Tag: احتساب

  • چیئرمین نیب کی شہباز شریف کے خلاف تحقیقات شروع کرنے کی منظوری

    چیئرمین نیب کی شہباز شریف کے خلاف تحقیقات شروع کرنے کی منظوری

    اسلام آباد: چیئرمین نیب جسٹس (ر) جاوید اقبال کی زیر صدارت ایگزیکٹو بورڈ کے اجلاس میں اپوزیشن لیڈر شہباز شریف کے خلاف کرپشن کیس میں انکوائری شروع کرنے کی منظوری دے دی گئی۔

    تفصیلات کے مطابق قومی ادارہ احتساب (نیب) کے چیئرمین جسٹس (ر) جاوید اقبال کی زیر صدارت ایگزیکٹو بورڈ کا اجلاس ہوا۔ اجلاس میں ڈپٹی چیئرمین، پراسیکیوٹر جنرل، آپریشنز اور پراسیکیوشن حکام شریک ہوئے۔

    اجلاس میں اپوزیشن لیڈر شہباز شریف کے خلاف کرپشن کیس میں انکوائری شروع کرنے کی منظوری دے دی گئی، سابق ڈپٹی اسپیکر پنجاب شیر علی گورچانی کے خلاف بھی انکوائری اور ایڈن ہاؤسنگ اسکینڈل میں ڈاکٹر امجد کے خلاف ریفرنس کی بھی منظوری دے دی گئی۔

    نیب اعلامیہ کے مطابق ایگزیکٹو بورڈ نے 7 انکوائریز اور 5 انوسٹیگیشنز کی منظوری دی ہے۔ اپوزیشن لیڈر شہباز شریف پر اوقاف اراضی کی غیر قانونی الاٹمنٹ کا الزام ہے جبکہ ڈاکٹر امجد نے ہاؤسنگ سوسائٹی کے نام پر عوام سے 25 ارب کا فراڈ کیا۔

    اجلاس میں سابق ایم این اے سمیع الحسن گیلانی کے خلاف ٹیکس چوری کا کیس ایف بی آربھیجنے کی بھی منظوری دی گئی۔

    اس موقع پر چیئرمین نیب کا کہنا تھا کہ بدعنوانی ایک ناسور ہے جو ملکی ترقی میں بڑی رکاوٹ ہے، 22 ماہ میں لوٹے گئے 71 ارب برآمد کر کے قومی خزانے میں جمع کروائے۔

    انہوں نے کہا کہ بدعنوان عناصر سے لوٹی گئی رقم برآمد کرنے کے لیے کوشاں ہیں، احتساب سب کے لیے کی پالیسی پر سختی سے عمل کر رہے ہیں۔

    چیئرمین نیب نے ہدایت کی کہ انکوائریز اور انویسٹی گیشنز وقت مقررہ پر انجام تک پہنچائی جائیں۔

    اس سے قبل چیئرمین نیب نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا تھا کہ ملک سے بدعنوانی کا خاتمہ نیب کی اولین ترجیح ہے اور اس کے لیے تمام اقدامات اٹھائے جارہے ہیں، بدعنوان عناصر کو عدالتوں سے سزا دلوانے کی مجموعی شرح 70 فیصد ہے۔

    ان کا کہنا تھا کہ نیب فیس نہیں بلکہ کیس دیکھنے کی پالیسی پر عمل پیرا ہے، غیر قانونی ہاؤسنگ سوسائٹیز سے اربوں روپے برآمد کر کے متاثرین کو واپس کردیے گئے۔

    جسٹس (ر) جاوید اقبال کا مزید کہنا تھا کہ اشتہاری ملزمان کی گرفتاری کے لیے ڈائریکٹرز جنرل نیب کو ہدایات جاری کی ہیں جبکہ 1210 بدعنوانی کے ریفرنس احتساب عدالتوں میں زیرالتوا ہیں جن کی جلد سماعت کا فیصلہ کیا گیا ہے۔

