Tag: احتساب عدالت

  • خورشید شاہ کے جوڈیشل ریمانڈ میں 15 روز کی توسیع

    خورشید شاہ کے جوڈیشل ریمانڈ میں 15 روز کی توسیع

    سکھر: احتساب عدالت نے آمدن سے زائد اثاثہ جات کیس میں گرفتار پاکستان پیپلز پارٹی کے سنیئر رہنما خورشید شاہ کے جوڈیشل ریمانڈ میں 15 روز کی توسیع کردی۔

    تفصیلات کے مطابق سکھر کی احتساب عدالت میں پی پی رہنما خورشید شاہ کے خلاف اثاثہ جات ریفرنس سے متعلق سماعت کے دوران وکیل صفائی نے کہا کہ خورشید شاہ کا موبائل فون نیب کے پاس ہے واپس دلوایا جائے۔

    نیب پراسیکیوٹر نے کہا کہ خورشیدشاہ کا موبائل فون فرانزک کے لیے بھیجا گیا ہے، فرانزک مکمل ہونے پرخورشیدشاہ کا موبائل واپس کیا جائے گا۔

    عدالت میں سماعت کے دوران معزز جج نے خورشید شاہ سے استفسار کیا کہ خورشید شاہ صاحب آپ کی طبیعت کیسی ہے جس پر انہوں نے جواب دیا کہ میری طبیعت کچھ بہترہے، اسپتال میں علاج جاری ہے۔ فاضل جج نے کہا کہ شاہ صاحب آپ کو کوئی پریشانی یا تکلیف تو نہیں جس پر خورشید شاہ نے جواب دیا کہ الحمدللہ فی الحال کوئی پریشانی یا تکلیف نہیں ہے۔

    بعدازاں احتساب عدالت نے آمدن سے زائد اثاثہ جات کیس میں گرفتار پاکستان پیپلز پارٹی کے سنیئر رہنما خورشید شاہ کے جوڈیشل ریمانڈ میں 15 روز کی توسیع کرتے ہوئے سماعت ملتوی کردی۔

    اس سے قبل قبل گزشتہ سماعت کے دوران نیب پراسیکیوٹر نے عدالت کو بتایا تھا کہ خورشید شاہ نیب سے تعاون نہیں کر رہے ہیں، نیب ان سے مزید تحقیقات کرنا چاہتا ہے، مزید 15 دن کا جسمانی ریمانڈ دیا جائے، جو ریمانڈ اب تک ملا تھا اس میں آدھا وقت تو اسپتال میں گزر گیا، تاہم عدالت نے نیب پراسیکیوٹر کی استدعا مسترد کر دی تھی۔

    خورشید شاہ کو نیب 58 دن تک پہلے ہی ریمانڈ پر رکھ چکی ہے، تاہم نیب خورشید شاہ کے خلاف اب تک کوئی ٹھوس ثبوت عدالت میں پیش نہیں کرسکی۔

    یاد رہے کہ 31 جولائی کو قومی احتساب بیورو (نیب) کے چیئرمین جسٹس (ر) جاوید اقبال کی سربراہی میں ہونے والے ایگزیکٹو بورڈ کے اجلاس میں سید خورشید شاہ کے خلاف انکوائری کی منظوری دی گئی تھی، جس کے بعد 18 ستمبر کو نیب سکھر اور راولپنڈی نے مشترکہ کارروائی میں آمدن سے زائد اثاثہ جات کیس میں خورشید شاہ کو گرفتار کیا تھا۔

  • خواجہ برادران کے جوڈیشل ریمانڈ میں 8 روز کی توسیع

    خواجہ برادران کے جوڈیشل ریمانڈ میں 8 روز کی توسیع

    لاہور: احتساب عدالت نے پیراگون ہاؤسنگ اسیکنڈل کیس میں گرفتار مسلم لیگ ن کے رہنما خواجہ سعد رفیق اور خواجہ سلمان رفیق کے جوڈیشل ریمانڈ میں 8 روز کی توسیع کر دی۔

