Tag: احتیاطی تدابیر

  • زہریلی اسموگ سے کیسے بچا جائے؟

    زہریلی اسموگ سے کیسے بچا جائے؟

    لاہور: پنجاب بھر میں گرد آلود دھند جسے سموگ کا نام دیا گیا، شہریوں کو جکڑنے لگی۔ صوبے بھر میں گلے اور آنکھوں کی بیماریاں پھوٹ پڑیں۔ موسم کی خوفناک تبدیلی سے سب سے زیادہ بچے متاثر ہو رہے ہیں۔

    پنجاب پر تنی سموگ کی چادر نے اثر دکھانا شروع کردیا۔ زہریلے دھویں سے صوبے میں بیماریاں پھوٹ پڑیں۔ اسپتال مریضوں سے بھرگئے۔ گرد و غبار اور دھند کے آمیزے نے شہریوں کے گلے جکڑ لیے۔ سموگ کی وجہ سے آنکھوں میں جلن اور الرجی کی شکایات بھی عام ہوگئیں۔

    شدید دھند کے باعث ٹریفک حادثات کی شرح میں اضافہ ہوگیا ہے۔ موٹر وے حکام کے مطابق موٹر وے ایم ٹو لاہور سے سیال موڑ تک، ایم تھری پنڈی بھٹیاں سے فیصل آباد تک اور موٹر وے ایم فور کو فیصل آباد سے گوجرہ تک ٹریفک کے لیے بند کر دیا گیا ہے۔

    دوسری جانب چیف میٹرولوجسٹ محمد ریاض کا کہنا ہے کہ صوبہ پنجاب میں اسموگ کی حالیہ لہر دسمبر تک جاری رہے گی، تاہم اب اس کی شدت میں کمی آگئی ہے۔

    انہوں نے بتایا کہ اسموگ کا مکمل طور پر ختم ہونا بارشوں پر منحصر ہے، جس کا آئندہ چند ہفتوں تک کوئی امکان نہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ شہری علاقوں میں دھند کی شدت زیادہ رہنے کا امکان ہے۔

    دھند کے اس موسم میں آپ کو بے حد محتاط رہنے کی ضرورت ہے اور احتیاطی تدابیر اپنانے کے ساتھ ساتھ صحت کا بھی خاص خیال رکھنا ضروری ہے۔

    مزید پڑھیں: دھند کے موسم میں احتیاطی تدابیر اختیار کریں

    سب سے پہلے تو یہ جاننا ضروری ہے کہ سموگ کے باعث آپ کون کون سی بیماریوں کا شکار ہوسکتے ہیں۔


    :سموگ کے باعث ہونے والی بیماریاں

    دمہ

    آنکھوں میں جلن

    الرجی

    سانس کی بیماریاں

    پھیپھٹروں کا ناکارہ ہو جانا

    کھانسی

    نزلہ و زکام

    انفیکشن


    :سموگ کے نقصانات سے کیسے بچا جائے

    ان طریقوں پر عمل کر کے آپ کسی حد تک خود کو اور اپنے پیاروں کو سموگ کے مضر اثرات سے بچاسکتے ہیں۔

    غیر ضروری طور پر باہر جانے اور کھلی فضا میں پھرنے سے گریز کریں۔

    گھر سے باہر نکلتے وقت ماسک کا استعمال لازمی کریں۔

    کانٹیکٹ لینسز نکال دیں اور عینک استعمال کریں۔

    آنکھوں میں عرق گلاب کا استعمال کریں۔

    دن میں کئی بار آنکھوں اور کانوں میں پانی ڈالیں اور باہر نکلتے وقت چشمہ استعمال کریں۔

    سگریٹ نوشی نہ کریں یا کم کر دیں۔

    پانی اور گرم چائے کا زیادہ استعمال کریں۔

    باہر سے گھر لوٹنے پر ہر بار اپنے ہاتھ، چہرہ اور جسم کے دیگر کھلے حصوں کو دھو لیں۔

    کھڑکیوں، دروازوں کو اچھی طرح بند رکھیں تاکہ دھواں گھروں میں داخل نہ ہو۔


     

