Tag: اخوان المسلمین

  • مصر: اخوان المسلمین کے 10 ارکان کو سزائے موت

    مصر: اخوان المسلمین کے 10 ارکان کو سزائے موت

    قاہرہ: مصری عدالت نے اخوان المسلمین کے 10 ارکان کو سزائے موت سنا دی۔

    بین الاقوامی نیوز ایجنسی روئٹرز کے مطابق مصر کی ایک عدالت نے حملوں کی منصوبہ بندی کے الزام میں 10 افراد کو سزائے موت سنا دی۔

    مصری سرکاری نیوز ایجنسی نے اتوار کو بتایا کہ جن افراد کو سزائے موت سنائی گئی ہے ان کا تعلق کالعدم اخوان المسلمون سے ہے، جن پر پولیس پر حملوں کی منصوبہ بندی کا الزام تھا۔

    خبر میں کہا گیا ہے کہ ان دس افراد کو قاہرہ کے جنوب میں واقع شہر حلوان میں ‘حلوان بریگیڈز’ کے نام سے مسلح گروپ بنانے کا قصوروار پایا گیا۔

    خبر کے مطابق مصر کی اعلیٰ مذہبی اتھارٹی، مفتی اعظم کو ان سزاؤں کی توثیق کرنی ہوگی، نیز، ملزمان کی شناخت ظاہر نہیں کی گئی ہے، اور یہ معلوم نہیں ہو سکا ہے کہ انھوں نے الزامات قبول کیے یا نہیں۔

    واضح رہے کہ مصر نے اخوان کے خلاف اپنی جدید تاریخ کا سب سے بڑا کریک ڈاؤن شروع کیا ہوا ہے، جس کا آغاز 2013 میں ملک کے پہلے آزادانہ طور پر منتخب ہونے والے اسلام پسند صدر محمد مرسی کی حکومت کے خلاف بڑے پیمانے پر مظاہروں کے بعد فوج کے ہاتھوں تختہ الٹنے کے بعد ہوا۔

    مصری حکومت نے اخوان کو دہشت گرد تنظیم قرار دیا ہے، دوسری طرف اخوان ایک عرصے سے کہتے آ رہے ہیں کہ وہ پُر امن تبدیلی پر یقین رکھتے ہیں۔

    سرکاری نیوز ایجنسی مینا نے قاہرہ کے جنوب میں واقع شہر کے حوالے سے کہا کہ جن 10 افراد کو موت کی سزا سنائی گئی ہے، انھوں نے "حلوان بریگیڈز” کے نام سے ایک گروپ تشکیل دیا تھا، اور وہ قاہرہ کے علاقے میں پولیس کے اہداف پر حملہ کرنے کی ایک وسیع سازش کا حصہ تھے جس کا مقصد حکومت کو گرانا تھا۔

  • الاخوان المسلمین  کی قیادت کی مالی بد عنوانی سامنے آگئی

    الاخوان المسلمین کی قیادت کی مالی بد عنوانی سامنے آگئی

    قاہرہ: الاخوان المسلمین تنظیم کی ترکی فرار ہونے والی قیادت کے بیچ شدید اختلافات سامنے آئے ہیں۔ ان اختلافات کی وجہ رقوم کا غبن اور مالی اسکینڈلز ہیں۔اس سے قبل ترکی فرار ہونے والے ایک اخوانی لیڈر امیر بسام کی ایک آڈیو ٹیپ اِفشا ہو کر منظر عام پر آئی تھی۔

    تفصیلات کے مطابق مبینہ ٹیپ میں بسام تنظیم کے ایک دوسرے رہ نما کے ساتھ ترکی میں الاخوان کی رقوم اور عطیات میں غبن اور فضول خرچی پر بات کر رہے ہیں۔ بسام نے تنظیم کے سیکریٹری جنرل محمود حسین کے علاوہ دیگر لیڈروں محمد البحیری اور ابراہیم منیر پر اس فعل میں ملوث ہونے کا الزام عائد کیا۔

    اس سلسلے میں سامنے آنے والی معلومات کے مطابق الاخوان تنظیم کو اپنے ایک لیڈر کی جانب سے عطیے کے طور پر بیس لاکھ ڈالر کی رقم ملی تھی۔ اس رقم کو ترکی میں مقیم الاخوان کے ارکان پر خرچ ہونا تھا اور ان کے واسطے رہائش خریدی جانی تھی۔ تاہم تنظیم کی قیادت نے خود ہی اس رقم کو ہتھیا لیا۔تنظیم کے چار لیڈروں نے اس رقم کو آپس میں بانٹ لیا۔ انہوں نے استنبول میں 12 لاکھ ڈالر کی فرنشڈ رہائشی عمارت خرید اور اس کی ملکیت اپنے نام منتقل کر لی۔

