے استثنیٰ کی درخواست پر فیصلہ ہونا ابھی باقی ہے۔


    اے آر وائی نیوز کے نمائندے ذوالقرنین حیدر نے بتایا کہ احتساب عدالت نے کل بچوں اور ان کے خلاف مقدمات کی سماعت کی جس کا تحریری فیصلہ جاری کیا ہے جس میں بتایا کہ نواز شریف کی جانب سے دی گئی حاضری سے استثنیٰ کی درخواست پر فیصلہ کیا جانا باقی ہے۔
    تحریری فیصلے میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ ملزم نواز کو ریفرنس کی کاپیاں فراہم کردی گئی ہیں، حسن، حسین ، صفدر اور مریم کو طلب کیا گیا لیکن وہ پیش نہی ہوئے ان کے وارنٹ گرفتاری جاری کردیے گئے ہیں اور انہیں دو تاریخ کو پیش ہونا ہوگا۔

    نمائندے نے بتایا کہ ریفرنس کی کاپیاں اس وقت فراہم کی جاتی ہیں جن کسی ملزم پر فرد جرم عائد کرنی ہو تو ان چاروں کو بھی ریفرنس کی کاپیاں فرد جرم عائد کرنے کے لیے ہی فراہم کی گئی ہیں، دو تاریخ کو ان پر فرد جرم عائد کی جائے گی۔

    احتساب عدالت کے تحریری فیصلے کے مطابق بدانتظامی کی وجہ سے کیس کی مزید سماعت نہیں کی جاسکی، آئندہ سماعت پر مزید بحث کی جائے گی۔

  • اسحاق ڈارکوحاضری سےاستثنیٰ نہیں دیا گیا‘ طارق فضل چوہدری

    اسحاق ڈارکوحاضری سےاستثنیٰ نہیں دیا گیا‘ طارق فضل چوہدری

    اسلام آباد : وزیرمملکت برائےکیڈ ڈاکٹرطارق فضل چوہدری کا کہنا ہے کہ مسلم لیگ ن کی قیادت عدالتوں کا سامنا کررہی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق اسلام آباد میں احتساب عدالت کے باہر میڈیا سے گفتگوکرتے ہوئے وزیرمملکت برائےکیڈ ڈاکٹر طارق فضل چوہدری کا کہنا تھا کہ 48 گھنٹے میں فرد جرم عائد نہیں کی جاسکتی ہے۔

    طارق فضل چوہدری کا کہنا تھا کہ اسحاق ڈار پر فردجرم عائد کی گئی ہے جبکہ وزیرخزانہ اسحاق ڈار کے خلاف ریفرنس کی سماعت 4 اکتوبرتک ملتوی کردی ہے۔

    انہوں نے کہا کہ وزیرخزانہ اسحاق ڈار کی استدعا کو نہیں سنا گیا اور عدالتوں کے فیصلوں کو ریفرنس کے طور پر پیش کیا گیا۔

    وزیرمملکت برائےکیڈ کا کہنا تھا کہ 4 اکتوبر کو گواہان کو طلب کیا گیا ہے،انہوں نے کہا کہ کل 28 گواہان ہیں اگلی پیشی پر2 گواہان کو طلب کیا گیا ہے جن کا تعلق لاہور سے ہے اوردونوں بینک کے افسران ہیں۔

    طارق فضل چوہدری کا کہنا تھا کہ وزیرخزانہ اسحاق ڈار کو حاضری سے استثنیٰ نہیں دیا گیا۔


    وزیرخزانہ اسحاق ڈار پرفرد جرم عائد


    خیال رہے کہ آج احتساب عدالت کی جانب سے آمدن سے زائد اثاثوں کے نیب ریفرنس میں وزیرخزانہ اسحاق ڈار پرفرد جرم عائد کردی گئی تاہم اسحاق ڈار نے صحت جرم سے انکار کردیا۔


    نوازشریف پرفرد جرم 2 اکتوبرکوعائد کی جائے گی


    واضح رہے کہ گزشتہ روزسابق وزیراعظم میاں محمد نوازشریف پر فرد جرم عائد کرنے کے لیےاحتساب عدالت نے 2 اکتوبر کی تاریخ دی تھی جبکہ حسن، حسین اور مریم نواز کے ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری کرتے ہوئے کہا تھا کہ انہیں گرفتار کرکے 2 اکتوبرکو پیش کیا جائے۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی وال پر شیئر کریں۔

  • وزیرخزانہ اسحاق ڈار پرفرد جرم عائد

    وزیرخزانہ اسحاق ڈار پرفرد جرم عائد

    اسلام آباد :احتساب عدالت نےآمدن سے زائد اثاثوں کے نیب ریفرنس میں وفاقی وزیرخزانہ اسحاق ڈار پرفرد جرم عائد کردی۔

