Tag: ادرک کی چائے

  • خوشبو دار مسالوں سے جوڑوں کا درد دور، لیکن کیسے ؟

    خوشبو دار مسالوں سے جوڑوں کا درد دور، لیکن کیسے ؟

    کوئی بھی بیماری ہو یا درد اس کی اذیت کا اندازہ اسے ہی ہوسکتا ہے جو اسے سہتا ہے، کچھ بیماریاں ایسی ہیں جو گزرتی عمر کے ساتھ پیدا ہوتی ہیں اور پھر ان کے علاج میں کافی عرصہ درکار ہوتا ہے۔

    ان میں جوڑوں کا درد سب سے نمایاں ہے جو انسان کو اٹھتے بیٹھتے چین نہیں لینے دیتا، ہڈیاں کمزور ہونے لگتی ہیں، تاہم اس میں کمی لانا یا بچنا اتنا بھی مشکل کام نہیں۔

    درحقیقت کچھ غذائیں، ورزشیں اور گھریلو اشیاء آپ کے جوڑوں کے درد میں قدرتی طریقے سے نمایاں کمی لاسکتے ہیں جس کی طبی سائنس نے بھی تائید کی ہے۔

    اس حوالے سے زیر نظر مضمون میں کچھ ایسی اشیاء اور ورزشوں کا ذکر کیا جارہا ہے، جس کے استعمال سے جوڑوں کے درد میں نمایاں کمی لائی جاسکتی ہے۔

    ادرک کی چائے :

    تحقیقی رپورٹس میں یہ بات سامنے آچکی ہے کہ ادرک کے اندر ایسی خاصیت ہوتی ہے جو جوڑوں کے درد کے لیے استعمال کی جانے والی ادویات کا اثر بڑھا دیتی ہے۔ مگر ادویات کے بغیر بھی یہ کافی مفید ثابت ہوتی ہے

    اس کے لیے ادرک کو پیس کر سفوف کی شکل میں استعمال کریں یا اس کے باریک ٹکڑے کرکے اسے چائے کے لیے ابالے جانے والے پانی میں 15 منٹ تک ڈبو کر رکھیں، اس کا مستقل استعمال جوڑوں کے درد میں کمی لانے کے لیے بہترین ثابت ہوگا۔

    سوجن سے بچانے والی غذائیں :

    اگر آپ جوڑوں کے درد شکار ہیں تو فاسٹ فوڈ، جنک اور تلی ہوئی غذاؤں کو کھانا ترک کردیں۔ ایک سوئیڈش تحقیق کے مطابق جن لوگون نے مچھلی، تازہ پھلوں و سبزیوں، گندم یا دیگر اجناس زیتون کے تیل، نٹس، ادرک لہسن وغیرہ پر مشتمل خوراک کو اپنی عادت بنالیا، انہیں جوڑوں کی سوجن کا کم سامنا ہوا۔

    خوشبو دار مسالے سونگھنا :

    ایک کورین تحقیق میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ جوڑوں کے درد میں مبتلا افراد کی تکلیف میں اس وقت کمی آگئی جب انہیں مختلف اقسام کے مصالحوں کی خوشبو سونگھائی گئی جن میں کالی مرچ، گرم مصالحہ اور دیگر شامل تھے۔

    برتنوں کو ہاتھ سے دھونا :

    اگر کسی کے ہاتھوں کے جوڑوں میں تکلیف ہے تو یہ سننے میں تو عجیب لگے گا مگر ہر باورچی خانے میں کیے جانے والا یہ عام سا کام درحقیقت اس تکلیف میں کمی لانے کا باعث بنتا ہے۔

    سب سے پہلے تو اپنے ہاتھ گرم پانی میں کچھ دیر کے لیے ڈبو دیں تاکہ پٹھوں اور جوڑوں کو سکون ملے اور ان کی اکڑن کم ہو، اس کے بعد برتن دھولیں۔

    گرم ٹھنڈے پانی سے علاج  :

