Tag: ادویات کا بحران

  • کراچی میں ادویات کا بحران کیوں؟ وجہ سامنے آگئی

    کراچی میں ادویات کا بحران کیوں؟ وجہ سامنے آگئی

    کراچی میں جان بچانے والی ضروری ادویات کی شدت قلت پیدا ہوگئی ہے، میڈیکل اسٹورز پر کینسر، امراض قلب سمیت دیگر بیماریوں کے لیے ادویات سمیت متعدد اینٹی بائیوٹک بھی دستیاب نہیں ہیں۔

    جان بچانے والی ادویات کی قلت نے مریضوں کے لیے صورت حال سنگین بنادی ہے، ماہرین صحت کے مطابق متعلقہ محکموں کی جانب سے عملی اقدامات نہ ہونا بحران کی بڑی وجہ ہے۔

    اس حوالے سے اے آر وائی نیوز کے پروگرام باخبر سویرا میں چیئرمین پی پی ایم اے مصباح الرحمان نے موجودہ صورتحال پر تفصیلی گفتگو کی اور اس کے سدباب سے بھی آگاہ کیا۔

    انہوں نے کہا کہ قانون کے مطابق جب کسی دوا کی لاگت اس کی قیمت سے زیادہ ہوجائے تو حکومتی سطح پر اس کی قیمت دوبارہ مرتب کی جاتی ہے، گزشتہ دوسال قبل 262 ادویات کی فہرست حکومت کو ارسال کی گئی تھی لیکن ابھی تک اس کا کوئی فیصلہ نہیں ہوا۔

    مصباح الرحمان نے کہا کہ مقامی ادویات کی عدم دستیابی سے جعلی اور اسمگل شدہ ادویات کا استعمال بڑھ گیا، مارکیٹ میں پہلےہی 100سے زائد ضروری ادویات دستیاب نہیں، حکومت نے مطالبہ نہ مانا تو جان بچانے والی ادویات ناپید ہوجائیں گی۔

  • چند ہفتوں کا خام مال، دواؤں کے بحران کا خطرہ منڈلانے لگا

    چند ہفتوں کا خام مال، دواؤں کے بحران کا خطرہ منڈلانے لگا

    کراچی: وفاقی وزارت صحت نے خبردار کیا ہے کہ ملک میں چند ہفتوں کا خام مال بچا ہے، اور دواؤں کے بحران کا خطرہ منڈلانے لگا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق ملک میں ادویات کے بحران کا خدشہ سر اٹھا رہا ہے، اس سلسلے میں وفاقی وزارت صحت نے وزارت خزانہ کو ایک خط لکھ کر کہا ہے کہ اگر ادویات کے خام مال کے لیے ایل سیز نہ کھولی گئیں تو ادویات کے بحران ہو جائے گا۔

    وزارت صحت کے مطابق ملک میں میڈیکل ڈیوائسز کے بھی سنگین بحران کا خطرہ ہے، اور معاشی بحران کے ساتھ جان بچانے والی دواؤں کا بحران بھی ملک کو لپیٹ میں لے سکتا ہے۔

    وفاقی وزارت صحت حکام نے ڈرگ ریگولیٹری اتھارٹی کی سفارش پر خط میں لکھا کہ ادویہ ساز کمپنیوں کے پاس اب صرف چند ہفتوں کا خام مال بچا ہے۔

    دوسری طرف پاکستان فارماسوٹیکل مینوفیکچررز ایسوسی ایشن نے دعویٰ کیا ہے کہ بھارتی ادویات ساز کمپنیوں نے پاکستان کو ڈیفالٹ قرار دے دیا ہے، بھارتی اور چینی کمپنیاں اب پاکستانیوں کو ادھار پر خام مال نہیں دے رہیں۔

    پی پی ایم اے کا کہنا تھا کہ ایل سیز کھولنے کا مسئلہ نہ حل کیا گیا تو ملک میں ادویات اور میڈیکل ڈیوائسز کا سنگین بحران ہوگا، دوسری طرف اسٹیٹ بینک کے ذرائع نے کہا ہے کہ پیٹرولیم اور فارماسوٹیکل مصنوعات کی درآمد پر کوئی پابندی نہیں ہے، گورنر اسٹیٹ بینک کی واضح ہدایات ہیں کہ پٹرولیم اور فارماسیوٹیکلز کے لیے ایل سی بند نہ کی جائیں، اور نومبر کے مہینے میں اکتوبر سے زیادہ درآمدات ہوئی ہیں۔

    چیئرمین پی پی ایم اے سید فاروق بخاری نے اے آر وائی نیوز کے پروگرام باخبر سویرا میں کہا کہ گزشتہ ماہ سے ایل سیز روکی گئی ہیں، بینکوں کا کہنا ہے انھیں اسٹیٹ بینک کی جانب سے زبانی ہدایات ہیں کہ درآمدات کی ایل سیز روکی جائیں۔

