Tag: احتیاطی تدابیر

  • صرف 3 کھجور اور 5 بادام : 7 فائدے جان کر حیران رہ جائیں گے

    صرف 3 کھجور اور 5 بادام : 7 فائدے جان کر حیران رہ جائیں گے

    مشہور مقولہ ہے کہ ‏پرہیز علاج سے بہتر ہے لیکن‏ کچھ امراض ایسے بھی ہیں جن سے بچنا بہت مشکل ہوتا ہے، تاہم کھجور اور بادام کا یہ نسخہ اور احتیاطی تدابیر پر عمل کرکے بیماریوں سے محفوظ رہا جاسکتا ہے۔

    زیر نظر مضمون میں ایسی تحقیق کا ذکر کیا گیا ہے کہ جس کے مطابق اچھی صحت سے لطف اندوز ہونے کے لیے کون سی غذائیں بہترین نتائج لاتی ہیں۔

    ماہرین صحت کے مطابق صرف 3 کھجور اور 5 بادام کھانے کی ایک سادہ سی عادت جسم کو بہت سے وٹامنز، منرلز اور اینٹی آکسیڈنٹس کی بدولت غذائیت سے بھرپور غذا فراہم کرتی ہے۔

    یہ غذائیں روایتی غذاؤں میں ایک اہم مقام رکھتی ہیں، چاہے کوئی شخص اپنے دماغ کو متحرک کرنا، اپنے دل کو مضبوط کرنا چاہتا ہے، یا صحت مند وزن بھی برقرار رکھنا چاہتا ہے۔

    بھارتی میڈیا کی رپورٹ کے مطابق درج ذیل سطور میں بیان کیا گیا کھجور اور بادام کا یہ نسخہ جسم کی تمام ضروریات کو پورا کر سکتا ہے۔ تحقیق میں کہا گیا ہے کہ اچھی صحت سے لطف اندوز ہونے کے لیے اس نسخے کو روزانہ استعمال کرنے کی سفارش کی جاتی ہے جس کی متعدد وجوہات ہیں۔

    dates and almonds

    توانا اور چاق و چوبند

    صبح کے وقت جسم کو توانائی کے فروغ کی ضرورت ہوتی ہے۔ کھجور اور بادام اسے وہ توانائی فراہم کرتے ہیں۔ کھجور قدرتی شکر جیسے گلوکوز اور فرکٹوز سے بھرپور ہوتی ہے جو توانائی کو فوری فروغ دیتی ہے۔

    جبکہ بادام صحت مند چکنائی اور پروٹین فراہم کرتے ہیں جو دن بھر توانائی کی سطح کو برقرار رکھتے ہیں۔

    دماغی صحت

    اگر کوئی یادداشت کی کمزوری یا توجہ مرکوز کرنے میں دشواری کا شکار ہے تو یہ نسخہ دماغ کا بہترین دوست ہوسکتا ہے۔

    بادام میں وٹامن ای اور اومیگا تھری فیٹی ایسڈ ہوتے ہیں جو دماغی خلیات کی حفاظت اور علمی افعال کو بہتر بنانے کے لیے جانا جاتا ہے۔

    اس کے ساتھ ساتھ کھجور میں فلیوونائڈز جیسے اینٹی آکسیڈنٹس پائے جاتے ہیں جو دماغ میں سوزش کو کم کرنے اور یادداشت کو بہتر بنانے میں مدد دیتے ہیں۔

    دل کی مضبوطی

    دل کی صحت مند غذا ان توانائی سے بھرپور غذا کے بغیر مکمل نہیں ہوتی چونکہ بادام مونو سیچوریٹڈ چکنائی سے بھرپور ہوتے ہیں، جو ایل ڈی ایل کولیسٹرول کی سطح کو کم کرنے میں مدد دیتے ہیں اور کھجور میں پوٹاشیم اور میگنیشیم ہوتا ہے جو بلڈ پریشر کو کنٹرول کرتا ہے۔

    آنتوں کی صحت

    روزانہ صبح 3 کھجور اور 5 بادام کھانا ان لوگوں کے لیے ایک مناسب حل ہے جو پیٹ کے پھولنے یا بدہضمی کا شکار رہتے ہیں۔ کھجور فائبر سے بھرپور ہوتی ہے، جو آنتوں کی حرکت کو ہموار کرنے اور قبض کو روکنے میں مدد دیتی ہے۔

    دوسری طرف بادام میں صحت مند پری بائیوٹکس ہوتے ہیں جو آنتوں کے فائدہ مند بیکٹیریا کو کھانا کھلاتے ہیں، ہاضمہ اور غذائی اجزاء کے جذب کو بہتر بناتے ہیں۔

    وزن گھٹانے کیلیے

    کھجور اور بادام صحت مند وزن کو برقرار رکھنے اور کھانے کی خواہش کو کم کرنے میں مدد کرتے ہیں کیونکہ کھجور میں موجود فائبر آپ کو زیادہ دیر تک پیٹ بھرنے میں مدد کرتا ہے اور بھوک کی کیفیت کو کم کرتا ہے۔

    ایک ہی وقت میں بادام میں صحت مند چربی اور پروٹین کھانے کی خواہش کو کنٹرول کرنے میں مدد کرتی ہیں۔

    خوبصورت جِلد

    کھجور اور بادام کے امتزاج میں وٹامن ای، بایوٹین اور اینٹی آکسیڈنٹس کی وافر مقدار پائی جاتی ہے جو آزاد ریڈیکلز سے لڑتے ہیں۔ عمر کی رفتار کو کم کرتے ہیں اور جلد کی لچک کو بہتر بناتے ہیں اور بادام میں موجود قدرتی تیل بھی جلد کو نمی بخشتا ہے۔

    صحت مند اور چمکدار بال

    کھجور میں موجود غذائی اجزاء بالوں کی نشوونما اور مضبوطی کو فروغ دیتے ہیں جس سے صحت مند، خوبصورت ظاہری شکل برقرار رکھنے میں مدد ملتی ہے۔

    ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
    نوٹ : مندرجہ بالا تحریر معالج کی عمومی رائے پر مبنی ہے، کسی بھی نسخے یا دوا کو ایک مستند معالج کے مشورے کا متبادل نہ سمجھا جائے۔

     

