Tag: اخبار

  • بھارت: دلہا اخبار نہ پڑھ سکا، دلہن نے شادی سے انکار کردیا

    بھارت: دلہا اخبار نہ پڑھ سکا، دلہن نے شادی سے انکار کردیا

    نئی دہلی: بھارت میں ایک دلہن نے شادی کی تقریب میں دلہا کو ہندی اخبار پڑھنے کے لیے کہا جس کے نہ پڑھ پانے پر دلہن نے شادی سے انکار کردیا۔

    بھارتی میڈیا کے مطابق ریاست اتر پردیش میں حیرت انگیز واقعہ پیش آیا جہاں دلہا کے ہندی اخبار نہ پڑھ سکنے پر شادی منسوخ ہوگئی۔

    دراصل دلہا ناخواندہ نہیں تھا، بلکہ اس کی بصارت کمزور تھی جس کی وجہ سے وہ اخبار نہیں پڑھ پایا۔

    شادی کی تقریب میں جب دلہا چشمہ پہن کر آیا تو دلہن اور اس کے گھر والوں کو یہ بات عجیب لگی، انہوں نے کسی سے سنا کہ چشمے کے بغیر دلہا کو کچھ دکھائی نہیں دیتا جس پر دلہن نے اسے آزمانے کا سوچا۔

    اس نے دلہا کو ایک ہندی اخبار دے کر کہا کہ اسے بغیر چشمے کے پڑھو، جس میں دلہا بری طرح ناکام ہوگیا، جس کے بعد لڑکی والوں نے شادی کینسل کردی۔

    دلہن کے والد کا کہنا تھا کہ رشتہ طے ہونے سے قبل انہوں نے لڑکے کو چشمہ لگائے دیکھا تھا اور انہیں خیال گزرا کہ شاید وہ اسٹائل کے لیے چشمہ پہنے ہوئے ہو، لیکن جب وہ شادی کی تقریب میں بھی عینک پہن آیا تو ہمیں شک ہوا۔

    ان کی جانب سے دلہے کو موٹر سائیکل اور نقد رقم بھی دی گئی تھی جو واپس لے لی گئی۔

    یہی نہیں دلہن کے گھر والوں کی جانب سے دلہا اور اس کے گھر والوں کے خلاف دھوکا دہی کا مقدمہ بھی درج کروا دیا۔

  • کیا اخبارات کرونا وائرس کے پھیلاؤ کا سبب بن سکتے ہیں؟

    کیا اخبارات کرونا وائرس کے پھیلاؤ کا سبب بن سکتے ہیں؟

    نئی دہلی: اخبارات کی اشاعت سے منسلک افراد کا کہنا ہے کہ اخبار کرونا وائرس کے پھیلاؤ کا سبب نہیں بن سکتے لہٰذا اس حوالے سے خدشات بالکل بے بنیاد ہیں۔

    مقامی میڈیا میں شائع اخبارات کی تقسیم و ترسیل سے منسلک ایک تنظیم کے بیان میں کہا گیا ہے کہ اخباروں کی پرنٹنگ اور پیکجنگ میں انسانی مداخلت کم ہوتی ہے اور تمام کام مشینوں کے ذریعے انجام دیے جاتے ہیں۔

    یہ وضاحت اس وقت دی گئی ہے جب ایسی خبریں سامنے آئیں کہ کرونا وائرس پھیلنے کے خدشے کے تحت بھارت میں لاکھوں افراد نے اپنے گھروں میں اخبار کی ترسیل بند کروا دی۔

    بیان میں کہا گیا کہ ایسے مواقعوں پر اخبار حالات سے باخبر رہنے کا اہم ذریعہ ہوتے ہیں لہٰذا لوگوں کو اس کی ترسیل جاری رکھوانی چاہیئے۔

    دوسری جانب عالمی ادارہ صحت نے بھی کہا ہے کہ اگر کرونا وائرس سے متاثرہ کوئی شخص کسی چیز کو چھوئے تو اس شے سے کرونا پھیلنے کا امکان کم ہوتا ہے کیونکہ اس کا انحصار اس شے کی ساخت اور باہر کے درجہ حرارت پر ہوتا ہے۔

    انٹرنیشل نیوز میڈیا ایسوسی ایشن کے سربراہ ارل جے وکنسن کا کہنا ہے کہ ابھی تک کوئی بھی ایسا کیس رپورٹ نہیں ہوا جس میں کسی شخص میں اخبار کے ذریعے وائرس منتقل ہوا ہو۔

