Tag: ارشد شریف

  • سپریم کورٹ میں صحافی ارشد شریف قتل ازخود نوٹس کیس سماعت کے لیے مقرر

    سپریم کورٹ میں صحافی ارشد شریف قتل ازخود نوٹس کیس سماعت کے لیے مقرر

    سپریم کورٹ نے صحافی ارشد شریف قتل ازخود نوٹس کیس سماعت کے لیے مقرر کردیا۔

    اے آر وائی نیوز کے مطابق جسٹس امین الدین خان نے ازخود نوٹس کی سماعت کے لیے 7 رکنی آئینی بینچ تشکیل دے دیا، بینچ 9 دسمبر کو ارشد شریف ازخود نوٹس کی سماعت کرے گا۔

    جسٹس جمال مندوخیل، جسٹس محمد علی مظہر، جسٹس حسن رضوی، جسٹس مسرت ہلالی، جسٹس نعیم افغان، جسٹس شاہد بلال  بینچ میں شامل ہیں۔

    علاوہ ازیں سپریم کورٹ میں مٹھی اسپتال سندھ میں بچوں کی اموات کا کیس بھی سماعت کے لیے مقرر کیا گیا ہے، جسٹس امین الدین خان کی سربراہی میں 7 رکنی لارجر بینچ 9 دسمبر کو سماعت کرے گا۔

    پاکستانی صحافی  ارشد شریف کو اکتوبر 2022 میں کینیا میں پولیس نے فائرنگ کرکے قتل کردیا تھا۔

  • شہید صحافت ارشد شریف کی پہلی برسی آج منائی جائے گی

    شہید صحافت ارشد شریف کی پہلی برسی آج منائی جائے گی

    کراچی : شہید صحافت ارشد شریف شہید کی پہلی برسی آج 23 اکتوبر بروز پیر عقیدت و احترام سے منائی جائے گی۔ اس موقع پر ملک کے مختلف شہروں میں دعائیہ تقریبات منعقد کی جائیں گی۔

    اس سلسلے میں شہید کے ایصال ثواب کیلئے اے آر وائی نیوز کراچی آفس میں نماز ظہر تا عصر قرآن خوانی کا اہتمام کیا گیا ہے۔

    پاکستان فیڈرل یونین آف جرنلسٹس (پی ایف یو جے) کے عہدیداران کا کہنا ہے کہ شہید ارشد شریف کے قاتلوں کی گرفتاری میں پاکستان اور کینیا کی حکومتیں ناکام ہوچکی ہیں۔

    افضل بٹ نے کہا کہ شہید ارشد شریف کے قتل کی تحقیقات کیلئے اقوام متحدہ فیکٹ فائنڈنگ کمیشن تشکیل دے، ان کے قاتلوں تک پہنچنا پاکستان اور کینیا حکومت کی ذمہ داری ہے۔

    پی ایف یو جے ارشد انصاری نے کہا کہ شہید ارشد شریف کے قاتلوں کاسراغ نہ لگانا پاکستان اور کینیا حکومتوں کی ناکامی ہے، شہید کی پہلی برسی کے موقع پر ملک بھرمیں دعائیہ تقریبات کاانعقاد کیا جائے گا۔

    پاکستان فیڈرل یونین آف جرنلسٹس کا کہنا ہے کہ اجتماعات میں شہید ارشد شریف کے قاتلوں کی گرفتاری کا پر زور مطالبہ کریں گے،ان کے قاتلوں کی گرفتاری تک احتجاج کرتے رہیں گے۔

  • پاکستانی نوجوانوں کے لئے ارشد شریف اسکالر شپ پروگرام کا آغاز

    اسلام آباد : ارشد شریف شہید کی فیملی نے اعلیٰ تعلیمی اسکالر شپ کا آغاز کردیا، ارشد شریف اسکالرشپ کے تحت 2 مستحق طلبہ کونسٹ میں داخلہ ملے گا۔

