Tag: ادویات

  • ڈرون کے ذریعے ویکسین پہنچانے کا کامیاب تجربہ

    ڈرون کے ذریعے ویکسین پہنچانے کا کامیاب تجربہ

    واشنگٹن: اقوام متحدہ کے عالمی ادارہ برائے صحت یونی سیف نے ڈرون کے ذریعے ویکسین کی فراہمی کا کامیاب تجربہ کیا۔

    یونی سیف کی جانب سے جاری اعلامیے کے مطابق بحرالکاہل میں واقع جزیرے وانواتو کے ایک بچے کو عالمی ادارہ صحت کی جانب سے ویکسین کی فراہمی بذریعہ ڈرون کی گئی۔

    تجربے کے دوران ماہرین نے ڈرون میں ویکسین کا ڈبہ رکھا جس کے بعد اس نے دشوار گزار پہاڑی علاقے پر تقریبا چالیس کلومیٹر پرواز کی اور پندرہ سے بیس منٹ میں‌ دوا مقررہ ہدف تک پہنچائی۔

    مزید پڑھیں: آتشزدگی میں پھنسے لوگوں کی مدد کرنے والا جدید ڈرون

    ماہرین کے مطابق عام طور پر اس راستے سے دوا پہنچانے میں کئی گھنٹے کا وقت درکار ہوتا ہے کیونکہ وانواتو کا سفر کشتی کے ذریعے یا پیدل طے کرنا پڑتا ہے۔

    یونی سیف نے تجربے کے لیے وانواتو کا انتخاب اس لیے کیا کیونکہ یہاں کا راستہ بہت زیادہ دشوار گزار ہے جبکہ اس علاقے میں 80 فیصد بچے ایسے ہیں جو ادویات سے محروم ہیں۔

    یہ بھی پڑھیں: ڈرونز کی مدد سے آسمان پر انٹیل کے لوگو کا شاندار مظاہرہ

    یونی سیف کے ایگزیکٹو ڈائریکٹر ہینریٹا فور کا کہنا تھا کہ ’ڈرون کی چھوٹی سی پرواز عالمی صحت کے لیے بڑا اقدام ہے، مستقبل میں ہم ادویات پہنچانے کے لیے ڈرون ٹیکنالوجی کو استعمال کریں گے‘۔

    مقامی خاتون ڈاکٹر مریم نیم فل کا کہنا تھا ’ادویات کو ایک درجۂ حرارت پر رکھنا بہت ضروری ہے، چونکہ دریاؤں اور پہاڑوں پر سفر کرنا بہت مشکل کام ہے اس لیے ویکسین کی ترسیل ماہرین کی نگرانی میں ہر ماہ میں ایک بار ہی ہونا ممکن ہے‘۔

  • مانع حمل ادویات استعمال کرنے والی خواتین ڈپریشن کا شکار

    مانع حمل ادویات استعمال کرنے والی خواتین ڈپریشن کا شکار

    آج کل کے دور میں مانع حمل ادویات کا استعمال خواتین میں بہت عام ہے، ایک تحقیق میں انکشاف کیا گیا ہے کہ مانع حمل ادویات خواتین کے دماغ کے اس حصے کو متاثر کرتی ہیں جہاں سے خوشی کے جذبات پیدا ہوتے ہیں، نتیجتاً خواتین خوشی کے جذبات سے محروم ہوجاتی ہیں۔

    امریکی ریاست کیلیفورنیا میں چھوٹے پیمانے پر کی جانے والی ایک تحقیق میں ان خواتین کے دماغ کا جائزہ لیا گیا جو مانع حمل ادویات استعمال کرتی تھیں۔

    تحقیق میں انکشاف ہوا کہ یہ ادویات خواتین کے دماغ کے 2 اہم حصوں کی جسامت کو سکیڑ کر ان کے کام کرنے کی صلاحیت کو متاثر کرتی ہیں۔

