Tag: اراکین قومی اسمبلی

  • عوام کے مسائل کم کرنے کے بجائےعوامی نمائندے  کو اپنی تنخواہ بڑھوانے کی فکر

    عوام کے مسائل کم کرنے کے بجائےعوامی نمائندے کو اپنی تنخواہ بڑھوانے کی فکر

    اسلام آباد : اراکین کی تنخواہوں میں اضافے کا بل منظوری کے لئے پارلیمنٹ پیش کیا جائے گا، اضافے کے بعد ارکان کی تنخواہ 5 لاکھ ہو جائے گی۔

    تفصیلات کے مطابق مہنگی بجلی، مہنگا پٹرول، بھوک اور غربت میں مسلسل اضافہ ہورہا ہے لیکن عوام کے مسائل کم کرنے کے بجائے عوامی نمائندے اپنی تنخواہ بڑھوانے کی فکر کھائی جارہی ہے۔

    اپنی جیبیں بھاری کرنے کیلیے اتحادی واپوزیشن ایک پیج پر آگئے ہیں ، ارکانِ قومی اسمبلی وسینیٹ کی تنخواہیں 200 فیصد اضافے جبکہ اسپیکر اسمبلی اور چیئرمین سینیٹ کی تنخواہ پندرہ لاکھ تک ہونے کا امکان ہے۔

    ذرائع نے بتایا کہ ارکان کی تنخواہ اس وقت تقریباً 1لاکھ 67ہزار روپے ہے، جو اضافے کے بعد پانچ لاکھ ہوجائے گی۔

    تنخواہوں میں اضافے کا بل سینیٹردینش کمارنے پیش کیا، جسے فوراّ سینیٹ کی فنانس کمیٹی بھیج دیا گیا، بل منظوری کے لئے آج پارلیمنٹ میں پیش کیا جائے گا۔

    اس سے قبل پنجاب کے عوامی نمائندوں نے یہی کام دسمبرمیں کیا تھا اور قانون سازی کرکےاپنی تنخواہ لاکھوں روپے بڑھالی تھی۔

  • سینیٹ  کے ضمنی انتخابات، اراکین قومی اسمبلی کے لئے ہدایات جاری

    سینیٹ کے ضمنی انتخابات، اراکین قومی اسمبلی کے لئے ہدایات جاری

    اسلام آباد : سینیٹ کی 6 خالی نشستوں پر ضمنی انتخابات کے لیے اراکین قومی اسمبلی کے لئے ہدایات جاری کردی گئیں۔

    تفصیلات کے مطابق سینیٹ کی 6 خالی نشستوں پر ضمنی انتخابات کے لیے پولنگ کا عمل شروع ہوگیا ہے۔

    قومی اسمبلی ہال میں پولنگ کی تیاریاں مکمل کی گئی ہیں اور اراکین قومی اسمبلی کے لئے ہدایات جاری کردی گئی ہے۔

    قومی اسمبلی ہال میں ووٹرز کے لئے پردہ دار کمرے تیار کیا گیا ہے ، ووٹرپردہ دارکمرے میں بال پین سےبیلٹ پیپر پر ترجیحات درج کرے گا۔

    ہدایات میں کہا گیا ہے کہ بیلٹ پیپرز پر دو امیدواروں کے نام ہیں، ایک امیدوار کو ترجیح کی صورت میں اس کے نام کے سامنے ایک لکھ دیں گے، دونوں امیدواروں کے حق میں بھی ترجیح دی جا سکتی ہے۔

    اراکین قومی اسمبلی کو بتایا گیا ہے کہ ترجیح انگلش یا اردو میں درج ہو سکتی ہے، ترجیح کے سامنے ہندسہ 1 درج نہ ہو ورنہ ووٹ مسترد ہو گا اور ہندسہ 1ایک سے زیادہ امیدواروں کے ناموں کے سامنے درج ہو تو بھی ووٹ مسترد ہو گا،

    اس کے علاوہ ہندسہ 1 کے ساتھ کوئی اور ہندسہ ہو تو بھی ووٹ مسترد ہو گا جبکہ کوئی اور نشان یا تحریر بھی درج ہوتوبھی ووٹ مسترد ہوگا۔

