Tag: اخوان

  • فلسطینی صدر کے مشیر نبیل شعث کا بیٹا اخوان سے تعلق پر مصر میں گرفتار

    فلسطینی صدر کے مشیر نبیل شعث کا بیٹا اخوان سے تعلق پر مصر میں گرفتار

    قاہرہ:سابق فلسطینی وزیر خارجہ اور فلسطینی صدر کے موجودہ مشیر نبیل شعث کے اہلخانہ نے مصری حکام سے مذکورہ فلسطینی عہدے دار کے بیٹے رامی شعث کی رہائی کا مطالبہ کیا ہے، رامی کو چند ہفتوں پہلے الاخوان تنظیم سے متعلق ایک گروپ کے معاملے میں حراست میں لیا گیا تھا۔

    تفصیلات کے مطابق رامی کے اہل خانہ اور اس کی فرانسیسی اہلیہ سیلین لیبرون نے تصدیق کی کہ نبیل شعث کا بیٹا ابھی تک قاہرہ کے جنوب میں واقع طرہ جیل میں زیر حراست ہے،انہوں نے ایک بیان میں بتایا کہ فلسطینی اور مصری شہریت رکھنے والا 48 سالہ رامی سابق فلسطینی وزیر خارجہ ڈاکٹر نبیل شعث کا بیٹا ہے۔

    نبیل شعث فلسطینی قومی اتھارٹی میں وزیراعظم کے نائب کے طور پر فرائض انجام دے چکے ہیں، وہ اس وقت صدر محمود عباس (ابو مازن) کے لیے خارجہ امور اور بین الاقوامی تعلقات کے مشیر کی حیثیت سے کام کر رہے ہیں۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ شعث کے اہل خانہ کے مطابق رامی کو 5 جولائی کو قاہرہ میں اس کے گھر سے گرفتار کیا گیا۔ اس کے چند گھنٹوں کے بعد رامی کو عدالت میں پیش کیا گیا اور اس پر استغاثہ کی جانب سے ایک دہشت گرد جماعت الامل گروپ کی سپورٹ کا الزام عائد کیا گیا۔

    دوسری جانب سیکیورٹی ذرائع نے انکشاف کیا کہ مصری حکام کے ہاتھوں قبضے میں لیے جانے والے الامل گروپ کے حوالے سے تقریبا 35 ملزمان سے تحقیقات جاری ہیں۔

    اس سے قبل مصری وزارت داخلہ نے جولائی میں اس مقدمے کی تفصیلات کا انکشاف کرتے ہوئے اعلان کیا تھا کہ ترکی میں مقیم الاخوانی قیادت کے زیر انتظام 19 کمپنیوں اور اداروں کو ضبط کیا گیا،یہ عناصر مصر میں الامل گروپ کی سرگرمیوں کو فنڈنگ بھی کرتے ہیں، ان سرگرمیوں میں پرتشدد کارروائیاں سرفہرست ہیں۔

    مصر میں نیشنل سیکورٹی کو حاصل معلومات سے انکشاف ہوا کہ الامل گروپ اور اس کے ارکان نے جس منصوبے پر عمل درامد کیا اس میں بنیادی توجہ الاخوان تنظیم کے ساتھ تعاون سے بیرون ملک سے غیر قانونی طور پر آنے والی رقوم کو ملکی سالمیت کے خلافسرگرمیوں میں استعمال پر دی گئی۔

    اس کا مقصد ریاستی اداروں کے خلاف کام کرنا اور سوشل میڈیا اور بیرون ملک سے نشر ہونے والے سیٹلائٹ چینلوں کے ذریعے اشتعال انگیز میڈیا مہم چلانا تھا،اس منصوبے پر عمل درآمد کی نگرانی کرانے والے ملک سے باہر مفرور نمایاں ترین شخصیات کا تعین کر لیا گیا ہے۔

    ان میں الاخوان تنظیم کے سیکریٹری جنرل محمود حسین ، تنظیم کے رہ نما علی بطیخ، عدالت سے سزا یافتہ میڈیا پرسنز معتز مطر اور محمد ناصر اور بیرون ملک مفرور ایمن نور شامل ہیں۔

    مصری وزارت داخلہ کے مطابق حاصل ہونے والی اہم سیکورٹی معلومات کی روشنی میں کارروائی کے سبب 19 اقتصادی کمپنیوں اور اداروں کا تعین کر کے انہیں نشانہ بنایا گیا جن کو الاخوان کے بعض رہ نما چلا رہے تھے،اس دوران تنظیمی دستاویزات، مالی رقوم اور بعض برقی آلات بھی ضبط کر لیے گئے۔

    وزارت داخلہ نے بتایا کہ مذکورہ اداروں کے انتظامی امور دیکھنے والے مصر میں موجود افراد میں مصطفی عبد المعز، اسامہ عبدالعال العقباوی، عمر محمد شریف الشنیطی، حسام مؤنس محمد سعد، زیاد عبد الحمید العلیمی، ہشام فواد محمد عبد الحلیم اور حسن محمد حسن بربری شامل ہیں۔

  • ٹرمپ کی اخوان پر پابندیاں دیر آید درست آید ثابت ہوں گی، مصری رکن پارلیمنٹ

    ٹرمپ کی اخوان پر پابندیاں دیر آید درست آید ثابت ہوں گی، مصری رکن پارلیمنٹ

    قاہرہ : مصری رکن پارلیمنٹ نے ٹرمپ کی جانب سے اخوان المسلمون پر پابندی لگانے کی حمایت کرتے ہوئے کہا ہے کہ اخوان المسلمون کی وفادار تنظیمیں مصر سمیت کئی ملکوں میں دہشت گردانہ کارروائیوں میں ملوث ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق مصری پارلیمنٹ کے رکن ڈاکٹر سمیر غطاس کا کہنا ہے کہ پچھلے چھ سال کے دوران امریکی کانگریس میں اخوان المسلمون کو دہشت گرد تنظیم قرار دینے کی متعدد بار کوشش کی گئی مگر کانگریس میں ڈیموکریٹک پارٹی کے ارکان کی طرف سے اس کی شدت کے ساتھ مخالفت کی جاتی رہی ہے۔

