Tag: اختر مینگل

  • اختر مینگل کو بیرون ملک جانے سے روک دیا گیا

    اختر مینگل کو بیرون ملک جانے سے روک دیا گیا

    کوئٹہ(20 جولائی 2025):بلوچستان نیشنل پارٹی کے سربراہ اختر مینگل کو بیرون ملک جانے سے روک دیا گیا۔

    تفصیلات کے مطابق بلوچستان نیشنل پارٹی کے سربراہ اختر مینگل کو بیرون ملک سفر سے روک دیا گیا، نیشنل پارٹی کے سربراہ نے سوشل میڈیا پر پیغام جاری کیا ہے۔

    اختر مینگل کو کوئٹہ سے دبئی جانے والی نجی ایئر لائن کی پرواز سے آف لوڈ کیاگیا، ایف آئی اے حکام کا کہنا ہے کہ ان کا نام پی این آئی ایل میں ہے۔

    سردار اختر مینگل نے اپنے ٹوئٹ میں کہا ہے کہ میں دبئی جارہا تھا لیکن آف لوڈ کر دیا گیا، امیگریشن سٹاف نے بتایا میرا نام پی این آئی ایل میں ہے۔

    اختر مینگل کو بیرون ملک جانے سے روک دیا گیا

    واضح رہے کہ اختر مینگل ایک تجربہ کار سیاست دان اور بی این پی-ایم کے سربراہ ہیں انہوں نے ستمبر 2024 میں بلوچستان میں سیکیورٹی کی بگڑتی ہوئی صورتحال پر قومی اسمبلی سے استعفیٰ دے دیا تھا۔

    اس سال کے شروع میں مینگل نے بلوچ حقوق کے کارکنوں کی گرفتاریوں اور پولیس کارروائی کے خلاف مستونگ کے لک پاس پر 20 روزہ دھرنا دیا تھا۔

    ان کی پارٹی نے 28 مارچ کو وڈھ سے کوئٹہ تک لانگ مارچ کا آغاز کیا اور بلوچ یکجہتی کمیٹی (BYC) کے رہنماؤں اور کارکنوں بشمول ڈاکٹر مہرنگ بلوچ اور سمیع دین بلوچ کی حراست کے خلاف تقریباً تین ہفتوں تک احتجاج کیا اور ان کی رہائی کا مطالبہ کیا۔

  • اختر مینگل کی میڈیا سے گفتگو پر حکومتی و سیکیورٹی ذرائع کا رد عمل

    اختر مینگل کی میڈیا سے گفتگو پر حکومتی و سیکیورٹی ذرائع کا رد عمل

    اسلام آباد: اختر مینگل کی میڈیا سے گفتگو پر حکومتی و سیکیورٹی ذرائع کا رد عمل سامنے آ گیا ہے، ذرائع کا کہنا ہے کہ اختر مینگل غلط بیانی اور مبالغہ آرائی سے کام لے رہے ہیں۔

    حکومتی و سیکیورٹی ذرائع کے مطابق بی این پی سربراہ اختر مینگل آزادی سے گھوم رہے ہیں، اور میڈیا سے بات بھی کر رہے ہیں، لیکن اپنی پارٹی پر ظلم و جبر کی افسانوی داستان سنا رہے ہیں۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ سینیٹر نسیمہ احسان پارلیمنٹ لاجز میں موجود ہیں، وہ 2 دن پہلے سینیٹ کے اجلاس میں بھی حاضر تھیں، سینیٹر قاسم رونجھو بھی اپنے گھر پر موجود ہیں، قاسم رونجھو کے بیٹے نے والد کی خیریت کے بارے میں پوسٹ کی ہے،

    ذرائع نے رد عمل میں کہا کہ اختر مینگل میڈیا پر بیانیہ بنانے کی بجائے جمہوری رویوں اور مشاورت پر زور دیں۔ واضح رہے کہ بی این پی مینگل کے 3 ووٹ ہیں، اختر مینگل ممبر نیشنل اسمبلی ہیں اور ان کی پارٹی کے 2 ارکان سینٹ میں ہیں۔

