Tag: ارشد شریف قتل کیس

  • سپریم کورٹ میں صحافی ارشد شریف قتل ازخود نوٹس کیس سماعت کے لیے مقرر

    سپریم کورٹ میں صحافی ارشد شریف قتل ازخود نوٹس کیس سماعت کے لیے مقرر

    سپریم کورٹ نے صحافی ارشد شریف قتل ازخود نوٹس کیس سماعت کے لیے مقرر کردیا۔

    اے آر وائی نیوز کے مطابق جسٹس امین الدین خان نے ازخود نوٹس کی سماعت کے لیے 7 رکنی آئینی بینچ تشکیل دے دیا، بینچ 9 دسمبر کو ارشد شریف ازخود نوٹس کی سماعت کرے گا۔

    جسٹس جمال مندوخیل، جسٹس محمد علی مظہر، جسٹس حسن رضوی، جسٹس مسرت ہلالی، جسٹس نعیم افغان، جسٹس شاہد بلال  بینچ میں شامل ہیں۔

    علاوہ ازیں سپریم کورٹ میں مٹھی اسپتال سندھ میں بچوں کی اموات کا کیس بھی سماعت کے لیے مقرر کیا گیا ہے، جسٹس امین الدین خان کی سربراہی میں 7 رکنی لارجر بینچ 9 دسمبر کو سماعت کرے گا۔

    پاکستانی صحافی  ارشد شریف کو اکتوبر 2022 میں کینیا میں پولیس نے فائرنگ کرکے قتل کردیا تھا۔

  • ارشد شریف قتل کیس، ازخود نوٹس سماعت کیلئے 5 رکنی لارجر بینچ تشکیل

    ارشد شریف قتل کیس، ازخود نوٹس سماعت کیلئے 5 رکنی لارجر بینچ تشکیل

    اسلام آباد: صحافی ارشد شریف قتل کیس کے حوالے سے ازخود نوٹس سماعت کیلئے 5 رکنی لارجر بینچ تشکیل دے دیا گیا ہے۔

    جسٹس جمال خان مندوخیل پانچ رکنی بینچ کے سربراہ ہونگے، جسٹس محمد علی مظہر اور جسٹس عائشہ ملک بینچ میں شامل ہونگی، اس کے علاوہ جسٹس حسن اظہر رضوی اور جسٹس اطہر من اللہ بھی بینچ کا حصہ ہونگے۔

    ذرائع نے بتایا کہ جسٹس جمال مندوخیل کی سربراہی میں 5 رکنی بینچ کو تشکیل دینے کا فیصلہ دو ایک کے تناسب سے ہوا۔

    چیف جسٹس قاضی فائز نے جسٹس منصور علی شاہ کو 3 رکنی بینچ برقرار رکھنےکی رائے دی جبکہ جسٹس منصور علی شاہ اور جسٹس منیب اختر نے 5 رکنی بینچ تشکیل دینے کی رائے دی۔

    ذرائع کا کہنا تھا کہ اکثریتی رائے پر جسٹس جمال مندوخیل کی سربراہی میں لارجر بینچ بنانے کا فیصلہ ہوا۔

    ازخود نوٹس سماعت کیلئے تشکیل دیا گیا 5 رکنی سپریم کورٹ کا نیا لارجر بینچ ججز کی دستیابی پر صحافی ارشد شریف شہید کیس کی سماعت کرے گا۔

  • سینئر صحافی ارشد شریف قتل کیس : اہلیہ سمعیہ ارشد کے ناقابل ضمانت وارنٹ جاری

    سینئر صحافی ارشد شریف قتل کیس : اہلیہ سمعیہ ارشد کے ناقابل ضمانت وارنٹ جاری

    اسلام آباد : سینئر صحافی ارشد شریف قتل کیس میں جوڈیشل مجسٹریٹ عباس شاہ نے عدم پیشی پر ارشد شریف کی اہلیہ سمعیہ ارشد کے ناقابل ضمانت وارنٹ جاری کردیئے۔

    تفصیلات کے مطابق جوڈیشل مجسٹریٹ عباس شاہ کی عدالت میں سینئر صحافی ارشد شریف قتل کیس کی سماعت ہوئی ، عدالت نے ارشد شریف کی اہلیہ سمعیہ ارشدکے ناقابل ضمانت وارنٹ جاری کردیئے۔