    مزید پڑھیں: رحم کے کینسر کی علامات جانیں

    دماغ کے یہ دونوں حصے جذبات خاص طور پر خوشی کے جذبات کو پیدا کرنے کا سبب بنتے ہیں۔ مانع حمل ادویات کے استعمال سے ان حصوں کی کارکردگی کم ہوگئی یوں خواتین میں ڈپریشن اور ناخوشی کا احساس بڑھ گیا۔

    تحقیق میں یہ بھی کہا گیا کہ یہ ادویات دماغ کی مجموعی کارکردگی کو بھی متاثر کرتی ہیں جس کے باعث خواتین کو اپنے روزمرہ کے کام سر انجام دینے میں مشکل کا سامنا پیش آتا ہے۔

    ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ تحقیق فی الحال چھوٹے پیمانے پر کی گئی ہے لہٰذا اس کے نتائج کو حتمی نہیں کہا جاسکتا، مانع حمل ادویات کے نقصانات اور اثرات کے بارے میں جاننے کے لیے مزید بڑے پیمانے پر تحقیق کی ضرورت ہے۔

  • افریقہ میں ڈاکٹرزضرورت سے زیادہ ادویات تجویز کرتے ہیں

    افریقہ میں ڈاکٹرزضرورت سے زیادہ ادویات تجویز کرتے ہیں

    لندن : نئی سائنسی تحقیق سے پتہ چلاہے کہ افریقہ کے زیرِ صحارا علاقوں میں عالمی ادارہ صحت کی ہدایات سے کہیں زیادہ ادویات ڈاکٹزر کی جانب سےتجویز کی جاتی ہیں.

    تفصیلات کےمطابق بین الاقوامی تحقیق یونیورسٹی آف لندن اور گھانا ہیلتھ کنسلٹ نے مشترکہ طور پر کی اور ان میں نو زیرِ صحارا ملک شامل تھے.

    تحقیق سے پتہ چلا کہ ڈاکٹرز مریضوں کو فی نسخہ اوسطاً تین ادویات لکھ کر دیتے ہیں،جبکہ عالمی ادارہ صحت کے مطابق دو ادویات فی مریض فی نسخہ ہونی چاہیے.

    تحقیق کے مطابق زیادہ مسئلہ پرائیویٹ اداروں میں نظر آیا جہاں زیادہ ادویات تجویز کرنے کا مطلب زیادہ منافع ہے.

    سائنس دانوں نے خبردار کیا ہے کہ مریضوں کو ضرورت سے زیادہ ادویات دینے سے زیادہ غلطیاں پیش آ سکتی ہیں،اور مختلف ادویات کے آپس میں تعامل سے مضر اثرات رونما ہونے کے امکانات بڑھ جاتے ہیں.

    واضح رہے کہ سائنس دانوں کو یہ بھی معلوم ہوا کہ مریضوں کو بغیر تفصیلی معائنے کے اینٹی بائیوٹکس دی جا رہی ہیں،جس سے جراثیم کے اندر ان ادویات کے خلاف مدافعت پیدا ہونے کا خطرہ ہے.

  • حکومت سندھ کی مفت ادویات کی کھلے عام فروخت

    حکومت سندھ کی مفت ادویات کی کھلے عام فروخت

    کراچی: اے آر وائی نیوز کے پروگرام ’ذمہ دار کون‘ کی ٹیم نے کراچی میں اسٹنگ آپریشن کر کے ناقابل فروخت ویکسی نیشن خرید لیں۔

    تفصیلات کے مطابق حکومت سندھ کی ہیپاٹائٹس بی، تپ دق، خسرہ اور پولیو کے امراض کی ناقابل فروخت ویکسینیشن فروخت کی جارہی ہے جس کی نشاندہی آے آر وائی کے پروگرام ’ذمہ دار کون‘ کی ٹیم نے کی جس کے بعد پولیس بھی حرکت میں آگئی۔