  • اسٹرابیری سے جڑی بھیانک باتیں، سچ کیا ہے؟

    اسٹرابیری سے جڑی بھیانک باتیں، سچ کیا ہے؟

    اسٹرابیری سرخ رنگ کا وہ خوشذائقہ اور صحت بخش پھل ہے جو وٹامن سی سے بھرپور ہوتا ہے، تاہم اس پر کیڑے مار دوا کے چھڑکاؤ کی وجہ سے اس کے بارے میں بہت سی خطرناک باتیں زیر گردش ہیں۔

    اسٹرابیری سے متعلق اس قسم کی خبریں حقیقت ہیں یا افسانہ اور اس کو کھانے سے پہلے کیا احتیاطی تدابیر اختیار کرنی چاہیئں؟ اس حوالے سے اے آر وائی نیوز کے پروگرام باخبر سویرا میں ماہر زراعت ڈاکٹر کاشف رزاق نے بہت سی مفید باتیں ناظرین کو بتائیں۔

    ڈاکٹر کاشف رزاق نے بتایا کہ یہ بات حقیقت ہے کہ دیگر فصلوں کی طرح اس کی فصل پر بھی کیڑے مار دوا کا اسپرے کیا جاتا ہے جو مضر صحت ہے۔

    انہوں نے کہا کہ اسٹرابیری کی جو غذائیت اور اس کے طبی فوائد ہیں اس کو نظر انداز نہیں کیا جاسکتا لیکن اسے کس طرح کھانا چاہیے اس کیلیے کچھ اہم ہدایات پر عمل کریں گے تو اس کا کوئی نقصان نہیں۔

    ڈاکٹر کاشف رزاق نے بتایا کہ اسٹرابیری کھانے سے پہلے اس کو بیکنگ سوڈا کے پانی میں 10 سے 15 منٹ بھگو کر رکھیں اس کے بعد کھائیں گے تو اس پر پڑنے والے کیمکل کے اثرات زائل ہوجائیں گے۔ اس کے علاوہ آپ اسے سرکے میں بھی ڈبو کر رکھ سکتے ہیں۔

    مزید پڑھیں : اسٹرابیری کو دہی میں ملا کر کھانے سے کیا ہوتا ہے؟

    بیکنگ سوڈا یا سرکہ کے علاوہ اسے دھونے کیلیے عام سادہ پانی کے استعمال کے حوالے سے سوال کے جواب میں ان کا کہنا تھا کہ دیگر پھلوں کی طرح اسے بھی عام پانی سے دھو کر استعمال کیا جاسکتا ہے۔

  • بینکنگ فراڈ : صارفین آنے والی جعلی کال کو کیسے پہچانیں؟ احتیاطی تدابیر

    بینکنگ فراڈ : صارفین آنے والی جعلی کال کو کیسے پہچانیں؟ احتیاطی تدابیر

    شہریوں کے بینک اکاؤنٹ سے ان کی رقم خاموشی سے نکالے جانے کے متعدد واقعات رپورٹ ہوچکے ہیں، بینکنگ فراڈ کی بڑی وجہ صارفین کا احتیاطی تدابیر اختیار نہ کرنا ہے۔

    اگر بینک صارفین اپنے کریڈٹ یا اے ٹی ایم کارڈز کا استعمال کرتے ہوئے حفاظتی تدابیر کو ملحوظ خاطر نہیں رکھیں گے تو وہ کسی بھی مالی فراڈ کا شکار ہوسکتے ہیں۔

    اس حوالے سے اے آر وائی نیوز کے پروگرام باخبر سویرا میں وفاقی بینکنگ محتسب سراج الدین نے ناظرین کو بینکنگ فراڈ سے بچنے کیلیے چند احتیاطی تدابیر سے آگاہ کیا۔

     

    View this post on Instagram

     

    A post shared by ARY News (@arynewstv)

    انہوں نے کہا کہ ایسا نہیں ہوسکتا کہ کسی صارف کے کچھ کیے بغیر اس کے اکاؤنٹ سے رقم نکال لی جائے۔ انہوں نے بتایا کہ گزشتہ سال 2024 میں بینکنگ فراڈ کے 27 ہزار کیسز رپورٹ ہوئے ہیں جس میں زیادہ تر اے ٹی ایمز سے متعلق تھے۔

    ان کا کہنا تھا کہ زیادہ تر درخواست گزار وہ لوگ ہیں جو کسی جعلی کال کے جھانسے میں آئے کیونکہ جب کوئی صارف اپنے اکاؤنٹ یا اپنی ذاتی معلومات کسی کو فراہم کردیتا ہے تو فراڈ کرنے والے کو اس کے اکاؤنٹ تک رسائی میں آسانی ہوجاتی ہے۔

    وفاقی بینکنگ محتسب نے کہا کہ بینک کا اپنا سیکورٹی نظام بہت محفوظ ہے لیکن جب کوئی صارف اپنی معلومات یا او ٹی پی (ون ٹائم پاس ورڈ) کسی کو بتا دیتا ہے تو سیکنڈوں میں رقم ٹرانسفر کرلی جاتی ہے۔

    جعلی کال کس نمبر سے کی جاتی ہے؟ 

    انہوں نے کہا کہ کسی صارف کو کوئی ایسی کال موصول ہو جس میں پلس کا نشان ہو یا دو صفر شامل ہوں اسے کولڈ کال کہا جاتا ہے، تو اس کال کو ریسیو بالکل نہ کریں۔

    اس طرح کا فراڈ کرنے والے بہت زیادہ تحمل اور مخلص ہونے کا ڈرامہ کرتے ہیں یا دھمکی آمیز لہجے میں بات کرتے ہیں اور خود کو کسی ادارے یا لاء انفورسمنٹ ایجنسی کا نمائندہ ظاہر کرتے ہیں۔

    تمام صارفین اس بات کو ذہن نشین کرلیں کہ کسی بھی بینک کا نمائندہ آؤٹ باؤنڈ کال نہیں کرسکتا، لہٰذا کوئی بھی ایسی کوئی کال رجسٹرڈ نمبر سے بھی آئے تو اس کو کوئی جواب ہی نہ دیں۔

  • مرگی کے مریض کو کروٹ سے لٹائیں اور پانی بالکل نہ پلائیں ورنہ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ !!

    مرگی کے مریض کو کروٹ سے لٹائیں اور پانی بالکل نہ پلائیں ورنہ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ !!

