کوئٹہ : امیر جماعت اسلامی سراج الحق کا کہنا ہے کہ احتساب سے جمہوریت کو کوئی خطرہ نہیں ہوتا،آرٹیکل 62 اور 63 سب پر لاگو ہونا چاہیے۔
تفصیلات کےمطابق امیرجماعت اسلامی سینیٹر سراج الحق نے کوئٹہ میں جلسے سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ اگر کوئی صادق و امین نہیں تو اسے اقتدار پر بیٹھنے کا کوئی حق نہیں ہے۔
انہوں نے کہا کہ جماعت اسلامی سیاست دانوں سمیت سب کااحتساب چاہتی ہے اور کرپشن کے خلاف اپنی مہم جاری رکھیں گے۔
سراج الحق کا کہنا تھا کہ دولت ملک سے لوٹ کربیرون ملک منتقل کی جاتی ہے اگر دولت لوٹنے والوں کو پکڑاجاتاہے تو کہا جاتاہے کہ جمہوریت کوخطرہ ہے۔
امیر جماعت اسلامی نے کہا ہے کہ نواز شریف صاحب کو نااہل کیا گیا تو کہا گیا سب ادارے غلط ہیں گے۔ انہوں نے کہا کہ آئین سے صادق اورامین کی شق کوختم نہیں کرنے دیں گے۔
سراج الحق نے کہا کہ کرپشن اورملک ساتھ ساتھ نہیں چل سکتا پہلے نظریاتی کرپشن کی وجہ سے پاکستان دو لخت ہواپھرنظریاتی کرپشن کی وجہ سے ملک صوبائیت میں تقسیم ہوا۔
امیر جماعت اسلامی کا کہنا تھا کہ ملک کے عوام بے حال علاج اور روزگارسے بھی محروم ہے اورحکمرانوں کے کاروبار دن دگنی اور رات چوکنی ترقی کر رہے ہیں۔
واضح رہے کہ سراج الحق نے کہا کہ میری پٹیشن میں 436 افراد کے نام شامل ہیں جبکہ ہم سب کا احتساب چاہتے ہیں۔
اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی وال پر شیئر کریں۔
لاہور : امیر جماعت اسلامی سینیٹر سراج الحق نے کہا ہے کہ میری دشمنی کسی سے نہیں صرف احتساب چاہتا ہوں، عدلیہ کے فیصلوں کا احترام ہونا چاہئے، قوم کی بدقسمتی ہے کہ کرپٹ اقلیت اکثریت پر حکمرانی کر رہی ہے۔
ان خیالات کااظہار انہوں نے جماعت اسلامی کے مرکز منصورہ لاہور میں اوور سیز پاکستانیوں کے سیمینار سے خطاب اور میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کیا۔
سینیٹر سراج الحق نے کہا کہ حکمرانوں کی مرغیاں بھی سونے کے انڈے دیتی ہیں، قوم کابیڑہ غرق ہو گیا اور ان کے کارخانے بڑھتے جا رہے ہیں۔
حکمران کرسی پر بیٹھ کر عوام کو بھول جاتے ہیں، جنہوں نے عہدوں اورمنصب کو ذاتی مفاد کے لئے استعمال کیا، ان سب کا احتساب ہونا چاہئے۔
انہوں نے کہا کہ شوگرمل والوں، لینڈ اور ڈرگ مافیا کے قرضے معاف ہو جاتے ہیں، لٹیرے چھپنے کی کوشش کرینگے توبھی نہیں چھوڑیں گے، آف شورکمپنیوں، قرضےلینے والوں کو اڈیالہ جیل میں دیکھنا چاہتا ہوں۔
سینیٹر سراج الحق کا کہنا تھا کہ سیاست میں شائستگی ہونی چاہئے، چوکوں اور چوراہوں میں خواتین کا تذکرہ مناسب نہیں، سیاسی نظریات کو گالم گلوچ کی نذر کرنا مذہب اور آئین کے منافی ہے۔
سیالکوٹ: وزیر اعظم نواز شریف نے کہا ہے کہ آج میرا احتساب ہورہا ہے تو کل کسی اور کا بھی ہوگا، ہم سازشوں سے گھبرانے والے نہیں ہیں، دھرنوں اور ٹانگیں کھینچنے والی سازشیں نہ ہوتیں تو آج ملک میں زیادہ ترقی ہوتی۔
ان خیالات کا اظہار انہوں نے سیالکوٹ میں لیگی کارکنان سے خطاب کرتے ہوئے کیا، وزیر اعظم نے کہا کہ4سال تک ہماری ٹانگیں کھینچی گئیں اس کے باوجود ملک میں لوڈشیڈنگ کا خاتمہ ہورہا ہے۔