    خیال رہے اسلام آباد کی ایک ، سندھ کی دو اوربلوچستان کی تین نشستوں پرانتخاب ہورہا ہے، یہ نشستیں یوسف رضا گیلانی، مولانا غفور حیدری ، نثار کھوڑو، جام مہتاب، پرنس احمد عمر اور سرفرازبگٹی نے خالی کی تھی۔

  • عمران خان، شہباز، زرداری، بلاول، بزدار نے کتنا ٹیکس دیا؟

    عمران خان، شہباز، زرداری، بلاول، بزدار نے کتنا ٹیکس دیا؟

    اسلام آباد: ایف بی آر کی جانب سے  اراکین پارلیمان کی سال 2019 کی ٹیکس ڈائریکٹری جاری کر دی گئی، 80 سینیٹرز اور 312 اراکین قومی اسمبلی نے 2019 میں ٹیکس گوشوارے جمع کرائے۔

    ٹیکس ڈائریکٹری 2019 کے مطابق وزیر اعظم عمران خان نے 2019 میں 98 لاکھ 54 ہزار 959 روپے ٹیکس دیا، وزیر اعظم نے 2018 میں 2 لاکھ 82 ہزار روپے ٹیکس جمع کرایا تھا، جب کہ ان کی آمدن 4 کروڑ 45 لاکھ روپے ہے۔

    اپوزیشن لیڈر شہباز شریف کی قابل ٹیکس آمدن 3 کروڑ 50 لاکھ ہے، انھوں نے 2019 میں 71 لاکھ 5 ہزار روپے ٹیکس جمع کرایا، جب کہ 2018 میں 97 لاکھ 30 ہزار روپے ٹیکس جمع کرایا تھا۔

    28 کروڑ سے زائد آمدن والے آصف زرداری نے 22 لاکھ 18 ہزار 229 روپے ٹیکس دیا، آصف زرداری نے 2018 میں 28 لاکھ 91 ہزار 455 روپے ٹیکس جمع کرایا تھا، بلاول بھٹو کی کل آمدنی 3 کروڑ 80 لاکھ روپے ہے، انھوں نے 5 لاکھ 35 ہزار 245 روپے ٹیکس جمع کرایا۔

    وزیر اعلیٰ پنجاب عثمان بزدار نے صرف 2 ہزار روپے ٹیکس ادا کیا، وزیر اعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے 19 لاکھ 21 ہزار 914 روپے ٹیکس دیا، وزیر اعلیٰ خیبر پختون خوا محمود خان نے 66 ہزار 258 روپے ٹیکس دیا، وزیر اعلیٰ بلوچستان قدوس بزنجو نے 10 لاکھ 61 ہزار 777 روپے انکم ٹیکس دیا، جب کہ سابق وزیر اعلیٰ جام کمال نے ایک کروڑ 17 لاکھ 50 ہزار 799 روپے ٹیکس دیا۔

    وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے 8 لاکھ 51 ہزار 955 روپے ٹیکس دیا، وزیر خزانہ شوکت ترین نے 2 کروڑ 66 لاکھ 27 ہزار 737 روپے کا انکم ٹیکس ادا کیا، جب کہ فیصل واوڈا نے 11 لاکھ 62 ہزار 429 روپے کا انکم ٹیکس ادا کیا۔

    فروغ نسیم نے 2019 میں 42 لاکھ 85 ہزار 201 روپے کا انکم ٹیکس ادا کیا، اعظم نذیر تارڑ نے 25 لاکھ 40 ہزار 126 روپے انکم ٹیکس ادا کیا۔ سینیٹر احمد خان نے 23 لاکھ 88 ہزار 362 روپے انکم ٹیکس، چیئرمین سینیٹ صادق سنجرانی نے 13 لاکھ 99 ہزار 327 روپے، سینیٹر طلحہ محمود نے 3 کروڑ 22 لاکھ 80 ہزار 549 روپے انکم ٹیکس ادا کیا۔

    سینیٹر شبلی فراز نے 8 لاکھ 85 ہزار 451 روپے انکم ٹیکس، اسپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر نے 5 لاکھ 55 ہزار 794 روپے انکم ٹیکس، جب کہ ایسوسی ایشن آف پرسن سے انھوں نے 14 لاکھ 34 ہزار ٹیکس ادا کیا۔