    مرگی محض ایک مرض ہی نہیں بلکہ یہ مختلف کیفیات کی علامت ہے جن کا مشترک پہلو یہ ہے کہ ان کے نتیجے میں مرگی کے مریض کو دماغی خلل کے باعث بار بار اچانک دورے پڑتے ہیں۔

    ماہرین صحت کا کہتے ہیں کہ مختلف مریضوں میں مرگی کی وجوہات و علامات بھی مختلف ہو سکتی ہیں اور دماغی مرض یا نقص کی تقریباً سبھی صورتیں مرگی کی وجہ بن سکتی ہیں۔

    مرگی کیا ہے اور اس سے محفوظ رہنے کیلیے کون سی احتیاطی تدابیر اختیار کی جائیں؟ اس حوالے سے اے آر وائی نیوز کے پروگرام باخبر سویرا میں نیورو سرجن پروفیسر ڈاکٹر رضا خیرات رضوی نے ناظرین کو مفید مشوروں  سے آگاہ کیا۔

    انہوں نے بتایا کہ مرگی کے مریض میں یہ کیفیت دماغ کی نشوونما میں خرابی، متعدی عمل، دماغی رسولی، سر میں چوٹ، فالج یا کسی ایسے عمل کے نتیجے میں پیدا ہوسکتی ہے۔

     

    View this post on Instagram

     

    A post shared by ARY News (@arynewstv)

    ان کا کہنا تھا کہ مرگی زیادہ فعال نیورانوں کے گروپ سے پیدا ہوتی ہے جو دماغ کے ارد گرد کے خلل پیدا کرتی ہے جس کے نتیجے میں دورے پڑتے ہیں۔

    احتیاطی تدابیر کیا ہیں؟

    ڈاکٹر رضا خیرات رضوی نے بتایا کہ مریض کو مرگی کا دورہ پڑنے سے پہلے اس بات کا احساس کافی حد تک ہوجاتا ہے کیونکہ اس کی آنکھوں کے سامنے اندھیرا چھانے لگتا ہے سر چکرانے لگتا ہے، اس لیے اس کو چاہیے کہ وہ اگر گاڑی چلا رہا ہے تو فوری طور پر روک لے اور اگر گھر میں ہے تو آگ یا شیشے کے قریب نہ کھڑا ہو بلکہ کسی محفوظ جگہ پر بیٹھ جائے۔

    مریض کے اہل خانہ کو چاہیے کہ اسے فوری طور پر کروٹ سے لٹائیں اور پانی وغیرہ بالکل نہ پلائیں، کیونکہ مریض اس وقت بے ہوشی کے عالم میں ہوتا ہے اور پانی اس کی سانس کی نالی یا پھیپھڑوں میں جا سکتا ہے۔

    اس کے علاوہ چمچے کی پچھلی سائیڈ سے اس کی زبان دبائی جائے تاکہ اسے سانس لینے میں آسانی ہو اور  اگر اس کا سانس رک رہا ہو تو ضرورت پڑنے پر منہ کے ذریعے جسم میں ہوا داخل کی جائے اور جتنا جلدی ہوسکے اسے ڈاکٹر کے پاس لے جایا جائے۔

    ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
    نوٹ : مندرجہ بالا تحریر معالج کی عمومی رائے پر مبنی ہے، کسی بھی قسم کی ہدایات نسخے یا دوا کو ایک مستند معالج کے مشورے کا متبادل نہ سمجھا جائے۔

  • دوران سفر یہ غلطی بُھول کر بھی نہ کریں، ورنہ !!

    دوران سفر یہ غلطی بُھول کر بھی نہ کریں، ورنہ !!

    اکثر دیکھنے میں آتا ہے کہ لوگ دوران سفر احتیاط نہیں کرتے جہاز میں ہوں یا ٹرین میں اجنبی مسافروں سے علیک سلیک بڑھا کر  مختلف موضوعات پر گفگتو کرنے لگتے ہیں۔

    ایسا کرنا بظاہر کوئی بری بات تو نہیں لیکن یہ کسی کیلیے خطرناک یا نقصان کا باعث بھی بن سکتی ہے، کیونکہ جرائم پیشہ عناصر اس طرح باتوں میں لگا کر آپ کو اپنے سامان اور جمع پونجی سے محروم کردیتے ہیں۔

    اس حوالے سے اے آر وائی نیوز کے پروگرام باخبر سویرا میں نمائندہ صلاح الدین نے ناظرین کو دوران سفر احتیاط خصوصاً فضائی سفر سے متعلق احتیاطی تدابیر سے آگاہ کیا۔

    گزشتہ دنوں لاہور کے ایک خاندان کے ساتھ پیش آنے والے دھوکہ دہی کے واقعے کے پیش نظر انہوں نے بتایا کہ ہمیشہ فضائی سفر پر جانے سے پہلے اپنے سامان کو پلاسٹک سے اچھی طرح لپیٹ دیں۔

     

    View this post on Instagram

     

    A post shared by ARY News (@arynewstv)

    ایئر پورٹ پر جاکر پہلے ہمارا سامان اسکین ہوتا ہے اس کے بعد بورڈنگ کا عمل شروع ہوتا ہے، اس موقع پر کوشش کریں کہ اپنے سامان کی خود حفاظت کریں، نہ کہ اسے عملے کے حوالے کرکے خود مطمئن ہوجائیں۔

    واضح رہے کہ سعودی عرب میں منشیات کے جھوٹے الزام میں گرفتار ہونے والے ایک ہی خاندان کے 5 بے گناہ افراد کو بہت مشکل سے رہائی ملی۔

    لاہور ایئرپورٹ پر بیگ کا ٹیگ تبدیل کرکے بے گناہ خاندان کو پھنسانے والے انٹرنیشنل ڈرگ گینگ کے 9ملزمان کو گرفتار کرلیا گیا۔

    رپورٹ کے مطابق لاہور کے علاقے مرغزار کالونی کی رہائشی فرحانہ اکرم اپنے خاندان کے دیگر 4 افراد کے ہمراہ 23 دسمبر کو سعودی عرب کیلئے روانہ ہوئی تھیں۔

    ڈرگ مافیا کے کارندوں نے عملے کی ملی بھگت سے فرحانہ اکرم کے سفری بیگ کا ٹیگ تبدیل کیا۔ فرحانہ اکرم اور ان کے فیملی ممبرز کو 30 دسمبر کو سعودی عرب میں حراست میں لے لیا گیا۔

