Tag: اختلافات

  • چیمپئنز ٹرافی سے قبل بھارتی ٹیم میں اختلافات؟

    چیمپئنز ٹرافی سے قبل بھارتی ٹیم میں اختلافات؟

    چیمپئنز ٹرافی سے قبل بھارتی ٹیم کے اندر جب کہ ہیڈ کوچ اور سلیکشن کمیٹی کے درمیان اختلافات کی بازگشت سنائی دے رہی ہے۔

    آئی سی سی چیمپئنز ٹرافی کا آغاز ہونے میں دو روز باقی ہیں۔ بھارتی ٹیم اپنے تمام میچز ہائبرڈ ماڈل کے تحت دبئی میں کھیلے گی اور اپنی مہم کا آغاز جمعرات 20 فروری کو دبئی میں بنگلہ دیش کے خلاف میچ سے کرے گی۔

    تاہم میگا ایونٹ سے قبل جہاں بھارتی ٹیم کو اپنے اہم کھلاڑیوں کی انجری کا سامنا رہا۔ وہیں اب ٹیم کے اندر اختلافات اور ہیڈ کوچ اور سلیکشن کمیٹی میں تلخ کلامی کی خبریں میڈیا کی زینت بنی ہیں۔

    گزشتہ روز بھارتی ٹیم جب چیمپئنز ٹرافی کے لیے دبئی پہنچی تو بی سی سی آئی کی ہدایت کے مطابق تمام کھلاڑیوں نے ایک ہی بس میں سفر کرنا تھا۔ تاہم وکٹ کیپر بیٹر کے ایل راہول نے باقی ٹیم کے ساتھ سفر نہیں کیا اور الگ گاڑی میں ٹیم ہوٹل پہنچے۔

    بھارتی ٹیم جب ایئرپورٹ سے ہوٹل پہنچی تو وہاں پہلے سے موجود بلیو شرٹس ٹیم کے شائقین کے ایل راہول کو ٹیم کے ساتھ نہ دیکھ کر حیران رہ گئے جب کہ وکٹ کیپر بیٹر کچھ دیر بعد الگ گاڑی سے ہوٹل پہنچے۔

    یہ منظر دیکھ کر شائقین کرکٹ کا کہنا ہے کہ بھارتی ٹیم کے کھلاڑیوں میں اختلافات نظر آ رہے ہیں۔

    دوسری جانب بھارتی ہیڈ کوچ گوتم گمبھیر اور سلیکٹرز کے درمیان شریاس ائیر اور چیمپئنز ٹرافی کے لیے دوسرے وکٹ کیپر کے معاملے پر تلخ کلامی کا انکشاف ہوا ہے۔

    یہ بھانڈا بھارتی میڈیا نے پھوڑا ہے جس میں بتایا گیا ہے کہ اجیت اگرکار کی سربراہی میں قائم بھارتی سلیکشن پینل اور ہیڈ کوچ کی سوچ میں مطابقت نہیں پائی جاتی۔

    رپورٹ کے مطابق شریاس ائیر کو برقرار رکھے جانے اور وکٹ کیپنگ کے آپشنز پر ان کے درمیان تلخ جملوں کا تبادلہ ہوا ہے۔

    واضح رہے کہ بھارتی ٹیم چیمپئنز ٹرافی میں اپنا پہلا میچ 20 فروری کو بنگلہ دیش، 23 فروری کو روایتی حریف پاکستان اور 27 فروری کو نیوزی لینڈ کے خلاف کھیلے گی۔

    https://urdu.arynews.tv/video-champions-trophy-2025-another-indian-cricketer-injured/

  • سیاسی جماعتوں میں اتحاد نہ ہونے کی وجہ سے دہشتگردی میں اضافہ ہورہا ہے: یوسف رضا گیلانی

    سیاسی جماعتوں میں اتحاد نہ ہونے کی وجہ سے دہشتگردی میں اضافہ ہورہا ہے: یوسف رضا گیلانی

