Tag: احتیاط اور علاج

  • شدید گرمی میں انفیکشنز سے کیسے بچا جائے؟

    شدید گرمی میں انفیکشنز سے کیسے بچا جائے؟

    کراچی : شہر قائد میں گرمی میں اضافے کے ساتھ ہی بڑے پیمانے پر مختلف انفیکشنز پھیلنے کا خطرہ ہے جس کے پیش نظر ماہرینِ صحت نے محفوظ رہنے کا طریقہ بتا دیا۔

    شدید گرمی اور حبس کے پیشِ نظر ماہرینِ صحت نے شہریوں کو احتیاطی تدابیر اختیار کرنے کا مشورہ دیتے ہوئے اہم تجاویز بھی دیں۔

    ماہرینِ صحت کا کہنا ہے کہ گرمی کی شدت کو کم کرنے کیلئے زیادہ سے زیادہ پانی پئیں ، اور بازار کے کھانے اور مشروبات سے پرہیز کریں اور پانی ابال کر پئیں۔

    ان کا کہنا ہے کہ بلا ضرورت گرمی میں گھر سے باہر نہ نکلیں، اگر جانا ذیادہ ہی ضروری ہو تو ہلکے رنگ کے ڈھیلے کپڑے پہنیں، باہر نکلتے وقت سر کو ڈھانپ لیں۔

    انہوں نے شہریوں کو ہدایت کی ہے کہ صبح 11 سے دوپہر 3 بجے تک خود کو دھوپ کی تپش سے محفوظ رکھیں۔
    دن کے گرم اوقات میں گھر کی کھڑکیوں کو بند رکھیں، یاد رکھیں! تمام افراد بالخصوص بچوں اور بزرگوں کو گرمی میں زیادہ احتیاط کی ضرورت ہوتی ہے۔

    ماہرینِ صحت نے بتایا کہ پانی اور او آر ایس کا استعمال آپ کو اس شدید گرنی سے پیدا ہونے والی جسم میں نمکیات کی کمی سے کافی حد تک بچا سکتا ہے۔

    اس کے علاوہ گرمی میں اگر کوئی شخص تاب نہ لاتے ہوئے بیہوش ہوجائے تو اس کے سر پر ٹھنڈا پانی ڈالیں، متاثرہ شخص کو سایہ دار جگہ پر لے جائیں زیادہ طبیعت بگڑنے کی صورت میں فوری طور پر قریبی اسپتال منتقل کریں۔

  • ہیٹ اسٹروک سے بچاؤ کیلئے کون سے کام زیادہ ضروری ہیں؟

    ہیٹ اسٹروک سے بچاؤ کیلئے کون سے کام زیادہ ضروری ہیں؟

    ملک بھر میں ان دنوں شدید گرمی کی لہر جاری ہے اور ہیٹ ویو کے حوالے سے بھی خبردار کیا جارہا ہے، کراچی میں ہیٹ اسٹروک سے 23 افراد کا انتقال ہوا۔

    حالیہ شدید گرمی میں انسان ہیٹ اسٹروک کا شکار ہوسکتا ہے لیکن زیادہ گھبرانے کی ضرورت نہیں کیونکہ آسان احتیاطی تدابیر اختیار کرکے ہیٹ اسٹروک سے بچاؤ ممکن ہے۔

    اے آر وائی نیوز کے پروگرام باخبر سویرا میں جنرل فزیشن ڈاکٹر محمد علی عباسی نے شرکت کی اور ناظرین کو ہیٹ اسٹروک سے بچنے کے حوالے سے اہم احتیاطی تدابیر سے آگاہ کیا۔

    ان کا کہنا تھا کہ شدید گرم موسم میں نمکین غذاؤں اور چھتری کا استعمال، سر کو ڈھکنا، ہلکے رنگ کے کپڑے پہننا اور نہانا بھی بہت فائدہ مند ہے۔

    اگر گرمی کی لہر کے دوران آپ کو چکر آنے، کمزوری، بے چینی یا شدید پیاس اور سر درد محسوس ہو تو ایسے میں جلد از جلد کسی ٹھنڈی چھاؤں یا کسی ایسی جگہ پر رک کر سانس کو بحال کرنا چاہیے۔

    اس کے علاوہ دن کے گرم ترین وقت میں گھر یا دفتر سے باہر جانے سے گریز کریں ممکن ہو تو سخت کاموں اور ورزش وغیرہ سے پرہیز کرکے ہیٹ اسٹروک سے بچا جاسکتا ہے۔ تاہم زیادہ سے زیادہ پانی پینے سے بھی ہیٹ اسٹروک کے خطرے کو کم کیا جاسکتا ہے۔

  • بلڈ پریشر سے بچاؤ کیلئے خاص تدابیر

    بلڈ پریشر سے بچاؤ کیلئے خاص تدابیر

    کہا جاتا ہے کہ ہائی بلڈ پریشر کی اصل وجہ سگریٹ نوشی، الکحل اور سوڈیم کا زیادہ استعمال، جسمانی سرگرمی کی کمی اور تناؤ جیسے عوامل ہیں۔