    آپ کو اس کے لیے دو پلاسٹک کے ڈبوں کی ضرورت ہوگی، ایک میں ٹھنڈا پانی اور کچھ آئس کیوبس بھردیں جبکہ دوسرے میں ایسا گرم پانی ہو جس کا درجہ حرارت آپ چھونے پر برداشت کرسکیں۔

    پہلے اپنے تکلیف دہ جوڑوں ٹھنڈے پانی والے ڈبے میں ایک منٹ کے لیے ڈبو دیں اور اس کے بعد 30 سیکنڈ تک گرم پانی والے ڈبے میں متاثرہ جگہ کو ڈبو دیں۔

    اسی طرح ڈبوں کو پندرہ منٹ تک بدلتے رہیں، مگر ہر ڈبے میں تیس سیکنڈ تک ہی متاثرہ جگہ کو ڈبوئیں تاہم آخر میں اس کا اختتام ایک منٹ تک ٹھنڈے پانی والے ڈبے میں تکلیف میں مبتلا جگہ کو ڈبو کر کریں۔

    سبز چائے :

    امریکی تحقیق میں بتایا گیا ہے کہ روزانہ چار کپ سبز چائے کے استعمال سے جسم میں ایسے کیمیکلز کی مقدار بڑھ جاتی ہے جو جوڑوں کے درد میں مبتلا ہونے کا امکان کم کردیتے ہیں۔

    ایک اور تحقیق کے مطابق سبز چائے میں موجود پولی فینول نامی اینٹی آکسائیڈنٹس سوجن میں کمی لانے کی صلاحیت رکھتے ہیں جس سے درد میں نمایاں کمی آتی ہے۔

    ہلدی کا جادوئی اثر :

    یہ زرد مصالحہ اپنے اندر درد کش خوبیاں رکھتا ہے، طبی ماہرین کا کہنا ہے کہ ہلدی کا استعمال جوڑوں کے مریضوں کی تکلیف اور سوجن میں کمی لاتا ہے۔

    دوران تحقیق گھٹنوں اور جوڑوں کے درد کے شکار مریضوں کو روزانہ دو گرام یا ایک چائے کا چمچ ہلدی استعمال کرائی گئی جس کے نتیجے میں ان کی تکلیف میں کمی آئی اور جسمانی سرگرمیوں میں اتنا اضافہ ہوا جو اس مرض کیلئے ادویات کے استعمال پر ہوتا ہے۔ ہلدی کا آدھا چائے کا چمچ چاول یا سبزیوں پر روزانہ چھڑک دیں یا ایسے ہی پانی کے ساتھ نگل لیں۔

    وٹامن سی سے بھرپور اشیاء

    وٹامن سی نہ صرف کولیگن نامی جز کی مقدار بڑھاتا ہے جو جوڑوں کا ایک اہم عنصر ہے بلکہ یہ جسم کے اندر موجود ایسے نقصان دہ اجزاء کا بھی صفایا کرتا ہے جو جوڑوں کے لیے تباہ کن ثابت ہوتے ہیں۔

    لونگ کا استعمال :

    لونگ میں سوجن پر قابو پانے والا کیمیکل یوجینول موجود ہوتا ہے جو کہ اس جسمانی عمل پر اثرانداز ہوتا ہے جو جوڑوں کے درد کو بڑھاتا ہے۔ ایک تحقیق کے مطابق لونگ کا استعمال ایسے پروٹین کو جسم میں خارج ہونے سے روکتا ہے جو سوجن کو بڑھاتا ہے۔ اس کے علاوہ لونگوں میں اینٹی آکسائیڈنٹس موجود ہوتے ہیں جو ہڈیوں کو کمزور ہونے کا عمل سست کردیتے ہیں۔ اس کا آدھے سے ایک چائے کا چمچ روزانہ استعمال جوڑوں کے درد میں کمی کے لیے بہترین ہوتا ہے۔

    اومیگا تھری فیٹی ایسڈز

    اومیگا تھری فیٹی ایسڈز تکلیف دہ جوڑ کو راحت پہنچانے کے لیے بہترین ہوتے ہیں اور ٹھنڈے پانیوں کی مچھلیوں میں اس کیمیکل کی بہت زیادہ مقدار ہوتی ہے۔ تاہم اس کیمیکل کے سپلیمنٹ بھی دستیاب ہیں جو ڈاکٹروں کے مشورے سے استعمال کیے جاسکتے ہیں۔