    پیپلز پارٹی کے رہنما و سینیٹر یوسف رضا گیلانی نے کہا ہے کہ سیاسی جماعتوں میں اتحاد نہ ہونے کی وجہ سے دہشتگردی میں اضافہ ہورہا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق چیئرمین سینیٹ یوسف رضا گیلانی نے میڈیا سے گفتگو میں کہا کہ سیاسی جماعتوں میں اتحاد نہ ہونے کی وجہ سے دہشت گردی میں اضافہ ہورہا ہے، مذاکرات اگر ہورہے ہیں تو اچھی بات ہے۔

    یوسف رضا گیلانی کا کہنا تھا کہ اختلافات بھلا کر متحد ہونے کی صورت ہے، قومی معاملات پر سیاسی جماعتوں کو مذاکرات کرنے چاہیے، تحریک انصاف کو بھی آگے بڑھ کر مذاکرات کرنے چاہیے۔

     یوسف رضا گیلانی کا کہنا تھا کہ وزیراعظم کو اس وقت مذاکرات کو لیڈ کرنا چاہیے، پی پی نے ہمیشہ مذاکرات کیے ہیں، چاہے وہ اپوزیشن میں ہو یا حکومت میں، جب ہم اپوزیشن میں تھے، ملک بدر تھے، ہم نے میاں نواز شریف سے بات چیت کی تھی۔

    چیئرمین سینیٹ کا کہنا تھا کہ اس وقت ٹیم کے کپتان شہباز شریف ہیں، انہیں فیصلے کرنے چاہیے اور آگے بڑھنا چاہیے، میں اس وقت ملک اور اتحاد کی بات کررہا ہوں۔

    ان کا کہنا تھا کہ پی پی تقسیم کی سیاست نہیں کرتی ہے، مشکلات میں سب سیاسی جماعتوں کو اکٹھا ہو جانا چاہیے، وزیراعظم  کوئی فیصلہ اور بات کریں گے تو ان کا ساتھ دیں گے۔

  • شاہد کپور نے اختلافات کے بعد انیس بزمی کی فلم چھوڑ دی

    شاہد کپور نے اختلافات کے بعد انیس بزمی کی فلم چھوڑ دی

    شاہد کپور کے مداح پرجوش تھے کہ اداکار انیس بزمی جیسے ہدایت کار کے ساتھ فلم کرنے جارہے ہیں تاہم تخلیقی اختلافات سامنے آنے کے بعد شاہد نے خود کو پروجیکٹ سے علیحدہ کرلیا ہے۔

    بالی وڈ کے دو بڑے ناموں کے درمیان سامنے آنے والے اختلافات کے بعد انیس بزمی کا کہنا تھا کہ وہ پچھلی اسکرپٹ کے ساتھ ہی اس پروجیکٹ کو مکمل کریں گے لیکن اس بار اداکار مختلف ہوگا کیوں کہ شاہد اب ان کی ٹیم کا حصہ نہیں ہیں۔

    انیس نے فلمی ویب سائٹ کو انٹرویو دیتے ہوئے انکشاف کیا کہ میں شاہد کپور کے ساتھ فلم نہیں کررہا ہوں، ہمارا اسکرپٹ پہلے جیسا ہی رہے گا تاہم ہمیں نئے اداکار کی تلاش ہے۔

    انھوں نے کہا کہ میں اپنی آئندہ فلم کی شوٹنگ ختم ہونے کے بعد اس پروجیکٹ پر دوبارہ سے کام کا آغاز کروں گا کیوں کہ یہ ایک بہت عمدہ اسکرپٹ ہے۔

    اس وقت مجھے شاہد کے ساتھ کی جانے والی فلم کے حوالے سے پریشان ہونے کی ضرورت نہیں ہے کیونکہ میری توجہ بھول بھلیاں تھری کی جانب مرکوز ہے۔ میں اس فلم کی شوٹنگ کا آغاز اگلے سال کروں گا۔

    شائقین کے لیے یہ بات دلچسپی کی حامل ہوگی کہ انیس بزمی نے پچھلی فلم کی کاسٹ کے ساتھ دوبارہ سے فلم نو انٹری بنانے کا اعلان کیا ہے جس میں سلمان خان، انیل کپور اور فردین خان تینوں ہی اداکار شامل ہوں گے۔

