Tag: اداکار

  • اسکوئڈ گیم کے اداکار نے گولڈن گلوب ایوارڈ جیت لیا

    اسکوئڈ گیم کے اداکار نے گولڈن گلوب ایوارڈ جیت لیا

    امریکی اسٹریمنگ سروس نیٹ فلکس پر پیش کی گئی جنوبی کورین سیریز اسکوئڈ گیم میں اداکاری کے جوہر دکھانے والے اداکار او یونگ سو گولڈن گلوب ایوارڈ جیتنے والے پہلے کورین اداکار بن گئے ہیں۔

    سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹویٹر پر گولڈن گلوب ایوارڈز کی جانب سے کہا گیا کہ او یونگ سو نے کسی بھی سیریز میں بہترین سپورٹنگ اداکار کا ایوارڈ جیتا ہے۔

    یونگ سو نے اس فلم میں پلیئر 1 کا کردار ادا کیا تھا۔

    یونگ سو جنوبی کوریا کے اسٹیج کا ایک بہت بڑا نام ہیں لیکن یہ ان کی گولڈن گلوب کے لیے پہلی نامزدگی تھی اور پہلے ہی موقع پر وہ یہ ایوارڈ جیتنے میں کامیاب ہوگئے۔

    9 اقساط پر مبنی اس سیریز میں دکھایا گیا ہے کہ کس طرح مختلف پریشانیوں کا شکار افراد رقم کی خاطر ایک گیم کھیلنے کے لیے جمع ہوتے ہیں جہاں ان سے بچوں کے کھیلنے والے گیمز کھلائے جاتے ہیں۔

    تاہم صورتحال اس وقت کشیدہ ہوجاتی ہے جب ہارنے والے کو موت کا سامنا کرنا پڑتا ہے، جس کے بعد یہ بے ضرر کھیل زندگی اور موت کی جنگ میں بدل جاتے ہیں۔

    پوری سیریز میں دکھایا گیا پلیئر 1 ہی آخر میں اس خونی کھیل کا مرکزی کردار نکلتا ہے جو ایک ارب پتی ہوتا ہے اور اپنی دولت سے لطف اندوز ہونے کے نئے نئے ذرائع ڈھونڈتا ہے۔

  • فلم کے سیٹ پر فائرنگ کرنے والے اداکار واقعے کے بارے میں کیا کہتے ہیں؟

    فلم کے سیٹ پر فائرنگ کرنے والے اداکار واقعے کے بارے میں کیا کہتے ہیں؟

    معروف ہالی ووڈ اداکار ایلک بولڈون کا کہنا ہے کہ فلم کے سیٹ پر ان سے ہونے والی فائرنگ جان بوجھ کر نہیں ہوئی اور وہ ایک حادثہ تھا۔

    بین الاقوامی ویب سائٹ کے مطابق فلم رسٹ کی شوٹنگ کے دوران فائرنگ کرنے والے ہالی وڈ اداکار 65 سالہ ایلک بولڈون نے فلم کے سیٹ پر جان بوجھ کر فائرنگ کرنے کے الزامات کو مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ ان سے حادثاتی طور پر گولی چلی۔

    ایلک بولڈون نے حال ہی میں دیے گئے ایک ٹی وی انٹرویو میں رواں برس 21 اکتوبر کو ہونے والے واقعے کے بعد خود پر لگائے جانے والے الزامات کو مسترد کرتے ہوئے دعویٰ کیا کہ ان سے حادثاتی طور پر گولیاں چل گئیں۔

    انٹرویو کے دوران ایلک بولڈون جذباتی ہوگئے اور کہا کہ ان کے حوالے سے کی جانے والی باتیں غلط ہیں، انہوں نے جان بوجھ کر فائرنگ نہیں کی اور ان کے خلاف کرمنل کیس دائر نہیں کیا جانا چاہیئے۔

    انہوں نے کہا تھا کہ اگر ان کے خلاف یہ بات ثابت ہوجائے کہ انہوں نے جان بوجھ کر فائرنگ کی ہے تو وہ اپنی جان دے دیں گے، کیوں کہ وہ ایک ذمہ دار اور انتہائی حساس شخصیت کے مالک ہیں۔

