Tag: ارشد شریف

  • یو اے ای میں ارشد شریف کس کس سے ملے ؟  ٹیم تحقیقات کے لئے پہنچ گئی

    یو اے ای میں ارشد شریف کس کس سے ملے ؟ ٹیم تحقیقات کے لئے پہنچ گئی

    اسلام آباد : سینئر صحافی ارشد شریف کی شہادت کی تحقیقات اور حقائق جاننے کیلئے ٹیم یو اے ای پہنچ گئی، جہاں ٹیم ارشد شریف کے یواے ای چھوڑنے کی وجوہات کا جائزہ لے گی۔

    تفصیلات کے مطابق سینئر صحافی ارشد شریف کی شہادت کی تحقیقات کیلئے 2 رکنی ٹیم متحدہ عرب امارات پہنچ گئی۔

    ذرائع نے بتایا کہ تحقیقاتی ٹیم میں ڈپٹی ڈی جی آئی بی اور ڈائریکٹر ایف آئی اے شامل ہیں ، ٹیم ارشد شریف کے یواے ای پہنچنے اور کینیا جانے کے معاملے کی تحقیقات کرے گی۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ یو اے ای میں ارشد شریف کس کس سے ملے ؟ اس حوالے سے بھی ٹیم تحقیقات کرے گی۔

    ذرائع کے مطابق تحقیقاتی ٹیم ارشد شریف کے رہائش پذیر ہونے والی جگہ کا دورہ کرے گی اور ارشد شریف کو یواے ای چھوڑنے کی وجوہات کا بھی جائزہ لیا جائے گا۔

    گذشتہ روز شہید ارشد شریف کی پوسٹ مارٹم رپورٹ سامنے آئی تھی ، جس میں بتایا گیا تھا کہ ارشد شریف کی لاش پر بارہ زخم پائے گئے تھے، ان کی بائیں آنکھ کے گرد سیاہ نشان تھا جبکہ گردن کے بائیں جانب زخم اور چھاتی کے دائیں جانب سینے پر زخم موجود تھا۔

    رپورٹ میں کہا ہے کہ ارشد شریف کی کمر پر موجود زخم کے گرد سیاہ نشان موجود تھا اور ان کے دائیں ہاتھ کے چار ناخن موجود نہیں تھے جبکہ ان کی دائیں کلائی پر رگڑ کا نشان موجود تھا۔

    رپورٹ کے مطابق ارشد شریف کی کھوپڑی کی بائیں جانب کی ہڈی غائب تھی اور ان کے دماغ کے بائیں جانب متاثر ہوا تھا، گولی سے ارشد شریف کا دماغ، پھیپڑا شدید متاثر ہوا۔

  • ارشد شریف کے میزبان فارم ہاؤس پارٹنر کا اہم بیان آگیا

    ارشد شریف کے میزبان فارم ہاؤس پارٹنر کا اہم بیان آگیا

    اسلام آباد: ارشد شریف کے میزبان فارم ہاؤس پارٹنر کا اہم بیان سامنے آگیا،جمشید نے کہا کینیا پولیس کا خود پر فائرنگ کا دعویٰ جھوٹ ہے، ارشد شریف کی گاڑی کو پیچھے سے چار فائر لگے۔

    تفصیلات کے مطابق ارشد شریف قتل کیس کے کردار وقار کے دوست اور امود مپ فارم ہاؤس کے پارٹنر جمشید نے بیان میں کہا کہ ارشد شریف کی گاڑی سے کینیا پولیس پر فائرنگ نہیں ہوئی۔

    وقار کے دوست جمشید کا کہنا تھا کہ ارشد شریف اور خرم کے پاس کوئی اسلحہ نہیں تھا، کینیا پولیس کا خود پر فائرنگ کا دعویٰ جھوٹ ہے، گاڑی کو پیچھے سے چار فائر لگے۔