    وزیر منصوبہ بندی اسد عمر نے 42 لاکھ 72 ہزار 426 روپے انکم ٹیکس، اور وزیر اطلاعات فواد چوہدری نے 1 لاکھ 36 ہزار 808 روپے انکم ٹیکس ادا کیا۔

    سابق وزیر اعظم یوسف رضا گیلانی نے سال 2019 میں کوئی انکم ٹیکس ادا نہیں کیا۔

  • احتجاج و مظاہرے کے نام پر ڈرامے بازی بند کی جائے، ایم کیو ایم

    احتجاج و مظاہرے کے نام پر ڈرامے بازی بند کی جائے، ایم کیو ایم

    کراچی : متحدہ قومی موومنٹ (پاکستان ) کے اراکینِ قومی اسمبلی نے کہا کہ آج کراچی اور اس کے عوام کی بنیادی ضروریات پر احتجاج ، مظاہرے اور دھرنے دینے والی نام نہاد سیاسی جماعتیں کی ڈرامہ بازی مگر مچھ کے آنسو کے سوا کچھ نہیں۔

    شہرِکراچی کے عوام کو کلاشنکوف کلچر، انتہا پسندی ، چائنا کٹنگ اور دیگر برائیوں میں دھکیلنے والے آج شہریوں کے مسائل پر نام نہاد سیاست ، دھرنے اور مظاہرے کرکے اپنے اپنے مفادات کی دوڑ میں لگے ہیں اور انہیں نہ کل کراچی اور اس کے عوام کے مسائل کے حل سے کوئی دلچسپی تھی اور نہ ہی آج ہوسکتی ہے۔

    اراکین قومی و صوبائی اسمبلی نےکہاکہ انتخابات میں عوامی حمایت سے محروم نام نہاد سیاسی گدھ الیکشن کے موقع پر کراچی اور اس کے شہریوں کے مسائل کے حل کے لیے نکل پڑتے ہیں جس سے نہ صرف الٹا کراچی کے شہریوں کو پریشانیوں کو سامنا ہوتا ہے بلکہ ان کے مسائل کا بھی کوئی حل نہیں نکلتا ہے

    انہوں نے کہا کہ کراچی کے شہری بخوبی جانتے ہیں کہ ان کے مسائل کا حل صرف اور صرف ایم کیوایم (پاکستان ) کے پاس ہے جو وقت اور حالات کے جبر کا شکار ہے اور اسے ہر طرف سے سیاسی مات دینے کی کوششیں اور سازشیں کی جارہی ہیں۔

    اراکین پارلیمنٹ کا کہنا تھا کہ ایم کیوایم (پاکستان ) جائز عوامی مینڈیٹ رکھنے اور بڑے جلسے اور احتجاج اورمظاہرے کرنے اور کراچی اور اس کے عوام کے مسائل کے حل کی جان توڑ کوششیں کرنے کے باوجود انہیں مکمل جائز حق اور مقام نہیں دلا سکی تو عوامی حمایت سے محروم نام نہاد سیاسی جماعتیں اسٹیبلشمنٹ کی سرپرستی میں عوام کو دھوکہ دینے اور جھوٹی ہمدردیاں حاصل کرنے کی کوشش ضرور کرسکتی ہیں لیکن ان کی ان کوششوں کی ہنڈیاں بھی بیچ چوراہے پر پھوٹے گی اور انہیں اپنے اپنے ایک ایک گناہ ، جرم اور عوامی کو دھوکہ دینے کا حساب دینا ہوگا۔

    حق پرست اراکین قومی اسمبلی نے کراچی بھر کے عوام سے اپیل کی کہ وہ نام نہاد سیاسی جماعتوں کے میٹھے میٹھے حربوں میں ہرگز نہیں آئیں اور ایم کیوایم (پاکستان ) کے ساتھ صبر ، تحمل اور اتحاد کے ساتھ جڑے رہیں کہ عوامی مسائل کے حل کی کنجی میئر کو اختیارات فراہم کرنے میں ہے۔