Tag: ادویات

  • سنہ 2028 تک بڑھاپا روکنا ممکن ہوجائے گا؟

    عمر بڑھنا اور جسم اور اعضا کا بوسیدہ ہونا ایک قدرتی عمل ہے جس کا اختتام موت ہے، تاہم سائنسدان ہمیشہ سے اس تلاش میں رہے ہیں کہ عمر بڑھنے کا یہ طریقہ روکنے کی کنجی حاصل کرلی جائے۔

    ڈیلی میل میں شائع ایک رپورٹ کے مطابق ماہرین کا خیال ہے کہ اگلے 5 برسوں میں ایٹنی ایجنگ یا بڑھاپا روکنے والی ادویات متعارف ہو سکتی ہیں۔

    چوہوں پر کی گئی ایک تحقیق میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ ان میں نئے خلیے پیدا کیے جا سکتے ہیں، جو ان کی عمر میں اضافے کا باعث بنتے ہیں۔ نئے خلیوں کی پیدائش سے جسمانی کمزوری میں کمی، دل اور پھیپھڑوں کی صحت میں اضافہ ہوتا ہے۔

    امریکا کی ہارورڈ یونیورسٹی میں اینٹی ایجنگ پر کام کرنے والے سائنس دانوں کا خیال ہے کہ یہ تحقیق انسانوں پر ایسے تجربات کی راہ کھولے گی جس سے ان کی عمر حیاتیاتی طور پر کم کی جا سکے گی اور وہ کینسر اور ڈیمنشیا (ذہنی بگاڑ) جیسی بیماریوں پر قابو پانے کے قابل ہو جائیں گے۔

    ماہرین کا خیال ہے کہ سنہ 2028 تک ایسی ادویات کے مارکیٹ میں آجانے کا قوی امکان ہے۔

    تحقیق کو اسپانسر کرنے والی کمپنی رجووینیٹ بائیو سے وابستہ چیف سائنٹسٹ نوح ڈیوڈسن کا کہنا ہے کہ اس ٹیکنالوجی کی مدد سے ہمارے لیے کہ یہ ممکن ہوگیا کہ کہ اگلے پانچ برس میں ہم اس حوالے سے انسانوں میں کچھ نیا حاصل کر لیں گے۔

    ماہرین کا کہنا ہے کہ تاریخی طور پر یہ بات ثابت ہے کہ ادویات اور صحت مند طرزِ زندگی کا انسانی عمر کے طویل ہونے میں اہم کردار ہے، لیکن اس کا یہ مطلب نہیں کہ آپ پر بڑھاپا کسی بھی طرح سے اثر انداز نہیں ہوگا۔

    تاہم اگر عمر کو پیچھے دھکیلنے کا آئیڈیا حقیقت کا روپ دھار گیا تو یہ ممکن ہوجائے گا کہ نئے خلیوں کی تیاری کے بعد عمر میں بھی اضافہ ہوجائے۔

    کیا خلیوں کی تبدیلی سے عمر میں اضافہ ہو سکتا ہے؟ اس سوال کا جواب حاصل کرنے کے لیے کیے گئے تجربات میں 124 ہفتے عمر کے چوہوں کا استعمال کیا گیا جو حیاتیاتی طور پر ایک 77 سالہ انسان کے برابر شمار ہوتے ہیں۔

    ان میں چوہوں کے ایک گروپ کو ہر ہفتے خالی انجیکشن لگائے گئے جبکہ دوسرے گروپ کو جنیٹنگ کوڈ میں اضافہ کرنے والے مواد پر مشتمل انجیکشن دیے گئے۔

    دوسرے گروپ کے چوہوں کو کچھ دیگر ادویات بھی دی گئیں جس کے بعد دیکھا گیا کہ ادویات لینے والے گروپ کے چوہے مزید ساڑھے 18 ہفتے تک زندہ رہے۔

    اس تجربے کے بعد ماہرین نے کہا کہ عمر کا اضافے کا تعلق حیوانات کی صحت کو بہتر بنانے سے ہے۔