    فارم ہاوس کے پارٹنر نے کہا کہ پولیس نے تسلیم کیا کہ فائرنگ اُن سے ہوئی ہے ،اس علاقے میں کسی کو ٹارگٹ کرنا انتہائی مشکل کام ہے، راستےمیں دھول اتنی زیادہ ہوتی ہے کہ گاڑی بھی فاصلہ رکھ کر ڈرائیوکرنا پڑتی ہے۔

    یاد رہے ڈائریکٹرجنرل ایف آئی اے محسن حسن بٹ نے امریکی نشریاتی ادارے سے گفتگو میں بتایا تھا کہ کینیا کی پولیس کے 3 شوٹرز سے پاکستانی تحقیقاتی ٹیم نے پوچھ گچھ کی، 3 اہلکاروں کے بیانات میں گھمبیر نوعیت کا تضاد تھا بلکہ غیر منطقی بھی تھے۔

    محسن حسن بٹ نے کہا تھا کہ تینوں شوٹرز نے وہی مؤقف دہرایا جو کینیا پولیس میڈیا میں بیان کرچکی تھی تاہم کینیا پولیس کے 4 میں سے 1 افسر کو پاکستانی تحقیقات کاروں کے سامنے پیش نہیں کیا گیا۔

  • کینیا میں ارشد شریف کی شہادت، پنجاب اسمبلی میں  قرارداد منظور

    کینیا میں ارشد شریف کی شہادت، پنجاب اسمبلی میں قرارداد منظور

    لاہور: پنجاب اسمبلی میں سینئر اینکرپرسن ارشد شریف کی کینیا میں شہادت پر قرارداد منظور کرلی گئی، جس میں وفاقی حکومت سے شفاف تحقیقات کا مطالبہ کیا گیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق پنجاب اسمبلی میں سینئراینکرپرسن ارشد شریف کو کینیا میں شہید کرنے کی قرارداد پیش کی گئی، قرارداد پارلیمانی وزیر راجہ بشارت نے پیش کی۔

    قرارداد کے متن میں کہا گیا کہ وفاقی حکومت سے شفاف تحقیقات کرانے کا مطالبہ کیا جو پورانہیں ہوا اور ابھی تک ارشد شریف کے قتل پر کوئی ایکشن نہیں لیا۔

    قرارداد میں کہنا تھا کہ پھر مطالبہ کرتے ہیں انکوائری کرا کر ذمہ داروں کو کیفر کردار تک پہنچایا جائے، مچیف جسٹس سے بھی مطالبہ ہے جوڈیشل کمیشن بنائیں اورقرار واقعی سزا دیں۔

    جس کے بعد کینیا میں سینئر اینکرپرسن ارشد شریف کی شہادت پر قرارداد کثرت رائے سے منظور کرلی گئی۔

  • ارشد شریف کی جائے شہادت سے اے آر وائی نیوز کی ٹیم کو گولیوں کے 3 خول مل گئے

    ارشد شریف کی جائے شہادت سے اے آر وائی نیوز کی ٹیم کو گولیوں کے 3 خول مل گئے

    نیروبی / مگاڈی: معروف اینکر پرسن اقرار الحسن نے مقتول صحافی ارشد شریف کی جائے شہادت سے گولیوں کے 3 خول دریافت کرلیے، مذکورہ شواہد انڈپینڈنٹ پولیس اتھارٹی کے حوالے کردیے گئے۔

    تفصیلات کے مطابق اے آر وائی نیوز کی ٹیم اور معروف اینکر پرسن اقرار الحسن کینیا کے مضافاتی علاقے مگاڈی پہنچے جہاں معروف صحافی ارشد شریف کو بہیمانہ طریقے سے قتل کیا گیا۔

    اقرار الحسن نے ارشد شریف کی جائے شہادت کا جائزہ لیا جس کے بعد کچھ ایسی باتیں سامنے آئیں جو مقامی پولیس کی دی گئی معلومات سے بالکل مختلف ہیں۔

    اقرار الحسن جس جگہ پر موجود ہیں وہ پکی سڑک ہے جبکہ کینین پولیس کی جانب سے دعویٰ کیا گیا ارشد شریف کی گاڑی کچی سڑک پر تھی۔

