Tag: احتیاط و علاج

  • دانتوں میں کیڑا لگنے کا آسان اور مؤثرعلاج

    دانتوں میں کیڑا لگنے کا آسان اور مؤثرعلاج

    انسان کے دانتوں کا جسمانی صحت سے براہ راست تعلق ہوتا ہے، بے شمار لوگ ایسے ہیں جنہیں دانت گِرنے اور دانتوں میں کیڑا لگنے جیسی بیماریوں کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔

    دانتوں میں کیڑا لگ جانا ایک عام مسئلہ بن چکا ہے جو بچوں سے لے کر بڑوں تک ہر عمر کے افراد کو متاثر کرتا ہے۔

    ماہرین صحت کے مطابق اگر دانتوں میں کیڑا لگ جانے کے بعد اس کا مؤثر علاج نہیں کیا جائے تو یہ باقی تمام دانتوں کو تباہ کرسکتا ہے۔

    دانتوں میں کیڑا لگنے کی بنیادی وجوہات میں ناقص غذا، میٹھے کھانوں کا زیادہ استعمال، منہ کی صفائی کا خیال نہ رکھنا اور بیکٹریا کی افزائش شامل ہیں۔

    ماہرینِ کے مطابق جب ہم کھانا کھاتے ہیں تو ا س کے چند ٹکڑے ہمارے دانتوں میں پھنس جاتے ہیں، جب دانتوں میں پھنسے ہوئے کھانے سے منہ میں موجود بیکٹیریا آملتے ہیں تو اس کی وجہ سے دانتوں میں پلاک جمنا شروع ہو جاتا ہے۔

    پلاک میں موجود بیکٹیریا ایک ایسا ایسڈ (تیزاب) خارج کرتے ہیں جو دانتوں کی جڑوں اور سطح کو شدید نقصان پہنچاتا ہے۔ جسے کیڑا لگنا کہتے ہیں۔

    یہ کیڑے دانتوں میں چھوٹے سیاہ گڑھوں کی شکل میں ظاہر ہوتے ہیں اور وقت کے ساتھ دانتوں کو کھوکھلا کردیتے ہیں جس سے درد اور دیگر مسائل پیدا ہوسکتے ہیں۔

    اگر آپ دانتوں کے کیڑوں سے جلدی نجات حاصل کرنا چاہتے ہیں تو آپ کے باورچی خانے میں موجود چند قدرتی چیزیں اس میں آپ کی مدد کر سکتی ہیں۔ آئیے جانتے ہیں کہ یہ کون سی چیزیں ہیں اور انہیں کس طرح استعمال کیا جا سکتا ہے۔

    لہسن (Garlic) : ایک یا دو جوے کچا لہسن چبا کر کھائیں۔ اس کے علاوہ لہسن کا پیسٹ بنا کر متاثرہ دانت پر لگا سکتے ہیں۔ ایک کپڑے میں لہسن لپیٹ کر دانتوں پر رکھنے سے بھی آرام مل سکتا ہے۔

    لونگ (Clove) : لونگ کو دانتوں کے درد کے لیے صدیوں سے استعمال کیا جا رہا ہے۔ اس میں قدرتی اینٹی سیپٹک اور اینٹی بیکٹیریل خصوصیات موجود ہوتی ہیں جو دانتوں کے کیڑوں کو ختم کرنے اور درد کو کم کرنے میں مددگار ثابت ہوتی ہیں۔

    لونگ کے تیل کو روئی کی مدد سے متاثرہ دانت پر لگائیں۔اگر لونگ کا تیل نہ ہو تو ایک لونگ کو چبا کر اس کا عرق متاثرہ جگہ پر لگا سکتے ہیں۔گرم پانی میں لونگ ڈال کر اس سے کلی کرنے سے بھی فائدہ ہوتا ہے۔

    ناریل کا تیل (Coconut Oil) : ناریل کا تیل دانتوں کی صحت کے لیے بے حد مفید سمجھا جاتا ہے۔ اس میں ایسے قدرتی اجزاء پائے جاتے ہیں جو بیکٹیریا کو ختم کرنے اور دانتوں کی صفائی میں مدد دیتے ہیں۔

    ایک چمچ ناریل کے تیل کو منہ میں رکھ کر 10-15 منٹ تک گھمائیں اور پھر تھوک دیں (اسے نگلنے سے گریز کریں)۔ ناریل کے تیل کو روئی میں لگا کر متاثرہ دانت پر رکھیں۔اس تیل کو روزانہ برش سے پہلے استعمال کریں تاکہ دانتوں کو کیڑوں سے بچایا جا سکے۔