    یہ ادویات صوبائی حکومت کی جانب سے مختلف امراض کی ویکسینیشن مہمات کے دوران استعمال کی جاتی ہیں اور عام عوام تک ان کی فراہمی مفت کی جاتی ہے۔ تاہم ذمہ دار کون کی ٹیم کو اطلاع موصول ہوئی کہ یہ ادویات فروخت کی جارہی ہیں۔


    Detailed Report: Fake drugs to treat life… by arynews

    ان ادویات کی مالیت 8 لاکھ کے قریب تھی۔ خریدی جانے والی ادویات کی قیمت ڈھائی سو سے شروع تھی اور اس کے بعد ان کی قیمت بڑھتی گئی۔ یہ ادویات پرائیوٹ اسپتالوں میں بھی فروخت کی جاتی ہیں جہاں یہ 4 سے 5 ہزار روپے میں عوام کو لگائی جاتی ہیں۔

    ٹیم نے ان ادویات کو خریدنے کی کوشش کی جس میں انہیں کامیابی ہوئی جس کے بعد پولیس کو مطلع کیا گیا۔ پولیس اور ذمہ دار کون کی ٹیم نے مشترکہ اسٹنگ آپریشن کرتے ہوئے 3 سرکاری اہلکاروں کو تحویل میں لے لیا۔

    ذمہ دار کون کی ٹیم نے ای پی آئی، ایکسٹینڈڈ پروگرام آن امیونائزیشن اور محکمہ صحت سے بھی رابطہ کیا اور جاننے کی کوشش کی کہ یہ ادویات کس ادارے یا اسپتال کو دی گئی تھیں تاکہ اس جرم میں ملوث ذمہ داران کو گرفتار کیا جاسکے تاہم کوئی بھی اس کا تعین کرنے میں ناکام رہا۔

    واضح رہے کہ ایک منظم عمل کے تحت یہ ادویات ای پی آئی اسلام آباد سے صوبوں میں آتی ہیں جس کے بعد یہ ٹاؤن اور میونسپلز میں فراہم کی جاتی ہیں اور اس کے بعد یہ سرکاری و نجی ڈسپنسریز میں تقسیم کی جاتی ہیں۔

  • گودام میں آگ لگنے سے لاکھوں مالیت کی ادویات خاکستر

    گودام میں آگ لگنے سے لاکھوں مالیت کی ادویات خاکستر

    کراچی : ادویات کے گودام میں آتشزدگی، لاکھوں روپے مالیت کی ادویات جل کرخاکستر،تفصیلات کے مطابق کراچی کی اہم میڈیسن کی ہول سیل مارکیٹ کے گودام میں اچانک آگ بھڑک اٹھی جس سے بھاری مالیت کی ادوایات جل گئیں۔

    فائر بریگیڈ حکام کے مطابق آگ ڈینسو ہال کی تیسری منزل میں لگی جہاں ادویات رکھی گئی تھیں، آتشزدگی میں لاکھوں روپے مالیت کی ادویات جل کر خاکستر ہوگئیں۔

    دکاندار بے بسی کے عالم میں اپنا سامان جلتا دیکھ کر آبدیدہ ہوگئے، آتشزدگی کی اطلاع پر فائر بریگیڈ کی تین گاڑیاں جائے وقوعہ پر پہنچیں .

     آدھے گھنٹے کی جدوجہد کے بعد فائر بریگیڈ  کے عملے نے آگ پر قابو پالیا، تاہم آتشزدگی کے باعث کوئی جانی نقصان نہیں ہوا۔ آگ کی وجوہات تاحال معلوم نہیں ہوسکیں ہیں۔

  • پاک فوج کا تھرپارکر متاثرین کیلئے لاہور میں ریلیف کیمپ قائم

    پاک فوج کا تھرپارکر متاثرین کیلئے لاہور میں ریلیف کیمپ قائم

    لاہور: پاک فوج کی جانب سے تھرپارکر میں متاثرینِ خشک سالی کی امداد کیلیے لاہور میں سات ریلیف کیمپ قائم کردئیے ہے۔ کیمپوں میں امدادی سامان، ادویات اور نقد عطیات اکھٹا کئے جارہے ہیں۔