    بلڈ پریشر ہائی ہو یا لو دونوں صورتوں میں کسی کے لیے بھی صحت کی سنگینی کے امکانات کو بڑھاتا ہے، جن میں فالج، ہارٹ اٹیک ، گردے کی خرابی شامل ہیں۔

    مردوں کے مقابلے خواتین میں ہائی بلڈ پریشر کا امکان زیادہ ہوتا ہے، ماہرین کا یہ بھی کہنا ہے کہ خواتین میں دل کی بیماری مختلف طریقے سے ظاہر ہوتی ہے ۔

    ہائی بلڈ پریشر کی کوئی نمایاں علامات نہیں ہیں، اس لیے کسی شخص کے لیے یہ جاننے کا واحد طریقہ ہے کہ یہ ہائی ہے یا کم ہے اس کی جانچ کرانا ہے۔

    طویل مدتی ہائی بلڈ پریشر آپ کے بہت سے سنگین اور مہلک حالات کے خطرے کو بھی بڑھا سکتا ہے۔ جیسے دل کی بیماری، ہارٹ اٹیک، برین ٹیومر، پیریفرل آرٹیریل بیماری، گردے کی بیماری اور ویسکولر ڈیمنشیا وغیرہ۔

    اس کے علاوہ ہائی بلڈ پریشر موروثی وجہ سے بھی ہو سکتا ہے، جب کہ کچھ دوائیں بلڈپریشر کو بھی بڑھا سکتی ہیں۔

    عام طور پر ڈاکٹر صرف چند مریضوں میں ہائی بلڈ پریشر کی وجہ کا تعین کر سکتے ہیں اور اس طرح وہ مریضوں کے بلڈ پریشر کو نارمل کرنے کی کوشش کرتے ہیں۔

    ہائی بلڈ پریشر کو کنٹرول کیا جا سکتا ہے لیکن اس کے لیے کچھ چیزیں ضروری ہیں جیسے کہ صحت بخش غذا کھانا، نمک کی مقدار کم کرنا، باقاعدگی سے ورزش کرنا، کیفین ، صحت مند وزن برقرار رکھنا اور سگریٹ نوشی سے پرہیز کرنا۔

    کم بلڈ پریشر ہائی بلڈ پریشر کی طرح خطرناک نہیں ہے لیکن یہ کسی شخص میں کچھ علامات کا سبب بن سکتا ہے جیسے چکر آنا، متلی، دھندلا نظر، یا غیر معمولی پیاس، پانی کی کمی ، کمزوری محسوس کرنا، چپٹی جلد، الجھن اور بے ہوشی۔

    کم بی پی کی وجوہات میں ادویات، حمل، ذیابیطس اور جینیاتی مسائل شامل ہو سکتے ہیں۔ اس کے علاوہ، چوٹوں اور زخموں کے نتیجے میں جسم میں خون کے حجم میں نمایاں کمی بلڈ پریشر کو کم کرنے کا باعث بن سکتی ہے یا یہ دل کے مسائل یا اینڈوکرائن کے مسائل سے منسلک ہو سکتی ہے۔

    اس کے علاوہ، ایک ڈیجیٹل بلڈ پریشر مانیٹر گھر میں رکھا جا سکتا ہے اور ضرورت پڑنے پر کسی بھی وقت بلڈ پریشر چیک کرنے کے لیے باہر جانے یا سفر کے دوران آسانی سےلے جایا جاسکتا ہے۔

  • ہرنیا کیا ہے اور کیوں ہوتا ہے؟ احتیاط اور علاج

    ہرنیا کیا ہے اور کیوں ہوتا ہے؟ احتیاط اور علاج

    پیٹ میں درد ہونا ایک عام سی بات ہے جو مختلف وجوہات کی بنا پر کچھ دیر کیلئے ہوتا ہے لیکن اگر اس درد کی شدت میں اضافہ ہونے لگے تو متاثرہ شخص کو فوری طور پر معالج سے رجوع کرنا چاہیے۔

    ماہرین کے مطابق ہرنیا ایک خاموش بیماری ہے جو ابتدائی طور پر اپنی علامات ظاہر نہیں کرتی تاہم اگر کوئی شخص پیٹ میں گانٹھ محسوس کرتا ہے تو یہ ہرنیا ہو سکتا ہے۔ گانٹھ شروع میں نرم چھوٹا اور بغیر کسی درد کے ہو سکتا ہے اور کچھ عرصے کے بعد اس کو تھوڑی تکلیف اور سوجن بھی ہو سکتی ہے۔

    ہرنیا کیا ہے؟

    ہرنیا ایک ایسی حالت ہے جس کا نتیجہ اس وقت ہوتا ہے جب کوئی عضو یا ٹشو پٹھوں کی دیوار کے کمزور حصوں سے باہر نکلتا ہے، ہرنیا جسم کے مختلف حصوں میں پیدا ہوسکتا ہے لیکن یہ اکثر کمر اور پیٹ میں ہوتا ہے۔

    اس مرض میں پیٹ کے کمزور حصے سے آنتیں یا دیگر اعضا پیٹ کے باہر خارج ہوکر جلد کے نیچے ایک تھیلی کی شکل میں نظر آتے لگتے ہیں۔