    ارشد شریف کی گاڑی کے دونوں طرف گولیوں کے نشانات موجود ہیں جس سے اندازہ ہوتا ہے کہ گاڑی کو دو طرف سے اور بہت قریب سے نشانہ بنایا گیا۔

    اقرار الحسن کے مطابق نہ تو کرائم سین کو محفوظ کیا گیا اور نہ ہی وہاں سے خاطر خواہ شواہد اکھٹے کیے گئے، مذکورہ مقام سے 18 دن بعد اقرار الحسن کو گولیوں کے 3 خول ملے جو مختلف ہتھیاروں کے معلوم ہوتے ہیں۔

    دوسری جانب وفاقی تحقیقاتی ایجنسی (ایف آئی اے) کے ڈائریکٹر جنرل محسن حسن بٹ نے امریکی نشریاتی ادارے کو انٹرویو میں بتایا کہ کینیا کی پولیس کے 3 شوٹرز سے پاکستانی تحقیقاتی ٹیم نے پوچھ گچھ کی، تینوں اہلکاروں کے بیانات میں گھمبیر نوعیت کا تضاد تھا اور وہ غیر منطقی تھے۔

    محسن حسن بٹ کا کہنا ہے کہ کینین پولیس کے 4 میں سے 1 افسر کو پاکستانی تحقیقات کاروں کے سامنے پیش نہیں کیا گیا، جس افسرکو پیش نہیں کیا گیا وہ ارشدشریف پر گولیاں چلانے والوں میں شامل تھا۔

    انہوں نے مزید کہا کہ اگلا قدم ارشد شریف کی موت کے مقدمے کا پاکستان میں اندراج ہونا ہے، مقدمے کا اندراج اس وقت ہو گا جب وفاقی حکومت اس کے احکامات جاری کرے گی۔ کینیا پولیس عالمی قوانین کے مطابق صحافی کے سفاکانہ قتل کی تحقیقات میں تعاون کی پابند ہے۔

  • ‘یقین ہے کینیا کی پولیس ارشد شریف کی ٹارگٹ کلنک میں ملوث ہے’

    ‘یقین ہے کینیا کی پولیس ارشد شریف کی ٹارگٹ کلنک میں ملوث ہے’

    اسلام آباد : ڈائریکٹرجنرل ایف آئی اے محسن حسن بٹ کا کہنا ہے کہ ‘یقین ہے کینیا کی پولیس ارشدشریف کی ٹارگٹ کلنک میں ملوث ہے۔

    تفصیلات کے مطابق ڈائریکٹرجنرل ایف آئی اے محسن حسن بٹ نے امریکی نشریاتی ادارے سے گفتگو میں بتایا کہ کینیا کی پولیس کے 3 شوٹرز سے پاکستانی تحقیقاتی ٹیم نے پوچھ گچھ کی، 3 اہلکاروں کے بیانات میں گھمبیر نوعیت کا تضاد تھا بلکہ غیر منطقی بھی تھے۔

    محسن حسن بٹ نے کہا کہ تینوں شوٹرز نے وہی مؤقف دہرایا جو کینیا پولیس میڈیا میں بیان کرچکی تھی تاہم کینیا پولیس کے 4 میں سے 1 افسر کو پاکستانی تحقیقات کاروں کے سامنے پیش نہیں کیا گیا۔

    ڈی جی ایف آئی اے کا کہنا تھا کہ جس افسرکو پیش نہیں کیا گیا وہ ارشدشریف پر گولیاں چلانے والوں میں شامل تھا، کینیا کے پولیس اہلکاروں نے بتایا ناکے پر گاڑی نہ رکنے پر فائرنگ کی۔

    انھوں نے کہا کہ یقین ہے کینیا کی پولیس ارشد شریف کی ٹارگٹ کلنک میں ملوث ہے، اس شوٹر تک رسائی نہیں دی گئی جس کا ہاتھ 2 ہفتےقبل زخمی ہوگیا تھا۔

