Tag: ارشد پپو

  • سولجر بازار ٹارگٹ کلنگ کی سی سی ٹی وی فوٹیج (بچے نہ دیکھیں)

    سولجر بازار ٹارگٹ کلنگ کی سی سی ٹی وی فوٹیج (بچے نہ دیکھیں)

    کراچی: شہر قائد کے علاقے سولجر بازار میں ٹارگٹ کلنگ واقعے کی سی سی ٹی وی فوٹیج اے آر وائی نیوز کو موصول ہو گئی ہے، جس میں اس دہشت ناک واقعے کو دیکھا جا سکتا ہے۔

    اے آر وائی نیوز کے مطابق آج صبح 10 بج کر 20 منٹ پر سولجر بازار میں موٹر سائیکل سوار قاتلوں نے فائرنگ کر کے ارشد پپو قتل کیس میں برطرف پولیس انسپکٹر جاوید بلوچ کو اس کے ساتھی ریٹائرڈ سرکاری ملازم محمد مصدق سمیت قتل کر دیا تھا۔

    فوٹیجز کے مطابق دو موٹر سائیکلز پر سوار 4 ملزمان نے جاوید اور مصدق کو روکا، ایک سفید پینٹ شرٹ پہنے قاتل کو دونوں افراد پر فائرنگ کرتے دیکھا جا سکتا ہے، جب کہ قاتل کے دیگر ساتھی کچھ فاصلے پر موٹر سائیکلز پر کھڑے ہیں، قاتل نے فرار ہوتے بھی دونوں افراد پر قریب سے فائرنگ کی۔

    پولیس حکام کا کہنا ہے کہ سولجر بازار ٹارگٹ کلنگ کی تفتیش جاری ہے، پولیس نے مقتولین کے تعاقب کی تفصیلات بھی حاصل کر لی ہیں، جاوید بلوچ کا تعاقب قاتلوں نے سینٹرل جیل سے شروع کیا تھا۔

    کراچی فائرنگ، جاں بحق جاوید بلوچ کون تھا؟ تہلکہ خیز انکشاف سامنے آگیا

    عدالتی پیشی کے بعد جاوید بلوچ اپنے دوست کے ہمراہ 10 بجکر 8 منٹ پر نکلے تھے، دس بجکر 14 منٹ قاتلوں کو فوٹیجز میں گرومندر کے قریب تعاقب کرتے دیکھا گیا، فائرنگ کے بعد قاتل تھانے والی گلی سے دھوبی گھاٹ کی جانب فرار ہوئے۔

    پولیس حکام کے مطابق جائے وقوعہ سے نائن ایم ایم کے 18 خول اور 4 لائیو بلٹس ملیں، معاملہ ٹارگٹ کلنگ کا ہے، برطرف انسپکٹر جاوید بلوچ پر ارشد پپو قتل کیس میں گینگ وار کی معاونت کا الزام ہے۔

    جاوید بلوچ کے قتل کا مقدمہ ان کے بھائی کی مدعیت میں دفعہ 302 کے تحت درج کر دیا گیا ہے، مدعی خالد حسین نے کہا میں سرکاری ملازمت کرتا ہوں، میرا بھائی آج ارشد پپو کیس کی شہادت کے لیے سینٹرل جیل گیا تھا، انسداد دہشت گردی عدالت سے واپسی پر نامعلوم ملزمان نے نشانہ بنایا، مجھے ایک دوست نے فون پر جاوید بھائی کو گولی لگنے کی اطلاع دی، بتایا گیا کہ کزن مصدق کو بھی گولیاں مار کر ہلاک کر دیا گیا ہے، سول اسپتال پہنچ کر میں نے لاشوں کو شناخت کیا۔

  • ارشد پپو کے کٹے سر سے فٹبال کھیلا، عزیر بلوچ کے اقبالی بیان میں اہم انکشافات

    ارشد پپو کے کٹے سر سے فٹبال کھیلا، عزیر بلوچ کے اقبالی بیان میں اہم انکشافات

    کراچی: رینجرز اہل کاروں کے قتل کیس میں عزیر بلوچ کے اقبالی بیان کی نقول مجسٹریٹ نے عدالت میں جمع کرو ادیں۔

    اے آر وائی نیوز کے مطابق انسداد دہشت گردی عدالت، جوڈیشل کمپلکس میں جمع کرائے گئے اقبالی بیان میں کالعدم پیپلز امن کمیٹی کے سربراہ عزیر بلوچ نے اہم انکشافات کیے ہیں، عدالت نے اس اقبالی بیان کو کیس کا حصہ بنا دیا۔

    اقبالی بیان میں عزیر بلوچ نے اعتراف کیا ہے کہ پولیس افسران یوسف بلوچ، جاوید بلوچ اور چاند نیازی کی مدد سے اس نے لیاری گینگ وار کے ارشد پپو، اس کے بھائی اور ساتھی کو اغوا کیا، ان تینوں کے سر تن سے جدا کر کے لیاری کی گلیوں میں فٹ بال کھیلا اور لاشوں کو جلا دیا، اس کے بعد دہشت پھیلانے کے لیے لاشوں کی ویڈیو بنا کر پورے ملک میں پھیلا دی۔

    164 کے اقبالی بیان میں عزیر بلوچ نے کہا میں نے 2003 میں لیاری گینگ وار میں شمولیت اختیار کی، 2008 میں پیپلز پارٹی کے فیصل رضا عابدی اور جیل سپرنٹنڈنٹ نصرت منگن کے کہنے پر پیپلز پارٹی کے قیدیوں کا ذمہ دار بنایا گیا۔

    2008 میں رحمان ڈکیت کی ہلاکت کے بعد لیاری گینگ وار کی مکمل کمان سنبھال لی، اسی سال ہی پیپلز امن کمیٹی کے نام سے مسلح دہشت گرد گروہ بنایا، 2008 سے 2013 تک کوئٹہ اور پشین سے اسلحہ بھی منگوایا، جس سے شہر میں اغوا برائے تاوان، قتل و غارت گری کی اور سیاسی جلسوں اور ہڑتالوں کو کامیاب بنایا۔

    عزیر بلوچ نے بیان میں اعتراف کیا کہ لیاری میں اپنی مرضی کے پولیس افسران اور اہل کار تعینات کروائے، پولیس افسران کو ذوالفقار مرزا، قادر پٹیل اور سینیٹر یوسف بلوچ سے تعینات کروایا، ان پولیس افسران کی سرپرستی میں لیاری میں جرائم کیے، مارچ 2013 میں اپنے والد فیض محمد عرف فیضو کے قتل کا بدلا بھی لیا۔

    انسداد دہشت گردی عدالت نے آئندہ سماعت پر عزیر بلوچ کے 164 کے بیان پر متعلقہ مجسٹریٹ کو طلب کر لیا، خیال رہے کہ عزیر بلوچ کمرہ عدالت میں اس بیان سے منحرف ہو چکا ہے۔