    جوڈیشل مجسٹریٹ نے ارشد شریف کے پروگرام پروڈیو سر علی عثمان کے بھی ناقابل ضمانت وارنٹ جاری کئے، عدم پیشی پر ارشد شریف کی اہلیہ اور پروڈیوسر علی عثمان کے ناقابل ضمانت وارنٹ جاری کئے گئے ہیں۔

    ارشد شریف کی اہلیہ، بیٹا اور پروڈیوسر علی عثمان سمیت انیس افراد گواہان میں شامل ہیں۔

    دوسری جانب ارشد شریف کی فیملی سرکار کی مدعیت میں درج ایف آئی آر کو پہلے ہی رد کرچکی ہے، اہل خانہ کا کہنا ہے سرکار نے ارشد شریف قتل کیس کی ایف آئی آر اپنی مدعیت میں درج کی، ہماری درخواست پر درج نہیں کی گئی۔

    ارشد شریف قتل ازخودنوٹس کیس سپریم کورٹ میں بھی زیر سماعت ہے۔

    خیال رہے کہ ارشد شریف کو گزشتہ سال تئیس اکتوبر کو کینیا کے شہر نیروبی میں مگاڈی ہائی وے پر پولیس نے سر پر گولی مار کر قتل کر دیا تھا، بعدازاں پولیس کی جانب سے واقعہ غلط شناخت کا قرار دیا گیا تھا۔

    گزشتہ ماہ خبر سامنے آئی تھی کہ ارشد شریف کے قتل میں ملوث پولیس اہلکاروں کو بغیر احتساب نوکری پر بحال کر دیا گیا جبکہ دو کو ترقی بھی دے دی گئی۔

  • ارشد شریف قتل کیس میں کوئی پیش رفت نہ ہو سکی

    ارشد شریف قتل کیس میں کوئی پیش رفت نہ ہو سکی

    اسلام آباد : ارشد شریف قتل کیس میں تاحال ملزمان وقار اور خرم کے ریڈ نوٹس جاری نہ ہو سکے اور نہ کینیا کے ساتھ باہمی قانونی معاونت ( ایم ایل اے) کا معاہدہ ہو سکا۔

    تفصیلات کے مطابق ارشد شریف قتل کیس میں کوئی پیش رفت نہ ہو سکی اور تاحال ملزمان وقار اور خرم کے ریڈ نوٹس جاری نہ ہو سکے۔

    ذرائع نے بتایا ہے کہ کینیا اور پاکستان کے درمیان باہمی قانونی معاونت ( ایم ایل اے) کا معاہدہ نہیں ہو سکا، اسپیشل جے آئی ٹی نے دفتر خارجہ کے ذریعے کینیا کی ایمبیسی سے رابطہ کیا، جس میں کینیا اور یو اے ای سے تحقیقات کے لیے جلد از جلد اجازت کی درخواست کی ہے۔

    ذرائع کا کہنا تھا کہ کینیا اور یو اے ای اپنے ملکی قوانین کے تحت معاملات کو دیکھ رہی ہیں اور اسپیشل جے آئی ٹی نے ملک کے اندر تحقیقات کے لیے تمام اقدامات کیے ہیں۔

    ذرائع کے مطابق اسپیشل جے آئی ٹی آج پیش رفت رپورٹ سپریم کورٹ میں جمع کروائے گی اور چیف جسٹس کی سربراہی میں پانچ رکنی لارجر بینچ آج کیس کی سماعت کرے گا۔

  • ارشد شریف قتل کیس: ایک بار پھر اسپیشل جے آئی ٹی رپورٹ مسترد، حکومت کو آخری موقع دے دیا

    ارشد شریف قتل کیس: ایک بار پھر اسپیشل جے آئی ٹی رپورٹ مسترد، حکومت کو آخری موقع دے دیا

    اسلام آباد : سپریم کورٹ نے ارشد شریف قتل کیس میں ایک بارپھراسپیشل جےآئی ٹی رپورٹ مسترد کرتے ہوئے وفاقی حکومت کو کیس میں پیشرفت کیلئے آخری موقع دے دیا۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ میں ارشد شریف قتل ازخودنوٹس پر سماعت ہوئی، چیف جسٹس عمر عطا بندیال کی سربراہی میں 5رکنی لارجر بینچ سماعت کر رہا ہے