    تفصیلات کے مطابق احتساب عدالت کے معزز جج جوادالحسن نے خواجہ برادران کے خلاف پیراگون ہاؤسنگ اسکینڈل کیس کی سماعت کی۔ جیل حکام نے نامزد ملزم خواجہ سعد رفیق اورسلمان رفیق کو عدالت کے سامنے پیش کیا۔

    عدالت میں سماعت کے دوران خواجہ برادران کے وکلا کی موجودگی میں گواہان کے بیان قلمبند کیے گئے، نیب پراسیکیوٹرکی جانب سے گواہ سے سرگوشی پر وکیل صفائی نے کہا کہ آپ شہادت ریکارڈ کراتے وقت گواہ کو ہدایت نہیں دے سکتے۔

    احتساب عدالت نے پیراگون ہاؤسنگ اسیکنڈل کیس گرفتار مسلم لیگ ن کے رہنما خواجہ سعد رفیق اور خواجہ سلمان رفیق کے جوڈیشل ریمانڈ میں 8 روز کی توسیع کرتے ہوئے آئندہ سماعت پر مزید گواہان کو طلب کرلیا۔

    خواجہ برادران کی احتساب عدالت میں پیشی کے موقع پر سیکیورٹی کے سخت انتظامات کیے گئے، سڑکوں کو کنٹینرز لگا کر عام ٹریفک کے لیے بند کر دیا گیا۔

    احتساب عدالت میں گزشتہ سماعت کے دوران خواجہ سعد رفیق کا کہنا تھا کہ ہم جب بھی آتے ہیں سائرن بجاتے ہیں، کارکن ملنے آتے ہیں تو دھکے دیے جاتے ہیں، ہمارے وکلا کو عدالت میں آنے سے روکا جاتا ہے، پولیس رویے سے آئے روز ہنگامہ آرائی، بدمزگی ہوتی ہے۔

    بعدازاں احتساب عدالت نے خواجہ برادران کے جوڈیشل ریمانڈ میں 21 نومبرتک توسیع کرتے ہوئے آئندہ سماعت پر مزید گواہان کو طلب کرلیا تھا۔

    یاد رہے کہ 11 دسمبر 2018ء کو لاہور ہائی کورٹ نے مسلم لیگ ن کے رہنماؤں خواجہ سعد رفیق اور ان کے بھائی سلمان رفیق کی عبوری ضمانت خارج کردی تھی، جس کے بعد قومی احتساب بیورو (نیب) نے دونوں بھائیوں کو حراست میں لے لیا تھا۔

    نیب نے گرفتاری کے دوسرے ہی دن خواجہ برادران کو لاہور کی احتساب عدالت میں پیش کیا تھا، جہاں عدالت نے خواجہ سعد رفیق اور سلمان رفیق کو ابتدائی طور پر 10 روزہ جسمانی ریمانڈ پر نیب کے حوالے کیا تھا۔

  • پنکچر لگانے والا محنت کش نیب کے شکنجے میں آگیا

    پنکچر لگانے والا محنت کش نیب کے شکنجے میں آگیا

    کراچی: پنکچر لگانے کا کام کرنے والامحنت کش ندیم نیب کے شکنجے میں آگیا، ملزم کو نیب نے غیر قانونی اراضی الاٹمنٹ کیس میں گرفتار کرکے عدالت میں پیش کردیا۔

    تفصیلات کے مطابق احتساب عدالت میں اسکیم 33 میں 25 ایکڑ زمین کی غیر قانونی الاٹمنٹ کیس کی سماعت ہوئی تو نامزد ملزم کو عدلت میں پیش کیا گیا۔

    نیب کے وکیل نے موقف اپنایا کہ غیر قانونی الاٹمنٹ کے23پلاٹ ندیم اورعامرعلی کےنام پرہیں جس پر محنت کش ندیم نے عدالت کو بتایا کہ میں گولیمار میں پنکچر لگانے کا کام کرتا ہوں مجھے پلاٹس کا علم نہیں ہے۔