  • دھند کے موسم میں احتیاطی تدابیر اختیار کریں

    دھند کے موسم میں احتیاطی تدابیر اختیار کریں

    لاہور: موسم بدلنے کے ساتھ ہی لاہور سمیت پنجاب بھر میں شدید دھند چھا گئی ہے اور حد نگاہ صرف 20 میٹر تک رہ گیا ہے۔ شدید دھند کی وجہ سے اب تک مختلف حادثات میں صوبے بھر میں 10 افراد جاں بحق ہوچکے ہیں۔

    محکمہ موسمیات نے اس دھند کو سموگ یعنی گرد آلود دھند کا نام دیا ہے۔ محکمہ موسمیات کے مطابق سموگ کا سلسلہ آئندہ 5 روز تک جاری رہنے کا امکان ہے۔ موٹر وے حکام نے لاہور سے پنڈی بھٹیاں تک اور پنڈی بھٹیاں سے فیصل آباد تک موٹر وے کو ہر قسم کی ٹریفک کے لیے بند کر دیا ہے۔

    دھند میں گاڑی چلانا ایک ایسا عمل ہے جو نہایت احتیاط کا متقاضی ہے۔ ذرا سی بے احتیاطی آپ کی اور دوسروں کی جان لینے کا سبب بن سکتی ہے۔ نہ صرف ڈرائیونگ کے دوران بلکہ سڑک پر چلنے کے دوران بھی بے حد احتیاط کا مظاہرہ کرنا چاہیئے۔

    یہاں ہم آپ کو وہ احتیاطی تدابیر بتا رہے ہیں جو دھند کے موسم میں آپ کو اختیار کرنی چاہیئں۔

    ڈرائیونگ کے دوران

    دھند، برفباری اور خطرناک موسم میں انتہائی مجبوری کے علاوہ سفر نہ کریں۔

    دھند، برفباری، خطرناک موسم، ٹریفک کا رش، خطرناک راستہ اور رات کے وقت ناتجربہ کار ڈرائیور گاڑی چلانے سے گریز کریں۔

    ذہنی و جسمانی طور پر کمزور شحض کو گاڑی نہ دیں۔ ذہنی و جسمانی تکلیف میں مبتلا افراد بھی ڈرائیو نگ سے گریز کریں۔

    شدید صدمہ یا غیر معمولی اظہار مسرت بھی خطرناک ثابت ہو سکتا ہے۔ لہٰذا بہت زیادہ صدمہ یا بہت زیادہ خوشی میں بھی گاڑی نہ چلائیں۔

    دھند میں ہیڈ لائٹ، بیک لائٹ کے علاوہ ڈبل اشارے لگا کر گاڑی چلائیں۔

    شدید دھند میں فوگ لائٹ کا استعمال ضرور کریں۔

    دھند میں رفتار مناسب رکھیں۔ بہت زیادہ یا بہت کم رفتار نقصان دہ ہوسکتی ہے۔

    شدید دھند ہو جائے تو کسی ہوٹل یا پیٹرول پمپ پر رک جائیں۔ اگر سفر ناگزیر ہو تو دوران سفر اگلی پچھلی گاڑیوں میں محفوظ فاصلہ رکھیں۔

    دھند میں انتہائی ایمرجنسی کے علاوہ سڑک کے کنارے بھی گاڑی کھڑی نہ کریں۔

    دھند اور رات کے وقت ون وے کی خلا ف ورزی، بغیر لائٹوں کے سفر، غلط پارکنگ وغیرہ کے نتائج تباہ کن ثابت ہوسکتے ہیں۔

    خراب مو سم میں وائپر درست رکھیں اور اسکرین مع شیشے صاف رکھیں۔

    شدید دھند میں ٹیپ ریکارڈر کی آواز کم سے کم رکھیں تاکہ آپ کا دھیان ٹریفک پر زیادہ سے زیادہ رہے اور آپ دیگر گاڑیو ں کی آواز سن کر ان کی آمد سے آگاہ ہوسکیں کیونکہ وزیبلیٹی بہت کم ہوتی ہے۔

    دھند، بارش، برفباری میں روڈ پر پھسلن میں انتہائی محتاط ڈرائیونگ کریں۔

    گاڑی ڈرفٹ کرنے سے الٹ سکتی ہے لہٰذا ایسا کرنے سے گریز کیا جائے۔

    سفر شر وع کرنے سے قبل گاڑی کا تیل، پانی، بریک چیک کرلیں۔ تاکہ دوران سفر آپ کو دشواری نہ ہو۔

