Tag: احتیاط اور علاج

  • موسمی الرجی سے محفوظ رہنے کی 6 بہترین تدابیر

    موسمی الرجی سے محفوظ رہنے کی 6 بہترین تدابیر

    آب و ہوا میں موجود گردو غبار اور آلودگی کے باعث نزلہ زکام اور کھانسی کے باعث ہر دوسرا شخص چھینکتا اور گلے کے مسائل کا شکار نظر آتا ہے اس کی بڑی وجہ موسمی الرجی ہے۔

    ماہرین صحت کے مطابق موسمی الرجی کا مسئلہ موسمِ سرما میں زیادہ شدت اختیار کرجاتا ہے اور مختلف بیماریوں اور بخار کا بھی باعث بن جاتا ہے۔

    اس کے علاوہ ناقص اور آلودہ پانی اور سیوریج کی صورتحال بھی سانس اور جِلد کی الرجی کا بھی باعث بن سکتی ہے۔

    کوئی ایسی چیز کھانا یا جسم پر لگانا، جسے آپ کا جسم قبول نہ کرے تو اس سے الرجی ہو جاتی ہے۔ اس کے بعد جسم پر خارش اور بےچینی محسوس ہوتی ہے۔ مختلف اشیا جیسے مونگ پھلی، اخروٹ، بادام، کاجو، انڈے، گائے کا دودھ اور مخصوص مچھلی کھانے سے بھی لوگ الرجی کا شکار ہوجاتے ہیں،اس کے علاوہ کیڑوں کے کاٹنے، ادویات اور کیمیکلز سے جِلدی الرجی کی شکایات سامنے آتی ہیں۔

    بہار کے موسم میں زیادہ تر لوگ تھکاوٹ اور سر چکرانے کی کیفیت میں مبتلا ہوتے ہیں جسے "اسپرنگ الرجی” کہا جاتا ہے۔ یہ صورتحال دماغ پر نظر نہ آنے والے اثرات کی وجہ سے ہو سکتی ہے۔

    پولن الرجی کو موسم بہار میں سب سے نمایاں صحت کے مسائل میں سے ایک سمجھا جاتا ہے۔ اس الرجی میں ناک بھرنے اور کھانسی کے علاوہ چھینک اور آنکھوں میں پانی بھرنے جیسی علامات ظاہر ہوتی ہیں۔

    اس حوالے سے غیر ملکی میڈیا رپورٹ کے مطابق ہارورڈ یونیورسٹی کے بریگھم اور خواتین کے ہسپتال کی الرجسٹ ڈاکٹر ماریانا کاسٹیلز نے وضاحت کی ہے کہ الرجی نیند کو متاثر کر سکتی ہے اور تھکاوٹ اور چکر کا باعث بنتی ہے۔

    جب جرگ کے دانے جسم میں داخل ہوتے ہیں تو مدافعتی نظام ہسٹامائن جیسے کیمیکلز کو خارج کرنا شروع کر دیتا ہے جو ٹشوز کو متاثر کرتا ہے اور الرجی کی علامات ظاہر ہونے کا باعث بنتا ہے۔ تاہم موسم بہار کی الرجی سے بچنے کے لیے 5 تجاویز پر عمل کرکے اس سے محفوظ رہا جاسکتا ہے۔

    دروازے کھڑکیاں بند کریں

    پہلا قدم کھڑکیوں کو بند کرنا ہے۔ گھر اور گاڑی کی کھڑکیاں بند کرنا ہوں گی۔

    دن کے وقت گھر میں قیام کریں

    نیز صبح یا دوپہر کے اوقات میں باہر جانے سے گریز کریں۔ یہ وہ اوقات ہیں جب پولن کی سطح اپنے عروج پر ہوتی ہے۔

    روزانہ کپڑے تبدیل اور غسل کریں

    گھر سے نکلنے کے بعد واپس آکر غسل کرنا اور کپڑے تبدیل کرنا بہتر ثابت ہوسکتا ہے۔

    ایئر پیوریفائر استعمال کریں

    اس موسم میں ایئر پیوریفائر کا استعمال بھی مؤثر ہے خاص طور پر یہ پولن کی سطح کو کم کرتا ہے۔

    دھوپ کا چشمہ

    دھوپ کا چشمہ آپ کی آنکھوں کو جرگ سے بچانے میں مدد کر سکتا ہے۔ اس کے علاوہ سر پر ٹوپی پولن الرجی کو آپ کے بالوں میں جانے سے روکنے میں مدد کر سکتی ہے۔

    اینٹی الرجی ادویات

    آخر میں اینٹی ہسٹامائن علامات کو دور کرنے میں مدد کر سکتے ہیں لیکن ان کے استعمال سے پہلے ڈاکٹر سے مشورہ کرنے کی سفارش کی جاتی ہے۔

  • شوگر کی علامات ہاتھ پیروں میں کیسے ظاہر ہوتی ہیں؟

    شوگر کی علامات ہاتھ پیروں میں کیسے ظاہر ہوتی ہیں؟

    ذیابیطس ایسا مرض ہے جو انسان کی قبر تک اس کے ساتھ جاتا ہے، شوگر کی علامات ہاتھ پیروں میں پہلے ظاہر ہوتی ہیں، اس مرض کی وجہ سے دنیا بھر میں سالانہ لاکھوں افراد موت کا شکار ہوجاتے ہیں۔