    نمکین پانی (Salt Water Rinse) : نمکین پانی کا غرارہ کرنا ایک سادہ مگر مؤثر طریقہ ہے جو دانتوں کے کیڑوں کو کم کرنے اور منہ کی صفائی میں مدد دیتا ہے۔ نمک میں اینٹی بیکٹیریل خصوصیات ہوتی ہیں جو دانتوں کے انفیکشن کو کم کرنے میں مددگار ثابت ہوتی ہیں۔

    نیم گرم پانی میں ایک چمچ نمک ملا کر اچھی طرح حل کریں۔اس پانی سے دن میں دو سے تین بار کلی کریں۔
    یہ نہ صرف دانتوں کی صفائی میں مدد دے گا بلکہ مسوڑھوں کی صحت کے لیے بھی مفید ثابت ہوگا۔

    اگر آپ دانتوں کو خراب ہونے سے بچانا چاہتے ہیں تو 6 ماہ میں ایک مرتبہ دانتوں کے ڈاکٹر سے چیک اپ ضرور کروائیں۔

    دانتوں کو دن میں دو مرتبہ ہلکے ہاتھوں سے اچھی طرح برش کریں، اور ایسے ٹوتھ پیسٹ کا استعمال کریں جس میں فلورائیڈ ہو۔

    دن میں ایک مرتبہ فلاس ضرور کریں لیکن اس دوران ایک بات کو دماغ میں ضرور رکھیں کہ فلاس کے لیے صرف میڈیکل سے ہی فلاسنگ تھریڈ خرید کر اس سے فلاس کریں،

    دن بھر زیادہ سے زیادہ پانی پئیں کیونکہ خشک منہ میں بیکٹیریا پیدا ہونے کے زیادہ خطرات ہوتے ہیں۔ روزانہ سوڈا، کولڈ ڈرنکس اور جوسز کا استعمال نہ کریں۔

    ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
    نوٹ : مندرجہ بالا تحریر معالج کی عمومی رائے پر مبنی ہے، کسی بھی نسخے یا دوا کو ایک مستند معالج کے مشورے کا متبادل نہ سمجھا جائے۔

  • منہ کی بدبو سے فوری چھٹکارا کیسے ممکن ہے؟

    منہ کی بدبو سے فوری چھٹکارا کیسے ممکن ہے؟

    کسی بھی شخص کے منہ سے آنے والی بدبو اس کے آس پاس کے لوگوں کیلیے انتہائی ناگوار ہوتی ہے، اس کی متعدد وجوہات ہوتی ہیں۔

    یہ بدبو آخر ہے کیا اور کیوں اور کیسے پید اہوتی ہے؟ اس حوالے سے ماہرین صحت کا کہنا ہے کہ مسلسل منہ سے بدبو آنے کی وجہ وہ جراثیم ہوتے ہیں جو منہ کے اندر موجود ہوتے ہیں۔

    یہ بیکٹیریا انسان کے منہ کے اندر ایسی گیس پیدا کرتے ہیں جس کی وجہ سے منہ سے بدبو آنے لگتی ہے۔

    منہ کی بدبو

    منہ سے بدبو ایک عام مسئلہ ہے جسے ہیلیٹوسس کہا جاتا ہے۔ اس کی کئی وجوہات ہو سکتی ہیں، جن میں ناقص زبانی حفظان صحت، خشک منہ، تمباکو نوشی، کچھ غذائیں اور طبی مسائل شامل ہیں۔

    اس کے علاوہ سانس کی نالی میں انفیکشن، خشک منہ، نظامی بیماریاں جیسے گردے، پھیپھڑوں یا جگر کی بیماری، ذیابیطس، معدے کے مسائل جن میں تیزابیت اور ہاضمے کے دیگر مسائل شامل ہیں۔

    احتیاط و علاج :

    اس کے لیے ضروری ہے کہ سب سے پہلے منہ میں حفظان صحت کی صورتحال کو بہتر بنائیں دانتوں کو دن میں دو بار برش کریں، فلاس کریں، اور زبان کو صاف رکھیں۔

    ماہرین کے مطابق پانی پی کر منہ کو تر رکھیں اور لوزینجز یا گم کا استعمال کریں۔ یاد رکھیں تمباکو نوشی بھی منہ کی بدبو اور مجموعی صحت کے لیے انتہائی نقصان دہ ہے۔

    صحت مند غذا کھائیں اور ایسی غذائیں کم کھائیں جو منہ کی بدبو کا باعث بنتی ہیں۔ اس کے علاوہ اگر آپ کو کوئی طبی مسئلہ ہے تو ڈاکٹر سے مشورہ کریں۔ اپنے دانتوں کا باقاعدگی سے معائنہ اور صفائی کروائیں۔

