Tag: اردوگان

  • سعودی حکومت براہ راست خاشقجی کے قتل میں ملوث ہے، اردوگان

    سعودی حکومت براہ راست خاشقجی کے قتل میں ملوث ہے، اردوگان

    انقرہ : ترک صدر طیب اردوگان نے صحافی جمال خاشقجی قتل کیس سے متعلق کہا ہے کہ صحافی کو قتل کرنے کا حکم سعودی عرب کے بڑے عہدیدار دیا تھا۔

    تفصیلات کے مطابق امریکی اخبار سے منسلک سعودی صحافی جمال خاشقجی کی سفارت خانے میں گمشدگی اور قتل کی تحقیقات کے دوران ترک صدر اردوگان نے کہا ہے کہ ’لاش کے صرف ٹکڑے ہی نہیں کیے گئے بلکہ اسے ٹھکانے لگانے کے لیے تیزاب کا استعمال کیا گیا‘۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کاکہنا تھا کہ ترک صدر طیب اردوگان نے جمال خاشقجی کے قتل کے بعد پہلی مرتبہ سعودی حکومت پر برائے راست الزام عائد کرتے ہوئے کہا ہے کہ قتل میں سعودی حکومت کا ہاتھ ہے۔

    ترک صدر کا کہنا تھا کہ ’ہم جانتے ہیں کہ خاشقجی کے سفاکانہ قتل کا حکم سعودی حکومت کے پڑے عہدیدار نے دیا تھا تاہم شاہ سلمان کے ملوث ہونے کا یقین نہیں ہے‘۔

    ترک صدر کے مطابق برطانوی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ جمال خاشقجی کو قتل کرنے والا سعودی عرب کا قاتل اسکواڈ اس سے قبل بھی ایک ایسا آپریشن کرچکا ہے۔

    سعودی عرب نے جمال خاشقجی کے قتل میں ملوث 18 ملزمان کو گرفتار کرلیا تھا، ترکی نے مذکورہ ملزمان کو ترکی کے حوالے کرنے کا کہنا تھا لیکن سعودی حکومت نے ترکی کے حوالے کرنے سے انکار کردیا تھا۔

    خیال رہے کہ امریکی اخبار دی واشنگٹن پوسٹ نے دعویٰ کیا تھا کہ محمد بن سلمان نے صدر دونلڈ ٹڑمپ کے داماد جیرڈ کشنر اور مشیر برائے نیشنل سیکیورٹی جان بولٹن سے ٹیلی فون پر گفتگو کے دوران کہا تھا کہ جمال خاشقجی مذہبی شدت پسند اور اسلامی انتہا پسند تنظیم اخوان المسلمین کا ممبر تھا۔

    ترک تفتیش کار کا بیان۔

    یاد رہے کہ چند روز قبل ترک پراسیکیوٹر جنرل نے دعویٰ کیا ہے کہ سعودی صحافی جمال خاشقجی کو سعودی قونصل خانے میں گلا دبا کر قتل کردیا گیا تھا اور پھر ان کی لاش کو ٹھکانے لگادیا گیا۔

    سعودی صحافی جمال خاشقجی کو کب اور کہاں قتل کیا گیا؟

    واضح رہے کہ سعودی صحافی جمال خاشقجی دو اکتوبر کو استنبول میں سعودی قونصل خانے میں جانے کے بعد سے لاپتہ تھے، ترک حکام نے دعویٰ کیا تھا کہ خاشقجی کو سعودی قونصل خانے میں ہی قتل کرکے ان کی لاش کے ٹکڑے کردئیے گئے ہیں۔

  • ولادی میر پیوٹن، رجب طیب اردوگان اور حسن روحانی کے درمیان جلد ملاقات کا امکان

    ولادی میر پیوٹن، رجب طیب اردوگان اور حسن روحانی کے درمیان جلد ملاقات کا امکان

    تہران: روس کے صدر ولادی میر پیوٹن، ترک صدر رجب طیب اردوگان اور ایرانی صدر حسن روحانی کے درمیان جلد اہم ملاقات ہوگی۔

    تفصیلات کے مطابق تینوں ملکوں کے صدور اہم ملاقات ایک اجلاس میں کریں گے تاہم سمٹ کی تاریخ اور مقام کا اعلان ابھی تک سامنے نہیں آیا۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق روسی حکام کے ترجمان دیمتری پیسکوف کا پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہنا تھا کہ رواں سال ستمبر میں ترکی اور ایران کے رہنماؤں کے اجلاس میں روسی صدر ولادی میر پوٹن کی شرکت متوقع ہے۔

    ترجمان کا یہ بھی کہنا تھا کہ اُن کے اِس سمٹ میں شریک ہونے کا حتمی اعلان بعد میں کیا جائے گا، مذکورہ سمٹ میں ایرانی صدر حسن روحانی اور ترک صدر رجب طیب اردوگان بھی شریک ہوں گے۔

    تینوں ملکوں کے سربراہان کی ملاقات میں شام کی تازہ صورت حال پر گفتگو کی جائے گی، اور مستقبل کے لائحہ عمل پر بھی غور کیا جائے گا۔


    شام کی سنگین صورت حال، اردن روس سے مذاکرات کرے گا


    خیال رہے کہ یہ سمٹ ستمبر کے اوائل میں منعقد کی جائے گی، قبل ازیں صدر پوٹن رواں برس اپریل میں شامی معاملات پر انقرہ منعقدہ سمٹ میں حسن روحانی اور رجب طیب اردوگان سے ملاقاتیں کر چکے ہیں۔

    یاد رہے کہ شام میں کئی برسوں سے جاری خانہ جنگی کے خاتمے کے لیے ماسکو، تہران اور انقرہ کی حکومتوں نے باہمی تعاون بڑھانے کا فیصلہ کیا تھا جس کے بعد روسی صدر ولادی میر پوٹن، ایرانی صدر حسن روحانی اور ترک صدر رجب طیب اردوگان کے درمیان گذشتہ سال بھی ملاقات ہوئی تھی۔