Tag: ادویہ کی قیمتوں میں اضافہ

  • دوائیں 7 تا 10 فی صد مزید مہنگی

    دوائیں 7 تا 10 فی صد مزید مہنگی

    اسلام آباد: ڈرگ ریگولیٹری اتھارٹی آف پاکستان (ڈریپ) نے ادویہ ساز کمپنیوں کو دواؤں کی قیمتوں میں اضافے کی اجازت دے دی، ملک میں ادویہ مزید مہنگی ہو جائیں گی۔

    تفصیلات کے مطابق ڈرگ پرائسنگ پالیسی 2018 میں ترمیم کے بعد ڈریپ نے فارماسیوٹیکل کمپنیوں کو قیمتیں بڑھانے کی اجازت دے دی، اس سلسلے میں نوٹی فکیشن بھی جاری کر دیا گیا۔

    نوٹی فکیشن میں کہا گیا ہے کہ دوا ساز کمپنیوں کو 7 تا 10 فی صد قیمتیں بڑھانے کی اجازت دی گئی ہے، یہ اجازت کنزیومر پرائس انڈکس کے تحت دی گئی ہے۔

    نوٹی فکیشن کے مطابق قیمتوں میں اضافے کی اجازت فارما کمپنیوں اور امپورٹرز کو ہے، بنیادی دواؤں کی قیمت 7 جب کہ دیگر ادویات کی قیمتوں میں 10 فی صد اضافے کی اجازت دی گئی۔

    وفاقی حکومت کو ادویہ کی قیمتوں پر 4ہفتے میں فیصلہ کرنے کا حکم

    گزشتہ برس بنیادی دواؤں کی قیمتوں میں 5.14 فی صد اضافہ کیا گیا تھا، جب کہ دیگر دواؤں کی قیمتوں میں 7.3 فی صد اضافہ کیا گیا تھا، نوٹی فکیشن میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ وزارتِ صحت سی پی آئی کے تحت دواؤں کی قیمتوں میں سالانہ اضافہ کرے گی۔

    واضح رہے کہ سپریم کورٹ نے گزشتہ ماہ وفاقی حکومت کو ادویہ کی قیمتوں پر 4 ہفتے میں فیصلہ کرنے کا حکم دیا تھا، چیف جسٹس نے کہا تھا کہ ڈریپ چاہتا ہے تمام کمپنیاں اس کے دروازے پر آ کر بیٹھی رہیں، ادویہ کی قیمتوں کا تعین ڈریپ کو ایک دن میں کرنا چاہیے۔

    چیف جسٹس گلزار احمد کی سربراہی میں دواؤں کی قیمتوں سے متعلق کیس کی سماعت کے دوران چیف جسٹس نے کہا کہ دنیا میں ڈرگ ریگولیٹری اتھارٹی بڑی مضبوط ہیں، ہمارا ڈریپ ادارہ ادویہ ساز کمپنیوں کے دباؤ میں ہے، ڈریپ دواؤں کی قیمتوں کو گھماتا رہتا ہے۔

  • ادویہ کی قیمتوں میں 100 فی صد تک اضافہ کر دیا گیا، عوام پریشان

    ادویہ کی قیمتوں میں 100 فی صد تک اضافہ کر دیا گیا، عوام پریشان

    لاہور: حکومت نے دو ماہ کے مختصر عرصے میں ادویات کی قیمت دوسری مرتبہ بڑھا دی، قیمتوں میں 100 فی صد تک اضافے کے سبب ادویات غریب عوام کی پہنچ سے دور ہو گئیں۔

    تفصیلات کے مطابق حکومت نے ادویہ کی قیمتوں میں 100 فی صد تک اضافہ کر دیا، اضافی قیمتوں کی وجہ سے ادویات غریب عوام کی پہنچ سے دور مزید دور ہو گئیں۔

    2 ماہ قبل بھی فارما انڈسٹری کے دباؤ پر ڈرگ ریگولیٹری اتھارٹی نے ادویہ کی قیمتوں میں 20 فی صد اضافہ کیا تھا۔

    معمول میں استعمال ہونے والی 70 فی صد ادویات کی قیمتوں میں سو فی صد تک اضافہ کر دیا گیا ہے، امراضِ قلب میں استعمال ہونے والی دوا کنکور 163 کی بجائے 235 روپے کی ملے گی۔

    ذیابطیس میں استعمال ہونے والے انسولین کی 2 ملی لیٹر کی قیمت 17 روپے کی بجائے 22 روپے کر دی گئی، جب کہ معمول میں استعمال ہونے والی ڈسپرین اور پیراسٹامول کی قیمت میں بھی 7 سے 8 روپے اضافہ کر دیا گیا ہے۔

    امراضِ نسواں کی دوائی گریوی بی نان 183 کی بجائے 308 روپے میں فروخت ہو رہی ہے، امراضِ نسواں ہی کی دوائی ڈوفاسٹون 540 کی بجائے 828 روپے میں فروخت ہونے لگی جب کہ پرووائران کی قیمت 247 کی بجائے 586 روپے ہو گئی ہے۔

    واضح رہے کہ حکومت کا کہنا تھا کہ پچھلی بار ادویہ کی قیمتوں میں اضافہ ڈالر کی قیمت میں اضافے کی وجہ سے کیا گیا ہے۔ تاہم سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے صحت نے ادویات کی قیمتوں میں اضافے کی مخالفت کرتے ہوئے حکومت سے مطالبہ کیا تھا کہ اس اضافے کو فوری طور پر واپس لیا جائے۔