  • کالا موتیا کیا ہے؟ اس سے بچاؤ کیسے ممکن

    کالا موتیا کیا ہے؟ اس سے بچاؤ کیسے ممکن

    کالا موتیا (گلوکوما) اندھے پن کی ایک بڑی وجہ اور اس کا آغاز ہے، بدقسمتی سے اس کے شروع ہونے کی کوئی واضح علامت نہیں ہوتی بس اچانک ہی ظاہر ہوتی ہے۔

    یہ وہ بیماری ہے جس میں پردہ بصارت سے دماغ کو معلومات منتقل کرنے والے اعصاب کام کرنا چھوڑ دیتے ہیں، کالے موتیا کی بروقت تشخیص بہت ضروری ہے۔

    دنیا بھر میں 36کروڑ افراد اندھے پن کا شکار ہیں، جبکہ پاکستان میں 6فیصد شہری اس بیماری میں مبتلا ہوکر اپنی بینائی کھو چکے ہیں، بڑھتی عمر وٹامن اے کی کمی بھی کمزور بینائی کا سبب ہے، نابینا پن کی بنیادی وجہ کالا موتیا ہے۔

    آنکھ کے اندرونی حصوں کو خوراک فراہم کرنے کا کام خون میں موجود ایک مادہ سرانجام دیتا ہے۔ پانی جیسی شکل رکھنے والا یہ مادہ خوراک مہیا کرنے کے بعد پھر خون کا حصہ بن جاتا ہے۔

    کالے موتیا کے دوران اس مواد کے خون میں واپس جانے کے راستے میں رکاوٹ پڑ جاتی ہے اور وہ مواد آنکھ میں جمع ہونے لگتا ہے۔ جس سے آنکھ کا اندرونی دباؤ 22 ملی میٹر مرکری سے 50 ,40 اور بعض اوقات 100 تک پہنچ جاتا ہے۔

    ماہرین صحت کے مطابق یہ بیماری آنکھوں پر پڑنے والے پریشر کی وجہ سے ہوتی ہے، آنکھ کا دماغ کے ساتھ رابطہ منقطع ہو جانے سے ابتداء میں نظر کمزور ہوتی ہے جس کے بعد آدمی مکمل طور پر بینائی سے محروم ہو جاتا ہے۔

    اس بیماری کی ابتدائی علامت یہ ہے کہ مریض کو اپنے اطراف نظر نہیں آتا لیکن وہ اس پر دھیان نہیں دیتے اور جب نظر 60 سے ستر فیصد تک خراب ہوجاتی ہے تو اس کے بعد علاج شروع کرتے ہیں۔

    اگرچہ کالے موتیے کی وجہ سے ضائع شدہ نظر بحال نہیں ہو پاتی تاہم بروقت تشخیص اور علاج سے نظر کو مزید خراب ہونے اور مکمل زائل ہونے سے بچاؤ ممکن ہے۔ کالا موتیا لا علاج نہیں ہے، علاج مرض کی کیفیت کے مطابق ادویات، لیزر یا آپریشن کے ذریعے کیا جاسکتا ہے۔

  • موسم گرما جلدی امراض سے بچاؤ کیسے ممکن ہے؟ ماہر صحت کے مفید مشورے

    موسم گرما جلدی امراض سے بچاؤ کیسے ممکن ہے؟ ماہر صحت کے مفید مشورے

    موسم گرما میں جلد کی دیکھ بھال میں کوتاہی کئی جلدی امراض کا باعث بن سکتی ہے۔ درحقیقت اس موسم میں سورج کی روشنی، پسینے کا آنا، ہوا میں نمی کی کمی اور ماحول میں گردو غبار کی زیادتی جلد کے لیے کئی مسائل پیدا کرتے ہیں۔

    ان ایام میں عام طور پر جلدی امراض میں سن الرجی، کھجلی، جلد کا خشک ہونا گرمی دانوں کا نکلنا عام ہے ان مسائل سے خود کو محفوظ کیسے رکھا جائے؟ اس حوالے سے اے آر وائی نیوز کے پروگرام باخبر سویرا میں ڈاکٹر کاشف نے ناظرین کو مفید اور کارآمد مشورے دیے۔

    انہوں نے بتایا کہ مرد ہوں یا خواتین گرمی کے موسم میں کالے رنگ کے لباس پہننے سے لازمی اجتناب کریں ہلکے رنگ کے کپڑے زیب تن کریں اور خصوصاً خواتین کالے عبائے یا برقعے نہ پہنیں۔ کیونکہ اس سے پسینہ زیادہ آتا ہے اور اسی سے بیماریوں اور صحت کے دیگر مسائل میں اضافہ ہوتا ہے۔