    اداکار کا کہنا تھا کہ اس دن وہ بھی معمول کی طرح شوٹنگ میں مصروف تھے تو اس دوران انہوں نے اسلحہ اٹھایا اور ہلاک ہونے والی فلم ساز سے پوچھا کہ کیا وہ بھی بندوق کو دیکھنا چاہتی ہیں، جس پر انہوں نے رضا مندی ظاہر کی اور انہوں نے بھی ہتھیار کو دیکھا۔

    بولڈون نے دعویٰ کیا کہ ہلاک ہونے والی فلم ساز خاتون 42 سالہ ہیلینا ہچنس اور وہ بندوق دیکھ ہی رہے تھے کہ نہ جانے کیسے گولی چل گئی۔

    ایلک بولڈون نے رواں برس 21 اکتوبر کو امریکی ریاست نیو میکسیکو میں شوٹنگ کے دوران فائرنگ کی تھی، جس سے فلم کی ڈائریکٹر فوٹوگرافی 42 سالہ ہیلینا ہچنس موقع پر ہلاک جب کہ ہدایت کار 48 سالہ جول سوزا زخمی ہوگئے تھے۔

    مذکورہ واقعے سے قبل بھی ایلک بولڈون متنازع واقعات کا حصہ بن چکے ہیں، انہیں کچھ سال قبل پرواز کے اڑان بھرنے کے وقت موبائل فون استعمال کرنے کے الزام میں طیارے سے بھی اتارا گیا تھا جبکہ اس کے علاوہ بھی وہ ساتھی اداکاروں کے ساتھ نامناسب رویہ اختیار کرنے کی وجہ سے خبروں کی زینت بن چکے ہیں۔

  • بابر علی کا ایک دن میں عروج سے زوال کا سفر

    بابر علی کا ایک دن میں عروج سے زوال کا سفر

    پاکستانی فلم انڈسٹری کے معروف اداکار بابر علی نے اپنی زندگی کے نشیب و فراز کے بارے میں بتاتے ہوئے کہا کہ ان کا آسمان سے زمین تک کا سفر صرف ایک رات پر مشتمل تھا اور وہ اس وقت بہت پھوٹ پھوٹ کر روئے۔

    اے آر وائی نیوز کے پروگرام ہر لمحہ پرجوش میں معروف اداکار بابر علی نے شرکت کی اور اپنی زندگی کے بارے میں بتایا۔

    بابر علی نے بتایا کہ جب وہ اپنے کیریئر کے عروج پر تھے اس وقت ایک فلم کی شوٹنگ کے دوران وہ 100 فٹ کی بلندی سے گرے جس سے ان کا پاؤں ٹوٹ گیا۔

    انہوں نے کہا کہ وہ حادثہ ان کے زوال کی وجہ بنا، جس فلم کی شوٹنگ کے دوران انہیں حادثہ پیش آیا نہ صرف اس فلم سے بلکہ تمام فلموں سے انہیں نکال دیا گیا۔

    بابر علی کا کہنا تھا کہ اس وقت وہ 60 سے زائد فلموں میں سائن تھے اور ان کے لیے کام کر رہے تھے، حادثے کے اگلے دن وہ تمام فلموں سے باہر نکالے جاچکے تھے۔ اس وقت وہ بہت روئے لیکن انہیں خدا کے بعد اپنی ماں باپ کی دعاؤں کا آسرا تھا۔

    انہوں نے بتایا کہ اس وقت سید نور نے ان کا بہت ساتھ دیا اور ایک پروجیکٹ لے کر آئے، اس میں انہیں ولن کا کردار ادا کرنا تھا۔

    بابر علی کا کہنا تھا کہ تھوڑے دن پہلے تک جن ہیروئنز کے وہ ہیرو تھے اور ان کے ساتھ گانے ریکارڈ کروا رہے تھے اب وہ ان کے ولن بنے کھڑے تھے لیکن انہوں نے مایوسی کو خود پر غالب نہیں آنے دیا۔

