Tag: اختتام 2017

  • سال 2017 کی وہ نامور شخصیات جو ہمیں اداس کرگئیں

    سال 2017 کی وہ نامور شخصیات جو ہمیں اداس کرگئیں

    سال 2017 گزر گیا لیکن اپنے ساتھ خوشگوار یادوں کا گلدستہ دینے کے ساتھ ہی بہت ساری ان شخصیات کو بھی لے گیا جن کو یاد کرکے ہم اداس رہیں گے، ان لوگوں میں معروف ادیب، گلوکار و اداکاراور سماجی شخصیات شامل ہیں۔

    ان شخصیات نے اپنے اپنے شعبہ جات میں بہترین کارکردگی کا مظاہرہ کرکے ملک و قوم کا نام روشن کیا،جن کی خدمات کو ہمیشہ یاد رکھا جائے گا، اس حوالے سے ہم نے ان میں سے چند شخصیات کی زندگی پر روشنی ڈالی ہے۔

    استاد فتح علی خان ۔ وفات 4جنوری ۔ عمر 82سال

    معروف کلاسیکل گائیک استاد فتح علی خاں طویل عرصہ سے پھیپھڑوں کے عارضے میں مبتلا تھے، استاد فتح علی خان، استاد امانت علی اور حامد علی کے چھوٹے بھائی اور اسد امانت علی خان کے چچا تھے۔

    بانو قدسیہ ۔ وفات 4فروری۔ عمر 88 سال

    اردو ادب کی معروف مصنفہ اور اشفاق احمد کی اہلیہ بانو قدسیہ معروف ادیب اشفاق احمد کی اہلیہ تھیں، وہ خود بھی ادب کا ایک درخشاں ستارہ تھیں، بانو قدسیہ کا ناول راجہ گدھ بہت مشہور ہوا۔ اُن کی ادبی خدمات آئندہ نسلوں تک یاد رکھیں جائیں گی۔

    فاروق ضمیر۔ وفات 23فروری ۔ عمر 78سال

    پاکستان ٹیلی ویژن کے سنجیدہ اور دھیمے لہجے کے حوالے سےمشہور فنکار فاروق ضمیر منکسر المزاج اور ہنس مکھ شخصیت کے مالک تھے، ان کی وفات سے پی ٹی وی کا ایک سنہرا دور اپنے اختتام کو پہنچا، مرحوم اپنی اداکاری اور ڈائیلاگ ڈیلیوری کی وجہ سے منفرد مقام رکھتے تھے۔

    ونود کھنہ ۔ 27وفات اپریل۔ عمر 70 سال

    بھارتی فلموں کے مشہور اداکار ونود کھنہ طویل عرصے سے کینسر کے موذی مرض میں مبتلا تھے، بالی ووڈ پر راج کرنے والے اس اداکار نے ایک سو اکتالیس سے زائد فلموں میں کام کیا اور آخری بار 2015 میں شاہ رخ خان کی فلم دل والے میں جلوہ گر ہوئے، مرحوم نے ملکی سیاست میں بھی اہم کردار ادا کیا۔

    نعت خواں منیبہ شیخ ۔ وفات 14مئی ۔عمر 70سال

    معروف نعت خواں اور صدارتی ایوارڈ یافتہ منیبہ شیخ طویل عرصے سے گردے کے امراض میں مبتلا تھیں۔ منیبہ شیخ نے فارسی، اسلامی تاریخ، انڈین اسٹڈیز میں ایم اے کیا، جبکہ استاد امراؤ بندو خان سے موسیقی کی باقاعدہ تعلیم حاصل کی، انہوں نے ریڈیو پاکستان سے پہلی مرتبہ نعت مرحبا سیّدی مکّی مدنی العربی پڑھی جس سے انہیں کافی شہرت ملی۔

    عامر ذکی۔ وفات 2جون۔ عمر 49 سال

    معروف میوزیکل بینڈ وائٹل سائنز سے شہرت پانے والے پاکستانی گٹارسٹ عامر ذکی دل کا دورہ پڑنے کے باعث دار فانی سے کوچ کرگئے، انہوں نے 1995 میں ‘سگنیچر’ کے نام سے اپنی البم ریلیز کی جس کے گیت ‘میرا پیار’ نے انہیں شہرت کی بلندیوں پر پہنچا دیا۔

    ڈاکٹر رتھ فاؤ ۔ وفات 10اگست۔ عمر 87سال

    جذام کے مریضوں کا مفت علاج کرنے والی ڈاکٹر رتھ فاؤ المعروف پاکستانی "مدرٹریسا” کی خدمات پر انہیں ہلال پاکستان، ستارہ قائداعظم، ہلالِ امتیاز، جناح ایوارڈ اور نشان قائداعظم سے نوازا گیا۔ ڈاکٹر رتھ فاؤ 1960 میں پاکستان آئیں اور پھر جذام کے مریضوں کے لیے اپنی ساری زندگی وقف کردی ۔

    نصرت آراء ۔ وفات 14 اکتوبر۔ عمر 65 سال

    لاہور : بچوں کی مشہور ڈرامہ سیریل عینک والا جن کے کردار بل بتوڑی سے شہرت پانے والی اداکارہ نصرت آرا انتہائی کسمپرسی کے عالم میں دل کا دورہ پڑنے کے باعث خالق حقیقی سے جاملیں، زندگی کےآخری سالوں میں وہ کوڑی کوڑی کو محتاج ہوگئی تھیں، چوبیس برس بعد بھی بل بتوڑی کا کردار ہمارے ذہنوں میں زندہ ہے۔