    محسن حسن بٹ کا کہنا تھا کہ شوٹرتک رسائی نہ دینا عجیب بات ہے، اس آفیسر کا بیان بہت اہم ہے، اگلا قدم ارشد شریف کی موت کے مقدمے کا پاکستان میں اندراج ہے، مقدمے کا اندراج اسوقت ہو گا جب وفاقی حکومت اس کے احکامات جاری کرے گی۔

    کینیا پولیس عالمی قوانین کےمطابق صحافی کےسفاکانہ قتل کی تحقیقات میں تعاون کی پابند ہے۔

  • ارشد شریف پر تشدد ، فرانزک ایکسپرٹ کا اہم بیان سامنے آگیا

    ارشد شریف پر تشدد ، فرانزک ایکسپرٹ کا اہم بیان سامنے آگیا

    اسلام آباد : فرانزک ایکسپرٹ ڈاکٹرمحمدنصیر کا کہنا ہے کہ پوسٹ مارٹم میں پتہ چل سکتا ہے کہ تشدد ہوا ہے یا نہیں۔

    تفصیلات کے مطابق اے آر وائی نیوز کے پروگرام آف دی ریکارڈ میں فرانزک ایکسپرٹ ڈاکٹر محمد نصیر نے ارشد شریف پر تشدد کے حوالے سے گفتگو کرتے ہوئے کہا پوسٹ مارٹم میں پتہ چل سکتا ہے تشدد ہوا ہے یا نہیں۔

    ڈاکٹرمحمد نصیر کا کہنا تھا کہ 3 گھنٹے تک کسی پر تشدد ہوا ہے تو پوری باڈی کو بلیک ہونا چاہیے، اندازے کے مطابق بتا سکتے ہیں کہ کتنی دیر تشدد ہوا ہے۔

    فرانزک ایکسپرٹ نے کہا کہ جسم پر پڑنے والے نشانات سے تشدد کا اندازہ لگایا جاتا ہے حتمی نہیں ہوتا، اگر ڈیڈ باڈی 3 دن پرانی ہو تو تشدد کا صحیح اندازہ اورمشکل ہوجاتا ہے۔

    ان کا کہنا تھا کہ پوسٹ مارٹم میں گولی کتنے فاصلے سے لگی ہے یہ بھی پتہ چلایا جاسکتا ہے، گولی قریب سے لگی یا دور سے یہ بتایا جا سکتا ہے کتنی فٹ کا فاصلہ تھا یہ تعین نہیں کیا جاسکتا۔

    ڈاکٹرمحمد نصیر نے بتایا کہ گولی ایک سے 2 فٹ قریب سے لگی ہو تو پوسٹ مارٹم میں پتہ لگ جاتا ہے اور گولی قریب سےلگی ہو تو جسم کا اوپری حصہ جھلس جاتا ہے۔

  • کینیا میں مقیم پاکستانیوں کو ارشد شریف کی موجودگی کا علم اور پاکستانی حکام  لاعلم ؟ سوالات اٹھ گئے

    کینیا میں مقیم پاکستانیوں کو ارشد شریف کی موجودگی کا علم اور پاکستانی حکام لاعلم ؟ سوالات اٹھ گئے

    اسلام آباد : نیروبی میں مقیم پاکستانیوں کو ارشد شریف کی موجودگی کا علم تھا تو کیا پاکستانی ہائی کمیشن کو ارشد شریف کی موجودگی کا علم نہیں ہوگا؟ سوالات اٹھ گئے۔

    تفصیلات کے مطابق سینئرصحافی ارشد شریف اپنے خلاف مقدمات کے اندراج اور پھر دھمکیاں ملنے پرپاکستان سے گئے اور کچھ روز دبئی میں قیام کیا پھر انہیں کینیا جانا پڑا۔

