Tag: اختیارات سے تجاوز

  • ایف آئی اے کے 36 افسران کو شوکاز، شہریوں کو غیر قانونی طور پر کیسز میں پھنسانے کا انکشاف

    ایف آئی اے کے 36 افسران کو شوکاز، شہریوں کو غیر قانونی طور پر کیسز میں پھنسانے کا انکشاف

    اسلام آباد: ایف آئی اے میں بڑے پیمانے پر افسران کے کرپشن اور اختیارات سے تجاوز کا کیس سامنے آ گیا ہے، جس سے شہریوں کو غیر قانونی طور پر کیسز میں پھنسانے کا انکشاف ہوا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق ایف آئی اے کے 36 تفتیشی افسران کو اختیارات سے تجاوز پر شوکاز نوٹسز جاری کیے گئے ہیں، شوکاز کا سامنا کرنے والے افسران میں ایس آئی، اے ایس آئی، ہیڈ کانسٹیبل شامل ہیں، یہ تفتیشی افسران اسلام آباد زون سمیت ایئرپورٹ پر تعینات تھے۔

    شو کار نوٹیفکیشن کے مطابق مذکورہ افسران پر محکمانہ کرپشن، نااہلی، ریکارڈ میں رد و بدل اور غفلت کا الزام ثابت ہو چکا ہے، اور شوکاز نوٹس میں کہا گیا ہے کہ الزامات ثابت ہو چکے ہیں جس کی سزا نوکری سے برطرفی بنتی ہے۔

    کرپٹ افسران کے خلاف ڈائریکٹر ایف آئی اے اسلام آباد کو مجاز اتھارٹی مقرر کیا گیا تھا، مجاز اتھارٹی نے سروس رول 2020 کے تحت الزامات کو درست پایا اور کارروائی کی۔

    نوٹس کے مطابق تفتیشی افسران شہریوں کو جعلی نوٹس بھجوا کر بلیک میلنگ میں ملوث پائے گئے ہیں، متعدد تفتیشی افسران اہم نوعیت کے کیسز کی ریکارڈ ٹیمپرنگ میں بھی ملوث پائے گئے۔

    کرپٹ افسران کے خلاف محکمانہ کارروائی کا آغاز شہریوں کی درخواست پر کیا گیا۔

  • اختیارات سے تجاوز پر ایس ایچ او سول لائن سمیت 6 پولیس اہلکار معطل

    اختیارات سے تجاوز پر ایس ایچ او سول لائن سمیت 6 پولیس اہلکار معطل

    فیصل آباد: سی پی او فیصل آباد نے بے گناہ شہری کو ڈکیتی کے مقدمے میں ملوث کرنے اور غلط دفعات شامل کرنے پر ایس ایچ او سول لائنز ، سب انسپکٹر اور چار ڈولفن اہلکار معطل کر دیئے۔

      پولیس کے مطابق سی پی او فیصل آباد نے بے گناہ شہری کو ڈکیتی کے مقدمے میں ملوث کرنے اور غلط دفعات شامل کرنے پر ایس ایچ او سول لائن سمیت 6 پولیس اہلکار کو معطل کردیا گیا۔

    سی پئ او فیصل آباد نے بتایا کہ ایس ایچ او تھانہ سول لائنز ارشد قدیر، سب انسپکٹر اسلم اور ڈولفن اہلکاروں چراغ، ضیا، بابر اور مبشر نے اختیارات کا غلط استعمال کرتے ہوئے اقدام قتل کیس میں زخمی ہونے والے شہری کے بیٹے کو ڈکیتی کے مقدمے میں ملوث کر دیا تھا جبکہ ایس ایچ او نے مقدمے میں غلط دفعات بھی شامل کیں۔

     سی پی او کامران عادل نے شہری کی درخواست پر معاملے کی انکوائری کے احکامات دیئے تھے، ڈی ایس پی سول لائنز عامر وحید کی انکوائری رپورٹ میں پولیس اہلکاروں کو قصوروار ٹھہرایا گیا جس پر سی پی او نے ایس ایچ او، سب انسپکٹر اور چار ڈولفن اہلکاروں کو معطل کر دیا۔

  • نیب کا چوہدری پرویزالٰہی پر اختیارات سے تجاوز کرنے کا الزام

    نیب کا چوہدری پرویزالٰہی پر اختیارات سے تجاوز کرنے کا الزام

    لاہور : قومی احتساب بیورو ( نیب ) نے اسپیکر پنجاب اسمبلی چوہدری پرویزالٰہی پراختیارات سے تجاوزکرنے کا الزام عائد کرتے ہوئے کہا ہے کہ انہوں نے نئی تقرریوں پرپابندی کےباوجود 29 افراد کو بھرتی کرایا۔

    تفصیلات کے مطابق اسپیکر پنجاب اسمبلی چوہدری پرویز الٰہی کی مشکلات میں مزید اضافہ ہوگیا ، نیب لاہور نے چوہدری پرویز الٰہی کے خلاف اختیارات سے تجاوز کرنے کے کیس میں جواب جمع کرا دیا۔

    نیب لاہور نے 9 صفحات پر مشتمل تفصیلی جواب لاہور ہائی کورٹ میں جمع کرایا، جس میں کہا گیا کہ چوہدری پرویز الٰہی اختیارات کا ناجائز استعمال کر کے کرپشن اور کرپٹ پریکٹسز کے مرتکب ہوئے، چوہدری پرویز الٰہی 1988 سے 1993 کے درمیان دو بار وزیر لوکل گورنمنٹ رہے۔ انہوں نے بطور وزیر لوکل گورنمنٹ اختیارات کا ناجائز استعمال کر کے 29 افراد کو بھرتی کرایا۔