    انہوں نے کہا کہ گرمی کی غذاؤں میں روزانہ کی بنیادوں پر پیاز کے ساتھ ساتھ کھیرا ضرور شامل کریں اور پھلوں میں تربوز بہت اہمت کا حامل ہے۔

    انہوں نے بتایا کہ آج کل اسپتالوں میں ایکنی کے مریض بہت زیادہ تعداد میں آرہے ہیں اس کیلیے تلی ہوئی اشیاء کھانا بالکل چھوڑ دیں۔ اس کے علاوہ سر میں آنے والے پسینے سے بھی خارش اور دانوں کی شکایات بھی عام ہورہی ہیں۔

    ڈاکٹر کاشف نے بتایا کہ گرمی کی شدت سے بچنے کیلیے لیموں پانی بہت بہترین چیز ہے اور اگر جیب میں پیاز ساتھ رکھنے والا ٹوٹکا بھی کریں تو کوئی اس میں کوئی مضائقہ نہیں، کولڈ ڈرنک اور گرین ٹی کم سے کم پئیں کیونکہ یہ جسم میں پامی کی مقدار کو کم کرتے ہیں۔

    دوسری چیز ہے ستّو، یہ ایک بہترین چیز ہے، اس سے توانائی ملتی ہے، ڈی ہائیڈریشن ختم ہوگی، چہرے پر کیل مہاسے بن جاتے ہیں، اس کے علاوہ خارش اور فنگل انفیکشن کا بھی ستّو سے علاج ہو جاتا ہے۔

    گرمی میں جِلدی امراض سے بچاؤ کے لیے انہوں نے مزید بتایا کہ مرد ہو یا خواتین، اپنے پاس عرق گلاب کا اسپرے رکھیں اور بار بار چہرے پر اسپرے کرتے رہیں۔ مرد جب باہر نکلیں تو کیپ پہنیں، خواتین دوپٹے سے چہرے پر سایہ کریں۔

  • مثانے کی کمزوری کیوں ہوتی ہے؟ احتیاط و علاج کیا ہے؟

    مثانے کی کمزوری کیوں ہوتی ہے؟ احتیاط و علاج کیا ہے؟

    مثانہ ہمارے پیٹ کے نچلے حصے میں ایک کھوکھلا سا گیند کی شکل نما ایک عضو ہے جو پیشاب کو خارج کرتا ہے۔

    پیشاب میں فضلہ اور اضافی سیال ہوتا ہے جب جسم ان چیزوں کو جذب کر لیتا ہے جو ہم کھاتے اور پیتے ہیں۔

    گردے خون سے (ایسے مادے جن کی جسم کو ضرورت نہیں ہے) فضلہ جات کو نکالتے ہیں اور پیشاب بناتے ہیں، پیشاب یوریٹرس نامی نالیوں سے ہو کر مثانے تک پہنچتا ہے پھر پیشاب کی نالی (یوریتھرا) کے ذریعے جسم سے باہر نکل جاتا ہے۔

    اکثر لوگوں کو مثانے کی کمزوری یا اس میں گرمی کی شکایت ہوتی ہے، جس کی وجہ سے بار بار پیشاب آنے کی تکلیف ہوسکتی ہے جو مردوں اور خواتین دونوں کو متاثر کرتی ہے۔

    عام طور پر مردوں میں مثانے کی خرابی کی وجوہات زیادہ اثر انداز ہوتی ہیں اور اس کے علاج کے لیے بہترین طریقے جاننے کی ضرورت ہے۔

    جیسے جیسے ہم بڑے ہوتے ہیں، عمر بڑھنے پر ہمارے مثانے پر بھی اثر پڑتا ہے، مثانے کی صحت متاثر ہوتی ہے اور وہ اپنی لچک کھو دیتا ہے، جس کی وجہ سے پیشاب کرنے کی بار بار اور اچانک حاجت محسوس ہوتی ہے اور پیشاب کا غیر متوقع اخراج ہوتا ہے۔

    مؤثر طریقہ علاج

    جب مثانے کی کمزوری کی تشخیص ہوجائے تو علاج کا پہلا مرحلہ غالباً مشقیں اور طرز عمل میں تبدیلیاں ہوں گی، وہ چیزیں جو گھر پر خود کر سکتے ہیں۔

    متاثرہ شخص کو کافی اور الکحل کا استعمال کم کرنے یا کچھ پاؤنڈ وزن کم کرنے کے لیے کہا جا سکتا ہے۔

    آپ کا معالج آپ کو کم پانی اور مشروبات پینے کو کہہ سکتا ہے، خاص طور پر سونے سے پہلے کسی قسم کا لیکوئیڈ استعمال نہ کرنے کی ہدایت بھی مل سکتی ہے۔