    ذیابیطس کیوں ہوتی ہے اور اس کی کیا علامات ہیں؟ زیر نظر مضمون میں اس پر تفصیل سے روشنی ڈالی گئی ہے تاکہ شوگر کی علامات کی آگاہی کے بعد یا اس سے پیشتر حفاظتی اور احتیاطی اقدامات کرکے آپ اس مرض سے کافی حد تک بچ سکتے ہیں۔

    ذیابیطس تب پیدا ہوتی ہے جب جسم اپنے اندر موجود شکر (گلوکوز) کو حل کرکے خون میں شامل نہیں کر پاتا اس کی پیچیدگی کی وجہ سے دل کے دورے، فالج، نابینا پن، گردے ناکارہ ہونے اور پاؤں اور ٹانگیں کٹنے کا خطرہ پیدا ہو سکتا ہے۔

    یہ مرض ضرورت سے زیادہ میٹھا کھانے، ذہنی تناؤ اور صحت مند زندگی سے دوری اختیار کرنے کی وجہ سے ہوتا ہے جس کی مختلف علامات ہیں۔

    پیاس لگنا، گلے اور زبان کا خشک رہنا اور نظر کم آنا سمیت ذیابیطس کی کچھ علامتیں ایسی بھی ہیں جو آپ کے ہاتھ اور پاؤں پر بھی محسوس کی جاتی ہیں۔

    پیروں کا سُن ہوجانا

    اگر آپ کے پاؤں یا ٹانگیں سُن ہوتی ہیں تو یہ ذیابیطس کی علامت ہوسکتی ہے، یہ مرض آپ کے اعصاب کو نقصان پہنچاتا ہے جس کی وجہ سے درد یا کسی اور چیز کو محسوس کرنے کی صلاحیت کم ہوسکتی ہے۔

    جھنجھناہٹ

    کیا آپ کو لگتا ہے کہ آپ کے ہاتھ اور پاؤں پر کچھ چبھن محسوس ہورہی ہے؟ اس کانٹے دار احساس کو ٹنگلنگ کہتے ہیں۔

    خون میں شوگر کی مسلسل بلند سطح اعصاب کو متاثر کرتی ہے جس سے دماغ میں سگنل کے بہاؤ میں خلل پڑتا ہے۔

    ٹانگوں میں درد

    ٹانگوں میں درد ہونا بھی شوگر کے مرض میں مبتلا ہونے کی علامت ہے جو پٹھوں کے کھچاؤ یا ٹانگوں کے اچانک درد کا باعث بنتا ہے، کچھ لوگ رات کے وقت اس درد کو زیادہ محسوس کرتے ہیں۔

    یاد رکھیں !! شوگر کے مریض کیلیے کوئی مخصوص غذائیں نہیں ہے، لیکن کھانے کے اوقات، چھوٹے حصوں اور زیادہ فائبر والی غذاؤں پر توجہ مرکوز کرنا ضروری ہے۔

    مریضوں کو بہترین اناج اور مٹھائیاں کم کھلائیں اور صحت مند کھانا پکانے کے تیل جیسے زیتون یا کینولا کا تیل منتخب کریں اس کے علاوہ جسمانی سرگرمیاں بھی اتنی ہی اہم ہیں۔

    شوگر کی غذائیں 

    شوگر کی عام غذاؤں میں بھنڈی کا استعمال، دالیں اور بیج، السی کا استعمال، سی فوڈز گریاں، میٹھا کدو اور اس کے بیج، تخم بالنگا

    بلڈ شوگر کو کنٹرول کرنے کے لیے پروٹین کو ایک ضروری جز سمجھا جاتا ہے جو کھانے کے ہضم ہونے کی رفتار کو سست کرکے بلڈ شوگر میں اضافے کو روک دیتا ہے، اس کے علاوہ مناسب مقدار میں پروٹین لینے سے پیٹ کے دیر تک بھرے رہنے کا احساس بھی رہتا ہے۔

    ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
    نوٹ : مندرجہ بالا تحریر معالج کی عمومی رائے پر مبنی ہے، کسی بھی نسخے یا دوا کو ایک مستند معالج کے مشورے کا متبادل نہ سمجھا جائے۔

  • سینے کی جلن سے چھٹکارا کیسے ممکن ہے؟

    سینے کی جلن سے چھٹکارا کیسے ممکن ہے؟

    اکثر لوگوں کو کھانا کھانے کے بعد سینےکی جلن کا احساس شدت سے ہوتا ہے، بظاہر تو اس جلن کو خطرناک نہیں سمجھا جاتا لیکن یہ کیفیت شدید بے سکونی کا باعث بنتی ہے۔

    سینے کی جلن کیوں ہوتی ہے؟

    جب معدے میں بننے والی تیزابیت غذا کی نالی میں داخل ہوتی ہے تو اس کے نتیجے میں جلن کا احساس ہوتا ہے اور سینے سے لے کر گردن تک شدید جلن کا احساس ہو سکتا ہے۔

    سینے کی جلن سے نجات حاصل کرنے کے لیے ادویات استعمال کی جا سکتی ہیں، تاہم گھریلو علاج اور طرزِ زندگی میں تبدیلی لا کر بھی اس سے چھٹکارا پایا جا سکتا ہے۔