    رومی انشاء۔ وفات 17 اکتوبر۔ عمر 42سال

    معروف شاعر اور مزاح نگار ابنِ انشاء کے صاحبزادے ہدایتکار رومی انشاء حرکت قلب بند ہونے کے باعث کراچی میں انتقال کر گئے، رومی انشا کا آخری سیریل”رسم دنیا” تھا، جو اے آر وائی ڈیجیٹل سے آن ایئر ہوا۔

    ششی کپور ۔ وفات 4دسمبر ۔ عمر 79سال

    تین سال کی عمر سے اداکاری کے جوہر دکھانے والے بالی ووڈ انڈسٹری کے نامور اداکار ششی کپور نے کئی شہرہ آفاق فلموں میں نمایاں کردار ادا کیا، امیتابھ بچن کے ساتھ ان کی جوڑی بہت مشہور ہوئی، سو سے زائد فلموں میں کام کے دوران انہیں بھارت کے کئی بڑے اعزازات سے نوازا گیا۔

    خواجہ اکمل ۔ وفات 25 نومبر۔ عمر 60سال

    پاکستان کے معروف کامیڈین خواجہ اکمل کوئٹہ میں دل کا دورہ پڑنے سے مداحوں سوگوار چھوڑ کر خالق حقیقی سے جا ملے، اے آر وائی ڈیجیٹل سے پچھلے کئی سالوں سے ان کی سپرہٹ کامیڈی سیریل ’بلبلے‘ جاری تھی۔ ان کے مقبول ڈراموں میں رس گلے اور دیگر شامل ہیں۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر ضرور شیئر کریں۔

     

  • سال 2017 کی منتخب تصاویر، جو آپ کو بھی حیران کردیں گی

    سال 2017 کی منتخب تصاویر، جو آپ کو بھی حیران کردیں گی

    نیویارک: سال 2017 تلخ و شیریں یادوں کے ساتھ اپنے اختتام کی جانب تیزی سے گامزن ہے، دنیا کے مختلف شعبوں سے تعلق رکھنے والے لوگوں نے گزرتے سال بہت سی کامیابیاں سمیٹیں۔

    سال 2017 جہاں کچھ لوگوں کے لیے کامیابیوں کا سال ہوا وہیں کچھ لوگوں کو ممکنہ طور پر مایوسی کا سامنا بھی کرنا پڑا ہوگا تاہم ہر شخص نئے آنے والے سال میں اچھی امیدوں کے ساتھ داخل ہونے کا خواہش مند ہے۔

    دنیا بھر کے فوٹو گرافرز اپنی صلاحیتوں کا لوہا منوانے کے لیے ایسے مناظر کیمرے کی آنکھ میں محفوظ کرتے ہیں جنہیں دیکھ کر ہر کوئی حیران رہ جاتا ہے۔

    سال 2017 فوٹو گرافی کی دنیا کے لیے بھی اچھا ثابت ہوا کیونکہ جدید کیمروں اور لاینس آنے کے بعد اس شعبے سے وابستہ افراد کی لگن مزید بڑھ گئی۔

    رواں سال فوٹوگرافی کا مقابلہ امریکا کے شہر نیویارک میں منعقد کروایا گیا جس میں سے ماہرین نے 10 بہترین تصاویر کا انتخاب کیا۔

    نیویارک کے علاقے مین ہیٹن اور اسٹیٹن آئی لیند کے درمیان سمندری راستہ طے کرنے والی کشتیوں کی تصاویر کو کیمرے کی آنکھ نے محفوظ بنایا۔

    جرمنی کے شہر فرینکفرٹ میں واقع پارک کے تالاب میں موجود مچھلی جب سانس لینے کے لیے سطح سمندر پر آئی تو اس منظر کو فوٹو گرافر نے اپنے کیمرے کی آنکھ میں محفوظ کیا۔

    ارجنٹائن کے 140 سال قدیم چڑیا گھر میں موجود ایشیائی ہاتھی جس کے پنجرے کو مندر کی طرح سے تیار کیا گیا، اس منظر کو فوٹو گرافر نے اس خوبصورتی سے تصویر میں محفوظ کیا کہ دیکھنے والے داد دیے بغیر نہ رہ سکے۔

    سانس فرانسسکوکا مشہور گولڈن گیٹ برج 13 جنوری کو بادلوں سے ڈھک گیا تھا، اس منظر کو فوٹو گرافر نے کیمرے میں محفوظ کر کے نایاب تصویر بنائی۔

    سربیا کے شہر بلغراد کے ایک خالی گودام میں مہاجرین آگ جلا کر سردی سے بچنے کی کوشش کر رہے تھے کہ وہاں موجود فوٹو گرافر نے منظر کو کیمرے کی آنکھ میں محفوظ کرلیا۔

    علاوہ ازیں منتخب کی جانے والی دیگر تصاویر


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔

  • سال 2017: پاکستانی سیاست کے مد و جزر، کسے کسے بہا لے گئے؟

    سال 2017: پاکستانی سیاست کے مد و جزر، کسے کسے بہا لے گئے؟

    سال 2017 دارالخلافہ میں بھونچال کا سال کہلایا جا سکتا ہے جو دھرنوں، جلسوں اور عدالتی کارروائیوں کے ہنگاموں میں گزرا، انکوائری رپورٹس ، عدالتی فیصلوں نے اس سال کو پاکستان کی سیاسی تاریخ میں ہمیشہ کے لیے زندہ و جاوید کردیا ہے.