مخالفین چور دروازہ اختیار کرکے اقتدار میں آنا چاہتے ہیں، پاکستان کے عوام انہیں چوردروازے سے آنے نہیں دینگے، مخالفین کو اسی بات کا غصہ ہے کہ پاکستان اندھیروں سےنکل رہا ہے، اگر یہ لوگ غداری نہ کرتے تو آج پاکستان اور زیادہ ترقی کرچکا ہوتا۔
وزیر اعظم نے عمران خان کا نام لیے بغیر ان شدید تنقید کرتے ہوئے کہا ہے آپ کی حرکتوں کے باعث پاکستان پیچھے رہ گیا،1999ء کے بعد خلل نہ پڑتا تو آج دنیا کے صف اول کے ممالک میں پاکستان کا شمار ہوتا، مخالفین سوچتے ہیں کہ ہم ووٹوں سے تو جیت نہیں سکتے، تمہیں عوام نے ووٹ ہی نہیں دیا توکس بات کے وزیراعظم؟
انہوں نے اپنے مخالفین کو شدید تنقید کا نشانہ بنا تے ہوئے ا ن کے لئے شعر کا ایک مصرعہ بھی پڑھا کہ ۔
کعبے کس منہ جاؤ گے غالب شرم تم کومگر نہیں آتی
ہمارےحوصلے کو داد دو کیونکہ ہم تمہیں تمہاری باتوں کا جواب نہیں دیتے، ہمارا جواب پوری قوم تم کو2018 کے انتخابات میں اپنے ووٹ کے ذریعے دےگی۔
انہوں نے کہا کہ56 ارب ڈالر کی غیرملکی سرمایہ کاری گزشتہ دو سالوں سے پاکستان میں ہو رہی ہے اور اس کی تاریخ میں نظیرنہیں ملتی، ہم دن رات کام کرکے پاکستان صف اول کے ممالک میں جلد شامل کروائیں گے۔
وزیراعظم نواز شریف نے مزید کہا کہ ہماری تین نسلوں کا احتساب ہورہا ہے ،آج میرا احتساب ہورہا ہے تو کل کسی اور کا بھی ہوگا، نواشریف کا احتساب کرو لیکن بتاؤ کس چیز کااحتساب کررہے ہو؟ مجھے احتساب کی فکرنہیں لیکن بتاؤ تو سہی آخر مجھ پر مقدمہ کون سا ہے؟
ان کا کہنا تھا کہ بھٹو دور میں ہماری فیکڑیاں قومیائی گئیں، لوٹ کر ہم سے ہی منی ٹریل کا پوچھتے تھے، منی ٹریل کا تم بتاؤ، پیسہ لوٹ کر کہاں لے گئے تھے، بات بات پر ہم سے پوچھتے ہیں، تم یہ تو بتاؤ کہ ہم نے کس کا کیا لوٹا ہے؟ بتاؤ کیا ہم نے موٹر وے بنانے میں کمیشن کھایا۔
انہوں نے بتایا کہ قوم کا درد دل میں نہ ہوتا تو بل کلنٹن سے5ارب ڈالر لے کر ایٹمی دھماکے نہ کرتا، میرے دل میں پاکستانی عوام کیلئےدرد ہے، کسی کو ہماری حب الوطنی پر شک نہیں ہونا چاہئیے۔
وزیراعظم نوازشریف نے ڈاکٹر طاہرالقادری کا نام لیے بغیر کہا کہ ایک مولوی صاحب باہر سے آکر روزانہ الزامات لگانے والے کو جھپی ڈالتے ہیں اور کنٹینر پر چڑھ جاتے ہیں۔
ان سے کہتا ہوں کہ پاکستان کی ترقی کو نہ روکیں، ملک کی ترقی روکنا غداری ہے، ہمارے خلاف دھرنوں اور ٹانگیں کھینچنے والی سازشیں نہ ہوتیں تو آج ملک میں زیادہ ترقی ہوتی۔
سکھر : پاکستان پیپلز پارٹی کے مرکزی رہنما اور قومی اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر سید خورشید شاہ نے کہا ہے کہ وزیراعظم نے خود پارلیمنٹ میں کہا تھا کہ احتساب ان سے شروع کیا جائے، وزیراعظم کا خود اعلان کرکے پیچھے ہٹ جانا بہت سے سوالات کو جنم دے رہا ہے۔