    اس کیفیت کا سامنا غیر متوازن غذاؤں اور مشروبات جیسا کہ کافی، ٹماٹر، الکوحل، چاکلیٹ اور مصالحہ دار غذاؤں کی وجہ سے کرنا پڑتا ہے۔ جب کہ اس کی دیگر وجوہات میں موٹاپا، سگریٹ نوشی، اضطراب، ذہنی دباؤ، اور درد اور سوزش کو کم کرنے والی خصوصیات کی حامل ادویات کا استعمال شامل ہے۔

    احتیاطی تدابیر:

    اس تکلیف سے چھٹکارا پانے کیلیے کھانے کے بعد کم از کم 3 گھنٹے تک لیٹنے سے گریز کریں۔ تمباکو نوشی مکمل چھوڑ دیں۔ ڈھیلے ڈھالے کپڑے پہن کر پیٹ پر دباؤ ڈالنے سے گریز کریں۔

    اس کے علاوہ ایسی غذاؤں اور مشروبات کے استعمال سے پرہیز کریں جو تیزابیت اور سینے کی جلن کا سبب بن سکتے ہیں۔

    اگر آپ کو ہفتے میں دو یا اس سے زیادہ بار سینے کی جلن ہوتی ہے اور آپ کی خوراک یا کھانے کے انداز میں تبدیلیاں کام نہیں کرتی ہیں تو ڈاکٹر سے لازمی مشورہ کریں۔

    یاد رکھیں سینے میں جلن، الٹی یا ابکائی جیسی کیفیت اگر زیادہ محسوس ہونے لگے تو صحت پر توجہ دینے کی اشد ضرورت ہے کیوں کہ آپ ایسیڈیٹی یعنی تیزابیت کا شکار ہیں۔

    ویسے تو بازاروں میں تیزابیت دور کرنے والی اینٹی ایسڈ ادویات دستیاب ہیں لیکن ان کے بے شمار مضر اثرات (سائیڈ ایفکٹس) بھی ہیں۔ اس لیے ان پر مکمل دارومدار بھی نقصان دہ ہے۔

    ماہرین صحت کے مطابق اِن شکایات سے چھٹکارہ حاصل کرنے کے لیے اگر یومیہ خوراک میں تھوڑی سی تبدیلی کرلی جائے تو اس مسئلے سے نجات مل سکتی ہے۔

    ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
    نوٹ : مندرجہ بالا تحریر معالج کی عمومی رائے پر مبنی ہے، کسی بھی نسخے یا دوا کو ایک مستند معالج کے مشورے کا متبادل نہ سمجھا جائے۔

  • آنکھوں میں انفیکشن : بچاؤ کیسے ممکن ہے؟ احتیاط اور علاج

    آنکھوں میں انفیکشن : بچاؤ کیسے ممکن ہے؟ احتیاط اور علاج

    اکثر لوگ بے دھیانی میں اپنی آنکھوں کو رگڑ لیتے ہیں، عام طور پر یہ عمل تقریباً روزانہ شعوری یا لاشعوری طور پر کیا جاتا ہے، جس میں تھکاوٹ کا عنصر بھی شامل ہے۔

    بظاہر تو آنکھیں رگڑنا کوئی خطرناک بات نہیں لیکن دوسری جانب یہ بھی ممکن ہے کہ اس کی وجہ سے آنکھوں میں انفیکشن، الرجی یا جسمانی صحت کے حوالے سے کوئی اور بیماری بھی لاحق ہوسکتی ہے۔

    آنکھیں جسم کا وہ حصہ ہیں جن کو جلد کی طرح ہر طرح کے بیکٹیریا یا وائرس کا براہ راست سامنا کرنا پڑتا ہے۔اس وجہ سے ان جراثیم کے باعث ان میں انفیکشن ہونے کے امکانات بہت زیادہ ہوتے ہیں۔

    آنکھوں کے انفیکشن کی اکثر اقسام بہت تیزی سے پھیلنے والی ہوتی ہیں اور کسی بھی انسان سے دوسرے انسان میں تیزی سے منتقل ہوتی ہیں، اس میں آنکھوں کا سفید حصہ سرخی مائل گلابی ہو جاتا ہے۔

    آج کل بچے اور بڑے سبھی آنکھوں کے انفیکشن میں مبتلا دکھائی دے رہے ہیں۔آنکھوں میں ہونے والی خارش کی بنیادی طور پر دو وجوہات ہو سکتی ہیں جن میں سے ایک الرجی اور دوسری انفیکشن ہے۔

    آنکھوں میں خارش اور سرخی ظاہر ہونے کی صورت میں سب سے پہلے اس بات کا تعین کرنا ضروری ہے کہ کیا یہ الرجی ہے یا انفیکشن۔

    یاد رکھیں انفیکشن کی صورت میں صرف آنکھوں میں سرخی دیکھنے میں آتی ہے جب کہ الرجی کی صورت میں آنکھوں میں ہونے والی الرجی اور خارش کے ساتھ چھینکیں اور ناک سے پانی بہنا بھی علامات میں شامل ہو سکتا ہے۔

    الرجی کی وجوہات جاننے کے بعد ایسی چیزوں سے محتاط رہنا چاہیے جن سے آپ کی آنکھوں کو نقصان پہنچ سکتا ہے۔

    اگر بہت زیادہ دیر تک اسکرین کو دیکھتے رہیں تو اس سے نکلنے والی شعاعیں آنکھوں کو متاثر کرنے کا باعث بنتی ہیں جس کی وجہ سے آنکھوں میں خارش شروع ہو سکتی ہے اور آنکھیں خشک ہو کر سرخ ہو جاتی ہیں۔