    اس سال پاکستان کے مضبوط ترین وزیراعظم نواز شریف نے نااہل ہو نے کے بعد گھر کی راہ لی اور جگہ جگہ یہی کہتے نظر آئے کہ مجھے کیوں نکالا؟ معلوم نہیں آنے والے سال 2018 میں انہیں اس سوال کا جواب مل پائے گا یا کیوں نکالا کا پہاڑہ آئندہ سال بھی سماعتوں پر بوجھ بنا رہے گا۔

    سال 2017 شریف خاندان کے لیے بہت اچھا ثابت نہیں ہوا جہاں نواز شریف وزیراعظم ہاؤس سے نکالے گئے تو شہباز شریف پر بھی نااہلی کی تلوار بہ صورت سانحہ ماڈل ٹاؤن اور حدیبیہ پیپرز ملز مقدمات کی صورت میں لٹک رہی ہے تو دوسری جانب سمدھی صاحب و وفاقی وزیر خزانہ مقدمات کی زد میں ایسے آئے کہ ماہرین امراض قلب کو دل دے بیٹھے اور برطانیہ میں زیرعلاج ہیں۔

    آیئے جائزہ لیتے ہیں سال 2017 کی دھوپ نے کس کس کے چہرے جھلسائے اور کن کونپلوں کو نمو بخشی، کہاں قسمت کی دیوی مہربان رہی اور عذاب کے دیوتا نے کس کی کمر سیدھی رکھی، کون رہا فاتح اور کسے ہوئی شکست فاش، کون شہرت کی بلندی پر پہنچا اور کون رہا صاحب فراش۔

    28 جولائی 2017 ۔۔۔ نواز شریف نااہل قرار

    پاکستان کی سیاسی تاریخ کا اہم ترین دن جب طاقت ور ترین وزیراعظم نوازشریف پاناما کیس میں نااہل قرارپائے اور صادق اور امین نہ ہونے پر نواز شریف کو عہدے سے سبکدوش کردیا گیا۔

    29 اپریل 2017 ۔۔۔۔ ڈان لیکس ، طارق فاطمی کا استعفیٰ

    قومی سلامتی سے متعلق حساس خبر شائع ہونے کی تحقیقات کرنے والی کمیٹی کی ڈان لیکس سے متعلق رپورٹ وزیراعظم نواز شریف کو پیش کی گئی، ڈان لیکس انکوائری رپورٹ کی روشنی میں وزیراعظم کے معاون خصوصی طارق فاطمی کو عہدے سے فارغ کردیا گیا۔

    خیال رہے گزشتہ برس 2016 میں  وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات پرویز رشید  ڈان لیکس انکوائری کمیٹی کے آغاز پر ہی مستعفی ہوگئے تھے۔

    یکم اگست 2017 ۔۔۔ شاہد خاقان عباسی نئے وزیر اعظم منتخب۔ چوہدری نثار کی دوریاں

    نوازشریف کی نااہلی کے بعد مسلم لیگ (ن) کے شاہد خاقان عباسی کو نیا وزیراعظم منتخب کرلیا گیا جنہوں نے 4 اگست کو اپنی کابینہ کے ہمراہ حلف اُٹھایا۔

     دلچسپ بات یہ ہے کہ سابق وزیراعظم نواز شریف کے معتمد خاص اور سینیئر ساتھی چوہدری نثار نے نئی کابینہ میں شرکت سے انکار کردیا اور اپنی جماعت کے سربراہ کی اداروں سے تصادم کی پالیسی سے اختلاف کرتے ہوئے خود کو جماعتی سرگرمیوں سے علیحدہ رکھا۔

    2 اکتوبر 2017 ۔۔۔۔ ختم نبوت قانون میں تبدیلی

    نااہل شخص کو پارٹی سربراہ بنانے کے لیے انتخابی اصلاحات ترمیمی بل 2017 قومی اسمبلی سے منظور کرلیا گیا تاہم اس بل میں ختم نبوت سے متعلق شقوں میں موجود حلف نامے میں تبدیلی پر پورے ملک میں غم و غصے کی لہر دوڑ گئی۔

    اپوزیشن کی جانب سے شیخ رشید جب کہ حکومتی حلیف سینیٹر حمد اللہ کی توجہ دلانے سے بھی حکومت کے کان پر جوں تک نہ رینگی یہاں تک کہ پورے ملک میں قریہ قریہ اور گلی گلی میں احتجاج کرتے ناموس رسالت کے فدایان نے حکومت کو گھٹنے ٹیکنے پر مجبور کیا۔

    5 نومبر 2017 ۔۔۔ فیض آباد دھرنا

    تحریک لبیک پاکستان کے کارکنان نے فیض آباد پر ختم نبوت سے متعلق حلف نامے میں تبدیلی کے خلاف دھرنا دے دیا جس سے ٹریفک معطل اور معمولات زندگی درہم برہم ہو گئی۔

    دھرنا شرکاء کا مطالبہ تھا کہ ختم نبوت قانون میں تبدیلی کے مرتکب وفاقی وزراء سے استعفی لیا جائے اور اس سازش کو تیار کرنے والوں کو بے نقاب کیا جائے، یہ دھرنا کوئی بائیس دن جاری رہا۔

