Tag: اردو یونیورسٹی

  • وفاقی اردو یونیورسٹی میں طلبہ تنظیموں میں تصادم، 2 پروفیسر زخمی

    وفاقی اردو یونیورسٹی میں طلبہ تنظیموں میں تصادم، 2 پروفیسر زخمی

    کراچی: وفاقی اردو یونیورسٹی میں دو طلبہ تنظیموں کے درمیان تصادم کے نتیجے میں دو پروفیسر زخمی ہوگئے ہیں۔

    انتظامیہ کے مطابق یونیورسٹی میں دو طلبہ تنظیموں کے درمیان معمولی تلخ کلامی ہوئی جس پر طلبا نے ایک دوسرے پر حملہ کردیا، جھگڑے میں آہنی راڈ، ڈنڈوں اور کرسیوں کا آذادانہ استعمال کیا گیا۔

    تصادم کے دوران دو پروفیسرز بھی زخمی ہوئے، زخمیوں میں پروفیسر رانی ارم اور شعبہ اردو کے پروفیسر حیدرعباس زخمی ہوئے، جنہیں طبی امداد کے لئے سول اسپتال منتقل کیا گیا ہے۔

    ڈاکٹرز کے مطابق پروفیسر عباس کے سر میں زخم آئے جبکہ پروفیسر رانی ارم کا ہاتھ زخمی ہوا، تصادم کے بعد دونوں جانب سے طلبا شدید مشتعل ہوئے اور ایک دوسرے کے خلاف سخت نعرے بازی کی۔

    پولیس نے مشتعل طلبا کے خلاف ایکشن لیتے ہوئے 22 سے زائد طلبا کو حراست میں لے لیا ہے، جامعہ اردو سول اسپتال کیمپس کی صورت حال قابو میں ہے، کسی بھی ناخوشگوار واقعے کے پیش نظر یونیورسٹی کو دو دن کے لئے بند کردیا گیا ہے۔

  • اردو یونیورسٹی میں اساتذہ کا کلاسز کا بائیکاٹ تیسرے روز بھی جاری

    اردو یونیورسٹی میں اساتذہ کا کلاسز کا بائیکاٹ تیسرے روز بھی جاری

    کراچی: اردو یونیورسٹی کے عبدالحق کیمپس میں اساتذہ کی جانب سے کلاسز کا بائیکاٹ تیسرے روز بھی جاری رہا۔

    تفصیلات کے مطابق انجمن اساتذہ وفاقی اردو یونیورسٹی (عبدالحق کیمپس) کی جانب سے کلاسز کا بائیکاٹ جاری ہے، اساتذہ نے اپنے مطالبات کی منظوری کے لیے تیسرے روز بھی احتجاج کیا۔

    انجمن اساتذہ کی جانب سے تنخواہوں میں تاخیر، ترقی پانے والے اساتذہ کی فوری پے فکسیشن، اور 2021 کے سلیکشن بورڈ میں کامیاب لیکچرار کے تقررناموں کے اجرا کے لیے احتجاج کیا جا رہا ہے۔

    اساتذہ کا مطالبہ ہے کہ باقی ماندہ شعبوں کے سلیکشن بورڈز کی تکمیل، ہاؤس سیلنگ کے بقایا جات کی ادائیگی، جز وقتی اساتذہ (صبح و شام) کی گزشتہ ایک سال کی ادائیگی، اور ریٹائرڈ اساتذہ کے بقایا جات کی فوری ادائیگی کی جائے۔

    دوران احتجاج کلاسز کا مکمل بائیکاٹ کیا گیا اور اساتذہ نے کالی پٹیاں باندھ کر کیمپس گراؤنڈ میں احتجاجی دھرنا دیا۔

    اساتذہ کے نمائندوں کا کہنا ہے کہ مطالبات کی منظوری تک کلاسز کا بائیکاٹ اور احتجاج جاری رہے گا۔