    Hernia

    ہرنیا اس وقت ہوتا ہے جب پیٹ کے اعضا کا ایک حصہ جیسے آنت، مثانے یا پیٹ میں موجود فیٹی ٹشوز کمزور جگہ کے ذریعے دھکے کھاتے ہیں یا پیٹ کے پٹھوں میں آنسو ہوتے ہیں۔

    گانٹھ یا بلچ کا مواد آنت یا فیٹی ٹشو ہو سکتا ہے۔ کبھی کبھی پیٹ کی دیوار میں اس گانٹھ کو آؤٹ باٹوپنگ کہا جاتا ہے۔

    ہرنیا کی علامات :

    اس مرض کی سب سے عام علامت متاثرہ حصے میں ایک گلٹی ابھرنا ہے۔ علامت نہ ہونے والے شخص کی ڈاکٹر علاج کے دوران کمر یا پیٹ میں گانٹھ کا پتا لگا سکتے ہیں۔ عام طور پر ہرنیا والے افراد دباؤ سے اور زیادہ جھکنے سے کھانسی سے کسی قسم کے تناؤ سے درد محسوس کرتے ہیں، جب مریض کھڑا ہوتا ہے تو اس گانٹھ کو صاف محسوس کیا جاسکتا ہے۔

    Symptoms

    دیگر عام علامات میں متاثرہ حصے میں درد یا بے سکونی، کمزوری یا معدے میں بھاری پن، متاثرہ حصے میں جلن یا خارش کا احساس، سینے میں درد، نگلنے میں مشکل اور سینے میں جلن قابل ذکر ہیں۔

    علاج کیسے کریں

    ہرنیا کی تشخیص عام طور پر ڈاکٹر مختلف طریقوں سے کرتے ہیں اور عام طور پر اس کا علاج سرجری سے ہی ہوتا ہے مگر کچھ اقسام میں ادویات بھی کارآمد ثابت ہوسکتی ہیں۔

    surgery

    زیادہ تر مریض عام طور پر سرجری کے بعد 1یا2 ہفتوں کے اندر ٹھیک ہو جاتے ہیں تاہم صحت یابی کا وقت مریض سے دوسرے مریض میں مختلف ہو سکتا ہے کیونکہ یہ سرجری کی قسم مریض کی مجموعی صحت کی حالت اور دیگر امراض پر منحصر ہے۔

  • خون کا کینسر: مریض کو کن تکالیف کا سامنا کرنا پڑتا ہے؟

    خون کا کینسر: مریض کو کن تکالیف کا سامنا کرنا پڑتا ہے؟

    خون کا کینسر ایک انتہائی خطرناک اور جان لیوا بیماری ہے، یہ بیماری خون کے خلیات کی پیداوار اور کام کو شدید متاثر کرتی ہے، جس کے نتیجے میں کینسر کے خلیوں کی تعداد میں مزید اضافہ ہوجاتا ہے۔

    یہ بات الفاظ میں بیان کرنا مشکل ہے کہ خون کے کینسر کی تشخیص کسی مریض کی زندگی پرکتنے منفی اثرات مرتب کرسکتی ہے۔

    بلڈ کینسرجسے ہیماٹولوجیکل کینسر بھی کہا جاتا ہے، یہ ایک ایسی اصطلاح ہے جس سے مراد وہ کینسر ہے جو خون، بون میرو، یا لمفاتی نظام میں پیدا ہوتا ہے۔

    کینسر کے ان خلیوں کو تین اہم اقسام میں تقسیم کیا جاسکتا ہے جس میں لیوکیمیا، لیمفوما اور مائیلوما شامل ہیں جبکہ بلڈ کینسر کی دیگر اقسام میں کارسینوما سارکوما ہیں۔

    بلڈ کینسرکی کچھ عام علامات تھکاوٹ اور کمزوری، باربار انفیکشن یا بخار، غیر معمولی وزن میں کمی،رات کے پسینے، ہڈی یا جوڑوں کا درد، سوجن لمف نوڈس، خاص طور پر گردن، بغلوں یا کمر میں، آسانی سے زخم یا خون بہنا، جیسے ناک سے خون بہنا یا مسوڑھوں سے خون بہنا،سانس کی قلت، چکر آنا یا ہلکا سر ہونا،بھوک میں کمی میں شامل ہیں۔

    اب سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ کیا خون کا کینسر قابل علاج ہے؟خون کے کینسر کا علاج کینسرکی قسم اور مرحلے،مریض کی عمر اورمجموعی صحت اور دیگر عوامل کے لحاظ سے مختلف ہوتا ہے۔

    ویسے تو بلڈ کینسر کے بے شمار علاج موجود ہیں جن کا اطلاق کینسر کی قسم اور مرحلے، مریض کی عمر اورمجموعی صحت اوردیگرعوامل کے لحاظ سے کیاجاتا ہے۔ کیموتھراپی بلڈ کینسرکا عام علاج ہے،اس میں کینسر کے خلیات کو مارنے کے لیے ادویات کا استعمال شامل ہے۔