    17 نومبر 2017۔۔ ختم نبوت قانون اپنی اصل حالت میں بحال 

    عوامی دباؤ کے پیش نظر حکومت گھٹنے ٹیکنے پر مجبور ہوئی اور قومی اسمبلی سے انتخابی اصلاحات ترمیمی بل 2017 منظور کروا کر ختم نبوت سے متعلق شقوں کو اپنی اصل حالت میں بحال کردیا۔

    21 نومبر 2017۔۔۔ نااہل شخص کو پارٹی سربراہ بنانے کے خلاف قرارداد مسترد

    نااہل شخص کو پارٹی سربراہ بنانے پر پابندی کا بل مسترد کر کے مسلم لیگ (ن) نے نواز شریف کو سربراہ بنانے کے فیصلے کو عملی جامہ پہنا دیا، یہ بل پیپلز پارٹی نے پیش کیا تھا۔

    25 نومبر 2017 ۔۔۔ فیض آباد دھرنا، شرکاء پر طاقت کا استعمال

    اسلام آباد انتظامیہ نے علی الصبح فیض آباد دھرنے میں موجود شرکاء کو طاقت کے ذریعے منتشر کرنا چاہا اس دوران ملک بھر ٹی وی نشریات معطل کردی گئیں اور نیٹ سہولیات بند رہیں اس کے باوجود پورے ملک میں طاقت کے استعمال کے خلاف مظاہرے پھوٹ پڑے۔

    27 نومبر 2017۔۔ آرمی چیف کی مداخلت

    ایک روز قبل سعودی عرب کے دورے کو مختصر کرتے ہوئے آرمی چیف قمر باجوہ نے وزیراعظم شاہد خاقان عباسی سے ملاقات کی اور دھرنے کے خاتمے کے لیے حکمت عملی پر غور کیا جس کے بعد وفاقی وزیر قانون زاہد حامد نے رضاکارانہ استعفی دے دیا اور یوں ایک معاہدے کے بعد تحریک لبیک پاکستان نے 22 دن سے جاری دھرنا ختم کردیا۔

    21 ستمبر 2017 ۔۔۔ عمران خان صادق و امین قرار

    نااہلی سے متعلق ایک اور اہم کیس میں عدالت نے بنی گالہ اور اپنی جائیداد سے متعلق ثبوت پیش کرنے پر عمران خان کو صادق و امین قرار دیا جب کہ تحریک انصاف کے رہنما جہانگیر ترین کو نااہل قرار دے دیا گیا۔

    24 دسمبر 2017 ۔۔۔ باقر نجفی رپورٹ عام 

    لاہور ہائی کورٹ نے ماڈل ٹاون سانحہ کی تحقیقات کے لیے بنائی گئی جسٹس باقر نجفی کمیشن رپورٹ جاری کرنے کا حکم دیا۔ رپورٹ منظر عام پر آنے کے بعد حکومت کے لیے نئی مشکل کھڑی ہوگئی ہے۔

    29 اکتوبر 2017 ۔۔ ڈپٹی میئر ارشد وہرہ کی پی ایس پی میں شمولیت

    ایم کیو ایم پاکستان سے تعلق رکھنے والے ڈپٹی میئر کراچی ارشد وہرہ نے اپنی جماعت کو خیر باد کہتے ہوئے پاک سر زمین پارٹی میں شمولیت اختیار کرلی یہ اب تک کی سب سے اہم وکٹ ہے۔

    8 نومبر 2017 ۔۔۔ ایم کیو ایم اور پی ایس پی کا انضمام

    حیران کن طور پر ایم کیو ایم پاکستان اور پا ک سرزمین پارٹی پہلی مرتبہ مشترکہ پریس کانفرنس کرتے نظر آئے جہاں جماعتی انضمام اور انتخابات میں ایک منشور، ایک نشان اور ایک نام سے حصہ لینے کا اعلان کیا گیا۔لیکن ڈاکٹر فاروق ستار اور مصطفیٰ کمال کا یہ سیاسی معاشقہ محض چو بیس گھنٹے ہی چل سکا.

    9 نومبر 2017 ۔۔۔ فاروق ستار کا سیاست چھوڑنے کا اعلان

     ایم کیو ایم اور پی ایس پی کے انضمام پر ناخوش رابطہ کمیٹی نے فاروق ستار کی غیر موجودگی میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے جماعتی انضمام کی تردید کی۔

    پریس کانفرنس کے بعد ایم کیو ایم کی پوری رابطہ کمیٹی فارق ستار کے گھر پی آئی بی پہنچی جہاں سربراہ ایم کیو ایم پہلے ہی پریس کانفرنس طلب کرچکے تھے، فاروق ستار نے رابطہ کمیٹی سے بات کرنے سے انکار کرتے ہوئے پریس کانفرنس میں سیاست چھوڑنے کا اعلان کردیا۔

    بعد ازاں فاروق ستار نے اپنی والدہ اور اہلیہ کے سمجھانے اور رابطہ کمیٹی و کارکنان کی جانب سے معافی تلافی کے بعد دوبارہ ایم کیو ایم کی قیادت سنبھالنے کا فیصلہ کیا اور یوں پی ایس پی اور ایم کیو ایم پاکستان کا معاشقہ چوبیس گھنٹے میں ہی رقابت میں تبدیل ہو گیا۔

