ڈاکٹر محمد علی صدیقی اردو کے صفِ اوّل کے نقادوں میں سے ایک تھے۔ان کی ادبی زندگی کا آغاز 1950ء کے عشرے میں ہوا اور وہ پاکستان، بھارت ہی نہیں بلکہ مشرقِ وسطیٰ، یورپ اور امریکا میں بھی ان کا علمی اور ادبی کام زیرِ بحث آیا۔ محمد علی صدیقی ادب میں ترقی پسند اقدار کے علم برداروں میں سے ایک تھے۔ آج ان کی برسی ہے۔
محمد علی صدیقی ممتاز ترقی پسند نقاد ہی نہیں ایک ماہرِ تعلیم بھی تھے۔ وہ انگریزی زبان میں کالم نگاری بھی کرتے رہے۔ ڈاکٹر صدیقی بوقتِ وفات 75 برس کے تھے۔ 2013ء میں آج ہی کے دن وفات پانے والے محمد علی صدیقی کراچی کے سخی حسن قبرستان میں آسودۂ خاک ہیں۔
اردو تنقید کے حوالے سے ڈاکٹر صاحب کا نام پاکستان اور بھارت میں بھی بے حد احترام کے ساتھ لیا جاتا ہے۔ وہ ایک ایسے اہلِ قلم اور ذی علم تھے جنھیں ترقی پسند ادب کے حوالے سے ایک نسل کا راہ نما بھی سمجھا جاتا ہے۔ صحافت، تدریس اور علم و ادب کے شعبوں میں ڈاکٹر صدیقی نے چالیس سال تک گراں قدر خدمات انجام دیں۔ وہ کراچی یونیورسٹی میں تدریس کے فرائض انجام دیتے رہے۔ اس کے علاوہ قائداعظم اکیڈمی کراچی، میں بہ طور ڈائریکٹر کام کیا۔ اس کے علاوہ مختلف جامعات میں ڈین فیکلٹی رہے۔
ڈاکٹر محمد علی صدیقی 1938 میں ہندوستان کے شہر امروہہ میں پیدا ہوئے۔ قیام پاکستان کے بعد وہ اپنے خاندان کے ساتھ کراچی آگئے اور یہاں عیسائی مشن اسکول میں ابتدائی تعلیم حاصل کی۔ ڈی جے سائنس کالج سے 1953 میں انٹرمیڈیٹ کے بعد انگریزی ادب میں ماسٹر اور مطالعہ پاکستان میں پی ایچ ڈی کی ڈگریاں کراچی یونیورسٹی سے حاصل کیں۔ ڈاکٹریٹ کے بعد ایک عرصہ گزار کر 2003 میں اسی موضوع پر ڈی لیٹ کی۔ وہ اس موضوع پر پی ایچ ڈی اور ڈی لیٹ کرنے والے پہلے فرد تھے۔
ڈاکٹر محمد علی صدیقی کو اردو کے علاوہ انگریزی، فارسی اور مقامی زبانوں میں بھی مہارت حاصل تھی۔ وہ پاکستان اور بیرون ملک کئی اہم ادبی تنظیموں کے رکن تھے۔ ڈاکٹر صاحب کو برطانیہ، کینیڈا اور ناروے کی جامعات میں لیکچر کے لیے مدعو کیا جاتا تھا۔ ڈاکٹر محمد علی صدیقی نے سو سے زیادہ ریسرچ آرٹیکلز تحریر کیے۔ وہ پاکستان کے انگریزی روزنامہ میں ’ایریل‘ کے نام سے ادبی اور سماجی کالم لکھتے رہے۔ ڈاکٹر صاحب کی سولہ کتابوں میں دو کتابوں توازن، اور کروچے کی سرگزشت کو سال کی بہترین کتابوں کا ایوارڈ بھی دیا گیا۔ انھیں 2003 میں پرائڈ آف پرفارمنس سے نوازا گیا تھا۔
ڈاکٹر صدیقی شروع ہی سے ترقی پسند فکر کے حامل اور اس تحریک سے وابستہ رہے۔ انھوں نے تنقیدی مضامین اپنے زمانۂ طالب علمی سے ہی لکھنا شروع کردیا تھا۔ وہ ایک وسیع المطالعہ ادیب اور زبردست نقّاد تھے۔