    تفصیلات کے مطابق ارشدشریف شہید کی فیملی کی جانب سے اعلیٰ تعلیمی اسکالرشپ کا آغاز کردیا گیا ، اس سلسلے میں ارشدشریف شہیدکی فیملی اور نسٹ کے درمیان اسکالرشپ معاہدے پر دستخط ہوئے۔

    ارشدشریف شہید کی اہلیہ سمعیہ ارشدنےمعاہدے پر دستخط کیے، اس موقع پر بیٹابھی موجود تھا ، ارشد شریف اسکالرشپ کے تحت 2 مستحق طلبہ کونسٹ میں داخلہ ملے گا۔

    ہرسال2 طلبہ کو داخلہ نسٹ کے ماس کمیونی کیشن ڈیپارٹمنٹ میں دیا جائے اور ارشد شریف شہید اسکالر شپ سے سالانہ2 طلبہ کے تعلیمی اخراجات ادا کیے جائیں گے۔

    اسکالرشپ کامقصدتحقیقاتی صحافت اورارشدشریف کی میراث برقراررکھنا ہے ، اوورسیز پاکستانیوں نے شہیدارشد کے قتل کی تحقیقات کے لیے عطیات دیئے تھے ، شہیدکی فیملی نے اوورسیزپاکستانیوں کے عطیات کو اسکالرشپ پروگرام کیلئے وقف کردیئے۔

  • تحقیقات کی جائیں ارشد شریف نے پاکستان کیوں چھوڑا اور دبئی چھوڑنے کا حکم کیوں دیا گیا؟ سپریم کورٹ کا حکم

    تحقیقات کی جائیں ارشد شریف نے پاکستان کیوں چھوڑا اور دبئی چھوڑنے کا حکم کیوں دیا گیا؟ سپریم کورٹ کا حکم

    اسلام آباد: سپریم کورٹ نے ارشد شریف قتل کیس میں اسپیشل جے آئی ٹی کو حکم دیا کہ تحقیقات کی جائیں ارشد شریف نے پاکستان کیوں چھوڑا۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ میں ارشد شریف قتل کیس کی سماعت کا تحریری حکم نامہ جاری کردیا۔

    جس میں اسپیشل جےآئی ٹی کو پاکستان میں مختلف سوالات کی تحقیقات کی ہدایت کی گئی ہے۔

    تحریری حکم نامے میں کہا گیا ہے کہ تحقیقات کی جائیں ارشدشریف نے پاکستان کیوں چھوڑا، جے آئی ٹی ارشدشریف کے پاس حساس معلومات پربھی تحقیقات کرے۔

    سپریم کورٹ کا کہنا تھا کہ 2 رکنی فیکٹ فائنڈنگ کمیٹی کی رپورٹ کیسے پبلک ہوئی مقاصدکیاتھے؟ اور ارشدشریف کو دبئی حکومت نے دبئی چھوڑنے کا حکم کیوں دیا۔

    وزارت خارجہ کوکینیاحکومت سے ایم ایل اے کے تحت تعاون کیلئے مزید 2 ہفتے کی مہلت ددیتے ہوئے کہا سپریم کورٹ میں کیس کی مزیدسماعت مارچ میں ہوگی۔

  • ارشد شریف کے 2 وکیل دوست کیس لڑنے کا دعوی کرکے ہیچھے ہٹ گئے، بڑا انکشاف سامنے آگیا

    ارشد شریف کے 2 وکیل دوست کیس لڑنے کا دعوی کرکے ہیچھے ہٹ گئے، بڑا انکشاف سامنے آگیا

    اسلام آباد : تحریک انصاف کے رہنما مراد سعید نے انکشاف کیا ہے کہ دو وکیل جو ارشد شریف کے دوست تھے، وہ کیس لڑنے کی آفر کرکے پیچھے ہٹ گئے ۔

    تفصیلات کے مطابق تحریک انصاف کے رہنما مراد سعید نے اے آر وائی نیوز سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ارشد شریف کی والدہ اور بچوں کے پاس اب تک کیس لڑنے کیلئے کوئی وکیل نہیں۔