    آئین خفیہ دستاویز نہیں، اختر مینگل نے آئینی ترامیم کا حصہ بننے سے انکار کر دیا

    واضح رہے کہ آج اسلام آباد میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے اختر مینگل نے کہا ’’ترامیم کے لیے ہمارے سینیٹ کے دو ممبران کو فون کر کے دھمکایا گیا، قاسم بزنجو اور اس کے بیٹے گزشتہ 5 دنوں سے غائب ہیں، سید احسان شاہ کو پارلیمنٹ لاجز میں یرغمال بنا کر ان کی بیوی کو مجبور کیا جا رہا ہے کہ ووٹ دیں، نسیمہ احسان کے بچوں کو یرغمال بنا کر وزیر اعظم کے ظہرانے میں لایا گیا، وہ خاتون اجلاس میں بات نہ کر سکی جس کا شوہر اور بیٹا یرغمال ہے، جب تک ہمارے ممبران واپس نہیں آتے ترامیم کا حصہ نہیں بنیں گے، چاہے جنت کا راستہ دکھایا جائے۔‘‘

  • آئین خفیہ دستاویز نہیں، اختر مینگل نے آئینی ترامیم کا حصہ بننے سے انکار کر دیا

    آئین خفیہ دستاویز نہیں، اختر مینگل نے آئینی ترامیم کا حصہ بننے سے انکار کر دیا

    اسلام آباد: سردار اختر مینگل نے آئینی ترامیم کا حصہ بننے سے انکار کر دیا ہے، ان کا کہنا تھا کہ آئین کوئی خفیہ دستاویز نہیں، ایسی کون سی ایمرجنسی ہے جو راتوں رات خفیہ ترمیم کی ضرورت پڑ گئی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق اسلام آباد میں مولانا فضل الرحمان سے ملاقات کے بعد بی این پی کے سربراہ سردار اختر مینگل نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ آئینی ترامیم کو خفیہ ڈاکیومنٹ بنا دیا گیا ہے، اور مسودہ مختلف اقساط میں شیئر ہو رہا ہے، سوال یہ ہے کہ ان ترامیم کا خالق کون ہے؟ حکومت، اپوزیشن یا کوئی اور قوتیں؟

    انھوں نے کہا دنیا میں ایسی جمہوریت کی نظیر کہیں نہیں ملے گی، ساری کوششیں آئینی ترمیم کے لیے ہو رہی ہیں، ایسی کون سی ایمرجنسی ہے جو راتوں رات خفیہ ترامیم کی ضرورت پڑ گئی، ایسی کون سی ترامیم ہیں جسے پبلک کرنا حکمرانوں کے لیے باعث شرم ہے۔

    اختر مینگل نے کہا ہم کسی بھی ایسی آئینی ترامیم کا حصہ بنے ہیں نہ بنیں گے، آئین خفیہ دستاویز نہیں ہوتا، ہر شہری کو ترامیم سے متعلق علم کا حق ہے، میں تو ملک سے باہر تھا رابطہ کیا گیا کہ آئینی ترامیم میں ہمارا ساتھ دیں، میں نے کہا میں بے روزگار ہوں، استعفیٰ دے چکا ہوں۔

    انھوں نے کہا ’’ترامیم کے لیے ہمارے سینیٹ کے دو ممبران کو فون کر کے دھمکایا گیا، بہ زور طاقت کرائی جانے والی آئینی ترامیم کا حصہ نہیں بنیں گے، قاسم بزنجو اور اس کے بیٹے گزشتہ 5 دنوں سے غائب ہیں، سید احسان شاہ کو پارلیمنٹ لاجز میں یرغمال بنا کر ان کی بیوی کو مجبور کیا جا رہا ہے کہ ووٹ دیں، نسیمہ احسان کے بچوں کو یرغمال بنا کر وزیر اعظم کے ظہرانے میں لایا گیا، وہ خاتون اجلاس میں بات نہ کر سکی جس کا شوہر اور بیٹا یرغمال ہے، جب تک ہمارے ممبران واپس نہیں آتے ترامیم کا حصہ نہیں بنیں گے، چاہے جنت کا راستہ دکھایا جائے۔‘‘

    اختر مینگل نے کہا مشرف دور میں گن پوائنٹ پر مذاکرات نہیں کیے تو اب بھی نہیں کریں گے، 73 کا آئین ہمارے لیے کچھ نہیں کر سکا تو 26 ویں ترمیم کو بھی دیکھ لیں گے، پارلیمنٹ میں بیٹھے کسی بھی شخص کی کوئی حیثیت نہیں ہے، وقت آ گیا ہے کہ وہی راستہ اختیار کریں جو میں نے 3 ستمبر کو اختیار کیا تھا۔