  • کسی ڈیل کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا: وزیر اعظم کا دو ٹوک مؤقف

    کسی ڈیل کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا: وزیر اعظم کا دو ٹوک مؤقف

    اسلام آباد: وزیر اعظم عمران خان نے کسی بھی قسم کی ڈیل کے امکانات کو ایک بار پھر مسترد کرتے ہوئے دو ٹوک مؤقف اپنایا کہ نو ڈیل نو کمپرومائز۔ کسی ڈیل کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا۔

    تفصیلات کے مطابق وزیر اعظم عمران خان سے بابر اعوان کی اہم ملاقات ہوئی۔ ملاقات میں موجودہ سیاسی صورتحال پر مشاورت کی گئی جبکہ حکومت کے آئینی و قانونی معاملات پر بھی تفصیلی تبادلہ خیال کیا گیا۔

    ملاقات میں وزیر اعظم کی امریکا اور سعودی عرب کے دورے پر بھی مشاورت ہوئی۔ وزیر اعظم عمران خان کا کہنا تھا کہ پوری توجہ کشمیر کاز پر مرکوز ہے، جنرل اسمبلی میں خطاب اہم ہوگا۔

    وزیر اعظم نے کسی بھی قسم کی ڈیل کے امکانات کو ایک بار پھر مسترد کرتے ہوئے دو ٹوک مؤقف اپنایا کہ نو ڈیل نو کمپرومائز۔ کسی ڈیل کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا، احتساب کا عمل اسی طرح جاری رہے گا۔

    انہوں نے کہا کہ پہلی مرتبہ احتساب کا عمل سیاسی مداخلت سے آزاد اور شفاف و بے لاگ ہے۔

    بابر اعوان کا کہنا تھا کہ کشمیر کے معاملے پر حکومت کی جارحانہ حکمت عملی درست اقدام ثابت ہوا، پہلی بار کامیاب خارجہ پالیسی سے دنیا میں کشمیر کا مقدمہ سنا گیا۔

    انہوں نے مزید کہا کہ ڈیل کی خبریں پھیلانے والوں کو مایوسی ہوگی، احتساب کا عمل جلد قوم کے سامنے مثبت ثمرات لائے گا۔

  • کرپشن اورپاکستان کسی صورت اکٹھے نہیں چل سکتے، ہمایوں اخترخان

    کرپشن اورپاکستان کسی صورت اکٹھے نہیں چل سکتے، ہمایوں اخترخان

    لاہور: پاکستان تحریک انصاف کے رہنما ہمایوں اخترخان کا کہنا ہے کہ ملک جس نہج پر پہنچ گیا ہے اس میں کرپشن اور پاکستان کسی صورت اکٹھے نہیں چل سکتے۔

    تفصیلات کے مطابق پاکستان تحریک انصاف کے سینئر مرکزی رہنما ہمایوں اختر خان نے کہا ہے کہ حکومت معیشت کی حقیقی اور پائیدار ترقی کے لیے اصلاحات کے ذریعے بلیک ہولز کو بند کرنے کے لیے کوشاں ہے۔

    انہوں نے کہا کہ اپوزیشن جو مرضی کرلے احتساب کے عمل کو کسی صورت پس پشت ڈالا جائے گا اور نہ ہی احتساب کے اداروں کی راہ میں رکاوٹیں کھڑی کی جائیں گی۔

    ہمایوں اخترخان نے کہا کہ قومی احتساب بیورو ٹیکس کے معاملات میں مداخلت نہیں کرے گا اور اسے متعلقہ ادارے ہی دیکھیں گے۔

    تحریک انصاف کے رہنما نے کہا کہ سابقہ ادوار میں معیشت کو چلانے کے لیے کاسمیٹکس پالیسیوں کا نفاذ کیا گیا جس کا خمیازہ پوری قوم بھگت رہی ہے۔