ان خیالات کا اظہارانہوں نے سکھر میں ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کیا، سید خورشید شاہ کا کہنا تھا کہ نواز شریف کی حکومت نے کرپشن کے عالمی ریکارڈ بنا ڈالے ہیں، ان کو کسی کا کوئی خوف نہیں ۔اس ساری صورت حال میں ن لیگ کے 25 ایم این ایز بھرے بیٹھے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ مسلم لیگ (ن) کے رہنماؤں کی جانب سے رائیونڈ مارچ کے اعلان کے بعد سے جس طرح کے بیانات سامنے آئے ہیں اس سے خدشہ ہے کہ کہیں تحریک انصاف کے مارچ میں تصادم نہ ہوجائے، اگر پی ٹی آئی کارکنان پر پتھر برسائے گئے تو جواب میں پھول نہیں بلکہ اینٹیں ملیں گی، ملک پہلے ہی نقصان اٹھا چکا ہے اس لئے مزید کسی ایڈونچر کا متحمل نہیں ہوسکتا۔
اپوزیشن لیڈر نے کہا کہ عمران خان کی اپنی جماعت ہے وہ اپنے فیصلے کرنے میں آزاد ہیں، انہوں نے کہا کہ اگر کوئی جماعت اسپیکر پر اعتماد نہیں رکھتی تو ان کے خلاف عدم اعتماد کی تحریک لائیں ہم جمہوری لوگ ہیں پارٹی کی پالیسیوں کے مطابق چل رہے ہیں، جمہوری روایات کے مطابق عوام کے ذریعے تبدیلی کے خواہاں ہیں، عوام سے رجوع کرنے کا مطلب اسلحہ اٹھانا یا بغاوت نہیں۔
سندھ اسمبلی کی نشست پی ایس 127 میں پیپلزپارٹی کی کامیابی پر خورشید شاہ کا کہنا تھا کہ پی ایس 127 پیپلزپارٹی کی ہی نشست تھی اور ہماری کامیابی کے بعد الزامات سامنے آنا سیاسی روایات ہیں لیکن ہم نے اپنی کھوئی ہوئی نشست دوبارہ حاصل کی ہے۔
خورشید شاہ نے کہا کہ نندی پور پراجیکٹ میگا کرپشن کا منصوبہ ہے اس کی لاگت 22 سے 65 ارب روپے پر چلی گئی۔ اب نیلم پراجیکٹ میں بھی کھربوں کی کرپشن کی داستانیں سامنے آرہی ہیں۔
وقت ہی بتائے گا کہ کس منصوبے میں کتنی کرپشن کی گئی ہے۔انہوں نے کہا کہ آئی ایم ایف سے بھیک مانگ کر ایک دوسرے کو مبارکباد دی جاتی ہے۔
اسلام آباد: قومی احتساب بیورو کے چیئرمین قمر الزمان چوہدری نے کہا ہے کہ نیب بدعنوانی سے پاک پاکستان کےلیے قوم کی توقعات پر پورا اترنے کےلیے پرعزم ہے.
تفصیلات کے مطابق چیئرمین نیب نے کہا کہ نیب بنیادی طور پر شکایت پر کارروائی کرنے والا ادارہ ہے جسے بدعنوانی کے خاتمہ اور لوٹی ہوئی دولت کی واپسی کیلئے قائم کیا گیا.
انہوں نے کہا کہ نیب کے تفتیشی افسران کوڈ آف کنڈکٹ پر سختی سے عمل کرتے ہیں اور قانون کے مطابق شہادتوں کی بنیاد پر زیرو ٹالرنس پر عمل پیرا ہیں.
چیئرمین نیب کے مطابق نیب نے اپنے قیام سے لے کر اب تک 277.909 ارب روپے کی ریکوری کی ہے. نیب کو تین لاکھ 21 ہزار 318 شکایات موصول ہوئیں جنہیں قانون کے مطابق نمٹا دیا گیا.
قمر الزمان چوہدری نے کہا کہ 16 سال کے مختصر وقت میں نیب کی کارکردگی دنیا کی کسی بھی تفتیشی ایجنسی سے کہیں زیادہ بہتر ہے یہی وجہ ہے کہ ٹرانپرنسی انٹرنیشنل نے 2014ء میں پاکستان کو 175ویں سے 126 پر ریٹ کیا جبکہ 2015ء میں مزید کم ہوکر یہ 126سے 117پر آگیا.
انہوں نے کہاکہ انسداد بدعنوانی کی موثر حکمت عملی کی وجہ سے نیب کو پولیس اور ایف آئی اے کے مقابلے میں پلڈاٹ اور مشال پاکستان کے سروے میں 42 فیصد عوام کے اعتماد کا حامل ادارہ قرار دیا گیا ہے.
واضح رہےکہ چیئرمین نیب کا کہنا تھا کہ نوجوان پاکستان کا مستقبل ہیں اور نیب نے نوجوانوں کو بدعنوانی کی مضر اثرات سے متعلق اگاہی کےلیے نوجوانوں کی شمولیت کو خصوصی توجہ مرکوز کی ہے.