  • ٹی بی کا علاج مشکل ہے ناممکن نہیں، لیکن کیسے؟

    ٹی بی کا علاج مشکل ہے ناممکن نہیں، لیکن کیسے؟

    پاکستان میں سالانہ 2 لاکھ 50 ہزار سے زائد افراد ٹی بی کی وجہ سے موت کے منہ میں چلے جاتے ہیں اور اس مرض کے لحاظ سے ہمارا ملک دنیا میں 5 ویں نمبر پر ہے۔

    تپ دق یا ٹی بی ایک ایسی متعدی بیماری ہے جو عموماً پھیپھڑوں کو متاثر کرتی ہے، یہ مرض پاکستان کا بہت بڑا مسئلہ ہے تاہم اس کا علاج اور بچاؤ ممکن ہے۔

    خدانخواستہ آپ یا آپ کے گھر کا کوئی فرد ٹی بی کے عارضے میں مبتلا ہے، تو یہ بات ذہن نشین کرلیں کہ یہ مرض سو فیصد قابلِ علاج ہے۔

    اس حقیقت سے انکار ممکن نہیں ہے کہ کرہ ارض پر جب تک ٹی بی کا ایک مریض بھی موجود ہے، اس وقت تک اس مرض کا قلع قمع ممکن نہیں، کیونکہ ایک مریض ہی اس مرض کو دیگر افراد تک پھیلنے کا موجب بنتا ہے۔

    یہ ہوا کے ذریعے پھیلنے والا عارضہ ہے، اس مرض کا موجب بننے والا بیکٹیریا Mycobacterium Tuberculosis سانس کے ذریعے ایک سے دوسرے فرد تک پہنچتا ہے، جب کوئی ٹی بی سے متاثرہ فرد کھانستا یا چھینکتا ہے تو خارج ہونے والے لعاب (جیسے پھوار یا بوندیں) میں شامل جراثیم ہوا میں کچھ دیر رہتے ہیں اور اس دوران آس پاس موجود افراد کے سانس کے ذریعے اُن کے پھیپھڑوں تک منتقل ہو جاتے ہیں۔

    ٹی بی کی تشخیص

    ٹی بی کی تشخیص بلغم کے معائنے کے بعد کی جاتی ہے جبکہ اس کیلئے ایکسرے بھی تجویز کیا جاتا ہے۔ ٹی بی کا مکمل علاج موجود ہے، جس کا دورانیہ کم از کم چھ ماہ ہے۔

    ٹی بی سے بچاؤ کا واحد ذریعہ متاثرہ مریضوں کا مکمل علاج ہی ہے، اس کے علاوہ بچوں کو پیدائش کے فوراً بعد بی سی جی کا انجیکشن ضرور لگوائیں، ٹی بی کے مریض کے قریبی رشتے دار یا تیماردار اور عیادت کرنے والے افراد کو ضروری احتیاطی تدابیر پر عمل کریں۔

    احتیاطی تدابیر

    مریض کو ہدایات دیں کہ وہ کھانستے یا چھینکتے وقت منہ کے آگے کپڑا رکھے، مریض کے تھوک کے لئے ڈھکن والا تھوک دان رکھیں، تاکہ جراثیم کو فضا میں جانے کا موقع نہ ملے۔

    ٹی بی (تپ دق) سے بچاؤ کے لیے دیگر احتیاطی تدابیر اپنائی جاسکتی ہیں۔ ان میں سے چند اہم تدابیر یہ ہیں:

    ایسی جگہوں پر رہیں جو صاف ستھری اور ہوادار ہوں اور ایسی جگہوں سے بچیں جہاں پر زیادہ بھیڑ ہو اور ٹی بی کے جراثیم پھیلنے کا خدشہ ہو، متوازن غذا کھائیں تاکہ مدافعتی نظام مضبوط رہے۔

    اگر ٹی بی کی علامات ظاہر ہوں جیسے کہ مستقل کھانسی، بخار، وزن میں کمی، اور رات کو پسینہ آنا، تو فوری طور پر ڈاکٹر سے رابطہ کریں۔

    اس کے علاوہ کھانستے یا چھینکتے وقت ماسک پہنیں یا منہ اور ناک کو ڈھانپیں، کھانسنے یا چھینکنے کے بعد ہاتھوں کو اچھی طرح دھوئیں۔

    اگر آپ کو ٹی بی ہو جائے تو دوسروں کو بچانے کے لئے آئسولیشن میں رہیں۔ اپنے قریبی افراد کا بھی معائنہ کرائیں تاکہ وہ محفوظ رہ سکیں۔

  • کیا رات کے وقت کسی آہٹ سے آپ کی آنکھ کھل جاتی ہے؟

    کیا رات کے وقت کسی آہٹ سے آپ کی آنکھ کھل جاتی ہے؟

    بہت سے شہروں اور دیہات میں چوری کی وارداتیں عام طور پر زیادہ سامنے آتی ہیں، جس کیلئے گھر والے ان چوروں سے محفوظ رہنے کیلئے ہر ممکن اقدامات کرتے ہیں۔

    آج کے اس مضمون میں یہ بیان کیا گیا ہے کہ اس موقع پر گھر کے افراد کو کیا کرنا چاہیے اور ایسے کیا اقدامات کیے جائیں کہ جس سے گھر میں چوری یا ڈکیتی کی واردات نہ ہونے پائے۔

    کیا رات کے وقت کسی آہٹ سے آپ کی آنکھ کھل جاتی ہے یا آپ پہلے سے جاگ رہے ہیں تو اس بات کا یقین کرلیں کہ آپ اس چور کی آہٹ کو سن رہے ہیں یا آپ کو ایسا لگتا ہے جیسے کوئی آپ کے دروازے پر دستک دے رہا ہے۔

    سب سے پہلے یہ یقین کرلیں کہ گھر میں واقعی کوئی چور موجود ہے اور اس کی صورت میں آپ کو بالکل خاموش رہنا چاہیے اور اس کی نشاندہی کے لیے چپکے سے گھر کے باہر جھانکیں کہ کیا آپ کو کوئی مشکوک چیز یا شخص نظر آرہا ہے؟

    اس کے علاوہ کیا آپ کے گھر کے قریب کوئی نامعلوم گاڑی کھڑی ہے؟ یا گھر کا بیرونی دورازہ کھلا ہوا ہے؟ اس دوران اس بات کو یقینی بنائیں کہ آپ کو دیکھا نہیں جاسکتا۔