    انہوں نے کہا کہ موجودہ حکومت نے معیشت کی حقیقی اور پائیدار ترقی کے لیے اصلاحات کی کڑوی گولی نگلی ہے اور گزرتے وقت کے ساتھ اس مثبت اثرات سامنے آرہے ہیں۔

    ہمایوں اخترخان نے کہا کہ حیرت ہے کہ سابقہ حکمرانوں کی اپنی فیکٹریاں اور کاروبار تو دن دوگنی رات چوگنی ترقی کرتے رہے جبکہ قومی ادارے سالانہ اربوں روپے خسارہ کرتے رہے۔

    تحریک انصاف کے رہنما نے کہا کہ موجودہ حکومت بہترین قومی مفاد میں نجکاری کے عمل میں بھی اصلاحات کررہی ہے تاکہ ان اداروں کو اپنے پاﺅں پر کھڑا کیا جائے گا۔

    انہوں نے کہا کہ مسلم لیگ ن، پیپلز پارٹی اور ان کی اتحادی جماعتیں بے نقاب ہوچکی ہیں اور انہیں موجودہ حالات میں اپنی سیاسی بقاء کی فکر لاحق ہے۔

  • احتساب سب کے لیے کی پالیسی پر عمل کرتے رہیں گے: چیئرمین نیب

    احتساب سب کے لیے کی پالیسی پر عمل کرتے رہیں گے: چیئرمین نیب

    اسلام آباد: قومی ادارہ احتساب (نیب) کے چیئرمین جسٹس (ر) جاوید اقبال کا کہنا تھا کہ کرپٹ عناصر کے خلاف احتساب کے لیے تمام وسائل بروئے کار لا رہے ہیں، احتساب سب کے لیےکی پالیسی پر عمل کرتے رہیں گے۔

    تفصیلات کے مطابق قومی ادارہ احتساب (نیب) کے چیئرمین جسٹس (ر) جاوید اقبال کا کہنا تھا کہ نیب ہر قسم کی بدعنوانی کے خاتمے کے لیے پرعزم ہے، احتساب سب کے لیے کی پالیسی پر عمل کرتے رہیں گے۔

    جاوید اقبال کا کہنا تھا کہ کرپٹ عناصر کے خلاف احتساب کے لیے تمام وسائل بروئے کار لا رہے ہیں، نیب نے آگاہی تدارک اور انفورسمنٹ پر مشتمل پالیسی اختیار کی ہے۔

    انہوں نے کہا کہ پالیسی کے مثبت نتائج سامنے آئے ہیں، نیب نے قیام سے اب تک 326 ارب روپے ریکور کیے ہیں۔ سنہ 2018 میں نیب نے 30 ارب ریکور کیے، گزشتہ 19 ماہ میں نیب نے ریکارڈ کامیابیاں حاصل کی ہیں۔

    چیئرمین نیب کا کہنا تھا کہ نیب نے عدالتوں میں 12 سو 49 بدعنوانی کے مقدمات دائر کیے، نیب کو موصولہ شکایات کی تعداد میں اضافہ نیب پر اعتماد کا اظہار ہے۔

    اس سے قبل ایک اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے چیئرمین نیب کا کہنا تھا کہ اگر آپ لوگ محنت کریں گے، تو وہ وقت ضرور آئے گا جب ملک کی باگ ڈور نوجوانوں کے ہاتھ میں ہوگی۔

    انہوں نے کہا تھا کہ حکمرانی میں ریاست مدینہ کا تصور خوش آئند ہے، دعا ہے کہ یہ نظام آئے، کامیاب ہو اور ملک ترقی کرے۔