  • وائس چانسلر اردو یونیورسٹی سے بد تمیزی، ایچ ای سی نے اجلاس طلب کر لیا

    وائس چانسلر اردو یونیورسٹی سے بد تمیزی، ایچ ای سی نے اجلاس طلب کر لیا

    اسلام آباد: اردو یونی ورسٹی کے وائس چانسلر ڈاکٹر الطاف حسین سے بد تمیزی کے معاملے کی گونج ہائیر ایجوکیشن کمیشن میں بھی سنی گئی، ایچ ای سی نے اس سلسلے میں اعلیٰ سطح کا اجلاس طلب کر لیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق گزشتہ روز کراچی میں جامعہ اردو کے وائس چانسلر پر ایک طلبہ تنظیم کے کارکنوں نے تشدد کیا تھا اور ان کی گاڑی کو بھی نقصان پہنچایا، ایچ ای سی نے واقعے کا نوٹس لیتے ہوئے اجلاس بلا لیا۔

    یہ اجلاس 21 اکتوبر کو سہ پہر ڈھائی بجے ہائیر ایجوکیشن کمیشن میں ہوگا، اجلاس میں جامعات کے سربراہان کی سیکیورٹی کا معاملہ زیر غور آئے گا، اس بات پر مشاورت ہوگی کہ جامعات کے سربراہان کی سیکیورٹی کیسے بڑھائی جائے۔

    اجلاس میں طلبہ کو شرپسند عناصر سے محفوظ رکھنے کے لیے بھی غور کیا جائے گا، جب کہ جامعات میں فنڈنگ کا معاملہ بھی زیر غور آئے گا۔

    یہ بھی پڑھیں:  جامعہ اردو : طلبہ تنظیم کے کارکنان کا وائس چانسلر پر تشدد

    اس اجلاس میں راولپنڈی اور اسلام آباد کی جامعات کے وائس چانسلرز ذاتی حیثیت میں پیش ہوں گے، جب کہ ملک بھر کی جامعات کے دیگر وائس چانسلرز بذریعہ ویڈیو لنک شریک ہوں گے۔

    یاد رہے وفاقی اردو یونیورسٹی کے وائس چانسلر کے ساتھ بدتمیزی کا یہ افسوس ناک واقعہ گزشتہ روز کراچی میں پیش آیا تھا، طلبہ تنظیم کے کارکنوں نے ڈاکٹر الطاف حسین کو گاڑی سے اتار کر گھیسٹا، اور ان پر تشدد کیا۔

    جامعہ اردو کے اساتذہ نے وائس چانسلر پر ہونے والے تشدد کی شدید الفاظ میں مذمت کی اور تمام کیمپسز میں ہونے والی کلاسز کے بائیکاٹ کا اعلان کیا۔ انجمن اساتذہ نے پولیس کا رویہ بھی غیر ذمہ دارانہ قرار دیا۔

  • بس حادثے میں جاں بحق طالبہ کی نمازجنازہ ادا

    بس حادثے میں جاں بحق طالبہ کی نمازجنازہ ادا

    کراچی : یونیورسٹی روڈ پر نو دن قبل بس حادثے میں جاں بحق ہونے والی طالبہ ہنزہ خان کی نماز جنازہ سرجانی ٹاؤن میں ادا کردی گئی۔

    تفصیلات کے مطابق دو بچوں کی ماں اوروفاقی اردو یونیورسٹی گلشن کیمپس کی طالبہ ہنزہ خان سب کو روتا چھوڑ گئی، ہنزہ خان کی نماز جنازہ سرجانی ٹاؤن میں ادا کی گئی، مرحومہ کی تدفین مقامی قبرستان میں کی گئی۔

    نماز جنازہ اورتدفین میں ایم کیوایم کے رکن صوبائی اسمبلی وسیم قریشی اور علاقہ مکینوں کی بڑی تعداد نے شرکت کی، اس موقع پر رکن صوبائی اسمبلی وسیم قریشی نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ سانحہ بہت بڑا ہے۔