    اگلی اور پچھلی گاڑی سے مناسب فاصلہ نارمل حالات سے بڑھا دیں۔

    یقینی بنائیں کہ پچھلی گاڑی بھی آپ سے دور رہے۔ اگر وہ قر یب محسوس ہو تو آہستہ آہستہ بریک کا اشارہ کر کے اسے دور ہونے پر مجبور کریں۔ بصورت دیگر اسے اوور ٹیک کرنے دیں۔

    گاڑی پر مقررہ حد سے زائد سامان کی صورت میں سفر رو ک دیں۔

    سامان گاڑی سے باہر ہو تو سائیڈز پر اور پیچھے لائٹس یا چمکدار سرخ یا پیلا کپڑا باندھیں یا لٹکائیں۔

    گاڑی خراب ہونے کی صورت میں

    دھند، رات کے وقت یا خطرناک موڑ کے اوپر روڈ پر حادثہ یا گاڑی خراب ہوجائے تو ہر ممکن کوشش کریں کہ گاڑی سڑک کے انتہائی بائیں جانب جا کر کھڑی کریں تاکہ پیچھے سے آنے والی کوئی گاڑی نہ ٹکرائے۔

    خراب ہونے کی صورت میں اگر گاڑی سڑک پر ہی کھڑی ہوجائے تو گاڑی میں موجود تمام افراد فوراً اس سے باہر نکل کر سڑک سے نیچے کھڑے ہوجائیں۔

    گاڑی کو اپنی مدد آپ کے تحت یا کسی کی مدد سے سائیڈ پر کریں۔

    اگر روڈ سے ہٹانا نا ممکن ہو تو بلا تاخیر متعلقہ محکمہ موٹر و ے پولیس ، ضلع پولیس یا ر یسکیو کو اطلاع دیں۔

    پیدل چلنے والوں کے لیے حفاظتی تدابیر

    پیدل چلتے ہوئے ہمیشہ سڑک کے دائیں جانب پیدل چلیں۔ یادرکھیں گاڑی سڑک کے بائیں جا نب چلائی جاتی ہے جبکہ پیدل اشخاص سڑک کے انتہائی دائیں جانب سڑک سے نیچے کچی جگہ یا فٹ پاتھ پر چلیں۔

    پیدل چلنے والے اپنا رخ آنے والی ٹریفک کی طرف رکھیں تاکہ گاڑیو ں کی حرکات و سکنات کو دیکھ کر ایمرجنسی میں اپنا بچاؤ کر سکیں۔

    روڈ پار کرنے سے قبل رک جائیں اور دونوں اطراف سے ٹریفک کو اچھی طر ح دیکھ لیں پھر پار کرنا شروع کریں۔

    بھاگ کر روڈ پار نہ کریں البتہ تیزی سے روڈ پار کریں تاکہ یہ عمل جلد مکمل ہوجائے۔

    اگر سڑک ون وے ہو تو اس عمل کو 2 حصوں میں تقسیم کریں۔ سڑک کا ایک حصہ پار کر کے درمیان میں رک کر دوسری جانب کی ٹریفک کو دوبارہ دیکھ لیں۔

    جہاں پر پیدل کراسنگ کے لیے پل موجود ہو وہاں اس کا استعمال لازمی کریں کیونکہ ایسا نہ کرنا نقصان کا پیش خیمہ بھی ہو سکتا ہے۔

    روڈ پار کرنے کے لیے سیدھی سڑک کا انتخاب کریں جہاں سے آپ دونوں اطراف کی ٹریفک دیکھ سکیں۔

    چھوٹے بچوں کو آزاد مت چھوڑیں ان کا ہاتھ پکڑ کر رکھیں۔

    رات کے وقت ہلکے رنگ کے کپڑ ے پہننا سڑک پر پیدل چلنے کے لیے موزوں ہے کیونکہ اس سے آپ جلد ی دکھائی دیں گے۔

    سڑک کے اوپر یا قریب غیر ضروری طور پر ہرگز نہ رکیں۔

    سڑک پر کام کرنے والے مزدور یا دیگر افراد چمکنے والی جیکٹ کا لازمی استعمال کریں۔

    روڈ پر چھلکے، بوتلیں اور لفافے وغیرہ پھینکنے سے گریز کریں۔ یہ ڈرائیور حضرات کی توجہ بھٹکا سکتے ہیں۔