    ملزم کے بقول جب چائے کا کام کرتاتھاتواقبال میمن نامی شخص نےشناختی کارڈمانگا تھا ، شناختی کارڈ واپس مانگا تو اقبال میمن نےٹال مٹول سے کام لیا۔

    نیب وکیل نے بتایا کہ ملزمان نے پاک پنجاب سوسائٹی کےنام پر شہریوں سے فراڈ کیا جب کہ ریفرنس میں 8 ملزمان پلی بارگین کرچکے ہیں۔

    عدالت نے فریقین کے دلائل سننے کے بعد ملزم ندیم کو 25 نومبر تک کےلیے عدالتی ریمانڈ پر جیل بھیج دیا۔

  • اسحاق ڈار اثاثہ جات کیس: وکیل صفائی کی نیب تفتیشی افسر پر جرح

    اسحاق ڈار اثاثہ جات کیس: وکیل صفائی کی نیب تفتیشی افسر پر جرح

    اسلام آباد: احتساب عدالت نے اسحاق ڈار کے خلاف آمدن سے زائد اثاثہ جات ریفرنس کی سماعت کے دوران سعید احمد کی حاضری سے استثنیٰ کی درخواست منظور کر لی۔

    تفصیلات کے مطابق آج احتساب عدالت میں سابق وزیر خزانہ کے خلاف آمدن سے زائد اثاثوں کے کیس کی سماعت ہوئی، ریفرنس میں شریک ملزمان کے وکیل صفائی قاضی مصباح نے تفتیشی افسر نادر عباس پر جرح کی۔

    تفتیشی افسر کا کہنا تھا اسحاق ڈار کے غیر ملکی اثاثوں سے بھی شریک ملزمان کے تعلق کا ثبوت نہیں ملا ہے، جس پر وکیل صفائی نے کہا کہ تفتیشی افسر یہ بھی جاننے سے قاصر رہا کہ 44 ہزار ڈالرز کا بینفشری کون تھا، مارچ 1995 کو 20 لاکھ 48 ہزار ڈالرز ایک شخص کے اکاؤنٹ میں منتقل ہوئے، جس اکاؤنٹ میں رقم منتقل ہوئی کیا اس شخصیت سے تفتیش کی گئی؟

    یہ بھی پڑھیں:  اسحاق ڈار کی جائیداد نیلام ہوگی ، احتساب عدالت کا فیصلہ

    اس پر نیب کے تفتیشی افسر نادر عباس نے کہا کہ یہ حصہ میری تحقیقات کا نہیں بلکہ جے آئی ٹی رپورٹ کا ہے۔

    بعد ازاں، نیب پراسیکیوٹر افضل قریشی نے وکیل صفائی قاضی مصباح کے سوالات پر اعتراض کیا، پراسیکیوٹر نے کہا مفرور اشتہاری ملزم سے متعلق دیگر ملزمان کے وکیل کیسے سوال کر سکتے ہیں، جس اشتہاری نے وکیل نہیں کیا تو وکیل صفائی کیسے سوالات کر سکتے ہیں۔

    وکیل صفائی نے کہا کہ کیا ان بینک اکاؤنٹس سے شریک ملزمان کا کوئی تعلق ثابت ہوا؟ تفتیشی افسر نادر عباس نے جواب دیا کہ عبوری ریفرنس میں ملزم نعیم، منصور رضا کا اکاؤنٹس سے تعلق ثابت نہیں ہوا، جے آئی ٹی ریکارڈ میں بھی منصور رضا رضوی کے خلاف کوئی ریکارڈ نہیں ملا۔

  • شاہد خاقان عباسی اور مفتاح اسماعیل کے جوڈیشل ریمانڈ میں 3 دسمبر تک توسیع

    شاہد خاقان عباسی اور مفتاح اسماعیل کے جوڈیشل ریمانڈ میں 3 دسمبر تک توسیع

    اسلام آباد: ایل این جی اسکینڈل کیس میں احتساب عدالت نے سابق وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی اور سابق مشیر خزانہ مفتاح اسماعیل کے جوڈیشل ریمانڈ میں 3 دسمبر تک توسیع کردی۔