    ہوسکتا ہے کہ آپ کو کچھ قدموں کی آہٹ، حرکت، یا دروازے کی کریک سنائی دے سکے تو انتظار کریں اور ان آوازوں کو غور سے سنیں، اگر آپ کو ایسا لگتا ہے کہ واقعی آپ کے گھر میں کوئی ہے۔ تو اب آپ کا اگلا قدم محفوظ رہنے کے لیے گھر سے باہر نکلنے کی کوشش کرنا ہے۔

    اس کیلئے سامنے کا یا پچھلا دروازہ یا کوئی کھڑکی بھی کام آسکتی ہے جہاں سے آپ گھر سے باہر نکلنے کی کوشش کرسکتے ہیں، اگر ایسا کرنا کوئی آپشن نہیں ہے تو پھر خود کو کسی کمرے یا باتھ روم میں بند کرلیں۔

    اب آپ بالکل خاموش رہیں اور اندر چھپ کر پولیس سے فون پر رابطے کی کوشش کریں، چور شاید آپ کے گھر میں 10 منٹ سے زیادہ نہیں گزارے گا۔

     اگر گھر گھسنے والے کو پتہ نہیں چلتا ہے کہ آپ اندر ہیں، تو آپ تصادم سے بچیں گے۔ سب سے اہم بات یہ ہے کہ آپ محفوظ رہیں، اس لیے حرکت نہ کریں اور نہ ہی کوئی شور مچائیں، جیسے ہی آپ خود کو محفوظ سمجھیں اور چھپے ہوں تو فوراً پولیس کو کال کریں۔

    یاد رکھیں، جب انہیں کال کریں، ہمیشہ پہلے اپنا پتہ (ایڈریس) دیں، اور چور کے حلیے کے بارے میں مکمل معلومات فراہم کریں۔ اس وقت آپ جو کچھ بھی دیکھ سکتے ہیں اور بتا سکتے وہ مددگار ثابت ہوگا، اگر آپ باہر کھڑی چور کی گاڑی دیکھ سکتے ہیں، تو اس کا برانڈ، رنگ، اور نمبر پلیٹ یاد رکھیں۔

    یاد رکھیں کہ چور کسی مکمل معلومات یا مخبری سے کسی گھر میں نہیں جاتے، وہ اپنے ہدف کا انتخاب بہت احتیاط سے کرتے ہیں اس لیے اپنے گھر کو کھلی جگہ بنائیں، گھر کے باہر لگے پیڑ پودے یا جھاڑیاں جو کھڑکی کے پاس ہوں ان کو تراش کر رکھیں۔

    اندھیرا ہوتے ہی لان کی لائٹس جلا دیں۔ ہر جگہ کو روشن رکھیں، اس سے یہ تاثر رہتا ہے کہ گھر میں کوئی ہے اور چور نہیں چاہتے کہ جب وہ اندر جائیں تو کوئی وہاں موجود ہو۔

    رات کو سونے سے پہلے تمام دروازے اور کھڑکیاں بند کر دیں اکثر لوگ اپنے باتھ روم کی کھڑکی بند کرنا بھول جاتے ہیں اور چور ان ہی باتوں کا فائدہ اٹھاتے ہیں۔

    اگر آپ کے گھر کے قریب کوئی درخت ہے تو اس شاخیں کاٹ دیں، تاکہ اس پر چڑھنا اور گھر کی کسی کھڑکی میں داخل ہونا ممکن نہ ہو سکے۔ اپنے تمام آلات اور سیڑھیوں کو ایک مقفل گیراج میں رکھیں اور انہیں کبھی بھی ادھر ادھر نہ رکھیں، کیونکہ وہ سب آپ کے گھر میں گھسنے کے لیے استعمال ہو سکتے ہیں۔

    گھر کے باہر بے ترتیب جگہوں پر چابیاں نہ چھپائیں، بہتر یہ ہے کہ آپ کسی ایسے پڑوسی کو دیں جس پر آپ اعتماد کرتے ہیں، جب آپ کسی نئے گھر یا اپارٹمنٹ میں جاتے ہیں تو اگر ممکن ہو تو تالے تبدیل کریں۔ یقینی بنائیں کہ آپ کے دروازے جدید اور قابل اعتماد نظر آتے ہیں، پرانے اور خراب دروازے جن کو توڑنا آسان ہے چوروں کو اپنی طرف متوجہ کرتا ہے۔

    اس کے علاوہ گھریلو یا ذاتی نوعیت کی دستاویزات کی کاپیاں یا غیرضروری چیک اسی طرح نہ پھینکیں۔ چور آپ کے بارے میں مزید جاننے کے لیے آپ کے کوڑے دان کو چیک کر سکتے ہیں۔ لہٰذا، دستاویزات کو پھینکنے سے پہلے انہیں چھوٹے چھوٹے ٹکڑوں میں کاٹ دیں۔

    اس بات کو یقینی بنائیں کہ گھر کے باہر لکھا ہوا نمبر واضح طور پر لکھا ہوا ہو اور اسے آسانی سے دیکھا جا سکے۔ اس طرح، پولیس حکام یا کوئی اور مدد گار آپ کے گھر کو آسانی سے تلاش کرسکے۔

    یہ بات بھی ذہن نشین کرلیں کہ اگر آپ کے گھر کے باہر سیکیورٹی کیمرے نصب ہیں تو وہ اس بات کی ضمانت نہیں دیتے کہ آپ کا گھر چوروں کا نشانہ نہیں بنے گا۔ سب کچھ ہونے کے باوجود ڈاکو کو ڈھونڈنے میں کیمرے کی فوٹیج مددگار ثابت ہوتی ہے لیکن وہ بھی کسی کارروائی سے باز نہیں آتے۔

    بہت سے ڈکیتیاں اس وقت ہوتی ہیں جب لوگ چھٹی گزارنے کے لیے گھروں سے باہر ہوتے ہیں، لہٰذا چوروں کو یہ معلوم نہیں ہونا چاہئے کہ آپ طویل عرصے تک گھر سے نہیں جا رہے ہیں، جب بھی آپ نکلیں ایسا لگے کہ آپ واقعی گھر پر ہیں اپنے پڑوسیوں کو بتائیں کہ آپ جا رہے ہیں۔ ان سے کہیں کہ وہ اپنے گھر پر نظر رکھیں اور وقتاً فوقتاً اسے چیک کریں۔