    روز مرہ کے کاموں میں تبدیلی

    باربار پیشاب آنے کی شکایت کرنے والے مریض اپنی غذا میں تبدیلی اور روز مرہ کے کاموں میں ردو بدل کرکے اس طرح کی علامات سے جلد چھٹکارا حاصل کرسکتے ہیں۔

    علاج کرنے میں پہلا قدم طرز زندگی میں تبدیلی سمجھا جاتا ہے اور کامیابی کو یقینی بنانے کے لئے علاج کے ساتھ اپنی مصروفیات کا شیڈول بھی مرتب کرنا ضروری ہے۔

    اس کے علاوہ موٹاپے کی علامات سے بھی براہ راست خطرے کا اندیشہ ہے اضافی وزن مثانے کی کمزوری اور پیشاب کی نالی پر دباؤ ڈالتا ہے۔ وزن کو کنٹرول کرنے سے مثانے اور پیشاب کی نالی پر کم دباؤ پڑتا ہے۔

    ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
    نوٹ : مندرجہ بالا تحریر معالج کی عمومی رائے پر مبنی ہے، کسی بھی نسخے یا دوا کو ایک مستند معالج کے مشورے کا متبادل نہ سمجھا جائے۔

  • بریسٹ کینسر سے بچاؤ کیلئے کون سی خوراک ضروری ہے؟

    بریسٹ کینسر سے بچاؤ کیلئے کون سی خوراک ضروری ہے؟

    بریسٹ کینسر اس وقت دنیا بھر میں تیزی سے پھیلنے والا ایسا جان لیوا مرض ہے جس کا علاج تو ممکن ہے مگر وہ کافی تکلیف دہ ثابت ہوتا ہے اور وہ بھی اس صورت میں جب سرطان کی تشخیص ابتدائی مراحل میں ہوجائے۔

    پہلے یہ مرض عام طور پر عمر رسیدہ خواتین میں پایا جاتا تھا، لیکن اب کم عمر خواتین بھی اس بیماری میں مبتلا ہو رہی ہیں۔ بریسٹ کینسر کی مریض خواتین نہ صرف پسماندہ اور ترقی پذیر ممالک میں پائی جاتی ہیں بلکہ ترقی یافتہ ممالک کی خواتین بھی اس مرض کا شکار ہورہی ہیں۔

    عالمی ادارہ صحت کا کہنا ہے کہ اس وقت ہر 6 میں سے ایک موت کا سبب کسی قسم کا کینسر ہوتا ہے اور کینسر دنیا بھر میں اموات کی دوسری بڑی وجہ ہے۔ کینسر کے شکار ہونے یا بچنے میں آپ کی غذا کا کردار بہت اہم ہوتا ہے۔

    متعدد غذائیں ایسے مفید مرکبات سے بھرپور ہوتی ہیں جو کینسر کے پھیلنے کی رفتار کم کرنے میں مدد دیتے ہیں۔

    حیدرآباد: ماہرین صحت کا کہنا ہے کہ عمر بڑھنے کے ساتھ ساتھ خواتین میں بریسٹ کینسر کا خطرہ بڑھتا جاتا ہے۔ ایسی صورت میں احتیاطی تدابیر اختیار کرنا ضروری ہے۔ اعداد و شمار کے مطابق، ہر سال خواتین میں بریسٹ کینسر کا خطرہ بڑھتا ہے۔

    امریکی ریڈیالوجسٹ ڈاکٹر نیکول سیفیئر کا کہنا ہے کہ عمر کے ساتھ ساتھ خواتین میں بریسٹ کینسر کا خطرہ بڑھتا ہے۔

    فیملی ہسٹری بھی ایک وجہ ہو سکتی ہے۔ اس کے علاوہ، روزانہ کی خوراک میں زیادہ ٹاکسن اور کاسمیٹک مصنوعات کا استعمال بھی اس بیماری کے خطرے کو بڑھاتا ہے۔

    ایسی صورت میں ایک صحت مند غذا اور طرز زندگی اپنانا چاہیے تاکہ کینسر سے بچا جا سکے۔ اس سلسلے میں ذیل میں دیے گئے 5 غذاؤں کا استعمال بہت مفید ثابت ہو سکتا ہے۔

    پالک

    پالک میں کیروٹینوائڈز کی وافر مقدار موجود ہوتی ہے، جو بریسٹ کینسر کے خطرے کو نمایاں طور پر کم کر سکتی ہیں۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ جو لوگ اپنی غذا میں پالک کو باقاعدگی سے شامل کرتے ہیں، ان میں بریسٹ کینسر کا خطرہ 28 فیصد تک کم ہو جاتا ہے۔