    ننگے پاؤں چہل قدمی :

    کسی گھاس والے مقام پر ننگے پاؤں چہل قدمی میں گھٹنوں کے درد میں بارہ فیصد تک کمی ہوتی ہے۔ کھلی فضاء میں کچھ دیر تک ننگے پاؤں گھومنا تکلیف میں کمی کا باعث بنتا ہے مگر اپنی ایڑیوں کو اوپر اٹھا کر یا پنجوں کے بل چلنے کی کوشش نہ کریں کیونکہ اس سے جوڑوں پر دباؤ مزید بڑھ جاتا ہے۔

    مسالے دار غذائیں :

    لال مرچ، ادرک اور ہلدی میں سوجن میں کمی لانے والے اجزاء موجود ہوتے ہیں اور وہ ایسے دماغی سگنلز کو بھی بلاک کرتے ہیں جو درد کی لہریں ٹرانسمٹ کرتے ہیں۔ تو مناسب حد تک مرچ مصالحے والی غذائیں بھی اس تکلیف کے لیے بہترین ہیں یا مرچوں سے کوئی چٹنی یا ساس تیار کرلیں جو آپ کی میز پر ہر وقت موجود ہو۔

    کیلشیم کا زیادہ استعمال

    بہت کم مقدار میں کیلشیئم کا استعمال ہڈیوں کا بھربھرا پن یا کمزوری کا خطرہ بڑھا دیتا ہے، جس کے نتیجے میں جوڑوں کے درد کی جانب سفر بھی تیز رفتار ہوجاتا ہے۔ پچاس سال کی عمر کے بعد تمام خواتین کو روزانہ 1200 ملی گرام کیلشیئم کا استعمال یقینی بنانا چاہئے، دودھ یا اس سے بنی مصنوعات کیلشیئم کے حصول کا بہترین ذریعہ ہیں۔

    گوبھی اور سبز پتوں والی سبزیوں میں بھی کیلشیئم پایا جاتا ہے جو مقدار کے لحاظ سے دودھ سے کم ہوتا ہے مگر یہ جسم میں زیادہ آسانی سے جذب ہوجاتا ہے۔

    سورج کی روشنی :

    جوڑوں کا درد وٹامن ڈی کی کمی کا نتیجہ بھی ہوتا ہے، اپنے جسم میں وٹامن ڈی کی سطح کو بڑھانے کے لیے روزانہ 10 سے 15 منٹ سورج کی روشنی میں رہنا فائدہ مند ثابت ہوتا ہے۔ اس کے علاوہ دودھ یا اس سے بنی دیگر مصنوعات بھی وٹامن ڈی کے حصول کا بہترین ذریعہ ہیں۔

    مچھلی کے تیل کے کیپسول :

    ایک برطانوی تحقیق کے مطابق مچھلی کے تیل سے بنے کیپسول بھی جوڑوں میں ہونے والی تکلیف کا باعث بننے والے عمل کو سست کر دیتے ہیں جس سے شدت میں کمی آتی ہے۔

    مچھلی کے عام تیل سے بنے کیسپول کا استعمال بھی اس حوالے سے فائدہ مند ثابت ہوسکتا ہے جو درد کا باعث بننے والے اینزائمز کی مقدار کو کم کردیتے ہیں۔

  • ادرک کی چائے کے حیران کُن فوائد

    ادرک کی چائے کے حیران کُن فوائد

    ماہرین طب کے مطابق اگرآپ کھانے میں ادرک کا استعمال کم کرتے ہیں تو فوراً اپنے کھانے میں ادرک کی مقدار کو بڑھا دیں کیونکہ یہ جگرکو زہریلے مواد سے پاک کرتا ہے، غذا میں ادرک اور سبز چائے کا استعمال انسانی جگر کے فعل کو درست رکھتا ہے۔