    ان کے مطابق اگر وائرس کسی جاندار شے پر رہے تو وہاں اس کے زندہ رہنے کا زیادہ امکان ہوتا ہے، علاوہ ازیں اخبار کی سیاہی اور اس کی پرنٹنگ کا عمل بھی اسے جراثیم سے پاک کردیتا ہے۔

    اخبار کی اشاعت سے منسلک ایک ادارے کا کہنا ہے کہ اخبار کی اشاعت ڈیزائنرز کے ذریعے ہوتی ہے جو ڈیجیٹل طریقہ کار سے خبروں کو کاغذ پر منتقل کرتے ہیں، اس کے بعد پرنٹنگ کے عمل میں تمام مشینیں خود کار طریقے سے ان کو شائع کرتی ہیں۔

    ادارے کے مطابق اخباروں کی منتقلی، تقسیم اور ترسیل کے عمل میں جو افراد شامل ہیں انہیں اس وائرس کے پھیلاؤ کے بعد سے سینی ٹائزڈ کیا جارہا ہے۔

  • روزنامہ مسلمان: لگ بھگ صدی پرانا اردو اخبار جسے آج بھی کاتب تحریر کرتے ہیں

    روزنامہ مسلمان: لگ بھگ صدی پرانا اردو اخبار جسے آج بھی کاتب تحریر کرتے ہیں

    "مسلمان” کی خاص بات تو 1927 سے اس کی بلاناغہ اشاعت ہے اور انفرادیت یہ کہ آج بھی یہ اخبار کتابت کے عمل سے گزر کر قارئین تک پہنچتا ہے۔

    موجودہ دور میں جب تحریر اور اخبار کی تزئین کے لیے اردو سافٹ ویئرز آسانی سے دست یاب ہیں تب بھی بھارتی شہر چنائے کا یہ روزنامہ دہائیوں قبل پرانے تحریر و اشاعت کے طریقے کو اپنائے ہوئے ہے۔

    تقسیمِ ہند کے موقع اور اس کے نتیجے میں جوانب سے عظیم ہجرت بھی اس اخبار کی اشاعت پر اثر انداز نہ ہوسکی اور آج بھی روزنامہ مسلمان چنائے میں اردو بولنے اور سمجھنے والے مسلمانوں کے گھروں میں پڑھا جاتا ہے۔

    چنائے جو بھارتی ریاست تامل ناڈو کا شہر ہے کبھی مدراس کے نام سے جانا جاتا تھا۔ یہاں کی زبان تامل ہے جو یوں تو وہاں کے سبھی باسی بولتے اور سمجھتے ہیں، مگر مسلمانوں کا ایک گروہ اردو کا شیدائی اور اسے اپنی مذہبی اور ثقافتی شناخت تصور کرتا ہے۔ اردو رسمُ الخط سے واقف عمر رسیدہ ہندو بھی اگر ہاتھ لگے تو یہ اخبار پڑھ ہی لیتے ہیں۔

    سید عظمتُ اللہ نے 1927 میں اس روزنامے کا اجرا کیا تھا جن کی وفات کے بعد ان کے بیٹے فیضُ اللہ نے اس کی ادارت سنبھالی اور ان کے انتقال کے بعد سید عارفُ اللہ چیف ایڈیٹر ہیں۔ اخبار کے ناشر سید فضل اللہ ہیں۔

    یہ اخبار چنائے اور قرب و جوار کے مسلمانوں کی ترجمانی کرتا ہے۔ چار صفحات پر مشتمل اس اخبار کو کاتب تحریر کرتے ہیں، اخبار کی ضرورت کے لیے کمپیوٹر کا استعمال بہت محدود ہے۔ تاہم کمپیوٹر دفتری امور اور دیگر کاموں کے لیے عام استعمال ہوتا ہے۔ روشنائی اور مختلف قلم اس اخباری دفتر کی میز پر نظر آتے ہیں جو دیگر اخبارات میں‌ نہیں‌ دیکھے جاتے۔

    یہ بات بھی اہمیت رکھتی ہے کہ یہ اخبار ایک صدی پوری کرنے جارہا ہے۔ چند سال بعد یہ اپنی اشاعت کے سو برس پورے کر لے گا۔

    چنائے کے مسلمانوں کی بڑی آبادی گھروں میں اردو بولتی ہے اور اسے اپنی مادری زبان کا درجہ دیتی ہے۔

  • امریکا: اخبار کے نیوز روم میں فائرنگ، 5 افراد ہلاک، متعدد زخمی

    امریکا: اخبار کے نیوز روم میں فائرنگ، 5 افراد ہلاک، متعدد زخمی

    واشنگٹن: امریکا میں اخبار کے نیوز روم میں نامعلوم شخص کی فائرنگ کے نتیجے میں پانچ  افراد ہلاک اور متعدد زخمی ہوگئے۔