    مراد سعید کا کہنا تھا کہ دو وکیل دوست کیس لڑنے کے دعوے کر کے پیچھے ہٹ گئے، 2 وکیلوں سے شہید ارشد شریف کی فیملی نے رابطہ کیا، وکیلوں نے حامی بھری پھر کیس لڑنے سے انکار کر دیا۔

    پی ٹی آئی رہنما نے کہا کہ جب بھی ارشد شریف کے حوالےسے بات کرتا ہوں، کیس کیلئے سپریم کورٹ یا جے آئی ٹی میں پیش ہوتا ہوں تو دوسروں کے حلیے کے لوگ میرا تعاقب کرتے ہیں۔

    ان کا کہنا تھا کہ رجیم چینج آپریشن کے بعد غلاموں نے امریکا سےوعدے کیے افغانستان اور ہمارےعلاقے اکٹھے ہیں ، ہم نے سوال اٹھائے مہم چلائی گئی میں جھوٹ بول رہا ہوں ایسا کچھ نہیں ہے۔

    مراد سعید نے کہا کہ کسی کیلئے کاروبار کسی کیلئے گریٹر گیم پلان ہے، خطے میں امریکا کے اثر و رسوخ کیلئے بڑی لڑائی ہے۔

  • ارشد شریف کو کس نے دھمکیاں دیں اور وہ کس کس سے رابطے میں تھے ؟ مزید انکشافات سامنے آگئے

    ارشد شریف کو کس نے دھمکیاں دیں اور وہ کس کس سے رابطے میں تھے ؟ مزید انکشافات سامنے آگئے

    اسلام آباد : ارشد شریف قتل کیس پر بنائی گئی تحقیقاتی ٹیم کی رپورٹ کی مزید تفصیلات سامنے آگئی ، جس میں بتایا گیا ارشد شریف کو کس نے دھمکیاں دیں کوئی ثبوت نہ مل سکا۔

    تفصیلات کے مطابق ارشد شریف قتل کیس پر بنائی گئی تحقیقاتی ٹیم کی رپورٹ کی 592صفحات پر مشتمل ہے ، رپورٹ میں ارشد شریف کے کینیا میں رہائش ،رابطوں ،سی ڈی آر کی تفصیلات سمیت ارشد شریف کے حوالے مختلف افراد کے بیانات بھی شامل ہیں۔

    تحقیقاتی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ ارشد شریف کا باقاعدہ قتل کیاگیا ہے یہ غلط شناخت کا معاملہ نہیں ، کینیا پولیس نے تحقیقات میں کوئی معاونت نہیں کی۔

    رپورٹ میں کہنا ہے کہ قتل کیس میں کئی غیرملکی کرداروں کا کردار اہمیت کا حامل ہے، ارشد شریف کے کینیا میں میزبان خرم ،وقار کا کردار اہم اور مزید تحقیق طلب ہے لیکن دونوں افراد مطلوبہ معلومات دینے سے ہچکچا رہے ہیں۔

    رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ایک درجن کے قریب اہم کردار ارشد شریف سے مستقل رابطے میں تھے، یہ کردار پاکستان، دبئی، کینیا میں مقتول کے ساتھ رابطے میں تھے۔

    تحقیقاتی رپورٹ میں کہنا تھا کہ پاکستان مشن دبئی کے افسران کے بیانات بھی لئے گئےہیں، خاندان اور دوستوں کے مطابق ارشد شریف کو قتل کی دھمکیاں دی گئیں، ارشد شریف کو کس نے دھمکیاں دیں کوئی ثبوت نہ مل سکا۔

    رپورٹ کے مطابق ارشد شریف پر پاکستان میں 16 مقدمات درج کیے گئے لیکن تحقیقاتی کمیٹی کو صرف 9 مقدمات کی کاپیاں فراہم کی گئیں، کمیٹی نے اسلام آباد، بلوچستان، سندھ کے آئی جی کو بھی خطوط لکھے۔