  • پی پی اور ن لیگ میں میثاق کرپشن کی وجہ سے کیسز التوا کا شکار ہوئے: شہزاد اکبر

    پی پی اور ن لیگ میں میثاق کرپشن کی وجہ سے کیسز التوا کا شکار ہوئے: شہزاد اکبر

    اسلام آباد: وزیر اعظم کے معاون خصوصی برائے احتساب شہزاد اکبر نے کہا ہے کہ پی پی اور ن لیگ میں میثاق کرپشن کی وجہ سے کیسز التوا کا شکار ہوئے۔

    تفصیلات کے مطابق شہزاد اکبر نے اے آر وائی نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ بلاول بھٹو کو اپنی جماعت کی تاریخ کا ہی نہیں پتا، پی پی دور میں ایس ای سی پی نے چوہدری شوگر ملز کا کیس اٹھایا تھا۔

    انھوں نے کہا کہ چوہدری شوگر ملز کیس میں ملین ڈالرز کا معاملہ ہے، اس میں شروعات ہی سے بے ضابطگیاں ہوئی ہیں، پوری شریف فیملی ہی اس میں شیئر ہولڈر ہے، مریم نواز کو نیب کا نوٹس دیا گیا تھا جو بہت اہم ہوتا ہے، ان سے سوال پوچھے گئے کہ شیئرز کے پیسے کیسے ادا کیے۔

    یہ بھی پڑھیں:  چوہدری شوگر ملز کیس: مریم نواز کو آج احتساب عدالت میں پیش کیا جائے گا

    شہزاد اکبر نے کہا کہ ملک میں پہلی بار تمام ادارے آزادی سے کام کر رہے ہیں، ناصر لوتھا نے نیب میں بیان ریکارڈ کرا دیا اور اہم دستاویزات دی ہیں، ان کے بیان کے مطابق شریف فیملی نے دبئی میں ریئل انویسٹمنٹ کے لیے پیسا دیا۔

    معاون خصوصی کا کہنا تھا کہ شریف فیملی نے کرپشن اور منی لانڈرنگ کے لیے ناصر لوتھا کو استعمال کیا، 2016 میں 11 ملین ڈالرز کے شیئرز یوسف عباس کو منتقل کیے گئے، مریم نواز کے 2010 کے بعد سے شیئرز کم تھے، 2016 کے بعد یوسف عباس کو پھنسا کر ان کے نام شیئرز منتقل کیے گئے۔

    انھوں نے کہا کہ پاناما کیس کی طرح چوہدری شوگر ملز کیس میں بھی منی ٹریل کا سوال ہوگا، چوہدری شوگر ملز کیس میں ناصر لوتھا کا کردار بہ طور گواہ کا ہے، پاناما اسکینڈل آیا تو شریف خاندان نے شوگر ملیں بیچنا شروع کر دی تھیں۔

  • چوہدری شوگر مل منی لانڈرنگ کرنے کا ایک گڑھ رہا: شہزاد اکبر

    چوہدری شوگر مل منی لانڈرنگ کرنے کا ایک گڑھ رہا: شہزاد اکبر

    اسلام آباد: وزیر اعظم کے معاون خصوصی برائے احتساب نے کہا ہے کہ چوہدری شوگر مل منی لانڈرنگ کرنے کا ایک گڑھ رہا، جس کے بنانے کے لیے 15 ملین ڈالر قرض لیا گیا۔

    تفصیلات کے مطابق آج اسلام آباد میں پریس کانفرنس میں شہزاد اکبر نے کہا کہ 1991 میں چوہدری شوگر ملز بنانے کے لیے 15 ملین ڈالر قرض لیا گیا لیکن قرض لینے سے قبل ہی شوگر مل کھل گئی اور مشینیں بھی لگ گئیں، یہ مل منی لانڈرنگ کا گڑھ تھا۔

    انھوں نے کہا، اسٹیٹ بینک کو بتایا گیا کہ قرض بیرون ملک سے آ رہا ہے لہٰذا رقم اکاؤنٹ میں ڈالی جائے، لیکن اسٹیٹ بینک کے ریکارڈ سے پتا چلا کہ کمپنی کا قرض پاکستان پہنچا ہی نہیں، یہ قرض ایل سی کھولنے اور مشینری خریدنے کے لیے لیا گیا تھا۔