    جڑی بوٹیوں میں شمار کیے جانے والے ہرے مسالے ادرک کی چائے صرف چائے کے شوقین افراد کے لیے ہی نہیں بلکہ موسمی بیماریوں میں گھرے افراد کے لیے بھی موزوں ہے، ادرک کے مجموعی صحت پر بے شمار حیرت انگیز فوائد جان کر یقیناً ہر کوئی اسے پینا اپنا معمول بنالے گا۔

    برسوں سے بطور دوا استعمال کیے جانے والے ادرک سے متعلق ماہرین غذائیت کا کہنا ہے کہ اس میں موجود جز ’جینجرول‘ کے باعث یہ قدرتی طور پر بیماریوں سے لڑنے کی خصوصیات رکھتی ہے۔

    بے شمار فوائد کی حامل ادرک کا اگر آپ کو ذائقہ نہیں پسند تو آپ اس کی چائے بنا کر بھی پی سکتے ہیں جس سے اس کی خصوصیات آپ کو براہِ راست حاصل ہوں گی۔

    یہ سوزش سے بچاؤ کے لیے بہترین دوا بھی ہے، ادرک میں اینٹی انفلامینٹری خصوصیات موجود ہوتی ہیں جو اس کو پٹھوں اور جوڑوں کی پریشانیوں کا ایک بہترین گھریلو علاج بناتی ہیں، ادرک کی چائے پینے کے علاوہ اس کا استعمال سوزش والے جوڑوں کو آرام دینے کے لیے بھی کیا جا سکتا ہے۔

    قدرتی طور پر طبی جز رکھنے والی ادرک کی چائے حاملہ خواتین کو متلی اور مارننگ سکنس سے بچا سکتی ہے، سستی کا حاوی رہنا ، پٹھوں میں درد، سوجن اور تھکاوٹ کا بہترین علاج ہے، ادرک کی چائے مضر اثر سے پاک بھی ہے۔

    اگر دائمی بد ہضمی کی شکایت ہو تو ادرک کی چائے کا استعمال آج ہی سے شروع کردیں اور پیٹ سے متعلق تمام امراض کو بھلادیں، ادرک کی چائے کھانا ہضم کرنے میں مدد اور گیس ہونے سے بچاتی ہے، صبح نہار منہ یا دوپہر میں استعمال کریں۔

    غذائیت سے بھر پور جڑی بوٹی ادرک کی چائے قوت مدافعت بڑ ھاتی ہے اور تھکن اور بوجھ پن کو دور کرتی ہے، اس میں موجود وٹامن سی اور اینٹی آکسیڈنٹ سے جسم سے فاضل مادے نکل جاتے ہیں جس سے جسم کو موسمی بیماریوں اور انفیکشن سے لڑنے میں قدرتی طور پر آسانی ہوتی ہے۔

  • سردیوں میں ادرک کی چائے کے حیرت انگیز فائدے

    سردیوں میں ادرک کی چائے کے حیرت انگیز فائدے

    سردیوں کے موسم میں ادرک کی چائے پی جائے تو اس کے صحت کے لیے حیرت انگیز فائدے سامنے آتے ہیں۔

    موسم سرما کے دوران کئی لوگوں کو موشن سِکنِس کا مسئلہ ہوتا ہے، جس کی وجہ سے قے، متلی اور بعض اوقات زکام کا مسئلہ بھی ہوتا ہے، ادرک کی چائے موشن سِکنِس میں راحت دیتی ہے۔

    ماہرین کا کہنا ہے کہ ادرک کی چائے دل کی صحت کے لیے مفید ہے، اسے پینے سے دوران خون بہتر ہوتا ہے، اگر ادرک کی چائے باقاعدگی سے پی جائے تو بلڈ پریشر کنٹرول رہتا ہے۔

    ادرک کی چائے ہارٹ اٹیک اور خون جمنے جیسے مسائل سے بھی بچانے میں مددگار ہو سکتی ہے۔

    ادرک جسم کی چربی کی سطح اور بلڈ شوگر کو کنٹرول کرنے میں کافی مددگار ہے، اس لیے سردیوں میں ادرک والی چائے کا اچڑ وزن پر بھی اثرات ڈالتا ہے۔

