لاہور : سابق وفاقی وزیر داخلہ حسن اقبال کے خلاف توہین عدالت کی ایک اور درخواست دائر کر دی گئی، جس میں کہا گیا ہے کہ احسن اقبال نے سابق چیف جسٹس میاں ثاقب نثار سے اشتہارات کی مد میں خرچ ہونے والی رقم کی واپسی کا بیان دیا، جو توہین عدالت کے مترادف ہے۔
تفصیلات کے مطابق لاہور ہائی کورٹ میں سابق وفاقی وزیر داخلہ حسن اقبال کے خلاف توہین عدالت کی درخواست دائر کر دی گئی، دائر درخواست میں مؤقف اختیار کیا گیا ہے کہ ہائی کورٹ سے معافی ملنے کے باوجود احسن اقبال کی عدلیہ مخالف بیان بازی کی روش پر قائم ہے، انھوں نے سپریم کورٹ کی جانب سے ڈیم کی تعمیر کے بارے میں متنازع بیان دیا ہے۔
درخواست میں کہا گیا احسن اقبال نے سابق چیف جسٹس میاں ثاقب نثار سے اشتہارات کی مد میں خرچ ہونے والی رقم کی واپسی کا بیان دیا، جو توہین عدالت کے مترادف ہے۔
درخواست گزار کا مؤقف ہے کہ ڈیم کی تعمیر کیلئے اشتہار چیف جسٹس پاکستان نے نہیں بلکہ سپریم کورٹ نے دیئے، تمام اشتہارات پیمرا رولز کے تحت مفاد عامہ میں مفت نشر کیے گئے۔ ڈیم فنڈز کے متعلق بلاجواز تنقید کی گئی۔
دائر درخواست میں کہا گیا ڈیم فنڈز سے متعلق 13 ارب کے اشتہارات نہیں بلکہ پبلک سروس مسیج کے تحت چلائے گئے، عدلیہ مخالف بیان دینا سنگین جرم ہے اور توہین عدالت کے زمرے میں آتا ہے۔
درخواست میں استدعا کی گئی کہ عدلیہ مخالف بیان بازی پر احسن اقبال کے خلاف توہین عدالت کی کارروائی کی جائے۔