  • فارما کمپنیوں کے پاس خام مال ختم، ادویات کے شدید بحران کا امکان

    فارما کمپنیوں کے پاس خام مال ختم، ادویات کے شدید بحران کا امکان

    اسلام آباد: فارما مینو فیکچررز ایسوسی ایشن نے خبردار کرتے ہوئے کہا کہ فارما کمپنیوں کے پاس خام مال ختم ہوچکا ہے، 15 دن میں مسئلہ حل نہ ہوا تو ادویات کی قلت ہوسکتی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق فارما مینو فیکچررز ایسوسی ایشن کے چیئرمین فاروق بخاری کا کہنا ہے کہ فارما کمپنیوں کے پاس خام مال ختم ہوگیا ہے۔

    چیئرمین کا کہنا ہے کہ 700 فارما کمپنیوں نے ادویات کا خام مال بیرون ملک سے منگوایا ہے، حکومت ایل سیز کھولے تاکہ کمپنیاں اپنا مال اٹھا سکیں۔

    انہوں نے خبردار کرتے ہوئے کہا کہ 15 دن میں مسائل حل نہ ہوئے تو ادویات کی قلت ہوجائے گی، نومبر سے اب تک 350 فارما کے کروڑوں ڈالرز کنسائنمنٹ پورٹ پر پھنسے ہیں۔

  • ڈریپ نے 20 ادویات کی نئی قیمتیں مقرر کردیں

    ڈریپ نے 20 ادویات کی نئی قیمتیں مقرر کردیں

    ڈرگ ریگولیٹری اتھارٹی پاکستان(ڈریپ) نے 20 نئی ادویات کی زیادہ سے زیادہ قیمتیں مقرر کرنے کا نوٹیفکیشن جاری کر دیا۔

     اے آر وائی نیوز کے مطابق وفاقی کابینہ نے گزشتہ ہفتے 20 ادویات کی ایم آر پی مقرر کرنے کی منظوری دی تھی۔

    وفاقی کابینہ کو نئی ادویات کی قیمتوں کے تعین کی سمری وزارت قومی صحت نے گذشتہ ماہ ارسال کی تھی، قیمتوں کے تعین کی سمری ڈرگ ریگولیٹری اتھارٹی پاکستان کی جانب سے تیار کی گئی تھی۔

     جاری کردہ نوٹیفکیشن کے مطابق نئے سالٹ، فارمولیشن اور اسٹرنتھ والی ادویات کی زیادہ سے زیادہ قیمتیں پہلی بار مقرر کی گئی ہیں۔

    20ادویات میں انجکشن، گولیاں، کریم، جیل، پھیپڑے کے کینسر، بریسٹ کینسر، اینٹی وائرل دوا شامل ہے۔

     خون پتلا کرنے والی دوا، بلڈ پریشر گولی، آئی ڈراپس، ہڈیوں کی مضبوطی کے انجکشن کی ایم آر پی مقرر کی گئی ہے۔

    نوٹیفکیشن کے مطابق قے اور متلی کی گولی، انجکشن، امراض نسواں کی گولیاں اور اسکن انفیکشن کی کریم اور جیل کی زیادہ سے زیادہ قیمتیں مقرر کی گئی ہیں۔

  • دوا ساز کمپنیوں نے 5 جنوری سے احتجاجی مظاہروں کی دھمکی دے دی

    لاہور: پاکستان میں وفاقی حکومت کی غلط پالیسیوں کے باعث جان بچانے والی ادویات کا شدید بحران پیدا ہو گیا ہے، فارما انڈسٹری کے مسائل حل نہ ہونے کی صورت میں دوا ساز کمپنیوں کی جانب سے احتجاجی مظاہروں کی دھمکی سامنے آ گئی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق شوگر کے مریضوں کی انسولین مارکیٹ سے غائب ہو گئی ہے، اسی طرح گردوں اور دل کے امراض کی بہت سے ادویات بھی مارکیٹ میں دستیاب نہیں۔