    انہوں نے بتایا کہ صحت یابی کے بعد جن دو فلموں میں وہ ولن بنے وہ فلمیں آج بھی پاکستانی فلم انڈسٹری کی کامیاب ترین فلمیں ہیں۔

  • یومِ وفات: اداکار کمال نے سنجیدہ اور مزاحیہ ہر کردار کو خوبی سے نبھایا

    یومِ وفات: اداکار کمال نے سنجیدہ اور مزاحیہ ہر کردار کو خوبی سے نبھایا

    پاکستان فلم انڈسٹری کے نام وَر اداکار سیّد کمال 2009ء میں آج ہی کے دن جہانِ فانی سے کوچ کرگئے تھے۔ انھوں نے فلم کے علاوہ ٹیلی ویژن پر بھی اداکاری کی اور اپنے اسٹیج شو کے ذریعے بھی ناظرین کو محظوظ کیا۔

    سید کمال 27 اپریل 1937 کو متحدہ ہندوستان کے شہر میرٹھ میں پیدا ہوئے۔ ان کا نام سیّد کمال شاہ تھا۔ انھوں نے قیام پاکستان سے قبل ممبئی میں بننے والی فلم ’’باغی سردار‘‘ میں مختصر کردار نبھا کر اپنے فنی سفر کا آغاز کیاا۔ وہ تقسیم ہند کے بعد پاکستان آگئے جہاں ہدایت کار شباب کیرانوی نے انھیں اپنی فلم ’’ٹھنڈی سڑک‘‘ میں بطور ہیرو کام کرنے کا موقع دیا اور یوں پاکستان کی فلم انڈسٹری میں ان کے آگے بڑھنے کا سلسلہ شروع ہوا۔

    وہ اداکار ہی نہیں‌ فلم ساز، ہدایت کار اور کہانی کار بھی تھے۔ کمال نے سنجیدہ اور مزاحیہ ہر قسم کے کردار نبھائے اور اپنی فنی صلاحیتوں کا بھرپور اظہار کیا۔

    اداکار کمال نے 80 سے زائد فلموں‌ میں‌ اداکاری کی۔ اردو فلموں کے علاوہ انھیں چند پنجابی اور ایک پشتو فلم میں‌ بھی کردار نبھانے کا موقع ملا۔ سید کمال کی مشہور فلموں میں زمانہ کیا کہے گا، آشیانہ، ایسا بھی ہوتا ہے، ایک دل دو دیوانے، بہن بھائی، ہنی مون سرفہرست ہیں۔ بحیثیت فلم ساز اور ہدایت کار ان کی فلمیں جوکر، شہنائی، ہیرو، آخری حملہ، انسان اور گدھا اور سیاست ہیں۔ پاکستان ٹیلی ویژن پر سید کمال کا شو بھی نشر ہوا جسے ناظرین میں بے حد مقبولیت حاصل ہوئی۔ کمال نے مشہور ڈراما سیریل ’’کشکول‘‘ میں بھی کردار نبھایا جسے بہت پسند کیا گیا۔

    1985 کے عام انتخابات ہوئے تو سید کمال سیاست کے میدان میں اترے، مگر کام یابی نہ ملی۔ انہی انتخابات کے واقعات کو انھوں نے اپنی فلم ’’سیاست‘‘ میں‌ پیش کیا تھا۔ اداکار نے قلم اٹھایا تو اپنی خود نوشت سوانح تحریر کی۔ تین بار فلم نگری کا سب سے بڑا نگار ایوارڈ اپنے نام کرنے والے سید کمال کو لائف اچیومنٹ ایوارڈ بھی دیا گیا تھا۔

  • معروف امریکی اداکار کی ابتر حالت، لوگ بے گھر شخص سمجھتے رہے

    معروف امریکی اداکار کی ابتر حالت، لوگ بے گھر شخص سمجھتے رہے

    معروف امریکی اداکار نکولس کیج کی حال ہی میں وائرل ہونے والی ویڈیو دیکھ کر مداح حیران رہ گئے جس میں وہ نشے میں دھت ہیں اور ان کا حلیہ کسی بے گھر شخص جیسا ہے۔