    متفرق

    نومنتخب گورنر جسٹس خلیق الزماں صدیقی 11 جنوری کو عارضہ قلب کے باعث انتقال کر گئے جس کے بعد نئے گورنر سندھ کے لیے محمد زبیر نے 2 فروری کو اپنے عہدے کا حلف اُٹھایا۔

    تحریک انصاف کی رکن قومی اسمبلی عائشہ گلا لئی نے اپنے چیئرمین عمران خان پر الزامات کی بارش کرتے ہوئے پارٹی کو چھوڑنے کا اعلان کردیا تاہم وہ اب تک اپنی نشست سے مستعفی نہیں ہوئیں۔

    پاک سرزمین پارٹی نے  لیاقت آباد فلائی اوور پر کامیاب جلسہ کر کے ایم کیو ایم پاکستان اور کراچی کی دیگر سیاسی تنظیموں کو چیلینج کردیا ہے اور صوبائی دارالحکومت میں سیاسی منظر نامے میں تبدیلی ہوتی نظرآرہی ہے۔

    مکمل رپورٹ کی ویڈیو جھلک دیکھیں

  • سال 2017: عالمی سیاست میں ہونے والے اہم واقعات

    سال 2017: عالمی سیاست میں ہونے والے اہم واقعات

    سال 2017 دنیا بھر میں غم اور خوشیاں بانٹ کررخصت ہورہا ہےگزرتے ہوئے سال میں عالمی منظرنامے پراورسیاسی میدان میں مختلف تبدیلیاں اور واقعات رونما ہوئے۔

    ڈونلڈٹرمپ نے 20 جنوری 2017 کو امریکہ کے 45 ویں صدر کی حیثیت سے حلف اٹھا لیا، امریکہ کے چیف جسٹس جان رابرٹس نے ڈونلڈ ٹرمپ سے ان کے عہدے کا حلف لیا۔

    برطانوی ایوان بالا یعنی ہاؤس آف لارڈز نے 14 مارچ 2017 کو بریگزٹ بل کی منظوری دیتے ہوئے برطانیہ کے لیے یورپی یونین کو چھوڑنے کے لیے مذاکرات شروع کرنے کی راہ ہموار کردی۔

    امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے یکم جون 2017 کو اعلان کیا کہ امریکہ سنہ2015 میں پیرس میں ماحولیات سے متعلق طے پانے والا عالمی معاہدہ ختم کررہا ہے۔

    سعودی عرب اور مصر سمیت 6 عرب ممالک نے 5 جون 2017 کو قطرپر خطے کو غیرمستحکم کرنے کا الزام عائد کرتے ہوئے اس سے سفارتی تعلقات منقطع کرنے کا اعلان کیا۔

    شمالی کوریا نے 3 ستمبر2017 کو دعویٰ کیا کہ اس نے جدید ترین ہائیڈروجن بم تیار کرلیا ہے جسے بین البراعظمی بیلسٹک میزائل پررکھ کر لانچ کیا جاسکتا ہے۔

    یکم نومبر2017 کو فرانس میں لگائی گئی 2 سالہ ایمرجنسی اختتام پذیر ہوئی، ملک میں 13 نومبر 2015 کے دہشت گردانہ حملوں کے بعد ایمرجنسی نافذ کی گئی تھی۔

    سعودی عرب میں 5 نومبر کو اینٹی کرپشن کمیٹی نے گیارہ شہزادوں سمیت موجودہ اور سابق وزرا کو گرفتار کیا جن میں شہزادہ الولید بن طلال بھی شامل تھے۔

    آف شور کمپنیوں کے حوالے سے کام کرنے والی صحافتی تنظیم آئی سی آئی جے نے 5 نومبر 2017 کو پیراڈائز لیکس کی دستاویزات جاری کیں۔

    پیراڈائز لیکس میں سابق وزیراعظم پاکستان شوکت عزیز سمیت امراکی آف شور کمپنیوں میں چھپائی گئی دولت کا انکشاف ہوا۔

    داعش کے آخری گڑھ کے خاتمے کے بعد 5 نومبر 2017 کو شامی حکومت نے دہشت گرد تنظیم دولت اسلامیہ کے 3 سالہ قبضے کا خاتمہ کرتے ہوئے اسے شکست دینے کا اعلان کیا۔

    امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے 7 دسمبر 2017 کو متنازع علاقے یروشلم کو اسرائیل کا دارالحکومت تسلیم کرتے ہوئے امریکی سفارت خانہ تل ابیب سے یروشلم منتقل کرنے کا اعلان کیا۔

    اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی نے 21 دسمبر کو امریکی فیصلے خلاف قرارداد منظور کرتے ہوئے کہا کہ امریکہ مقبوضہ بیت المقدس یا مشرقی یروشلم کو اسرائیل کا دارالحکومت تسلیم کرنے کا اعلان واپس لے۔

    امریکہ کے فیصلے خلاف قرارداد کے حق میں 128 ممالک نے ووٹ دیا، 35 نے رائے شماری میں حصہ نہیں لیا جبکہ 9 ممالک نے اس قرارداد کی مخالفت کی۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔

  • سنہ 2017: اقتصادی حالات بھی دگرگوں رہے

    سنہ 2017: اقتصادی حالات بھی دگرگوں رہے

    اسلام آباد: سال 2017 اقتصادی اعتبار سے بھی حوصلہ افزا ثابت نہیں ہوا۔ ٹیکسوں کی بھرمار اور سیاسی عدم استحکام کے باعث تاجر برادری پریشان رہی۔