    اس کے علاوہ اس حالت میں سر درد کی تکلیف کا بھی سامنا کرنا پڑتا ہے۔ اس لئے کوشش کریں کہ بچوں کو موبائل فون اور ٹی وی دیر تک دیکھنے نہ دیں۔

    یاد رکھیں انفیکشن کے علاج کے لئے ڈاکٹر کے مشورے سے اینٹی بائیوٹک کا استعمال ضروری ہوتا ہے، اس کے بغیر انفیکشن ختم نہیں ہوتا۔

  • اچار کھانے کے شوقین یہ بات لازمی یاد رکھیں

    اچار کھانے کے شوقین یہ بات لازمی یاد رکھیں

    برصغیر کے خطے میں اچار کے استعمال اور اس کی اہمیت سے انکار ممکن نہیں، اس کی کئی اقسام ہوتی ہیں اور اس کا ذائقہ بھی لاجواب ہوتا ہے، لیکن کیا آپ اس بات سے واقف ہیں کہ اچار کھانا صحت کے لیے نقصان دہ ہے یا فائدہ مند۔

    اس حوالے ماہرین صحت کا کہنا ہے کہ یہ بات یقینی ہے کہ اچار کو زیادہ دیر تک ذخیرہ کرنے کے لیے نمک اور تیل کی کافی مقدار درکار ہوتی ہے لہٰذا روزانہ کھانے سے اس کے مضر اثرات بھی ہو سکتے ہیں۔

    ماہرین کے مطابق اگر آپ چاول کو صرف سبزیوں کے ساتھ ملا کر کھائیں گے تو جسم کو ضروری غذائی اجزاء نہیں مل پائیں گے۔ اس سے وزن بڑھ سکتا ہے اس لیے کسی بھی سالن، سبزی یا دال کے ساتھ اسے کھایا جاسکتا ہے۔

    بلڈ پریشر، کینسر اور امراض قلب دل

    جو لوگ بہت زیادہ اچار کھاتے ہیں وہ مرچوں اور مسالوں کی وجہ سے پیٹ میں سوجن، اسہال اور ہاضمے کے مسائل کا شکار ہو سکتے ہیں۔ یہ بات یاد رکھیں کہ بہت زیادہ اچار کھانے سے بعض قسم کے کینسر کا خطرہ بڑھ جاتا ہے اس لیے اچار کا استعمال جتنا ممکن ہو کم سے کم کیا جائے۔

    اچار میں تیل کی مقدار زیادہ ہونے کی وجہ سے جسم میں کولیسٹرول بڑھنے کا خدشہ ہوتا ہے۔ جس سے وزن بڑھے گا۔ یہ بھی کہا جاتا ہے کہ زیادہ نمک کی وجہ سے دل کے امراض میں مبتلا افراد میں ہائی بلڈ پریشر اور دل سے متعلق مسائل کا خطرہ ہوتا ہے۔ اس لیے اچار زیادہ کھائیں تو یہ مسائل بڑھ جائیں گے! لہٰذا یاد رکھیں کہ پرہیز آدھا علاج ہے۔

  • کولیسٹرول میں کمی کیسے کی جائے؟ آسان نسخے

    کولیسٹرول میں کمی کیسے کی جائے؟ آسان نسخے

    کولیسٹرول کی ایک مخصوص شرح ویسے تو تناؤ کی کیفیت اور مختلف جسمانی افعال کو برقرار اور منظم رکھنے میں اہم کردار ادا کرتی ہے لیکن اس کے بے شمار نقصانات بھی ہیں۔

    زیر نظر مضمون میں کولیسٹرول میں اضافے کے سبب پیدا ہونے والے صحت کے نقصانات سے متعلق کچھ اہم باتیں بیان کی گئی ہیں۔

    موٹاپے کی ایک اہم وجہ کولیسٹرول لیول کا بڑھنا بھی ہے، جس سے مجموعی صحت پر منفی اثرات مرتب ہوتے ہیں، کولیسٹرول لیول کے بڑھنے سے انسان کئی بیماریوں میں گھر سکتا ہے جن میں دل، جگر اور ہڈیوں کا درد عام شکایتیں ہیں۔اس کے علاوہ سینے میں درد، دِل کا دورہ اور فالج جیسی بیماریوں کا بھی خطرہ بڑھ جاتا ہے۔

    کولیسٹرول ایک سٹیرایڈ ہارمون ہے جو ایڈرینل غدود کے ذریعے تناؤ اور خون میں گلوکوز کی سطح کم ہونے کی وجہ سے وجود میں آتا ہے۔ یہ خون میں شوگر کی سطح کو بلند کرنے، مدافعتی نظام کو کمزور کرنے میں اہم کردار ادا کرتا ہے۔

    ماہرین صحت کا کہنا ہے کہ کولیسٹرول سے خون گاڑھا ہوجاتا ہے اور خون کی نالیاں چپکنے لگتی ہیں جس سے دِل تک خون کا دورانیہ متاثر ہوتا ہے۔