    تفصیلات کے مطابق یہ واقعہ امریکی ریاست میری لینڈ میں پیش آیا جہاں مقامی اخبار کے نیوز روم میں نامعلوم شخص نے فائرنگ کردی جس کے باعث کئی افراد ہلاک اور متعدد زخمی ہوگئے۔

    امریکی میڈیا کا کہنا ہے کہ امریکی ریاست میری لینڈ کے دار الحکومت ’اینا پولس‘ میں قائم مقامی روزنامہ اخبار ’کیپٹل گزٹ‘ کے دفتر پر فائرنگ ہوئی جس کی وجہ سے پانچ ہلاکتوں کا خدشہ ہے، پولیس کی جانب سے جائے وقوعہ پر کارروائی کی جارہی ہے۔

    گزٹ کے رپورٹر ڈیوس کا کہنا ہے کہ نامعلوم شخص نے دفتر میں  شیشے کے بنے دروازے کے باہر سے فائرنگ کی جس کے باعث متعدد افراد موقع پر ہی ہلاک ہوگئے جبکہ کئی زخمی ہیں جن کی حالت تشویش ناک ہے۔


    شاپنگ مال میں فائرنگ کا منصوبہ، 17 سالہ نوجوان گرفتار


    اپنی ذاتی رائے کا اظہار کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ اس سے زیادہ خطرناک لمحات کیا ہوسکتے ہیں کہ جب ہمارے سامنے ایک شخص کھڑا فائرنگ کر رہا ہے، اور ہم خود کو بچانے کے لیے ادھر ادھر چھپ رہے ہیں۔

    گورنر میری لینڈ ’لیری ہوگن‘ کی جانب سے جاری کردہ بیان میں لوگوں سے مطالبہ کیا گیا ہے کہ وہ کسی بھی قسم کے خطرات کے پیش نظر جاعے وقوعہ سے دور رہیں، اور اس واقعہ میں ہلاک اور زخمی ہونے والوں کے لیے دعا کریں۔


    امریکا: اسکول میں طالب علم کی فائرنگ، ٹیچر سمیت ایک طالبہ زخمی


    دوسری جانب پولیس نے مذکورہ اخبار کے دفتر کو خالی کرا لیا ہے جہاں سرچ آپریشن کا عمل جاری ہے، جبکہ پولیس نے حملہ آور کو گرفتار کرنے کے بعد ابتدائی طور پر بتایا ہے کہ حملہ آور شارپ شوٹر ہے۔

    علاوہ ازیں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ واقعہ کی اطلاع ملنے پر وسکانس کا دورہ ملتوی کر کے وائٹ ہاؤس پہنچ گئے اور تازہ  ترین صورت حال سے آگاہی حاصل کی جبکہ میری لینڈ میں فائرنگ کے  بعد مختلف شہروں میں حفاظتی انتظامات سخت کردیے گئے  ہیں۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • ایسا اخبار جو پودے اگا سکتا ہے

    ایسا اخبار جو پودے اگا سکتا ہے

    ماحول کو بچانے کے لیے کام کرنے والے افراد بہت سے حیرت انگیز کام سرانجام دیتے ہیں، جس سے ایک طرف تو وہ جدید دور کی انسانی ضروریات کو پورا کرتے ہیں، دوسری طرف وہ ماحول کو بھی حتیٰ الامکان فائدہ پہنچانے کی کوشش کرتے ہیں۔

    ایسی ہی ایک کوشش جاپان کے ایک اخبار شائع کرنے والے ادارے نے کی جنہوں نے اپنے اخبار کو ایسے کاغذ پر چھاپنا شروع کیا جو پودے اگا سکتا ہے۔

    آپ کو علم ہوگا کہ کاغذ درختوں میں موجود خاص قسم کی گوند سے تیار کیے جاتے ہیں۔ کاغذوں کا ایک دستہ جس کا وزن ایک ٹن ہو، اسے بنانے کے لیے 12 درخت کاٹے جاتے ہیں۔

    دنیا کے طویل ترین درختوں کا کلون تیار کرنے کے لیے مہم جوئی *

    ایک محتاط اندازے کے مطابق کاغذ بنانے کے لیے ہر سال پوری دنیا میں 3 سے 6 ارب درخت کاٹے جاتے ہیں جس کے باعث دنیا بھر کے جنگلات کے رقبے میں تیزی سے کمی واقع ہو رہی ہے۔