    تفصیلات کے مطابق سال 2017 تاجر برادری کے لیے اطمینان بخش ثابت نہیں ہوا۔ ٹیکسوں کے بوجھ نے تاجروں کو پریشان کیے رکھا۔

    دھرنوں، سیاسی عدم استحکام اور ملک میں گردش کرتی افواہوں نے رہی سہی کسر پوری کردی۔

    ملک میں سیاست کے میدان میں رونما ہونے والی تبدیلوں کے باعث محتاط اندازے کے مطابق ایک سال کے دوران 400 ارب روپے کی کاروباری سرگرمیاں متاثر ہوئیں۔

    تاجر برادری نے اس امید کا اظہار کیا ہے کہ نئے سال کا سورج معاشی ترقی کی نوید کے ساتھ طلوع ہوگا۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔

  • سال 2017: پلاسٹک خوردنی اشیا میں تبدیل

    سال 2017: پلاسٹک خوردنی اشیا میں تبدیل

    سال 2017 اپنے اختتام کی جانب گامزن ہے۔ ماہرین ماحولیات کے مطابق اس شعبے میں یہ سال خوردنی اشیا کے نام رہا جس میں مختلف پھینک دی جانے والی چیزوں کو کھانے کے قابل بنایا گیا تاکہ کچرے کے ڈھیر میں بدلتی ہماری زمین پر دباؤ میں کچھ کمی آئے۔

    آئیں دیکھتے ہیں سائنسدانوں نے رواں برس کن اشیا کو خوردنی اشیا میں تبدیل کیا۔


    پانی کی گیند

    پانی کی فراہمی کا سب سے عام ذریعہ پلاسٹک کی بوتلیں ہیں جو زمین میں تلف نہ ہونے کے سبب شہروں کو کچرے کے ڈھیر میں تبدیل کر رہا ہے۔

    ان بوتلوں سے نجات کے لیے کچھ ماہرین نے پانی کی گیندیں ایجاد کر ڈالیں۔ ان گیندوں کو ایک باریک جھلی کی صورت دائرے کی شکل میں تیار کیا گیا اور اس کے اندر پانی بھر دیا گیا۔

    پانی کی یہ گیندیں ویسے تو کھائی جاتی ہیں تاہم یہ پیاس بجھانے کا ضروری کام ہی سر انجام دیتی ہیں۔

    پلاسٹک کی تباہ کاری کے بارے میں مزید مضامین پڑھیں


    خوردنی گلاس

    انڈونیشیا میں سمندری گھاس سے خوردنی گلاس تیار کیے گئے جو پانی پینے کے کام آسکتے تھے۔ یہ گلاس نہ صرف کھانے کے قابل ہیں بلکہ اگر آپ انہیں پھینکنا چاہیں تو یہ بہت جلد زمین کا حصہ بن کر وہاں خودرو پودے بھی اگا سکتے ہیں۔


    الجی جیلی سے بنائی گئی بوتل

    آئس لینڈ میں ایک طالب علم نے الجی جیلی کو جما کر بوتلوں کی شکل دے دی۔ اسے اس شکل میں برقرار رہنے کے لیے ضروری ہے کہ اس کے اندر کوئی سیال مادہ بھراجائے۔

    جیسے ہی اس کے اندر بھرا پانی یا سیال ختم ہوجاتا ہے یہ ٹوٹ جاتی ہے یا گل جاتی ہے۔ اب یہ پھینکنے کے بعد زمین میں نہایت آسانی سے اور بہت کم وقت میں تلف ہوجانے والی شے ہے۔


    کھانے والے اسٹرا

    کیا آپ جانتے ہیں امریکا میں ہر روز 5 کروڑ پلاسٹک کے اسٹرا مختلف جوسز پینے کے بعد پھینک دیے جاتے ہیں۔ بظاہر معمولی سا پلاسٹک کا ٹکڑا دکھائی دینے والا یہ اسٹرا بھی کچرے کے ڈھیر میں اضافے کا سبب بنتا ہے۔

    اسی کو مدنظر رکھتے ہوئے امریکا میں سمندری گھاس سے اسٹرا تیار کرنے کا تجربہ کیا گیا جسے بے حد پذیرائی ملی۔ اس اسٹرا کو مختلف فلیورز سے بنایا جاتا ہے جس کے باعث لوگ جوس ختم کرنے کے بعد اس اسٹرا کو بھی نہایت مزے سے کھا لیتے ہیں۔


    کھانے والا ریپر

    دودھ کے پروٹین سے تیار کیے جانے والے باریک ریپر آکسیجن کو جذب نہیں کرسکتے لہٰذا اس کے اندر لپٹی چیز خراب ہونے کا اندیشہ نہیں ہوتا۔

    ان ریپرز کو مختلف اشیا کے ساشے پیکٹ، برگر کے ریپرز اور سبزیاں اور پھل محفوظ کرنے کے لیے استعمال کیا جارہا ہے۔ ان ریپرز سے بنے ساشے کو کھولنے کے بجائے آپ پورا ریپر گرم پانی میں ڈال کر اپنی مطلوبہ شے تیار کرسکتے ہیں۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔

  • سال 2017: قومی ایئرلائن کے لیے بدترین خسارے کا سال

    سال 2017: قومی ایئرلائن کے لیے بدترین خسارے کا سال

    کراچی : پی آئی اے انتظامیہ کی بدنظمی اور ناقص حکمت عملی کی وجہ سے مالیاتی خسارے کی اڑان آسمان کی جانب ہے، سال 2017 بھی قومی ایئرلائن کیلئے بدترین خسارے کے ساتھ مشکلات کا شکار رہا، مجموعی خسارہ400ارب روپے سے زائد تجاوز کرگیا جبکہ قرضوں کا حجم بھی 205ارب روپے تک جاپہنچا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق فضاوٴں کا سینہ چیر کر مسافروں کو منزل مقصود پر بحفاظت پہنچانے والی پی آئی اے جو کبھی اعتماد و فخر اور وقار کی علامت تھی، اب انتظامی نااہلی کی وجہ سے ہر دن ناکامی کا ایک نیا سفر طے کررہی ہے۔

    سال2017بھی پی آئی اے کے لئے اچھا ثابت نہیں ہوا، پی آئی اے میں بدعنوانی بھی اپنے عروج پر ہے، ناتجربہ کار افسران نے بھی ادارے کے لئے نقصان کا باعث بن رہے ہیں۔

    پی آئی اے مجموعی طور پر400ارب روپے سے زائد خسارے سے دوچار ہے، ہر سال 40ارب روپے سے زائد کا نقصان پہنچ رہا ہے، سال 2017میں بھی پی آئی اے کا سالانہ خسارہ بھی40سے45ارب روپے تک جا پہنچا ہے، پی آئی اے ہر سال 15ارب روپے سود کے ادا کر رہی ہے۔

    مالی بحران کی وجہ سے ملازمین کو تنخواہیں بھی تاخیر سے ادا کی جارہی ہے۔اس ضم میں قومی ایئرلائن قرضوں کے بوجھ تلے دبا ہوا ہے۔ پی ایس او کے 15ارب روپے سے زائد واجبات جبکہ سول ایوی ایشن اتھارٹی کے 23ارب روپے سے زائد واجبات ہیں اور بین الاقوامی ایئرپورٹ کے چارجز بھی پی آئی اے پر بڑا بوجھ ہے۔

    پی آئی اے وزیراعظم کے احکامات کے باوجود2017میں اپنا بزنس پلان تیار کرنے میں بری طرح ناکام رہی، ناتجربہ کار افسران بزنس پلان تک بھی تیار نہ کرسکے، جس کی وجہ سے پی آئی اے کا مالی بحران شدت اختیار کرگیا ہے، طیاروں کے پرزہ جات خریدنے کیلئے 30ارب روپے سے زائد کی رقم درکار ہے ہنگامی بنیادوں پر رقم فراہم نہ کی گئی تو طیاروں کی مینٹیننس بھی متاثر ہوگی۔

    دوسری جانب ویتنام سے ویٹ لیز پر حاصل کئے گئے چار ایئربس 320طیارے جنوری 2018واپس ہونا شروع ہوجائیں گے، بزنس پلان تیار نہ ہونے کی وجہ سے پی آئی اے دوسرے طیارے لیزپر حاصل نہیں کرسکا، جس کی وجہ سے گلف جانیوالی پروازوں کا شیڈول کے ساتھ ساتھ اندرون اور بیرون ملک جانیوالی پروازیں بھی بری طرح متاثر ہورہی ہیں۔

    ناقص حکمت عملی کے باعث قرضوں کی واپسی کے بجائے سود کی ادائیگی قومی ایئرلائن پر سب سے بڑا بوجھ ہے، پی آئی اے کے مسافروں کو عدم سہولیات پالیسی میں فضائی مہمانوں کو دور کردیا ہے۔

    قومی فضائی کمپنی کو بہتر بنانے اور اس کو اپنے پاوں پر کھڑا کرنے کے حکومتی دعوے اس سال بھی دعوے ہی رہے، امید کی جاسکتی ہے کہ نیا سال اس کے لئے اچھا ثابت ہوگا۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔

  • سال 2017: کراچی میں مختلف واقعات میں 429 افراد کا قتل

    سال 2017: کراچی میں مختلف واقعات میں 429 افراد کا قتل

    کراچی : دو ہزار سترہ میں بھی کراچی کے ٹارگٹ کلرز کو لگام نہ ڈالی جا سکی، پولیس، رینجرز اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کی محنت کے سبب اتنا ضرور ہوا ہے کہ وارداتوں میں کمی ضرور آگئی۔

    تفصیلات کے مطابق شہر قائد جرائم کے انڈکس پر چھٹے نمبر سے باون وے نمبر پر تو آ گیا لیکن یہ اس سال بھی ٹارگٹ کلنگ نہ رک سکی۔

    سال دوہزار سترہ 429افراد کو مختلف واقعات میں قتل کیا گیا، جن میں 46 افراد کی ٹارگیٹ کلنگ بھی شامل ہے، جبکہ گزشتہ سال قتل ہونے والوں کی تعداد 504تھی جن میں 89افراد کی ٹارگیٹ کلنگ ہوئی۔

    رواں سال 49افراد کو دوران ڈکیتی مزاحمت پر قتل ہوئے، سب سے زیادہ قتل کے واقعات ضلع ملیر اوویسٹ میں رپورٹ ہوئے، جبکہ ضلع ساؤتھ میں صرف گیارہ افراد قتل ہوئے۔

    رواں سال سائیٹ میں چار پولیس اہلکاروں کی افطاری کے دوران ٹارگیٹ کلنگ، بہادر آباد میں دو اہلکار، عزیز آباد میں ڈی ایس پی اور محافظ کا قتل ، بلوچ کالونی میں ریٹائرڈ افسر کا قتل کیا۔

