Tag: ارشاد رانجھانی قتل کیس

  • کراچی: ارشاد رانجھانی قتل کیس، حتمی چالان میں ایمبولینس ڈرائیور کا سنسنی خیز انکشاف

    کراچی: ارشاد رانجھانی قتل کیس، حتمی چالان میں ایمبولینس ڈرائیور کا سنسنی خیز انکشاف

    کراچی: شہرِ قائد کے علاقے بھینس کالونی میں سندھی قوم پرست پارٹی کے مقامی رہنما ارشاد رانجھانی قتل کیس میں اہم پیش رفت ہوئی ہے، پولیس نے حتمی چالان عدالت میں جمع کرا دی۔

    تفصیلات کے مطابق 6 فروری کو بھینس کالونی کراچی میں مسلم لیگ ن سے تعلق رکھنے والے یوسی چیئرمین رحیم شاہ کے ہاتھوں قتل ارشاد رانجھانی سے متعلق حتمی چالان پولیس نے عدالت میں جمع کر دی۔

    چالان میں ایمبولینس ڈارئیور نے انکشاف کیا ہے کہ ارشاد رانجھانی کو اسپتال منتقلی کے دوران ملزم نے دوبارہ گولیاں ماریں، ارشاد رانجھانی کو زخمی حالت میں جائے وقوعہ سے تھانےمنتقل کیا تھا۔

    چالان کے متن میں ڈرائیور کا بیان ہے کہ 15،20 منٹ بعد تھانے سے انسپکٹر علی گوہر کے ہم راہ اسپتال روانہ ہوا، ملزم رحیم شاہ نے موٹر سائیکل پر ایمبولینس کے آگے آ کر رکنے کا کہا، رحیم شاہ نیچے اترا ہاتھ میں پستول تھا، سب کو آگے دیکھنے کا کہا، پھر اہل کار سے کچھ بات کی، اچانک ایمبولینس کا پچھلا دروازہ کھولنے کی آواز آئی۔

    یہ بھی پڑھیں:  ارشاد رانجھانی قتل کیس میں پولیس بھی ملوث ہے: وزیرِ اعلیٰ سندھ

    ڈرائیور کے بیان کے مطابق دروازہ کھلنے کے بعد ایک فائر ہوا جس سے زخمی شخص کی چیخ سنائی دی، اہل کار نے مجھ کو کہا چپ رہو اور ایمبولینس اسپتال لے کر چلو، رحیم شاہ موٹر سائیکل سوار کے ساتھ بیٹھ کر روانہ ہو گیا، مقتول کو جناح اسپتال پہنچایا تو اس کا انتقال ہو چکا تھا۔

    چالان کے مطابق ڈرائیور نے کہا کہ رحیم شاہ کے خوف سے پہلے حقیقت نہیں بتائی تھی اب بتا رہا ہوں۔

    دوسری طرف محکمہ پراسیکیوشن نے پولیس کی تفتیش کے پول کھول دیے، پراسیکیوٹر کا کہنا ہے کہ تفتیشی افسر نے پیٹی بھائیوں کو بچانے کی کوشش کی اور مقدمے کی تفتیش درست انداز میں نہیں کی۔

  • ارشاد رانجھانی قتل کیس:انویسٹی گیشن آفیسرکی عدم حاضری پرسماعت 6 مارچ تک ملتوی

    ارشاد رانجھانی قتل کیس:انویسٹی گیشن آفیسرکی عدم حاضری پرسماعت 6 مارچ تک ملتوی

    کراچی : سندھ ہائی کورٹ میں ارشاد رانجھانی قتل کیس کی سماعت کے دوران وکیل درخواست گزار نے کہا کہ پولیس حکام ملزم کے خلاف صحیح تفتیش نہیں کررہے۔

    تفصیلات کے مطابق سندھ ہائی کورٹ میں ارشاد رانجھانی قتل کیس کی سماعت کے دوران وکیل نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ خدشہ ہےملزم کوبچالیا جائے گا، پولیس سے رپورٹ طلب کی جائے۔

    وکیل درخواست گزار نے کہا کہ پولیس حکام ملزم کے خلاف صحیح تفتیش نہیں کررہے، ایف آئی آرمیں دہشت گردی دفعات غلط لگائی گئیں۔

    ملزم رحیم شاہ کے وکیل نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ دہشت گردی دفعات کوچیلنج کیا ہے وہ درخواست پریکجا کر کے سنی جائے، عدالت نے وکیل کی تمام درخواستیں یکجا کرکے سننے کی استدعا منظورکرلی۔

    بعدازاں سندھ ہائی کورٹ نے انویسٹی گیشن آفیسرکی عدم حاضری پر ارشاد رانجھانی قتل کیس کی سماعت 6 مارچ تک ملتوی کردی۔