    پاکستان ڈرگ لائر فورم کے صدر نور مہر نے بتایا کہ بہت سی ادویات کراچی پورٹ اور لاہور ڈرائی پورٹ اور ملک کی دیگر مختلف پورٹس پر پڑی ہوئی ہیں، جنھیں تاحال کلیئر نہیں کروایا جا سکے۔

    نور مہر کے مطابق پاکستان میں ادویات کا 91 فی صد خام مال باہر کے ممالک سے امپورٹ کیا جاتا ہے۔

    انھوں نے کہا کہ فارما انڈسٹری کے ملازمین مجبوراً سڑکوں پر احتجاج کرنے پر مجبور ہو چکے ہیں، اگر فارما انڈسٹری اور فارماسسٹوں کے مسائل حل نہ کیے گئے تو 5 جنوری سے پورے پاکستان میں فارماسوٹیکل فرمز مجبوراً بند کر کے احتجاجی مظاہرے کیے جائیں گے۔

    نور مہر نے کہا کہ بہت ساری فارماسوٹیکل فرمز بند ہونے کے قریب تر پہنچ گئی ہیں۔

  • ادویات کے بحران کا خدشہ، وفاقی وزارت صحت نے وزارت خزانہ کوخط لکھ دیا

    ادویات کے بحران کا خدشہ، وفاقی وزارت صحت نے وزارت خزانہ کوخط لکھ دیا

    اسلام آباد: وفاقی وزارت صحت نے ملک میں دواؤں کے بحران کے خدشے کے پیش نظر وزارت خزانہ کو خط لکھ دیا۔

    وزارت صحت  کے حکام کے مطابق ادویات کے خام مال کیلئے ایل سیز نہ کھولی گئیں تو ادویات کے بحران کا خدشہ ہے، ادویہ ساز کمپنیوں کے پاس صرف چند ہفتوں کا خام مال بچا ہے۔

    حکام کی جانب سے بتایا گیا کہ ڈرگ ریگولیٹری اتھارٹی آف پاکستان کی سفارش پر وزارت خزانہ کو خط لکھا ہے۔

    پاکستان فارماسوٹیکل مینوفیکچررز ایسوسی ایشن کا کہنا ہے کہ بھارتی ادویات خام مال ساز کمپنیوں نے پاکستان کوڈیفالٹ قراردیا ہے۔

    پی پی ایم اے نے دعویٰ کیا ہے کہ بھارتی اورچینی کمپنیاں اب پاکستانیوں کو ادھارپرخام مال نہیں دے رہی ہیں، ایل سیزکھولنے کا مسئلہ نہ حل کیا گیا تو ملک میں ادویات اورمیڈیکل ڈیوائسزکا سنگین بحران ہوگا۔

    دوسری جانب ذرائع اسٹیٹ بینک کا کہنا ہے کہ پیٹرولیم اور فارماسوٹیکل مصنوعات کی درآمد پر کوئی پابندی نہیں، گورنراسٹیٹ بینک کی واضح ہدایات ہیں کہ پٹرولیم، فارماسیوٹیکل کیلئےایل سی بندنہ کی جائیں۔

    اسٹیٹ بینک کا کہنا ہے کہ نومبر کے مہینے میں اکتوبر سے زیادہ درآمدات ہوئیں۔

  • بین الاقوامی فارما سیوٹیکل کمپنیز نے پاکستان میں کام بند کردیا، ادویات کی قلت کا خدشہ

    بین الاقوامی فارما سیوٹیکل کمپنیز نے پاکستان میں کام بند کردیا، ادویات کی قلت کا خدشہ

    لاہور: پاکستان میں کام کرنے والی متعدد بین الاقوامی فارما سیوٹیکل کمپنیز نے اپنے آپریشنز بند کر دیے جس کے بعد کئی ادویات کی قلت پیدا ہونے کا خدشہ ہے۔