    واضح رہے کہ معروف ڈائریکٹر ویلکم، نو انٹری، بھول بھلیاں ٹو سمیت کئی دیگر مشہور فلموں کی ہدایت کاری کے فرائض انجام دے چکے ہیں۔

  • قبل از وقت اسمبلی کی تحلیل کے فیصلے پر پیپلزپارٹی میں اختلافات

    قبل از وقت اسمبلی کی تحلیل کے فیصلے پر پیپلزپارٹی میں اختلافات

    اسلام آباد: قبل از وقت اسمبلی کی تحلیل کے فیصلے پر پیپلزپارٹی کے سنیئر رہنما اور قیادت میں اختلافات پیدا ہوگیا۔

    تفصیلات کے مطابق ذرائع کا بتانا ہے کہ پیپلزپارٹی تاحال اسمبلی کی قبل از تحلیل کے معاملے پر متفق نہیں ہے، سنیئر پی پی رہنما اسمبلی کی مقررہ مدت پوری کرنے کے حامی ہیں اور قیادت کے فیصلے سے شدید نالاں ہیں۔

    پیپلزپارٹی ذرائع کا کہنا ہے کہ پیپلزپارٹی رہنمائوں نے فیصلے پر نظرثانی کی ہر ممکن کوششیں کیں جس کے لیے آصف زرداری سے متعدد بار رابطوں کی کوششیں کیں لیکن اختلاف رائے والے پارٹی رہنماؤں کا آصف زرداری سے رابطہ نہ ہو سکا۔

    ذرائع کا کہنا تھا کہ پیپلزپارٹی قیادت نے فیصلہ لینے کے بعد پارٹی سے مشاورت کی، پی پی قیادت اتحادیوں کے دباو پر اسمبلی تحلیل کیلئے رضامند ہوئی،اتحادیوں کے دباو پر اسمبلی تحلیل کیلئے رضامندی افسوسناک ہے،۔

     پی پی ذرائع نے کہا کہ اتحادیوں کے دباو پر فیصلے پارٹی کی ساکھ کیلئے نقصان دہ ہیں، پی ڈی ایم چھوڑنے کے باوجود انکی ہدایت پر فیصلے افسوسناک ہیں، پی ڈی ایم فیصلے ماننے والی پی پی کو اتحاد سے نکلنے کی کیا ضرورت تھی۔

     پارٹی ذرائع نے کہا کہ پی ڈی ایم حکومتی کارکردگی کی بنیاد پر الیکشن سے خوفزدہ ہے اس لیے پی ڈی ایم شکست کے خوف سے الیکشن سے فرار چاہتی ہے۔

  • پیپلزپارٹی اور ن لیگ کے اختلافات شدت اختیار کرنے لگے

    پیپلزپارٹی اور ن لیگ کے اختلافات شدت اختیار کرنے لگے

    اسلام آباد: اتحادی حکومت کے درمیان دراڑیں آنے لگیں، زرائع کا بتانا ہے کہ پیپلزپارٹی اور ن لیگ کے اختلافات شدت اختیار کرنے لگے۔

    پیپلزپارٹی کے  ذرائع کے مطابق  ن لیگ کے ساتھ آئیڈیل ورکنگ ریلیشن شپ نہیں رہے، ن لیگ کا آئیڈیل ورکنگ ریلیشن شپ جے یو آئی ف کے ساتھ ہے، ن لیگ جے یو آئی ف کو ہر معاملے میں پیپلزپارٹی پر ترجیح دیتی ہے۔

    پیپلز پارٹی ذرائع کا بتانا ہے کہ ن لیگ مرکز، خیبرپختونخوا میں جے یو آئی ف کو بھرپور نواز رہی ہے، کے پی میں جے یو آئی کے منصوبے، فنڈز پیپلزپارٹی کے موقف کی دلیل ہیں، ن لیگ نے کے پی سے پیپلزپارٹی کے معاونین، وزرا کو نظرانداز کر رکھا ہے۔