    ماہرین صحت نے انسانی جسم میں کولیسٹرول لیول کے بڑھنے کو ایک خطرناک علامت قرار دیا ہے کیونکہ اس سے دل کی بیماریوں سمیت وزن میں اضافہ، شریانوں میں چربی کا جم جانا، جسم میں خون کی نا مناسب ترسیل، سانس کا پھولنا اور دماغ اور جسمانی اعضاء کا صحیح کام نہ کرنا شامل ہے۔

    کولیسٹرول سفید خون کے خلیات کی پیداوار کو کم کر کے قوت مدافعت کے ردعمل کو دبا دیتا ہے۔ اس کی وجہ سے جسم کو انفیکشن لگنے اور بیماریوں کے لاحق ہونے کے خطرات بڑھ جاتے ہیں۔

    احتیاط اور علاج

    یہ بات ہم سب کے علم میں ہے کہ کسی بھی مرض سے چھٹکارے کیلئے پرہیز سب سے بہترین عمل ہے تو ہم اپنے طرزِ زندگی میں تھوڑی سی تبدیلیاں لاکر کولیسٹرول کو کافی حد تک کم کرسکتے ہیں۔

    ورزش

    ہم میں سے اکثر لوگ مستقل مزاجی سے کام نہ لیتے ہوئے روزانہ باقاعدہ ورزش نہیں کرتے حالانکہ صحت کی بہتری اور خاص طور پر کولیسٹرول کو قابو میں رکھنے کیلئے ورزش بہت اہم ہے۔

    تحقیق سے یہ بات سامنے آئی ہے کہ وہ لوگ جو زیادہ ورزش کرتے ہیں، ان کا ’گڈ کولیسٹرول‘ زیادہ ہوتا ہے، بہ نسبت ان لوگوں کے جو ورزش نہیں کرتے۔

    پھلوں اور سبزیوں کا استعمال

    اپنی غذا میں پھلوں، دالوں اور سبزیوں کا استعمال لازمی رکھیں، پھلوں کا جوس استعمال کرنے کے بجائے پورا پھل کھائیں اور اپنی غذا کا 50 فیصد حصہ کچی سبزیوں کو سلاد کے طور پر بنائیں۔

    پھلوں میں وٹامن سی سے بھر پور پھل جن میں سنگترہ، امرود، گریپ فروٹ، لیموں اور بیریز شامل ہیں ان کو زیادہ سے زیادہ اپنی خوراک میں شامل کریں۔

    پالک

    اس کے علاوہ ہرے پتوں والی سبزی پالک قدرتی فوائد سے بھر پور غذا ہے، پالک میں لوٹین نامی ایک اینٹی آکسیڈینٹ ہوتا ہے جو خون کے بہاؤ میں (ایل ای ڈی) کولیسٹرول کو کم کرتا ہے۔

    پالک شریانوں میں چربی کے ذخائر کو بھی روکتی ہے، پالک میں موجود فائبر نظامِ ہاضمہ کو بھی بہتر بناتا ہے اور اِس میں کیلشیم اور میگنیشیم بھی کثرت سے پایا جاتا ہے۔

    سیب

    سیب میں قدرتی طور پر موجود فائبر انسانی جسم سے اضافی کولیسٹرول کو کم کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے، روزانہ ایک سے دو سیب کھانے سے کولیسٹرول کی بڑھتی ہوئی سطح پر قابو پایا جاسکتا ہے اور یہ مریض کو موٹاپے سے بھی نجات دلاتا ہے۔

  • نظر کی کمزوری کی اہم وجوہات؟ چھٹکارا کیسے ممکن؟

    نظر کی کمزوری کی اہم وجوہات؟ چھٹکارا کیسے ممکن؟

    آج کل بہت سے ایسے افراد نظر آتے ہیں جنہوں نے نظر کی عینک لگا رکھی ہوتی ہے۔ ان میں سے کچھ افراد کی نزدیک کی نظر کمزور ہوتی ہے تو بہت لوگوں کو دور کی نظر کی کمزوری کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔

    اس حوالے سے اے آر وائی نیوز کے پروگرام باخبر سویرا میں ماہر امراض چشم ڈاکٹر محمد حمزہ نے ناظرین کو آنکھوں کی حفاظت سے متعلق مفید مشوروں سے آگاہ کیا۔

    انہوں نے بتایا کہ نظر کی کمزوری کے بہت سے اسباب ہیں جو بینائی کی خرابی اور مختلف بیماریاں کا باعث بن سکتے ہیں، جس میں کالا موتیا بھی شامل ہے۔

    انہوں نے بتایا کہ نظر کی کمزوری موروثی بھی ہوتی ہے اس کے علاوہ جو بچے اپنا زیادہ وقت کمپیوٹر کے آگے گزارتے ہیں یا موبائل فون کا زیادہ استعمال کرتے ہیں تو اس کا برا اثر ان کی آنکھوں پر پڑتا ہے اور جن کی نظر پہلے سے کمزور ہو تو ان کے چشمے کا نمبر بڑھ جاتا ہے اور اسے بھینگا پن بھی ہوسکتا ہے۔

    انہوں نے بتایا کہ لینس لگاتے وقت بہت زیادہ احتیاط کرنے چاہیے ہاتھ دھوئے بغیر آنکھوں کو بالکل بھی نہ چھوئیں، اس کے علاوہ آنکھوں کو رگڑنا بھی مسائل کا باعث بن سکتا ہے۔ اگر آپ اپنی آنکھوں کو کثرت سے رگڑتے ہیں تو آپ اپنی آنکھوں کے مایوپیا اور گلوکوما کو خراب کرسکتے ہیں دونوں براہ راست آپ کی بینائی کو متاثر کرتے ہیں۔