    ریڈیشن تھراپی :

    یہ کینسر کے خلیوں کو مارنے کے لیے اعلیٰ توانائی کی تابکاری کا استعمال کرتا ہے۔ یہ بیرونی طور پر پہنچایا جا سکتا ہے، جہاں تابکاری جسم کے باہر سےکینسر کے ٹیومر کی طرف جاتی ہے،یا اندرونی طور پرجہاں تابکار مواد کو کینسر کے ٹیومر کے قریب جسم کے اندر رکھا جاتا ہے۔

    اموناستھراپی :

    یہ ایک قسم کا علاج ہے جو مدافعتی نظام کی کینسر سے لڑنے کی صلاحیت کو بڑھاتا ہے۔اس میں ادویات کا استعمال شامل ہےجو کینسر کے خلیوں پر حملہ کرنے کے لیے مدافعتی نظام کو متحرک کرتی ہے۔

    خلیہ سیل کی پیوند کاری :

    یہ ایک ایسا علاج ہے جس میں مریض کے بیمار بون میرو کو صحت مند اسٹیم سیل سے تبدیل کرنا شامل ہے۔ صحت مند اسٹیم سیلز مریض کے اپنے جسم سے حاصل کیے جاسکتے ہیں۔

  • ٹانگوں میں چیونٹیاں سی کیوں رینگتی ہیں؟ احتیاط اور علاج

    ٹانگوں میں چیونٹیاں سی کیوں رینگتی ہیں؟ احتیاط اور علاج

    کیا آپ کو کبھی رات کے وقت اپنے ہاتھ، پیر یا کسی اور حصے کے سُن ہونے کا احساس ہوا ہے؟ جو تھوڑا ہلانے جلانے پر ایسا محسوس ہوتا ہے جیسے اچانک کئی سوئیاں ایک ساتھ چبھوئی جارہی ہوں یا پھر چیونٹیوں کا ایک قافلہ اس مخصوص حصے پر رینگ رہا ہو۔

    طب اور سائنس کی دنیا میں اس کیفیت کو پیریستھیزیا کا نام دیا گیا ہے جسم کا وہ عضو جو سُن ہوگیا ہو ہلانے جلانے پر اچانک تیز سوئی چبھنے جیسا احساس پیدا کرتا ہے جو کبھی کبھار بہت تکلیف دہ بھی ہوتا ہے۔

    اس کیفیت میں ٹانگوں میں بے چینی سی ہونے لگتی ہے اور ساتھ ہی ان میں خارش بھی ہونے لگتی ہے، ٹانگوں میں درد اور ٹانگوں کے پٹھوں میں کھچاوٹ، ٹانگوں کو حرکت دینے سے یہ علامات وقتی طور پر دور ہوجاتی ہیں لیکن کچھ دیر بعد دوبارہ لوٹ آتی ہیں۔

    اس بیماری کو بے چین ٹانگوں کی بیماری یا ’پیریستھیزیا‘ کہا جاتا ہے اور کسی بھی عمر کے لوگ اس بیماری میں مبتلا ہوسکتے ہیں۔ یہ علامات رات کو سونے کے علاوہ اکثر پرسکون حالت میں بھی ظاہر ہوجاتی ہیں۔

    ماہرین صحت کا کہنا ہے کہ اگرایسی علامات مستقل ظاہر ہوں تو یہ ایک تشویشناک بات ہے کیونکہ یہ گردوں کے فیل ہونے، ذیابیطس اور اعصابی کمزوری کی جانب اشارہ ہے۔

    علاوہ ازیں سخت مشقت، پیدل لمبا سفر کرنا، مردانہ و زنانہ پوشیدہ امراض وغیرہ، کمی خون جسمانی کمزوری شدید گردوں کی خرابی، ذیابیطس اور اعصابی کمزوری، خون کی شریانوں کا سکڑاؤ، خون کی روانی متاثر ہونے اور کمی خون سے ایسی بیماری کا شکار لوگ دل کے امراض کا جلد شکار ہو سکتے ہیں۔

    تحقیق میں بتایا گیا ہے کہ ’ریسٹ لیس لیگ سینڈروم یعنی بے آرام ٹانگوں کے مرض میں مبتلا خواتین میں دل کے دورے کے امکانات بڑھ سکتے ہیں جبکہ مردوں میں پھیپھڑوں اور مدافعتی نظام کی کمزوری واقع ہوسکتی ہے۔

    ماہرین طب کا کہنا ہے کہ اس طرح کی بیماری کی ایک وجہ آئرن کی کمی بھی ہے جبکہ دیگر وٹامن منرلز جیسے پوٹاشیم اور میگنیشیم کم ہونے سے بھی اس طرح کی علامات ظاہر ہو سکتی ہیں۔ ان کے مطابق جو لوگ تیزابیت کم کرنے والی ادویات کااستعمال کرتے ہیں ان کے جسم میں آئرن جذب نہیں ہوتا جس کی وجہ سے آئرن کی کمی ہونے لگتی ہے۔