    تفصیلات کے مطابق معاشی حالات اور سیاسی عدم استحکام کی وجہ سے معروف بین الاقوامی فارما سیوٹیکل کمپنیز نے پاکستان میں آپریشنز ختم کر دیے۔

    انسولین بنانے والی معروف کمپنی نے پاکستان میں اپنا کاروبار بند کردیا جس کے باعث ہیوملن انسولین مارکیٹ میں ناپید ہوگئی، امریکی کمپنی کا کہنا ہے کہ ادویات کی فروخت ڈسٹری بیوٹرز کے ذریعے جاری رہیں گی۔

    جرمن کمپنی فریزنیس کابی نے بھی پاکستان میں آپریشن ختم کردیا، جرمن کمپنی کینسر، انستھیزیا اور گردوں کی ادویات تیار کر رہی تھی۔

    جرمن کمپنی کا کہنا ہے کہ پاکستان میں کاروبار کے لیے اطمینان بخش ماحول نہ ملنے پر کاروبار ختم کیا ہے۔

    فرانسیسی کمپنی سنوفی نے بھی پلانٹ لوکل کمپنی کو فروخت کردیا۔

    عالمی کمپنیوں کا کہنا ہے کہ پاکستان میں ریگولیٹری باڈیز بزنس دوست فیصلے نہیں کرتی، خام مال اور دیگر اخراجات میں اضافہ ہوا جس کے بعد مقرر کردہ ریٹس پر ادویات بنانا ناممکن ہے لہٰذا کاروبار بند کرنا پڑا۔

  • سر درد سے نجات کے لیے دوا کے بجائے یہ طریقے آزمائیں

    سر درد سے نجات کے لیے دوا کے بجائے یہ طریقے آزمائیں

    سر کا درد ایک بار شروع ہوجائے تو ہلکان کر دیتا ہے، اس سے نجات کے لیے طرح طرح کی ادویات استعمال کی جاتی ہیں تاہم کچھ عرصے بعد وہ بھی بے اثر ہوجاتی ہیں۔

    طبی ماہرین کا کہنا ہے کہ سر درد سے فوری نجات کے لیے ادویات کے بجائے دیگر طریقہ کار اختیار کرنے چاہئیں جو ادویات سے زیادہ کارآمد ہونے کے ساتھ صحت کے لیے بھی مفید ہیں۔

    ایسے ہی کچھ طریقے آپ کو بتائے جارہے ہیں۔

    اکیو پنکچر

    یہ ایک قدیم چینی طریقہ علاج ہے جس میں باریک سوئیوں کو علاج کی غرض سے جسم کے پریشر پوائنٹس پر لگایا جاتا ہے، تاکہ وہاں پر توانائی اور خون کی روانی کو بڑھایا جاسکے۔

    اس علاج کے نتیجے میں دائمی سر کا درد جاتا رہتا ہے۔

    مساج

    ذہنی سکون کے لیے مساج کو صدیوں سے استعمال کیا جاتا ہے، یہ نہ صرف جسم میں خون کی روانی کوبڑھاتا ہے بلکہ سر درد کی صورت میں کنپٹیوں، گردن، کمر اور سر میں مساج کرنے سے فوری آرام ملتا ہے۔

    ورزش

    جسمانی سرگرمی جیسے سائیکل چلانا یا تیز چہل قدمی کرنا سردرد کے دورانیے کو کم کرنے کے ساتھ اس کے بار بار ہونے کی تعداد کو کم کرنے میں بھی اہم کردار ادا کرتی ہے۔

    یوگا

    یوگا کے پوز اور سانس کی مشقیں آپ کو سکون فراہم کرتی ہیں۔

  • سیلاب زدہ علاقوں کے لیے سندھ حکومت کے پاس ادویات کا بھاری اسٹاک موجود

    سیلاب زدہ علاقوں کے لیے سندھ حکومت کے پاس ادویات کا بھاری اسٹاک موجود

    اسلام آباد: وزارت صحت کے ذرائع کا کہنا ہے کہ سندھ حکومت کے پاس سیلاب زدہ علاقوں کے لیے مختلف بیماریوں کی ادویات کا بھاری اسٹاک موجود ہے۔