    یاد رہے کہ 24 فروری کو انسداد دہشت گردی منتظم عدالت نے ارشاد رانجھانی قتل کیس کے ملزمان کے ریمانڈ میں 28 فروری تک توسیع کردی تھی۔

    واضح رہے کہ رواں ماہ کراچی کے علاقے بھینس کالونی میں پاکستان مسلم لیگ ن سے تعلق رکھنے والے یوسی چیئرمین رحیم شاہ نے سندھی قوم پرست پارٹی کے مقامی رہنما ارشاد رانجھانی کو گولیاں مار کر ہلاک کر دیا تھا۔

  • ارشاد رانجھانی قتل کیس: جوڈیشل انکوائری کا معاملہ الجھ گیا

    ارشاد رانجھانی قتل کیس: جوڈیشل انکوائری کا معاملہ الجھ گیا

    کراچی: ارشاد رانجھانی قتل کیس پر جوڈیشل انکوائری کرانے کے معاملے پر سندھ ہائی کورٹ نے سندھ حکومت کو جوابی خط لکھ دیا۔

    تفصیلات کے مطابق ارشاد رانجھانی قتل کیس میں سندھ حکومت نے ہائی کورٹ کو جوڈیشل انکوائری کی درخواست کی تھی، ہائی کورٹ نے جواب میں کہا ہے کہ براہ راست جوڈیشل انکوائری کرانے کا اختیار ہائی کورٹ کے پاس نہیں ہے۔

    [bs-quote quote=”سیشن جج خود یا ایڈیشنل سیشن جج جوڈیشل انکوائری کرا سکتا ہے۔” style=”style-7″ align=”left” color=”#dd3333″ author_name=”سندھ ہائی کورٹ”][/bs-quote]

    رجسٹرار سندھ ہائی کورٹ نے خط میں لکھا کہ جوڈیشل انکوائری کا اختیار متعلقہ ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج کو ہے۔

    سندھ کی عدالتِ عالیہ نے سندھ حکومت سے کہا کہ وہ معاملے پر متعلقہ سیشن جج سے رجوع کر سکتی ہے، سیشن جج خود یا ایڈیشنل سیشن جج جوڈیشل انکوائری کرا سکتا ہے۔

    ہائی کورٹ کے خط میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ جوڈیشل انکوائری سے متعلق رہنمائی کے لیے 2005 کا عدالتی فیصلہ موجود ہے۔

    جوابی خط کے ساتھ سندھ ہائی کورٹ نے سابقہ حکم نامہ بھی منسلک کرتے ہوئے کہا کہ 2005 کے بعد سے جوڈیشل انکوائری کے لیے متعلقہ سیشن جج کو ہی خط لکھا جاتا ہے۔

    یہ بھی پڑھیں:  ارشاد رانجھانی قتل کیس میں پولیس بھی ملوث ہے: وزیرِ اعلیٰ سندھ

    خیال رہے کہ گزشتہ روز وزیرِ اعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے ارشاد رانجھانی قتل کیس میں پولیس کی نا اہلی پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا تھا کہ ارشاد رانجھانی قتل کیس میں پولیس بھی ملوث ہے۔

    وزیرِ اعلیٰ سندھ نے کہا کہ ارشاد رانجھانی معاملے پر 24 گھنٹے میں جوڈیشل انکوائری کی درخواست کی ہے۔

  • سیلف ڈیفنس کی آڑ میں ظلم کرنے کا حق کسی کو حاصل نہیں: ڈاکٹر امیر شیخ

    سیلف ڈیفنس کی آڑ میں ظلم کرنے کا حق کسی کو حاصل نہیں: ڈاکٹر امیر شیخ

    کراچی: ایڈیشنل آئی جی کراچی پولیس ڈاکٹر امیر شیخ نے کہا ہے کہ سیلف ڈیفنس کی آڑ میں کسی کو ظلم کرنے کا حق حاصل نہیں ہے۔

    تفصیلات کے مطابق ارشاد رانجھانی قتل کیس کے تناظر میں اے آئی جی کراچی ڈاکٹر امیر شیخ نے کہا ہے کہ سیلف ڈیفنس کے حق کی بھی حدود ہیں، کسی کو بھی اس کی آڑ میں ظلم کرنے کا حق حاصل نہیں۔

    [bs-quote quote=”تماشا دیکھنے والے دیگر افراد کے خلاف بھی کارروائی پر غور کر رہے ہیں۔” style=”style-7″ align=”left” color=”#dd3333″ author_name=”اے آئی جی کراچی”][/bs-quote]

    اے آئی جی کا کہنا تھا کہ جب ارشاد زخمی ہو گیا تو اسے فوراً اسپتال منتقل کرنا ضروری تھا۔