    ادویات استعمال کرنے کے بجائے اپنے جسم میں تیزابیت کم کرنے کے لئے چائے، کافی اور سگریٹ چھوڑ دیں۔ اس بیماری کی ایک وجہ دوران خون کی خرابی بھی ہے، لہٰذا ضروری ہے کہ ایسی ہلکی پھلکی ورزشیں یا حرکات کی جائیں جن سے شریانوں میں خون کی روانی چلتی رہے۔

    اگر آپ بیٹھ کر کام کرتے ہیں تو کام کے دوران تھوڑی دیر کھڑے ہوجائیں اور چلنے پھرنے کی عادت ڈالیں، اسی طرح ہلکی پھلکی ورزش اور سیر کی عادت اپنائیں۔

    روزمرہ کی مصروف زندگی میں ہمارا جسم بہت تھک جاتا ہے اور باوجود آرام کے بھی اک بے چینی سی رہتی ہے ٹانگوں میں کھچاؤ سا بن جاتا ہے اور نیند بھی سکون سے نہیں آتی۔

    کمر اور ٹانگوں کے درد سے نجات کیلئے پچاس گرام ہلدی اور پانچ گرام کچور ملا یں اور صبح و شام چھوٹا چمچ چائے والا دودھ کے ساتھ استعمال کریں۔

    اس بیماری میں انسان بے چینی اور بے سکونی کے باعث اپنی ٹانگیں بار بار ہلانے پر مجبور ہو جاتا ہے۔ یہ بسا اوقات اتنی شدت اختیار کر لیتا ہے کہ روز مرہ کے معمولات میں بھی دشواری آنے لگتی ہے۔ اس کی صحیح وجہ تو شاید ابھی بھی صیغہ راز میں ہے مگر جینیاتی عناصر، آئرن کی کمی، اعصابی کمزوری اور حمل کو اس کی وجہ اختراع میں لکھا جاتا ہے۔ تاہم یہ بیماری کسی مہلک اثرات کا باعث تو نہیں بنتی مگر بذات خود کسی وبال جان سے کم نہیں۔

    علامات :

    اس بیماری میں انسان اپنی ٹانگوں پر مختلف اقسام کی حساسیت محسوس کرنے لگتا ہے جیسا کہ درد کا احساس، کسی چیز کے چلنے یا خارش کا احساس اور جلنے کی کیفیات قابل ذکر ہیں۔ یہ احساسات انسان کو اپنی ٹانگ ہلانے پر مجبور کر دیتے ہیں جس سے ان میں کمی آ جاتی ہے۔ یہ علامات آتی جاتی رہتی ہیں۔ عموما رات کے وقت یا آرام کر وقت انسان ان احساسات کا شکار ہو جاتا ہے جو حرکات کرنے سے کم محسوس ہونے لگتے ہیں۔ یہ بیماری عموما بچوں کو متاثر کرتی ہے اور عمر کے ساتھ ساتھ مزید سنگین ہوتی جاتی ہے۔

    علاج :

    ریسٹ لیس لیگ سنڈروم کی شدت ہر انسان میں مختلف ہو سکتی ہے۔ شدید طرز میں انسان ڈپریشن اور نیند کی کمی کا شکار ہو جاتا ہے۔ یہ دونوں چیزیں انسان کی بے اختیار حرکات کے باعث پیدا ہوتی ہیں۔ بروقت علاج ان خطرناک مسائل سے نجات دلا سکتا ہے۔ دیگر وجوہات کو دیکھنے کے بعد اگر کسی میں اس بیماری کی تشخیص ہوتی ہے تو اس کے لئے علاج موجود ہیں۔ لہٰذا اپنے معالج سے رابطہ کریں اور فوراً علاج کرالیں تاکہ آگے مسائل پیدا نہ ہوں۔

  • لڑکیاں موٹاپے سے نجات کیلئے کیا کریں؟

    لڑکیاں موٹاپے سے نجات کیلئے کیا کریں؟

    دنیا بھر میں موٹاپے کی وجہ سے لوگ صحت کے متعدد مسائل میں مبتلا ہوتے ہیں، ہمارے یہاں بھی موٹاپے کے باعث لڑکیاں اپنے مستقبل کے پیش نظر ذہنی پریشانی کا شکار ہوجاتی ہیں۔

    موٹاپا نہ صرف ظاہری شخصیت کو تباہ کردیتا ہے بلکہ یہ امراض کی جڑ بھی ثابت ہوتا ہے کیونکہ اس سے ذیابیطس، بلڈپریشر، امراض قلب اور فالج غرض کہ لاتعداد بیماریوں کا خطرہ بھی بڑھ جاتا ہے۔

    اے آر وائی ڈیجیٹل کے پروگرام گڈ مارننگ پاکستان میں ڈاکٹر بلقیس شیخ نے لڑکیوں میں موٹاپے کے علاج سے متعلق کچھ اہم مشورے دیئے اور اس کے علاج کے حوالے سے بھی آگاہ کیا۔

    انہوں نے مشورے کیلیے آنے والی موٹاپے کی شکار ایک لڑکی کو بتایا کہ دنیا میں موٹاپا کم کرنے کی کوئی مخصوص دوا تو نہیں لیکن باقاعدہ ورزش اس کا بہترین حل اور علاج ہے۔

