Tag: ادویات کی قیمتیں

  • ادویات کتنی قیمت میں فروخت ہو رہی ہیں؟ جاننے کے لیے حکومت نے اہم قدم اٹھا لیا

    ادویات کتنی قیمت میں فروخت ہو رہی ہیں؟ جاننے کے لیے حکومت نے اہم قدم اٹھا لیا

    اسلام آباد: حکومت نے اوپن مارکیٹ سے ادویات کی قیمتیں چیک کرنے کا فیصلہ کیا ہے، جس کے لیے مارکیٹ سروے کیا جائے گا۔

    ڈریپ ذرائع کے مطابق میڈیسن پرائس چیک سروے 10 اگست سے شروع ہونے اور رپورٹ 20 ستمبر تک آنے کا امکان ہے، اس سروے میں نان ای ایم ایل لسٹ کی ٹاپ 100 ادویات کی قیمتیں معلوم کی جائیں گی۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ سروے میں میڈیسن پرائسز کی ڈی ریگولیشن کا آزادانہ جائزہ لیا جائے گا، ڈی ریگولیشن کے بعد ادویات کی قیمتوں میں اضافہ چیک ہوگا، اور موجودہ قیمتوں کا سابقہ سے تقابل کیا جائے گا، سروے کے دوران ادویات کی فروخت و دستیابی کی شرح جانچی جائے گی۔

    ذرائع کے مطابق مارکیٹ سروے کے لیے فنڈنگ ڈرگ ریگولیٹری اتھارٹی فراہم کرے گی، جب کہ پوسٹ ڈی ریگولیشن میڈیسن پرائس چیک سروے نجی فرم کرے گی، سروے کے لیے 2 نجی فرمز نے ٹینڈر جمع کرائے ہیں، میڈیسن پرائس سروے کی ٹیکنیکل بڈ اوپن کر دی گئی ہے جب کہ فنانشل بڈ کی اوپننگ باقی ہے۔


    ویڈیو رپورٹ: پاکستان میں کچھ امراض سے اموات میں اضافہ ہو جائے گا، بین الاقوامی جریدے کا انکشاف


    میڈیسن پرائس سروے صوبائی دارالخلافوں، دو چھوٹے شہروں میں ہوگا، اور چھوٹے شہروں کا انتخاب نجی فرم کرے گی، اس دوران شہری اور دیہی علاقوں کی فارمیسز، اسپتالوں، ڈسٹری بیوٹرز سے ڈیٹا لیا جائے گا۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ ڈبلیو ایچ او میڈیسن پرائس سروے کے لیے تکنیکی معاونت فراہم کرے گا، اور سروے ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن کے وضح کردہ طریقہ کار کے تحت ہوگا، عالمی ادارہ صحت اور ڈریپ میڈیسن پرائس سروے رپورٹ کا جائزہ لیں گے۔ ذرائع کے مطابق وزیر اعظم نے پوسٹ ڈی ریگولیشن میڈیسن پرائس سروے کی ہدایت کی ہے، نگران حکومت نے فروری 2024 میں ادویات کی قیمتیں ڈی ریگولیٹ کی تھیں تاہم بتایا جا رہا ہے کہ نگران حکومت نے غیر ضروری ادویات کی قیمتیں ڈی ریگولیٹ کی تھیں۔

  • ادویات کی قیمتیں مقرر کرنے کا اختیار فارماسوٹیکل کمپنیز کو دینے کا اختیار چیلنج

    ادویات کی قیمتیں مقرر کرنے کا اختیار فارماسوٹیکل کمپنیز کو دینے کا اختیار چیلنج

    لاہور : ادویات کی قیمتیں مقرر کرنے کا اختیار فارماسوٹیکل کمپنیز کو دینے کے اقدام کو لاہور ہائیکورٹ میں چیلنج کر دیا گیا۔

    تفصیلات کے مطابق ادویات کی قیمتیں مقرر کرنے کا اختیار فارماسوٹیکل کمپنیز کو دینے کے اقدام کیخلاف درخواست دائر کردی گئی۔

    ندیم سرور ایڈوکیٹ کے توسط سے لاہور ہائیکورٹ میں درخواست دائر کی گئی، جس میں موقف اختیار کیا گیا ہے کہ نگران کابینہ نے دواؤں کی قیمتیں مقرر کرنے کا اختیار ڈریپ سے لیکر فارماسوٹیکل کمپنیز کو دیا اور موجودہ وفاقی حکومت نے بھی نگران حکومت کے فیصلے کی غیر قانونی تائید کی۔