    انھوں نے کہا ہم بلوچستان کے لوگوں سے رائے لیں گے کہ کون سی سیاست کرنی ہے، ڈگ ڈگی بجانے والا سیاست دانوں کو نچا رہا ہے، مولانا اور بلاول آئے تھے ہم نے کہا کسی بھی ترمیم کا حصہ نہیں بنیں گے۔

  • پارلیمنٹ کا حصہ رہنے کا کوئی ارادہ نہیں، استعفیٰ دے چکا ہوں، اختر مینگل

    پارلیمنٹ کا حصہ رہنے کا کوئی ارادہ نہیں، استعفیٰ دے چکا ہوں، اختر مینگل

    اسلام آباد : بلوچستان نیشنل پارٹی کے سربراہ سردار اختر مینگل کا کہنا ہے کہ پارلیمنٹ کاحصہ رہنےکا کوئی ارادہ نہیں،استعفیٰ دے چکا ہوں۔

    تفصیلات کے مطابق بلوچستان نیشنل پارٹی کے سربراہ سردار اختر مینگل نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ایکس پر پیغام میں کہا کہ استعفیٰ دےچکاہوں اورپارلیمنٹ کاحصہ رہنےکاکوئی ارادہ نہیں، سیاسی جماعتوں نےاستعفیٰ قبول کرنےسےانکارکیاجوحیرت کاباعث ہے.

    سربراہ بی این پی کا کہنا تھا کہ کسی سے ذاتی دشمنی نہیں،ضمیر نےمجھےاس فیصلےپرمجبورکیا، یہ سمجھتے ہیں غلطیوں پرمعافی مانگیں گے اورمجھے منالیں گے۔

    انھوں نے کہا کہ سب کوسمجھانےکی کوشش کی پروہ بلوچستان کےمسائل کےحل کیلئےتیارنہیں، مجھ سے نہیں بلوچستان کے عوام سے معافی مانگیں، آپ عوام سےمعافی مانگیں گےتو مجھ سے بھی مانگ لیں گے۔

    اختر مینگل کا کہنا تھا کہ میں خود پر موجود بوجھ اتارنے پاکستان آیا،اب میں آزاد ہوں، امیدہےکہ باقی لوگ بھی جلد اس حقیقت کاادراک کرلیں گے۔

    خیال رہے بلوچستان نیشنل پارٹی کے سربراہ اسلام آباد سےدبئی چلےگئے، قائم مقام صدربی این پی مینگل ساجد ترین کا کہنا ہے کہ وہ وطن واپس آئیں گے اور عملی سیاست کرتے رہیں گے تاہم آئندہ ہفتے پارٹی کی مرکزی کمیٹی کے اجلاس میں لائحہ عمل طےکریں گے۔

  • مولانا فضل الرحمان اور اختر مینگل  نے حالیہ انتخابات اور نتائج پر تشویش کا اظہار کردیا

    مولانا فضل الرحمان اور اختر مینگل نے حالیہ انتخابات اور نتائج پر تشویش کا اظہار کردیا

    اسلام آباد : جے یو آئی ف کے سربراہ مولانا فضل الرحمان اور بی این پی سربراہ اختر مینگل نے حالیہ انتخابات اورنتائج پرتشویش کااظہار کردیا۔

    تفصیلات کے مطابق بی این پی سربراہ اختر مینگل نے جے یو آئی ف کے سربراہ مولانا فضل الرحمان سے ٹیلیفونک رابطہ کیا۔.

    ذرائع نے بتایا کہ رابطے میں حالیہ انتخابات اور سیاسی صورتحال پر تفصیلی تبادلہ خیال ہوا، دونوں رہنماؤں نے حالیہ انتخابات اورنتائج پرتشویش کااظہار کردیا۔

    ذرائع کا کہنا تھا کہ دونوں رہنماؤں نے سیاسی امورپرمشاورت جاری رکھنے اور آئندہ سیاسی منظر نامے میں مل کر چلنے پر اتفاق کیا۔

    ذرائع کے مطابق اختر مینگل اور مولانا فضل الرحمان نے جلد ملاقات کرنے پر بھی اتفاق کیا۔