    عرب ٹی وی سے بات چیت کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ڈیموکریٹک ارکان کانگریس کا موقف ہے کہ اخوان المسلمون کی مرکزی قیادت کا دہشت گردی کی کسی کارروائی میں نام نہیں آیا تاہم دوسری جانب مصری تنظیموں اور ارکان پارلیمان نے اخوان المسلمون کے دہشت گرد گروہ ہونے کے حوالے سے ٹھوس شواہد مہیا کیے ہیں۔

    اخوان المسلمون کے وفادار کئی جہادی اور دہشت گرد تنظیمیں مصر اور دوسرے ملکوں میں دہشت گردی کی مسلسل کاروائیوں میں ملوث ہیں۔

    ان کا کہنا تھا کہ امریکا میں اخوان المسلمون کو بلیک لسٹ کرنے سے 76 ملکوں میں پھیلے اخوانی نیٹ ورک پر کاری ضرب لگے گی۔

    اخوان لیڈر اور اس کے عناصر کی نقل و حرکت محدود ہوجائے گی اور ان کے اثاثے منجمد ہوجائیں گے، اس طرح اخوان المسلمون شدید گھٹن اور پابندیوں کی فضاء میں رہنے کے بعد خود ہی اپنا وجود کھو دے گی۔

    باسل غطاس نے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ امریکا میں اخوان المسلمون کو دہشت گرد تنظیم قرار دینے کے نتیجے میں جرمنی، سوئٹرزلینڈ، برطانیہ، قطر اور ترکی میں بھی اخوان کی سرگرمیاں بری طرح متاثر ہوں گی کیونکہ اخوان کا ایک بڑا نیٹ ورک ان ہی ملکوں میں قائم ہے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ امریکا میں اخوان المسلمون پر پابندی لگنے سے سابق امریکی صدر باراک اوباما کی اخوان کی حمایت پر مبنی پالیسی درگور ہوجائے گی۔

  • امریکا کی پولیٹیکل سیکیورٹی سینیٹر کا اخوان کو دہشت گرد تنظیم قرار دینے کا مطالبہ

    امریکا کی پولیٹیکل سیکیورٹی سینیٹر کا اخوان کو دہشت گرد تنظیم قرار دینے کا مطالبہ

    واشنگٹن : امریکا کی پولیٹیکل سیکیورٹی سینیٹر کی جانب سے ایرانی پاسداران انقلاب کو دہشت گرد قرار دینے کے فیصلے کی تائید کرتے ہوئیے ٹرمپ سے اخوان المسلمون کو بھی دہشت گرد قرار دینےکا مطالبہ کیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق ایران اور اخوان کے بدترین دشمن سمجھے جانے والے فرانک گیونی کے مرکز کی طرف سے کہا گیا کہ ایران کی مذہبی رجیم کا راستہ بند کرنے کے لیے امریکی صدر کا فیصلہ خاصہ اہمیت کا حامل ہے۔

    پولیٹیکل سیکیورٹی سینٹر کے مطابق امریکی وزیرخارجہ مائیک پومپیو کا کہنا تھا کہ پاسداران انقلاب کو دہشت گرد تنظیم قرار دینے کے فیصلے کا مقصد عالمی سطح پر دہشت گردی کی پشت پناہی کرنے والی ریاست کو مالی وسائل سے روکنا ہے۔

    مائیک پومپیو کا کہنا تھا کہ ایرانی فوج کی سمندر پار دہشت گردی میں ملوث فیلق القدس کے ہاتھوں پر 600 امریکیوں کا خون ہے۔

    مزید پڑھیں : اخوان المسلمون نے مسلمانوں کو نقصان پہنچایا، ان کے خلاف شواہد موجود ہیں: سعودی عرب

    خیال رہے کہ گزشتہ برس اگست میں سعودی وزیر برائے مذہبی امور ڈاکٹر شیخ عبد الطیف نے کہا تھا کہ اخوان المسلمون نے اسلام اور مسلمانوں کو نقصان پہنچایا تھا، دہشت گردی میں ملوث ہونے کے شواہد بھی موجود ہیں۔

    ان خیالات کا اظہار انہوں نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے کیا، ڈاکٹر شیخ عبد الطیف کا کہنا تھا کہ اخوان المسلمون نے سعودی عرب میں بھی بغاوت کے بیج بونے کی کوشش کی لیکن ناکام رہے تھے۔

    انہوں نے کہا تھا کہ ان کے خلاف ثبوت موجود ہے کہ یہ کس طرح دوسرے ممالک میں تخریبی کارروائیاں کرتے تھے۔

    مزید پڑھیں : اخوان المسلمون دہشت گرد تنظیم ہے، مصری حکومت

    یاد رہے کہ دسمبر 2013 میں مصری کی عبوری حکومت نے سابق صدر محمد مرسی کی جماعت اخوان المسلمون کو دہشت گرد قرار دے دیا تھا، عبوری حکومت کی جانب سے اخوان المسلمون کو حکومت مخالف مظاہروں، بم دھماکوں اور دیگر تشدد کے واقعات کے بعد دہشت گرد جماعت قرار دیا گیا تھا۔