Tag: اردو کے شاعر

  • فیض احمد فیض کا 108 واں یومِ پیدایش آج منایا جا رہا ہے

    فیض احمد فیض کا 108 واں یومِ پیدایش آج منایا جا رہا ہے

    اردو کے عظیم شاعر، ادیب اور معروف صحافی فیض احمد فیض کا 108 واں یومِ پیدایش آج منایا جا رہا ہے۔

    فیض احمد فیض 13 فروری 1911 کوشاعرِ مشرق علامہ اقبال کے شہر سیالکوٹ میں پیدا ہوئے، وہ انجمن ترقی پسند تحریک کے فعال رکن تھے، ابتدائی تعلیم آبائی شہر سے حاصل کی، گورنمنٹ کالج لاہور سے انگریزی میں ایم اے، اورینٹل کالج سے عربی میں ایم اے کی ڈگری حاصل کی۔

    فیض نے 1930 میں لبنانی شہری ایلس سے شادی کی، ایلس شعبۂ تحقیق سے وابستہ تھیں اور فیض احمد فیض کی شاعری اور شخصیت سے بے حد متاثر تھیں۔

    فیض نے 1935 میں ایم اے او کالج امرتسر میں لیکچرار کی حیثیت سے ملازمت کی پھر 1942 میں فوج میں کیپٹن کی حیثیت سے شامل ہو گئے اور فوج کے محکمہ تعلقات عامہ میں کام کیا۔ 1947 میں لیفٹیننٹ کرنل کے عہدے پر فوج سے استعفیٰ دے دیا۔

    فیض احمد فیض انگریزی، اردو اور پنجابی کے ساتھ ساتھ فارسی اور عربی پر بھی عبور رکھتے تھے، انھوں نے ان زبانوں کی کلاسیکی شاعری سے براہ راست استفادہ کیا، اردو کی کلاسیکی شاعری پر بھی ان کی گہری نگاہ تھی۔

    انھوں نے جب شاعری شروع کی تو اس وقت جگر مراد آبادی، فراق گورکھ پوری اور جوش ملیح آبادی جیسے قد آور شعرا موجود تھے جن کے درمیان خود کو منوانا آسان کام نہ تھا۔

    اردو شاعری میں فیض کے منفرد انداز نے انھیں شہرت کی بلندیوں پر پہنچایا، ان کی شعری تصانیف میں نقش فریادی، دست صبا، زنداں نامہ، دست تہ سنگ، شام شہر یاراں، سرِ وادی سینا ،مرے دل مرے مسافر اور نسخہ ہائے وفا شامل ہیں۔

    اردو کے عظیم شاعر فیض 1959 میں پاکستان آرٹس کونسل میں سیکریٹری تعینات ہوئے پھر 1962 تک وہیں تعینات رہے۔ ادبی رسالہ ادب لطیف کے مدیر اور اس کے بعد روزنامہ پاکستان ٹائمز، روزنامہ امروز اور ہفت روزہ لیل و نہار کے مدیر اعلیٰ رہے۔

    انھیں 9 مارچ 1951 کو راولپنڈی سازش کیس میں معاونت کے الزام میں گرفتار کیا گیا، فیض نے چار سال سرگودھا، ساہیوال، حیدرآباد اور کراچی کی جیل میں گزارے، جب کہ دو اپریل 1955 کو انھیں رہا کر دیا گیا۔

    فیض احمد فیض وہ واحد ایشیائی شاعر تھے جنھیں 1963 میں لینن پیس ایوارڈ سے نوازا گیا۔ فیض کا کلام محمد رفیع، ملکہ ترنم نور جہاں، مہدی حسن، آشا بھوسلے اورجگجیت سنگھ جیسے گلوکاروں کی آوازوں میں ریکارڈ کیا جا چکا ہے۔

    اردو کے شہرۂ آفاق شاعر فیض احمد فیض 20 نومبر 1984 کو 73 برس کی عمر میں اپنے خالق حقیقی سے جا ملے۔ ان کی شاعری آج بھی بے حد مقبول ہے۔

  • اردو کے مایہ ناز شاعر، نقاد اور کالم نگار جمیل الدین عالی انتقال کرگئے

    اردو کے مایہ ناز شاعر، نقاد اور کالم نگار جمیل الدین عالی انتقال کرگئے

    کراچی: اردو کے مایہ ناز شاعر، نقاد اور کالم نگار جمیل الدین عالی انتقال کرگئے۔

    لازوال ملی نغموں نےخالق اورمعروف ادیب، نقاد جمیل الدین عالی کراچی میں تویل علالت کے بعد خالق حقیقی سے جا ملے ۔

    نوابزادہ مرزا جمیل الدین احمد خان 20 جنوری 1926 میں دہلی میں پیدا ہوئے، جمیل الدین عالی کے والد نواب علاؤالدین احمد خان مرزا غالب کے دوست اور شاگردوں میں سے تھے،جمیل الدین عالی نے ابتدائی تعلیم دہلی سے حاصل کی ، جمیل الدین عالی 1951ء سے 1971 تک سول سروس آف پاکستان میں کام کرتے رہے ۔

    جمیل الدین عالی نے 1977 ء میں پیپلزپارٹی کے پلیٹ فارم سے عام انتخابات میں حصہ لیا،جمیل الدین عالی ایم کیو ایم کے پلیٹ فارم سے چھ سال کیلئے سینیٹر بھی رہے، جمیل الدین عالی ایک درجن سے زائد کتابوں کے مصنف تھے، جمیل الدین عالی کی کتابوں میں’ اے میرے دشت سخن‘، غزلیں، دوہے ، گیت جیوے ، جیوے پاکستان، لاحاصل، نئی کرن ، دنیا میرے آگے، تماشہ میرے آگے، آئس لینڈ، حرفے شامل ہیں۔

    جمیل الدین عالی نے قومی نغمے جن میں ”اے وطن کے سجیلے جوانوں“ 1965 میں تحریر کیا، جمیل الدین عالی نے” جیوے جیوے پاکستان “جیسے ملی نغمے سے شہرت حاصل کی،جمیل الدین عالی کے مشہور ملی نغموں میں ”میرا پیغام پاکستان“، ہم مائیں، ہم بہنیں ہم بیٹیاں، اور جو نام وہی پہچان جیسے ملی نغمے شامل ہیں جمیل الدین عالی نے ’اتنے بڑے جیون ساگر میں تونے پاکستان دیا“جیسے ملی نغمے گائے۔

    انہوں نے نہ صرف شاعری میں طبع آزمائی کی بلکہ سفرنامہ نگاری اوراخباری کالم بھی ان کی ادبی اورعلمی شخصیت کی پہچان بنےجمیل الدین عالی کو 2004 میں ہلال امتیاز 1991 میں صدارتی ایوارڈ برائے حسن کارکردگی ادبیات پاکستان کا ’’کمال فن ایوارڈ سمیت درجنوں ایوارڈ سے نوازا گیا۔

    ان صحابزادے کے مطابق جمیل الدین عالی کی عمراناسی برس تھی، جمال الدین عالی کو 3 روز قبل شدید تشوتش ناک حالت میں استپال منتقل کیا گیا تھا ، موت حرکت قلب بند ہونے کی وجہ سے ہوئی، ڈاکٹروں نے موت کی تصدیق دوپہر 4 بجے کر دی تھی.

    ان کی نماز جنازہ کل ڈیفنس میں ادا کی جائے گی، مرحوم نے سوگواران میں پانچ بچے تین بیٹے اور دو بیٹیاں چھوڑی ہیں.