    امریکی اخبار کے مطابق نکولس کیج لاس ویگاس کے ریستوران میں پہنچے تو ان کی حالت اتنی ابتر تھی کہ لوگ انہیں پہچان ہی نہ پائے۔

    نشے میں دھت نکولس کیج نے ریستوران کے عملے سے جھگڑا بھی کیا، عملے نے انہیں بے گھر شخص سمجھ کر وہاں سے نکال دیا۔

    عینی شاہدین نے ریسٹورنٹ عملے کا حوالہ دیتے ہوئے بتایا کہ نکولس کیج کے ساتھ یہ واقعہ 13 ستمبر کو پیش آیا۔

    عینی شاہدین کے مطابق عام سی پتلون اور فلپ فلاپ پہن کر نامور اداکار صوفے پر ننگے پاؤں بیٹھ گئے، انہوں نے جھگڑنے سے پہلے مہنگی شراب پی، پھر چلانے اور لڑنے لگے۔

    یاد رہے کہ بے شمار فلموں میں اپنی اداکاری کے جوہر دکھانے والے 57 سالہ نکولس کیج اکیڈمی ایوارڈ، گولڈن گلوب ایوارڈ، اسکرین ایکٹر گلڈ ایوارڈ سمیت متعدد کامیابیاں سمیٹ چکے ہیں۔

    امریکی اخبار کے مطابق نکولس کیج 110 ملین پاؤنڈز کی دولت مہنگے اور نایاب جانوروں کی خریداری میں اڑا چکے ہیں، وہ 40 سال کی عمر تک پہنچنے سے قبل ہی کنگال ہوچکے تھے۔

  • اپنے ایک مزاحیہ مکالمے سے ملک گیر شہرت حاصل کرنے والے افتخار قیصر کی برسی

    اپنے ایک مزاحیہ مکالمے سے ملک گیر شہرت حاصل کرنے والے افتخار قیصر کی برسی

    آج صدارتی ایوارڈ یافتہ فن کار افتخار قیصر کی برسی ہے۔ وہ 2017 میں آج ہی کے دن وفات پاگئے تھے۔

    افتخار قیصر کی شہرت اور مقبولیت کا سبب ان ایک مکالمہ ‘اب میں بولوں کہ نہ بولوں’ تھا۔ افتخار قیصر کا فنی کریئر تقریباً 40 سال پر محیط رہا۔

    افتخار قیصر کا تعلق خیبر پختونخوا سے تھا۔ وہ ایک ورسٹائل اداکار، شاعر اور ادیب بھی تھے۔

    انھوں نے کم عمری میں مشہور پروگرام ‘نندارہ’ سے اپنے فنی سفر کا آغاز کیا تھا جس کے بعد پشاور ٹیلی ویژن کے ایک ہندکو پروگرام ‘دیکھتا جاندارہ’ میں انھوں نے مزاحیہ اداکاری کرکے ناظرین کو اپنا گرویدہ بنا لیا۔ بعد کے برسوں میں انھیں مزاحیہ اداکار کے طور پر شہرت ملی اور وہ ایسے خوش نصیب فن کار تھے جن کا صرف ایک مکالمہ دنیا بھر میں ان کی شناخت بن گیا۔

    اسی مکالمے پر اردو میں ایک ٹی وی پروگرام کا آغاز بھی کیا گیا جو بہت مقبول ثابت ہوا۔ اس پروگرام ‘اب میں بولوں کہ نہ بولوں’ کے تمام مکالمے وہ خود لکھا کرتے تھے اور یہ طنز و مزاح پر مبنی ہوتے تھے۔

    مرحوم کی زندگی کے آخری ایّام نہایت کسمپرسی اور تکلیف میں بسر ہوئے۔ انھیں ذیابیطس اور بلڈ پریشر تھا اور موت سے چند روز قبل برین ہیمرج بھی ہوا تھا۔

