Tag: اداکار اکمل

  • یومِ وفات: پنجابی فلموں‌ کے مقبول اداکار اکمل زندگی کی محض 38 بہاریں‌ دیکھ سکے

    یومِ وفات: پنجابی فلموں‌ کے مقبول اداکار اکمل زندگی کی محض 38 بہاریں‌ دیکھ سکے

    خوش قامت اور خوب رُو اکمل فلم نگری کے میک اَپ آرٹسٹ تھے جب کہ ان کے بھائی مشہور و معروف اداکار۔ فلم نگری سے وابستگی کے سبب اکمل کے لیے بہ طور اداکار قسمت آزمانا کچھ مشکل نہ تھا۔ انھوں نے ‘ایکسٹرا’ کے طور پر اپنا سفر شروع کیا اور ایک وقت آیا جب وہ پنجابی فلموں کے مقبول اور مصروف ترین اداکار بنے۔

    آج اداکار اکمل کی برسی منائی جارہی ہے۔ وہ 11 جون 1967ء کو محض 38 سال کی عمر میں وفات پاگئے تھے۔

    اکمل نے 1956ء میں فلم جبرو میں ہیرو کا رول نبھایا اور بڑے پردے کے شائقین اور فلم سازوں سے قبولیت اور پسندیدگی کی توقع کرنے لگے، لیکن قسمت کو کچھ اور ہی منظور تھا۔ اگلے 8 برس تک اکمل کو درجن سے زائد فلموں میں ہیرو یا مرکزی رول نبھانے کے باوجود خاص پذیرائی نہیں‌ مل سکی۔ اس ناکامی سے مایوس اکمل نے ہمّت نہ ہاری اور سفر جاری رکھا۔

    اکمل پنجابی فلموں کے پہلے ہیرو تھے جنھوں نے ایک فلمی سالم میں 10 سے زائد فلموں میں کام کیا اور یہ سلسلہ مزید دو سال جاری رہا جس سے اکمل کی مقبولیت اور مصروفیت کا اندازہ لگایا جا سکتا ہے۔ اداکارہ فردوس کے ساتھ ان کی جوڑی کو بہت شہرت ملی تھی۔ بعد میں انھوں نے شادی کرلی تھی، لیکن جلد علیحدگی ہوگئی۔

    اداکار اکمل کا اصل نام محمد آصف خان تھا۔ وہ 1929ء میں پیدا ہوئے تھے۔ اکمل نے مجموعی طور پر 64 فلموں میں کام کیا۔ اس سفر میں اکمل کی مقبولیت اور کام یابی پنجابی فلموں تک محدود رہی اور اردو زبان میں بننے والی متعدد فلموں میں انھوں نے ناکامی کا سامنا کیا۔

    اداکار اکمل کی آخری فلم ’’بہادر کسان‘‘ تھی جو 1970ء میں نمائش پذیر ہوئی۔ ان کی دیگر فلموں میں چوڑیاں، زمیندار، پیدا گیر، بچہ جمہورا، بہروپیا، چاچا خواہ مخواہ، ہتھ جوڑی، کھیڈن دے دن، ہیر سیال، جگری یار، بانکی نار، وارث شاہ، ڈھول سپاہی، بھرجائی، من موجی، ملنگی، خاندان سرِفہرست ہیں۔

    کہتے ہیں مشہور فلمی اداکارہ فردوس سے ازدواجی تعلق ختم کرنے کے بعد اکمل بہت دکھی اور تکلیف میں مبتلا تھے، اور انھو‌ں نے اپنا غم غلط کرنے کے لیے مے نوشی کا سہارا لیا جس کی زیادتی نے انھیں نوجوانی اور اپنے زمانہ عروج میں زندگی سے محروم کردیا۔

  • میک اَپ آرٹسٹ اکمل جنھوں‌ نے بطور اداکار 8 سال ناکامیاں سمیٹیں

    میک اَپ آرٹسٹ اکمل جنھوں‌ نے بطور اداکار 8 سال ناکامیاں سمیٹیں

    قد آور اور خوب رُو اکمل فلم نگری کے میک اَپ آرٹسٹ تھے اور ان کے بھائی اداکار۔ اکمل کے لیے کسی فلم کا کوئی معمولی اور چھوٹا سا کردار حاصل کرنا کیا مشکل تھا۔ ایک دن اکمل نے خود کو اس میدان میں آزمانے کا فیصلہ کیا اور ‘ایکسٹرا’ کے طور پر نظر آنے لگے۔

    ایک وقت آیا کہ اکمل پنجابی فلموں کے انتہائی مقبول اور مصروف اداکار بن گئے، لیکن کام یابی کا یہ سفر طویل اور مراحل صبر آزما ثابت ہوئے۔

    اکمل نے 1956ء میں فلم جبرو میں ہیرو کا رول نبھایا اور بڑے پردے کے شائقین اور فلم سازوں سے قبولیت اور پسندیدگی کی توقع کرنے لگے، لیکن قسمت کو کچھ اور ہی منظور تھا۔ اگلے 8 برس تک اکمل کو درجن سے زائد فلموں میں ہیرو یا مرکزی رول نبھانے کے باوجود خاص پذیرائی نہیں‌ مل سکی۔

    اکمل کی مایوسی کا یہ عالم تھا کہ 1963ء میں فلم بغاوت میں ولن اور فلم چاچا خوامخواہ میں ایک ثانوی کردار بھی قبول کرلیا، لیکن پھر ہدایت کار امین ملک کی فلم چوڑیاں نے انھیں ہمّت اور توانائی دی۔ انھوں نے اپنی اداکاری سے شائقین اور فلم سازوں کو بھی متاثر کیا۔ 1964ء میں ہدایت کار اسلم ایرانی کی فلم ہتھ جوڑی میں اکمل کو ایک دیہاتی کا کردار ملا جس نے انھیں‌ شہرت اور مقبولیت کی انتہاؤں پر پہنچا دیا۔ فلم سپرہٹ ثابت ہوئی جس کے بعد ہر طرف ان کا شہرہ ہونے لگا۔

    اپنے اسی دورِ عروج میں‌ جب ان کی عمر محض 38 سال تھی، اکمل کا انتقال ہو گیا۔

    اکمل پنجابی فلموں کے پہلے ہیرو تھے کہ جنھوں نے ایک کیلنڈر ائیر میں 10 سے زائد فلموں میں اداکاری کی اور یہی سلسلہ مزید دو سال جاری رہا جس سے اکمل کی مقبولیت اور مصروفیت کا اندازہ لگایا جا سکتا ہے۔اداکارہ فردوس کے ساتھ ان کی جوڑی سب سے زیادہ پسند کی گئی تھی۔

    اکمل کی یہ مقبولیت اور ان کی کام یابی پنجابی فلموں تک محدود تھی اور متعدد اردو فلموں میں کام کرنے کے باوجود ناکامی کا سامنا کیا۔ بعض فلمی ناقدین کہتے ہیں کہ پنجابی فلموں میں بھی اکمل کی مقبولیت کا راز فلم کی کہانی اور کردار رہے، اور شہرت کی ایک وجہ جوانی میں ان کی موت ہے۔