    اٹارنی جنرل منصور عثمان اور ایڈیشنل اٹارنی جنرل عامر رحمان عدالت میں پیش ہوئے، چیف جسٹس نے کہا کہ ایم ایل اے کا جواب تاحال نہیں آیا ، جے آئی ٹی دوبارہ یواےای جانے کی تیاری کررہی ہے۔

    جسٹس مظاہر نقوی نے ریمارکس دیئے جے آئی ٹی کا مقصد بتا دیں ابھی تک کوئی میٹریل نہیں دیاگیا، جس پر ایڈیشنل اٹارنی جنرل کا کہنا تھا کہ ہم نے ابتک تحقیقات کی 4عبوری رپورٹس جمع کرائی ہیں تو جسٹس مظاہر علی اکبر نقوی کا کہنا تھا کہ اسی چار رپورٹس میں سے ایک فقرہ بتا دیں۔

    جے آئی ٹی نے پانچ ماہ بعد پھر بیرون ملک جانے کی استدعا کردی، جس پر ،جسٹس مظاہرنقوی نے کہا کہ ابتک ارشد شریف قتل کیس میں پیشرفت نہیں ہوئی، آنے اور جانے کے علاوہ کوئی ایک جملہ بتادیں تحقیقات ہوئی ہو؟

    اٹارنی جنرل نے عدالت کو بتایا کہ ارشد شریف شہید کےکیس میں 5ماہ بعد یواےای نے جواب دیاہے ، آپ اپنا خط عربی میں ترجمہ کرکے بھیجیں اور ہر صفحے پرمہر لگائیں، جس پر چیف جسٹس نے کہا اب انگلش ہر جگہ قابل قبول ہے۔

    جسٹس مظاہر علی اکبر نقوی نے ریمارکس میں کہا کہ پاکستان کانامور صحافی بےدردی سے قتل ہوا، اس عدالت نے انصاف کرنا ہے، آرٹیکل 187 آپ نے پڑھا ہے ؟

    جس پر اٹارنی جنرل نے جواب دیا کہ ارشد شریف قتل کی تحقیقات کےسلسلے میں 2پیشرفت ہوئی ہیں، متحدہ عرب امارات کا 11اپریل کو ایم ایل اے آیا، یو اے ای کو 27 اپریل کوایم ایل اے سوالات کاجواب دےدیا، کینیاحکومت نے بھی تحقیقات کے سلسلے میں ابتک انکارنہیں کیا۔

    جسٹس مظاہر علی اکبر نقوی کا کہنا تھا کہ جے آئی ٹی کو انکوائری کتنا عرصہ ہو گیا ہے، جےآئی ٹی نےقتل سے متعلق ابتک کیا مواد اکٹھا کیا، جے آئی ٹی ٹیم دبئی سےآرہی ہے کینیا جارہی ہے، اس کے علاوہ اب تک کی کیا پیشرفت ہے، پیشرفت رپورٹ میں خرم اور وقار کو ملزم لکھا گیا ہے۔

    جسٹس محمد علی مظہر نے استفسار کیا کہ کیا وقار کے انٹرو پول کےذریعےریڈ وارنٹ جاری ہوئے، جسٹس اعجاز الااحسن کا کہنا تھا کہ ریڈ وارنٹ جاری کرنے کی ایجنسی ایف آئی اے ہے۔

    جسٹس مظاہرعلی اکبرنقوی نے ریمارکس میں کہا کہ رپورٹ کے مطابق ارشد شریف کی کینیامیں دیکھ بھال خرم،وقارکررہےتھے، اٹارنی جنرل نے بتایا کہ ایف آئی اے کو ریڈ وارنٹ کی درخواست جےآئی ٹی نے بھجوائی ہے، ارشد شریف کیس میں کینیا کیساتھ ایم ایل اےمعاہدہ نہیں ہوسکا، خرم اور وقار کے ریڈ وارنٹ بھی جاری نہیں ہوسکے، متحدہ عرب امارات نے بھی ریکارڈ نہیں دیا۔

    جسٹس مظاہر نقوی نے مزید کہا کہ جے آئی ٹی نے20 نمبرزکے فون ،وٹس ایپ کالزکی ریکارڈنگ مانگی ، یہ 20 نمبرز جے آئی ٹی کو کہاں سے ملے ہیں؟ تو اٹارنی جنرل کا کہنا تھا کہ فیکٹ فائنڈنگ رپورٹ میں ان نمبرز کا ذکرتھا، جس پر جسٹس مظاہرعلی اکبرنقوی نے بتایا کہ فیکٹ فائنڈنگ رپورٹ میں تو کہیں ان نمبرز کاذکر نہیں۔