    کاغذوں سے بننے والے اخبارات عموماً ناقابل تجدید ہوتے یعنی دوبارہ استعمال کے قابل نہیں ہوتے، یوں یہ بے شمار کاغذ ضائع ہوجاتے ہیں۔

    ان تشویش کن اعداد و شمار کو دیکھتے ہوئے جاپانی اشاعتی ادارے نے یہ قدم اٹھایا جس کے بعد اب قارئین پڑھنے کے بعد اخبار کو گملوں اور مٹی میں دبا دیتے ہیں اور چند ہی دن بعد وہاں لہلہاتے پھول اگ آتے ہیں۔

    paper-3

    اشاعتی ادارے نے اس خیال پر عملدر آمد کرنے کے لیے اپنے کاغذ کو بنواتے ہوئے اس میں بیجوں کی آمیزش شروع کردی۔

    اخبار کی اشاعت کے لیے جو سیاہی استعمال کی جاتی ہے اس میں سبزیوں کو ملایا جاتا ہے جس کے بعد یہ قدرتی کھاد کا کام انجام دیتی ہیں۔

    paper-2

    اس اخبار کو پڑھنے کے بعد لوگ اپنے گھر میں موجود پودوں اور باغیچوں میں دفن کردیتے ہیں اور چند ہی روز بعد اس اخبار کی بدولت خوشنما پھول اور پودے اگ آتے ہیں۔

    اس آئیڈیے کے تخلیق کاروں کا کہنا ہے کہ اس خیال کے تحت انہوں نے فطرت کا چکر (سائیکل) قائم رکھنے کی کوشش کی ہے۔ ایک چیز جو درختوں سے بن رہی ہے وہ اپنے خاتمے کے بعد دوبارہ درخت بن جائے گی۔

    paper-4

    واضح رہے کہ دنیا بھر میں تعمیرات کے لیے جنگلات کا بے دریغ صفایا کیا جارہا ہے اور اقوام متحدہ کے ادارہ برائے خوارک و زراعت ایف اے او کے مطابق ہر سال دنیا بھر میں 18 ملین ایکڑ رقبہ پر مشتمل جنگلات کاٹ دیے جاتے ہیں۔

  • ہیلری کلنٹن کا خفیہ ہتھیار: پاکستان سے تعلق رکھنے والی مسلمان ہما عابدین

    ہیلری کلنٹن کا خفیہ ہتھیار: پاکستان سے تعلق رکھنے والی مسلمان ہما عابدین

    واشنگٹن: امریکا کے صدارتی انتخابات اگلے ماہ منعقد ہونے والے ہیں اور امریکی عوام کی اکثریت سمیت دنیا بھر کے امن پسند افراد ڈیمو کریٹک امیدوار ہیلری کلنٹن کے صدر بننے کے خواہش مند ہیں۔

    اب تک کے سروے اور رپورٹس کے مطابق ہیلری کلنٹن کو ڈونلڈ ٹرمپ پر برتری بھی حاصل ہے۔ ہیلری کلنٹن کی ٹیم میں جہاں بے شمار باصلاحیت اور ذہین افراد شامل ہیں وہیں ایک خاتون ایسی بھی ہیں جو اپنی بہترین صلاحیتوں کے باوجود صرف اس لیے ناقدین کی نظروں میں کھٹکتی ہیں کیونکہ وہ مسلمان ہیں۔

    huma-5

    جی ہاں، امریکا کی ممکنہ آئندہ صدر کی ٹیم میں شامل خاتون ہما محمود عابدین نہ صرف مسلمان ہیں بلکہ ان کا تعلق پاکستان سے بھی ہے۔ ہما ایک طویل عرصہ سے مختلف امریکی سرکاری عہدوں پر اپنی خدمات انجام دے رہی ہیں۔

    ہما کے والد سید زین العابدین ایک بھارتی مصنف ہیں جبکہ والدہ صالحہ محمود عابدین پاکستانی ہیں جو امریکہ جانے کے بعد مختلف اخبارات و رسائل سے وابستہ رہیں۔

    مزید پڑھیں: صومالیہ کی پہلی خاتون صدارتی امیدوار

    ہما کی پیدائش امریکی ریاست مشی گن میں ہوئی تاہم دو سال کی عمر میں وہ اپنے والدین کے ساتھ جدہ چلی گئیں جہاں انہوں نے اپنی ابتدائی تعلیم حاصل کی۔ اس کے بعد وہ امریکا واپس آگئیں اور مختلف تعلیمی اداروں سے اعلیٰ تعلیم حاصل کی۔