    درخواست میں بتایا گیا کہ عدالت نے وفاقی کابینہ کو معاملے کا اَز سر نو جائزہ لینے کا حکم دیا لیکن عدالتی احکامات کے باوجود نگران حکومت کے فیصلے کی تائید غیر آئینی ہے۔

    درخواست گزار کے مطابق فارماسوٹیکل کمپنیز من مانے ریٹس پر دوائیں فروخت کر کے عوام پر بوجھ ڈال رہی ہیں، اس لئے دواؤں کی قیمتیں مقرر کرنے کا اختیار کمپنیز کو دینے کا نوٹیفکیشن کالعدم قرار دیا جائے۔

  • عدالت نے ادویات کی قیمتوں کے تعین کا نوٹیفکیشن معطل کر دیا

    عدالت نے ادویات کی قیمتوں کے تعین کا نوٹیفکیشن معطل کر دیا

    لاہور: لاہور ہائیکورٹ نے ادویات کی قیمتوں کے تعین کا نوٹیفکیشن معطل کر دیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق محمد اسلم کی جانب سے لاہور ہائیکورٹ میں درخواست دائر کی گئی تھی جس میں مؤقف اختیار کیا گیا تھا کہ ادویات کی قیمتیں مقررکرنے کے لیے نگراں حکومت نے قانون کے منافی نوٹیفکیشن جاری کیا ہے۔

    درخواست گزار کا کہنا تھا کہ حکومت ادویات کی قیمتیں مقرر کرنے کی سیکشن ڈرگ ایکٹ سے نکال رہی ہے، نگراں حکومت کے پاس یہ اختیار نہیں ہے، عوامی اور جمہوری حکومت یہ اقدام کر سکتی ہے۔

    درخواست میں استدعا کی گئی ہے کہ عدالت درخواست کے حتمی فیصلے تک نوٹیفکیشن معطل کرنے کا حکم دے، کیس کی سماعت کے بعد عدالت نے وفاقی حکومت سمیت دیگر فریقین سے جواب طلب کرتے ہوئے نوٹیفکیشن معطل کر دیا۔

    حکومت نے جان بچانے والی 146 ادویات کی قیمتوں میں اضافہ کردیا

    واضح رہے کہ گزشتہ روز نگراں حکومت نے جان بچانے والی نیشنل اسینشل میڈیسنز (WHO) لسٹ 146 ادویات کی قیمتیں بڑھا دی ہیں، جن ادویات کی قیمتیں بڑھائی گئی ہیں ان میں کینسر، ویکسین اور اینٹی بائیوٹک دوائیں شامل ہیں، ذرائع کا کہنا تھا کہ ڈریپ نے حکومت کو 262 ادویات کی قیمتیں بڑھانے کی سمری بھیجی تھی، جس پر حکومت نے لسٹ میں شامل جان بچانے والی 146 ادویات کی قیمتوں میں اضافہ کر دیا۔

    لسٹ میں شامل 116 ادویات کی قیمتیں فارماسیوٹیکل کمپنیاں از خود بڑھائیں گی، اور حکومت اب صرف نیشنل اسینشل میڈیسنز لسٹ میں شامل صرف 200 ادویات کی قیمتوں پر کنٹرول رکھے گی، باقی ادویات پر ڈسٹری بیوٹر اور مینوفیکچرر اپنی مرضی سے قیمتوں کا تعین کریں گے۔

  • حکومت نے  262 ادویات کی قیمتیں بڑھانے کی سمری مسترد کردی

    حکومت نے 262 ادویات کی قیمتیں بڑھانے کی سمری مسترد کردی

    اسلام آباد: حکومت نے 262 دواؤں کی قیمتیں بڑھانے کی سمری مسترد کر دی اور کہا وزارت صحت نے دوائیں مہنگی کرنے کا تقابلی جائزہ نہیں دیا۔

    تفصیلات کے مطابق اقتصادی رابطہ کمیٹی کا اجلاس نگراں وفاقی وزیر خزانہ ڈاکٹر شمشاد اختر کی زیر صدارت ہوا ، جس میں کمیٹی نے ادویات کی قیمتیں بڑھانے کی سمری مسترد کر دی، دو سو باسٹھ دواؤں کی قیمتیں بڑھانے کی سمری مسترد کی گئی۔