    اٹارنی جنرل نے عدالت کو بتایا کہ یہ تمام20 نمبرز ان لوگوں کے ہیں جو جائے واردات پرموجود تھے، تمام نمبرز کینیا کے حکام نے فراہم کئے ہیں، جے آئی ٹی 17 مئی کو دبئی اور کینیا کے لئے روانہ ہوگی۔

    جسٹس مظاہر نقوی نے استفسار کیا کیا کینیامیں وٹس ایپ کال ریکارڈ کرنےکی صلاحیت ہے؟ تو اٹارنی جنرل کا کہنا تھا کہ اس حوالے سے کچھ نہیں کہہ سکتا، جس پر جسٹس محمد علی مظہر نے استفسار کیا کینیا اور پاکستان کے درمیان کوئی معاہدہ نہیں تو ریکارڈ کیسے ملے گا؟

    جسٹس مظاہر نقوی نے ریمارکس دیئے کہ حکومت کی سنجیدگی پر شدید تحفظات ہیں، ابھی تک خرم اور وقار کے دائمی وارنٹ بھی جاری نہیں ہوئے، کیا حکومت وارنٹس کے اجراپر کسی سے مذاکرات کر رہی ہے؟ دائمی وارنٹ جاری کرنا تو چند منٹ کا کام ہے، سمجھ نہیں آ رہا وارنٹس کو اتنا پیچیدہ کیوں بنایا جا رہا ہے۔

    ارشد شریف قتل کیس میں سپریم کورٹ نے ایک بارپھراسپیشل جےآئی ٹی رپورٹ مسترد کردی اور وفاقی حکومت کوارشد شریف قتل کیس میں پیشرفت کیلئے آخری موقع دے دیا۔

    چیف جسٹس پاکستان نے ریمارکس دیئے ہمیں ایسی رپورٹس نہیں چاہئیےجن میں کچھ پیش رفت ہی نہیں، 2افسران نےفیکٹ فائنڈنگ رپورٹ دی جس میں بہت سےبیانات ،شواہد تھے، اسپیشل جے آئی ٹی نے کوئی پیش رفت نہیں کی۔

    جسٹس عمر عطا بندیال کا کہنا تھا کہ پچھلے ہفتےکیس سماعت کیلئےمقرر ہوا تو جے آئی ٹی کل کینیاہائی کمیشن سےملی، پچھلی سماعت سےاب تک کوئی پیش رفت کیوں نہیں کی گئی؟ جن 2افسران نےفائنڈنگ رپورٹ بنائی انکواسپیشل جےآئی ٹی میں کیوں شامل نہ کیا ؟ سپریم کورٹ ارشد شریف قتل کی ایماندار اور شفاف تحقیقات چاہتی ہے۔

    ارشد شریف کی اہلیہ کی اقوام متحدہ سےتحقیقات کے لیے درخواست دینے کی استدعا کی ، ارشد شریف کی اہلیہ اقوام متحدہ سے تحقیقات کے لیے سربمہر درخواست عدالت میں لائیں۔

    چیف جسٹس نے ارشد شریف کی اہلیہ سے مکالمے میں کہا کہ درخواست اپنےپاس رکھیں،آئندہ سماعت تک حکومت کو تحقیقات کا ایک اور موقع دیتے ہیں۔

    سپریم کورٹ نے آئندہ سماعت پراسپیشل جے آئی ٹی سے پیشرفت رپورٹ طلب کرلی اور اٹارنی جنرل کو ہدایت کی کہ دنیا بھر میں لیگل فرمزکی خدمات دستیاب ہوتی ہیں، آپ کینیا میں اچھی لافرمز سےرابطہ کریں۔

    ہم جاننا چاہتے ہیں کینیا نے تعاون سے انکار کیوں کیا، اسپیشل جے آئی ٹی کو سپروائز کرنا عدالت کا کام نہیں، عدالت چاہتی ہے واقعےکی ایماندارانہ طریقےسےتحقیقات ہوں۔

    سپریم کورٹ نے آئندہ سماعت تک ٹھوس پیشرفت یقینی بنانے کی ہدایت کرتے ہوئے کیس کی مزید سماعت 13 جون تک ملتوی کردی۔