    تفصیلات کے مطابق احتساب عدالت میں ایل این جی کیس کی سماعت ہوئی، سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی، مفتاح اسماعیل اور عمران الحق شیخ کو جج محمد بشیر کی عدالت میں پیش کیا گیا۔

    عدالت میں سماعت کے دوران شاہد خاقان عباسی نے سوال کیا کہ ان سے پوچھ لیں کہ کیس کیا ہے؟ جس پر وکیل نیب نے جواب دیا کہ ریفرنس منظور ہو گیا ہے جلد دائر کر دیا جائے گا۔ وکیل صفائی نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ مؤکل کو کس قانون کے تحت تحویل میں رکھا گیا ہے۔

    وکیل نیب نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ ایل این جی ریفرنس تیار ہے، ریجنل بیورو سے منظور بھی ہو چکا ہے، ہیڈکوارٹرز سے منظوری کے بعد 14 دن میں دائر کر دیں گے۔ انہوں نے کہا کہ شاہد خاقان پر کیا الزامات ہیں یہ ریفرنس میں بتا دیں گے۔

    نیب پراسیکیوٹر نے کہا کہ صرف عوام کو سنانے کے لیے باتیں کرتے ہیں، یہاں آکر کہنے لگتے ہیں ہمیں بلاوجہ قید میں رکھا گیا ہے، اگر انہیں قید سے مسئلہ ہے تو ضمانت کا فورم موجود ہے، ضمانت کے لیے کسی فورم سے ابھی تک رجوع نہیں کیا گیا۔

    نیب نے شاہد خاقان عباسی اور مفتاح اسماعیل اور عمران الحق کے جوڈیشل ریمانڈ میں 14 دن توسیع کی استدعا کی۔ احتساب عدالت نے تینوں ملزمان کے جوڈیشل ریمانڈ میں 3 دسمبر تک توسیع کرتے ہوئے سماعت ملتوی کردی۔

    خیال رہے کہ گزشتہ سماعت کے دوران جج محمد بشیر نے شاہد خاقان عباسی سے سوال کیا تھا صحت کی سہولتیں کیسی ہیں جیل میں؟ جس پر شاہد خاقان عباسی نے جواب میں کہا تھا کہ صحت کی سہولتوں کی مجھے ضروت ہی نہیں، 100 دن ہوگئے اب تک کیس نہیں بن پایا ، ڈیڑھ سال سے تفتیش کر رہے ہیں اب تک کیس نہیں بن پایا۔

    شاہد خاقان کی ایل این جی کیس کا ٹرائل ٹی وی پر دکھانے کی درخواست

    شاہد خاقان نے ایل این جی کیس کا ٹرائل ٹی وی پر دکھانے کی درخواست بھی دائر کی تھی، جس میں کہا تھا کہ عمران خان کہتے ہیں میں احتساب کر رہا ہوں، چیئرمین نیب کہتے ہیں احتساب میں کر رہا ہوں، ٹرائل براہ راست دکھایا جائے تا کہ عوام کو پتہ چلے کیا ہو رہا ہے۔

    واضح رہے جولائی میں قومی احتساب بیورو (نیب) نے مسلم لیگ ن کے رہنما اور سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی کو گرفتار کیا تھا۔ نیب نے شاہد خاقان عباسی کو ایل این جی کیس میں طلب کر رکھا تھا لیکن انہوں نے نیب میں پیش نہ ہونے کا فیصلہ کیا تھا۔

    مسلم لیگ ن کے دور حکومت میں جب شاہد خاقان عباسی وزیر پیٹرولیم تھے تب انہوں نے قطر کے ساتھ ایل این جی درآمد کرنے کا معاہدہ کیا تھا۔ معاہدے کے تحت پاکستان کو ہر سال قطر سے 3.75 ملین ٹن ایل این جی خریدنی تھی جو پاکستان کی قومی ضرورت کا کل 20 فیصد ہے۔