لاہور : چیف جسٹس لاہور ہائی کورٹ جسٹس سید منصور علی شاہ نے کہا ہے کہ جوڈیشل سسٹم کو مثالی بنانے اور عوام کا بھروسہ قائم رکھنے کے لیے احتسابی کا عمل شروع کرنا ہوگا۔
تفصیلات کے مطابق جسٹس سید منصور نے پنجاب جوڈیشل اکیڈمی میں بار کونسل سے ممبران سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ بد عنوان، نااہل اور منفی روئیے والے افسران کی عدلیہ میں موجودگی سے عوام میں منفی اثرات مرتب ہورہے ہیں، ایسے عناصر کے خلاف سخت کارروائی عمل میں لانی ہوگی۔
انہوں نے مزید کہا کہ آئندہ کچھ عرصے میں عدلیہ میں خوداحستابی کا عمل مکمل ہوجائے گا اور ایسے افراد کو عدلیہ میں کسی صورت داخل نہیں ہونے دیا جائے گا جس سے عدالت کا غلط تاثر قائم ہو۔
چیف جسٹس لاہور ہائی کورٹ نے مزید کہا کہ پنجاب کے عدالتی نظام کو مثالی بنانا چاہیے تاکہ آنے والی نسلوں کو بہترین نظام عدل مہیا کیا جائے، یہ اصلاحات وکلاء کی مدد اور تعاون کے بغیر ممکن نہیں ہے۔
اس تقریب میں سنیئر جج جسٹس شاہد حمید ڈار، جسٹس محمد یاور علی، جسٹس سردار محمد شمیم احمد خان، ڈائریکٹر جنرل پنجاب جوڈیشل اکیڈمی عظمیٰ چغتائی اور رجسٹرار سید خورشید انور رضوی سمیت پنجاب بار کونسل کی وائس چیئرپرسن فرح اعجاز بیگ اور ممبران کی بڑی تعداد موجود تھی۔
اسلام آباد: حکومت نے پانامہ لیکس پر جوڈیشل کمیشن کی تشکیل کیلئے چیف جسٹس کو خط لکھنے کا فیصلہ کرلیا۔
وزیراعظم نوازشریف کی زیرصدارت وفاقی وزرا اوررہنماؤں کااہم اجلاس ہوا،وزیراعظم کی پارٹی رہنماؤں کے ساتھ کی ساتھ طویل مشاورت اجلاس کی اندرونی کہانی اے آر وائی نیوز نے حاصل کرلی۔
ذرائع کے مطابق وزیراعظم نے وزیرقانون سے پانامالیکس پرتجاویزمانگیں، تو وزیرقانون نے اجلاس میں عام انتخابات کرانے کی تجویزدی، لیکن شرکا نے عام انتخابات کی تجویزسےاتفاق نہیں کیا۔
شرکا نے پانامالیکس پرچیف جسٹس کوخط لکھنے پر اتفاق کیا، حکومت چوبیس سے اڑتالیس گھنٹے میں یہ خط لکھے گی،اجلاس میں یہ بھی فیصلہ ہوا کہ اس ضمن میں سیاسی جماعتوں سےمزیدمشاورت نہیں کی جائیگی۔
اجلاس سے خطاب میں وزیراعظم نے کہا کہ ملک کو اندھیروں سے نکالنے کاعمل جانفشانی سےجاری رکھیں گے،عدم استحکام سےعوامی خوشحالی روکنےکی اجازت نہیں دی جائیگی۔
وزیراعظم کاکہنا تھا کہ ہم نے اقتدار کے بجائے ہمیشہ اقدار کو ترجیح دی اللہ کے فضل سے ہمارا دامن صاف ہے،ماضی میں بھی کڑے سے کڑے احتساب سے سرخرو ہوئے ہیں۔
وزیراعظم نے کہا کہ ہمارا مقصد پاکستان کو برسوں پرانے مسائل کی دلدل سے نکالناہے،مسائل کی وجہ سے ہم دیگراقوام سے پیچھے رہ گئے ہیں عدم استحکام پیدا کرکےخوشحالی روکنےوالےکبھی کامیاب نہیں ہونگے قوم کسی کو تعمیر و ترقی میں خلل ڈالنے نہیں دے گی۔
اجلاس میں وفاقی وزرا کا کہنا تھا کہ موجودہ حالات سے بعض سیاسی عناصر فائدہ اٹھانے کی کوشش کررہے ،موجود پرو پیگنڈہ کا نشانہ وزیر اعظم کے خاندان نہیں بلکہ ملک کا سیاسی نظام ہے ، بعض عناصر ملک میں افراتفری پھیلا کر سیاسی عمل کو سبو تاژ کر نا چاہتے ہے ۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ اجلاس میں خواجہ آصف موجود نہیں تھے، اپوزیشن نےحکومت سے چیف جسٹس کی سربراہی میں کمیشن کامطالبہ کررکھاہے۔