    اسی طرح ان افراد نے 7 لاکھ ڈالر کی رقم آپس میں تقسیم کر لی۔ بقیہ ایک لاکھ ڈالر پر تنظیم کے سکریٹری محمود حسین نے قبضہ جما لیا اور اپنے بیٹے کے لیے بی ایم ڈبلیو گاڑی خرید لی۔ ان تمام امور کا انکشاف تنظیم کے لیڈر کی اِفشا ہونے والی آڈیو ٹیپ میں ہوا۔

    اس سلسلے میں اسلامی سیاسی تحریکوں کے امور کے ماہر عمرو فاروق نے عرب ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ بیرون ملک الاخوان کے مالی معاملات میں کھلی خلاف ورزیوں سے انکشاف ہوتا ہے کہ ترکی میں تنظیم کے اندرونی اختلافات اور انقسام کا دائرہ کتنا زیادہ وسیع ہے۔ فاروق کے مطابق الاخوان کے اندر مالی اسکینڈلوں پر طویل عرصے سے پردہ پڑا ہوا تھا۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ مصر یا اس کے بیرون تنظیم کی مالی رقوم کے خرچ پر کسی بھی قسم کی نگرانی یا احتساب کا کوئی نظام موجود نہیں۔

    فاروق کے مطابق آئندہ مرحلے میں ترکی، برطانیہ اور ملائیشیا میں الاخوان تنظیم کے اندر اور اس کی قیادت کے حوالے سے مالی بدعنوانی کا معاملہ اہم ترین اہمیت کے امور میں سے ہو گا۔ مصر میں تنظیم کے رہ نما بیورو کی اکثر قیادت کی گرفتاری کے بعد تنظیم کے عناصر کو اس بات کے بہت سے مواقع مل گئے کہ وہ مصر میں اور مصر سے باہر چھوٹی بڑی مالی رقوم، کمپنیوں اور مختلف منصوبوں پر قبضہ جما لیں۔فاروق نے واضح کیا کہ الاخوان تنظیم کے اندر مالی اسکینڈلوں کی ایک بڑی تعداد موجود ہے تاہم ان پر پردہ ڈال گیا تھا۔

    اسی طرح فاروق نے یہ بھی باور کرایا کہ الاخوان کے متعدد رہ نماؤں اور ارکان کے مصر سے باہر فرار ہو کر ترکی میں سکونت اختیار کرنے سے تنظیم میں مالی بے قاعدگیوں کا شرم ناک پہلو سامنے آیا۔ اس دوران بعض رہ نماؤں اور ان کے اہل خانہ کے پر تعیش طرز زندگی نے نوجوان کارکنان کو نوٹس لینے پر مجبور کر دیا۔ ان رہ نماؤں کی جانب سے مہنگے گھروں اور قیمتی گاڑیوں کی خرید دیکھنے میں آئی۔

    دوسری طرف نوجوان کارکنان چھوٹے سے اپارٹمنٹس میں رہنے پر مجبور کر دیے گئے اور انہیں ملنے والا فی کس ماہانہ مشاہرہ 80 ڈالر سے زیادہ نہ تھا۔فاروق کے مطابق ترکی میں الاخوان تنظیم کی قیادت پر یہ الزام بھی ہے کہ اس نے یورپی یونین کی جانب سے تنظیم کے نوجوانوں کے لیے پیش کی گئی مالی رقوم کو بھی ہتھیا لیا۔ یہ رقوم ان نوجوانوں کو ترکی میں پناہ گزینوں کی فہرست میں شامل ہونے کے سبب بطور عطیہ دی گئی۔

  • مصر: صدارتی انتخابات سے قبل بم دھماکا، دو افراد جان بحق

    مصر: صدارتی انتخابات سے قبل بم دھماکا، دو افراد جان بحق

    قائرہ: مصر کے شہر اسکندریہ میں ایک بم دھماکے میں دو پولیس اہل کار ہلاک، تین  زخمی ہوگئے. یہ واقعہ صدارتی انتخابات کے لیے پولنگ سے دو روز قبل پیش آیا.