    تحقیقاتی ٹیم نے بتایا کہ ایف آئی آر کے مدعیان کو پیش کرنے کیلئے خطوط لکھے گئے،صرف 3 مدعیان کمیٹی کے سامنے پیش ہوئے، ارشدشریف پر رواں سال 19 مئی کو ایک ہی دن میں3 مقدمات ہوئے ، 20مئی کو مزید 6 مقدمات درج کیے گئے۔

    تحقیقاتی رپورٹ میں خدشہ ظاہر کیا گیا ہے کہ ایف آئی آر اندراج میں قانونی طریقوں کو پورا نہیں کیا گیا۔

    رپورٹ میں بتایا گیا کہ فیصل واوڈا نے فیکٹ فائنڈنگ کمیٹی کو شواہد دیئےنہ ہی بیان جمع کرایا، ، فیکٹ فائنڈنگ رپورٹ کا زیادہ تر حصہ لوگوں سے کئےگئےانٹرویو پر مشتمل ہے

    تحقیقاتی ٹیم کا کہنا تھا کہ وقار احمد کمیٹی کے سوالات کا تسلی بخش جواب نہ دے سکے، وقار کا تعلق کینیا کی انٹیلی جنس سمیت کئی عالمی ایجنسیز سے ہے جبکہ گاڑی چلانے والے خرم کے بیانات تضاد سے بھرپور ہیں۔

    رپورٹ کے مطابق مقدمات کی وجہ سے ارشد شریف کو پاکستان چھوڑنے پر مجبور کیا گیا، ارشد شریف کو دبئی سے بھی نکلنے پر مجبور کیا گیا اور 4جی ایس او پولیس افسران سمیت جی ایس یو ٹریننگ کیمپ کو استعمال کیا گیا۔

    تحقیقاتی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ کینیا پولیس کا غلطی سے قتل کا مؤقف تضادات سے بھرپور ہے ، پوسٹ مارٹم رپورٹ سے تاثر کو تقویت ملتی ہے کہ قتل سے پہلے تشدد کیاگیا تاہم رپورٹ میں ارشد شریف کے قتل کا مقدمہ کے اندراج کی سفارش کی گئی ہے۔

  • ارشد شریف لاوارث نہیں تھا، پولیس کی مدعیت میں کیسے مقدمہ درج کرالیا گیا، رہنما  پی ایف یو جے

    ارشد شریف لاوارث نہیں تھا، پولیس کی مدعیت میں کیسے مقدمہ درج کرالیا گیا، رہنما پی ایف یو جے

    اسلام آباد : پی ایف یو جے کے رہنما اور سیکریٹری فنانس لالہ اسد پٹھان کا کہنا ہے کہ ارشدشریف لاوارث نہیں تھا،پولیس کی مدعیت میں کیسے مقدمہ درج کرالیا گیا۔

    تفصیلات کے مطابق پی ایف یو جے کے رہنما اور سیکریٹری فنانس لالہ اسدپٹھان نے ارشد شریف قتل کیس کی ایف آئی آر کے حوالے سے کہا کہ سپریم کورٹ نے حکم دیا حکومت نے اپنی مرضی سےایف آئی آرکاٹ دی دکھ ہوا۔

    لالہ اسد پٹھان کا کہنا تھا کہ طارق وصی واقعے سے 15دن پہلےلندن چلے گئے تھے انہیں نامزد کر دیا گیا، پولیس مدعیت میں بغیر سوچے ایف آئی آردرج کرلی گئی۔

    پی ایف یو جے کے رہنما نے کہا کہ ارشدشریف لاوارث نہیں تھا،پولیس کی مدعیت میں کیسے مقدمہ درج کرالیا گیا، ارشدشریف کی فیملی ، دوست موجود ہیں،صحافی برادری موجود ہے۔

    ان کا کہنا تھا کہ پولیس کی مدعیت میں مقدمے کا مطلب ہے چورکی داڑھی میں تنکاہے، ایسالگ رہا ہے حکومت خوفزدہ ہے اسی لیے جلد بازی میں قدم اٹھا رہی ہے۔