    ای سی سی اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ وزارت صحت نے دوائیں مہنگی کرنے کا تقابلی جائزہ نہیں دیا۔

    ای سی سی کا کہنا تھا کہ یوریا کھاد کی دو فیکٹریوں کو درآمدی آر ایل این جی فراہم کرنے کی منظوری دے دی، دو لاکھ ٹن یوریا کی سرکاری درآمد پر ٹی سی پی کوطریقہ کار پیش کرنے کی ہدایت کی گئی ہے۔

    اعلامیے میں کہا ہے کہ پنجاب کیلئے قرضے کی حد پانچ سو چار ارب اور سندھ کے لیے دو سو چودہ ارب کردی گئی ہے۔

  • ٹی بی، مرگی، کینسر کی ادویات اصل قیمت سے بہت زیادہ میں فروخت کا انکشاف

    ٹی بی، مرگی، کینسر کی ادویات اصل قیمت سے بہت زیادہ میں فروخت کا انکشاف

    اسلام آباد: ترجمان وزارت صحت کا کہنا ہے کہ ٹی بی، مرگی، کینسر وغیرہ کی ادویات اصل قیمت سے بہت زیادہ میں فروخت کیے جانے پر لاہور میں منافع خوروں کے خلاف کارروائی شروع کر دی گئی ہے۔

    ترجمان وزارت صحت کے مطابق وزیر صحت ڈاکٹر ندیم جان کی ہدایت پر ملک بھر میں منافع خوروں کے خلاف کریک ڈاؤن جاری ہے، لاہور میں کارروائی کے دوران منظور شدہ قیمت سے زائد پر ادویہ فروخت کرنے والوں کے خلاف سخت اقدام اٹھایا گیا۔

    معلوم ہوا کہ ہیپارن انجیکشن، ٹی بی، مرگی، کینسر اور جان بچانے والی ادویات بلیک میں منظور شدہ قیمت سے زائد پر فروخت کی جا رہی تھیں۔

    مرگی کی دوا ٹیگرال 260 روپے کی بجائے 1300 سے 1400 میں فروخت کی جا رہی تھی، ہیپارین انجکشن 975 کی بجائے 1500 سے 3000 میں فروخت ہو رہا تھا، الٹراوسٹ 3418 روپے کی بجائے 6500 روپے کی فروخت ہو رہی تھی۔

    ریووٹرل (Rivotril) 267 روپے کی بجائے 700 سے 800 روپے میں، ریووٹرل 2mg کی 400 کی بجائے 800 سے 1000 روپے میں، زینکس 0.5mg ٹیبلٹ 278 کی بجائے 1400 روپے میں، اور زینکس 1mg ٹیبلٹ 502 روپے کی بجائے 4000 روپے میں فروخت ہو رہی تھی۔

    ڈاکٹر ندیم جان کا کہنا ہے کہ منافع خوری میں ملوث عناصر کے خلاف ڈریپ ایکٹ کے تحت کارروائی کا آغاز کر دیا گیا ہے، منافع خوروں کے خلاف ڈریپ ایکٹ کے مطابق بھاری جرمانے اور سزائیں دی جائیں گی۔

  • ادویات کی قیمتوں میں اضافے پر آج قومی اسمبلی میں توجہ دلاؤ نوٹس پیش ہوگا

    ادویات کی قیمتوں میں اضافے پر آج قومی اسمبلی میں توجہ دلاؤ نوٹس پیش ہوگا

    قومی اسمبلی کا اجلاس آج شام 5 بجے ہو گا جس کے لیے 24 نکاتی ایجنڈا جاری کردیا گیا ہے، ادویات کی قیمتوں میں کئی گنا اضافے پر توجہ دلاؤ نوٹس پیش کیا جائے گا۔

    اے آر وائی نیوز کے مطابق آج قومی اسمبلی کے ہونے والے اجلاس میں ادویات کی قیمتوں میں کئی گنا اضافے کے حوالے سے توجہ دلاؤ نوٹس پیش کیا جائے گا، پاکستان ایئرپورٹس اتھارٹی بل2022 قانون سازی کے لیے پیش ہوگا جب کہ پاکستان سول ایوی ایشن بل2022 پر بھی قانون سازی کی جائے گی۔

    گیس چوری، ریکوری ترمیمی بل2023 کو بھی قانون سازی کے لیے پیش کیا جائے گا، اینٹی ڈمپنگ ڈیوٹی ترمیمی بل2023 ایوان میں متعارف کرایا جائے گا۔