    پی پی ذرائع کا کہنا ہے کہ ن لیگ نے کے پی سے پیپلزپارٹی کے معاونین، وزرا کو نظرانداز کر رکھا ہے، کابینہ اجلاسوں میں ن لیگ، جے یو آئی کا رویہ معنی خیز ہوتا ہے، حکومتی آغاز کے دنوں میں ن لیگ ہر ایشو پر اعتماد میں لیتی تھی لیکن اب متعدد معاملات پر نظر انداز کیا جارہا ہے۔

    پی پی ذرائع کا بتانا ہے کہ پی پی قیادت نے ن لیگ، جے یو آئی کو متعدد بار تحفظات سے آگاہ کیا ہے، نوازشریف، شہباز شریف کی یقین دہانیوں کے باوجود معاملات بہتر نہیں ہورہے ہیں۔

    پیپلز پارٹی ذرائع کا کہنا ہے کہ پیپلزپارٹی لالچ نہیں، جمہوریت کو بچانے کیلئے حکومت کا حصہ بنی تھی، پیپلزپارٹی کا ن لیگ سے اتحاد غیر فطری، کارکنان کے جذبات کا قتل ہے۔

    ذرائع پی پی کا کہنا تھا کہ پی پی قیادت نے حکومتی اتحاد قائم رکھنے کیلئے برداشت سے کام لیا ہے، اگر ہم نہ چاہتے تو ن لیگ کبھی حکومت قائم نہیں کر سکتی تھی۔

    ذرائع پی پی نے مزید بتایا کہ حکومت میں شامل ہو کر پیپلزپارٹی کو ناقابل تلافی سیاسی نقصان اٹھانا پڑا ہے لیکن اب بھی خواہش ہے نگران حکومت کے قیام تک معاملات چلتے رہیں۔

  • آئی جی سندھ اور حکومت سندھ میں اختلافات کی بڑی وجہ سامنے آگئی

    آئی جی سندھ اور حکومت سندھ میں اختلافات کی بڑی وجہ سامنے آگئی

    کراچی: ایس ایس پی شکار پور ڈاکٹر رضوان نے سیکرٹ رپورٹ میں انکشاف کیا کہ شکارپور میں خرابی امن کے ذمےدار سردار اور بااثر سیاسی افراد ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق آئی جی سندھ سید کلیم امام اور حکومت سندھ میں اختلافات کی ایک اور بڑی وجہ سامنے آگئی۔ ایس ایس پی ڈاکٹر رضوان نے ڈی آئی جی لاڑکانہ کو دی جانے والی سیکرٹ رپورٹ میں اہم انکشافات کیے۔

    سیکرٹ رپورٹ میں بتایا گیا کہ صوبائی وزیر توانائی سندھ امتیاز شیخ شکارپور میں جرائم پیشہ عناصر کی سرپرستی کرتے ہیں، امتیاز شیخ سیاسی مخالفین کو دبانے کے لیے کرمنل ونگ کا استعمال کرتے ہیں،صوبائی وزیر نے کرمنلزکے ذریعے سیاسی مخالف شاہ نواز کے بیٹے کو قتل کرایا۔

    رپورٹ کے مطابق امتیازشیخ ایس ایس پی سے اہم عہدوں پر من پسند افسران تعینات کراتے تھے، پولیس کے کئی آپریشن سیکرٹ لیک ہونے کے باعث ناکام ہوئے۔

    رپورٹ میں بتایا گیا کہ امتیاز شیخ نے ڈاکٹر رضوان کی تعیناتی کے بعد ایس ایچ اوز کے تبادلوں کے لیے دباؤ ڈالا، ایس ایس پی کی دوبارہ تعیناتی کے بعد پولیو ٹیم سے ڈکیتی بھی امتیازشیخ نے کرائی، واردات میں امتیاز شیخ کے بھائی مقبول شیخ کے گن من کو استعمال کیا گیا۔

    ایس ایس پی ڈاکٹر رضوان کے مطابق امتیاز شیخ کچے کے کرمنلز کے ذریعے امن خراب کر کے پولیس پر دباؤ ڈالنا چاہتے ہیں، جرائم پیشہ افراد کو امتیازشیخ کے ہوٹلز، پمپ،گیسٹ وفارم ہاؤس میں پناہ دی جاتی ہے۔