    سابق وزیر اعظم پر الزام ہے کہ انہوں نے ایل این جی کی درآمد اور تقسیم کا 220 ارب روپے کا ٹھیکہ دیا جس میں وہ خود حصہ دار ہیں۔

  • خواجہ برادران کے جوڈیشل ریمانڈ میں21 نومبر تک توسیع

    خواجہ برادران کے جوڈیشل ریمانڈ میں21 نومبر تک توسیع

    لاہور: احتساب عدالت نے پیراگون ہاؤسنگ اسیکنڈل کیس گرفتار مسلم لیگ ن کے رہنما خواجہ سعد رفیق اور خواجہ سلمان رفیق کے جوڈیشل ریمانڈ میں 21 نومبر تک توسیع کردی۔

    تفصیلات کے مطابق احتساب عدالت کے معزز جج جواد الحسن نے خواجہ برادران کے خلاف پیراگون ہاؤسنگ اسکینڈل کیس کی سماعت کی۔ جیل حکام نے نامزد ملزم خواجہ سعد رفیق اورسلمان رفیق کو عدالت کے سامنے پیش کیا۔

    عدالت نے سماعت کے دوران ریمارکس دیے کہ کیا خواجہ سعد رفیق پیش ہوئے ہیں، ان کو توقومی اسمبلی سیشن میں شرکت کی اجازت دی تھی، پروڈکشن آرڈر جاری کر کے جیل حکام کو کیوں بھجوا دیا جاتا ہے، وکیل سعد رفیق نے کہا کہ پروڈکشن آرڈر میں حکم نہیں عدالت سے استدعا ہونی چاہیے۔

    خواجہ سعد رفیق نے کہا کہ ہم جب بھی آتے ہیں سائرن بجاتے ہیں، کارکن ملنے آتے ہیں تو دھکے دیے جاتے ہیں، ہمارے وکلا کو عدالت میں آنے سے روکا جاتا ہے، پولیس رویے سے آئے روز ہنگامہ آرائی، بدمزگی ہوتی ہے۔

    دوسری جانب نیب نے وعدہ معاف گواہ قیصر امین بٹ کے بیان کا ریکارڈ جمع کرا دیا۔ بعدازاں عدالت نے خواجہ برادران کے جوڈیشل ریمانڈ میں 21 نومبرتک توسیع کرتے ہوئے آئندہ سماعت پر مزید گواہان کو طلب کرلیا۔

    خواجہ برادران کی احتساب عدالت میں پیشی کے موقع پر سیکیورٹی کے سخت انتظامات کیے گئے، سڑکوں کو کنٹینرز لگا کر عام ٹریفک کے لیے بند کر دیا گیا۔

    لاہور کی احتساب عدالت نے 4 ستمبر کو مسلم لیگ ن کے رکن قومی اسمبلی خواجہ سعد رفیق اور ان کے بھائی خواجہ سلمان رفیق کے خلاف پیراگون ہاؤسنگ سوسائٹی میں بے ضابطگیوں پر دائر ریفرنس میں فرد جرم عائد کی تھی۔ خواجہ سعد رفیق اور خواجہ سلمان رفیق نے صحت جرم سے انکار کیا تھا۔

    یاد رہے کہ 11 دسمبر 2018ء کو لاہور ہائی کورٹ نے مسلم لیگ ن کے رہنماؤں خواجہ سعد رفیق اور ان کے بھائی سلمان رفیق کی عبوری ضمانت خارج کردی تھی، جس کے بعد قومی احتساب بیورو (نیب) نے دونوں بھائیوں کو حراست میں لے لیا تھا۔

    نیب نے گرفتاری کے دوسرے ہی دن خواجہ برادران کو لاہور کی احتساب عدالت میں پیش کیا تھا، جہاں عدالت نے خواجہ سعد رفیق اور سلمان رفیق کو ابتدائی طور پر 10 روزہ جسمانی ریمانڈ پر نیب کے حوالے کیا تھا۔