    دوسری جانب جے یوآئی (ف) کی مرکزی مجلس عاملہ اورصوبائی امراونظما کااجلاس آج طلب کرلیا گیا ہے۔

    اجلاس کی صدرات جے یوآئی سربراہ مولانافضل الرحمان کریں گے، جس میں قومی انتخابات کاتفصیلی جائزہ لیا جائے گا۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ اسمبلیوں میں بیٹھنے یا نہ بیٹھنےسےمتعلق فیصلہ بھی ایجنڈےمیں شامل ہیں، جے یو آئی (ف) اجلاس میں حکومت یا اپوزیشن میں بیٹھنے پر بھی غورکرے گی۔

    ذرائع کے مطابق اجلاس میں صوبائی جماعتیں انتخابات کےحوالےسےاپنی رپورٹ پیش کریں گی۔

  • صدر عارف علوی کے مواخذے اور نئے صدر کے انتخاب کے لیے آصف زرداری کی دو اہم ملاقاتیں

    صدر عارف علوی کے مواخذے اور نئے صدر کے انتخاب کے لیے آصف زرداری کی دو اہم ملاقاتیں

    اسلام آباد: پیپلز پارٹی کے شریک چیئرمین آصف علی زرداری صدر مملکت عارف علوی کے مواخذے اور نئے صدرِ پاکستان کے انتخاب کے لیے فعال ہو گئے ہیں، اس سلسلے میں انھوں نے دو اہم ملاقاتیں کی ہیں۔

    اے آر وائی نیوز کے مطابق سابق صدر آصف علی زرداری کو ایک بار پھر ایوان صدر کا مکین بنانے کی کوششیں شروع ہو گئیں، جس کے لیے پی پی شریک چئیرمین نے مولانا فضل الرحمان اور اختر مینگل سے گزشتہ روز ملاقات کی، تاہم ذرائع کا کہنا ہے کہ آصف علی زرداری کو ابتدائی روابط میں دونوں رہنماؤں نے کوئی زیادہ حوصلہ افزا جواب نہیں دیا۔

    مولانا فضل الرحمان نے آصف علی زرداری کو اپنی جماعت کی مشاورت سے آگاہ کیا اور بتایا کہ جے یو آئی صدارت کے لیے اپنا امیدوار لانے کی خواہاں ہے۔

    بعد ازاں، پیپلز پارٹی کے شریک چیئرمین سابق صدر زرداری نے رات گئے بلوچستان نیشنل پارٹی کے سربراہ سردار اختر مینگل سے ان کی رہائش گاہ پر ملاقات کی، اور ان کو کابینہ میں شامل ہونے کے لیے قائل کرنے کی کوشش کی، جس پر سردار اختر مینگل نے کابینہ میں شمولیت کو چاغی واقعے کی انکوائری کمیشن سے مشروط کر دیا۔

    آصف زرداری نے سردار اختر مینگل سے صدر کے مواخذے اور نئے صدر کے انتخاب کے لیے مشورہ اور مدد طلب کی، جس پر سردار اختر مینگل نے سابق صدر کو مشورہ دیا کہ کابینہ کی تشکیل سمیت تمام عہدوں پر اتحادیوں کو مرحلہ وار لائیں، اور صدر عارف علوی کے مواخذے اور نئے صدر کے انتخاب کے لیے نمبر گیم کو دیکھ کر آگے بڑھیں، انھوں نے مشورہ دیا کہ فیصلوں میں اتفاق رائے پیدا کریں تاکہ اتحاد کو نقصان نہ پہنچے۔

  • بی این پی مینگل نے پی ٹی آئی سے علیحدگی کا اعلان کر دیا

    بی این پی مینگل نے پی ٹی آئی سے علیحدگی کا اعلان کر دیا

    اسلام آباد: بلوچستان نیشنل پارٹی مینگل نے پاکستان تحریک انصاف سے علیحدگی کا اعلان کر دیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق اختر مینگل نے آج قومی اسمبلی اجلاس میں کہا پی ٹی آئی کو شاید ہماری ضرورت نہیں تھی، اس لیے میں پی ٹی آئی سے اتحاد کے خاتمے کا باقاعدہ اعلان کرتا ہوں۔