    وزارت قومی صحت کے ذرائع نے تصدیق کی ہے کہ سندھ حکومت کے پاس سیلاب سے متاثرہ علاقوں کے لیے ادویات کی کوئی کمی نہیں، متاثرہ علاقوں میں موجود حاملہ خواتین کے لیے ملٹی وٹامنز سمیت گیسٹرو مریضوں کے لیے نمکول، ڈرپس اور اینٹی بائیوٹک ادویات کا بھاری ذخیرہ موجود ہے۔

    ذرائع کے مطابق سندھ کے سیلاب زدہ ایریاز میں حکومت کے پاس گیسٹرو کے مریضوں کے لیے نمکول کے 2 لاکھ 4870 ساشے موجود ہیں، 72 ہزار 241 سادہ ڈرپس، اور 46 ہزار 846 اینٹی بایوٹک ڈرپس کا اسٹاک بھی موجود ہے۔

    ملیریا کے حوالے سے سندھ کے حساس اضلاع میں مچھر دانیاں تقسیم نہیں ہوئیں: انکشاف

    ذرائع کا کہنا ہے کہ سیلاب زدہ علاقوں میں گیسٹرو مریضوں کے لیے 8 لاکھ 93 ہزار 520 اینٹی بائیوٹک گولیاں اور 57 ہزار 45 سیرپ اور گیسٹرو مریضوں کے لیے 3 لاکھ 53 ہزار 325 اینٹی بائیوٹک کیپسول دستیاب ہیں۔

    سیلاب زدہ علاقوں کے لیے 7 لاکھ 11 ہزار سے زائد پیراسٹامول گولیاں بھی موجود ہیں۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ سندھ میں حاملہ خواتین کے لیے ضروری فولک ایسڈ کی 8 لاکھ 59 ہزار 130 گولیاں، اور آئرن کی 11 لاکھ 56 ہزار 170 آئرن والی گولیاں دستیاب ہیں۔

    ملیریا کے مریضوں کے لیے 65 ہزار 504 سیرپ اور 1 لاکھ 59 ہزار 732 گولیاں دستیاب ہیں۔

    ذرائع کے مطابق سندھ محکمہ صحت کے پاس سیلاب زدہ ایریاز میں کتے کے کاٹے کی ویکسین کی 9 ہزار 352 ڈوز اور سانپ کے ڈسنے کی ویکسین کی 1 ہزار 306 ڈوز موجود ہیں۔

  • ملک میں ادویات کی قلت اور جلعی دواؤں کا پھیلاؤ: بڑے پیمانے پر کارروائیاں

    ملک میں ادویات کی قلت اور جلعی دواؤں کا پھیلاؤ: بڑے پیمانے پر کارروائیاں

    اسلام آباد: ملک بھر میں دواؤں کی قلت اور جلعی دواؤں کے پھیلاؤ کے پیش نظر ڈرگ ریگولیٹری اتھارٹی آف پاکستان (ڈریپ) کی بڑے پیمانے پر ملک گیر کارروائیاں جاری ہیں۔

    ڈرگ ریگولیٹری اتھارٹی آف پاکستان (ڈریپ) کی نیشنل ٹاسک فورس نے صوبہ خیبر پختونخواہ کے دارالحکومت پشاور اور صوبہ پنجاب کے شہر راولپنڈی میں کارروائیاں کیں۔

    ترجمان وزارت صحت کا کہنا ہے کہ خفیہ اطلاع پر نمک منڈی پشاور میں ایک فارمیسی پر چھاپہ مار کر مشتبہ اور جعلی کیپسول، گولیاں اور آئی ڈراپس برآمد کرلیے گئے۔

    ترجمان کے مطابق ایک میڈیکل اسٹور سے سرکاری اسپتالوں اور اداروں کی ادویات بھی برآمد کرلی گئیں۔