  • خورشید شاہ کا جسمانی ریمانڈ مسترد، 23 نومبر تک جوڈیشل ریمانڈ منظور

    خورشید شاہ کا جسمانی ریمانڈ مسترد، 23 نومبر تک جوڈیشل ریمانڈ منظور

    سکھر: احتساب عدالت نے پاکستان پیپلز پارٹی کے سنیئر رہنما خورشید شاہ کا آمدن سے زائد اثاثہ جات کیس میں 23 نومبر تک جوڈیشل ریمانڈ منظور کر کے انھیں جیل بھیج دیا۔

    تفصیلات کے مطابق آج سکھر کی احتساب عدالت میں پی پی رہنما خورشید شاہ کے خلاف اثاثہ جات ریفرنس سے متعلق سماعت ہوئی، عدالت نے وکیل نیب کی جسمانی ریمانڈ کی استدعا مسترد کر دی اور 23 نومبر تک جوڈیشل ریمانڈ منظور کر لیا۔

    قبل ازیں، کیس کی سماعت کے دوران نیب پراسیکیوٹر نے عدالت کو بتایا کہ خورشید شاہ نیب سے تعاون نہیں کر رہے ہیں، نیب ان سے مزید تحقیقات کرنا چاہتا ہے، مزید 15 دن کا جسمانی ریمانڈ دیا جائے، جو ریمانڈ اب تک ملا تھا اس میں آدھا وقت تو اسپتال میں گزر گیا، تاہم عدالت نے نیب پراسیکیوٹر کی استدعا مسترد کر دی۔

    تازہ ترین:  آصف زرداری کے دل کے پاس خون جمع ہو گیا، زندگی کو خطرہ لاحق

    خیال رہے کہ خورشید شاہ کو نیب 58 دن تک پہلے ہی ریمانڈ پر رکھ چکی ہے، تاہم نیب خورشید شاہ کے خلاف اب تک کوئی ٹھوس ثبوت عدالت میں پیش نہیں کر سکی، آج کیس کی سماعت میں نیب نے مزید ریمانڈ کی استدعا کی جب کہ خورشید شاہ کے وکیل کا کہنا تھا کہ ان کے مؤکل کی طبیعت خراب ہے، مزید ریمانڈ نہ دیا جائے۔

    خورشید شاہ این آئی سی وی ڈی سکھر میں زیرعلاج ہیں، ڈاکٹرز کا کہنا ہے کہ خورشید شاہ کی طبیعت سفر کرنے کے لیے موزوں نہیں ہے، ڈاکٹرز نے خورشید شاہ کو مشورہ دیا کہ علاج مکمل ہونے تک سفرنہ کریں۔

    31 جولائی کو قومی احتساب بیورو (نیب) کے چیئرمین جسٹس (ر) جاوید اقبال کی سربراہی میں ہونے والے ایگزیکٹو بورڈ کے اجلاس میں سید خورشید شاہ کے خلاف انکوائری کی منظوری دی گئی تھی، جس کے بعد 18 ستمبر کو نیب سکھر اور راولپنڈی نے مشترکہ کارروائی میں آمدن سے زائد اثاثہ جات کیس میں خورشید شاہ کو گرفتار کیا۔

  • اسحاق ڈار کی جائیداد نیلام ہوگی ، احتساب عدالت کا فیصلہ

    اسحاق ڈار کی جائیداد نیلام ہوگی ، احتساب عدالت کا فیصلہ

    اسلام آباد : احتساب عدالت نے نیب کے خلاف سابق وزیر خزانہ اسحاق ڈار کی اہلیہ کی درخواست مسترد کرتے ہوئے فیصلے میں کہا اسحاق ڈار کی جائیداد نیلام ہوگی۔

    تفصیلات کے مطابق احتساب عدالت نے آمدن سے زائد اثاثوں کے مقدمے میں مفروراسحاق ڈار کی جائیداد صوبائی حکومت کی تحویل میں دینے کے معاملے پر ملزم اسحاق ڈار کی اہلیہ کی درخواست پر فیصلہ سنا دیا۔