    سیکرٹ رپوٹ میں امتیاز شیخ اور جرائم پیشہ افراد کے نمبروں کا کال ریکارڈ بھی پیش کیا گیا، امتیازشیخ کی بھائی مقبول شیخ، بیٹے فرازشیخ کا کرمنلزکے ساتھ کال ریکارڈ بھی پیش کیا گیا۔

    ڈاکٹر رضوان کی رپورٹ کے مطابق امتیاز شیخ اور ڈکیت اتو شیخ کے درمیان متعدد بار رابطے ہوئے۔ رپورٹ میں اعلیٰ حکام سے امتیازشیخ، بھائی مقبول شیخ، بیٹے فراز کے خلاف قانونی کارروائی کی سفارش کی گئی۔

  • بچے کی عمر کا پہلا سال والدین کے لڑائی جھگڑوں کی نذر

    بچے کی عمر کا پہلا سال والدین کے لڑائی جھگڑوں کی نذر

    والدین بننا زندگی میں تبدیلیاں لانے والا عمل ہے جو ساتھ ہی والدین کی ذمہ داریوں میں بھی اضافہ کردیتا ہے۔ تاہم اکثر والدین اس ذمہ داری کو سنبھالنے میں مشکلات کا شکار ہوجاتے ہیں۔

    حال ہی میں ایک سروے سے علم ہوا کہ بچے کی پیدائش کا پہلا سال والدین کے لڑائی جھگڑوں کی نذر ہوجاتا ہے۔

    امریکا میں کیے جانے والے اس سروے کے لیے 2 ہزار والدین کا جائزہ لیا گیا جس میں دیکھا گیا والدین ایک دن میں کم از کم 7 باتوں پر اختلاف کرتے ہیں جس کا اختتام چھوٹی یا بڑی لڑائی پر ہوتا ہے۔

    یہ اختلافات بچے کی پرورش، اس کی دیکھ بھال اور بچے کے حوالے سے دیگر امور پر ہوتے ہیں۔

    والدین کے درمیان اس بات پر بھی لڑائی ہوتی ہے کہ دونوں میں سے کون زیادہ تھکا ہوا ہے اور رات کے وقت کون بچے کے لیے جاگے گا۔ دونوں کے درمیان گھریلو کام بھی لڑائی کی وجہ بنتے ہیں۔

    سروے میں دیکھا گیا کہ ایسا جوڑا جو بات چیت کے ذریعے تمام مسائل حل کرنے پر یقین رکھتا ہے وہ بھی اس ایک سال کے دوران غلط فہمیوں اور لڑائی جھگڑوں سے نہیں بچ سکتا۔

    ماہرین کے مطابق بچے کی عمر کے پہلے سال میں والدین مسلسل دیکھ بھال کی وجہ سے نیند کی کمی کا شکار بھی ہوتے ہیں اور یوں وہ چڑچڑے ہو کر ذرا ذرا سی بات پر آپس میں لڑنے لگتے ہیں۔

    سروے میں یہ بھی دیکھا گیا کہ اکثر والدین کو محسوس ہوتا ہے کہ انہوں نے بچے کی پیدائش میں جلد بازی کی اور انہیں مزید وقت لینا چاہیئے تھا، 10 میں سے 4 والدین کا خیال ہوتا ہے کہ انہیں والدین بننے سے قبل مزید تیاری کرنی چاہیئے تھی۔

  • قطری عوام تیسرے سال بھی حج ادا نہیں کر سکے

    قطری عوام تیسرے سال بھی حج ادا نہیں کر سکے

    دوحہ: دنیا بھر سے لاکھوں مسلمان اس وقت فریضہ حج کی ادائیگی میں مصروف ہیں لیکن قطر کے لوگو تیسرے سال بھی حج ادا نہیں کر سکے۔

    تفصیلات کے مطابق قطری عوام کیلئے حج اس لئے مشکل بنا دیا گیا ہے کہ انہیں براہ راست قطر سے سعودی عرب جانے کی اجازت نہیں بلکہ ان سے کہا گیا ہے کہ وہ دوسرے ممالک کے راستے سعودی عرب جا سکتے ہیں۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق قطر نے اس تجویز کو ماننے سے انکار کرتے ہوئے کہا ہے کہ قطری حکام کو اپنے حجاج کیلئے انتظامات کرنے کیلئے بھی سعودی عرب نے اجازت نہیں دی۔