    تفصیلات کے مطابق مصر کے دوسرے بڑے شہر  اسکندریہ میں‌ سیکیورٹی سربراہ کے قافلے پر بم حملہ ہوا ہے.  حملے میں‌ دو  افسر جاں بحق ہوگئے۔

    مصری وزارت داخلہ کے اعلامیہ کے مطابق اسکندریہ کے علاقے رشدی میں مرکزی شاہ راہ پر نصب بم دھماکے سے پھٹ گیا. اس حملے کا نشانہ شہر کے سیکیورٹی چیف میجر مصطفیٰ النمر کا قافلہ تھا، البتہ وہ قافلے میں‌موجود نہ ہونے کی وجہ سے محفوظ رہے.

    واقعے کے فوری بعد فوج اور پولیس نے علاقے کو گھیرے میں لے لیا اور تفتیش شروع کر دی۔ چند افراد کو حراست میں لینے کی اطلاعات ہیں۔

    واضح رہے کہ مصر میں صدارتی انتخابات 26 تا 28 مارچ منعقد ہوں‌ گے، جس میں‌ عبدالفتاح السیسی کی  جیت کی پیش گوئی کی جارہی ہے. السیسی کے مخالفین اسے جبر کے ماحول میں ہونے والے انتخابات قرار دے کر بائیکاٹ کا مطالبہ کر رہے ہیں.

    ان مطالبات کا جواب دیتے ہوئے مصری صدر نے کہا تھا کہ حکومت کو چیلنج کرنے والوں‌ کو سنگین نتائج بھگتنے ہوں‌ گے، اب سات یا آٹھ سال پہلے والا دور  واپس نہیں آئے گا۔ ان کا اشارہ2011 میں حسنی مبارک کے خلاف عوامی احتجاج کی جانب تھا، جسے عرب بہار کا نام دیا گیا تھا.

    یاد رہے کہ گذشتہ دنوں‌ القاعدہ کے سربراہ ڈاکٹر ایمن الظواہری کا سوشل میڈیا کے ذریعے ایک نیا ویڈیو پیغام سامنے آیا تھا، جس میں وہ مصر کی کالعدم جماعت اخوان المسلمون کا دفاع کرتے نظر آئے تھے. اخوان المسلمین سے تعلق رکھنے والے محمد مرسی کی حکومت کا جولائی 2013 میں تختہ الٹا دیا تھا.


    القاعدہ کے سربراہ ڈاکٹر ایمن الظواہری اخوان المسلمون کے حق میں سامنے آگئے


    اخوان المسلمون دہشت گرد تنظیم ہے، مصری حکومت


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • اخوان المسلمین کے سربراہ محمد بدیع کو عمر قید کی سزا

    اخوان المسلمین کے سربراہ محمد بدیع کو عمر قید کی سزا

    قاہرہ : مصر کی عدالت نے اخوان المسلمون کے سرابرہ محمد بدیع سمیت 3 رہنماﺅں اور چند صحافیوں کو عمر قید کی سزا سنادی ہے۔
    .
    تفصیلات کے مطابق مصر کی عدالت نے اخوان المسلمین کے سربراہ محمد بدیع سمیت تین رہنماؤں کو عمر قید کی سزا سنا دی ہے جب کہ اسی عدالت نے چند صحافیوں کو حکومت مخالف کالم کی اشاعت پر بھی عمر قید کی سزا سنا دی ہے

    ذرائع کے مطابق اخوان المسلمون کے سربراہ محمد بدیع کو سابق مصری صدر محمد مرسی کی حکومت کے خاتمے کے بعد پرتشدد مظاہروں کی منصوبہ بندی کرنے کے الزام میں عمر قید کی سزا سنائی گئی ہے۔

    جب کہ مصری عدالت نے اخوان المسلمون کے ترجمان محمد غوزلان اور اخوان المسلمون کی مجلس شوریٰ کے ممبر ہاشم ابوبکر کو بھی عمر قید کی سزا سنائی ہے۔

    الجزیرہ کے مطابق دیگر سزا یافتہ افراد میں راصد نیوز نیٹ ورک سے وابستہ دو صحافی عبد اللہ ، سمیع مصطفی اور ایک اسلامک پروگرام کے میزبان مسعود الاباربری بھی شامل ہیں جب کہ امریکی نژاد مصری شہری محمد سلطان ، اس کے والد صالح سلطان اور اخوان المسلمون کے ایک اور ترجمان محمد عارف کو 5سال قید کی سزا سنائی گئی ہے۔

    خیال رہے کہ اخوان المسلمون کے سربراہ محمد البدیع مورسی حکومت کے خاتمے پر احتجاج کے دوران گرفتار ہوئے تھے ، ان پر جنرل سیسی کی جانب سے 35 کیسز میں مجرم گردانا گیا تھا، جن میں سے3 کیسز میں انہیں سزائے موت بھی سنائی جا چکی ہے۔