    احتساب عدالت کے جج محمد بشیر نے محفوظ شدہ فیصلہ سناتے ہوئے تبسم اسحاق ڈار کی جائیداد نیلامی روکنے کی درخواست مسترد کردی اور نیب کو اسحاق ڈار کی جائیداد نیلام کرنے کی اجازت دے دی ، عدالت نے قرار دیا کہ تبسم اسحاق ڈار جائیداد تحفے میں ملنے کا کوئی ثبوت پیش نہیں کرسکیں۔

    یاد رہے تبسم اسحاق ڈار نے جائیداد قرقی کو چیلنج کیا تھا، درخواست میں موقف اختیار کیا گیا تھا کہ ملزم اسحاق ڈارہیں، لاہوروالا گھر تو میری ملکیت ہے، میری ملکیت والا گھر ضبط نہیں کیاجاسکتا، گھر چودہ فروری انیس سو نواسی کو اسحاق ڈار نے حق مہر کے عوض گفٹ کیا، لاہور والے گھر کی میں اکیلی مالک ہوں، گلبرگ لاہور والا گھر حکومتی تحویل میں جانے سے میرا نقصان ہوگا۔

    مزید پڑھیں : انٹرپول نے اسحاق ڈار کے ریڈ وارنٹ جاری کرنے کی درخواست مسترد کردی

    یاد رہے گزشتہ سال اکتوبر میں احتساب عدالت نے سابق وزیر خزانہ اسحاق ڈار کی گاڑیاں اور جائیداد نیلام کرنے کا حکم دیا تھا، عدالت نے اپنے فیصلے میں کہا تھا کہ اسحاق ڈارکی قرق جائیداد نیلام کرنے کا اختیار صوبائی حکومت کو ہے، صوبائی حکومت کو اختیار ہے جائیدادیں نیلام کرے یا اپنے پاس رکھے۔

    واضح رہے کہ سابق وزیر خزانہ پاکستان اسحاق ڈار کے خلاف نیب کورٹ میں آمدن سے زائد اثاثوں کا ریفرنس زیر سماعت ہے، اسحاق ڈار 3 مارچ کو سینیٹ انتخابات سے قبل طبیعت کی خرابی کے باعث لندن چلے گئے تھے، جس کے بعد تاحال اسحاق ڈار لندن میں ہی مقیم ہے۔

    قومی احتساب بیورو (نیب) نے اثاثہ جات ریفرنس میں اشتہاری اور مفرور ملزم و سابق وفاقی وزیر خزانہ اسحاق ڈار کو بلیک لسٹ کرتے ہوئے ان کا پاسپورٹ بھی بلاک کردیا تھا۔

  • انٹرپول اسحاق ڈار کو بے گناہ قرار نہیں دے سکتا: نیب کا رد عمل

    انٹرپول اسحاق ڈار کو بے گناہ قرار نہیں دے سکتا: نیب کا رد عمل

    اسلام آباد: قومی احتساب بیورو کا کہنا ہے کہ عدالت نے اسحاق ڈار کو ملک سے فرار ہونے پر اشتہاری قرار دیا ہے، انٹر پول کسی کو بے گناہ قرار دینے کا اختیار نہیں رکھتا۔

    تفصیلات کے مطابق نیب کے ترجمان نے کہا ہے کہ اسحاق ڈار کے خلاف آمدن سے زائد اثاثہ جات پر ریفرنس تیار ہے، عدالت نے انھیں اشہتاری قرار دیا، انٹر پول کے علاوہ نیب کے پاس دوسرے آپشنز بھی ہیں۔

    ترجمان کا کہنا تھا اسحاق ڈار کو وطن واپس لانے کے لیے کوشش کی جا رہی ہے، ان سے متعلق انٹرپول کا فیصلہ چند ماہ پہلے کا ہے، اس فیصلے کو پیش کرنے کا مقصد پروپیگنڈے کے علاوہ کچھ نہیں۔