    مناسک حج کا آغاز، منیٰ میں دنیا کی سب سے بڑی خیمہ بستی آباد

    انہوں نے کہا کہ سعودی عرب دوسرے تمام ممالک کو اپنے حجاج کی صحت، رہائش اور دیگر ضروریات کے انتظامات اور ان کا جائزہ لینے کی اجازت ہے لیکن قطر کو اس سہولت سے محروم کیا گیا ہے۔

    قطر اور قطر سے دوسرے ممالک کے پروزاوں کو سعودی عرب جانے کی اجازت نہیں۔ زمینی راستے سے بھی قطریوں کو سعودی عرب جانے کی اجازت نہیں ہے۔

    سفارتی ذرائع نے بھی کہا ہے کہ سعودی حکام کی پالیسیوں کی وجہ سے ہوٹل اور دیگر مقامات میں قطریوں کو ٹھہرنے کی اجازت دینے سے بھی انکار کیا جاتا ہے۔

    سعودی عرب نے کہا ہے کہ قطری کویت اور عمان کے راستے بغیر ویزوں کے جا سکتے ہیں لیکن قطر کا کہنا ہے کہ اس پالیسی کا مقصد قطری عوام کو اپنی حکومت کیخلاف اکسانے کی کوشش ہے۔

    یاد رہے کہ سعودی عرب، عرب امارات اور مصر نے 2017 میں قطر سے اختلافات کی وجہ سے سفارتی تعلقات توڑ کر ان پر پابندی عائی کی تھی۔

  • اگر میرے جانے سے معیشت بہتر ہوتی ہے تو یہ بہترین فیصلہ ہے: استعفے کے بعد اسد عمر کا پہلا انٹرویو

    اگر میرے جانے سے معیشت بہتر ہوتی ہے تو یہ بہترین فیصلہ ہے: استعفے کے بعد اسد عمر کا پہلا انٹرویو

    اسلام آباد: سابق وزیر خزانہ اسد عمر نے کہا ہے کہ ان کے وزارت چھوڑنے سے ملک کی معیشت بہتر ہوتی ہے تو پھر یہ بہترین فیصلہ ہے۔

    تفصیلات کے مطابق استعفے کے فوراً بعد اسد عمر نے اے آر وائی نیوز کے پروگرام آف دی ریکارڈ میں پہلا انٹرویو دیتے ہوئے کہا ’میرے وزارت چھوڑنے سے معیشت بہتر ہوتی ہے تو بہترین فیصلہ ہے، وقت بتائے گا کہ اس فیصلے سے معیشت بہتر ہوئی یا نہیں۔‘

    انٹرویو کے دوران اس سوال پر کہ کیا آپ کو کارکردگی کی وجہ سے ہٹایا گیا، اسد عمر نے جواب دیا کہ ’اور کیا ہو سکتا ہے۔‘

    [bs-quote quote=”سوال: کیا آپ کو کارکردگی کی وجہ سے ہٹایا گیا؟
    جواب: تو اور کیا ہو سکتا ہے۔” style=”style-8″ align=”left”][/bs-quote]

    اسد عمر نے کہا کہ استعفے کے سلسلے میں وزیر اعظم سے ان کی بات چیت رات کو شروع ہوئی تھی تاہم ملاقات صبح ہوئی، وزارت سے ہٹائے جانے کی باتیں پہلے سے تھیں مگر حتمی طور پر کل رات پتا چلا، وزیر اعظم سے ابتدائی بات چیت واٹس ایپ پر ہوئی تھی۔

    انھوں نے کہا کہ پچھلے 8 ماہ سے جتنا کام کیا ہے اس سے بہت تھکاوٹ محسوس کر رہا تھا، وزارت خزانہ مشکل کام ہے روزانہ کی ورزش کا بھی وقت نہیں ملتا تھا، مجھے 2 بار پارٹی کا سیکریٹری جنرل بننے کا کہا گیا لیکن میں نے منع کر دیا، جب عمران خان سے استعفے کی بات سنی تو اپنا اسٹریس لیول نیچے آتا دکھائی دیا۔

