Tag: احمد شاہ مسعود

  • افغانستان: وادیِ پنجشیر کا ڈیم اور پانچ محافظ!

    افغانستان: وادیِ پنجشیر کا ڈیم اور پانچ محافظ!

    ہندوکش کی بلند و بالا اور سنگلاخ چوٹیوں میں گھری وادیِ پنجشیر یا درهٔ پنجشير ایک قدرتی قلعہ ہے جہاں امریکی فوج کے ملک سے انخلا کے بعد طالبان کو افغان جنگجوؤں کی جانب سے مزاحمت کا سامنا کرنا پڑا۔

    اس وادی پر مشہور افغان کمانڈر احمد شاہ مسعود کا کنٹرول رہا ہے اور یہاں سے گزشتہ چار عشروں کے دوران کئی مرتبہ بیرونی حملہ آوروں کے خلاف زبردست اور کام یاب مزاحمت کی گئی ہے۔ اس وادی کا یہ نام کیوں پڑا اور اس حوالے سے کیا کہانی مشہور ہے، یہ آپ کی دل چسپی کا باعث بنے گا۔

    سنگلاخ چوٹیوں اور گہری کھائیوں میں گھری اس وادی کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ یہ تاریخی طور پر سکندرِ اعظم اور امیر تیمور کی فوجوں کی اہم گزرگاہ رہی ہے۔

    کابل سے تقریباً تین گھنٹے کی مسافت پر پنجشیر پہنچا جاسکتا ہے۔ یہاں کی آبادی لگ بھگ ایک لاکھ نفوس پر مشتمل ہے اور یہاں فارسی بولی جاتی ہے۔

    اسّی کی دہائی میں پنجشیر کی وادی سوویت یونین کے خلاف مزاحمت کا مرکز تھی۔

    ملک پر طالبان کا پہلا دورِ حکومت 1996 سے 2001 تک رہا جس میں اس علاقے کے جنگجوؤں کی مزاحمت نے طالبان کو وادی پر اپنا قبضہ جمانے میں کام یاب نہیں ہونے دیا تھا اور اس بار بھی یہاں ہیرو کا درجہ رکھنے والے احمد شاہ مسعود کے بیٹے اور ان کے مسلح حامیوں نے لڑائی جاری رکھی ہوئی ہے۔

    اس وادی کا مشہور دریا بھی اسی نام سے پہچانا جاتا ہے جس کا مرکزی معاون دریا دریائے غور بند ہے جو مشرق میں دریائے پنجشیر سے ملتا ہے۔

    اس وادی کے نام کا لفظی معنٰی پانچ شیروں کی وادی ہے۔ اس سے مراد پانچ محافظ یا ولی لیے جاتے ہیں جنھیں روحانی حیثیت حاصل تھی۔ اس حوالے سے مختلف کہانیاں یا روایات مشہور ہیں جن میں ایک یہ ہے کہ روحانی طور پر طاقت وَر پانچ بھائیوں نے گیارہویں صدی عیسوی کے اوائل میں غزنی کے سلطان محمود کے لیے ایک ڈیم بھی بنایا تھا۔ تاہم مؤرخین کہتے ہیں کہ پنجشیر نام ساتویں صدی میں عربوں کی آمد کے بعد استعمال کیا گیا تھا۔

  • یومِ مسعود: افغان صوبہ پنجشیر کے احمد شاہ مسعود کی برسی

    یومِ مسعود: افغان صوبہ پنجشیر کے احمد شاہ مسعود کی برسی

    افغانستان کی وادی پنجشیر طالبان کے خلاف آخری مزاحمتی علاقہ تھا۔ طالبان نے اس علاقے کی فتح کا دعویٰ اور افغانستان کی نئی کابینہ کا اعلان کیا ہے۔ طالبان کے ترجمان ذبیحُ اللہ مجاہد نے اس سلسلے میں پریس کانفرنس میں وادی پر مکمل کنٹرول کا دعویٰ کیا تھا۔

    افغانستان کے اسی صوبہ پنجشیر میں طالبان کے مخالف اور جہادی کمانڈر احمد شاہ مسعود نے آنکھ کھولی تھی۔ وہ 2001ء میں 9 ستمبر کو ایک خود کش حملے میں جاں بحق ہوگئے تھے۔ افغانستان میں ان کی برسی کا دن "یوم مسعود” کے طور پر منایا جاتا رہا ہے۔ طالبان کے سابق دور میں‌ وہ ان کے بڑے مخالف اور شمالی اتحاد کے سربراہ کے طور پر سامنے آئے تھے۔

    احمد شاہ مسعود 2 ستمبر 1953ء کو پنجشیر میں پیدا ہوئے۔ وہ افغانستان کے ایک سیاسی راہ نما اور مسلح مزاحمتی گروہ کے لیڈر تھے جنھوں نے 1979ء سے 1989ء کے درمیان سوویت قبضے کے خلاف مزاحمت میں اور بعد ازاں خانہ جنگی کے زمانے میں بھی کئی لڑائیاں لڑیں اور طالبان مخالف کمانڈر کے طور پر دنیا میں شناخت کیے گئے۔

    افغان مجاہد اور کمانڈر مسعود کے نام سے پہچانے جانے والے احمد شاہ مسعود نسلاً تاجک تھے۔ ان کا تعلق شمالی افغانستان کی وادی پنجشیر سے تھا۔

    انھوں نے 1970ء کی دہائی میں کابل یونیورسٹی سے انجینئرنگ کی تعلیم حاصل کی، وہ کمیونسٹ مخالف تحریک کا حصہ رہے۔ 1979ء میں سوویت یونین کے قبضے کے بعد انھوں نے مزاحمتی لیڈر کا کردار نبھایا اور شیرِ پنجشیر مشہور ہوئے۔

    1992ء میں انھیں افغانستان کا وزیرِ دفاع مقرر کیا گیا تھا جو بعد میں افغان خانہ جنگی کے دوران مخالف گروہ سے الجھے رہے اور پھر طالبان کے خلاف نبرد آزما رہے۔ افغان حکم ران اشرف غنی کے فرار اور طالبان کے اقتدار پر قابض ہونے کے بعد پنجشیر اب تک طالبان کے خلاف مزاحمت کررہا تھا جس کی قیادت مرحوم احمد شاہ مسعود کے بیٹے احمد مسعود کررہے ہیں۔