    یہ بھی پڑھیں:  انٹرپول نے اسحاق ڈار کے ریڈ وارنٹ جاری کرنے کی درخواست مسترد کردی

    واضح رہے کہ اس سے قبل انٹرپول کی جانب سے اسحاق ڈار کے ریڈ وارنٹ منسوخی کے معاملے پر حکومتی ذرایع نے بھی کہا تھا کہ ریڈ وارنٹ کا معاملہ پرانا ہے، منسوخی اگست میں ہوئی تھی، جب کہ حکومت پاکستان اور برطانوی حکومت میں اسحاق ڈار کی حوالگی کا معاہدہ ہے، وہ آمدن سے زائد اثاثوں کے کیس میں نیب عدالت سے مفرور ہیں۔

    حکومتی ذرایع نے بتایا کہ معاہدہ اسحاق ڈار کے خلاف آمدن سے زائد اثاثوں کے نیب کیس پر ہے، جس کے مطابق برطانوی حکام نے انھیں گرفتار کر کے مجسٹریٹ کے روبرو پیش کرنا تھا۔

    ذرایع نے بتایا کہ پاکستان اور برطانوی حکومت میں اسحاق ڈار کی واپسی پر پیش رفت جاری ہے۔

  • چوہدری شوگر ملز کیس :  نواز شریف کو 8 نومبر کو عدالت میں پیش ہونے کا حکم

    چوہدری شوگر ملز کیس : نواز شریف کو 8 نومبر کو عدالت میں پیش ہونے کا حکم

    لاہور : احتساب عدالت نے چوہدری شوگرملزکیس میں نواز شریف کوآٹھ نومبرکوطلب کرلیا، کرپشن مقدمات میں سزایافتہ نوازشریف چوہدری شوگر ملز کیس  میں ضمانت پرہیں جبکہ اس کیس میں ان کی بیٹی مریم نواز اور بھتیجا بھی نامزد ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق لاہور کی احتساب عدالت نے چوہدری شوگرملزکیس میں سابق وزیراعظم نوازشریف کو طلب کرلیا ، فاضل جج نےحکم دیا ہے کہ نواز شریف آٹھ نومبر کو صبح آٹھ بجے عدالت کے روبروپیش ہوں۔

    خیال رہے سابق وزیراعظم نواز شریف چوہدری شوگر ملز کیس میں ضمانت پرہیں جبکہ اس کیس میں ان کی صاحبزادی مریم نواز اور بھتیجا یوسف عباس بھی نامزد ہیں۔

    یاد رہے 11 اکتوبر کو قومی احتساب بیورو ( نیب ) نے چوہدری شوگرملز کیس میں سابق وزیراعظم نوازشریف کوگرفتار کیا تھا، جس کے بعد احتساب عدالت نے نواز شریف کو 14 روزہ جسمانی ریمانڈ پر نیب کے حوالے کردیا تھا۔

    مزید پڑھیں: سابق وزیراعظم نوازشریف کی درخواست ضمانت منظور

    چوہدری شوگرملز کیس میں نیب کی رپورٹ میں انکشاف کیا گیا تھا کہ نواز شریف نے یوسف عباس، مریم کے ساتھ مل کر 410 ملین کی منی لانڈرنگ کی، ایک کروڑ 55 لاکھ 20 ہزار ڈالر کا قرض شوگرملز میں ظاہر کیا، یہ قرضہ1992میں آف شورکمپنی سے لیا تھا۔

    بعد ازاں سابق وزیراعظم کو طبیعت ناسازی کے باعث سروسز اسپتال منتقل کیا گیا اور شہباز شریف کی جانب سے لاہور ہائی کورٹ میں طبی بنیادوں پر ضمانت کی درخواست دائر کی گئی ، جسے عدالت نے منظور کرلیا تھا۔

    واضح رہے یاد رہے کہ نوازشریف کی صاحبزادی مریم نواز اور اُن کے چچا زاد بھائی یوسف عباس کو نیب نے چوہدری شوگر ملز کیس میں گرفتار کیا ہوا ہے۔