    ہما کی پہلی جاب وائٹ ہاؤس میں تھی۔ انہوں نے 1996 میں وائٹ ہاؤس میں انٹرن شپ سے اپنے کیریئر کا آغاز کیا جہاں انہیں اس وقت کی خاتون اول ہیلری کلنٹن کی ٹیم میں شامل کیا گیا۔ یہیں سے ہیلری نے ان میں چھپی صلاحیتوں کو پہچانا اور ہما کو مستقلاً اپنی ٹیم میں شامل کرلیا۔

    huma-4

    اس کے بعد سے ہیلری نے جب بھی کسی سیاسی عہدہ کے لیے جدوجہد کی، چاہے وہ سینیٹر کا انتخاب ہو، 2007 میں صدارتی امیدوار کے لیے نامزدگی کی مہم ہو یا موجودہ صدارتی انتخاب کے لیے چلائی جانے والی مہم، ہر ناکام اور کامیاب سفر میں ہما ان کے ساتھ رہیں۔ سنہ 2007 میں ایک مشہور صحافی ربیکا جانسن نے ہما کو ’ہیلری کا خفیہ ہتھیار‘ کا نام دیا۔

    اوباما کے پہلے دور صدارت کے دوران جب ہیلری کلنٹن سیکریٹری خارجہ رہیں، ہما اس وقت ان کی ڈپٹی چیف آف اسٹاف رہیں۔ یہ عہدہ اس سے قبل کسی کے پاس نہیں تھا اور ہما کے لیے یہ خصوصی طور پر تخلیق کیا گیا۔

    صرف یہی نہیں ہما کو خصوصی رعایت دی گئی کہ وہ دارالحکومت واشنگٹن میں رہنے کے بجائے نیویارک میں اپنے گھر میں رہ کر بھی کام کرسکتی ہیں تاکہ وہ اپنے شوہر اور بچوں کے ساتھ زیادہ وقت گزار سکیں۔

    ہما پر نہ صرف ہیلری کلنٹن بلکہ بل کلنٹن بھی بے حد اعتماد کرتے ہیں جس کا اندازہ اس بات سے لگایا جاسکتا ہے کہ ہما کلنٹن فاؤنڈیشن کا بھی حصہ ہیں جس کا سرکاری امور سے کوئی تعلق نہیں۔

    huma-3

    ہیلری کے دیگر رفقا کا کہنا ہے کہ ہما ایک ذہین اور نہایت باصلاحیت خاتون ہیں۔ جب ہیلری سیکریٹری خارجہ تھیں تب وہ مشرق وسطیٰ کے معاملات پر ہما سے مشورے لیا کرتیں۔ ہما کو مشرق وسطیٰ کے معاملات پر گہری نظر تھی اور وہ نہایت دور اندیش تجزیے پیش کیا کرتی تھیں۔

    تقریباً اپنی تمام عمر امریکا میں گزارنے کے باوجود ہما اپنے بنیادی تشخص کو نہیں بھولیں۔ وائٹ ہاؤس میں انٹرن شپ کے دوران وہ ’جرنل آف مسلم مائنرٹی افیئرز‘ نامی رسالے کی نائب مدیر بھی رہیں جس میں امریکا میں رہنے والے مسلمانوں کے مسائل و موضوعات کو پیش کیا جاتا تھا۔

    سنہ 2012 میں کانگریس کے چند ری پبلکن اراکین نے الزام عائد کیا کہ ہما کا ایک بھائی بھی ہے جس کی شناخت کو دنیا سے چھپایا گیا ہے۔ انہوں نے دعویٰ کیا کہ اس کا تعلق مختلف شدت پسند تنظیموں سے ہے اور ایسے شخص کی بہن کا اہم سرکاری عہدوں پر تعینات رہنا امریکی سلامتی کے لیے سخت خطرات کا باعث بن سکتا ہے۔

    تاہم اس الزام کو کانگریس کی اکثریت اور امریکی عوام نے مکمل طور پر مسترد کردیا۔

    huma-2

    ہما ہندی، اردو اور عربی زبان پر عبور رکھتی ہیں۔ انہوں نے ایک کانگریسی رکن انتھونی وینر سے شادی کی جس سے ان کا بیٹا بھی ہے تاہم 6 سال بعد انہوں نے اس سے علیحدگی اختیار کرلی۔

    پاکستانی اور دنیا بھر کی خواتین کے لیے عزم و ہمت کی روشن مثال ہما کہتی ہیں، ’میں اپنے مقام سے خوش ہوں۔ میں نہ صرف تاریخ میں ذرا سی جگہ حاصل کرنے میں کامیاب رہوں گی، بلکہ اس مقام پر رہ کر میں لوگوں کی مدد بھی کرسکتی ہوں‘۔