    لہسن

    لہسن بھی بریسٹ کینسر کے خطرے سے بچانے میں مددگار ثابت ہوتا ہے۔ لہسن میں ایسے خواص ہوتے ہیں جو کینسر کے خلیوں کو ختم کرتے ہیں، ساتھ ہی یہ سوزش کو بھی کم کرتا ہے۔ اس لیے خواتین کو روزانہ لہسن کا استعمال کرنا چاہیے۔

    بلو بیریز

    ماہرین کا کہنا ہے کہ روزانہ ایک مٹھی بلو بیریز کھانے سے بھی بریسٹ کینسر کا خطرہ کم ہو جاتا ہے۔ ان میں موجود flavonoids اور anthocyanins کینسر کی روک تھام کرتے ہیں۔

    مچھلی

    اس کے علاوہ جو خواتین باقاعدگی سے مچھلی کھاتی ہیں، ان میں بھی بریسٹ کینسر کا خطرہ 14 فیصد تک کم ہوجاتا ہے۔

    ہلدی

    اسی طرح، ہلدی بھی کینسر کی روک تھام میں بہت مؤثر ہے۔ ہلدی میں اینٹی انفلماٹری خصوصیات اور اینٹی آکسیڈینٹس کی کثرت ہوتی ہے، جو کینسر سے تحفظ فراہم کرتے ہیں۔

    ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
    نوٹ : مندرجہ بالا تحریر معالج کی عمومی رائے پر مبنی ہے، کسی بھی نسخے یا دوا کو ایک مستند معالج کے مشورے کا متبادل نہ سمجھا جائے۔

  • بریسٹ کینسر مریضوں کی تعداد میں اضافہ کیوں؟ صورتحال تشویشناک ہوگئی

    بریسٹ کینسر مریضوں کی تعداد میں اضافہ کیوں؟ صورتحال تشویشناک ہوگئی

    پاکستان میں چھاتی کے کینسر کے بڑھتے ہوئے کیسز نے طبی ماہرین کو تشویش میں مبتلا کردیا ہے، اگر اس پر فوری قابو پالیا جائے تو علاج ممکن ہے بصورت دیگر اس کے سنگین نتائج بھگتنا پڑتے ہیں۔

    اے آر وائی نیوز کے پروگرام باخبر سویرا میں آنکو لوجسٹ ڈاکٹر سعدیہ رضوی نے خواتین میں پھیلنے والی خطرناک بیماری بریسٹ کینسر کی وجوہات بیان کیں اور اس کی روک تھام کے حوالے سے کیے جانے والے اقدامات سے آگاہ کیا۔

    انہوں نے بتایا کہ کہ اٹھارہ، انیس اور بیس سال کی نوجوان لڑکیوں کو بھی یہ مرض لا حق ہورہا ہے اور اس کی ایک وجہ اسٹروئیڈ کا استعمال ہے جو بھینسوں، گائیں اور مرغیوں کا دیا جاتا ہے، جس کی وجہ سے ہارمونل عدم توازن بڑھتا ہے جو بالا آخر بریسٹ کینسر کا سبب بنتا ہے۔

    ان کا کہنا تھا کہ سب سے بڑا مسئلہ یہ ہے کہ خواتین اپنے مسائل اور پریشانیوں کو چھپاتی ہیں، خاص طور پر چھاتی میں ہونے والی گلٹی کا ذکر کسی سے نہیں کیا جاتا جوق بعد میں نقصان کا باعث بنتا ہے۔

    انہوں نے کہا کہ چھاتی کے سرطان کا باعث بننے والے کچھ عوامل ایسے ہوتے ہیں جن پر ہمیں کوئی اختیار حاصل نہیں ہوتا جیسے بڑھتی ہوئی عمر، جینیاتی تغیرات، خاندانی تاریخ وغیرہ۔

    اس کے علاوہ کچھ عوامل ایسے ہیں جنہیں تبدیل کرکے چھاتی کے سرطان سے بچا جاسکتا ہے۔ مثال کے طور پر ایسی طرزِ زندگی جس میں زیادہ حرکت نہ ہو، ہارمون تھراپی کروانا۔ اس کے علاوہ چند عادات جیسے تمباکو نوشی چھوڑنا وغیرہ شامل ہیں۔

    ڈاکٹر سعدیہ رضوی نے بتایا کہ بڑی عمر کی خواتین ہوں یا لڑکیاں آئینے سے سامنے کھڑے ہوکر اپنا معائنہ خود کریں اس کے بعد ضروت محسوس کریں تو الٹرا ساؤنڈ یا کینسر کا ٹیسٹ کروائیں۔