  • سپریم کورٹ کا ارشد شریف قتل کیس  میں جوڈیشل کمیشن بنانے کا عندیہ

    سپریم کورٹ کا ارشد شریف قتل کیس میں جوڈیشل کمیشن بنانے کا عندیہ

    اسلام آباد : سپریم کورٹ نے ارشد شریف قتل ازخود نوٹس میں جوڈیشل کمیشن بنانے کا عندیہ دے دیا اور کہا کہ  سپریم کورٹ ارشد شریف قتل کی صاف اور شفاف تحقیقات کرانا چاہتی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ نے ارشد شریف ازخود نوٹس کیس کی گزشتہ سماعت کا تحریری حکمنامہ جاری کر دیا۔

    جس میں کہا گیا ہے کہ تحقیقات پر عدالت کو مطمئن نہ کیا گیا تو جوڈیشل کمیشن تشکیل دیا جائے گا، ارشد شریف کی فیملی کے وکیل شوکت عزیز صدیقی نے عدالتی کارروائی پر اعتراض اٹھایا۔

    حکمنامے میں کہنا ہے کہ شوکت صدیقی کے مطابق سپریم کورٹ جے آئی ٹی کی تحقیقات کی نگرانی نہیں کر سکتی ، سپریم کورٹ بنیادی حقوق سے متعلق معاملات کی نگرانی اور تحقیقات کروا سکتی ہے۔

    سپریم کورٹ نے کہا ہے کہ ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے کینیا اور یو اے ای سے باہمی قانونی تعاون معاونت سے آگاہ کیا، ایڈیشنل اٹارنی جنرل کے مطابق کینین حکام نے باہمی قانونی معاونت کا جواب نہیں دیا۔

    عدالتی حکم نامے میں خصوصی جے آئی ٹی کو بیرون ممالک سے تحقیقات کیلئے 3 ہفتے مزید دیتے ہوئے کہا گیا ہے کہ اہم بنیادی حقوق کا معاملہ ہونے کے باعث عدالت تحقیقات کیلئے جوڈیشل کمیشن بنا سکتی ہے۔

    سپریم کورٹ کا کہنا تھا کہ ارشد شریف قتل ایک بڑے صحافی کے قتل کے علاوہ بنیادی حقوق کا معاملہ ہے، ارشد شریف کے قتل کی تحقیقات کیلئے پانچ ہزار سے زائد خطوط سپریم کورٹ کو لکھے گئے۔

    حکم نامے کے مطابق سپریم کورٹ ارشد شریف قتل کی صاف اور شفاف تحقیقات کرانا چاہتی ہے، کیس کی مزید سماعت اپریل کے مہینے میں ہوگی۔

  • ارشد شریف قتل کیس : اسپیشل جے آئی ٹی نے عدالت میں پیش رفت رپورٹ جمع کرا دی

    ارشد شریف قتل کیس : اسپیشل جے آئی ٹی نے عدالت میں پیش رفت رپورٹ جمع کرا دی

    اسلام آباد :ارشد شریف قتل کیس کی تحقیقات کرنے والی اسپیشل جے آئی ٹی نے سپریم کورٹ میں پیش رفت رپورٹ جمع کرادی۔

    تفصیلات کے مطابق ارشد شریف قتل ازخود نوٹس کیس میں اسپیشل جے آئی ٹی نے عدالت میں پیش رفت رپورٹ جمع کرادی۔

    ذرائع نے بتایا کہ سپریم کورٹ میں پیش رفت رپورٹ سربمہر لفافے میں جمع کرائی گئی ہے۔

    ذرائع کا کہنا تھا کہ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ارشد شریف قتل کی تحقیقات جاری ہیں۔ ملکی و غیر ملکی گواہان کے بیانات قلمبند کیئے جارہے ہیں، جلد جے آئی ٹی دوبادہ کینیا اور لندن کا دورہ کرے گی۔

    خیال رہے سپریم کورٹ نے ہر پندرہ روز بعد پیش رفت رپورٹ جمع کرانے کا حکم دے رکھا ہے۔

    یاد رہے سپریم کورٹ نے ارشد شریف قتل کیس میں اسپیشل جے آئی ٹی کو حکم دیا کہ تحقیقات کی جائیں ارشدشریف نے پاکستان کیوں چھوڑا، جے آئی ٹی ارشدشریف کے پاس حساس معلومات پربھی تحقیقات کرے۔