    یہ چیک کرنے کے لیے کہ آیا گھر میں فی الحال کوئی رہ رہا ہے یا نہیں جرائم پیشہ عناصر اکثر ڈاک بکس چیک کرتے ہیں اگر ڈاک باکس بھرا ہوا ہے تو اس کا مطلب ہے کہ اس وقت وہاں کوئی نہیں رہ رہا ہے اس لیے اپنے پڑوسی سے کہیں کہ وہ آپ کی ڈاک کو نکال کر رکھ لے۔

    چور آپ کے گھر پر بھی نشان چھوڑ سکتے ہیں، مثال کے طور پر وہ دروازے میں پلاسٹک کی بوتل سے کٹی ہوئی پتلی پٹی ڈال سکتے ہیں، اگر یہ ایک یا دو دن دروازے پر رہتا ہے، تو یہ چور کو بتاتا ہے کہ گھر پر کوئی نہیں ہے، لہٰذا اپنے پڑوسی سے بھی ان چیزوں کو چیک کرنے کو کہیں۔

    اس بات کا بھی خیال رکھیں کہ جب آپ کسی تفریحی مقام پر ہوں تو وہاں کی تصاویر پوسٹ نہ کریں۔ کیونکہ چور سوشل میڈیا کا استعمال بھی کرتے ہیں اور وہ اپنے طور پر بھی تحقیق کرتے ہیں۔

    ہمیشہ یہ دکھاوا کریں کہ آپ گھر میں اکیلے نہیں ہیں، اپنے بچوں کو بھی سکھائیں کہ انہیں کبھی بھی دروازے پر ہونے والی دستک کا جواب نہیں دینا چاہئے اور نہ ہی اسے کسی کے سامنے کھولنا چاہئے۔

  • سردیوں میں ہیٹر کے کیا نقصانات ہیں؟ رپورٹ میں انکشاف

    سردیوں میں ہیٹر کے کیا نقصانات ہیں؟ رپورٹ میں انکشاف

    موسم سرما میں ہیٹر کا استعمال کمرے کو گرم رکھنے کے لیے کیا جاتا ہے لیکن ہوسکتا ہے کہ یہ سہولت آپ کی صحت کے لیے بہتر نہ ہو اور ذرا سی بے احتیاطی فائدے کے بجائے نقصان کا باعث بن جائے۔

    جی ہاں!! روم ہیٹر خشک جلد کا باعث بن سکتا ہے اور الرجی کی علامات کو بڑھا سکتا ہے۔ مزید یہ کہ روم ہیٹر آن رکھ کر سونا کاربن مونو آکسائیڈ کی سطح میں اضافے کا باعث بن سکتا ہے جو جان لیوا ثابت ہو سکتا ہے۔

    این ڈی ٹی وی میں شائع ایک مضمون میں ہیٹر کے استعمال کے نقصانات اور احتیاطی تدابیر پر بات ہوئی ہے۔ ہیٹر کے استعمال کے نقصانات کیا ہیں اور ان سے کیسے بچا جا سکتا ہے؟

    خشکی

    ہیٹر فضا میں خشکی کا سبب بن سکتا ہے جس کے نتیجے میں جِلد خشک ہو سکتی ہے، آنکھیں خشک ہو جاتی ہیں اور گلا بھی خشک ہو سکتا ہے۔ اس کے علاوہ ہیٹر سانس کی بیماری اور ناک بند ہونے کا سبب بھی بن سکتا ہے۔

     روم ہیٹر

    کاربن مونوآکسائیڈ کا زہر

    اگر ہیٹر کی صفائی نہیں کی جاتی اور مناسب دیکھ بھال نہیں کی جاتی تو اس سے کاربن مونو آکسائیڈ گیس خارج ہو سکتی ہے جو بے بو اور بے رنگ ہے۔ کاربن مونو آکسائیڈ کی موجودگی میں سر درد، چکر آنا اور متلی ہونے لگتی ہے۔

    زیادہ گرم ہونا

    اگر روم ہیٹر کا استعمال یا دیکھ بھال مناسب طریقے سے نہیں کی جاتی تو یہ جلد گرم ہوسکتا ہے اور آگ لگنے کا خطرہ بھی پیدا کر سکتا ہے۔

    الرجی اور دمہ

    کمرے میں موجود ہیٹرز ذرات اور الرجی کا سبب بنتے ہیں۔ یہ الرجی کو متحرک سکتے ہیں اور ان افراد میں دمے کی علامات مزید خراب کر سکتے ہیں جو پہلے ہی سے حساس ہیں۔

    آنکھوں اور جلد کی جلن

    روم ہیٹر کے زیادہ استعمال سے آنکھوں اور جِلد میں جلن ہو سکتی ہے۔ یہ خارش اور تکلیف کا باعث بھی بن سکتا ہے۔

    اندرونی آلودگی

    گیس کے ہیٹر یا مٹی کے تیل کے ہیٹر گھر کے اندر سلفر ڈائی آکسائیڈ اور نائٹروجن ڈائی آکسائیڈ کو فضا میں چھوڑتے ہیں جو کہ مضر صحت ہیں۔ ان سے سانس لینے میں تکلیف جیسے مسائل پیدا ہو سکتے ہیں۔

    روم ہیٹر کا استعمال کرتے وقت احتیاطی تدابیر

    آگ فوراً پکڑنے والے مواد کو دور رکھیں

    اس بات کو یقینی بنائیں کہ ہیٹر کے قریب کوئی ایسی اشیا نہ ہوں جو فوراً آگ پکڑ سکتی ہیں جیسے پردے، بستر یا فرنیچر وغیرہ۔ ہیٹر اور کسی بھی چیز کے درمیان کم سے کم تین فٹ کا محفوظ فاصلہ رکھیں۔

    سردی

    ہیٹر کھلا نہ چھوڑیں

    اگر آپ کمرے میں موجود نہ ہوں یا آپ کے سونے کا وقت ہو گیا ہو تو ہیٹر کو کبھی بھی آن نہ چھوڑیں بلکہ اس کو بند کر دیں۔

    تھرموسٹیٹ یا ٹائمر کا استعمال

    اگر روم ہیٹر پر تھرموسٹیٹ یا ٹائمر موجود ہے تو اس کا استعمال کریں۔ اس سے درجہ حرارت کو کنٹرول کرنے اور ضرورت سے زیادہ گرمی یا بجلی کے زیادہ استعمال کو روکنے میں مدد ملتی ہے۔

