Tag: اداکار رنگیلا

  • مشہور مزاحیہ اداکار رنگیلا کی 16 ویں برسی آج منائی جارہی ہے

    مشہور مزاحیہ اداکار رنگیلا کی 16 ویں برسی آج منائی جارہی ہے

    24 مئی 2005ء کو مشہور مزاحیہ اداکار رنگیلا اپنے مداحوں سے ہمیشہ کے لیے جدا ہوگئے تھے۔ آج رنگیلا کی سولہویں برسی ہے۔

    رنگیلا کا اصل نام سعید علی خان تھا، وہ 1937ء میں ننگر ہار، افغانستان میں پیدا ہوئے تھے۔ بعد میں ان کا خاندان پشاور منتقل ہوگیا۔ قیامِ پاکستان کے بعد رنگیلا لاہور چلے آئے اور وہاں پینٹر کے طور پر کام کرنے لگے۔ لاہور میں‌ انھیں فلمیں دیکھنے کا موقع ملا جس نے انھیں اداکاری کی طرف مائل کیا۔

    1957ء میں ہدایت کار عطا اللہ ہاشمی کی فلم داتا میں ایک مختصر سا کردار نبھاکر رنگیلا نے اپنے فلمی کیریئر کا آغاز کیا۔ بعدازاں شباب کیرانوی کی فلم ثریا اور اشفاق ملک کی فلم گہرا داغ نے انھیں مقبول مزاحیہ اداکار بنا دیا۔ 1968ء میں ریلیز ہونے والی فلم سنگ دل کو ان کے فلمی کیریئر کا ایک نیا موڑ کہا جاتا ہے۔ اس کے اگلے چند برس بعد رنگیلا نے ذاتی پروڈکشن ہائوس کھول لیا اور اپنی فلم کے لیے کہانی بھی خود لکھی اور پروڈیوسر بھی بنے۔ ان کی فلم نے زبردست کام یابی حاصل کی۔ ان کی فلموں عورت راج، سونا چاندی اور انسان اور گدھا کو خوب پذیرائی ملی۔

    رنگیلا نے کامیڈین کے طور پر شہرت حاصل کرنے اور انڈسٹری میں‌ اپنی جگہ بنانے کے بعد خود کو بحیثیت فلم ساز، ہدایت کار نہ صرف منوایا بلکہ زبردست کام یابیاں‌ سمیٹیں، انھوں نے گلوکاری بھی کی اور فلموں کے لیے اپنی آواز میں گانے بھی ریکارڈ کروائے تھے۔

    رنگیلا نے مجموعی طور پر 660 فلموں میں کام کیا جن میں اردو، پنجابی اور بعض فلموں‌ کے ڈبل ورژن شامل ہیں۔ رنگیلا کو فلمی دنیا میں‌ متعدد اعزازات سے نوازا گیا جب کہ حکومتِ پاکستان کی جانب سے انھیں صدارتی تمغہ برائے حسنِ کارکردگی عطا کیا گیا تھا۔

  • معروف اداکار رنگیلا کو گزرے 14 برس بیت گئے

    معروف اداکار رنگیلا کو گزرے 14 برس بیت گئے

    آج پاکستانی فلم انڈسٹری کے دورِ عروج کے لازوال کردارسعید خان المعروف ’’رنگیلا‘‘ کی14 ویں برسی ہے، ان کی یادگار اداکاری کے نقش آج بھی دلوں میں موجود ہیں۔

    رنگیلا کی شخصیت اپنے اندرکئی پہلوسموئے ہوئے تھی وہ ایک عظیم اداکار، گلوکار، ہدایت کاراور مصنف تھے۔ انہوں نے فلم انڈسٹری پر ایسے ان مٹ نقوش چھوڑے ہیں کہ ان کے ذکر کے بغیر پاکستانی فلمی تاریخ ہمیشہ ادھوری رہے گی۔

    ذاتی زندگی

    رنگیلا کا اصل نام محمد سعید خان تھا۔ وہ یکم جنوری 1937ء کوضلع ننگرہار، افغانستان میں پیدا ہوئے۔ انہیں نوعمری سے ہی جسمانی ورزش کا بہت شوق تھا۔اس شوق کو دیکھتے ہوئے کہا جاسکتا ہے کہ اگر وہ اداکار نہ ہوتے تو شاید باڈی بلڈر ہوتے۔

