Tag: ادویات بازار سے غائب

  • ڈینگی وائرس کے خلاف مدافعت پیدا کرنے والی ادویات بازار سے غائب

    ڈینگی وائرس کے خلاف مدافعت پیدا کرنے والی ادویات بازار سے غائب

    راولپنڈی: ڈینگی بخار سے بچاو کی دوائی پیناڈول کی طلب میں 100 فیصد اضافہ کے بعد مارکیٹوں سے غائب کردی گئی۔

    تفصیلات کے مطابق راولپنڈی میں ڈینگی وائرس کے خلاف مدافعت پیدا کرنے والی ادویات بازار سے غائب ہوگئیں۔

    پیناڈول کی طلب میں 100 فیصد اضافہ کے بعد دوا مارکیٹوں سےغائب کردی گئی ، پنجاب ہیلتھ کیئر کا کہنا ہے کہ شہری پینا ڈول کے استعمال کرنے پر ہی بضد ہیں۔

    پنجاب ہیلتھ کیئر نے بتایا کہ پینا ڈول کے علاوہ کیل پول،ڈسپرول،فیبرول اورٹائلول بھی استعمال کی جاسکتی ہے، یہ تمام ادویات بھی پیرا سیٹامول کے مختلف برانڈر ہیں۔

    محکمہ صحت راولپنڈی ادویات کی فراہمی کو یقینی بنانے میں مکمل طور پر ناکام ہے۔

    یاد رہے سندھ سمیت کراچی میں بھی بخار سمیت عام ادویات بازار سے غائب ہیں، دکاندار کا کہنا تھا کہ پینا ڈول کا پیکٹ ہول سیل مارکیٹ میں ہزار روپے کا ملنے لگا۔

    میڈیکل اسٹور پر پینا ڈول کا پیکٹ 1200 روپے میں فروخت ہورہا ہے۔

  • کراچی : میڈیکل اسٹور پر پینا ڈول کا پیکٹ 1200 روپے میں فروخت ہونے لگا

    کراچی : میڈیکل اسٹور پر پینا ڈول کا پیکٹ 1200 روپے میں فروخت ہونے لگا

    کراچی : مارکیٹ میں بخار سے متعلق میڈیسن کی قلت پیدا ہوگئی اور پینا ڈول کا پیکٹ مارکیٹ میں ہزار روپے کا فروخت ہونے لگا۔

    تفصیلات کے مطابق سندھ سمیت کراچی میں شدید بارشوں کے بعد پانی سے پیدا ہونے والی بیماریاں میں اضافہ ہوگیا ، جس کے باعث بخار سمیت عام ادویات بازار سے غائب ہوگئیں۔

    کراچی کی مارکیٹ میں بخار سے متعلق میڈیسن کی قلت پیدا ہوگئی ہے۔

    دکاندار کاکہنا ہے کہ پینا ڈول کا پیکٹ ہول سیل مارکیٹ میں ہزار روپے کا ملنے لگا جبکہ میڈیکل اسٹور پر پینا ڈول کا پیکٹ 1200 روپے میں فروخت ہورہا ہے۔

    ڈینگی، ملیریا اور وائرل بخار کے بڑھتے ہوئے کیسز کے باعث بروفین ٹیبلٹ اورسیرپ کی بھی مارکیٹ میں کمی ہوگئی ہے۔

    دکانداروں نے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ ڈائریا سے متعلق میڈیسن بھی کم مل رہی ہے۔

    یاد رہے کراچی سمیت سندھ میں ڈینگی وائرس کے کیسز میں تیزی سے اضافہ دیکھنے میں آرہا ہے، صوبائی دارالحکومت میں وائرل بیماری کے مزید 192 کیسز سامنے آئے ہیں۔

    سندھ حکومت نے صوبے میں ڈینگی بخار سے نمٹنے کے لیے اقدامات کرنے کا دعویٰ کیا ہے جب کہ صوبے کا بیشتر حصہ سیلابی پانی کی زد میں ہے۔