    یاد رکھیں، آج آپ احتیاطی تدابیر اختیار کر کے کسی کی جان بچائیں گے، تو کل کوئی اور بھی آپ کے کسی پیارے کی جان بچا سکتا ہے۔

  • رواں سال کا دوسرا سورج گرہن، احتیاطی تدابیر اختیار کریں

    رواں سال کا دوسرا سورج گرہن، احتیاطی تدابیر اختیار کریں

    سال 2016 کا دوسرا سورج گرہن آج یکم ستمبر کو ہے۔ گرہن پاکستان میں نہیں دیکھا جاسکے گا۔

    سا ل 2016 کا دوسرا سورج گرہن آج یک ستمبر کو ہے۔ محکمہ موسمیات کے مطابق اس کا آغاز صبح 11 بج کر 13 منٹ (پاکستانی وقت) پر ہوگا جو شام 5 بج کر 1 منٹ تک جاری رہے گا۔ گرہن کا دورانیہ 5 گھنٹے اور 46 منٹ تک ہوگا۔

    se-4

    اس گرہن کو سعودی عرب، یمن، انڈونیشیا، آسٹریلیا اور افریقہ میں دیکھا جاسکے گا تاہم بھارت، بنگلہ دیش، بھوٹان، سری لنکا، پاکستان اور دیگر ممالک میں نہیں دیکھا جا سکے گا۔ مڈغاسکر، عرب، وسطی افریقہ اور ملحقہ علاقوں میں سورج گرہن زیادہ نمایاں ہوگا اور ان میں سے بعض مقامات پر مکمل سورج گرہن ہوگا۔

    سائنسدانوں کے مطابق سورج گرہن اس وقت لگتا ہے جب چاند دوران گردش زمین اور سورج کے درمیان آجاتا ہے جس کی وجہ سے سورج کا مکمل یا کچھ حصہ دکھائی دینا بند ہو جاتا ہے۔ اس صورت میں چاند کا سایہ زمین پر پڑتا ہے۔

    مکمل سورج گرہن ایک علاقے میں تقریباً 370 سال بعد دوبارہ آسکتا ہے اور زیادہ سے زیادہ 7 منٹ 40 سیکنڈ تک برقرار رہتا ہے۔ البتہ جزوی سورج گرہن کو سال میں کئی دفعہ دیکھا جا سکتا ہے۔

    se-5

    انسانی تاریخ کا سب سے منفرد مکمل سورج گرہن 11 اگست 1999 کے روز ہوا تھا جسے پاکستان سمیت دنیا کے کئی گنجان آباد شہروں میں دیکھا گیا تھا۔ اکثر گنجان آباد شہروں سے دیکھا جانے والا اگلا مکمل سورج گرہن چار سو سال بعد ہوگا۔

    کینیا میں مقامی داستانوں کے مطابق سورج گرہن اس وقت وقوع پذیر ہوتا ہے جب چاند سورج کو کھانا شروع کرتا ہے۔

    وہ افراد جو سورج گرہن کے دوران سیلفی لینا چاہتے ہیں وہ اس سے پرہیز کریں کیونکہ ماہرین امراض چشم کے مطابق سورج گرہن کے دوران سیلفی کھینچنا خطرناک ثابت ہوسکتا ہے۔

    se-2

    ان کا کہنا ہے کہ سورج گرہن کے دوران سورج کی بنفشی شعاعیں اس قدر طاقتور ہوتی ہیں کہ وہ آنکھ کی پتلی کو جلاسکتی ہیں جس کے سبب آنکھ کو مستقل نقصان پہنچ سکتا ہے یہاں تک کہ بینائی بھی جاسکتی ہے۔

    برطانوی کالج برائے امراض چشم کے ماہر ڈینیئل ہارڈی مین کا کہنا ہے کہ سیلفی لینے کے دوران خود کو کیمرے سے ہم آہنگ کرنے کی کوشش میں آنکھ کا براہ راست سورج سے رابطہ ہونے کا اندیشہ ہے جس کے اثرات انسانی آنکھ پر انتہائی مہلک ثابت ہوسکتے ہیں۔

