Tag: اداروں کی نجکاری

  • وفاقی حکومت نے 25 اداروں کی نج کاری کے لیے روڈ میپ تیار کر لیا

    وفاقی حکومت نے 25 اداروں کی نج کاری کے لیے روڈ میپ تیار کر لیا

    اسلام آباد: وفاقی حکومت نے آئندہ 3 سالوں کے لیے 25 اداروں کی نج کاری کا روڈ میپ تیار کر لیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق وفاقی حکومت نے پی آئی اے کے بعد فرسٹ ویمن بینک، ہاؤس بلڈنگ فنانس کارپوریشن اور بجلی کی تقسیم کار کمپنیوں کی نج کاری کو اپنی اوّلین ترجیحات میں شامل کر دیا ہے۔

    پی آئی اے کی نج کاری کے لیے اظہار دل چسپی کی پیش کشیں طلب کی جا چکی ہیں، فرسٹ ویمن بینک، ہاؤس بلڈنگ فنانس کارپوریشن کی نج کاری اب اوّلین ترجیح ہے۔

    وزارت نج کاری کی جاری کردہ فہرست کے مطابق اسلام آباد الیکٹرک سپلائی کمپنی، لاہور الیکٹرک سپلائی کمپنی، گوجرانوالہ الیکٹرک سپلائی کمپنی، فیصل آباد الیکٹرک سپلائی کمپنی، ملتان الیکٹرک سپلائی کمپنی، حیدر آباد الیکٹرک سپلائی کمپنی اور سکھر الیکٹرک سپلائی کمپنی بھی نج کاری کے لیے اوّلین ترجیحات میں شامل ہیں۔

    توانائی کے شعبے میں بلوکی پاور، حویلی بہادر شاہ، گڈو پاور اور نندی پور پاور، پاکستان انجینئرنگ کمپنی، سندھ انجینئرنگ کمپنی، پاکستان ری انشورنس کمپنی، جناح کنونشن سینٹر، اسٹیٹ لائف بھی نج کاری فہرست میں شامل ہیں۔

    جب کہ پشاور الیکٹرک سپلائی کمپنی، کوئٹہ الیکٹرک سپلائی کمپنی، ٹرائبل ایریا سپلائی کمپنی کو نج کاری کے سب سے آخری حصے میں رکھا گیا ہے۔

    https://urdu.arynews.tv/pm-announcement-of-privatization-of-all-government-institutions-except-strategic-state-owned-enterprises/

  • حکومت کا دوسرے فیز میں 24 اداروں کی نجکاری کا فیصلہ

    حکومت کا دوسرے فیز میں 24 اداروں کی نجکاری کا فیصلہ

    اسلام آباد : حکومت نے دوسرے فیز میں 24 اداروں کی نجکاری کا فیصلہ کرلیا، جس میں پاورڈسٹریبیوشن، پاورپروڈیوسرزکمپنیوں، مینوفیکچرنگ کمپنیوں سمیت دیگر کمپنیاں شامل ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق وزارت خزانہ نے حکومتی ملکیتی اداروں کیلئے ایس او ایز پالیسی کا اجرا کردیا ، جس میں حکومت نے دوسرے فیز میں 24 اداروں کی نجکاری کا فیصلہ کیا ہے۔

    ایس او ایز پالیسی میں کہا گیا کہ دوسرے فیزمیں پاورڈسٹریبیوشن، پاورپروڈیوسرزکمپنیوں، مینوفیکچرنگ کمپنیوں، جام شوروپاورکمپنی، نیشنل پاورپارکس مینجمنٹ کی نجکاری ہو گی۔

    اس کے علاوہ لاکھڑاپاورجنریشن کمپنی لمیٹڈ،اسٹیٹ پٹرولیم ریفائننگ ، فنانشل انسٹیٹیوشنز،رئیل اسٹیٹ ڈیولپمنٹ اینڈمینجمنٹ کمپنیوں کی نجکاری بھی دوسرےفیز میں ہو گی۔