    انھوں نے کہا پارٹی کی سینٹرل ایگزیکٹو کمیٹی کے کئی اجلاس ہوئے، حکمراں اتحاد کو ان کی یقین دہانیاں کئی بار یاد کرائی گئیں، لیکن ان کو شاید ہماری ضرورت نہیں تھی۔

    اختر مینگل نے اجلاس میں کہا کہ جھنڈا گاڑی پر لگانے سے کوئی وفادار نہیں ہوتا، گاڑی پر جھنڈا لگا کر بارود بھی لے جائے تو کوئی نہیں پوچھتا۔ انھوں نے سوال کیا کہ بلوچستان میں موجودہ حالات کا اصل ذمہ دار کون ہے؟ باہر سے آئے 56 بلین ڈالر سے بلوچستان کو کیا ملا؟

    وفاقی بجٹ: ایک اہم حکومتی اتحادی جماعت ناراض ہو گئی

    پارٹی سربراہ اختر مینگل کا کہنا تھا کہ وہ پی ٹی آئی سے اتحاد ختم کر رہے ہیں تاہم ایوان میں موجود رہیں گے اور اپنی بات کرتے رہیں گے، پی ٹی آئی اتحاد سے باقاعدہ علیحدگی کا فیصلہ پارٹی سینٹرل کمیٹی نے کیا ہے۔

    اجلاس میں تقریر کرتے ہوئے اختر مینگل نے کہا کہ بتایا جائے ہمیں گیس کیوں نہیں دی جا رہی؟ 1956 سے بلوچستان کی گیس لی جا رہی ہے، کسی ایک ممبر نے بلوچستان کے مسائل کے لیے آواز نہیں اٹھائی، بلوچستان کو اس کا مساوی حصہ ضرور دینا ہوگا۔

    اختر مینگل نے سوال اٹھایا کہ کیا بلوچستان ممنوعہ ایریا ہے؟ بلوچستان میں اس وقت آن لائن کلاسز بھی نہیں ہو رہیں، ہمیں لوگوں کے پیغاما ت ملے ہیں کہ بچوں کو نہ پڑھائیں، تھری جی اور فور جی سروس 8 سال سے معطل ہے۔

    واضح رہے کہ قومی اسمبلی میں بی این پی مینگل کی 4 نشستیں ہیں، پارٹی نے پی ٹی آئی کے ساتھ 6 نکاتی ایجنڈے پر اتحاد کیا تھا۔

  • لاٹھی سے سمجھانے کی کوشش کے خطرناک نتائج ہوں گے ، اختر مینگل

    لاٹھی سے سمجھانے کی کوشش کے خطرناک نتائج ہوں گے ، اختر مینگل

    اسلام آباد : بی این پی مینگل کے سربراہ اختر مینگل نے کہا لاٹھی سےسمجھانےکی کوشش کے خطرناک نتائج ہوں گے، معاہدے پر عمل نہ ہونے سے دوریاں پیدا ہوئیں، ناکافی صوبائی خود مختاری میں کٹوتی کی کسی صورت حمایت نہیں کریں گے۔

    تفصیلات کے مطابق بی این پی مینگل کے سربراہ اختر مینگل نے پارلیمنٹ کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا میں پی ٹی آئی قیادت کا ذاتی دلچسپی لینے پر شکر گزار ہوں، معاہدے پر عمل نہ ہونے سے دوریاں پیدا ہوئیں، بلوچستان کامسئلہ دیرینہ اور سیاسی بھی ہے۔

    اختر مینگل کا کہنا تھا لاٹھی سے سمجھانےکی کوشش کے نتائج خطرناک نکلےاورنکلیں گے، وزیراعظم سے ملاقات میں لاپتہ افراد کا مسئلہ زیر بحث رہا، بلوچستان کے مسئلے کو کوئی سمجھ ہی نہیں پارہا۔

    معاہدے پر عمل نہ ہونے سے دوریاں پیدا ہوئی

    سربراہ بی این پی مینگل نے کہا سیاسی رہنماؤں اورمنتخب رہنماؤں کی کمیٹی بلوچستان کادورہ کرے، لوگوں سے ملاقات کرکے رپورٹ مرتب کرے اور اسمبلی میں پیش کرے، ناکافی صوبائی خود مختاری میں کٹوتی کی کسی صورت حمایت نہیں کریں گے۔