    ادرک کی چائے جسم میں سوجن یا چوٹ کے درد کو کم کرتی ہے، ادرک میں موجود جنجرول اور شوگول عناصر جسم میں سوزش کی پیداوار کو کم کر کے سوجن اور درد کو دور کرتے ہیں۔

    اگر خواتین ماہواری کے دوران ادرک کی چائے پیتی ہیں، تو اس کے مثبت اثرات دیکھنے کو ملتے ہیں۔

  • وہ تین غذائی اجناس جو موسمِ سرما کے منفی اثرات سے بچاتی ہیں

    وہ تین غذائی اجناس جو موسمِ سرما کے منفی اثرات سے بچاتی ہیں

    موسمِ سرما میں‌ جہاں‌ ہمیں‌ ٹھنڈی ہواؤں اور سردی سے اپنے ہاتھوں، پیروں اور جسم کو بچانے کے لیے اونی ملبوسات کا سہارا لینا پڑتا ہے، وہیں غذا اور خوراک میں بھی تبدیلی ضروری ہوتی ہے۔ عام دنوں کی طرح اس موسم میں‌ مخصوص غذائیں اور خوراک ہمیں‌ صحّت و توانائی دینے کے ساتھ اُن امراض اور عام بیماریوں سے بھی محفوظ رکھتی ہے جو اس موسم میں‌ لاحق ہوسکتی ہیں۔

    ہر موسم کی طرح سرما کی کچھ خاص سبزیاں اور پھل ہمارے لیے نہایت مفید ہیں۔ طبّی ماہرین کے مطابق تین غذائی اجناس ایسی ہیں‌ جنھیں‌ ہم اپنی خوراک میں شامل کرلیں‌ تو یہ موسمِ سرما میں نہ صرف نقصان دہ بیکٹیریا سے بچاتی ہیں بلکہ ہماری قوتِ مدافعت بھی بڑھانے میں ان کا اہم کردار ہے۔

    طبی ماہرین کے مطابق بادام، ادرک اور لیموں اور ترش پھلوں میں‌ کینو اس موسم میں ضرور ہماری خوراک میں شامل ہونے چاہییں۔

    کیا آپ جانتے ہیں کہ سردیوں‌ میں انسان کی قوتِ مدافعت کم ہوجاتی ہے؟ طبی ماہرین کے مطابق اس موسم میں ہمیں‌غذائیت بخش خوراک کی ضرورت ہوتی ہے۔ مذکورہ غذائی اجناس اس حوالے سے ہمارے لیے بہت مفید ہیں۔

    بادام کی بات کی جائے تو اسے ہم میوہ شمار کرتے ہیں جس میں پندرہ غذائی اجزا میگنیشیم، پروٹین، ریبو فلاوین، زنک اور دیگر شامل ہوتے ہیں۔
    اس کا ایک جزو حیاتین ای ہے جو پلمونری امیون کے افعال کو بڑھاتا ہے اور وائرس اور بیکٹریا کے انفیکشن سے بھی تحفظ دیتا ہے۔

    دوسرے نمبر پر ادرک اور لیموں ہے، جن کا استعمال سبز چائے کی صورت میں‌ سرد موسم کے منفی اثرات سے بچاتا ہے۔ یہ قوت مدافعت بڑھانے اور مختلف بیکٹریا کے خلاف مددگار ثابت ہوتے ہیں۔

    کینو وہ پھل ہے جو بچّوں اور بڑوں سبھی کو مرغوب ہوتا ہے۔ طبّی ماہرین کے مطابق کینو کے علاوہ لیموں بھی موسمِ سرما کی بیماریوں سے محفوظ رکھنے کے ساتھ ہمارے مدافعتی نظام کو توانا اور مضبوط بناتا ہے اور یوں ہم اس موسم کے منفی اثرات سے محفوظ رہتے ہیں۔