    اسد عمر کا کہنا تھا ’میں نہ تو مایوس ہوں نہ ہی غصے میں، استعفے کی خبر خود دینا چاہتا تھا، عمران خان سے بھی کہا، لیڈر شپ میں پسند نا پسند پر فیصلے نہیں ہوتے، عثمان بزدار اور میرا موازنہ نہیں کیا جا سکتا، وہ وزیر اعلیٰ پنجاب ہیں، وزیر اعظم نے دو سے تین نام بتائے تھے کہ یہ تبدیلی کر رہے ہیں، حفیظ شیخ کے ساتھ بہت کام کیا ہے نفیس انسان ہیں، بہ طور وزیر خزانہ کبھی یہ احساس نہیں ہوا کہ ہم یہ کیا کر رہے ہیں۔‘

    [bs-quote quote=”عثمان بزدار اور میرا موازنہ نہیں کیا جا سکتا، وہ وزیر اعلیٰ پنجاب ہیں۔” style=”style-8″ align=”right”][/bs-quote]

    ایک سوال کے جواب میں سابق وزیر خزانہ نے کہا کہ ہو سکتا ہے آئی ایم ایف جانا میری وزارت چھوڑنے کی وجہ بنی ہو، امریکی سیکریٹری آئی ایم ایف کو تنبیہہ کر رہا تھا کہ پیسا چین کا قرض ادا کرنے کے لیے استعمال نہ ہو، آئی ایم ایف کے ساتھ نومبر اور آج کے معاہدے میں واضح فرق ہے، آج کا معاہدہ عوام اور پاکستان کے لیے بہتر ثابت ہوگا۔

    سابق وزیر خزانہ نے کہا کہ 2 سال بعد عمران خان نے دوبارہ بلایا تو صورت حال دیکھیں گے، انکار کسی چیز سے نہیں مگر اپنے پروفیشنل ازم سے ہٹ کر کام کرنے کو تیار نہیں، ہوسکتا ہے کہ نئے وزیر خزانہ کے کہنے پر ایک نئی معاشی ٹیم آئے، اگر یہ کہا جائے کہ میری پوری ٹیم میں سب قابل تھے تو ایسا نہیں تھا۔

    انھوں نے کہا ہم نے جو کام کیے کچھ اچھے ہوئے کچھ کے نتائج نہیں ملے، پارٹی میں اگر کسی نے اختلاف کیا تو میں نے کبھی مڑ کر بھی نہیں پوچھا، آئی ایم ایف کہتا تھا پاکستانی معیشت کے اتنے خطرناک حالات پہلے نہیں تھے، ہماری حکومت آنے کے بعد معیشت میں واضح اہداف کے اندر بہتری نظر آئی۔

    [bs-quote quote=”ہو سکتا ہے آئی ایم ایف جانا میری وزارت چھوڑنے کی وجہ بنی ہو، امریکی سیکریٹری آئی ایم ایف کو تنبیہہ کر رہا تھا کہ پیسا چین کا قرض ادا کرنے کے لیے استعمال نہ ہو۔” style=”style-8″ align=”center”][/bs-quote]

    اسد عمر نے کہا ’عمران خان نے مجھ سے کہا آپ سے فیصلوں میں مشورہ کرتا ہوں، میں نے جواب دیا اب بھی مشورہ لے سکتے ہیں کس نے منع کیا، میرا کابینہ میں ہونا بالکل بھی ضروری نہیں ہے، میں نہیں بتا سکتا کہ حکومت میں میرا کردار کتنا فعال ہوگا، میں اب بھی پارٹی اور حکومت کے لیے اپنا کردار ادا کرنے کے لیے تیار ہوں، وزارت خزانہ چھوڑی ہے مگر سیاست چھوڑنے کا کوئی ارادہ نہیں۔‘

