Tag: احسان اللہ احسان

  • احسان اللہ احسان کے فرار کے ذمہ دار فوجیوں کے خلاف کارروائی شروع ہو چکی: بابر افتخار

    احسان اللہ احسان کے فرار کے ذمہ دار فوجیوں کے خلاف کارروائی شروع ہو چکی: بابر افتخار

    راولپنڈی: ڈی جی آئی ایس پی آر میجر جنرل بابر افتخار نے کہا ہے کہ احسان اللہ احسان کا فرار ہو جانا ایک بہت سنگین معاملہ تھا، فرار کے ذمہ دار فوجیوں کے خلاف کارروائی کا آغاز ہو چکا ہے۔

    ترجمان افواج پاکستان نے غیر ملکی میڈیا کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا احسان اللہ احسان کی دوبارہ گرفتاری کی کوششیں جاری ہیں، فرار کرانے والے فوجی اہل کاروں کے خلاف کارروائی سے میڈیا کو جلد آگاہ کیا جائے گا۔

    ڈی جی آئی ایس پی آر نے بی بی سی کو انٹرویو میں کہا مسنگ پرسنز کا مسئلہ حل ہونے کے قریب ہے، لاپتا افراد کے معاملے پر بننے والے کمیشن نے بہت پیش رفت کی ہے، کمیشن کے پاس 6 ہزار سے زائد کیس تھے، 4 ہزار حل کیے جا چکے ہیں۔

    بابر افتخار نے کہا ہزارہ برادری کے 11 کان کنوں کے قتل سے تعلق پر چند افراد کو حراست میں لیا گیا، یہ بہت اہم گرفتاریاں ہیں، جس ٹوئٹر اکاؤنٹ سے ملالہ کو دھمکی دی گئی تھی وہ جعلی تھا۔

    انھوں نے کہا قبائلی علاقوں میں منظم شدت پسند تنظمیوں کو بہت پہلے ختم کر دیاگیا تھا، اب شدت پسند تنظیموں میں اس علاقے میں بڑا حملہ کرنے کی صلاحیت نہیں، کچھ عرصے سے ان علاقوں میں ایک بار پھر تشدد کے ایک دو واقعات رپورٹ ہوئے ہیں، سیکیورٹی اداروں نے بچے کچے شدت پسندوں کے خلاف جارحانہ کارروائیاں شروع کی ہیں۔

    ڈی جی آئی ایس پی آر کا کہنا تھا رپورٹ ہونے والے تشدد کے تازہ واقعات انھی کارروائیوں کا رد عمل ہے، آپ جب بھی شدت پسندوں کے پیچھے جاتے ہیں تو رد عمل آتا ہے ، فورسز کا بھی نقصان ہوتا ہے اور عمومی طور پر بھی تشدد میں وقتی اضافہ ہوتا ہے، گزشتہ دنوں خواتین کی کار پر حملہ اسی سلسلے کی ایک کڑی تھی، اب اس علاقے میں کوئی منظم گروہ باقی نہیں رہ گیا، مختلف ناموں سے چھوٹے موٹے شدت پسند کا جلد مکمل خاتمہ ہو جائے گا۔

    میجر جنرل بابر افتخار نے مزید کہا بھارت پاکستان مخالف شدت پسندوں کی مدد کر رہا ہے، اس کا علم افغان انٹیلی جنس کو بھی ہے، پاکستان میں شدت پسندوں کی مدد افغانستان سے کی جا رہی ہے، بھارت ان تنظیموں کو اسلحہ اور نئی ٹیکنالوجی سے بھی نواز رہا ہے، یہ بات بعید از قیاس نہیں ہے کہ یہ سب کارروائی افغان انٹیلی جنس کے علم میں ہو۔