    سپریم کورٹ کا کہنا تھا کہ 2 رکنی فیکٹ فائنڈنگ کمیٹی کی رپورٹ کیسے پبلک ہوئی مقاصدکیاتھے؟ اور ارشدشریف کو دبئی حکومت نے دبئی چھوڑنے کا حکم کیوں دیا۔

  • تحقیقات کی جائیں ارشد شریف نے پاکستان کیوں چھوڑا اور دبئی چھوڑنے کا حکم کیوں دیا گیا؟ سپریم کورٹ کا حکم

    تحقیقات کی جائیں ارشد شریف نے پاکستان کیوں چھوڑا اور دبئی چھوڑنے کا حکم کیوں دیا گیا؟ سپریم کورٹ کا حکم

    اسلام آباد: سپریم کورٹ نے ارشد شریف قتل کیس میں اسپیشل جے آئی ٹی کو حکم دیا کہ تحقیقات کی جائیں ارشد شریف نے پاکستان کیوں چھوڑا۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ میں ارشد شریف قتل کیس کی سماعت کا تحریری حکم نامہ جاری کردیا۔

    جس میں اسپیشل جےآئی ٹی کو پاکستان میں مختلف سوالات کی تحقیقات کی ہدایت کی گئی ہے۔

    تحریری حکم نامے میں کہا گیا ہے کہ تحقیقات کی جائیں ارشدشریف نے پاکستان کیوں چھوڑا، جے آئی ٹی ارشدشریف کے پاس حساس معلومات پربھی تحقیقات کرے۔

    سپریم کورٹ کا کہنا تھا کہ 2 رکنی فیکٹ فائنڈنگ کمیٹی کی رپورٹ کیسے پبلک ہوئی مقاصدکیاتھے؟ اور ارشدشریف کو دبئی حکومت نے دبئی چھوڑنے کا حکم کیوں دیا۔

    وزارت خارجہ کوکینیاحکومت سے ایم ایل اے کے تحت تعاون کیلئے مزید 2 ہفتے کی مہلت ددیتے ہوئے کہا سپریم کورٹ میں کیس کی مزیدسماعت مارچ میں ہوگی۔

  • ارشد شریف قتل کیس : ملوث 2 ملزمان خرم اور وقار کو اشتہاری قرار دینے کی کارروائی مکمل

    ارشد شریف قتل کیس : ملوث 2 ملزمان خرم اور وقار کو اشتہاری قرار دینے کی کارروائی مکمل

    اسلام آباد : ارشد شریف قتل کیس میں ملوث دو ملزمان خرم اور وقار کے اشتہاری ہونے کے وارنٹ حاصل کرلیے گئے ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق ارشد شریف قتل کیس میں ملوث دو ملزمان خرم اور وقار کو اشتہاری قرار دینے کی کارروائی مکمل کرلی گئی۔

    خرم اور وقار کے مقامی عدالت سے اشتہاری ہونے کے وارنٹ حاصل کرلیے گئے ہیں۔

    جے آئی ٹی نے ایف آئی اے انٹرپول سے رابطہ کیا ، جس کے بعد ایف آئی اے نے انٹرپول ہیڈ کوارٹر کو خط لکھ دیا ہے۔

    خط میں دونوں ملزمان کے ریڈوارنٹ جاری کرنے کی استدعا کی گئی ہے جبکہ خط کےساتھ دونوں ملزمان کے اشتہار بھی ساتھ لگائے گئے ہیں۔

    اس سے قبل سپریم کورٹ نے ارشد شریف قتل ازخود نوٹس کیس میں جے آئی ٹی رپورٹ مسترد کردی تھی اور کہا تھا اہم معاملہ ہے بے نتیجہ نہیں چھوڑیں گے، فیکٹ فائنڈنگ رپورٹ کس نے لیک کی ہمیں پتہ کرکے بتائیں۔

    جسٹس عطا بندیال کا کہنا تھا کہ کس نے یہ جے آئی ٹی کی رپورٹ پبلک کی یہ معلوم کرنا ہے، انکوائری کے نکات ملک کے اندر کیا تھے اور دوسرے ملک میں تحقیقات کا کیا طریقہ اپنایا گیا، دونوں ممالک کے درمیان تحقیقات شروع ہونے سے پہلے کچھ ایسا ہوا کہہ دونوں ٹیمیں سست ہوگئیں۔