    دھواں اور کاربن مونو آکسائیڈ کے لیے ڈی ٹیکٹر کا استعمال

    ہیٹر کے نزدیک ایسے آلات یا ڈی ٹیکٹر کا استعمال کریں جو دھواں اور کاربن مونو آکسائیڈ کا پتا چلا سکیں۔ اس بات کو یقینی بنائیں کہ آلات کام کر رہے ہوں اور فعال ہوں۔ ڈی ٹیکٹر کو باقاعدگی سے چیک کیا کریں اور ضرورت کے مطابق بیٹریاں تبدیل کریں۔

    باقاعدگی سے دیکھ بھال

    روم ہیٹر کو باقاعدگی سے صاف کرنا چاہیے اور اس کی جانچ پڑتال بھی کرنی چاہیے۔ ہیٹر کو دھول مٹی سے دور رکھیں کیونکہ یہ اس کے صحیح کام کرنے میں رکاوٹ بن سکتی ہے۔

  • گیزر کا استعمال کس طرح نقصان پہنچا سکتا ہے؟

    گیزر کا استعمال کس طرح نقصان پہنچا سکتا ہے؟

    موسم سرما میں نہانے کیلیے گرم پانی کا استعمال بڑھ جاتا ہے جس کیلئے مختلف طریقے اختیار کیے جاتے ہیں، جن میں کچھ خطرناک بھی ثابت ہوسکتے ہیں۔

    پانی کو گرم کرنے کیلیے چولہے اور ہیٹر کی بہ نسبت گیزر کو زیادہ استعمال کیا جاتا ہے، تاہم اگر احتیاط سے کام نہ لیا جائے تو یہ گیزر کسی بھی بڑے حادثے کا سبب بن سکتے ہیں۔

    ایسے میں اگر آپ بھی سردیوں میں ایسا کرتے ہیں تو آپ کو کچھ احتیاطی تدابیر اختیار کرنے کی ضرورت ہے کیونکہ اگر آپ ان تجاویز پر عمل نہیں کرتے تو آپ کو کچھ مسائل کا سامنا کرنا پڑسکتا ہے۔ لہٰذا گیزر استعمال کرتے ہوئے ان حفاظتی نکات کو لازمی ذہن میں رکھیں۔

    عام طور پر مارکیٹ میں چار مختلف اقسام کے گیزر دستیاب ہیں، جن میں الیکٹرک واٹر گیزر، انسٹنٹ واٹر گیزر، اسٹوریج گیزر، اور گیس گیزر شامل ہیں، ان گیزروں کے لیے حفاظت، احتیاطی تدابیر اور دیکھ بھال مختلف ہیں۔

    بعض اوقات گیزر کے استعمال میں لاپرواہی جان لیوا ثابت ہوسکتی ہے، اکثر لوگ کچھ رقم بچانے کے لیے سستے یا استعمال شدہ گیزر خریدتے ہیں حالانکہ وہ جانتے ہیں کہ سستے گیزر مکمل طور پر محفوظ نہیں ہیں۔

    گیزر کے اہم حفاظتی نکات

    اگر گھر میں گیزر نصب ہے تو اسے استعمال کرنے کے بعد اسے بند کرنا ہرگز نہ بھولیں کیونکہ زیادہ گرمی کی وجہ سے گیزر پھٹنے کا خطرہ لاحق ہوتا ہے تاہم نئی ٹیکنالوجی کے ساتھ آٹومیٹک گیزر میں پانی گرم ہونے کے بعد یہ آٹو موڈ میں بند ہو جاتا ہے لیکن اگر آپ پرانا گیزر استعمال کر رہے ہیں، تو آپ کو وقت پر گیزر کو بند کرنا چاہیے۔

    Geyser

    گیزر کو صحیح درجہ حرارت پر سیٹ کریں جب بھی آپ گیزر استعمال کریں تو اس بات کا خیال رکھیں کہ گیزر کے لیے صحیح درجہ حرارت سیٹ کریں، زیادہ درجہ حرارت سیٹ ہونے کی وجہ سے اکثر پانی ضرورت سے زیادہ گرم ہو جاتا ہے اس کے علاوہ بجلی بھی ضائع ہوتی ہے۔ ایسی صورتحال میں یہ ضروری ہے کہ آپ وقتاً فوقتاً اپنے گیزر کا درجہ حرارت چیک کرتے رہیں۔

    عام طور پر گیزر کا درجہ حرارت 45-40 ڈگری کے درمیان رکھنا چاہیے، کرنٹ شاک سے بچنے کے لیے، تقریباً 10 سے 15 منٹ پہلے گیزر کو آن کریں اور پانی گرم کریں، اگر آپ کو زیادہ پانی کی ضرورت ہو تو آپ اسے بالٹی میں بھی رکھ سکتے ہیں۔

    استعمال سے پہلے سروس لازمی کرائیں۔

    اگر گیزر کئی سال پہلے لگایا گیا ہے اور یہ پچھلے سیزن کے بعد پہلی بار استعمال ہونے جا رہا ہے تو اپنے گیزر کو سروس کرائے بغیر استعمال نہ کریں۔ اگر گیزر کی تار تانبے کی نہ ہو تو اس کے پھٹنے کے امکانات زیادہ ہوتے ہیں۔ گیزر لگانے کے بعد چیک کریں کہ ارتھنگ درست ہے یا نہیں۔ اس سے گیزر میں کسی بھی قسم کی پریشانی کا پہلے سے پتہ لگایا جا سکے گا اور آپ کسی بھی حادثے سے بچ سکیں گے۔ اس کے علاوہ گھر میں گیزر ہمیشہ کسی پروفیشنل پلمبر سے لگوائیں کیونکہ اسے لگانے میں چھوٹی سی غلطی بھی بڑے حادثے کا سبب بن سکتی ہے۔

    HOT WATER

    وینٹی لیشن کا خیال رکھنا

    گھر کے جس حصے میں بھی آپ گیزر لگا رہے ہیں، اسے لگاتے وقت وینٹیلیشن کا پورا خیال رکھیں۔ اسے باتھ روم یا واش روم میں کہیں بھی نصب کرتے وقت وینٹیلیشن کا اچھا انتظام کریں۔ درحقیقت، بہت سے گیزر پانی کو گرم کرتے ہوئے گیس چھوڑتے ہیں، لہٰذا اگر مناسب وینٹیلیشن نہ ہو تو یہ حادثے کا سبب بن سکتا ہے۔