    ناکافی صوبائی خود مختاری میں کٹوتی کی کسی صورت حمایت نہیں کریں گے

    ان کا کہنا تھا وزیراعظم نے یقین دہانی کرائی این ایف سی اور 18ویں ترمیم تبدیل نہیں کی جارہی، منتخب رہنماؤں نے بلوچستان کے لیے جانے پر آمادگی ظاہر کی ہے، میں بی این پی اور بلوچستان کے عوام کی طرف سے پھر شکریہ ادا کرتاہوں۔

    اختر مینگل نے کہا ہم سیاسی لوگ ہے یقین دہانیوں پر یقین رکھتے ہیں، ناامیدی اپنی انتہا پر پہنچ جائے تو نعوذ باللہ ایمان متزلزل ہوجاتا ہے، آج بھی بلوچستان میں انسان اور جانور ایک ہی تالاب سے پانی پیتے ہیں، صحت ،تعلیم اور دیگر مسائل ہمارے 9 نکات میں شامل ہیں۔

    ہم سیاسی لوگ ہے یقین دہانیوں پر یقین رکھتے ہیں

    بی این پی مینگل کے سربراہ کا کہنا تھا بلوچستان ایک وسیع علاقہ ہے،ہرجگہ پہنچنے کے لیے وقت درکارہوگا، امید ہے کمیٹی 6ماہ میں کام مکمل کرکے رپورٹ پیش کر دے گی۔

    اپوزیشن کی اے پی سی کے حوالے سے انھوں نے کہا اےپی سی میں ہمارےپیش نکات کوایجنڈے میں شامل کیاگیا، اے پی سی کا ساتھ دینے سے متعلق مشاورت کے بعد فیصلہ کریں گے۔

  • مذاکرات کامیاب ، بی این پی مینگل بجٹ میں حکومت کا ساتھ دے گی

    مذاکرات کامیاب ، بی این پی مینگل بجٹ میں حکومت کا ساتھ دے گی

    اسلام آباد : وزیراعظم عمران خان سے بی این پی مینگل کے سربراہ اختر مینگل کی ملاقات میں 10معاملات طے پاگئے ، بی این پی مینگل بجٹ میں حکومت کا ساتھ دے گی، جہانگیر ترین نے کہا اختر مینگل اور ان کے وفد کو مطمئن کر لیا گیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق وزیراعظم عمران خان کی اخترمینگل کی زیرقیادت بی این پی وفد سے ملاقات ہوئی ، ملاقات میں پرویز خٹک، نعیم الحق ،جہانگیر ترین ،ندیم افضل چن اور شہزاد ارباب موجود تھے۔

    وزیراعظم سے اختر مینگل کی قیادت میں وفد کی ملاقات میں معاملات طے پاگئے اور مذاکرات کامیاب ہوگئے ، بی این پی مینگل بجٹ میں حکومت کا ساتھ دے گی۔

    ملاقات میں بی این پی مینگل نے معاہدے پر پیش رفت نہ ہونے کا شکوہ کیا اور 6 نکاتی مطالبات کی فوری منظوری کا مطالبہ دہرایا، جس کے بعد 10 ماہ میں مشکلات کے حل کے لیے طریقہ کار مرتب کر لیا گیا۔

    وزیراعظم آفس کی جانب سے اعلامیہ جاری کردیاگیا ہے ، جس میں دونوں جماعتوں کے درمیان رابطہ کمیٹی کو تحفظات دور کرنے کی ہدایت کی گئی ہے۔

    وزیراعظم کی بی این پی وفد سے ملاقات کے بعد پی ٹی آئی رہنما جہانگیرترین نے گفتگو کرتے ہوئے کہا بی این پی ، حکومتی جماعت میں دوریاں ختم کرنے کی منصوبہ بندی کر لی ہے ، لاپتہ افراد کے معاملے میں بہت جلد پیشرفت ہوگی، وفاقی ملازمتوں میں بلوچستان کے 6 فیصدکوٹے پر اتفاق ہوا ہے۔

    جہانگیر ترین کا کہنا تھا 10 ارب کاترقیاتی بجٹ ملنا بی این پی کا حق ہے، اختر مینگل اور ان کے وفد کو مطمئن کر لیا گیا ہے، اخترمینگل اور وفد کو یقین دلایا گیا کہ مسائل کا سامنا نہیں کرنا پڑے گا۔