    جس کے بعد ارشد شریف کہاں ہیں یہ کیسے ہوسکتا ہے پاکستانی حکام کو علم نہ ہو مگر کینیا میں مقیم پاکستانی ارشدشریف کو جانتے تھے اور انہیں یہ بھی معلوم تھا ارشد شریف کینیا میں رہائش پذیر ہیں۔

    کینیا میں پاکستانی برادری ارشد شریف سے اتنی واقف تھی کہ ڈالمن پلازہ مارکیٹ میں انہیں شناخت کیا اور سیلفی بنانے کی خواہش کا اظہار بھی کیا۔

    ایسی صورتحال میں کینیا میں رہنے والے پاکستانیوں کو ارشد شریف کے بارے میں علم تھا تو سوال یہ ہے کیا نیروبی میں پاکستانی ہائی کمیشن اور پاکستانی ہائی کمشنر کو ارشدشریف کی موجودگی کا علم نہیں تھا؟

    اگر پاکستانی ہائی کمیشن ارشد شریف کے کینیا میں قیام سے متعلق باخبر تھا تو کیا پاکستان میں حکام کوآگاہ کیا گیا تھا؟ اس معاملے کی تحقیقات ہونی چاہئے۔

    ارشدشریف کے کینیا میں ہونے سے متعلق وہاں موجود مٹھی بھر پاکستانی شہریوں کو اگرعلم تھا تو یہ کیسے ہوسکتا ہے وفاقی وزیرداخلہ راناثناءاللہ کو علم نہ ہو؟

    اس معاملے پر سوال اٹھنے لگے ہیں کہ کیا رانا ثناء اللہ حقائق چھپا رہے ہیں؟ کیا راناثنا معاملےکو کوئی اور رُخ دینےکی کوشش تو نہیں کررہے؟

  • ارشد شریف کو ٹارگٹ کرکے قتل کیا گیا،  وزیر داخلہ رانا ثنا اللہ

    ارشد شریف کو ٹارگٹ کرکے قتل کیا گیا، وزیر داخلہ رانا ثنا اللہ

    اسلام آباد : وفاقی وزیر داخلہ رانا ثنا اللہ کا کہنا ہے کہ ارشد شریف کو ٹارگٹ کرکے قتل کیا گیا، کینیا پولیس کی جانب سے غلط شناخت کی بات درست نہیں لگتی۔

    تفصیلات کے مطابق وفاقی وزیر داخلہ رانا ثنا اللہ نے پریس کانفرنس میں ارشد شریف قتل کیس کے حوالے سے بتایا کہ کینیاسےجوٹیم واپس آئی ہے میں نے ان سےبریفنگ لی ہے، ابھی کچھ چیزیں مزید انکوائری طلب ہیں۔

    وزیرداخلہ کا کہنا تھا کہ میں نے ٹیم سے کہا ہے کہ دبئی بھی جائیں جو ضروری چیزیں حاصل کرنی ہیں وہ کریں، وزارت خارجہ سے درخواست کریں گے کہ کینیا حکومت سےکہیں وہ ڈیٹا فراہم کریں۔

    راناثنا اللہ نے کہا کہ اب تک جو تحقیقات سامنے آئی ہے ارشد شریف مرحوم کو قتل کیا گیا ہے، کینیا پولیس نے جو مؤقف اختیار کیا تھا وہ ثابت نہیں ہوتا۔

    انھوں نے بتایا کہ دو رکنی ٹیم جو کینیا گئی تھی میں انہیں سراہتا ہوں، انہوں نے محنت اورپروفیشنل انداز سے ایک ایک چیزکو پرکھا ہے۔

    وزیرداخلہ نے کہا کہ چیف جسٹس آف پاکستان کو خط لکھا ہے، چیف جسٹس آف پاکستان کسی کو بھی کمیٹی کا سربراہ بنا دیں، ارشد شریف کی والدہ محترمہ ہماری بہن اور قابل احترام ہیں، ہم کوئی بات یا گفتگو ایسی نہیں کرنا چاہتے کہ ان کے دکھوں میں اضافہ ہو۔