    تفصیلات کے مطابق احتساب عدالت نے آمدن سے زائد اثاثوں کے نیب ریفرنس میں وزیرخزانہ اسحاق ڈارپرفرد جرم عائد کردی تاہم اسحاق ڈار نے صحت جرم سے انکار کردیا۔

    احتساب عدالت کے جج محمد بیشر نے فرد جرم کے نکات پڑھ کرسنائے جس پراسحاق ڈار نے آمدنی سے زائد اثاثے بنانے کے الزام کو غلط قرار دے دیا۔

    وزیرخزانہ اسحاق ڈار کا کہنا تھا کہ میرے تمام اثاثے آمدن سے مطابقت رکھتے ہیں جبکہ مجھ پرعائد الزامات بے بنیاد ہیں جنہیں عدالت میں ثبوتوں کے ذریعے ثابت کروں گا۔

    انہوں نے کہا کہ عدالت میں اپنی بے گناہی ثابت کروں گا اورالزامات کا دفاع کروں گا۔

    وزیرخزانہ اسحاق ڈار پر فرد جرم عائد ہونے کے بعد ان کے وکلا نے عدالت سے درخواست کی کہ ان کے موکل پرفرد جرم عائد ہوچکی ہے اس لیے انہیں حاضری سے استثنیٰ دیا جائے۔


    اسحاق ڈارکوحاضری سےاستثنیٰ نہیں دیا گیا‘ طارق فضل چوہدری


    نیب کے وکلا نے اسحاق ڈار کے وکلا کی جانب سے حاضری سے استثنیٰ کی درخواست کی مخالفت کی،عدالت نے اس حوالے سے کوئی فیصلہ نہ سناتے ہوئےسماعت 4 اکتوبرتک ملتوی کرتے ہوئے استغاثہ کے گواہان کو طلب کرلیا جبکہ اسحاق ڈارکو بھی آئندہ سماعت پر پیش ہونے کا حکم دیا۔

    خیال رہے کہ ناجائزاثاثہ جات کیس میں پیشی کے لیے وفاقی وزیرخزانہ اسحاق ڈارآج احتساب عدالت پہنچے توطارق فضل چوہدری، انوشہ رحمان، اور بیرسٹرظفراللہ بھی ان کے ہمراہ تھے۔

    اسحاق ڈار کو دروازہ بند ہونے کے باعث انہیں باہرانتظار کرنا پڑا جس کے باعث وہ واپسی اپنی گاڑی میں بیٹھ گئے تاہم کچھ دیر بعد وہ عقبی دروازے سے عدالت میں داخل ہوئے۔

    اس موقع پرعدالت کے باہر سیکورٹی کے سخت انتظامات کیے گئے تھے اور احاطہ عدالت کو مکمل طور پرسیل کردیاگیا ہے جبکہ میڈیا کے نمائندوں کو بھی اندر جانے کی اجازت نہیں تھی۔

    عدالت نے ملزم پر فرد جرم عائد کرنے کے بعد ضابطے کی کارروائی شروع کرتے ہوئے نیب کو الزامات ثابت کرنے کا حکم دیا جس پر نیب حکام نے 28 گواہان کی فہرست عدالت میں جمع کرادی تاہم ان گواہان کے نام سامنے نہیں آسکے جو عدالتی ریکارڈ کا حصہ ہیں۔


    وزیرخزانہ اسحاق ڈاراحتساب عدالت میں پیش


    یاد رہے کہ دو روز قبل احتساب عدالت نے سماعت پرملزم اسحاق ڈار کو 23 والیم پرمشتمل ریفرنس کی نقول فراہم کی گئی تھی۔

    اسحاق ڈار کے خلاف نیب ریفرنس میں کہا گیا ہے اسحاق ڈار اور اور ان کے اہل خانہ کے831 ملین روپے کے اثاثے ہیں جو مختصرمدت میں 91 گناہ بڑھے اور ان سب کا ٹرائل کرپشن الزامات کے تحت کیا جائے گا۔


    نوازشریف پرفرد جرم 2 اکتوبرکوعائد کی جائے گی


    واضح رہے کہ گزشتہ روزسابق وزیراعظم میاں محمد نوازشریف پر فرد جرم عائد کرنے کے لیےاحتساب عدالت نے 2 اکتوبر کی تاریخ دی تھی جبکہ حسن، حسین اور مریم نواز کے ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری کرتے ہوئے کہا تھا کہ انہیں گرفتار کرکے 2 اکتوبرکو پیش کیا جائے۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی وال پر شیئر کریں۔

  • ہم نے ہمیشہ اداروں کے آئینی کردار کو تسلیم کیا‘ نوازشریف

    ہم نے ہمیشہ اداروں کے آئینی کردار کو تسلیم کیا‘ نوازشریف

    اسلام آباد : سابق وزیراعظم میاں محمد نوازشریف کی زیرصدارت پارٹی رہنماؤں کا اجلاس جاری ہے جہاں سیاسی صورت حال، نیب ریفرنسز پر تبادلہ خیال کیا جائے گا۔