    پریس کونسل آف پاکستان ترمیمی بل2023 بھی ایوان کے ایجنڈا کا حصہ ہے، نیشنل انسٹی ٹیوٹ آف ہیلتھ ری آرگنائزیشن بل2023 بھی پیش کیے جانے کا امکان ہے۔

    اس کے علاوہ دی گنز اینڈ کنٹری کلب ترمیمی بل2023 ایوان میں متعارف کروایا جائے گا، پاکستان الیکٹرانک میڈیا ریگولیٹری اتھارٹی ترمیمی بل2023 بھی پیش کیا جائے گا۔

    آرکائیومیٹیریل تحفظ و برآمدات کنٹرول ترمیمی بل2023 بھی ایجنڈے میں موجود ہے، دی نیشنل آرکائیوز ترمیمی بل2023 بھی ایوان میں زیرغور آئے گا، سائرہ بانو زکوٰة و عشر ترمیمی بل2023 پر قائمہ کمیٹی کی رپورٹ پیش کریں گی۔

  • فارما انڈسٹری کا حکومت سے  ادویات کی قیمتیں بڑھانے کا مطالبہ

    فارما انڈسٹری کا حکومت سے ادویات کی قیمتیں بڑھانے کا مطالبہ

    اسلام آباد : فارما انڈسٹری نے ادویات کی قیمتیں بڑھانے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا حکومت قیمتوں میں 40 فیصد اضافہ کرے۔

    تفصیلات کے مطابق چیئرمین پی پی ایم اے منصور دلاور نے اے آر وائی نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ کوروناسےعالمی سطح پرمہنگائی میں کئی گنااضافہ ہواہے، کورونا کے باعث عالمی سطح پر ادویات کا خام مال مہنگا ہوا ہے۔

    منصوردلاور کا کہنا تھا کہ ملک میں 9 ماہ میں ڈالر کی قیمت 65 روپےبڑھی ہے، فیول، فریٹ چارجز، روپےکی بے قدری سے پیداواری لاگت کئی گنا بڑھی ہے۔

    صدر پی پی ایم اے نے کہا کہ حکومت ادویات کی قیمتوں میں 40 فیصد اضافہ کرے، فارما انڈسٹری کیلئے مزید ادویات بنانا مشکل ہو رہا ہے۔

    ان کا کہنا تھا کہ 40 ارب سیلز ٹیکس کے ریفنڈ،1 فیصد انوائس ٹیکس خاتمے کا وعدہ تھا، فارما انڈسٹری کے اربوں کے کلیمز ریفنڈ نہیں کئے گئے، کیونکہ ڈالر کی قدر میں اضافہ فارماانڈسٹری کو شدید متاثر کررہا ہے۔

    منصوردلاور نے کہا کہ فارماانڈسٹری ادویات کی قیمتیں ازخودنہیں بڑھا سکتی، حکومت ادویات قیمتیں بڑھانےکی اجازت دے، ریفنڈ نہ ملنے سے فارما انڈسٹری کے اربوں روپے رکے ہیں۔

    صدر پی پی ایم اے کا مزید کہنا تھا کہ بروقت پروڈکشن نہ ہونےپرمارکیٹ میں 60اہم ادویات کی قلت ہے، بخار،مرگی،خون پتلا کرنیوالی عام امراض کی ادویات ناپید ہیں۔

  • فارما انڈسٹری کا حکومت سے ادویات کی قیمتیں بڑھانے کا مطالبہ

    فارما انڈسٹری کا حکومت سے ادویات کی قیمتیں بڑھانے کا مطالبہ

    اسلام آباد : فارما انڈسٹری نے حکومت سے ادویات کی قیمتوں میں 25 فیصد اضافے کا مطالبہ کر دیا۔

    تفصیلات کے مطابق ملک میں ادویات کی قلت کا خدشہ پیدا ہوگیا ، فارما انڈسٹری نے حکومت سے ادویات کی قیمتیں بڑھانے کا مطالبہ کردیا۔

    اسلام آباد میں پریس کانفرنس کے دوران چیئرمین پاکستان فارما سوٹیکل مینوفیکچرز ایسوسی ایشن قاضی منصور دلاور نے کہا کہ کورونا کے بعد موجودہ معاشی بحران نے انڈسٹری کو نچوڑ کر رکھ دیا اور پیدواری لاگت میں کئی گنا اضافہ ہو چکا، حکومت ادویات کی قیمتوں میں پچیس فیصد تک اضافے کا اعلان کرے۔

