Tag: ارشد شریف قتل

  • ارشد شریف قتل کے ازخود نوٹس کیس کی سماعت کا تحریری حکم نامہ جاری

    ارشد شریف قتل کے ازخود نوٹس کیس کی سماعت کا تحریری حکم نامہ جاری

    اسلام آباد : ارشد شریف قتل کے ازخودنوٹس کیس کی سماعت کا تحریری حکم نامہ جاری کردیا گیا ، جس میں کہا گیا کہ سوموٹو میں عدالت ارشد شریف کے قتل کی تحقیقات میں محض سہولت فراہم کر رہی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ نے ارشد شریف قتل کے ازخودنوٹس سماعت کا تحریری حکم نامہ جاری کردیا، جس میں کہا گیا کہ اٹارنی جنرل پاکستان نےدورپورٹس کا حوالہ دیا. خصوصی مشترکہ تحقیقاتی ٹیم کی طرف سے عبوری تحقیقاتی رپورٹ سپریم کورٹ میں جمع کرائی گئی، دوسری رپورٹ وزارت خارجہ کی طرف سے اب تک اقدامات کے بارے میں بتایا گیا۔

    عدالت نے حکم نامے میں کہا ہے کہ اٹارنی جنرل نے بتایا کینیا اوریواےای حکومتیں وفاقی حکومت کیساتھ قانونی معاونت پربات چیت کےعمل میں ہیں، اس طرح کے معاہدوں پر عمل درآمد میں کچھ وقت لگےگا۔

    حکم نامے کے مطابق ارشد شریف کی والدہ کے وکیل نے دو متفرق دائر درخواستوں کا حوالہ دیا،والدہ کےوکیل نے استدعا کی ایس جےآئی ٹی کو ان افراد کی جانچ کی ہدایت دی جائے۔

    عدالت کا کہنا تھا کہ متفرق درخواستوں پر غور کرنے کے بعد عدالت کا خیال ہے والدہ کے وکیل کی استدعا قابل قبول نہیں، سوموٹو میں عدالت ارشد شریف کے قتل کی تحقیقات میں محض سہولت فراہم کر رہی ہے اور کیس پر مزید سماعت جولائی 2023 میں دوبارہ کی جائے گی۔

  • ارشد شریف قتل کی تحقیقات کے لئے  بنائی گئی جے آئی ٹی کو ہر 2 ہفتے بعد پیشرفت رپورٹ جمع کرانے کا حکم

    ارشد شریف قتل کی تحقیقات کے لئے بنائی گئی جے آئی ٹی کو ہر 2 ہفتے بعد پیشرفت رپورٹ جمع کرانے کا حکم

    اسلام آباد: سپریم کورٹ نے ارشد شریف قتل کیس میں بنائی گئی جے آئی ٹی کو ہر دو ہفتے بعد پیشرفت رپورٹ جمع کرانے کا حکم دے دیا۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ میں ارشد شریف قتل ازخودنوٹس کیس کی سماعت ہوئی، چیف جسٹس عمر عطا بندیال کی سربراہی میں 5 رکنی بینچ نے کی۔

    ایڈیشنل اٹارنی جنرل عامر رحمان نے نئی جے آئی ٹی کا نوٹیفکیشن عدالت میں پیش کیا ، ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے بتایا کہ نئی جے آئی ٹی 5ارکان پر مشتمل ہے۔

    جس پر چیف جسٹس نے کہا کہ جے آئی ٹی کو وزارت خارجہ نے راستہ بھی دکھایا ہے، وزارت خارجہ نے اپنی رپورٹ میں اچھی تجاویز دی ہیں تو ایڈیشنل اٹارنی جنرل کا کہنا تھا کہ ضرورت پڑی تو ملزمان کی گرفتاری کیلئے انٹرپول سے بھی رابطہ کیا جائے گا۔

    چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ ارشد شریف کیس کی تحقیقات فوری شروع کی جائیں، جے آئی ٹی کے پاس خصوصی اختیارات ہوں گے اور جے آئی ٹی کینیا جانا چاہے تو حکومت فنڈ فراہم کرے، تحقیقات کا طریقہ کار جے آئی ٹی خود طے کرے گی۔

    ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے بتایا کہ جے آئی ٹی ارشد شریف کی والدہ سمیت دیگر کے بیانات قلمبند کرے گی ، جس پر چیف جسٹس نے کہا کہ جے آئی ٹی کو کوئی رکاوٹ آئے تو عدالت سے رجوع کر سکتی ہے، جے آئی ٹی کو فنڈز سمیت کسی بھی چیز کی ضرورت پڑی تو حکومت کو کہیں گے۔

    جسٹس مظاہر نقوی نے استفسار کیا کیا جے آئی ٹی نے مقدمے میں نامزد ملزمان کو طلب کیا ہے؟ جے آئی ٹی کا پہلا کام ملزمان کی طلبی ہی ہوگا، جسٹس محمد علی مظہر نے بھی سوال کیا جے آئی ٹی کتنے عرصے میں تفتیش مکمل کرے گی؟

    ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے کہا کہ تفتیش کینیا پولیس کے تعاون کے رحم و کرم پر ہوگی، تفتیشی ٹیم ہرممکن کوشش کرےگی کہ جلد کام مکمل ہو، جس پر جسٹس مظاہر نقوی کا کہنا تھا کہ یہ بھی ممکن ہے کہ ملزمان خود پیش ہو جائیں، اگر ملزمان پیش نہ ہوں تو قانونی طریقہ اختیار کیا جا سکتا ہے۔

    سپریم کورٹ نے جے آئی ٹی سے ہر 2 ہفتے بعد پیشرفت رپورٹ طلب کرتے ہوئے کہا جے آئی ٹی عبوری پیشرفت رپورٹس ججزکو جائزے کیلئے چیمبرز میں پیش کرے، پیشرفت رپورٹس پر کھلی عدالت میں بھی سماعت ہوگی۔

    عدالت کا کہنا تھا کہ ایس ایس پی اسلام آباد اور ان کی ٹیم جے آئی ٹی کی معاونت کرے گی، وزارت خارجہ نےقانونی معاونت اور ملزمان کی حوالگی کی تجاویزدی ہیں، وزارت خارجہ کے مطابق جے آئی ٹی سے ہر ممکن تعاون کیا جائے گا۔

    بعد ازاں ارشد شریف قتل پر ازخود نوٹس کیس کی سماعت جنوری کے پہلے ہفتے تک ملتوی کردی گئی۔

  • ارشد شریف قتل میں ملوث ملزمان کی کینیا سے پاکستان منتقلی پر غور کیا جا رہا ہے، وزارت خارجہ کا جواب

    ارشد شریف قتل میں ملوث ملزمان کی کینیا سے پاکستان منتقلی پر غور کیا جا رہا ہے، وزارت خارجہ کا جواب

    اسلام آباد : وزارت خارجہ نے تحریری جواب میں کہا ہے کہ ارشد شریف قتل میں ملوث ملزمان کی کینیا سے پاکستان منتقلی پر بھی غور کیا جا رہا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ میں ارشدشریف ازخودنوٹس کیس میں وزارت خارجہ نے تحریری جواب سپریم کورٹ میں جمع کرا دیا۔

    جس میں کہا گیا ہے کہ وزارت خارجہ کینیا اور یو اے ای موجود پاکستانی مشن سےمسلسل رابطے میں ہے، دفترخارجہ کینیا ،یواے ای اتھارٹیز سے تفتیش اور شواہد کے حصول کیلئے رابطےمیں ہے۔

    جواب میں بتایا گیا کہ وزیراعظم نے کینیا کے صدرسےٹیلیفونک رابطہ کرکےتفتیش میں معاونت کی درخواست کی، کینیاکی اتھارٹیزکےساتھ روابط کے جلد مثبت نتائج سامنےآئیں گے۔

    وزارت خارجہ کا کہنا تھا کہ پاکستان میں کینیاہائی کمیشن نےیقین دہانی کرائی شواہدجمع کرنے اورتفتیش کاعمل جاری ہے، کینیا ہائی کمیشن جلد حتمی نتائج پاکستان کے ساتھ شیئر کرے گا۔