  • برین ٹیومر کا علاج مشکل ضرور ہے ناممکن نہیں

    برین ٹیومر کا علاج مشکل ضرور ہے ناممکن نہیں

    برین ٹیومر یعنی دماغ کے کینسر ہونے کی کوئی مخصوص وجہ نہیں ہوتی لیکن کچھ ایسی وجوہات ہیں جن کی وجہ سے برین ٹیومر ہوسکتا ہے۔

    برین ٹیومر کسی بھی عمر میں ہوسکتا ہے اور ابھی تک اس کی کوئی یقینی وجہ سامنے نہیں آسکی تاہم بروقت اور درست تشخیص کے ذریعے اس کا کامیاب علاج ممکن ہے۔

    اس حوالے سے ماہرین صحت کا کہنا ہے کہ اگر آپ کو اکثر چکر آتے ہیں یا ہر وقت سر میں درد رہتا ہے، اگر کوئی کام کرتے ہوئے ہاتھ پاؤں کانپتے ہیں تو ان علامات کو بالکل نظر انداز نہ کریں کیونکہ ہوسکتا ہے کہ یہ علامات دماغ میں ٹیومر کی ہوں۔

    کنسلٹنٹ نیورو سرجن ڈاکٹر محمد رافع کے مطابق بار بار چکر آنا، قے آنا، دماغی حالت یا شخصیت میں تبدیلی، رویے کے مسائل، یادداشت کی کمی، چلنے پھرنے میں عدم استحکام، بولنے سے متعلق مسائل، ایک یا زیادہ اعضاء میں کمزوری یا تبدیلی کا احساس، چہرے یا جسم کے آدھے حصے میں کمزوری یا فالج شامل ہے۔

    برین ٹیومر تباہ کن بیماری ہے جو جسم کے اعصاب کو متاثر کرتے ہیں، ہماری روز مرہ کی مصروفیات، کھانے سے لے کر بات کرنے، چلنے پھرنے تک اور ہمارے تمام جذبات، محبت سے لے کر نفرت تک، دماغ، ریڑھ کی ہڈی اور اعصاب کے ذریعے کنٹرول ہوتے ہیں۔

    ان کا کہنا ہے کہ برین ٹیومر یا دماغ کی رسولی کے دو آپشنز ہوتے ہیں پہلا پرائمری اور دوسرا سکینڈری۔ جب سر میں ٹیومر بننا شروع ہوتا ہے تو کوئی علامات ظاہر نہیں ہوتیں لیکن جیسے جیسے یہ بڑا ہونا شروع ہوتا ہے تو تکلیف کا احساس ہونے لگتا ہے اور سکینڈری اسٹیج میں جگر گردوں چھاتی اور پھیپھڑے کے امراض کے بعد کینسر کے خلیے پھیل کر دماغ تک پہنچتے ہیں۔

    علاج

    عام لوگوں کے مقابلے میں ایچ آئی وی ایڈز کے مریضوں میں برین ٹیومر ہونے کا خطرہ دگنا ہوجاتا ہے۔ برین ٹیومر کا علاج مشکل ضرور ہے ناممکن نہیں، اس کا علاج عمر اور مرض کی کیفیت کے حساب سے کیا جاتا ہے جن میں سرجری، ریڈیو تھراپی اور کیمو تھراپی شامل ہے۔

  • زبان سفید کیوں ہوجاتی ہے؟ احتیاط و علاج

    زبان سفید کیوں ہوجاتی ہے؟ احتیاط و علاج

    ہمارے مشاہدے یہ بات اکثر آتی ہے زبان کا رنگ درمیانی حصے میں سفید ہوجاتا ہے جس کی وجہ سے سانسوں میں بدبو کے ساتھ ساتھ منہ کا ذائقہ بھی کڑوا ہوجاتا ہے۔

    ماہرین صحت کے مطابق بنیادی طور پر زبان کی رنگت کا تعلق نظام ہاضمہ سے ہے، اس علامت کے ساتھ اگر اکثر پیٹ کے درد کی شکایت بھی رہے تو فوری علاج ضروری ہے۔

    منہ میں کڑواہٹ اور زبان پر موٹی پیلی پرت اس بات کی نشاندہی کرتی ہے کہ جسم کو جگر اور پتے سے متعلق مسائل لاحق ہیں۔

    اس کے علاوہ آنتوں میں شدید قسم کا مرض یا جسم میں پانی کی کمی زبان کا رنگ تبدیل کرسکتا ہے۔

    ویسے تو زبان جسم میں موجود مضبوط ترین پٹھوں میں سے ایک ہے جو ہمیں چیزوں کے چکھنے کھانا نگلنے اور بات چیت کرنے میں مدد دیتی ہے۔