    انھوں نے کہا کہ بینکوں کا دوسرا مؤقف یہ ہے کہ ڈالر کی قلت ہے، وہ زیادہ بلیک مارکیٹ میں چلا گیا ہے، دو دن قبل ہماری اسٹیٹ بینک سے بات ہوئی ہے، انھوں نے ہمیں یقین دہانی کرائی ہے کہ بینکوں کو کہا گیا ہے کہ ادویات کی ایل سیز کسی بھی طور نہیں روکی جائیں گی۔

  • 1 فی صد سیلز ٹیکس پر حکومت اور فارما انڈسٹری میں ڈیڈ لاک، ادویات کے بحران کا خدشہ

    1 فی صد سیلز ٹیکس پر حکومت اور فارما انڈسٹری میں ڈیڈ لاک، ادویات کے بحران کا خدشہ

    اسلام آباد: حکومت اور فارما انڈسٹری میں 1 فی صد سیلز ٹیکس کے معاملے پر ڈیڈ لاک پیدا ہو گیا ہے، جس سے ملک میں ادویات کے بحران کا خدشہ سر اٹھانے لگا ہے۔

    اے آر وائی نیوز کے مطابق حکومتی ہٹ دھرمی کے باعث ادویات کے بحران کا خدشہ سر اٹھانے لگا ہے، ذرائع کا کہنا ہے کہ ایک فی صد سیلز ٹیکس کے معاملے پر حکومت اور فارما انڈسٹری میں ڈیڈ لاک آ گیا ہے، پی پی ایم اے نے ادویات کی فروخت پر سیلز ٹیکس کا نفاذ ماننے سے انکار کر دیا ہے۔

    ذرائع کے مطابق حکومت نے اس سلسلے میں فارماسیوٹیکل مینوفیکچررز ایسوسی ایشن سے بیک ڈور چینل رابطے کیے ہیں، اور حکومت نے سیلز ٹیکس کا فیصلہ واپس لینے کے لیے 10 دن کی مہلت مانگ لی ہے۔

    وزارت صحت کے ذرائع کا کہنا ہے کہ ایک فی صد ٹیکس کے معاملے پر فارما انڈسٹری کو شدید تحفظات ہیں، فارما انڈسٹری کو ادویات کی فروخت پر ٹیکس قبول نہیں ہے، کیوں کہ 1 فی صد ٹیکس سے فارما انڈسٹری کو سالانہ 70 ارب نقصان ہوگا، جب کہ انڈسٹری سالانہ 700 ارب کا زرمبادلہ کماتی ہے۔

    دوسری جانب حکومت ادویات کی فروخت پر 1 فی صد ٹیکس کے ری فنڈ پر تیار نہیں ہے، اور حکومت نے انڈسٹری کو ایک فی صد ٹیکس کا بوجھ صارف پر ڈالنے سے منع کیا ہے، جب کہ انڈسٹری کا مؤقف ہے کہ ایک فی صد سیلز ٹیکس سے ادویات کی پیداواری لاگت مزید بڑھ جائے گی۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ فارما انڈسٹری قابل واپسی 1 فی صد سیلز ٹیکس کے لیے تیار ہے، انڈسٹری کا کہنا ہے کہ پیداواری لاگت بڑھنے پر ادویات کی تیاری ممکن نہیں ہے، خام مال کی عدم دستیابی اور تیاری سے ادویات کے شدید بحران کا خدشہ ہے، حکومتی غیر سنجیدگی سے مارکیٹ میں ادویات کی قلت بڑھتی جا رہی ہے۔

    ذرائع کے مطابق مارکیٹ میں جان بچانے والی 53 ادویات نایاب ہو چکی ہیں، جان بچانے والے گولیاں، انجکشنز اور سیرپ مارکیٹ میں دستیاب نہیں ہیں، بخار اور جسمانی درد کی گولی پیناڈول کی مارکیٹ میں قلت ہے، سکون آور، ہڈی جوڑ، دمہ، کینسر کی ادویات مارکیٹ میں دستیاب نہیں ہیں۔

    مارکیٹ میں جن ادویات کی قلت پیدا ہو گئی ہے ان میں عارضہ قلب، بلڈ پریشر، پھیپھڑوں کے انفیکشن کی دوا، ٹی بی، ہیپٹائٹس، ذیابیطس، تیزابیت کی ادویات، مرگی، الرجی کی گولیاں اور سیرپ، ٹکسی لیکس، بروفن، اور فنرگن سیرپ بھی دستیاب نہیں ہے۔