    [bs-quote quote=”ناصر لوتھا کے نام پر بریک تھرو ہوا ہے، یہ کیس ابھی انویسٹی گیشن انکوائری پر ہے، ناصر لوتھا گواہ کے طور پر تحقیقات میں شامل ہوئے کہ فراڈ ہوا ہے۔” style=”style-8″ align=”left” author_name=”شہزاد اکبر”][/bs-quote]

    معاون خصوصی نے کہا کہ چوہدری شوگر ملز کے لیے قرضہ مشکوک طریقے سے لیا گیا، یہ پیسہ ڈائریکٹ چوہدری شوگر ملز کے اکاؤنٹ میں آیا۔

    ان کا کہنا تھا کہ یہ تاثر دیا جا رہا ہے جیسے ہم کوئی چیزیں بنا کر لا رہے ہیں، ہم ان کے لیے چیزیں بنا کر نہیں لا رہے، یہ پہلے سے موجود تھیں، یہ ثبوت سامنے آ رہے ہیں، چوہدری شوگر ملز منی لانڈرنگ کرنے کی جگہ رہی جہاں رقم جاتی تھی۔

    انھوں نے کہا قوم کو بتانا ضروری ہے کس طرح سے منی لانڈرنگ کی گئی، ناصر لوتھا کے نام پر بریک تھرو ہوا ہے، یہ کیس ابھی انویسٹی گیشن انکوائری پر ہے، ناصر لوتھا گواہ کے طور پر تحقیقات میں شامل ہوئے کہ فراڈ ہوا ہے۔

    شہزاد اکبر نے بتایا کہ 2008 سے مریم نواز کیلبری کوئن کے طور پر مشہور ہیں، ان کو 2008 میں ساڑھے 7 ملین سے زاید شیئر ٹرانسفر کیے گئے، انھوں نے 2010 میں یہ شیئرز یوسف عباس کو ٹرانسفر کر دیے، ناصر لوتھا سے یہ شیئرز 3 سال بعد حسین نواز کو ٹرانسفر کر دیے گئے، وہاں سے یوسف عباس کو ٹرانسفر کر دیے گئے، جب اس معاملے کو کھولنا شروع کیا تو سب سے پہلے رابطہ ناصر لوتھا سے کیا گیا، ان کے پچاس فی صد شیئرز تھے، عباس شریف اس پورے معاملے میں بے چارے لگ رہے ہیں۔

    انھوں نے مزید بتایا کہ ناصر لوتھا نے کہا مجھے تو معلوم ہی نہیں کہ میرا پاکستان میں شیئر تھا، یہ ناصر لوتھا کے لیے سرپرائز تھا کہ ان کی پاکستان میں شوگر ملز ہیں، ناصر لوتھا سے ایک اور اہم ڈاکومنٹ ملا، ایک اور ٹی ٹی نکل آئی، ٹی ٹی کے ذریعے 2010 میں یوسف عباس کو رقم ٹرانسفر کی گئی، انھوں نے لوتھا کو بھی لوٹا۔

    شہزاد اکبر نے کہا کہ ناصر لوتھا پاکستان آ کر تحقیقات کا حصہ بن گئے ہیں، وہ کہتے ہیں میرے کوئی شیئرز نہیں، تحقیقات میں تعاون کروں گا۔

    معاون خصوصی کا کہنا تھا کہ سب سڈی کے لیے آف شور کمپنی بنائی گئی، چوہدری شوگر واحد مل تھی جس کو سبسڈی مل رہی تھی لیکن چینی نہیں بن رہی تھی، یہاں بھی وہی حساب ہے جیسے سندھ میں سبسڈی جا رہی تھی، چوہدری شوگر مل پر ایس ای سی پی نے کام شروع کیا تھا، برطانیہ کو لکھ رہے ہیں کہ اس کیس میں اسٹیٹ استعمال ہوا اس لیے انویسٹی گیشن کریں۔