    جواب میں کہا گیا کہ دفترخارجہ بین الاقوامی اداروں سے معاونت کیلئے طریقہ کار کا جائزہ لے رہا ہے، دفترخارجہ کینیا ، متحدہ عرب امارات سے دوستانہ تعلقات کوبرقرار رکھنے کیلئےبھی پرعزم ہے۔

    وزارت خارجہ نے بتایا کہ دفترخارجہ کینیا کے حکام کے سامنے معاملہ اٹھانے کیلئے خصوصی وفد بھیجنے پرغور کر رہا ہے جبکہ پاکستان ، کینیا وزرائے خارجہ کےدرمیان ٹیلیفونک رابطہ قائم کرنے پر بھی غور جاری ہے۔

    تحریری جواب میں کہنا تھا کہ کینیا میں پاکستانی ہائی کمیشن کوکیس کی تفتیش میں تیزی لانے کیلئے ہدایات جاری کی جا رہی ہیں جبکہ دفترخارجہ شواہد ،تفتیش کومنطقی انجام تک پہنچانے کیلئے دیگرقانونی آپشن پربھی غورکررہا ہے۔

    وزارت خارجہ نے کہا کہ ارشد شریف قتل میں ملوث ملزمان کی کینیا سے پاکستان منتقلی پر بھی غور کیا جا رہا ہے جبکہ یو اے ای سے شواہد جمع کرنے اور قانونی معاونت کیلئے وزارت داخلہ کو درخواست بھیج دی، دفتر خارجہ اسپیشل جے آئی ٹی کے ساتھ ہر ممکن تعاون کرے گا۔

  • تحقیقاتی ٹیم کو ارشد شریف کے قتل  کے تانے بانے دبئی سے ملنے کا شک

    تحقیقاتی ٹیم کو ارشد شریف کے قتل کے تانے بانے دبئی سے ملنے کا شک

    اسلام آباد : صحافی ارشد شریف قتل کی تحقیقات کرنے والی کمیٹی نے سیکریٹری خارجہ اور یواے ای میں پاکستانی قونصل جنرل کو الگ الگ خط لکھ دیے ، جس میں کہا کہ قتل کے تانے بانےدبئی کی طرف جاتے ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق شہید صحافی ارشد شریف کے قتل کے تانے بانے دبئی سے ملنے کے شک پر انکوائری کمیٹی نے سیکریٹری خارجہ اوریواے ای میں پاکستانی قونصل جنرل کو الگ الگ خط لکھ ارسال کردیئے۔

    تحقیقاتی ٹیم کی جانب سے قونصل جنرل کو خط 14 نومبر 2022 کو لکھا گیا، جس میں کہا کہ حکومتی تحقیقاتی ٹیم کو کینیا میں پتہ چلا قتل کے تانے بانے دبئی کی طرف جاتے ہیں۔

    خط میں یو اے ای میں پاکستانی حکام، ویزہ، پریس قونصلر اور قونصلر پاسپورٹ کے بیانات قلم بند کرانے کا کہا گیا اور ارشدشریف کے ویزے کی نقل، سفری دستاویز، دبئی میں قیام کی تفصیل مانگی گئی۔

    تحقیقاتی کمیٹی نے سیکرٹری خارجہ کو خط میں 14 نومبر کو ویزہ قونصلر ارسلان ستی کو بیان قلمبند کرانے کا کہا مگر وہ پیش نہ ہوئے۔

    خط میں کہا گیا کہ ویزہ قونصلرارسلان ستی کی کمیٹی کے سامنے 28 نومبرکو حاضری یقینی بنائی جائے، اطلاعات ہیں یو ای اے کے آفیشل سلیم عبداللہ کی ارشد سے ملاقات ہوئی تھی، مبینہ ملاقات ملینیم البرشا ہوٹل یواے ای میں19اگست کوہوئی تھی ، پاکستانی کونسل جنرل دبئی پولیس کی مددسےسلیم عبداللہ کی شناخت کرائے۔

    تحقیقاتی ٹیم کا کہنا تھا کہ ارشد کا 10 سے 20 اگست 2022 تک دبئی میں قیام اور رہائش کی تفصیلات طلب کرتے ہوئے ارشد کی دبئی قیام کی سی سی ٹی وی فوٹیج اور نقل و حرکت کی تفصیلات مانگی گئی ہیں۔

