Tag: احتیاط

  • دل کے امراض کا آسان علاج کیا ہے؟

    دل کے امراض کا آسان علاج کیا ہے؟

    بدلتے ہوئے غیر صحت مندانہ طرز زندگی نے امراض قلب میں تشویشناک حد تک اضافہ کردیا ہے، تاہم یہ جاننا ضروری ہے کہ زندگی کی اس مصروفیت کو برقرار رکھتے ہوئے دل کا خیال کیسے رکھا جائے۔

    ماہرین صحت کے مطابق امراض قلب دنیا بھر میں انسانی ہلاکت کی سب سے بڑی وجہ ہیں، ہر سال دنیا بھر میں 1 کروڑ 80 لاکھ کے قریب افراد دل کی بیماریوں کے باعث ہلاک ہوجاتے ہیں۔

    اے آر وائی نیوز کے مارننگ شو باخبر سویرا میں ماہر امراض قلب ڈاکٹر فیصل ضیا نے شرکت کی اور اس حوالے سے تفصیلی گفتگو کی۔

    ڈاکٹر فیصل نے بتایا کہ امراض قلب کی شرح میں اضافے کی وجوہات غیر صحت مندانہ طرز زندگی، بہت زیادہ کام کا بوجھ، نیند کا خیال نہ رکھنا، جنک فوڈ کا استعمال، ورزش نہ کرنا اور ذہنی تناؤ کی شرح میں اضافہ ہونا ہے۔

    انہوں نے کہا کم عمری میں سگریٹ کی لت لگ جانا بھی اس کی اہم وجہ ہے، اکثر 20 سے 25 سال کی عمر کے افراد کا بلڈ پریشر بھی اسی وجہ سے ہائی رہتا ہے۔ علاوہ ازیں کسی کے خاندان میں امراض قلب کی تاریخ موجود ہے تو ایسے شخص کو بھی محتاط رہنے کی ضرورت ہے۔

    ڈاکٹر فیصل کا کہنا تھا کہ اگر 24 گھنٹے کی مصروفیت میں صرف 1 گھنٹہ اپنے لیے مختص کیا جائے اور ہلکی پھلکی ورزش کرلی جائے تو دوران خون بہتر ہوتا ہے جس سے بلڈ پریشر اور امراض قلب کا خطرہ کم ہوتا ہے۔

    علاوہ ازیں روزمرہ کی خوراک کو بھی زیادہ سے زیادہ صحت مند اور متوازن بنایا جائے۔

    ڈاکٹر فیصل کے مطابق ہارٹ اٹیک اور کارڈیک اریسٹ میں فرق یہ ہے کہ ہارٹ اٹیک میں خون کا بہاؤ دل کی طرف رک جاتا ہے (عموماً خون کے لوتھڑے بننے کے سبب) جبکہ کارڈیک اریسٹ میں دل میں اچانک کوئی خرابی واقع ہوتی ہے اور وہ دھڑکنا چھوڑ دیتا ہے۔

    انبہوں نے بتایا کہ کرونا وائرس سے متاثر ہونے والے ادھیڑ عمر افراد کی اکثریت کو صحت یابی کے بعد دل کی تکلیف کا سامنا ہوا۔ ایسا اس لیے ہوتا ہے کیونکہ کرونا وائرس کی وجہ سے سانس لینے میں تکلیف کا سامنا ہوتا ہے جس سے دل کو خون پمپ کرنے اور آکسیجن کھینچنے کے لیے زیادہ کام کرنا پڑتا ہے اسی لیے وہ دباؤ کا شکار ہوجاتا ہے۔

    ڈاکٹر فیصل نے مزید کہا کہ ایک دفعہ ہارٹ اٹیک ہوجانے کے بعد کسی بھی عمر کے شخص کو نہایت محتاط ہوجانا چاہیئے کیونکہ دوسرا دورہ جان لیوا بھی ثابت ہوسکتا ہے۔