    راناثنا اللہ کا کہنا تھا کہ چیف جسٹس آف پاکستان کمیشن کاسربراہ مقررکرتے وقت والدہ سے بھی رائے لے لیں، امید ہے چیف جسٹس آف پاکستان کمیشن کا نام حکومت کو دیں گے اور میں پرامید ہوں ارشد شریف کے قاتلوں کی نشاندہی ہو جائے گی۔

    انھوں نے کہا کہ کچھ چیزیں ایسی ہیں جن پربات کرناقبل ازوقت ہوگا، جو چیزیں سامنے آئی ہیں سمجھتا ہوں بہت ظلم ہوا ہے، کینیا پولیس سے متعلق بھی سامنے آیا کہ وہ اس طرح کی چیزیں کرنے میں ماہرہیں ، وہاں کی پولیس تو پیسے لے کر بھی ایسےکام کردیتی ہیں۔

    وفاقی وزیر کا کہنا تھا کہ فائرکرنے والوں کو معلوم تھا کہ اس گاڑی میں ارشد شریف کون ہے اور ارشد شریف کس سیٹ پربیٹھا ہے، گاڑی ڈرائیو کرنےوالےکوبھی معلوم تھا کہ کیا کرنا ہے، وزیراعظم سے کہوں گا کہ دوبارہ کینیا کے صدر سے بات کریں۔

    انھوں نے کہا کہ ارشد شریف کے سامان میں سے بہت ساری چیزیں مل گئیں، کینیا والوں نے کچھ چیزیں دانستہ طور پر نہیں دیں، ارشد شریف کو ٹارگٹ کرکے قتل کیا گیا، کینین پولیس کی جانب سے غلط شناخت کی بات درست نہیں لگتی۔

    ۔۔۔۔۔۔۔

  • ارشد شریف کی پوسٹ مارٹم رپورٹ ، عدالت نے 15 نومبر تک جواب طلب کرلیا

    ارشد شریف کی پوسٹ مارٹم رپورٹ ، عدالت نے 15 نومبر تک جواب طلب کرلیا

    اسلام آباد : اسلام آباد ہائی کورٹ نے ارشدشریف کی پوسٹ مارٹم رپورٹ فراہم نہ کرنے کے خلاف والدہ کی درخواست پر فریقین کو نوٹس جاری کردیا۔

    تفصیلات کے مطابق اسلام آباد ہائی کورٹ میں شہید ارشد شریف کی پوسٹ مارٹم رپورٹ فراہم نہ کرنے کیخلاف والدہ کی درخواست پرسماعت ہوئی۔

    اسلام آباد ہائی کورٹ کے جسٹس عامر فاروق نے سماعت کی ، درخواست میں کہا گیا کہ 3نومبرکو ارشد شریف کی فیملی کے فوکل پرسن نے انتظامیہ سے رپورٹ مانگی انتظامیہ نے کہا ان کے پاس پوسٹمارٹم رپورٹ نہیں پولیس کے پاس ہے۔

    درخواست میں کہنا تھا کہ فوکل پرسن پولیس کے پاس گئے توانہوں نےانکار کرتے ہوئے انتظامیہ سےرابطےکاکہا، پمز انتظامیہ سے بار ہا رابطہ کیا نہ انکار کرتے ہیں نہ رپورٹ فراہم کرتے ہیں۔

    درخواست میں کہا گیا کہ پمز انتظامیہ نے ان کی فیملی کو پوسٹ مارٹم رپورٹ متعلق اندھیرے میں رکھا ہوا ہے اور ارشدشریف کی فیملی کی مشکل وقت میں رپورٹ کیلئے تذلیل کی جا رہی ہے۔

    والدہ کا کہنا تھا کہ شک ہےحقائق مسخ کرنےکیلئے پوسٹ مارٹم رپورٹ میں رد وبدل کیا جا سکتا ہے۔