    فرانسیسی ادارے کے مطابق کیمرے کے ذریعے سورج گرہن کو دیکھنے کی کوشش بھی انسانی آنکھ کے لئے ضرر رساں ہے۔

    :سورج گرہن کے دوران احتیاطی تدابیر

    سورج گرہن کے دوران مندرجہ ذیل احتیاطی تدابیر اختیار کریں۔

    se-1

      سیلفی لینے سے پرہیز کریں۔

    سن گلاسز مت لگائیں۔

    دھوپ میں کمپیوٹر کی سی ڈی لے کر نکلنے سے گریز کریں۔

    طبی ایکسرے ہاتھ میں لے کر دھوپ میں نکلنے سے پرہیز کریں۔

    گرہن کے دوران استعمال کیے جانے والے خصوصی چشمے استعمال کریں۔

    se-3

    واضح رہے کہ رواں سال 2 چاند اور 2 سورج گرہن رونما ہوچکے ہیں۔ پہلا سورج گرہن 9 مارچ اور دوسرا یکم ستمبر کو ہے، جبکہ پہلا چاند گرہن 23 مارچ اور دوسرا 18 اگست کو ہوچکا ہے۔


  • بارشوں کے دوران کی جانے والی احتیاطی تدابیر

    بارشوں کے دوران کی جانے والی احتیاطی تدابیر

    کراچی : طوفان اور تیز بارشوں میں نقصان کا اندیشہ زیادہ ہوتا ہے، اسی لئے حکومتِ سندھ کی جانب سے چند ایسی احتیاطی تدابیربتائی گئی ہیں جن پر عمل کرنے سے نقصان سے بچا جاسکتا ہے۔

    نیلوفر طوفان سے نقصان کے اندیشے کی بناء پر پروفینشل ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی کی جانب سے احتیاطی تدابیر کے اشتہارات دیئے گئے ہیں، جن پر عمل کرکے نقصان سے بچا جاسکتا ہے، عارضی اور کچے گھروں میں رہائش پذیر افراد فوری طور پر حکومتِ سندھ کے ریلیف کیمپس میں منتقل ہوجائیں، دورانِ بارش غیر ضروری طور پر نکلنے سے پرہیز کریں۔

    طوفان اور بارش میں سڑکوں کی حالت خراب ہوتی ہے اسی لئے گاڑی چلاتے ہوئے احتیاط کریں اور سلو ڈرائیونگ کریں، گری ہوئی بجلی کی تاروں سے دور رہیں اورانہیں ہرگز نہ چھوئیں یہ جان لیوا ہوسکتی ہیں، ساحل سمندر کے نشیبی علاقوں میں رہنے والے اپنے سازوسامان کو بالائی حصے پر محفوظ کریں۔

    ریڈیواور ٹی وی پر حکومت کی جانب سے جاری کردہ اعلانات کو سنتے رہیں، اپنے پاس ٹارچ، دیا سلائی، کاغذ اور ریڈیو سمیت دیگر ضروری سامان ساتھ رکھیں، تمام ضروری ادویات پلاسٹک کے بیگ میں اپنے ساتھ رکھیں۔

    دیہی علاقوں میں ایسے موقعوں پر سانپ کے ڈسنے کے زیادہ امکانات ہوتے ہیں، لہذا احتیاط برتیں، ساحل پر دفعہ ایک سوچوالیس نافذ ہے لہذا ہر گزساحل کا رخ نہ کریں۔ بچوں کو پاور ساکٹس اور برقی آلات کے قریب نہ جانے دیا جائے۔ گیلے الیکٹرک سوئچز کو ہاتھ مت لگائیں۔ جنریٹر اور پانی کی موٹر کو گیلا ہونے سے بچائیں۔

    بجلی کی تاروں اور کھمبوں کے قریب پانی کے جوہڑ سے دور رہیں ہوسکتا ہے کہ ان میں کرنٹ ہو، اپنی گاڑیوں ، موٹر سائیکل کو کھمبوں کے نیچے پارک مت کریں۔ درختوں ، سائن بورڈز اور کھمبوں کے نیچے نہ کھڑے ہوں۔

  • ڈینگی بخار سے بچاؤ کیلئے احتیاطی تدابیر

    ڈینگی بخار سے بچاؤ کیلئے احتیاطی تدابیر

    ملک بھر میں تیزی سے ڈینگی کے کیسز سامنے آرہے ہیں، اس بخار کا کو ئی خاص علاج نہیں مگر احتیاطی تدابیر سے بچا جاسکتا ہے ۔