  • عوام کی خواہش ہے جلد از جلد ریکوری ہو: شہزاد اکبر

    عوام کی خواہش ہے جلد از جلد ریکوری ہو: شہزاد اکبر

    اسلام آباد: وزیر اعظم کے معاون خصوصی برائے احتساب شہزاد اکبر کا کہنا ہے کہ ایک ہی رقم کو چھپانے کے لیے ملٹی پل طریقے اختیار کیے جاتے ہیں، عوام کی خواہش ہے کہ جلد از جلد ریکوری ہو۔ نیب بھی قانون کے تحت اثاثے منجمد کر رہا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق وزیر اعظم کے معاون خصوصی برائے احتساب شہزاد اکبر نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ عوام غریب سے غریب تر ہوتی گئی حکمران امیر ہوتے گئے، شہباز شریف کہتے ہیں میں لندن عدالتوں میں جانے کو بے قرار ہوں۔ لندن کی عدالتوں کی جانب سے ابھی تک کوئی لیٹر نہیں ملا۔

    شہزاد اکبر کا کہنا تھا کہ 90 کی دہائی میں ایک خاندان نے خوب مال بنایا، کچھ چیزیں ہمارے سامنے آچکی ہیں اور کچھ آنا باقی ہیں۔ مخصوص خاندان نے ہنڈی کے ذریعے پیسہ بنایا، یہ منی ٹریل دینے سے محروم رہے، پیسہ باہر بھیجا گیا۔

    انہوں نے کہا کہ سلمان شہباز کی جائیداد 90 فیصد ٹی ٹی پر کھڑی ہے، حمزہ شہباز، بھائی اور بہنوں کی جائیدادیں بھی ٹی ٹی پر چل رہی ہیں۔ ٹی ٹی پر سارا معاملہ چل رہا تھا کہ پاناما لیکس سامنے آگئی۔ پاناما لیکس صرف پاکستان نہیں پوری دنیا کے لیے تھا۔ پاناما لیکس سے متعلق ایک جے آئی ٹی بنائی گئی۔ ہل میٹل کیس سے متعلق سامنے آیا 85 فیصد رقم نواز شریف کو جاتی ہے۔

    شہزاد اکبر کا کہنا تھا کہ رقم ملنے کے بعد نواز شریف اپنی بیٹی مریم نواز کو گفٹ کرتے ہیں، جے آئی ٹی رپورٹس میں مریم نواز کی جانب سے کچھ رقم کی نشاندہی ہوئی۔ سنہ 2014 میں ہل میٹل سے رقم آئی اور مریم صفدر کے اکاؤنٹ میں گئی۔ 17 ملین کی ٹی ٹی جس پر مریم صفدر کے دستخط ہیں۔ اگلی ٹی ٹی 19 ملین کی آئی جو مریم صفدر کے اکاؤنٹ میں گئی، یہ وہ ٹی ٹی ہیں جو مریم صفدر سرمایہ کاری کی صورت بتاتی ہیں۔ 9.9 ملین کی ٹی ٹی بھی ہل میٹل سے آئی۔

    انہوں نے کہا کہ میری ذمہ داری منی لانڈرنگ کیسز کو دیکھنا ہے، ہل میٹل کیس میں 2 ہفتے پہلے نیب کو ایک خط بھی لکھ دیا ہے، شریف فیملی کی جانب سے آج تک کوئی منی ٹریل نہیں آئی۔ ہل میٹل میں حسین نواز مالک ظاہر ہو رہا ہے۔ ریکارڈ سے ظاہر ہوتا ہے منافع سے بھی زیادہ رقم واپس آتی تھی۔ حسین نواز بڑے فرمانبردار تھے منافع سے زائد رقم ابو اور بہن کو بھجواتے۔