    بفرزون میں عید کی صبح سندھ اسمبلی میں اپوزشن لیڈر خواجہ اظہار پر قاتلانہ حملہ بھی کیا گیا جس میں وہ بال بال بچ گئے لیکن ان کا محافظ اور راگیر بچہ جان کی بازی ہار گیا۔

    کراچی میں ہونے والی بیشتر ٹارگیٹ کلنگ میں انصالشریہ ملوث پائی ، جس کا رینجرز اور حساس اداروں نے قلع قمع کیا لیکن کئی واقعات ایسے بھی ہیں جن کا پولیس ابتک کوئی سراغ نہیں لگا سکی۔

    عداد شمار بتاتے ہیں کہ پولیس اور رینجرز کی محنت کے باعث سال دوہزار سترہ دہشتگردی اور ٹارگیٹ کلنگ کے لحاظ سے گزشتہ سالوں کی نسبت بہتر رہا۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔

  • سال 2017: دنیا بھر میں 65 صحافی اورمیڈیا ورکرز قتل ہوئے، رپورٹ

    سال 2017: دنیا بھر میں 65 صحافی اورمیڈیا ورکرز قتل ہوئے، رپورٹ

    پیرس: آزادی صحافت کے لیے کام کرنے والی تنظیم رپورٹرز ود آؤٹ بارڈرز کا کہنا ہے کہ سال 2017 میں دنیا بھرمیں67صحافی اورمیڈیاورکرزقتل ہوئے جبکہ 326 جیلوں میں قید ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق صحافیوں کی بین الاقوامی تنظیم رپورٹرز وِدآؤٹ بارڈرز نے سال رواں کی رہورٹ جاری کردی ، رپورٹ کے مطابق 2017 ء کے دوران اپنے فرائض کی انجام دہی کے دوران مختلف ملکوں اور خطوں میں مارے جانے والے صحافیوں اور میڈیا ورکرز کی تعداد گذشتہ سال کے مقابلے میں کم ہو کر 65 رہ گئی۔

    رپورٹ میں شام صحافیوں کے لیے خطرناک ترین ممالک میں سر فہرست ہے جبکہ دوسرےنمبر پر میکسیکو صحافیوں کے لئے خطرناک ملک ہے، شام میں12 اور میکسیکو میں11صحافیوں کو قتل کیا گیا۔

    تنظیم کے مطابق سال 2017 میں فلپائن صحافیوں کے لئے ایشیا کا سب سے خطرناک ملک قرار دیا گیا ہے جبکہ  افغانستان، پاکستان اور بھارت بھی سرفہرست ہیں، پاکستان اور بھارت کا نمبر چوتھا ہے، دونوں ممالک میں سات، سات صحافیوں کو قتل کیا گیا۔

    رپورٹ کے مطابق رواں سال 326 صحافی مختلف جیلوں میں قید ہیں ، جن میں بیالیس صحافی ترکی کی جیل میں ہیں، جو دنیا بھر میں سب سے بڑی تعداد ہے۔

    مجموعی طور پر گزشتہ 14 برسوں میں صحافیوں کی ہلاکتوں کی یہ سب سے کم سالانہ تعداد ہے۔

    خیال رہے کہ رواں سال رواں دنیا کے کئی خطرناک ممالک میں صحافیوں کی پیشہ ورانہ سرگرمیوں کو محدود بھی کر دیا گیا تھا۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔

  • سال 2017: پاکستان اسٹاک مارکیٹ ایشیا کی  بہترین سے بدترین مارکیٹ میں تبدیل

    سال 2017: پاکستان اسٹاک مارکیٹ ایشیا کی بہترین سے بدترین مارکیٹ میں تبدیل

    کراچی : سال دوہزارسترہ کے اختتام پر پاکستان اسٹاک مارکیٹ ایشیا کی بہترین اسٹاک مارکیٹ سے بدترین مارکیٹ میں تبدیل ہوگئی۔ جنوری سے اب تک انڈیکس میں بیس فیصد کی کمی ریکارڈ کی گئی۔

    تفصلات کے مطابق پاکستان اسٹاک مارکیٹ بینچ مارک انڈیکس جنوری میں 48240 پوائنٹس کی سطح پر تھا اور مئی میں انڈیکس تاریخ کی بلند ترین سطح 52876 پوائنٹس کی سطح پر دیکھا گیا۔

    سال کے اختتام پر انڈیکس بلند ترین سطح سے آٹھائیس فیصد کم ہوچکا ہے۔

    سال 2015 سے غیر ملکی سرمائے کا اسٹاک مارکیٹ سے مسلسل انخلا ہورہا ہے، گزشتہ دو سال میں پاکستان اسٹاک مارکیٹ سے ڈیڑھ ارب ڈالر نکل چکے ہیں۔

    صرف 2017 میں انچاس کروڑ ڈالر کے سرمائے کا انخلاء ریکارڈ کیا گیا، 2016 میں اسٹاک مارکیٹ نے چھیالیس فیصد منافع دیا تھا جبکہ اس سال ریٹرن تئیس فیصد منفی ہے۔

    سال 2017 میں نواز شریف کی نااہلی،سیاسی ومعاشی ابتری، روپے کی قدر میں کمی جیسے عوامل اسٹاک مارکیٹ کیلئے منفی ثابت ہوئے۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر ضرور شیئر کریں۔