    ایس او ایز پالیسی کے مطابق سوئی گیس کمپنیوں،زرعی ترقیاتی بینک سمیت 10مزیداداروں کی نجکاری کی جائےگی۔

    وزارت خزانہ کے ذرائع کا کہنا ہے کہ اداروں کی نجکاری کیلئےآئی ایم ایف کےساتھ بھی مشاورت کی گئی ہے۔

    اس سے قبل وزارت خزانہ نے حکومتی ملکیتی اداروں کی اونرشپ اینڈ مینجمنٹ پالیسی 2023 کا نوٹیفکیشن جاری کیا تھا ، نئی ایس او ایز پالیسی کا اطلاق تمام حکومتی ملکیتی اداروں پر ہوگا۔

    سینٹرل مانیٹرنگ یونٹ قائم کرکے اداروں کی کارکردگی کی نگرانی کی جائے گی اور مجوزہ یونٹ سرکاری اداروں کے بزنس پلان کا تجزیہ کرکے سفارشات دے گا اور سینٹرل مانیٹرنگ یونٹ میں قابل اور تجربہ کار اسٹاف بھرتی کیا جائے گا۔

  • پی ٹی سی ایل کی نج کاری: حکومت اور اتصالات کے مابین ڈیڈ لاک ختم

    پی ٹی سی ایل کی نج کاری: حکومت اور اتصالات کے مابین ڈیڈ لاک ختم

    اسلام آباد: پاکستان ٹیلی کمیونی کیشن کمپنی لیمیٹڈ کی نج کاری کے سلسلے میں حکومتِ پاکستان اور اتصالات کمپنی کے درمیان ڈیڈ لاک ختم ہو گیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق پی ٹی سی ایل کی نج کاری کے ادھورے معاملات جلد پا جانے کی امید پیدا ہو گئی ہے جو پی ٹی آئی حکومت میں پاکستان کے لیے ایک اور خوش خبری ہے۔

    [bs-quote quote=”اتصالات نے 2005 میں پی ٹی سی ایل کے 26 فی صد حصص 2 ارب 60 کروڑ ڈالر میں خریدے تھے۔” style=”style-7″ align=”left” color=”#dd3333″][/bs-quote]

    حکام کا کہنا ہے کہ حکومت اور اتصالات کے درمیان مذاکرات رواں ماہ دوبارہ شروع ہوں گے۔

    نج کاری کمیشن حکام کے مطابق اتصالات نے 79 کروڑ 90 لاکھ ڈالر کی ادائیگی کرنی ہے، کمپنی اور حکومتِ پاکستان کے مابین ڈیڈ لاک ختم ہو گیا ہے، مذاکرات کے لیے اتصالات کے وفد کی آمد رواں ماہ متوقع ہے۔

    یاد رہے کہ متحدہ عرب امارات کی کمپنی اتصالات نے پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن کے 26 فی صد حصص 2 ارب 60 کروڑ ڈالر میں خریدے تھے۔


    یہ بھی پڑھیں:  ملک بھر میں آج سے پی ٹی اے کا موبائل سیٹ تصدیقی نظام لاگو ہوجائے گا


    پی ٹی سی ایل کی خریداری کا معاہدہ سال 2005 میں ہوا تھا، جس کے تحت اتصالات نے ایک ارب 80 کروڑ ڈالر کی ادائیگی کر دی ہے۔

    یاد رہے کہ یکم دسمبر 2018 سے ایف بی آر نے ملک بھر میں پی ٹی اے کا موبائل سیٹ تصدیقی نظام لاگو کر دیا ہے، ملک میں کسی بھی طریقے سے لائے جانے والے موبائلز کی پی ٹی اے سے تصدیق لازم ہوگی، صرف پاکستانی نیٹ ورک میں آنے والے سیٹس ہی کام کرسکیں گے جب کہ دیگر کو بلاک کر دیا جائے گا۔