    افتخار قیصر کو کئی زبانوں پر عبور حاصل تھا۔ وہ اردو، پشتو، ہندکو، فارسی، پنجابی، سرائیکی اور پوٹھوہاری جانتے تھے۔

  • شہروز سبزواری کی ہمیشہ کی محبت کون ہے؟

    شہروز سبزواری کی ہمیشہ کی محبت کون ہے؟

    معروف اداکار شہروز سبزواری نے اپنی بیٹی کے ساتھ خوبصورت تصویر شیئر کی اور کہا کہ یہ ہمیشہ رہنے والی محبت ہے۔

    تفصیلات کے مطابق معروف پاکستانی اداکار شہروز سبزواری نے سوشل میڈیا پر اپنی بیٹی نورے سبزواری کے ساتھ خوبصورت تصویر شیئر کی ہے۔

    شہروز سبزواری نے اپنی انسٹا گرام اسٹوری پر اپنی اور اپنی سابقہ اہلیہ اداکارہ سائرہ یوسف کی بیٹی نورے سبزواری کے ساتھ نئی خوبصورت تصویر شیئر کی۔

    شہروز نے بیٹی سے محبت کا اظہار کرتے ہوئےاپنی انسٹا اسٹوری میں لکھا کہ یہ ہمیشہ رہنے والی محبت ہے۔

    شہروز سبزواری نے اپنی انسٹا اسٹوری پر اپنی بیٹی کے پسندیدہ میک اپ کی خصوصی ڈلیوری کی تصویر بھی شیئر کی۔

    انہوں نے کیپشن میں لکھا کہ نورے کو اسپیشل افیکٹس میک اپ چاہیئے تھا تو پاکستان کے سب سے بہترین برینڈ نے اسے ایڈیبل اسکیب بلڈ بھیج کر حیران کردیا۔

    یاد رہے کہ اداکار شہروز سبزواری اور اداکارہ سائرہ یوسف سنہ 2012 میں رشتہ ازدواج میں منسلک ہوئے تھے، تاہم گزشتہ برس دونوں نے اپنی راہیں جدا کرلی تھیں۔

    بعد ازاں شہروز نے اداکارہ صدف کنول سے شادی کرلی تھی۔

  • بھارتی اداکار کی کرونا وائرس سے موت، فیس بک پر آکسیجن فراہمی کی اپیل کرتا رہا

    بھارتی اداکار کی کرونا وائرس سے موت، فیس بک پر آکسیجن فراہمی کی اپیل کرتا رہا

    نئی دہلی: بھارت میں معروف یوٹیوبر اور اداکار کرونا وائرس کا شکار ہو کر مداحوں سے آکسیجن سلنڈر کی فراہمی کی اپیل کرنے پر مجبور ہوگیا، بعد ازاں موت سے قبل اپنی آخری پوسٹ میں انہوں نے لکھا کہ وہ ہمت ہار چکے ہیں۔

    بھارتی میڈیا کے مطابق بھارتی اداکار و یوٹیوبر راہول ووہرا کرونا وائرس کے باعث 35 برس کی عمر میں چل بسے، موت سے قبل راہول ووہرا نے اپنے آفیشل فیس بک اکاؤنٹ سے کرونا وائرس اور اس کے علاج سے متعلق ایک مایوس کن پوسٹ کی تھی۔

    بھارتی میڈیا رپورٹ میں کہا گیا کہ ہدایت کار اور لکھاری اروند گوہر نے فیس بک پوسٹ کے ذریعے راہول ووہرا کے انتقال کی تصدیق کی۔ انہوں نے لکھا تھا کہ کرونا وائرس کی تشخیص کے بعد سے انہیں اس سے ہونے والی پیچیدگیوں کی وجہ سے صحت کے سنگین مسائل کا سامنا ہے۔