    ڈینگی بخار کا علاج تو ابھی تک کو دریافت د نہیں ہوا ۔ مگر اختیاطی تدابیر سے اس بخار سے بچاؤ ممکن ہے،ڈینگی سے بچنے کی احتیاطی تدابیر مندرجہ ذیل ہیں۔

    1۔ ڈینگی سے بچاو کیلئے سورج نکلنے اور غروب ہونے کے وقت لمبی آستین والی قمیض کا استعمال ضروری ہے ۔

    2۔ جسم کے کھلے حصوں بازو اور منہ پر مچھر بھگانے والےلوشن لگائیں جانا چاہیئے ۔

    3۔ گھروں اور دفتروں میں مچھر مار اسپرے اور کوائل میٹ استعمال کریں۔

    4۔ دروازوں ، کھڑکیوں اور روشن دانوں میں جالی کا استعمال کریں ۔

    5۔ گھروں کے پردوں پر بھی مچھر مار ادویات اسپرے کریں۔

    6۔ اس کے علاوہ چند ایک پودے جیسے لیمن گراس بھی ڈینگی مچھر کی افزائش کی روک تھام کیلئے استعمال ہوتی ہے ۔

  • طوفان اور بارشوں کے دوران کی جانے والی احتیاطی تدابیر

    طوفان اور بارشوں کے دوران کی جانے والی احتیاطی تدابیر

    کراچی : طوفان اور تیز بارشوں میں نقصان کا اندیشہ زیادہ ہوتا ہے، اسی لئےحکومتِ سندھ کی جانب سے چند ایسی احتیاطی تدابیربتائی گئی ہیں جن پر عمل کرنے سے نقصان سے بچا جاسکتا ہے۔

    نیلوفر طوفان سے نقصان کے اندیشے کی بناء پر پروفینشل ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی کی جانب سے احتیاطی تدابیر کے اشتہارات دیئے گئے ہیں، جن پر عمل کرکے نقصان سے بچا جاسکتا ہے، عارضی اور کچے گھروں میں رہائش پذیر افراد فوری طور پر حکومتِ سندھ کے ریلیف کیمپس میں منتقل ہوجائیں، دورانِ بارش غیر ضروری طور پر نکلنے سے پرہیز کریں۔

    طوفان اور بارش میں سڑکوں کی حالت خراب ہوتی ہے اسی لئے گاڑی چلاتے ہوئے احتیاط کریں اور سلو ڈرائیونگ کریں، گری ہوئی بجلی کی تاروں سے دور رہیں اورانہیں ہرگز نہ چھوئیں یہ جان لیوا ہوسکتی ہیں، ساحل سمندر کے نشیبی علاقوں میں رہنے والے اپنے سازوسامان کو بالائی حصے پر محفوظ کریں۔

    ریڈیواور ٹی وی پر حکومت کی جانب سے جاری کردہ اعلانات کو سنتے رہیں، اپنے پاس ٹارچ، دیا سلائی، کاغذ اور ریڈیو سمیت دیگر ضروری سامان ساتھ رکھیں، تمام ضروری ادویات پلاسٹک کے بیگ میں اپنے ساتھ رکھیں۔

    دیہی علاقوں میں ایسے موقعوں پر سانپ کے ڈسنے کے زیادہ امکانات ہوتے ہیں، لہذا احتیاط برتیں، ساحل پر دفعہ ایک سوچوالیس نافذ ہے لہذا ہر گزساحل کا رخ نہ کریں۔ بچوں کو پاور ساکٹس اور برقی آلات کے قریب نہ جانے دیا جائے۔ گیلے الیکٹرک سوئچز کو ہاتھ مت لگائیں۔ جنریٹر اور پانی کی موٹر کو گیلا ہونے سے بچائیں۔

    بجلی کی تاروں اور کھمبوں کے قریب پانی کے جوہڑ سے دور رہیں ہوسکتا ہے کہ ان میں کرنٹ ہو، اپنی گاڑیوں ، موٹر سائیکل کو کھمبوں کے نیچے پارک مت کریں۔ درختوں ، سائن بورڈز اور کھمبوں کے نیچے نہ کھڑے ہوں۔