  • عوام جتنی احتیاط کرسکتے ہیں کریں،حکومت کی ہدایت پر عمل کریں، مولانا طارق جمیل

    عوام جتنی احتیاط کرسکتے ہیں کریں،حکومت کی ہدایت پر عمل کریں، مولانا طارق جمیل

    لاہور: معروف مبلغ مولانا طارق جمیل کا کہنا ہے کہ عوام جتنی احتیاط کرسکتے ہیں کریں، حکومت کی ہدایت پر عمل کریں۔

    تفصیلات کے مطابق معروف مذہبی اسکالر مولانا طارق جمیل نے کہا کہ پوری دنیا پر یہ اللہ کی طرف سے ایک آزمائش آئی ہے، یہ آزمائش عالمی وبا کی شکل اختیار کرچکی ہے۔

    انہوں نے کہا کہ عوام جتنی احتیاط کرسکتے ہیں کریں،حکومت کی ہدایت پر عمل کریں، اٹلی کی صورت حال بدترین ہوچکی، باقی ممالک بھی لپیٹ میں آ رہے ہیں۔

    مولانا طارق جمیل کا کہنا تھا کہ مصافحہ اور اجتماعات سے یہ وبا پھیل رہی ہے تو اس سے بچا جائے، مسجد میں باجماعت نماز سے یہ وبا پھیلتی ہے تو گھروں میں نماز پڑھیں۔

    انہوں نے کہا کہ مختصر درخواست ہے دنیا اس وقت سنگین صورت حال کی لپیٹ میں ہے، نبیﷺنے بارش کے وقت کہا تھا کہ اعلان کرو گھروں میں نماز پڑھیں۔

    معروف مذہبی اسکالر نے مزید کہا کہ ہم صورت حال کو آسان نہ سمجھیں اپنی اور دوسروں کی مدد کریں، احتیاط کریں باقی زندگی اور موت اللہ کے ہاتھ میں ہے۔

    واضح رہے کہ پاکستان میں کرونا وائرس کے کیسز کی تعداد 730 ہو گئی ہے، وائرس سے مجموعی طور پر 3 افراد جاں بحق جبکہ 13 مریض صحت یاب ہو چکے ہیں۔

  • پیرس گرجا گھر کی راکھ خطرناک ہو سکتی ہے، شہری احتیاط کریں، پولیس کا انتباہ

    پیرس گرجا گھر کی راکھ خطرناک ہو سکتی ہے، شہری احتیاط کریں، پولیس کا انتباہ

    پیرس : تاریخی گرجا گھر میں لگی آگ بجھنے کے کئی دن بعد فرانسیسی پولیس نے شہریوں کو گھروں اور دفاتر کی دیواروں، فرش اور فرنیچر کو گیلے کپڑے سے صاف کرنے کی ہدایت دی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق فرانس کے تاریخی گرجا گھر نوٹرے ڈیم کتھیڈرل میں لگی آگ کو کئی دن گزر چکے ہیں مگر اثرات سے آس پاس کے علاقے اب بھی خطرے کی زد میں ہیں۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ دارالحکومت پیرس کی پولیس نے جاری ایک بیان میں کہا کہ نوٹراڈیم کے قریب بسنے والے شہریوں کوخطرات لاحق ہیں۔

    پولیس کے مطابق ان خطرات میں سے ایک سیسہ ہے جو گرجا گھر کے ڈھانچے میں تھا اور 15اپریل کو آگ لگنے کے بعد راکھ کی صورت میں اڑ کر آس پاس کے گھروں اور دفاتر میں چلا گیا۔

    پیرس پولیس نے گرجا گھر کے پڑوس میں رہائش پذیر لوگوں کو ہدایت کی کہ وہ اپنے گھروں اور دفاتر کی دیواروں، فرش اور فرنیچر کو گیلے کپڑے سے صاف کریں کیونکہ ماہرین کے مطابق سیسے کا دھواں اور راکھ ان گھروں تک پہنچی ہے جو آگ لگنے کے وقت کھلے تھے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ آگ لگنے کے تقریباً دو ہفتے بعد بھی پولیس نے لوگوں کو گرجا گھر کے قریب جانے سے روک رکھا ہے۔ نوٹراڈیم چرچ سے ملحق باغات کو بھی مکمل صفائی نہ ہونے تک بندرکھا گیا ہے۔