    ملاقات سے قبل میڈیا سے گفتگو میں اختر مینگل کا کہنا تھا ہم وزیراعظم سے ملاقات کرنے آئے ہیں، اپوزیشن کو خط لکھا تھا اس کا جواب ابھی نہیں آیا۔

    گذشتہ روز وزیر اعظم عمران خان سے بلوچستان عوامی پارٹی کے وفد نے ملاقات کی تھی ، جس میں مختلف امورپر تبادلہ خیال کیا گیا، وفد میں وفاقی وزیر براے دفاعی پیداوار زبیدہ جلال، ممبران قومی اسمبلی سردار محمد اسرار ترین، خالد حسین مگسی، احسان اللہ ریکی اور روبینہ عرفان شامل تھے وزیر دفاع پرویز خٹک، معاونین خصوصی نعیم الحق اور ندیم افضل گوندل ملاقات میں موجود تھے ۔

    حکومتی ٹیم نے بی این پی مینگل کو بجٹ کی حمایت پرمنالیا تھا۔

    بعد ازاں وزیراعظم سے چیمبر میں جہانگیر ترین کی ملاقات ہوئی تھی ، جس میں بی این پی سے ہونے والی ملاقات سے متعلق بریفنگ کیا گیا ،جہانگیر ترین نے وزیر اعظم کو بی این پی کے تحفظات سے آگاہ کیا۔

    وزیراعظم کی ہدایت پر وفاقی وزرا نے بھی بی این پی سے ملاقات کی اور بی این پی کے مطالبات میں پیش رفت سے آگاہ کیا۔

  • حکومتی وفد بی این پی مینگل کو راضی کرنے میں کامیاب، اتحاد ختم ہونے کا خطرہ ٹل گیا

    حکومتی وفد بی این پی مینگل کو راضی کرنے میں کامیاب، اتحاد ختم ہونے کا خطرہ ٹل گیا

    اسلام آباد: بلوچستان نیشنل پارٹی مینگل سے حکومتی اتحاد ختم ہونے کا خطرہ ٹل گیا، حکومتی وفد بی این پی مینگل کو راضی کرنے میں کام یاب ہو گیا، معاملات طے پا گئے۔

    تفصیلات کے مطابق بی این پی مینگل کی جانب سے پیش کردہ شرایط حکومت نے مان لیں، جس کے بعد حکومتی اتحاد ٹوٹنے کا خطرہ ٹل گیا، اس سلسلے میں حکومتی وفد کی جانب سے مذاکرات کام یاب ہو گئے۔

    وزیر اعظم عمران خان نے بھی بلوچستان کے لیے ترقیاتی فنڈز جاری کرنے پر آمادگی ظاہر کی ہے، حکومت نے بلوچستان میں توانائی، ڈیم اور سڑکیں تعمیر کرنے کی شرایط مان لی ہیں۔

    وفاقی حکومت بی این پی مینگل کو میگا پروجیکٹس کے لیے فنڈز دینے پر بھی تیار ہو گئی ہے، اتحادیوں میں معاملات وزیر اعظم آفس میں آج رات اہم ملاقات میں طے پائے۔

    یہ بھی پڑھیں:  وزیر اعظم کی زیر صدارت اعلیٰ سطح اجلاس، انکوائری کمیشن کے قیام اور طریقہ کار پر مشاورت

    شرایط ماننے پر بی این پی مینگل وفاقی حکومت کی بجٹ منظوری میں حمایت کرے گی، خیال رہے کہ فریقین کی پہلی ملاقات آج دوپہر پارلیمنٹ لاجز، دوسری رات 8 بجے وزیر اعظم آفس میں ہوئی۔

    حکومت اور بی این پی مینگل کے درمیان مذاکرات پر وزیر اعظم عمران خان کو آگاہ رکھا گیا، حکومتی وفد میں پرویز خٹک، قاسم سوری، خسرو بختیار، ارباب شہزاد شریک ہوئے جب کہ بی این پی کی جانب سے اختر مینگل، جہانزیب جمالدینی، ہاشم نوتیرئی اور عاصم بلوچ شریک ہوئے۔

    قومی اسمبلی کے ڈپٹی اسپیکر قاسم سوری، وزیر دفاع پرویز خٹک اور ارباب شہزاد پر مشتمل کمیٹی شرایط پرعمل درآمد کرائے گی۔