    خط میں کہا ہے کہ ارشد شریف کی کسی سے بھی کوئی ملاقات ہے تو اسکی تفصیلات بھی مانگی گئی ہیں، وضاحت کی جائے کہ کیا ارشد شریف کا دبئی ویزہ منسوخ ہوا؟اگر ہوا تو کیوں ہوا؟

    تحقیقاتی ٹیم نے خط میں مزید کہا ہے کہ ارشد شریف کے دبئی کے موبائل نمبر کی سی ڈی آر فراہم کی جائے جبکہ 10 سے 20 اگست تک پاکستانی پاسپورٹ کے حامل آمد و روانگی کا ڈیٹا بھی طلب کرلیا گیا۔

    خط میں یواے ای حکام کی ارشد سے ملاقات اور ملک چھوڑنے کا کہنے سے متعلق معلومات بھی طلب کی گئیں ہیں۔

    تحقیقاتی ٹیم کا کہنا ہے کہ ارشد شریف قتل کیس تحقیقاتی ٹیم کیلئے یو ای اے سے پولیس رابطہ کار بھی مانگ لیاگیا جبکہ اے آر وائی سے وابستہ طارق وصی اورسلمان اقبال کا کال ڈیٹا ریکارڈ فراہم کیا جائے۔

    خط میں کہا ہے کہ سلمان اقبال ارشدشریف کیس پر پہلے ہی تحقیقاتی کمیٹی سے تفصیلی بات کرچکے ہیں۔

    وفاقی سیکریٹری خارجہ کو خط یو اے ای میں پاکستانی قونصل خانے سے معلومات نہ ملنے پر23 نومبر2022 کو لکھا گیا ، جس میں کہا تھا کہ سپریم کورٹ نے تحقیقاتی ٹیم کو رپورٹ جمع کرانے کا حکم دے رکھا ہے۔

  • ارشد شریف قتل کیس کی تحقیقات 3 ہفتے میں مکمل ہوجائے گی ، ڈائریکٹرانویسٹی گیشن

    ارشد شریف قتل کیس کی تحقیقات 3 ہفتے میں مکمل ہوجائے گی ، ڈائریکٹرانویسٹی گیشن

    نیروبی: ڈائریکٹرانویسٹی گیشن ایمانوئل لے گاٹ کا کہنا ہے کہ ارشد شریف قتل کیس کی تحقیقات 3 ہفتے میں مکمل ہوجائے گی۔

    تفصیلات کے مطابق ڈائریکٹرانویسٹی گیشن ایمانوئل لے گاٹ نے اے آر وائی نیوز کے اینکر اقرارالحسن کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا ارشد شریف قتل کیس کی تحقیقات تین ہفتے میں مکمل ہوجائے گی۔

    ایمانوئل لے گاٹ کا کہنا تھا کہ ارشد شریف کا موبائل فون اور لیپ ٹاپ کہاں اور کس کے پاس ہے کچھ نہیں معلوم، جائے وقوع سے چارپولیس افسروں کے علاوہ بھی کچھ ملزموں کی بھی نشاندہی ہوئی۔

    اس سے قبل اے آر وائی نیوز کے نمائندہ اقرار الحسن سے بات کرتے ہوئے سابق جی ایس یو ٹرینر اور سیکورٹی ایکسپرٹ جورج موسیٰ مالی نے کہا تھا کہ ارشد شریف قتل کیس کو دیکھ رہے ہیں، اس میں جنرل سروس یونٹ کے ملوث ہونے پر شبہ ہے۔

    سابق جی ایس یو ٹرینر کا کہنا تھا کہ اس کیس میں جی ایس یو کو طلب کرنا غیر معمول ہے ، جی ایس یو طلب کرنے کیلئے پہلے صدر اور بعد کمانڈر کے آرڈز چاہئیے ہوتے ہیں۔

    جورج موسیٰ مالی نے مزید کہا تھا کہ گولیوں کے کھول ایسے ہی چھوڑ دینے لاپروائی ظاہر کرتی ہے، لگتا اس کی منصوبہ بندی کہیں اور ہوئی ہے اور قتل کینیا میں ہوا۔