    بعدازاں ایک پوسٹ میں انہوں نے لکھا کہ راہول ووہرا اب نہیں رہے، میرے باصلاحیت اداکار اب نہیں رہے، انہوں نے مزید لکھا کہ گزشتہ روز راہول نے بتایا تھا کہ اگر انہیں بھی بہتر علاج میسر ہوتا تو ان کی زندگی بچ سکتی تھی۔

    اروند گوہر نے کہا کہ راہول کو گزشتہ شام دوارکا میں آیوشمان منتقل کیا گیا تھا لیکن ہم انہیں نہیں بچاسکے، براہ کرم ہمیں معاف کردیں، ہم سب آپ کے مجرم ہیں۔

    دوسری جانب اپنی آخری پوسٹ میں راہول ووہرا نے لکھا تھا کہ مجھے بھی اچھا علاج مل جاتا تو میں بھی بچ جاتا، تمہارا راہول ووہرا۔

    Mujhe bhi treatment acha mil jata,
    To main bhi bach jata tumhaara Irahul Vohra

    Name-Rahul Vohra
    Age -35
    Hospital name…

    Posted by Irahul Vohra on Saturday, May 8, 2021

     

    انہوں نے گزشتہ ہفتے فیس بک پر ایک پوسٹ لکھی تھی جس میں انہوں نے اپنے لیے ایک آکسیجن سلنڈر کی فراہمی کے لیے مدد طلب کی تھی، میں کووڈ پازیٹو ہوں، اسپتال میں داخل ہوں، لگ بھگ 4 دن سے لیکن کوئی ریکوری نہیں ہو رہی۔

    راہول ووہرا نے لکھا تھا کہ کیا کوئی ایسا ہسپتال ہے؟ جہاں آکسیجن مل جائے کیونکہ یہاں میرا آکسیجن لیول مسلسل کم ہورہا ہے اور کوئی دیکھنے والا نہیں۔

    Main Covid Positive hu.
    Admit hu. Lagbhag 4 din se but koi recovery nahi.
    Kya koi aisa hospital hai ?
    Zaha oxygen bed…

    Posted by Irahul Vohra on Monday, May 3, 2021

     

    اترکھنڈ سے تعلق رکھنے والے اداکار راہول ووہرا ڈیجیٹل پلیٹ فارمز پر بہت زیادہ مقبول تھے۔

    یاد رہے کہ کرونا کی دوسری لہر کے دوران بھارت میں جہاں عام افراد وبا سے غیر محفوظ ہیں، وہیں سیاسی، سماجی و شوبز شخصیات بھی بڑی تیزی سے اس کا شکار ہو رہی ہیں اور گزشتہ دو ہفتوں کے دوران 16 اداکار کرونا وائرس کے باعث چل بسے۔

  • خوش شکل اور دراز قد شیام جس نے فلم کی عکس بندی کے دوران زندگی ہار دی

    خوش شکل اور دراز قد شیام جس نے فلم کی عکس بندی کے دوران زندگی ہار دی

    شیام کا نام آج شاید ہی کوئی جانتا ہو۔ وہ ایک ایسے اداکار تھے جن کا بطور ہیرو فلمی سفر بہت مختصر رہا اور وہ 26 اپریل 1951ء میں ایک حادثے میں اپنی زندگی سے محروم ہوگئے۔ شیام کا اصل نام شیام سندر چڈھا تھا جنھوں نے 1920ء میں سیالکوت کے کتھری ہندو گھرانے میں آنکھ کھولی اور راولپنڈی میں پرورش پائی۔ یہیں‌ تعلیم کے مراحل طے کرنے کے بعد شیام فلم انڈسٹری سے وابستہ ہوگئے۔

    شیام نے اداکاری کا آغاز ایک پنجابی فلم”گوانڈی” سے کیا۔ یہ فلم 1942ء میں بنائی گئی تھی۔ اس فلم کے بعد وہ بمبئی چلے گئے اور تقسیم کے بعد وہیں رہے، بمبئی میں انھوں نے ایک اداکار کی حیثیت سے متعدد کام یابیاں سمیٹیں۔ لیکن قسمت کی دیوی ان پر مہربان ہوئی اور بطور ہیرو ان کی شہرت اور مقبولیت کا سفر شروع ہوا تو زندگی ان سے روٹھ گئی۔