    تھر میں غذائی قلت کی وجہ سے معصوم بچوں کی ہلاکتوں کا سلسلہ جاری ہے۔ تھر کے باسیوں کیلئے مختلف سیاسی جماعتیں اور فلاحی اداروں سمیت پاک فوج  کی جانب سے امدادی سامان بھیجا جارہا ہے۔

    پاک فوج نے لاہور میں تھر کے متاثرین کی امداد کیلئے سات ریلیف کیمپ قائم کیے ہیں۔ کیمپوں میں امدادی سامان، ادویات اور نقد عطیات اکھٹا کے جارہے ہیں۔ ریلیف کیمپ فورٹرس اسٹیڈیم، ایوب اسٹیڈیم، قذافی اسٹیڈیم، والٹن روڈ، مسجد چوک ڈی ایچ اے، وطین چوک ڈی ایچ اے اور شیخوپورہ روڈ پر قائم کیے گئے ہیں۔

    متاثرین تھر کیلئے نقد عطیات عسکری بینک طفیل روڈ لاہور کینٹ برانچ اور آرمی ریلیف اکاؤنٹ جی ایچ کیو میں جمع کرائے جا سکتے ہیں۔

  • تھرمیں مزید دو بچے جاں بحق،تعداد ستاسی تک جا پہنچی

    تھرمیں مزید دو بچے جاں بحق،تعداد ستاسی تک جا پہنچی

    تھر پارکر: بھوکے تھر میں ادویات کی کمی کے باعث مزید دو بچے جان سے گئے  اکتوبر سے اب تک جاں بحق ہو نے والے بچوں کی تعداد ستاسی ہوگئی۔ تفصیلات کے مطابق  وزیراعلٰی سندھ کے وعدے اور تھر کے اسپتالوں میں بہترین علاج کے دعوے محض ہوا میں باتوں کے سوا کچھ نہیں۔

    کئی گاڑیوں کے پروٹوکول میں  ہنگامی دوروں اور صحرا میں کابینہ کے اجلاس کے باوجود نہ تھر میں اب تک غذائی قلت کو کم کیا جاسکا اورنہ ہی اسپتالوں میں ادویات کی کمی کو پورا کیا جاسکا ہے۔

    ادھر سسکتے بلکتے بچے کبھی دوا اور کبھی غذا کی کمی کے سبب موت کا شکار ہورہے ہیں اور کسی پر کوئی اثر نہیں ۔ مٹھی کے سول اسپتال میں بچے مسلسل موت کے منہ میں جارہے ہیں۔ اسپتال انتظامیہ کا کہنا ہے کہ تقریبا ڈیڑھ ماہ کے دوران مرنے والے بچوں کی تعداد اسی سے کہیں زیادہ ہو گئی ہے۔

    علاوہ ازیں تھر کے باسی جان اور مال کے بعد مویشی بھی کھوتے جارہے ہیں ۔ خشک سالی کے باعث جانور بھی موت کا شکار بنتے جارہے ہیں۔نہ صرف تھر واسی بلکہ پیاس اور بھوک سے ان کے مویشی بھی نڈھال  ہوگئے ہیں۔

    تھر میں جہاں ایک طرف موت کا رقص جاری ہے وہیں تھر کے جانور بھی خشک سالی کے باعث کمزور ہوتے جارہے ہیں۔ تھر کا صحرا انسانوں کے ساتھ ساتھ جانور کو بھی نگلتا جارہا ہے ۔نہ کوئی ڈاکٹر ہے نہ کوئی عملہ ،طبی مراکز پر بڑے بڑے تالے سندھ حکومت کی کارکردگی کی پول کھلتے نظر آرہے ہیں ۔

    تھر کی پہچان خوبصورت مور بھی دن بہ دن اپنی خوبصورتی کھوتے جارہے ہیں۔ بے بس اور بے زبان جانور حسرت کی تصویر بنے توجہ اور خوراک کے منتظر ہیں۔