    انھوں نے کہا پاکستانی حکومت کی پالیسی ہمسایوں کے ساتھ امن کا ہاتھ بڑھانا ہے، آرمی چیف نے بھی حالیہ بیان میں امن کا ہاتھ بڑھانے کی بات کی تھی، امن کا ہاتھ بڑھانے کا مطلب یہ نہیں کہ پاکستان مشرقی سرحد پر خطرات سے آگاہ نہیں، بھارت کی تمام فوجی نقل و حرکت پر ہماری نظر ہے، پاکستان ہر قیمت پر افغانستان میں امن چاہتا ہے، امن کے لیے پاکستان سے جو کچھ ہو سکتا تھا وہ کر چکا ہے۔

    بابر افتخار نے کہا پاکستان نے طالبان پر اپنا اثر و رسوخ جس قدر ممکن تھا وہ استعمال کر لیا، اس بات کی گواہی اب تو افغان رہنما بھی دے رہے ہیں، اس بات پر دھیان دینا ہوگا کہ افغانستان میں خلا ہرگز پیدا نہ ہو پائے، اب افغانستان 90 کی دہائی والا نہیں کہ ریاستی ڈھانچا آسانی سے ڈھ جائے، اب پاکستان بھی بدل چکا ہے، یہ ہرگز ممکن نہیں کہ کابل پر طالبان دوبارہ سے قابض ہوں اور پاکستان حمایت کرے۔

    ان کا کہنا تھا ایران سرحد پر باڑ لگانے کا معاملہ باہمی طور پر حل کر لیاگیا ہے، آرمی چیف نے دورہ ایران میں سرحدی باڑ پر ایران کے تحفظات دور کیے۔ سعودی عرب سے فوجی سطح پر اچھے تعلقات ہیں، پاکستان کے ٹریننگ سینٹر سعودی عرب میں ہیں مگر ان کا یمن تنازع سے کوئی تعلق نہیں۔

  • پاک فوج کے سامنے ہتھیار ڈالنے والے احسان اللہ احسان کون ہیں؟

    پاک فوج کے سامنے ہتھیار ڈالنے والے احسان اللہ احسان کون ہیں؟

    ڈی جی آئی ایس پی آر میجر جنرل آصف غفور نے آج اپنی طویل پریس کانفرنس میں پاک فوج کی ایک اہم کامیابی ذکر کیا جس کے مطابق تحریک طالبان کے ترجمان کی حیثیت سے شہرت پانے والے احسان اللہ احسان نے خود کو پاک فوج کے حوالے کردیا ہے۔

    احسان اللہ احسان کون ؟؟؟


    ایک عرصے تک بین الاقوامی میڈیا پر خوف کی علامت سمجھےجانےوالےاحسان اللہ احسان کا اصلی نام سجاد ہے اور وہ مہمند قبیلے سے تعلق رکھتے ہیں، انہوں نے ابتدائی تعلیم قبائلی علاقوں میں قائم مدارس سے حاصل کی اور 2008 کے بعد سے تحریک طالبان پاکستان کے ترجمان کی حیثیت سے پہچانے گئے۔

    احسان اللہ احسان کو تحریک طالبان پاکستان کے ترجمان کی ذمہ داری سابق ترجمان شاہد اللہ شاہد کی سبک دوشی کے بعد دی گئی جنہوں نے بعد ازاں ٹی ٹی پی چھوڑ کر داعش میں شمولیت اختیار کر لی تھی اور سال 2015ء میں افغانستان میں امریکی بمباری کے نتیجے میں ہلاک ہو گئے تھے۔

    احسان اللہ احسان کافی متحرک ترجمان رہے ہیں جو ملکی و غیر ملکی سیاسی اور معاشرتی تبدیلیوں پر گہری نگاہ رکھتے تھے اور کرکٹ میں بھی گہری دلچسپی رکھتے تھے اور اس حوالے سے ان کے بیانات نے طالبان کا قدرے نرم رویہ دنیا کے سامنے پیش کیا تاہم پاکستان میں کی گئی دہشت گردانہ کارروائیوں کے حوالے سے اعترافی بیانات سے عالمی توجہ حاصل کی۔