  • ارشد شریف قتل کیس: جے آئی ٹی رپورٹ مسترد

    ارشد شریف قتل کیس: جے آئی ٹی رپورٹ مسترد

    اسلام آباد : سپریم کورٹ نے ارشد شریف قتل ازخود نوٹس کیس میں جے آئی ٹی رپورٹ مسترد کر دی اور کہا اہم معاملہ ہے بے نتیجہ نہیں چھوڑیں گے، فیکٹ فائنڈنگ رپورٹ کس نے لیک کی ہمیں پتہ کرکے بتائیں۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ میں چیف جسٹس عمر عطا بندیال کی سربراہی میں پانچ رکنی بینچ نے ارشد شریف ازخود نوٹس کیس کی سماعت کی۔

    جے آئی ٹی نے قتل کی تحقیقات پر رپورٹ سپریم کورٹ میں جمع کرا دی، عدالت کے استفسار پر ڈپٹی اٹارنی جنرل نے عدالت کو بتایا کہ فارن آفس اور جے آئی ٹی کی رپورٹس جمع کروا دی ہیں، دفتر خارجہ کی رپورٹ میں ان کی معاونت کے حوالے سے تفصیلات بیان کی گئی ہیں۔

    ڈپٹی اٹارنی جنرل کا کہنا تھا کہ جے آئی ٹی نے اپنی تحقیقات کے حوالے سے عبوری رائے دی ہے،جے آئی ٹی کی تفتیش ابھی جاری ہے،کینیا میں سی آئی ڈی افسران سے ہمارے افسران نے ملاقات کی۔

    جس پر جسٹس مظاہر اکبر نقوی نے جے آئی ٹی سربراہ سے استفسار کیا کہ شواہد آپ کو ملے پیں؟ آپ ہاں یا نہ میں بتائی کہ کیا آپ کو شواہد ملے ؟ جس پر جے آئی ٹی سربراہ نے بتایا کہ ہمیں کینیا سے شواہد نہیں ملے۔

    ڈپٹی اٹارنی جنرل نے کہا کہ کینیا کے ڈاکٹرز نے اپنی رپورٹ دی ہے، جس پر چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ کینیا نے پہلے تعاون کی یقین دہانی کروائی تھی، بعد میں ایسا کیا ہوا کہ کہنا نے تعاون نہ کیا، دفتر خارجہ کھوج لگائے اور ریاست کو آگاہ کرے۔

    چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ اس کیس میں دو اہم پہلو ہیں ایک ڈومیسٹک اور ایک فارن ، ارشد شریف کیس کی فیکٹ فائنڈنگ رپورٹ کیس لیک ہوئی،ہمیں تمام ممالک کی خودمختاری کا احترام کرنا چاہیے۔

    جسٹس عطا بندیال نے استفسار کیا فیکٹ فائنڈنگ رپورٹ جس نے بھی لیک کی ہمیں پتہ کر کے بتائیں، جس پر جے آئی سربراہ نے کہا کہ ہمیں کرائم سین تک رسائی دی گئی۔

    جس پر چیف جسٹس نے کہا کہ کون سی ایسی ایجنسیاں ہیں جو ہماری مدد کر سکیں؟ تو جے آئی ٹی سربراہ نے کہا کہ ارشد شریف کا آئی فون اور آئی پیڈ ہمارے حوالے نہیں کیا گیا، کوئی ایسا مواد نہیں ملا جس سے کسی نتیجے پر پہنچیں ، کینیا نے ہمارے ساتھ زیادہ تعاون نہیں کیا۔

    ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے بتایا کہ کینیا نے ارشد شریف پر فائرنگ کرنے والے دو پولیس اہلکاروں کے خلاف تحقیقات مکمل کر لیں، کینین پولیس نے ذمہ پولیس اہلکاروں کے خلاف رپورٹ پبلک پراسیکیوٹر کو ارسال کر دی ہے۔

    جسٹس مظاہر نقوی نے سوال کیا کہ جے آئی ٹی کے تمام ارکان کہاں پر ہیں، جے آئی ٹی کے تمام ارکان کو یہاں ہونا چاہیے تھا، جس پر جے آئی ٹی سربراہ نے بتایا کہ جے آئی ٹی کے تین ارکان موجود ہیں باقیوں کو بلا لیتے ہیں۔

    چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ الزام تراشی کی ضرورت نہیں ہے ہمیں دیکھنا ہے کہہ اس ٹیم کی مدد کیلئے مزید کیا اقدامات کریں، ہم کسی پر نہ تو الزام تراشی کر رہے ہیں اور نہ ہم کسی ملک کو یا کسی اور کو ناراض کر سکتے ہیں، جو رپورٹ جاری ہوئی وہ درست تھی یا نہیں اب تک طے نہیں ہوسکا۔

    جسٹس عطا بندیال کا کہنا تھا کہ کس نے یہ جے آئی ٹی کی رپورٹ پبلک کی یہ معلوم کرنا ہے، انکوائری کے نکات ملک کے اندر کیا تھے اور دوسرے ملک میں تحقیقات کا کیا طریقہ اپنایا گیا، دونوں ممالک کے درمیان تحقیقات شروع ہونے سے پہلے کچھ ایسا ہوا کہہ دونوں ٹیمیں سست ہوگئیں۔

    چیف جسٹس نے مزید ریمارکس دیئے کینیا حکومت کو ہیڈ آف جے آئی ٹی کی جانب سے لکھا گیا خط پڑھ کر سنایا گیا، ہم تحقیقات کو سپروائز نہیں کر رہے اس لئے اس کی تفصیلات بیان کرنے کی ضرورت نہیں ہے، یہاں فارن آفس کو کردار ادا کرنا چاہئے تھا۔

    جسٹس مظاہر نقوی نے کہا کہ آپ پہلے دن سے ہمیں ایک ہی کہانی سنا رہے ہیں کہہ تعاون نہیں ملا۔

    جسٹس اعجاز الاحسن کا کہنا تھا کہ مسئلہ یہ ہے کہہ قتل کے خوف سے ارشد شریف کو یہاں سے جانا پڑا، کیا آپ نے تحقیقات کیں کہ وہ خطرہ کس کی طرف سے تھا۔

    جسٹس اعجاز الاحسن نے ایڈیشنل اٹارنی جنرل سے سوال کیا کس نے متعدد ایف آئی آرز درج کروائیں، وہ کیا حالات تھے جس کی وجہ سے ارشد شریف باہر نکلنے پر مجبور ہوا، آپ کے پاس کوئی ایسا مواد ہے جو آپ اس قتل سے منسلک ہو سکے۔

    چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ اگر پاکستان میں کسی فارنر کا کسی عدالت میں کیس پھنس جائے تو متعلقہ ایمبیسی ہمیں خط لکھ دیتی ہے ہم تعاون کرتے ہیں، ایسا کرنا کوئی بڑی بات نہیں ہے

    عدالت نےجےآئی ٹی رپورٹ مستردکرتے ہوئے کہا اس رپورٹ میں صرف ناکامیوں کی داستان ہے ، یہ اہم معاملہ ہے بے نتیجہ نہیں چھوڑیں گے۔

    چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ یواین رابطہ کرکے تعاون حاصل کرنے میں کتنا وقت درکار ہوگا، جس پر نمائندہ وزارت خارجہ نے بتایا کہ دوممالک کےتعلق کامعاملہ ہےمیں اس وقت مدت کاتعین نہیں کرسکتا۔

    چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ ہم ایک ماہ کا وقت دیتے ہیں مدت کا تعین کرے، زیادہ طویل ہونے کی صورت میں معاملات خراب ہوسکتے، آپ یواین کاتعاون حاصل کرنےکےحوالےسےقوانین کامطالعہ کرے۔

    دوران سماعت ارشد شریف کی اہلیہ نے عدالت سے استدعا کی کہ ارشد شریف کی جے آئی ٹی کی عبوری رپورٹ کی نقل فراہم کیجائے، عدالت نے عبوری رپورٹ کی نقل اہلیہ کو فراہم کرنے سے انکارکرتے ہوئے کہا کہ اس مرحلے میں رپورٹ کسی کو دینا یا پبلک کرنا کیس کی تفتیش کومتاثر کرے گا،بعد میں رپورٹ کی نقول فراہم کی جائے گی۔

    سپریم کورٹ نے ارشد شریف قتل کیس کی فیکٹ فائنڈنگ رپورٹ پبلک کرنے کے پیچھے ملوث افراد کی تحقیقات کا حکم دیتے ہوئے سماعت مارچ کے پہلے ہفتے تک ملتوی کر دی۔