    انہوں نے متاثرہ لڑکی کو ایک عمدہ مثال دیتے ہوئے کہا کہ آپ نے ناشتہ بادشاہوں کی طرح کرنا ہے دوپہر کا کھانا وزیروں کی طرح اور رات کا کھانا فقیروں کی طرح تھوڑا سا کھانا ہے۔

    انہوں نے کہا کہ آپ نے رات کا کھانا اگر سات بجے کھایا ہے تو صبح کا ناشتہ 11 بجے کریں کیونکہ 12 گھنٹے بعد جسم کی چربی گُھلنا شروع ہوجاتی ہے۔

    ڈاکٹر بلقیس شیخ نے ایک نسخہ بیان کرتے ہوئے بتایا کہ درمیانے سائز کی آدھی لوکی کاٹ کر اس کے چھوٹے چھوٹے ٹکڑے کرلیں اور اس میں دس سے بارہ عدد کڑی پتے ملا کر اسے بلینڈ کرلیں اور چھانے بغیر پورا گلاس پی لیں۔

    اس کے آدھے گھنٹے بعد ناشتہ کریں جس میں ایک کپ بلیک کافی لیں جس میں تھوڑا سا دار چینی کا پاؤڈر اور کھوپرے کا تیل ملا لیں۔ ناشتہ کے بعد تیز قدموں سے چہل قدمی یعنی واک لازمی کریں۔

    ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
    نوٹ : مندرجہ بالا تحریر معالج کی عمومی رائے پر مبنی ہے، کسی بھی نسخے یا دوا کو ایک مستند معالج کے مشورے کا متبادل نہ سمجھا جائے۔

  • لہسن کے صرف دو جوے : کمر کا درد رفو چکر

    لہسن کے صرف دو جوے : کمر کا درد رفو چکر

    کمر کا درد ہر شہری کا عام مسئلہ بن چکا ہے اور اب چھوٹا ہو یا بڑا کسی بھی عمر کا ہو ہر کوئی کمر میں درد کی شکایت کرتا نظرآتا ہے لیکن اب اس درد کیلئے کسی دوا کی ضرورت نہیں۔

    کمر کے درد کی کئی وجوہات ہوسکتی ہیں جن میں کمر کے پٹھوں کی کمزوری بھی شامل ہے، یہ درد اکثر عمر کے ساتھ ہڈیوں کے کمزور ہونے کی وجہ سے بھی ہوتا ہے۔

    طبی ماہرین کے مطابق جو لوگ بھاری وزن اٹھاتے ہیں اور عجیب و غریب پوزیشن پر بیٹھتے ہیں ان میں کمر درد کی شکایت زیادہ ہوتی ہے۔ آپ درج ذیل تجاویز میں سے کسی ایک پر عمل کر کے درد کو دور کر سکتے ہیں ۔

    دودھ، ہلدی اور شہد :

    دودھ میں ہلدی اور شہد ملا کر روزانہ پینا کمر کے درد سے نجات کے لیے بہترین آپشن ہے۔ یہ مشروب جسم اور جوڑوں کے دیگر دردوں کا بھی علاج کر سکتا ہے۔

    لہسن

    لہسن کا استعمال :

    جن لوگوں کو کمر درد کی شکایت زیادہ ہوتی ہے وہ روزانہ صبح خالی پیٹ لہسن کے دو سے تین جوے کھائیں۔ یہ لوگ لہسن کے تیل کی مدد سے اپنی کمر کی مالش سے بھی فائدہ اٹھا سکتے ہیں۔

    باقاعدہ ورزش :

    کمر کے درد سے نجات کے لیے اپنی بیٹھنے کی پوزیشن کو درست کرنا ضروری ہے۔ روزانہ کی بنیاد پر اسٹریچنگ ایکسر سائز کمر کے درد کے لیے بھی اچھی طرح کام کر سکتی ہیں۔

  • سر کے درد کی وجہ چشمہ ہی ہے یا کچھ اور؟

    سر کے درد کی وجہ چشمہ ہی ہے یا کچھ اور؟

    سر میں درد ہونا بہت عام سا لیکن اہم مسئلہ ہے، دنیا بھر میں 99فیصد افراد کو زندگی میں کبھی نہ کبھی سر کا درد ضرور ہوتا ہے، اس کو زیادہ دیر تک غیر معمولی سمجھنا بڑی مصیبت بھی بن سکتا ہے۔

    دنیا میں شاید یہ بیماری سب سے زیادہ ہے تاہم اس کی کیا وجوہات ہیں، بنیادی طور پر ہر معالج کو سر درد کی مناسب تشخیص اور علاج سے واقفیت ہونی چاہیے۔

    ویسے تو سر درد کی دو بڑی وجوہات ہیں، نظر کا چشمہ لگانے والے بعض اوقات سردرد کی شکایت کرتے ہیں، خاص طورپر وہ افراد جنہوں نے نظر کا چشمہ لگانا شروع ہی کیا ہوتا ہے۔