    انھوں نے کہا کہ پی ٹی آئی کی حکومت کے 8 ماہ پورے ہو رہے ہیں، معیشت سے متعلق بلاول بھٹو کا بیان سیاسی ہے، ن لیگ اور پی پی کے پہلے 8 ماہ سے ہمارے 8 ماہ بہت بہتر ہیں، زیادہ تراعداد و شمار کے مطابق ہم نے بہتر کارکردگی دکھائی۔

    ایمنسٹی اسکیم کی مخالفت سے متعلق سوال کے جواب میں انھوں نے کہا کہ اسمبلی میں یہ نہیں کہا تھا کہ ایمنسٹی اسکیم نہ دیں بلکہ تجاویز دی تھیں، ایمنسٹی اسکیم کے ذریعے لوگوں کو سسٹم میں لانا چاہتے تھے، ایسی اسکیم سے اخلاقی نقصان ہی ہونا تھا جس کے بعد بھی لوگ ٹیکس نیٹ سے باہر رہتے۔

    اسد عمر نے کہا کہ اس وقت حکومت پر اپوزیشن کا دباؤ کم اپنی توقعات کا دباؤ زیادہ ہے، پی ٹی آئی حکومت انشاء اللہ 5 سال پورے کرے گی، 5 سے 6 لوگ ایسے ہیں جو پکا حکومت کے 5 سال تک رہیں گے، سب کو تکلیف ہے کہ میں کسی کیمپ میں کیوں نہیں ہوں، میرا صرف ایک ہی کیمپ ہے اور وہ عمران خان کیمپ ہے۔

  • ایم کیو ایم پاکستان اور پی ٹی آئی کے مابین اختلافات میں اضافہ ہوگیا

    ایم کیو ایم پاکستان اور پی ٹی آئی کے مابین اختلافات میں اضافہ ہوگیا

    کراچی : ایم کیو ایم پاکستان اور پاکستان تحریک انصاف کے درمیان قومی اسمبلی قائمہ کمیٹی میں مناسب نمائندگی نہ ملنے پر اختلافات میں اضافہ ہوگیا۔

    تفصیلات کے مطابق حکمران جماعت پاکستان تحریک انصاف کی اتحادی جماعت متحدہ قومی موؤمنٹ پاکستان کی رابطہ کمیٹی نے اپنے اراکین قومی اسمبلی کو اسلام آباد جانے سے روک دیا۔

    ایم کیو ایم رابطہ کمیٹی کا کہنا ہے کہ کوئی بھی اراکین اسمبلی قائمہ کمیٹی اجلاس میں شرکت نہیں کرے گا، پاکستان تحریک انصاف کے ساتھ چلنا ہے یا نہیں یہ رابطہ کمیٹی اجلاس میں طے کیا جائے گا۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ متحدہ قومی موؤمنٹ شماریات کی قائمہ کمیٹی لینے سے انکار کرتے ہوئے توانائی ،داخلہ یا انسانی حقوق کی قائمہ کمیٹی لینے پر اصرار کررہی ہے۔

    ذرائع کے مطابق ایم کیو ایم پاکستان نے اپنے تحفظات سے حکومت اور وزیر اعظم پاکستان عمران خان کو آگاہ کردیا ہے۔

    واضح رہے کہ متحدہ قومی موؤمنٹ پاکستان اور پاکستان تحریک انصاف کے درمیان گزشتہ دو ماہ سے مختلف موضوعات پر اختلافات سامنے آنے آرہے ہیں۔

    گزشتہ برس دسمبر میں میئر کراچی وسیم اختر نے پی ٹی آئی رہنماؤں پر تنقید کرتے ہوئے انھیں مونٹیسوری میں پڑھنے والے بچے قرار دے دیا تھا، جس کے بعد دونوں جماعتوں کے رہنماؤں کے درمیان لفظوں کی جنگ چھڑ گئی۔

    پی ٹی آئی رہنما خرم زمان کی وسیم اختر پر تنقید کے بعد پی ٹی آئی قیادت کا پیغام ہے کہ ایم کیو ایم پی ٹی آئی کی اتحادی جماعت ہے، ایسے بیانات سے گریز کیا جائے جس سے اختلافات پیدا ہوں۔