  • ارشد شریف کو کون دھمکاتا اور ہراساں کرتا تھا؟

    ارشد شریف کو کون دھمکاتا اور ہراساں کرتا تھا؟

    اسلام آباد : فیکٹ فائنڈنگ ٹیم کے نوٹس پر تحریک انصاف کے مرکزی رہنما مراد سعید کا جواب سامنے‌آگیا ، جس میں انھوں نے 10سوالوں کے جواب بھی مانگ لیے ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق پی ٹی آئی کے رہنما مراد سعید نے ایف آئی اے کو طلبی کے نوٹس پر جواب بھیج دیا ، مراد سعید نے جواب میں فیکٹ فائنڈنگ کمیٹی سے 10سوالوں کے جواب بھی مانگے ہیں۔

    مراد سعید نے کہا کہ فیکٹ فائنڈنگ کمیٹی اپنی ساکھ اور حیثیت کےاعتبار سے وفاقی حکومت کاحصہ ہے، ایف آئی اے ،آئی بی حکام وفاقی حکومت کےماتحت اور وزیر داخلہ کوجوابدہ ہیں۔

    پی ٹی آئی رہنما کا کہنا تھا کہ ارشد شریف کی زندگی کو خطرہ تھا ،تحفظ کے بجائےوفاق مخاصمانہ اقدام کرتی رہی، موجودہ حکومت کے آتے ہی ارشد شریف کیخلاف کارروائیاں شروع کردی گئی تھیں۔

    رانا ثنا اللہ نے ارشد شریف کے قتل پر متعدد بارانتہائی غیرذمہ دارانہ بیانات دیئے، وزیرداخلہ نےقتل کو کینیا میں سونے کی اسمگلنگ سے جوڑنےکی کوشش بھی کی۔

    حکومتی رویے کے تناظر میں ایف آئی اے سے غیر جانبدارانکوائری کی توقع نہیں ، ارشد شریف کی والدہ سپریم کورٹ کو جوڈیشل کمیشن کی درخواست کر چکی ہیں، سپریم کورٹ کہہ چکی ارشد شریف کی والدہ کے خط پر کارروائی کرےگی۔

    ارشدشریف کی والدہ نے 16 نومبر کو سپریم کورٹ انسانی حقوق سیل کو بھی خط لکھا، سپریم کورٹ انسانی حقوق سیل کو بتایا گیا ارشد شریف کیس کی تحقیقات کا علم نہیں۔

    ارشد شریف کے سرکاری پوسٹ مارٹم پر بھی وفاقی حکومت کا کردار متنازع ہے، پمز سے پوسٹ مارٹم کیلئے ارشد شریف کی والدہ کو اسلام آباد ہائی کورٹ جانا پڑا۔

    کمیٹی تحقیق کرے شہید ارشد شریف پر 16 سے زائد مقدمات کے مدعیان کون تھے اور شہیدارشد شریف کی تحقیقاتی صحافت کس کیلئے خطرہ تھی۔

    معلوم کیا جائے پاکستان میں کون شہیدارشد شریف کو دھمکاتا اورہراساں کرتا تھا اور تحقیق کی جائے یو اے ای کے ہوٹل میں کس کی ایما پر شہید کو یو اے ای چھوڑنے کا کہا گیا۔

    ارشد شریف کی شہادت کو کس نے میڈیا پر ایکسیڈنٹ کا رنگ دینے کی کوشش کی؟ شہادت سےقبل وہ کس کیخلاف تحقیقاتی رپورٹ مرتب کررہے تھے؟ تحقیق کی جائیں حکومتی عہدیداران نےعجلت میں الزامات پر مبنی پریس کانفرنسزکیوں کیں؟

  • اسلام آباد ہائی کورٹ نے پوسٹ مارٹم رپورٹ سے متعلق ارشد شریف کی والدہ کی درخواست نمٹادی

    اسلام آباد ہائی کورٹ نے پوسٹ مارٹم رپورٹ سے متعلق ارشد شریف کی والدہ کی درخواست نمٹادی