    ہو سکتا ہے کہ سردرد کا تعلق نیا چشمہ لگانے سے ہو تاہم یہ بھی ممکن ہے کہ اس کی وجہ چشمہ نہ ہو بلکہ مسلسل کمپیوٹر کے سامنے بیٹھے رہنے کی وجہ سے آنکھوں کے تھک جانے کی وجہ سے بھی سردرد کی شکایت ہو سکتی ہے۔

    اس حوالے سے الرجل میگزین میں سردرد اور اس کی وجوہات کے بارے میں تفصیلی مضمون شائع کیا گیا
    ہے۔

    چشمے کی وجہ سے سر درد کیوں؟

    اگرچہ نظر کا چشمہ لگانے سے بینائی بہتر ہو جاتی ہے اور چیزیں واضح دکھائی دیتی ہیں تاہم بعص اوقات چشمہ شدید سردرد کا باعث بن جاتا ہے اس کے متعدد اسباب ہیں جو ذیل میں بیان کیے جا رہے ہیں۔

    نیا چشمہ

    پہلی بار نظر کا چشمہ پہننے کی صورت میں آنکھوں کو الجھن کا سامنا ہوتا ہے کیونکہ آنکھوں کے گرد پٹھے اس کے عادی نہیں ہوتے اور چشمے کی وجہ سے آنکھوں کے عضلات میں کھنچاو پیدا ہوتا ہے اور آنکھیں اس نئے سیٹ آپ کی عادی نہیں ہوتیں جس کی وجہ سے سردرد کا احساس ہوتا ہے۔

    اس حوالے سے ماہرین کا کہنا ہے کہ دو دن سے چند ہفتے تک آنکھیں چشمے کی عادی ہو جاتی ہیں تاہم اگر سردرد دو ہفتے سے زیادہ رہے تو بہتر ہے کہ ماہر امراض چشم سے رجوع کر لیا جائے۔
    یہ ضروری نہیں کہ سردرد نیا چشمہ لگانے کی وجہ سے ہی ہو رہا ہو بلکہ اس کے دیگر اسباب بھی ہو سکتے ہیں جو ذیل میں بیان کیے جا رہے ہیں۔

    ۔ آنکھوں میں تناؤ
    ۔ چیزوں کو غیرمعمولی حجم میں دیکھنا
    ۔ نظر کی دھندلاہٹ
    ۔ بے چینی

    نامناسب فریم

    اگر چشمے کا فریم مناسب نہ ہو اس صورت میں بھی سردرد محسوس ہو سکتا ہے اس لیے یہ ضروری ہے کہ فریم کا جائزہ لیا جائے۔

    ایسے فریم جو آنکھوں سے قریب یا بہت دور ہوں وہ بھی سردرد کا باعث بن سکتے ہیں اس لیے بہتر ہے کہ درمیانہ فریم حاصل کریں۔ نامناسب فریم کی چند علامات ذیل میں دی جا رہی ہیں ۔

    ۔ ناک سے چشمے کا گر جانا
    ۔ کانوں کے گرد چشمے کا نہ ٹھہرنا
    ۔ ناک کی ہڈی پر چشمے کا دباؤ بڑھنا
    مذکورہ بالا صورتوں میں بہتر ہو گا کہ کسی ماہر ڈاکٹر سے رجوع کر کے بہتر فریم کے انتخاب میں مدد لی جائے۔

    غلط استعمال

    غلط نمبر والے شیشوں والا چشمہ استعمال کرنے سے بھی سردرد کی شکایت ہو سکتی ہے۔ قریب اور دور کی نظر کے لیے چشمے جدا ہوتے ہیں اس لیے بہتر ہے کہ کمپیوٹر سکرین کے سامنے بیٹھنے کے لیے مخصوص نمبر کا چشمہ استعمال کیا جائے جبکہ دور کی نظر کے لیے دوسرا چشمہ۔

    ۔ آنکھوں پر دباؤ یا بوجھ

    جب بھی دیر تک کمپیوٹر سکرین کے سامنے بیٹھتے ہیں تو آنکھوں پر براہ راست دباؤ بڑھ جاتا ہے جس سے سردرد کا ہونا ممکن ہوتا ہے اس کی عام وجہ محض چشمے نہیں ہوتے۔

    دوسری وجہ یہ بھی ہو سکتی ہے کہ جو چشمہ استعمال کیا جا رہا ہے وہ قریب کی نظر کے لیے مناسب نہ ہو اس لیے بھی سردرد کی شکایت ہو سکتی ہے۔

     نیلی روشنی کی زیادتی

    ہمارے اطراف میں نیلی روشنی بکثرت موجود ہے اوراس سے نکلنے والی شعاؤں کا سامنا ہر ایک کو ہوتا ہے۔ الیکٹرانک آلات، لیپ ٹاپ، کمپیوٹر اور سمارٹ فونز کے علاوہ ایل ای ڈی ٹی وی سیٹس سے بڑی مقدار میں نیلی روشنی خارج ہوتی ہے جو آنکھوں کے دباؤ میں اضافے کا باعث ہوتی ہے۔