    معاون خصوصی کا کہنا تھا کہ اگلا جو بھی قدم اٹھانا ہے وہ نیب نے اٹھانا ہے، اس پر جو بھی چارہ جوئی کرنی پڑی کریں گے۔ ایک ہی رقم کو چھپانے کے لیے ملٹی پل طریقے اختیار کیے جاتے ہیں۔ جہاں پبلک آفس ہولڈر نہیں وہاں پر چیزیں سامنے لانی پڑتی ہیں۔ عوام کی خواہش ہے کہ جلد از جلد ریکوری ہو۔

    انہوں نے کہا کہ نیب بھی قانون کے تحت اثاثے منجمد کر رہا ہے، قانون 2017 سے بنا تھا لیکن رولز نہیں تھے، اس قانون کے تحت جائیدادیں فوری طور پر ضبط ہوسکیں گی۔ ہمیں آئین کے دائرے میں رہتے ہوئے کام کرنا ہے۔ اسحٰق ڈار کی پراپرٹی پر بھی قانون کے مطابق کام شروع ہوا ہے۔ 16 دن کا دورانیہ ہے اس کے بعد اختیار ہوتا ہے جائیداد ضبط کرلی جائے۔

  • طاقتور کا احتساب ہو گا تو ملک ہمیشہ کے لیے بدل جائے گا‘ ہارون عمران گل

    طاقتور کا احتساب ہو گا تو ملک ہمیشہ کے لیے بدل جائے گا‘ ہارون عمران گل

    لاہور: پاکستان تحریک انصاف کے رہنما ہارون عمران گل نے کہا کہ ہم کاروباری برادری کی مدد کریں گے تاکہ ملک میں کاروبار بڑھے جس سے روزگار بھی بڑھے گا۔

    تفصیلات کے مطابق پاکستان تحریک انصاف کے رہنما ہارون عمران گل کا کہنا ہے کہ 60 سال میں ملک کا قرضہ 6 ہزار ارب روپے تھا جو 10 سالوں میں 30 ہزار ارب روپے تک پہنچ گیا۔

    انہوں نے کہا کہ ملک لوٹنے والوں کو چھوڑ کر آگے بڑھا جائے لیکن ایسا کرنا ملک سے غداری کے مترادف ہو گا۔

    ہارون عمران گل نے کہا کہ طاقتور کا احتساب ہو گا تو ملک ہمیشہ کے لیے بدل جائے گا۔ ماضی کے قرضوں اور خساروں کی وجہ سے ملک کو مشکل حالات کا سامنا کرنا پڑا۔

    پاکستان تحریک انصاف کے رہنما ہارون عمران گل نے کہا کہ ہم کاروباری برادری کی مدد کریں گے تاکہ ملک میں کاروبار بڑھے جس سے روزگار بھی بڑھے گا، قرضوں کی واپسی ہوسکے گی اور ملک ترقی کرے گا۔

    پورے ملک میں احتساب کا عمل جاری رہے گا، قاسم خان سوری

    یاد رہے کہ گزشتہ ہفتے ڈپٹی اسپیکر قومی اسمبلی قاسم خان سوری کا کہنا تھا کہ جس نے بھی اس ملک کے عوام کے پیسے کھائے ہیں وہ احتساب سے نہیں بچے گا۔

  • پورے ملک میں احتساب کا عمل جاری رہے گا، قاسم خان سوری

    پورے ملک میں احتساب کا عمل جاری رہے گا، قاسم خان سوری

    کوئٹہ: ڈپٹی اسپیکر قومی اسمبلی قاسم خان سوری کا کہنا ہے کہ جس نے بھی اس ملک کے عوام کے پیسے کھائے ہیں وہ احتساب سے نہیں بچے گا۔

    تفصیلات کے مطابق ڈپٹی اسپیکر قومی اسمبلی قاسم خان سوری نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ کوئٹہ کے عوام کو ٹینکرز مافیا کے رحم و کرم پر نہیں چھوڑ سکتے پینے کی صاف پانی کی فراہمی کے لئے اقدامات اٹھا رہے ہیں۔