    ڈاکٹر امیر شیخ نے کہا کہ اگر ارشاد رانجھانی کسی جرم میں ملوث بھی تھا تو اسے زخمی کرنے کے بعد اسپتال منتقل کرنا لازم تھا۔

    کراچی پولیس چیف نے بتایا کہ موقع پر کھڑے تماشا دیکھنے والے دیگر افراد کے خلاف بھی کارروائی پر غور کر رہے ہیں۔

    ان کا کہنا تھا کہ ارشاد رانجھانی پر فائرنگ میں ملوث رحیم شاہ کو پولیس نے حراست میں لے لیا ہے، رحیم شاہ کی گرفتاری ڈی آئی جی ایسٹ عامر فاروقی کی سربراہی میں قائم انکوائری کمیٹی کی ابتدائی معلومات کے بعد عمل میں آئی۔

    یہ بھی پڑھیں:  کراچی: ارشاد رانجھانی قتل کیس، ملزم رحیم شاہ گرفتار

    قبل ازیں، ڈی آئی جی ایسٹ عامر فاروقی نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا تھا 6 فروری کو یو سی ناظم کے ہاتھوں ایک شخص ارشاد رانجھانی قتل ہوا، یہ واقعہ رقم چھیننے کا تھا، گاڑی کا شیشہ نیچے کر کے رقم لوٹی گئی، واردات کے ردِ عمل میں رحیم شاہ نے فائرنگ کی۔

    عامر فاروقی کا کہنا تھا کہ زخمی کو اسپتال پہنچانے میں تاخیر کی گئی، قانون کسی زخمی کو جائے وقوع پر چھوڑنے کی اجازت نہیں دیتا۔

  • ارشاد رانجھانی قتل کیس میں پولیس بھی ملوث ہے: وزیرِ اعلیٰ سندھ

    ارشاد رانجھانی قتل کیس میں پولیس بھی ملوث ہے: وزیرِ اعلیٰ سندھ

    کراچی: وزیرِ اعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے ارشاد رانجھانی قتل کیس میں پولیس کی نا اہلی پر برہمی کا اظہار کیا، انھوں نے کہا ارشاد رانجھانی قتل کیس میں پولیس بھی ملوث ہے۔

    تفصیلات کے مطابق وزیرِ اعلیٰ نے سندھ اسمبلی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ارشاد رانجھانی کیس نے مجھے ہلا دیا ہے، پولیس تڑپتے ہوئے شخص کو اسپتال لے جانے کی بجائے تھانے لے گئی، یہ مجرمانہ غفلت ہے، خود پولیس کے خلاف ایف آئی آر کٹواؤں گا۔

    [bs-quote quote=”واقعے میں ملوث پولیس اہل کاروں کو گرفتار کیا جائے، پولیس کے مائنڈ سیٹ کو تبدیل کرنا پڑے گا۔” style=”style-7″ align=”left” color=”#dd3333″ author_name=”مراد علی شاہ” author_job=”وزیرِ اعلیٰ سندھ”][/bs-quote]

    وزیرِ اعلیٰ سندھ نے کہا کہ ارشاد رانجھانی معاملے پر 24 گھنٹے میں جوڈیشل انکوائری کی درخواست کی ہے۔

    مراد علی شاہ کا کہنا تھا کہ ارشاد رانجھانی کو 5 گولیاں بہت قریب سے ماری گئیں، وہ چور ہو یا ڈکیت انھیں گرفتار کیا جا سکتا تھا، پولیس کی کمیٹی واقعے کی 2 دن سے تفتیش کر رہی ہے، پہلے دن ہی سے ارشاد کو ڈکیت کہا جا رہا ہے، کہا گیا کہ ارشاد پر ایف آئی آر درج تھی، تو جس جس پر ایف آئی آر ہے، بندوق لیں اور مار دیں۔

    وزیرِ اعلیٰ نے مطالبہ کیا کہ واقعے میں ملوث پولیس اہل کاروں کو گرفتار کیا جائے، کے پی میں آئی جی بات نہیں مانتا تو ایک منٹ میں تبادلہ کر دیا جاتا ہے، آئی جی سندھ پولیس کو واقعے کی تحقیقات کے لیے سخت احکامات دیے ہیں۔

    انھوں نے کہا ’آج کل آئی جی عدالتی حوالے دے کر تبادلے و تقرریاں کر رہے ہیں، عدالتی احکامات سے ہی تبادلے کرنے ہیں تو اسمبلی ختم کر دیتے ہیں، پولیس کے مائنڈ سیٹ کو تبدیل کرنا پڑے گا۔

    آئی جی سندھ کو خط

    وزیرِ اعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے آئی جی پولیس کو خط لکھ کر ارشاد رانجھانی قتل کیس پر پولیس کے غیر پیشہ ورانہ رویے پر اظہارِ برہمی کیا، کہا اس واقعے سے عوام کا ریاست پر اعتماد مجروح ہوا، حکومت کا جان و مال کی حفاظت کا عوامی اعتماد بھی متاثر ہوا، پولیس کے وقت پر نہ پہنچنے پر ارشاد رانجھانی زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے چل بسا۔