    چشمے کی وجہ سے سر درد سے کیسے نجات حاصل کریں؟

    یہ ضروری ہے کہ وقتاً فوقتاً آنکھوں کا چیک اپ کیا جائے تاکہ سر درد سے محفوظ رہا جا سکے۔ اگر سردرد چشمے کی وجہ سے ہو رہا ہے تو ممکن ہے کہ شیشوں کا نمبر بدل گیا ہو جس کی وجہ سے سردرد ہو رہا ہو یا کوئی اور وجہ بھی ہو سکتی ہے تاہم اس کا تعین ڈاکٹر ہی بہتر طور پر کر سکتے ہیں۔ تاہم ذیل میں چند ایسی ترکیبیں بیان کی جا رہی ہیں جن پرعمل کر کے بہتر نتائج حاصل کیے جا سکتے ہیں۔

     آنکھوں کی ورزش 20-20-20 پر عمل کریں جس سے آنکھوں کو قدرے راحت ملتی ہے۔ اس ورزش میں آپ کو کسی ایک سمت میں 20 فٹ کے فاصلے سے ہر 20 منٹ بعد 20 سیکنڈ کے لیے نظروں کو جمانا ہے اس کے بعد یہی عمل قریب اور دور کے لیے دہرایا جائے۔

    اگر کمپیوٹر اسکرین آنکھوں کے زاویے سے نیچے ہے یعنی اس کا جھکاؤ 15 سے 20 ڈگری سے کم ہے تو اسے درست کریں جبکہ اسکرین کی کم از کم دوری 50 سے 70 سینٹی میٹر ہونی چاہیے۔

     نیا چشمہ لگانا نہ چھوڑیں کیونکہ ابتدا میں یہ سردرد کا باعث ہوتا ہے جو ایک نارمل عمل ہے۔ اس کے علاوہ اگر چشمے کا فریم مناسب نہیں تو اسے تبدیل کرلیں۔

  • سردی میں ’انفلوئنزا‘ سے کیسے محفوظ رہا جائے؟ اہم معلومات

    سردی میں ’انفلوئنزا‘ سے کیسے محفوظ رہا جائے؟ اہم معلومات

    موسم سرما میں ’انفلوئنزا‘سے لوگوں کی بڑی تعداد متاثر ہوتی ہے، اکثر افراد فلو، نزلہ اور زکام کا شکار ہوجاتے ہیں، اس سے بچاؤ کے لیے ماہرین صحت احتیاطی تدابیر اور دیگر طریقہ علاج کی ہدایت کرتے ہیں۔

    فلو ‘انفلوئنزا’، سانس کا ایک خطرناک انفیکشن ہے یہ ہر عمر اور گروپ کے لوگوں کو متاثر کرتا ہے اور آسانی سے دوسروں تک پھیل بھی جاتا ہے۔ سردی کے موسم میں انفلوئنزا سے کیسے محفوظ رہا جائے اور خصوصاً بچوں کو اس وائرس سے کیسے بچایا جائے۔

    اس حوالے سے ماہرین صحت کا کہنا ہے اس کی اہم علامات میں ٹمپریچر کا بڑھنا، سردی لگنا، سر میں درد، خشک کھانسی، تھکاوٹ، گلے میں خراش، پٹھوں میں درد اور ناک کا بہنا شامل ہے۔

    انفلوئنزا

    ماہرین کے مطابق انفلوئنزا وائرس سے بچاؤ کے لیے چند اہم احتیاطی تدابیر ضرور اختیار کرنی چاہئیں جو درج ذیل ہیں۔

    کھانستے اور چھینکتے ہوئے ہمیشہ منہ کو رومال سے ڈھانپ لیں تاکہ جراثیم نہ پھیلیں اور کھانسنے اور چھینکنے کے فوراً بعد ہاتھ اچھی طرح سے دھولیں تاکہ جراثیم حملہ نہ کرسکیں۔

    گھر سے باہر نکلتے ہوئے منہ پر ماسک پہنا جائے تاکہ دھول مٹی حلق یا ناک میں نہ جائے کیونکہ اکثر گرد و غبار کی وجہ سے بھی انفلوئنزا کی شکایت ہوجاتی ہے۔

    انفلوئنزا کے مریض کی عیادت کرتے ہوئے اپنے اور مریض کے درمیان درمیانی فاصلہ رکھیں کیونکہ نزلے کے جراثیم پھیلتے ہیں، رات کے اوقات میں ٹھنڈی اور کھٹی اشیاء کھانے سے پرہیز کریں اور موسم سرما میں گرم اشیاء کا استعمال زیادہ کریں۔

    ویکسین

    ماہرین صحت کے مطابق  گھر کے ساتھ ساتھ لباس کی صفائی کا بھی خاص خیال رکھا جائے اور پانی کو بھی ابال کر پینے کی عادت اپنائی جائے۔

    اس کے علاوہ وائرس سے بچاؤ کے لیے ضروری ہے کہ فوری طور احتیاطی تدابیر اختیار کرنے سے ساتھ ساتھ ویکسین لی جائے جس کے بعد انفلوئنزا کی شدت کے امکانات انتہائی کم ہوجاتے ہیں۔