    شیام خوش شکل اور دراز قد تھے۔ وہ رومان پرور مشہور تھے۔ فلمی دنیا میں قدم رکھنے کے بعد اداکاراؤں کے ساتھ ان کی دوستیوں کا چرچا ہونے لگا۔ اس زمانے کے فلمی میگزین شیام سے متعلق خبریں اور فلم نگری میں ان کی قربتوں اور دوستیوں پر مضامین شایع کرتے رہتے تھے۔ ایک دن یہ خبر آئی کہ شیام گھوڑے سے گر کر ہلاک ہو گئے ہیں۔

    ان کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ وہ ایک اچھے گھڑ سوار بھی تھے، لیکن فلم "شبستان” کی شوٹنگ کے دوران ایک سین کی عکس بندی کے دوران ان کا گھوڑا بدک گیا اور شیام زمین پر آرہے، لیکن پیر رکاب میں پھنس جانے اور گھوڑے کے مسلسل دوڑتے رہنے سے شیام کو سَر اور جسم پر شدید چوٹیں آئیں اور جب تک لوگوں نے گھوڑے کو قابو کیا، اس وقت تک بہت دیر ہوچکی تھی۔ شیام کو اسپتال لے جایا گیا مگر وہ زندگی کی بازی ہار چکے تھے۔

    شیام کی فلموں کی تعداد 30 کے لگ بھگ ہے۔ بازار ان کی کام یاب ترین فلم تھی جسے 1949ء میں‌ نمائش کے لیے پیش کیا گیا تھا۔ من کی جیت، پتنگا، مینا بازار میں‌ بھی شیام نے اپنی اداکاری کے جوہر دکھائے تھے۔

    شیام محض 31 سال کے تھے جب اس دنیا سے رخصت ہوئے۔ وہ مشہور افسانہ نگار سعادت حسن منٹو کے گہرے دوست بھی تھے۔

  • بالی ووڈ کے ایک اور اداکار نے خودکشی کرلی

    بالی ووڈ کے ایک اور اداکار نے خودکشی کرلی

    نئی دہلی: بالی ووڈ فلم انڈسٹری کے ایک اور اداکار نے خودکشی کرلی، ان کے اس انتہائی اقدام کے اسباب نامعلوم ہیں، اداکار نے خودکشی کرنے والے اداکار سشانت سنگھ راجپوت کے ساتھ بھی کام کیا تھا۔

    بھارتی میڈیا کے مطابق کچھ عرصہ قبل خودکشی کرنے والے بھارتی اداکار سشانت سنگھ راجپوت کے ساتھ فلم دھونی میں کام کرنے والے اداکار سندیپ نہر نے بھی خودکشی کرلی۔

    سندیپ کی نعش ممبئی میں ان کے گھر سے ملی، رپورٹس کےمطابق انہیں کمرے میں جھولتا ہوا پایا گیا جس کے بعد انہیں اسپتال منتقل کیا گیا لیکن ڈاکٹرز نے سندیپ کی موت کی تصدیق کردی۔

    پولیس نے مقدمہ درج کر کے مختلف پہلوؤں سے تفتیش شروع کردی ہے، اپنی موت سے قبل سندیپ نے فیس بک پر ایک ویڈیو پوسٹ کی تھی جسے پولیس نے سوسائیڈ نوٹ قرار دیا ہے۔

    اس ویڈیو میں سندیپ نے اپنے کام سے متعلق مسائل اور ازدواجی زندگی کی پیچیدگیوں سمیت دیگر مسائل کا تذکرہ کیا تھا، انہوں نے کہا کہ ان کے کسی بھی عمل کے لیے ان کی اہلیہ کو ذمہ دار نہ ٹھہرایا جائے۔

    بھارتی فلم انڈسٹری کے اداکاروں نے اداکار کی اچانک موت پر نہایت افسوس کا اظہار کیا ہے۔