  • مصر:ریفرنڈم میں پچانوے فیصد مصری آئینی اصلاحات کے حامی

    مصر:ریفرنڈم میں پچانوے فیصد مصری آئینی اصلاحات کے حامی

    مصر میں نئے آئین کے مسودے کی منظوری کے لئے ہونے والے ریفرنڈم کے نتائج آنا شروع ہوگئے, پچانوے فیصد نتائج کے مطابق عوام آئین میں اصلاحات کے لئے رضامند ہے۔ جنرل سیسی کے حامیوں نے جشن منایا۔

    غیرملکی خبر رساں ایجنسی کے مطابق ابتدائی نتائج کے تحت دو روزہ پولنگ کے دوران عوام نے نئے آئین کے مسودے کو منظور کرنے کے لئے رضامندی کا اظہار کردیا ہے۔

    نئے آئین کے مطابق فوجی سربراہ کے لیے صدارتی انتخاب لڑنے کی راہ ہموار ہوجائے گی اور ملک کا صدر مذہبی گروپوں پر پابندی لگانے کا مجاز ہوگا، ریفرینڈم کے موقع پر سیکیورٹی کے سخت انتظامات کیے گئے تھے۔

    ریفرنڈم کے دوران اخوان المسلمین کے چار سو چوالیس ارکان کو بھی گرفتار کیا گیا، واضح رہے کہ گزشتہ برس مصر کے منتخب صدر محمد مرسی کو فوج کی جانب سے معزول کئے جانے کے بعد مصر بھر میں ان کے حامیوں اور پولیس و فوج کے درمیان جھڑپوں، فسادات اور دیگر واقعات میں اب تک ہزاروں افراد جان کی بازی ہار چکے ہیں۔

  • قاہرہ: مظاہرین اور پولیس میں جھڑپیں،3افراد ہلاک،درجنوں زخمی

    قاہرہ: مظاہرین اور پولیس میں جھڑپیں،3افراد ہلاک،درجنوں زخمی

    مصر میں عبوری حکومت کے خلاف ہونے والے مظاہرے خون ریز تصادم میں تبدیل ہوگیا، پولیس فائرنگ اور شیلنگ سے تین افراد جاں بحق اور درجنوں زخمی ہوگئے۔

    مصر کے مختلف شہروں میں جمعہ کے اجتماع کے بعد اخوان المسلمین کے ہزاروں کارکن فوجی حکومت کے خلاف مظاہرہ کرنے سڑکوں پر نکل آئے۔اسکندریہ میںپولیس مظاہرین پرٹوٹ پڑی۔

    احتجاجی مظاہرین کو منتشر کرنے کیلئے پولیس کی فائرنگ اور شیلنگ سے دو افراد جان کی بازی ہارگئے جبکہ بیس سے زائد زخمی ہوگئے، قائرہ میں احتجاجی مطاہرے کے دوران پولیس اورمظاہرین میں جھڑپیں شروع ہوگئیں۔

    جھڑپوں میں دو مزید افراد مارے گئے، منتخب حکومت کی بحالی کے لئے جولائی سے جاری مظاہروں میں اب تک ہزاروں افراد اپنی جانوں کا نذرانہ پیش کرچکے ہیں۔
       

  • قاہرہ: اخوان المسلمین اور پولیس میں جھڑپیں،19افراد ہلاک

    قاہرہ: اخوان المسلمین اور پولیس میں جھڑپیں،19افراد ہلاک

    مصر میں اخوان المسلمین کے حکومت مخالف مظاہرے جاری ہیں، پرتشدد احتجاج میں انیس افراد ہلاک چالیس سے زائد زخمی ہوگئے جبکہ ایک سو بائیس افراد کو حراست میں لے لیا گیا۔

    مصر کے دارلحکومت قاہرہ میں اخوان المسلمین کے ہزاروں کارکنوں نے فوجی حکومت کے خلاف مظاہرہ کیا، مظاہرین نے پولیس پر آتش گیر مادے اور پٹرول بموں کا استعمال کیا۔

    پولیس نے شدید رد عمل ظاہر کرتے ہوئے فائرنگ کی، جس کے نتیجے میں انیس افراد ہلاک ہوئے، مصر میں فوجی حکومت کی جانب سے اخوان المسلمین کو دہشت گرد تنظیم قرار دئیے جانے اور مظاہروں کے خلاف سخت قانون کے باوجود حکومت مخالف مظاہرے جاری ہیں۔

    مظاہرین کا کہنا ہے کہ نا انصافی اور فوجی قوانین قبول نہیں کرتے، حقوق کی جنگ کے لیے مظاہرے جاری رہیں گے۔