    مزید پڑھیں : کراچی : یونیورسٹی روڈ پر 9روز قبل حادثے کی شکار طالبہ دم توڑ گئی

    وسیم قریشی نے کہا کہ پورے شہر کو ترقیاتی کاموں کے نام پر اڈھیر دیا گیا ہے، ہنزہ خان بی ایڈ کی طالب علم تھیں اور استاد بننا چاہتی تھیں جو نو دن قبل بس حادثے کا شکار ہوئیں، اس حادثے میں ان کی ساتھی فاطمہ موقع پر ہی دم توڑ گئی تھی۔

  • مودی کا پتلاجواہرلعل نہرو یونیورسٹی میں نذر آتش

    مودی کا پتلاجواہرلعل نہرو یونیورسٹی میں نذر آتش

    نئی دہلی : نیشنل اسٹودنٹ یونین آف انڈیا کے کارکنان نے نئی دہلی کی جواہرلعل نہرو یونیورسٹی میں نریندر مودی کا پتلا نذر آتش کردیا۔

    تفصیلات کےمطابق نئی دہلی کی جواہر لعل یونیورسٹی میں منگل کے روز مبینہ طور پر کانگریس سے تعلق رکھنے والے طلبا نے بھارتی وزیراعظم نریندر مودی اور بی جے پی کےصدر امت شرما کا پتلا جلادیا۔

    جواہر لعل یونیورسٹی میں ہندو تہوار دشہرہ پر راون کی طرح ایک ہی پتلے پر کئی سر لگا کر ان پر بی جے پی رہنماﺅں کی تصویریں بنا کر جلایاگیا اس موقع پرطلبا میں سدھوی پرگیا ،نتھو رام گودسے اور آسارام باپو شامل تھے۔

    وائس چانسلر جواہر لال یونیورسٹی کا کہناہے یونیورسٹی میں طلبا کی جانب سے نریندر مودی کا پتلا جلانے کے واقعے کی تحقیقات کی جارہی ہے۔

    modi-post-1

    دوسری جانب یونیورسٹی کے ایک طلبا رہنما کا کہنا ہے کہ ہم نے پہلے بھی یونیورسٹی کی حدود میں نریندر مودی کے پتلے کو نذر آتش کیا تھا لیکن کچھ بھی نہیں ہوا ،پتلے نذ رآتش کرنا معمول کی بات ہےاس کے لیے کسی سے اجازت لینے کی ضرورت نہیں ہوتی۔

    modi-post-2

    واضح رہے کہ سنی دہمن جو یونیورسٹی اسٹودنٹ الیکشن میں صدارتی امیدوار تھے کا کہنا ہے کہ دہشرہ کے موقع پر نریندر مودی کا پتلا جلانے کا مطلب اس سوچ اور خیالات کو ختم کرنا ہےجو مودی کے اقتدار میں آنے کےبعد ملک میں تیزی سے پھیل رہے ہیں۔

  • اردو یونیورسٹی کےاساتذہ کو اسلحہ فراہم کرنےکافیصلہ

    اردو یونیورسٹی کےاساتذہ کو اسلحہ فراہم کرنےکافیصلہ

    کراچی : وفاقی اردو یونیورسٹی کےاساتذہ کو اسلحہ فراہم کرنےکافیصلہ کیا گیا ہے، یونیورسٹی کے سیکیورٹی عملےکوخصوصی تربیت فراہم کی جائےگی۔

    تفصیلات کے مطابق وفاقی اردو یونیورسٹی کے اساتذہ کو اسلحہ فراہم کرنے کا فیصلہ کرلیا گیا، وائس چانسلر پروفیسر سلیمان ڈی محمدکے مطابق پندرہ اساتذہ نے اسلحہ خریدنے اور لائسنز کے حصول میں دلچسپی کا اظہار کیا ہے۔

    اس حوالے سے یونیورسٹی کے سیکیورٹی عملے کو خصوصی تربیت فراہم کی جائے گی، ،وائس چانسلر وفاقی اردو یونیورسٹی کاکہنا ہے کہ یونیورسٹی کی سیکورٹی سخت کردی ہے ،سی سی ٹی وی کیمرے نصب کرنے کا پلان ترتیب دیدیا گیا ہے۔


    Teachers will now be wielding weapons as terror… by arynews