    ایک صحت مند زبان گلابی رنگ کی ہوتی ہے جس پر چھوٹی چھوٹی گانٹھیں ہوتی ہیں جنہیں پاپیلی کہتے ہیں لیکن بعض اوقات آپ کی زبان سفید ہو جاتی ہے۔

    جس سے سانس بدبو دار اور منہ کا ذائقہ کڑوا ہوجاتا ہے، زبان پر سفیدی اس وقت نمودار ہوتی ہے جب کھانے کے ذرات اور مردہ خلیے ورم زدہ پاپیلی میں جمع ہو جاتے ہیں۔

    زبان کی یہ حالت پانی کی کمی، الکحل کے زائد استعمال، بخار یا تمباکو نوشی سے ہوتی ہے، اس کے علاوہ منہ کی صفائی نہ کرنا، تیزابی کھانا ، اینٹی بائیوٹک ادویات کا استعمال بھی زبان کی سفیدی کا باعث ہو سکتا ہے۔

    ماہرین نے اس مرض کو دور کرنے کا ایک آسان ترین نسخہ دیا ہے، جس کے مطابق قدرتی پھلوں کے رس یا پانی کے استعمال سے یہ شکایت رفع ہو جاتی ہے ۔

    اس کے علاوہ زبان کی سفیدی دور کرنے میں ہلدی بھی نہایت مؤثر کردار ادا کرتی ہے چونکہ اس میں جراثیم کش اجزاء پائے جاتے ہیں جو زبان پر جراثیم کے پھیلاؤ کو روکنے میں مدد گار ہوتے ہیں۔

    اسے استعمال کرنے کے لیے ہلدی میں تھوڑا سا لیموں کا رس ملا کر اس کا پیسٹ زبان پر لگائیں اور تھوڑی دیر بعد کُلی کرلیں۔

  • دمہ زیادہ تر کن لوگوں کو ہوسکتا ہے؟ اہم معلومات

    دمہ زیادہ تر کن لوگوں کو ہوسکتا ہے؟ اہم معلومات

    دمہ ایسی بیماری ہے جو انسان کے پھیپھڑوں کو براہ راست متاثر کرتی ہے، اس بیماری میں پھیپھڑوں میں ہوا کی گزرگاہیں سکڑ جاتی ہیں۔

    اس حوالے سے اے آر وائی نیوز کے پروگرام باخبر سویرا میں کنسلٹنٹ پلمونولوجسٹ ڈاکٹر وقاص رشید نے بیماری سے متعلق اہم معلومات اور اس کے بچاؤ کیلئے متعدد مشورے بھی دیے۔

    ان کا کہنا تھا کہ یہ بتانا مشکل ہوتا ہے کہ کسی کو دمہ ہے، خاص طور پر 5 سال سے کم عمر کے بچوں میں دمہ کا امکان ہوسکتا ہے لیکن بالغ افراد کو بھی دمہ ہوسکتا ہے۔

    انہوں نے کہا کہ دمہ کی بڑی وجوہات میں ماحولیاتی آلودگی سرفہرست ہے کیونکہ موسم کی صورتحال مختلف انفیکشنز کی پیداوار کا سبب ہیں، جس کے بعد الرجی شروع ہوتی ہے اور نزلہ زکام کھانسی وغیرہ سے اس بیماری کا آغاز ہوتا ہے اور لوگ اس سے بے خبر رہتے ہیں۔

    ڈاکٹر وقاص رشید کا کہنا تھا کہ اس مرض کا کوئی حتمی علاج تو نہیں ہے لیکن اسے کنٹرول کیا جا سکتا ہے۔ ایسی صورتحال میں خصوصاً تمباکو کا دھواں مضر ثابت ہوتا ہے کیوں کہ اس میں ایسی چیزیں ہوتی ہیں جو سانس کی نالیوں میں سوزش بڑھاتی ہیں اور دمہ میں شدت لا سکتی ہیں۔

    اس مرض کی علامات میں رات میں یا صبح سویرے سینے میں خرخراہٹ، سانس میں تنگی، سینے میں جکڑن اور کھانسی شامل ہے ویسے تو یہ عام سی بیماریوں ہیں لیکن یہ اگر مستقل ہونے لگے تو سمجھ لیں کہ آپ کو دمہ ہے۔

    انہوں نے بتایا کہ عام طور پر دمہ کا علاج ادویات کی مدد سے کیا جاتا ہے تاہم کچھ اس کی علامات کو کم کرنے کے لیے کچھ گھریلو غذائیں بھی مفید ثابت ہوتی ہیں۔ اس کے علاوہ گھر میں صفائی کا خاص خیال رکھا جائے جہاں تک ہوسکے گھر کو گرد مٹی وغیرہ سے پاک رکھیں۔