    ڈرگ کنٹرول حکام نے برآمد ذخیرہ قبضے میں لے کر کارروائی شروع کر دی، فارمیسی سے برآمد ادویات کے نمونے ڈرگ ٹیسٹنگ لیبارٹری کو ارسال کردیے گئے جبکہ ملزمان کے خلاف بھی ڈرگ ایکٹ کے تحت کارروائی کا آغاز کر دیا گیا ہے۔

    ترجمان کا کہنا ہے کہ ڈریپ نے راولپنڈی میں بھی مختلف فارمیسیز پر چھاپہ مار کارروائیاں کیں، ایک کارروائی میں ڈریپ کی معطل کردہ دوا ڈکلوفینک پوٹاشیئم کا اسٹاک برآمد کرلیا گیا۔

    ڈریپ حکام نے ادویات سیل کر کے کارروائی شروع کر دی۔

    ڈریپ کے سی ای او ڈاکٹر عاصم روؤف کا کہنا ہے کہ خفیہ اطلاعات پر ملک بھر میں کارروائیاں جاری ہیں، جعلی اور غیر قانونی ادویات کے خلاف کریک ڈاؤن جاری رہے گا۔

    دوسری جانب وفاقی وزیر صحت عبد القادر پٹیل کا کہنا ہے کہ ملک سے جعلی اور غیر قانونی ادویات کا مکمل خاتمہ، اور شہریوں کے لیے معیاری ادویات کی دستیابی اولین ترجیح ہے جس کے لیے تمام تر وسائل بروئے کار لائے جا رہے ہیں۔

  • 10 ادویات کی قیمتوں میں اضافے کی سمری مسترد

    10 ادویات کی قیمتوں میں اضافے کی سمری مسترد

    اسلام آباد: وفاقی وزیر صحت عبدالقادر پٹیل نے 10 ادویات کی قیمتوں میں اضافے کی سمری مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ غریب عوام پر ادویات کی قیمتوں میں اضافے کا بوجھ نہیں ڈالوں گا۔

    تفصیلات کے مطابق وفاقی وزیر صحت عبدالقادر پٹیل نے ڈرگ ریگولیٹری اتھارٹی آف پاکستان (ڈریپ) کی جانب سے 10 ادویات کی قیمتوں میں اضافے کی سمری مسترد کردی۔

    وزیر صحت کا کہنا ہے کہ سیاسی کارکن ہوں، غریبوں کی خدمت میرا نصب العین ہے، غریب عوام پر ادویات کی قیمتوں میں اضافے کا بوجھ نہیں ڈالوں گا۔

    انہوں نے کہا کہ ادویات کی قیمتوں میں قطعاً اضافہ نہیں کریں گے، جعلی ادویات بیچنے والوں کے خلاف کریک ڈاؤن کیا جا رہا ہے۔

    خیال رہے کہ ملک میں بخار سمیت 40 سے زائد ادویات ویسے ہی نایاب ہیں، ادویہ ساز کمپنیوں نے اہم ادویات کی پیداوار روک دی ہے۔

    بخار اور درد کے لیے استعمال ہونے والی دوا مارکیٹ سے غائب ہے، یہ دوا سرکاری اسپتالوں اور میڈیسن مارکیٹ میں بھی دستیاب نہیں۔

    ذہنی تناؤ، جوڑوں کے درد، دمہ، کینسر، دل کا دورہ روکنے، پھیپھڑوں کے انفیکشن، خون پتلا کرنے والی دوا، ذیابیطس، سینے میں جلن، بلڈ پریشر، اور ہیپاٹائٹس کی ادویات مارکیٹ میں دستیاب نہیں۔

    فارما سیوٹیکل مینو فیکچررز کا کہنا ہے کہ سیلز ٹیکس کی وجہ سے خام مال کی امپورٹ رک گئی ہے، سیلز ٹیکس کے باعث پیداواری لاگت میں اضافہ ہوا، جس کے ختم ہونے پر ہی دواؤں کی پیداوار ممکن ہے۔