    [bs-quote quote=”عوام پولیس کی کارکردگی اور اس واقعے پر سوالات اٹھا رہے ہیں، واقعے کو غلط ہینڈل کرنے سے لسانی جذبات کے خدشات ہیں۔” style=”style-7″ align=”right” color=”#dd3333″ author_name=”وزیرِ اعلیٰ سندھ”][/bs-quote]

    انھوں نے خط میں لکھا کہ 6 فروری کو رحیم شاہ نے ارشاد رانجھانی کو قتل کیا، سوشل میڈیا پر فوٹیج دکھائی جا رہی ہے یہ غیر انسانی رویہ تھا، رحیم شاہ نے خود جج بن کر سزا دے کر حکومتی رٹ کو چیلنج کیا، رحیم شاہ نے زخمی ارشاد کو اسپتال لے جانے کی بھی اجازت نہیں دی۔

    مراد علی شاہ نے لکھا کہ رحیم شاہ کا دعویٰ درست ہو تب بھی قانون قتل کا لائسنس نہیں دیتا، یہ فیصلہ عدالتیں ہی کر سکتی ہیں، سندھ پولیس تمام انتظامی معاملات میں مکمل طور پر با اختیار ہے، واقعہ پولیس کی کارکردگی میں بہتری لانے کی گنجائش ظاہر کرتا ہے۔

    وزیرِ اعلیٰ نے مزید لکھا کہ یہ واقعہ پولیس کی کارکردگی پر شکوک و شبہات بھی پیدا کرتا ہے، عوام پولیس کی کارکردگی اور اس واقعے پر سوالات اٹھا رہے ہیں، واقعے کو غلط ہینڈل کرنے سے لسانی جذبات کے خدشات ہیں، بہ طورِ وزیرِ اعلیٰ اس بڑی ناکامی کو تماشائی بن کر نہیں دیکھ سکتا۔

    وزیرِ اعلیٰ نے خط میں آئی جی سندھ کو تفتیش جلد سے جلد مکمل کرنے کی ہدایت کرتے ہوئے کہا کہ متعلقہ افسران سے جواب دہی کر کے 48 گھنٹے میں رپورٹ دی جائے۔

  • ارشاد رانجھانی قتل کیس : تمام حقائق جلد عوام کے سامنے لائیں گے، پولیس

    ارشاد رانجھانی قتل کیس : تمام حقائق جلد عوام کے سامنے لائیں گے، پولیس

    کراچی : بھینس کالونی میں مبینہ ڈکیت ارشاد رانجھانی کی ہلاکت کے واقعہ پر پولیس کا کہنا ہے کہ ہر پہلو سے شفاف تحقیقات کررہے ہیں، تمام حقائق عوام کے سامنے لائیں گے۔

    تفصیلات کے مطابق یوسی چیئرمین کی فائرنگ سے مبینہ ڈکیت کی ہلاکت کا معاملہ سنگین نوعیت اختیار کرگیا، اس حوالے سے ایس ایس پی ایسٹ کا کہنا ہے کہ ارشاد رانجھانی کے قتل کی تحقیقات کررہے ہیں۔

    واقعے کی شفاف تحقیقات ہوں گی اور جو بھی حقائق ہوں گے انہیں عوام کے سامنے لائیں گے، اس سلسلے میں پولیس کے کردار کا بھی جائزہ لیں گے۔

    ان کا کہنا تھا کہ ،پولیس کو زخمی ارشاد رانجھانی کو فوری اسپتال منتقل کیا جانا چاہئے تھا، اسپتال نہ کرنے کا پہلو کا بھی جائزہ لے رہے ہیں، اس کے علاوہ فائرنگ کرنے والے یوسی ناظم رحیم شاہ کے اسلحے کا بھی فرانزک کیا جائے گا۔

    علاوہ ازیں بھینس کالونی میں مبینہ ڈکیت ارشاد کی ہلاکت کے سلسلے میں کراچی پولیس نے مزید تحقیقات کیلئے شہریوں سے مدد طلب کی ہے۔

    پولیس کا کہنا ہے کہ اگر کسی شہری کے پاس جائے وقوعہ کی کوئی وڈیو موجود ہو تو ہمیں فراہم کریں، عینی شاہد سے درخواست کی گئی ہے کہ وہ اپنا بیان ریکاڈر کرائیں، پولیس نے جائے وقوعہ کے اطراف پمفلٹ چسپاں کردیئے، تفتیشی ٹیم نے جائے وقوعہ کا دوبارہ دورہ بھی کیا۔