    عمر کے ایک خاص حصے میں نظر کی کمزوری کا عارضہ تقریباً 90 فیصد کو ہی لاحق ہوتا ہے، جس کا علاج یا تدارک فوری نہ کیا جائے یا اس میں احتیاط نہ پرتی جائے تو وہ سنگین صورتحال بھی اختیار کرسکتا ہے۔

  • سر درد کا علاج : اب دوا کھانے کی ضرورت نہیں

    سر درد کا علاج : اب دوا کھانے کی ضرورت نہیں

    دنیا بھر میں سر میں درد ہونا بہت عام سی شکایت ہے جس کی بہت سی وجوہات ہوسکتی ہیں، سر درد کئی طرح کا ہوتا ہے لیکن اگر یہ شکایت زیادہ ہوجائے تو تشویش کا باعث ہے۔

    بہت سے لوگ سر درد کے علاج کیلئے مختلف ادویات استعمال کرتے ہیں، زیر نظر مضمون میں اسی موضوع پر بات کی گئی ہے کہ ضروری نہیں کہ اس کا علاج ادویات سے ہو بغیر دوا بھی سر درد سے نجات ممکن ہے۔

    سر درد بہت سی بنیادی وجوہات کی علامت ہو سکتا ہے، جس میں الرجی اور پانی کی کمی بھی شامل ہے، سر درد کی قسم کا تعین اس علاقے پر منحصر ہے جہاں سے یہ پیدا ہوتا ہے۔

    سر درد سے ہر انسان کو واسطہ پڑتا ہے جو انتہائی پریشان کن ثابت ہوتا ہے۔ سر درد مختلف افراد کو مختلف طریقوں سے پریشان کرتا ہے سب سے خطرناک سر درد میگرین کا ہے۔

    بدقسمتی سے لاکھوں روپے صرف اپنے صارفین کو یہ یقین دہانی پر خرچ کر دیے جاتے ہیں کہ اس دوائی کے کوئی نقصانات نہیں ہیں۔

    سر درد

    ہم یہاں آپ کو سر درد ختم کرنے کے 7 قدرتی طریقے بتا رہے ہیں جس میں سے کئی ایک ہومیوپیتھک کے علاج میں استعمال کیے جاتے ہیں جبکہ آج کے جدید دور میں یہ طریقہ امریکہ میں بھی استعمال کیے جا رہے ہیں۔

    جب آپ کو سر کا درد محسوس ہو تو آپ سب سے پہلے پانی کا استعمال کریں۔ پانی کی کمی عام طور پر سر درد کی وجہ بنتی ہے۔ ایک عام انسان کو دن میں کم سے کم 8 گلاس پانی کے پینے چاہیئیں۔

    اگر آپ دن بھر جسمانی مشقت یا ورزش کرتے ہیں تو اس صورت میں آپ کو پانی کی مقدار بھی بڑھانی چاہیے کیونکہ پانی جسم کی اہم ترین ضرورت میں سے ایک ہے لیکن ہم صرف ضرورت کے وقت ہی پانی پیتے ہیں۔ پانی کے استعمال سے آپ کے سر کا درد 30 منٹ سے 3 گھنٹے کے دوران ختم ہو جائے گا۔

    ہلدی کا استعمال

    سب سے زیادہ تکلیف دہ عمل سوزش ہے اور یہ بھی سر درد کی وجہ بنتا ہے۔ قدرتی طور پر سوزش کے کئی علاج ہیں۔ ہلدی سوزش کا بہترین علاج ہے کیونکہ اس میں اینٹی سوزش مرکبات پائے جاتے ہیں۔

    دارچینی سے علاج

    دار چینی بھی سر درد کے لیے کافی مفید ہے لیکن اس کے کچھ سائیڈ ایفیکٹ بھی ہو سکتے ہیں اس لیے اسے زیادہ استعمال نہیں کرنا چاہے۔

    میگنیشم کی کمی

    جسم میں میگنیشم کی کمی بھی سر درد کی وجہ بنتی ہے اس لیے جسم میں اس کی مقدار کو کم نہ ہونے دیں۔ اگر انسانی جسم میں میگنیشم کی کمی طویل عرصہ برقرار رہے، تو انسان ذیابیطس، ہائی بلڈ پریشر، امراض قلب، ہڈیوں کی بوسیدگی اور شدید سر درد جیسی موذی بیماریوں کا نشانہ بن جاتا ہے۔ اس لیے میگنیشم کی مقدار کو اپنے جسم میں کم نہ ہونے دیں۔

    میگنیشم پتوں والی سبزیوں مثلاً ساگ، مونگ پھلی، اخروٹ، مچھلی، پھلیوں، ثابت اناج، کیلے اور انجیر میں پایا جاتا ہے۔ تاہم اب یہ ملٹی وٹامن گولیوں کی شکل میں بھی دستیاب ہے۔ ایک بالغ انسان کو روزانہ کم از کم 420 ملی گرام میگنیشم غذا سے حاصل کرنا چاہیے۔