    چیئرمین پاکستان فارما سوٹیکل مینوفیکچرز ایسوسی ایشن کا کہنا تھا کہ ملک میں جاری معاشی بحران بڑھتا جارہا ہے، مہنگائی نے فارما انڈسٹری کو بند گلی میں دھکیل دیا ہے، ادویات کی پیداواری لاگت میں کئی سو گنا اضافہ ہو چکا ہے۔

    قاضی منصور دلاور کا کہنا تھا کہ سیلز ٹیکس،فیول ،فریٹ چارجز، مہنگے ڈالر سے لاگت بڑھی ہے، فارما انڈسٹری کیلئے مزید ادویات بنانا مشکل ہو رہا ہے۔

    انھوں نے کہا کہ حکومت کی جانب سے ادویات کے خام مال پر سترہ فیصد سیلز ٹیکس عائد کیا گیا تھا جو اڑتالیس گھںنٹوں میں واپس ہونا تھا۔

    چیئرمین کا مزید کہنا تھا کہ فارما انڈسٹری نے خام مال کے استعمال کے بجائے خریداری پر ٹیکس کی تجویز دی تھی، سیلز ٹیکس کی وجہ سے فارما انڈسٹری کے 40 ارب حکومت کو واجب الادا ہیں، واجبات کی وجہ سے فارما انڈسٹری کے پاس ادویہ سازی کیلئے پیسے نہیں بچے،،،جسکی وجہ سے مارکیٹ میں چالیس کے قریب ادویات کی قلت پیدا ہو چکی ہے۔

    قاضی منصور نے کہا کہ حکومت تاحال سیلز ٹیکس ریفنڈنگ مکینزم تیار نہیں کر سکی، حکومت سترہ فیصد سیلز ٹیکس کا فیصلہ فوری طور واپس لیکر چالیس ارب کے کلیم ریفنڈ کرے۔

    انھوں نے وزیراعظم سے اپیل کی کہ وہ فارما انڈسٹری کو تباہی سے بچا لیں، ملک میں استعمال ہونے والی 90 فیصد ادویات مقامی سطح پر تیار ہوتی ہیں ،،، جبکہ پچانوے فیصد ادویات کا خام مال درآمد ہوتا ہے، فارما انڈسٹری نے گزشتہ برس 250 ملین ڈالر کی ادویات برآمد کی ہیں۔

    چیئرمین پاکستان فارما سوٹیکل مینوفیکچرز کا کہنا تھا کہ پاکستان فارماسیوٹیکل مینوفیکچررز ایسوسی ایشن مطالبات کی منظوری کیلئے حکومت کو تیس جون تک کی مہلت دے رہی ہے،30 جون تک ریفنڈ ادائیگی نہ کرنے پر آئندہ کا لائحہ عمل دیں گے۔

  • وزیر اعظم کی مؤثر ڈرگ پرائسنگ پالیسی تشکیل دینے کی ہدایت

    وزیر اعظم کی مؤثر ڈرگ پرائسنگ پالیسی تشکیل دینے کی ہدایت

    اسلام آباد: وزیر اعظم عمران خان نے مؤثر ڈرگ پرائسنگ پالیسی تشکیل دینے کی ہدایت کرتے ہوئے کہا ہے کہ ادویات کی قیمتیں عام آدمی کی پہنچ میں لائی جائیں۔

    تفصیلات کے مطابق آج بنی گالہ میں نیشنل ہیلتھ ٹاسک فورس اجلاس میں وزیر اعظم عمران خان نے ملک بھر میں صحت کی سہولتوں اوردواؤں کی قیمتوں کا جائزہ لیا۔

    اجلاس میں وزیر اعظم کو صحت کے قومی پروگرامز، ہیلتھ کارڈ اور صحت سے متعلق امور پر بریفنگ دی گئی، ملک بھر میں طبی سہولتوں اور دواؤں کی قیمتوں میں اضافے کے معاملے پر غور کیا گیا۔

    وزیر اعظم نے کہا کہ ادویات کی قیمتوں کی مختصر، وسط اور طویل مدتی پالیسی ہونی چاہیے، آئندہ دواؤں کی قیمتوں میں بے یقینی قابل برداشت نہیں۔