  • ادرک: ہنری ہشتم اور الزبتھ اول کے دربار میں

    ادرک: ہنری ہشتم اور الزبتھ اول کے دربار میں

    قدرت کی عطا کردہ نعمت ادرک باورچی خانے سے مطب تک اپنے فوائد اور تاثیر کے لیے الگ ہی پہچان رکھتی ہے۔ اس جڑی بوٹی کو انسان صدیوں سے خوش ذائقہ پکوان اور علاج کے لیے استعمال کر رہا ہے۔

    ادرک کے فوائد اور عام جسمانی بیماریاں دور کرنے کے لیے اس کے استعمال سے متعلق تو آپ نے بہت کچھ پڑھا اور سنا ہوگا، مگر کیا آپ جانتے ہیں کہ اس جڑی بوٹی کا ذکر یورپ کے کلاسیکی ادب میں بھی ملتا ہے اور انگلستان کے بادشاہ اور ملکہ نے بھی اس کی افادیت کو تسلیم کیا ہے؟ اس کے علاوہ عربی اور فارسی ادب بھی ادرک کے تذکرے سے خالی نہیں ہے۔

    ہمارے کھانوں کو اشتہا انگیز بنانے کے علاوہ مختلف عام امراض میں‌ استعمال کی جانے والی ادرک کو انگلستان کے بادشاہ ہنری ہشتم نے طاعون کے علاج میں مددگار کہا ہے۔

    ہنری ہشتم کا زمانہ 1509 سے 1547 تک تھا اور اس زمانے میں طاعون سے مختلف خطوں میں بڑی تعداد میں‌ ہلاکتیں ہوئی تھیں۔ اسی بادشاہ کی بیٹی الزبتھ اول نے بعد میں انگلستان کی ملکہ کی حیثیت سے تخت سنبھالا۔ انگلستان کی اس ملکہ نے بھی اس جڑی بوٹی کی افادیت تسلیم کی ہے۔ الزبتھ اول کے مطابق ادرک، سونف اور دار چینی کا سفوف ہاضم ہوتا ہے۔

  • ادرک کی چائے بے شمار فوائد کا باعث

    ادرک کی چائے بے شمار فوائد کا باعث

    موسم سرما کی آمد ہے اور ایسے میں گرم مشروبات کا استعمال بے حد بڑھ جاتا ہے۔ ماہرین کے مطابق اس موسم میں ادرک کی چائے کا استعمال بے شمار فوائد کا باعث بن سکتا ہے۔

    ادرک میں اینٹی بیکٹریل خصوصیات موجود ہوتی ہیں جبکہ اس میں وٹامن سی، میگنیشیئم اور مختلف معدنیات کی وافر مقدار پائی جاتی ہے۔

    ماہرین کے مطابق ادرک کی چائے کا روزانہ استعمال جسم کو بے شمار فوائد پہنچا سکتا ہے۔ آئیں دیکھیں وہ فوائد کون کون سے ہیں۔

    قوت مدافعت میں اضافہ

    درد میں کمی

    نظام ہاضمے میں بہتری

    امراض قلب سے حفاظت

    دمے سے حفاظت

    جگر کی صفائی کا قدرتی طریقہ

    نزلہ زکام سے نجات

    گردے کی پتھری کو توڑنے میں معاون

    فالج کے خطرے میں کمی

    کینسر کے خلیات کی افزائش میں کمی

    دوران خون میں اضافہ

  • ادرک کی چائے سانس کی تکلیف میں مفید ہے

    ادرک کی چائے سانس کی تکلیف میں مفید ہے

    موسم سرما کی شدت سے بچنے اور سانس کی تکلیف سے نجات میں ادرک کی چائے مددگار ثابت ہوتی ہے۔

    طبی ماہرین کا کہنا ہے کہ ادرک کی چائے موسم سرما میں سردی کی شدت سے بچنے میں اور مختلف بیماریوں میں قوت مدافعت بڑھانے میں نہایت مفید ہے جبکہ سانس کی تکلیف میں مبتلا افراد کو بھی ادرک کی چائے پینے سے بیماری سے نجات ملتی ہے۔

    ادرک کی چائے کے استعمال سے خون کی روانی میں بہتری آتی ہے, جس سے مائیگرین میں بھی افاقہ ہوتا ہے۔