    کیفین

    چائے اور کافی میں کیفین شامل ہوتی ہے جو ہمارے سر درد کو ختم کرنے میں اہم کردار ادا کرتی ہے۔ کیفین جسم میں چستی اور پھرتی بھی پیدا کرتی ہے۔ وہ لوگ جو روزانہ چائے یا کافی پینے کے عادی ہوتے ہیں، اگر وہ ان کی مقدار میں کمی کر دیں یا انہیں بالکل ہی ترک کر دیں تو انہیں بھی سر میں درد کی شکایت ہوسکتی ہے۔

    کیفین دماغ کو جگائے رکھنے کے علاوہ بھی اعصابی نظام کو مختلف طرح سے فعال رکھتی ہے۔

    لونگ

    لونگ ایک میٹھی اور مصالے والی جڑی بوٹی ہے۔ جو سر درد میں مددگار ثابت ہو سکتی ہے۔ لونگ عام طور پر درد بھگانے والی ادویات میں بھی شامل کی جاتی ہے۔

    تناؤ

    خبردار! ڈپریشن کو معمولی مت سمجھیں، گھریلو اور کاروباری مسائل کی وجہ سے ہمارے اعصاب دیر تک تناؤ کا شکار بھی رہ سکتے ہیں اور یہی تناؤ سر میں درد کی شدید لہر پیدا کرسکتا ہے۔

    اس لیے کوشش کریں کہ کسی بھی طرح کے اعصابی تناؤ سے خود کو زیادہ سے زیادہ محفوظ رکھیں کیونکہ اگر اس طرف توجہ نہ دی جائے تو یہی اعصابی تناؤ دردِ سر سے آگے بڑھ کر بہت سی بیماریوں کی وجہ بھی بن سکتا ہے۔

  • کھانسی سے نجات کیلئے 5 بہترین گھریلو نسخے

    کھانسی سے نجات کیلئے 5 بہترین گھریلو نسخے

    ویسے تو کھانسی کو کوئی بڑی بیماری نہیں سمجھا جاتا، کھانسی کی وجہ سے گلہ بلغم اور اس طرح کی دوسری آلودگیوں سے پاک رہتا ہے، لیکن اگر اس کی شدت میں اضافہ ہوجائے تو یہ تشویشناک بات ہے۔

    کھانسی کا دورانیہ بڑھ جائے تو یہ الرجی، وائرل، یا بیکٹیریل انفیکشن کی علامت ہو سکتی ہے جس کا فوری علاج ضروری ہوجاتا ہے بصورت دیگر یہ مزید مشکلات کا سبب بن سکتی ہے۔

    زیر نظر مضمون میں عام کھانسی کا علاج دیسی اشیاء کے ذریعے کرنے کے طریقے بیان کیے جارہے ہیں، جن پر عمل سے وقتی طور پر کھانسی سے چھٹکارا ممکن ہے۔

    شہد

    شہد کا استعمال

    شہد گلے کی خراش کا ایک وقتی علاج ہے، ایک تحقیق کے مطابق یہ کھانسی کو دبانے والی او ٹی سی دوائیوں کے مقابلے میں زیادہ مؤثر طریقے سے کھانسی کو دور کرسکتا ہے

    ہربل چائے یا گرم پانی اور لیموں میں 2 چائے کے چمچ شہد ملا کر پئیں اس سے کھانسی سے افاقہ ہوگا۔

    ادرک

    ادرک کا ٹکڑا

    کھانسی سے نجات کیلئے ادرک کا استعمال ایک مقبول روایتی علاج ہے یہ اکثر متلی اور پیٹ کی خرابی کے علاج کے لیے استعمال ہوتا ہے لیکن اس سے کھانسی کو بھی سکون مل سکتا ہے۔

    ماہرین صحت کے مطابق ادرک سانس کی نالی کے پٹھوں کو آرام دے سکتی ہے۔ ادرک میں سوزش کے خلاف مرکبات بھی ہوتے ہیں جو گلے میں سوزش اور سوجن کو کم کر سکتے ہیں۔

    اگر آپ کو کھانسی ہے تو ادرک کی چائے بہترین انتخاب ہے۔ گرم مائع آپ کے گلے میں جلن، خشکی اور بلغم کو کم کر سکتا ہے۔

    ادرک کی چائے بنانے کے لیے، تازہ ادرک کی جڑ کا 1 انچ حصہ کاٹ لیں۔ 1 کپ پانی میں 10 سے 15 منٹ تک ابالیں

    podena

    پودینے کے پتے

    پودینے کے پتوں کو طبی خصوصیات کی وجہ سے پوری دنیا میں اہمیت حاصل ہے۔ ان پتوں میں پایا جانے والا مینتھول گلے کی خراش کو کم کرتا ہے اور سانس لینے کے عمل کو آسان بناتا ہے۔

    ان پتوں سے فوائد حاصل کرنے کے لیے آپ ان کی مدد سے چائے بنا سکتے ہیں یا بھاپ لے سکتے ہیں۔ بھاپ لینے کے لیے تھوڑے سے پانی میں پودینے کے تیل کے سات سے آٹھ قطرے شامل کریں اور اس کو گرم کر لیں، گرم ہونے پر اپ سر پر ایک تولیہ رکھیں اور منہ کو پانی کے بالکل اوپر لا کر لمبے لمبے سانس لیں۔

    غرارے

    نمکین پانی کے غرارے

    گھر پر کھانسی سے نجات کے لیے آپ آدھا چائے کا چمچ ٹیبل سالٹ لے سکتے ہیں اور اسے آٹھ اونس گرم پانی میں ملا کر پی سکتے ہیں۔