    ذریعہ معاش کی خاطر انہوں نے مصوری سیکھی اورایک پینٹر کی حیثیت سے رزق کمانے کے لئے پہلے پشاور ہجرت کی لیکن یہاں زیادہ کامیابی ہاتھ نہ آتے دیکھ کر بالاخرلاہورکا رخ کیا جہاں قسمت نے ان کے ساتھ یاوری کی اور وہ پینٹر کی حیثیت سے فلمی سائن بورڈ تیار کرنے لگے۔

    فنی زندگی

    فلمی بورڈ بنانے کے ذوق و شوق نے جب جنون کی کیفیت اختیار کی تو رنگیلا نے فلموں میں بطور اداکار کام کرنے کی ٹھانی۔ یہ دور تھا 1958ء کا۔ اس سال رنگیلا نے بطور اداکار پنجابی فلم “جٹی” سے اداکاری کا آغاز کیا۔ یہ فلم ایم جے رانا نے ڈائریکٹ کی تھی فلم کا ریلیز ہونا تھا کہ ان کے پرستار بنتے چلے گئے اور فلم دیکھنے والوں کا سینما ہالوں پر رش لگ گیا۔ نتیجہ یہ نکلا کہ فلم “جٹی” راتو ں رات ہٹ ہوگئی۔

    اداکار کی حیثیت سے خود کو منوانے کے بعد رنگیلا نے ہدایت کاری کے شعبے میں قدم رکھا اور پہلی فلم ’’دیا اور طوفان‘‘ کی ہدایت کاری کی کی۔ اس فلم نے بھی رنگیلا کی شہرت کو چار چاند لگائے۔ اس کے بعد انہوں نے بطور فلمساز بھی قسمت آزائی کا فیصلہ کیا اور’’رنگیلا پروڈکشنز‘‘ کے بینرتلے فلمسازی شروع کردی۔ انہوں نے کئی فلمیں پروڈیوس کیں جنہیں بہت پسند کیا گیا۔

    گیارہ ستمبر 1970ء کو ان کی فلم ’’رنگیلا ‘‘ ریلیز ہوئی جس میں انہوں نے مرکزی کردارادا کیا تھا۔ یکم اکتوبر 1971ء کوان کی ایک اور کامیاب ترین فلم ’’دل اوردنیا‘‘ ریلیز ہوئی جس میں رنگیلا کے علاوہ حبیب اورآسیہ بھی ساتھی اداکاروں کے طور پر جلوہ گر ہوئے تھے۔

    ایوارڈز اوراعزازات

    رنگیلا نے دل اور دنیا، میری زندگی ہے نغمہ، رنگیلا، نوکر تے مالک، سونا چاندی، مس کولمبو، باغی قیدی اور فلم تین یکے تین چھکے جیسی کامیاب فلموں کے لئے بہترین اسکرین پلے رائٹر، بہترین کامیڈین، بہترین مصنف اور بہترین ڈائریکٹر کی حیثیت سے انیس سو ستر، اکہتر، بہتر، بیاسی، تراسی، چوراسی، چھیاسی اور انیس سو اکیانوے میں 9مرتبہ نگار ایوارڈ زحاصل کئے جو ان کی خدمات کا اعتراف تھا۔

    رنگیلا کو 2004 میں حکومتِ پاکستان کی جانب سے صدارتی تمغہ برائے حسنِ کارکردگی بھی دیا گیا۔

    بیماری اور انتقال

    رنگیلا کو گردوں، جگراورپھیپھڑوں کا عارضہ لاحق تھاجس کے علاج کے لئے انہیں کئی کئی مہینے اسپتال میں گزارنے پڑے۔ آخر کاروہ انہی امراض کے ہاتھوں آج ہی کے دن یعنی 24 مئی 2005ء کو لاہور میں 68 سال کی عمر میں زندگی کی بازی ہار گئے۔ انہوں نے تین شادیاں کی تھیں۔ ان کی آٹھ بیٹیاں اور چھ بیٹے ہیں۔