    اسلام آباد : اسلام آباد ہائی کورٹ نے پوسٹ مارٹم رپورٹ فراہمی سے متعلق ارشد شریف کی والدہ کی درخواست نمٹا دی۔

    تفصیلات کے مطابق اسلام آباد ہائی کورٹ میں ارشد شریف کی پوسٹ مارٹم رپورٹ فراہم نہ کرنے کے کیس کی سماعت ہوئی۔

    ڈپٹی اٹارنی جنرل نے عدالت کو بتایا کہ ارشد شریف کی والدہ کو رپورٹ فراہم کردی گئی ہے۔

    ارشد شریف کے وکیل نے کہا کہ اتوار کے روز پوسٹ مارٹم رپورٹ مل گئی تھی، جس پر عدالت نے استفسار کیا کہ اس کیس سے متعلق پاکستان میں کیا ہورہا ہے۔

    بیرسٹرشعیب رزاق نے بتایا کہ پاکستان میں بھی ایف آئی آرہوسکتی ہے جس پر عدالت نے کہا کہ ویسے تو ٹرائل بھی پاکستان میں ہوسکتا ہے۔

    چیف جسٹس عامر فاروق نےکہاکہ عمران فاروق قتل کیس کا ٹرائل بھی پاکستان میں ہواتھا تو بیرسٹر شعیب رزاق کا کہنا تھا کہ ہماری ایک درخوست جوڈیشل کمیشن کے قیام کےلیے بھی زیرالتوا ہے۔ ابھی پاکستان میں کیس سے متعلق کچھ نہیں ہورہا۔

    اسلام آباد ہائی کورٹ نے ارشد شریف کی والدہ کی درخواست نمٹادی۔

  • ارشد شریف کی جائے شہادت سے ملنے والے گولیوں کے خول کینین حکام کے حوالے

    ارشد شریف کی جائے شہادت سے ملنے والے گولیوں کے خول کینین حکام کے حوالے

    کینیا : سینئر صحافی ارشد شریف کی جائے شہادت سے ملنے والے گولیوں کے خول کینین حکام کے حوالے کر دیے گئے۔

    تفصیلات سینئر صحافی اور اینکر پرسن اقرار الحسن ارشد شریف کی شہادت پر تحقیقاتی رپورٹنگ کے لئے کینیا میں موجود ہے۔

    ارشد شریف کی جائے شہادت سے ملنے والے گولیوں کے خول کینین حکام کے حوالے کر دیے، خول کینیا کے انڈیپینڈنٹ پولیس اوور سائٹ اتھارٹی کو دیے گئے۔

    تینوں گولیاں کینیا کی وزارت دفاع کے ماتحت اسلحہ بنانے والی آرڈیننس فیکٹری کی تیار کردہ ہیں، یہ آرڈیننس فیکٹری کینیا کی فوج اور پیراملٹری فورسز کو اسلحہ فراہم کرتی ہے۔

    یاد رہے اے آر وائی نیوز کی ٹیم اور معروف اینکر پرسن اقرار الحسن کینیا کے مضافاتی علاقے مگاڈی پہنچے جہاں معروف صحافی ارشد شریف کو بہیمانہ طریقے سے قتل کیا گیا۔

    اقرار الحسن نے ارشد شریف کی جائے شہادت کا جائزہ لیا جس کے بعد کچھ ایسی باتیں سامنے آئیں جو مقامی پولیس کی دی گئی معلومات سے بالکل مختلف تھیں۔

    اقرار الحسن کے مطابق نہ تو کرائم سین کو محفوظ کیا گیا اور نہ ہی وہاں سے خاطر خواہ شواہد اکھٹے کیے گئے، مذکورہ مقام سے 18 دن بعد اقرار الحسن کو گولیوں کے 3 خول ملے جو مختلف ہتھیاروں کے معلوم ہوتے ہیں۔

    ارشد شریف کی گاڑی کے دونوں طرف گولیوں کے نشانات موجود ہیں جس سے اندازہ ہوتا ہے کہ گاڑی کو دو طرف سے اور بہت قریب سے نشانہ بنایا گیا۔