    انھوں نے ہیلتھ انشورنس کارڈ پر مالی اور قانونی پیچیدگی ہٹانے کی بھی ہدایت کی، کہا ہیلتھ کارڈ پاکستان میں پھیلانے کے لیے پالیسی پر عمل کیا جائے۔

    یہ بھی پڑھیں:  چیئرمین نیب کا ادویات کی قیمتوں میں اضافے کی تحقیقات کا حکم

    وزیر اعظم نے ہدایت کی کہ نرسنگ ڈویلپمنٹ پلان کے تحت ایک نرسنگ سروس اسٹرکچر بنایا جائے، نرسوں کی اسامیاں بڑھانے کے ساتھ اسکالر شپ پروگرام بھی متعارف کرائیں، 10سال میں 10 لاکھ نرسز کا ہدف پورا کرنے کے لیے نئے کالج کھولے جائیں۔

    انھوں نے کہا کہ نرسوں کو بیرون ملک سے پاکستان لانے کے اقدامات کیے جائیں گے۔

    اجلاس میں ملک بھرمیں نئے اسپتال، پنجاب میں ڈاکٹروں کی ہڑتال اور بورڈ آف گورنر پر غور کیا گیا، وزیر اعظم نے دواؤں کی قیمتیں عام لوگوں کی پہنچ تک رکھنے کی ہدایت کی اور کہا کہ ملک میں علاج کی سہولتوں کو معیاری اور آسان بنایا جائے۔

  • ادویات کی قیمتوں میں بلا جواز اضافہ، وفاقی حکومت نے ایکشن لے لیا

    ادویات کی قیمتوں میں بلا جواز اضافہ، وفاقی حکومت نے ایکشن لے لیا

    اسلام آباد: وفاقی حکومت نے ادویات کی قیمتوں میں بلا جواز اورغیر قانونی اضافہ کرنے والی کمپنیوں کے خلاف کریک ڈاؤن کا حکم دے دیا۔

    تفصیلات کے مطابق وفاقی حکومت نے بعض دوا ساز کمپنیوں کی جانب سے ادویات کی قیمتوں میں بلا جواز اضافے پر ایکشن لے لیا۔

    وفاقی وزیر صحت عامر کیانی نے ٹویٹر پر اپنے پیغام میں کہا کہ کچھ دوا ساز کمپنیوں نے دواؤں کی قیمت از خود بڑھا لی ہیں، کچھ دواؤں کی قیمتوں میں 9 فی صد اضافہ کیا گیا۔

    عامر کیانی نے کہا کہ از خود قیمتیں بڑھانے والوں کے خلاف کریک ڈاؤن جاری ہے، قیمتیں بڑھانے والی کمپنیوں کے خلاف کارروائی میں تیزی لائی جا رہی ہے۔

    وزیرِ صحت پنجاب ڈاکٹر یاسمین راشد نے بھی اپنے ٹویٹ میں کہا کہ وفاقی وزیر صحت عامر محمود کیانی معاملے کا جائزہ خود لے رہے ہیں۔

    مارکیٹ میں مخلتف کمپنیوں کی ادوایات کے من مانے ریٹ کے معاملے پر صوبائی وزیر صحت نے موبائل ایپ بنانے کا اعلان کر دیا ہے، یاسمین راشد نے کہا کہ جلد موبائل ایپ بنائی جائے گی جس سے عوام ادویات کی قیمتیں دیکھ سکیں گے۔

    وزیر صحت پنجاب نے کہا کہ من مانے ریٹ پر ادویات فروخت کرنے والی کمپنیوں کے خلاف ایکشن لیا جائے گا۔ واضح رہے کہ اے آر وائی نیوز کو ذرائع نے بتایا کہ مارکیٹ میں ایک دوائی کو مختلف کمپنیاں من مانی ریٹ پر فروخت کر رہی ہیں۔

    ڈاکٹر یاسمین راشد نے بعض افواہوں کی تردید کرتے ہوئے کہا کہ سرکاری اسپتالوں کی ایمرجنسی میں مفت دوا اور ٹیسٹ کی سہولیات برقرار ہیں، پنجاب کے سرکاری اسپتالوں میں مفت ٹیسٹ سہولت ختم نہیں کی گئی۔

    انھوں نے کہا کہ اسپتالوں میں ٹیسٹ و دیگر آپریشنل چارجز سے متعلق حتمی فیصلہ نہیں ہوا، سرکاری اسپتالوں میں کچھ ٹیسٹس کے چارجز معمول کے مطابق ہیں۔