    انہوں نے بین الاقوامی میڈیا کو انٹرویوز بھی دیئے اور طالبان کے موقف سے آگاہ کیا تاہم وہ دہشت گردی کی سفاکانہ کارروائیوں کا اعتراف کرنے میں ذرا بھی نہیں چوکتے تھے۔

    احسان اللہ احسان اور کالعدم تحریک طالبان پاکستان کے درمیان دوریاں اس وقت بڑھنے لگیں جب بہ قول افغان طالبان کہ تحریک طالبان پاکستان حکومت پاکستان سے سیز فائر کرنے کی منصوبہ بندی کر رہی تھی اس اختلا ف کے باعث وہ چند کمانڈرز کو اپنے ہمراہ لے کر علیحدہ ہو گئے اور جماعت الاحرار کی بنیاد رکھی۔

    جماعت الاحرار نے پاکستان میں سفاکانہ کارروائیاں جاری رکھیں اور ان کارروائیوں کا اعتراف بھی احسان اللہ احسان اللہ اپنے بیانات کے ذریعے کیا حال ہی میں لاہور میں ہونے والے بم دھماکوں کے تانے بانے اسی جماعت سے جا کر ملتے ہیں اور یہ بھی کہا جاتا ہے کہ جماعت الاحرار نے داعش سے گٹھ جوڑ کر لیا تھا اور مشترکہ کارروائیاں کیا کر تی تھیں۔

    کالعدم ٹی ٹی پی نے شمالی وزیرستان میں پمفلٹس بانٹے جس میں کہا گیا احسان اللہ احسان کو ہٹا دیا گیا ہے۔ احسان اللہ احسان نے جماعت الاحرار گروپ بنا کر سرگرمیاں جاری رکھیں۔

    احسان اللہ احسان فورسز پر حملوں سمیت پاکستان میں دہشتگردی کے کئی واقعات میں ملوث تھا۔ ملالہ یوسف زئی پر قاتلانہ حملے کا اعتراف کرنے کے بعد سے احسان اللہ احسان نے بین الاقوامی شہرت حاصل کی جس کے بعد حکومت پاکستان نے احسان اللہ احسان کی زندہ یا مردہ گرفتاری پر10  لاکھ ڈالرکا انعام رکھا تھا۔

    احسان اللہ احسان نے جماعت الاحرار کی ترجمانی کرتے ہوئے 2014 سے 2016 کے دوران دس اہم کارروائیوں کا اعتراف کیا جس میں سانحہ کوئٹہ اور ماڈل ٹاؤن بھی شامل ہے۔

  • تحریک طالباان پاکستان نےچوہدری اسلم پرحملےکی ذمہ داری قبول کرلی

    تحریک طالباان پاکستان نےچوہدری اسلم پرحملےکی ذمہ داری قبول کرلی

    تحریک طالبان پاکستان نے ایس پی سی آئی ڈی کراچی چوہدری اسلم پر حملے کی ذمہ داری قبول کر لی۔ طالبان کے ترجمان کا کہنا ہے کہ یہ ساتھیوں کے قتل کا انتقام ہے۔

    تحریک طالبان پاکستان کے ترجمان احسان اللہ احسان نے کہا ہے کہ کراچی میں ایس پی سی آئی ڈی چوہدری اسلم پر ہونے والا حملہ ان کے ساتھیوں کے قتل کی انتقامی کارروائی ہے۔ احسان اللہ احسان نے مزید کہا ہے کہ ان کے جو ساتھی قید خانوں میں بند ہیں اور ان پر تشدد ہورہا ہے اسکا بدلہ بھی اسی طرح سے لیا جائے گا اور سی آئی ڈی افسران اور اہلکاروں پر حملے جاری رکھے جائینگے ۔