    نیب رپورٹ کے مطابق چوہدری پرویز الٰہی نے اپنے سرکاری لیٹر پیڈ کے ذریعے سیکرٹری لوکل گورنمنٹ کو مخلتف افراد بھرتی کرنے کا بھی حکم دیا جبکہ اختیارات کا غلط استعمال کرتے ہوئے گریڈ 16 اور گریڈ 17 میں اکاؤنٹس آفیسرز اور چیف آفیسرز بھرتی کرائے۔

    رپورٹ میں کہا گیا کہ پرویزالٰہی نے شریک ملزمان جاوید قریشی اور ڈاکٹر مشیر احمد سے مل کر غیر قانونی بھرتیاں کیں جبکہ دونوں شریک ملزمان وفات پا چکے ہیں، چوہدری پرویز الٰہی اور شریک ملزمان نے من پسند بھرتیوں کے لیے مقررہ عمر میں رعایت کے لیے بورڈ سے اجازت نہیں لی تھی اور نئی تقرریوں پر پابندی کے باوجود 29 افراد کو بھرتی کروایا۔

    نیب کا کہنا ہے کہ چوہدری پرویز الٰہی کے خلاف اختیارات کے ناجائز استعمال کی انوسٹی گیشن مکمل کر لی گئی ہے اور ریفرنس حتمی منظوری کے لیے چیئرمین نیب کو ارسال کر دیا گیا ہے۔ نیب کے پاس چوہدری پرویز الٰہی کے خلاف کیس ثابت کرنے کے لیے شواہد موجود ہیں۔ نیب نے تمام قانونی تقاضے پورے کرنے کے بعد چوہدری پرویز الٰہی کے خلاف تحقیقات کی ہیں۔

    نیب نے استدعا کی ہے کہ ہائیکورٹ چوہدری پرویز الٰہی کی درخواست خارج کرے۔

  • رینجرز اختیارات سے تجاوز کررہی ہے، سینیٹ میں فرحت اللہ بابر کی تحریک التوا

    رینجرز اختیارات سے تجاوز کررہی ہے، سینیٹ میں فرحت اللہ بابر کی تحریک التوا

    اسلام آباد : ڈی جی رینجرز کی جانب سے کراچی کے حوالے سے پیش کی گئی رپورٹ پر پیپلز پارٹی کے سینیٹر فرحت اللہ بابر نے سینیٹ میں تحریک التواء پیش کردی۔

    تفصیلات کے مطابق سینیٹ کا اجلاس میاں رضا ربانی کی زیر صدارت ہوا، اجلاس میں پیپلزپارٹی کے سینیٹر فرحت اللہ بابر کی جانب سے گزشتہ ہفتے ڈی جی رینجرز کی کراچی میں قبضہ مافیا سمیت دیگر جرائم میں سیاسی رہنماؤں، جماعتوں اور بااثر افراد کے ملوث ہونے سے متعلق تحریک التواء پیش کی گئی، جسے بحث کیلئے منظور کرلیا گیا۔

    سینیٹر فرحت اللہ خان بابر کا کہنا تھا کہ دو سال بعد رینجرز کہہ رہی ہے کہ کراچی میں دو سو تیس ارب روپے کی کرپشن ہو رہی ہے۔

    انہوں نے کہا رینجرز کی جانب سے پیش کی گئی ایپکس کمیٹی میں بریفنگ اور رپورٹ دراصل اس بات کا اعتراف ہے کہ رینجرز اپنی ناکامی قبول کر رہی ہے۔

    انہوں نے سوال اٹھایا کہ رینجرز نااہل ہے یا مافیا کےساتھ ملوث ہے،اس کی تحقیقات ہونی چاہئیں۔ فرحت اللہ بابر کا کہنا تھا کہ لرزہ خیز انکشافات کے پیچھے چھپے محرکات سامنے لائے جائیں، بھتہ خوری کے پیچھے ایک سیاسی جماعت کا ہاتھ ہے اگراس بات کا ڈی جی رینجرز کو علم تھا تو ایکشن کیوں نہیں لیا گیا؟

    تحریک میں کہا گیا ہے کہ رینجرز کو چار ماہ کے لئے اختیارات دیئے تھے، لیکن دو سال گزرجانے کے باوجود کوئی کارکردگی سامنے نہیں آئی ہے، رینجرز اپنے اختیارات سے تجاوز کررہی ہیں جو زمینیں لے رہی ہے اور سوساٹیاں بنارہی ہے۔

    فرحت اللہ بابر کی تحریک بحث کیلئے منظور کرلی گئی جس پر بحث بدھ کو ہوگی۔

    چیئرمین نے ہدایت کی کہ وزیرداخلہ سترہ جون کوایوان میں وضاحت پیش کریں۔ ان کاکہناتھا کہ امن وامان کے حوالے سے وفاق صوبوں میں مداخلت کررہا ہے۔

    وزیرخزانہ اسحاق ڈار نے ایوان کوبتایا کہ "سیو دی چلڈرن ” این جی او صرف اسلام آباد میں سیل ہے۔ صوبوں میں کام کررہی ہے اورچوبیس گھنٹوں میں بین الوزارتی اجلاس میں ملکی مفادات مدنظر رکھ کرمعاملے کاجائزہ لیا جائے گا۔

    ان کاکہناتھا کہ این جی او کی فنڈنگز کے بدلے میں پارلیمنٹ کی کمیٹی کوان کیمرہ بریفنگ دی جائے گی۔ بحٹ پربھی سینٹ میں بحث جاری رہی۔

    اپوزیشن کے ارکان سسی پلیجو،نسیمہ احسان،ہدایت اللہ خان،سعید غنی اوردیگر نے کہا کہ کہ حکومت اقتصادی راہ داری پرحکومت صوبوں کواعتماد میں لے۔