    تفصیلات کے مطابق سابق وزیراعظم میاں محمد نوازشریف کی زیرصدرات پنجاب ہاؤس اسلام آباد میں پارٹی رہنماؤں کا اجلاس شروع ہوگیا جس میں مسلم لیگ ن کے قومی اسمبلی اور صوبائی اسمبلی کے ارکان اور دیگر سیاسی رفقا شریک ہیں۔

    سابق وزیراعظم نوازشریف نے مسلم لیگ ن کے رہنماؤں سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ قانون کی عملداری پر یقین رکھتے ہیں ہم نے ہمیشہ اداروں کے آئینی کردار کو تسلیم کیا۔

    نوازشریف نے کہا کہ قانون کی پاسداری اورانصاف ہوناچاہیے، قانون کی پاسداری نہ ہونےسے تصادم کے خدشات ہوتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے جائزاورناجائزسب کچھ تسلیم کیا ہے۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ اجلاس میں موجودہ سیاسی صورت حال،نیب ریفرنسز پر بات ہوگی اور اس کے علاوہ نوازشریف کی لندن واپس روانگی کا فیصلہ بھی آج ہوگا۔


    نوازشریف احتساب عدالت میں پیشی کے بعد واپس روانہ


    خیال رہے کہ سابق وزیراعظم نوازشریف کی احتساب عدالت میں پیشی کے موقع پر ان کے وکیل خواجہ حارث نے اپنے موکل کے خلاف دائر تین نیب ریفرنسزپر وکالت نامے احتساب عدالت میں پیش کیے۔

    نوازشریف نے احتساب عدالت نمبر1 میں پیش ہونے پرعدالت کو بتایا کہ ان کی اہلیہ کی طبعیت ٹھیک نہیں جس پراحتساب عدالت کے جج محمد بیشر نے کہا کہ پھرآپ جاسکتے ہیں۔

    واضح رہے کہ سابق وزیراعظم نوازشریف سخت سیکورٹی اور پروٹول میں پنجاب ہاؤس سے اسلام آباد کی احتساب عدالت پہنچے جہاں اس موقع پران کے ہمراہ پاکستان مسلم لیگ ن کی سینیئرقیادت بھی موجود تھی۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی وال پر شیئر کریں۔

  • عدالت مفرورڈکٹیٹرکوملک واپس بلا کر احتساب کرے‘آصف کرمانی

    عدالت مفرورڈکٹیٹرکوملک واپس بلا کر احتساب کرے‘آصف کرمانی

    اسلام آباد : مسلم لیگ کے رہنما سینیٹرآصف کرمانی کا کہنا ہے کہ قوم جانتی ہے کہ ڈکٹیٹر ہمشیہ بھاگ جایا کرتے ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق اسلام آباد میں مسلم لیگ ن کے سینیٹر آصف کرمانی نے احتساب عدالت کےباہر میڈیا سے گفتگوکرتے ہوئے کہا کہ سیاسی لیڈرعوام میں رہتے ہیں اورعدالتوں کا سامنا کرتے ہیں۔

    آصف کرمانی کا کہنا تھا کہ نوازشریف نے آج بھی عدالتوں کا سامنا کیا ہے جبکہ ان کے بچے والدہ کی تیمارداری کے لیے لندن میں موجود ہیں۔

    مسلم لیگ ن کے رہنما کا کہنا تھا کہ قوم جانتی ہے کہ ڈکٹیٹر ہمیشہ بھاگ جایا کرتے ہیں،انہوں نے کہا کہ عدالت مفرور ڈکٹیٹر کوملک واپس بلا کر احتساب کرے۔

    آصف کرمانی کا کہنا تھا کہ صحافی پر ہمارےاسٹاف نے تشدد کیا ہےتو میں معافی مانگتا ہوں۔ انہوں نے کہا کہ صحافی پر تشدد کا علم نہیں مگر اس حوالےسے تحقیقات کراؤں گا۔


    نوازشریف پرفرد جرم 2 اکتوبرکوعائد کی جائی گی


    واضح رہے کہ سابق وزیراعظم میاں محمد نوازشریف اپنے خلاف دائر تین نیب ریفرنسز کا سامنا کرنے کے لیے آج احتساب عدالت پہنچے جہاں ان پر فرد جرم عائد کرنے کے لیےعدالت نے 2 اکتوبر کی تاریخ دے دی۔

    احتساب عدالت نے نوازشریف کے بچوں حسن، حسین اور مریم نواز کے ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری کرتے ہوئے کہا کہ انہیں گرفتار کرکے 2 اکتوبرکو پیش کیا جائے۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی وال پر شیئر کریں۔