    پانی کو اپنے گلے کے پچھلے حصے میں چند سیکنڈ تک رہنے دیں، گارگل کرتے رہیں اور پھر اسے تھوک دیں، یہ آہستہ آہستہ آپ کو 5 منٹ میں کھانسی سے چھٹکارا پانے کے بارے میں واضح جواب دکھائے گا۔

    ہلدی

    ہلدی

    ہلدی کو صدیوں سے کھانسی کے خلاف قدرتی علاج کے طور پر استعمال کیا جا رہا ہے، اس کے علاوہ ہلدی اینٹی آکسیڈنٹس کا بھی بہترین ذریعہ ہے۔ ہلدی میں کرکومین نامی جز پایا جاتا ہے جو سوزش کو کم کرنے کی خصوصیات کا حامل ہوتا ہے۔

    کھانسی کی علامات سے نجات حاصل کرنے کے لیے ہلدی کو کالی مرچ کے ساتھ استعمال کرنے کا مشورہ دیا جاتا ہے، کیوں کہ کالی مرچ میں ایسا غذائی جز پایا جاتا ہے جو ہلدی کی افادیت کو بڑھاتا ہے۔

    ہلدی اور کالی مرچ کو دودھ میں شامل کر کے استعمال کیا جا سکتا ہے یا ان کو شہد میں شامل کر کے مکسچر بھی بنایا جا سکتا ہے۔

  • ہاتھ پاؤں میں سوجن ہوجائے تو پہلا کام یہ کریں

    ہاتھ پاؤں میں سوجن ہوجائے تو پہلا کام یہ کریں

    ہاتھ اور پیر جسم کا اہم حصہ ہیں ان کی صحت و توانائی کا خیال رکھنا نہایت ضروری ہے، معالج اور طبی ماہرین ہاتھ پاؤں میں سوجن اور ورم جیسی کئی ابتدائی علامتیں دیکھ کر احتیاطی تدابیر اختیار کرنے کا کہتے ہیں۔

    موسم گرما میں بیشتر افراد کو ہاتھوں اور پیروں میں سوجن کی شکایت ہوتی ہے جس کی وجہ سے انہیں جسم میں دکھن بھی محسوس ہوتی ہے۔

    عام طور پر شدید گرمی میں جہاں بعض شہریوں کو سردرد ، سستی سمیت دیگر بیماریوں کی شکایت ہوتی ہے وہیں ہاتھوں پیروں میں سوجن کے معاملات پیش آتے ہیں۔

    طبی ماہرین کے مطابق گرمی کے دنوں میں ہاتھوں پیروں میں سوجن ہونا کسی بیماری کی علامت نہیں کیونکہ جب موسم گرم ہورہا ہوتا ہے کہ انسان کے اندرونی جسم میں قدرتی طور پر بڑی تبدیلیاں ہوتی ہیں۔

    ان تبدیلیوں کی وجہ سے ہی بہت زیادہ پسینہ آنا، سردرد اور پانی کی شدید کمی ہوجاتی ہے۔

    برطانوی ماہرین نے شہریوں کو خبردار کیا ہے کہ رواں ہفتے درجہ حرارت 37 ڈگری سینٹی گریڈ سے تجاوز کرسکتا ہے جس کی وجہ سے کچھ علاقوں میں ہیٹ ویو کا خطرہ بھی ہے۔

    ہاتھوں پیروں میں سوجن کیوں ہوتی ہے؟

    نیشنل ہیلتھ سروس کے ماہرین نے وضاحت کی کہ ’موسمِ گرما کا آغاز ہوتے ہی عام طور پر خواتین کے ہاتھوں اور پیروں میں سوجن آجاتی ہے‘۔

    ماہرین کے مطابق ’ہاتھوں اور پیروں میں سوجن اس وقت ہوتی ہے جب جلد کو خون کی فراہمی بڑھ جاتی ہے، کیونکہ یہ جلد انسان کو گرمی سے تحفظ فراہم کرتی ہے، اگر آپ کے ہاتھوں اور پیروں میں سوجن ہوجائے تو پریشانی کی کوئی بات نہیں کیونکہ یہ خود بہ خود ختم ہوجاتی ہے‘۔

    طبی ماہرین کا کہنا ہے کہ ’سوجن کا تعلق جسم نے نکلنے والی حرارت سے ہے اور جن لوگوں کو یہ شکایت ہوتی ہے انہیں پانی کی کمی کی شکایت نہیں ہوتی‘۔

    ہاتھوں اور پیروں سے سوجن ختم کرنے کا طریقہ

    ٹھنڈے پانی میں پیر ڈال کے بیٹھ جائیں۔ ہلکا ٹھنڈا پانی پیئں۔ ایسے جوتے پہنیں جن کے پہننے کے بعد پاؤں کھلا ہوا ہو۔ چلتے وقت پیر اٹھا کر چلیں۔ اسپورٹس جرابیں پہنیں۔

    موٹاپا کنٹرول کریں

    مرد و خواتین کے پیر اور ٹخنے سوجنے کا ایک بڑا سبب موٹاپا ہوتا ہے، ان کے پیٹ میں بہت زیادہ چربی جمع ہونی شروع ہو جاتی ہے، جو ٹانگوں کی طرف خون کی روانگی کم کرکے چلنا پھرنا مشکل بنادیتی ہے۔