    درخواست میں استدعا کی گئی کہ پورےعمل کو شفاف بنانےکیلئے ارشدشریف فیملی کو ہرلمحہ آگاہ رکھا جائے، بغیر کسی تھرڈ پارٹی کی مداخلت کے پورے عمل کو آگے بڑھانے کی ہدایت کی جائے۔

    درخواست میں مزید کہا گیا کہ ارشد شریف فیملی کے فوکل پرسن کو پورے عمل میں شامل کیا جائے اور پوسٹ مارٹم رپورٹ ارشدشریف فیملی کو فراہم کی جائے بغیر فیملی اجازت پبلک نہ کی جائے۔

    اسلام آباد ہائی کورٹ نے نوٹس جاری کرتے ہوئے فریقین سے15نومبرتک جواب طلب کرلیا۔

  • ارشد شریف کی پوسٹ مارٹم رپورٹ فراہم نہ کرنے پر والدہ کا بڑا اقدام

    ارشد شریف کی پوسٹ مارٹم رپورٹ فراہم نہ کرنے پر والدہ کا بڑا اقدام

    اسلام آباد : شہید ارشد شریف کی پوسٹ مارٹم رپورٹ فراہم نہ کرنے کے خلاف والدہ اسلام آباد ہائیکورٹ پہنچ گئیں۔

    تفصیلات کے مطابق شہید ارشد شریف کی والدہ نے بیٹے کی پوسٹ مارٹم رپورٹ فراہم نہ کرنے کے خلاف اسلام آباد ہائی کورٹ میں درخواست دائر کردی۔

    ارشد شریف کی والدہ رفعت آرا علوی نے بطور پٹشنر بائیو میٹرک تصدیق کروائی، اپنی درخواست میں انہوں نے موقف اختیار کیا کہ تین نومبر کو ارشد شریف کی فیملی کے فوکل پرسن نے انتظامیہ سے رپورٹ مانگی۔

    درخواست میں کہا گیا کہ انتظامیہ نے کہا ان کے پاس پوسٹمارٹم رپورٹ نہیں پولیس کے پاس ہے، فیملی فوکل پرسن پولیس کے پاس گئے تو انھوں نے بھی انکار کرتے ہوئے انتظامیہ سے رابطے کا کہہ دیا۔

    ارشد شریف کی والدہ کا کہنا تھا کہ پمز انتظامیہ سے بارہا رابطہ کیا نہ انکار نہ رپورٹ فراہم کرتے ہیں لیکن پمز اور مقامی انتظامیہ نے ارشد شریف فیملی کو پوسٹ مارٹم رپورٹ متعلق اندھیرے میں رکھا ہوا ہے،شہید ارشد شریف کی فیملی کی مشکل وقت میں رپورٹ کے لیے تذلیل کی جا رہی ہے۔

    درخواست میں موقف اختیار کیا گیا ہے کہ پٹشنر کو شک ہے کہ حقائق مسخ کرنے کے لیے پوسٹ مارٹم رپورٹ میں رد وبدل کیا جا سکتا ہے۔ پورے عمل کو شفاف بنانے کے لیے ارشد شریف فیملی کو ہر لمحہ آگاہ رکھا جائے۔ .

    ارشد شریف کی والدہ نے کہا کہ بغیر کسی تھرڈ پارٹی کی مداخلت کے پورے عمل کو آگے بڑھانے کی ہدایت کی جائے۔

    درخواست میں استدعا کی گئی کہ ارشد شریف فیملی کے فوکل پرسن کو پورے عمل میں شامل کیا جائے اور پوسٹ مارٹم رپورٹ ارشد شریف فیملی کو فراہم کی جائے بغیر فیملی اجازت پبلک نہ کی جائے۔

    بعد ازاں اسلام آباد ہائیکورٹ میں ارشد شریف کی والدہ کی درخواست پرآج فوری سماعت نہیں ہوسکے گی۔

    ارشد شریف کی والدہ کے وکیل شعیب رزاق نے آج سماعت نہ ہونے کی تصدیق کردی اور کہا اب پیر کو ارشد شریف کی والدہ کی درخواست پرسماعت ہو گی۔