    گیزر کو آن کرکے استعمال نہ کریں

    گیزر استعمال کرتے وقت اس بات کا خیال رکھیں کہ اسے زیادہ دیر تک آن نہیں ہونا چاہیے کیونکہ اگر اسے زیادہ دیر تک آن رکھا جائے تو یہ گرم ہونے کے بعد پھٹ سکتا ہے۔ یہی نہیں بلکہ کئی بار آن ہونے کی وجہ سے گرم ہونے پر دباؤ کی وجہ سے لیکیج بھی ہو سکتا ہے جوکرنٹ شاک کا باعث بھی بن سکتا ہے۔ اسی لیے جب بھی آپ گیزر سے گرم پانی استعمال تو ہمیشہ سوئچ آف رکھیں اور استعمال کے بعد اسے بند کرنا نہ بھولیں۔

    اس بات کا خاص خیال رکھیں کہ گیزر استعمال کرتے وقت آپ کو بجلی کا جھٹکا نہ لگے، اس کے لیے نل چلاتے وقت یا نہاتے وقت گیزر کو کبھی بھی آن نہ کریں، گیزر کو بچوں کی پہنچ سے دور رکھنے کی کوشش کریں۔ کئی بار گیزرآن کرکے پانی کو چھونے سے بچوں کو بجلی کا شاک لگنے کا خطرہ ہوتا ہے۔ اس لیے باتھ روم میں گیزر کو تھوڑی اونچائی پر لگائیں۔

    انتہائی محتاط رہنے کی ضرورت ہے

    ہمشہ اس بات کا خیال رکھیں کہ جب بھی آپ نیا گیزر یا سردی کے موسم کے آغاز میں پہلی بار گیزر استعمال کررہے ہیں تب ایک بالٹی ٹھنڈا پانی گیزر کا نل آن رکھیں۔ اس کے بعد استعمال کریں کیونکہ اس میں موجود ائیر باہر نکالنا ضروری ہوتا ہے ورنہ آپکا گیزر پھٹ بھی سکتا ہے۔

    اس بات کا بھی خاص خیال رکھیں کہ گیزر کے استعمال کے وقت پانی کی ٹنکی پوری بھری رہے بصورت دیگر پانی کی سپلائی رکنے پر گیزر پھٹ سکتا ہے۔

  • نظر کا چشمہ بنوانے کیلئے کن باتوں کا خیال رکھنا ضروری ہے؟

    نظر کا چشمہ بنوانے کیلئے کن باتوں کا خیال رکھنا ضروری ہے؟

    عمر کے اضافے کے ساتھ ساتھ آنکھوں کی بینائی متاثر ہونے لگتی ہیں اس کی شدت میں اضافے کو کم کرنے یا کنٹرول کرنے کیلئے نظر کا چشمہ لگوانا لازمی امر ہے۔

    کچھ لوگ نظر کمزور ہونے کے باوجود چشمہ لگانے سے گریز کرتے ہیں، شاید اس لیے کہ ان کو اپنے چہرے پر چشمہ اچھا نہیں لگتا یا پھر وہ بغیر چشموں کے زیادہ آرام دہ محسوس کرتے ہیں۔

    نظر کا چشمہ بنوانے کیلئے کن باتوں کا خیال رکھنا یا کون سی احتیاط کرنا لازم ہے اس حوالے سے اے آر وائی نیوز کے پروگرام باخبر سویرا میں ٹیلی ویژن کے معروف اداکار اور آپٹکس ایاز خان نے ناظرین کو اپنے مفید مشوروں سے آگاہ کیا۔

     چشمہ

    انہوں نے کہا کہ نظر کے معاملے کو ہرگز نظر انداز مت کریں خاص طور پر بچوں کا خاص خیال رکھیں، ہمارے پاس جو لوگ اپنے بچوں کو لے کر آتے ہیں ان کے معائنے کے بعد یہ نتیجہ نکلتا ہے کہ موبائل فون ان کی نظر خراب ہونے کی بڑی وجہ ہے۔

    ان کا کہنا تھا کہ موبائل فون یا کمپیوٹر کی اسکرین کے استعمال کا دورانیہ بھی بینائی پر اثرانداز ہوسکتا ہے، ایک دن میں مسلسل دو گھنٹے یا اس سے زائد وقت ڈیجیٹل اسکرین کو دیکھتے ہوئے گزارنا ڈیجیٹل آئی اسٹرین کا باعث بن سکتا ہے۔

    ان کا کہنا تھا کہ چشموں کے انتخاب اور اس کی کوالٹی کے معاملے میں کسی قسم کی کوتاہی یا کنجوسی کا مظاہرہ نہ کریں جس طرح کپڑوں اور دیگر چیزوں میں ہم برانڈز کو امیت دیتے ہیں اسی طرح چشمے بھی اچھے اور معیاری استعمال کریں۔

    انہوں نے کہا کہ نظر کے معاملے کو ہرگز نظر انداز مت کریں خاص طور پر بچوں کا خاص خیال رکھیں، ہمارے پاس جو لوگ اپنے بچوں کو لے کر آتے ہیں ان کے معائنے کے بعد یہ نتیجہ نکلتا ہے کہ موبائل فون ان کی نظر خراب ہونے کی بڑی وجہ ہے۔

    ان کا کہنا تھا کہ موبائل فون یا کمپیوٹر کی اسکرین کے استعمال کا دورانیہ بھی بینائی پر اثرانداز ہوسکتا ہے، ایک دن میں مسلسل دو گھنٹے یا اس سے زائد وقت ڈیجیٹل اسکرین کو دیکھتے ہوئے گزارنا ڈیجیٹل آئی اسٹرین کا باعث بن سکتا ہے۔

    انہوں نے بتایا کہ چشمہ پہننے اور اتارنے کیلئے دونوں ہاتھوں کو استعمال کریں ورنہ اس کے الائمنٹ کے خراب ہونے کا زیادہ خدشہ ہوتا ہے اور اس کو سیدھا رکھیں تاکہ شیشے پر خراشیں نہ پڑیں۔

    ایاز خان نے کہا کہ چشموں کے انتخاب اور اس کی کوالٹی کے معاملے میں کسی قسم کی کوتاہی یا کنجوسی کا مظاہرہ نہ کریں جس طرح کپڑوں اور دیگر چیزوں میں ہم برانڈز کو اہمیت دیتے ہیں اسی طرح چشمے بھی اچھے اور معیاری استعمال کریں۔