    قاسم خان سوری نے کہا کہ کوئٹہ شہر کے لیے ایک نیا ماسٹر پلان تیار کررہے ہیں جس سے شہر میں پانی کی فراہمی میں مدد ملے گی۔

    انہوں نے کہا کہ پورے ملک میں احتساب کا عمل جاری رہے گا جس نے بھی اس ملک کے غریب عوام کے پیسے کھائے ہیں وہ احتساب سے نہیں بچے گا اور یہ عمل بلا تفریق جاری رہے گا۔

    ڈپٹی اسپیکر قومی اسمبلی نے کہا کہ نیب ایک خود مختار ادارہ ہے اس پر حکومت کا کوئی کنٹرول نہیں اس لئے کہ ہماری پارٹی کے کچھ ممبران کے خلاف بھی احتساب کا عمل جاری ہے اور وہ ممبران وزارت چھوڑ کر نیب میں پیش ہو رہے ہیں۔

    قاسم خان سوری نے کہا کہ ہماری حکومت نے بلوچستان کی محرومی دور کرنے کے لئے موجودہ بجٹ میں ترقیاتی اسکیموں کے لیے خطیر رقم رکھی ہے اور یہ رقم عوام کی بہتری کے لئے خرچ کریں گے۔

    انہوں نے مزید کہا کہ سابقہ حکومتوں نے عوام کے لیے کچھ نہیں کیا صرف اپنے جیبوں پر پیسے خرچ ہوئے وہ حکومتیں کچھ کرتی تو آج ہمارے لئے اتنے زیادہ مسائل کھڑے نہ ہوتے اور ملک 31 ہزار ارب ڈالر کا مقروض نہ ہوتا۔

  • بدعنوان عناصر کا بلاتفریق احتساب کیا جائے گا، زرتاج گل

    بدعنوان عناصر کا بلاتفریق احتساب کیا جائے گا، زرتاج گل

    اسلام آباد: وزیر مملکت برائے موسمیاتی تبدیلی زرتاج گل کا کہنا ہے کہ پاکستان تحریک انصاف کی حکومت قانون کی حکمرانی اور آئین کی بالادستی پر یقین رکھتی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق وزیر مملکت برائے موسمیاتی تبدیلی زرتاج گل نے کہا کہ بدعنوان عناصر اور لوٹ مار کرنے والوں کا بلا تفریق احتساب کیا جائے گا۔

    زر تاج گل نے کہا کہ بدعنوانی کے الزامات میں جیلوں میں قید افراد اپنہ صحت کے مسائل پر واویلا کرتے ہوئے دعوی کرتے ہیں کہ ان کا علاج صرف بیرون ملک ممکن ہے۔

    وزیر مملکت برائے موسمیاتی تبدیلی نے مزید کہا کہ پاکستان تحریک انصاف کی حکومت قانون کی حکمرانی اور آئین کی بالادستی پر یقین رکھتی ہے۔

    سابق حکومتوں کے ادوار میں ریکارڈ کرپشن ہوئی، وزیراعلیٰ پنجاب

    یاد رہے کہ دو روز قبل وزیراعلیٰ پنجاب عثمان بزدار کا کہنا تھا کہ سابق حکومتوں کے ادوار میں ریکارڈ کرپشن ہوئی، ماضی میں پاکستان کرپشن کی دلدل میں دھنسا ہوا تھا۔

    وزیراعلیٰ پنجاب سردار عثمان بزدار کا کہنا تھا کہ لوٹ مارکا دور نئے پاکستان میں نہیں چل سکتا، نیا پاکستان شفافیت کی طرف گامزن ہے، کرپشن پر پہلی بار بڑے بڑے لوگ کٹہرے میں کھڑے ہو رہے ہیں۔